Author: افضل خان

  • اورنگی ٹاؤں ڈکیتی میں انڈر ٹریننگ ڈی ایس پی کے ملوث ہونے کے انکشاف

    اورنگی ٹاؤں ڈکیتی میں انڈر ٹریننگ ڈی ایس پی کے ملوث ہونے کے انکشاف

    کراچی: شہر قائد کے علاقے اورنگی ٹاؤن 5 نمبر میں گھر میں ڈکیتی کی اب تک کی سب سے بڑی واردات میں انڈر ٹریننگ ڈی ایس پی کے ملوث ہونے کے انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی کے  علاقے اورنگی ٹاؤن 5 نمبر میں گھر میں ڈکیتی کی بڑی واردات ہوئی تھی، جس میں 15 ڈکیت  پولیس یونیفارم اور سادہ لباس میں گھر میں داخل ہوئے اور دو کروڑ روپے، ستر سے اسّی تولہ سونا و دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

    کراچی میں پولیس یونیفارم پہنے ڈاکوؤں نے رواں سال کی بڑی ڈکیتی کر ڈالی

    تاہم اب یہ انکشاف ہوا ہے کہ اس بڑی واردات میں ڈسٹرکٹ ساؤتھ کے انڈر ٹریننگ ڈی ایس پی عمیر طارق بجارانی کے ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    پولیس ذرائع کا بتانا ہے کہ عمیر طارق بجارانی کی اسپیشل پارٹی ماضی میں بھی غیر قانونی چھاپوں میں ملوث رہے ہیں، پولیس افسران نے لوٹی گئی رقم کا 50 فیصد، طلائی زیورات، موبائل فونز اور لیپ ٹاپ واپس کرکے مطالبہ بھی کیا ہے۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ پولیس افسران نے مطالبہ کیا کہ متاثرہ شخص ایف آئی آر درج نہ کرائے تو دیگر سامان بھی لوٹا دیا جائے گا۔

  • کراچی میں پولیس یونیفارم پہنے ڈاکوؤں نے رواں سال کی بڑی ڈکیتی کر ڈالی

    کراچی میں پولیس یونیفارم پہنے ڈاکوؤں نے رواں سال کی بڑی ڈکیتی کر ڈالی

    کراچی کے  علاقے اورنگی ٹاؤن 5 نمبر میں گھر میں ڈکیتی کی بڑی واردات ہوئی ہے، ملزمان دو کروڑ روپے، ستر سے اسّی تولہ سونا اور دیگر قیمتی سامان لوٹ کر فرار ہوگئے۔

    متاثرہ شہری عامر بیگ کے مطابق ملزمان پولیس یونیفارم اور سادہ لباس میں گھر میں داخل ہوئے، تمام افراد کو یرغمال بنانے کے بعد تقریباً دو گھنٹے تک لوٹ مارکرتے رہے۔

    متاثرہ شہری کا کہنا ہے کہ ملزمان رات دوبج کر بیس منٹ پر گھر میں داخل ہوئے اور چار بجے لوٹ مار کر کے فرار ہوگئے۔

    عامربیگ کا کہنا ہے ملزما ن نقدی، زیورات اور قیمتی سامان کے علاوہ دو بھائیوں کو بھی ساتھ لے گئے تھے جنہیں بلوچ پل پر گاڑی سے اتار دیا۔

    متاثرہ شہری نے بتایا کہ ملزمان کی تعداد پندرہ سے زائد تھی اور وہ پولیس موبائل، ویگو گاڑی، مہران کار اور موٹر سائیکلوں پر سوار تھے، ہمارا سینیٹری کا ہول سیل کا کام ہے اور گھر میں دکانداروں کی رقم موجود تھی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے شواہد کا جائزہ لے رہے ہیں، کرائم سین یونٹ کو بھیج دیا ہے، مقدمہ درج کرنے کیلئے متاثرہ افراد کوب لایا ہے، ملزمان کو جلد گرفتار کرلیا جائے گا۔

  • کراچی :  13سالہ لڑکی کی لاش ملنے کا واقعہ ،  ہوشربا انکشافات سامنے آگئے

    کراچی : 13سالہ لڑکی کی لاش ملنے کا واقعہ ، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے

    کراچی : کورنگی ڈھائی نمبر سے 13سالہ لڑکی کی لاش کے ابتدائی طبی معائنے میں زیادتی اور تشدد کا انکشاف سامنے آیا ، بچی کے جسم پرتشدد،جلائےجانےکےنشانات موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی ڈھائی نمبر سے 13سالہ لڑکی کی لاش ملنے کے واقعے پر جناح اسپتال میں لاش کے ابتدائی طبی معائنے میں ہوشربا انکشافات سامنے آئے۔

    ابتدائی طبی معائنے کے میں لڑکی سے زیادتی اور تشدد کا انکشاف سامنے آیا ، بچی کے جسم پرتشدد اور جلائے جانے کے نشانات موجود ہے اور بچی سے زیادتی کے شواہد بھی ملےہیں۔

    پولیس کا کہنا ہےکہ بچی کے ورثاء نے معاملے کو چھپانے کی کوشش کی ہے تاہم پوسٹمارٹم کے بعد مزید قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    حکام کے مطابق ڈاکٹر اور لواحقین کے بیان میں فرق سامنے آیا ہے تاہم بچی کا پوسٹمارٹم کروایا جائے گا اور معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں گی۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے علاقے کورنگی ڈھائی نمبر سے 13 سالہ لڑکی لاش کا جناح اسپتال میں پوسٹمارٹم جاری ہے، جس کے بعد موت کی اصل وجہ کا تعین ہوسکے گا۔

  • کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ، 4 ڈاکو ہلاک

    کراچی میں مبینہ پولیس مقابلہ، 4 ڈاکو ہلاک

    کراچی کے علاقے سعود آباد میں مبینہ پولیس مقابلے میں چار ڈاکو مارے گئے ہیں جب کہ پولیس اہلکار سمیت تین افراد زخمی ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے سعود آباد میں مبینہ پولیس مقابلہ ہوا ہے جس میں 4 ڈاکو ہلاک ہوئے ہیں جب کہ فائرنگ کے تبادلے میں پولیس اہلکار حنیف سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

    پولیس کا دعویٰ ہے کہ مرنے والے ڈاکو شہریوں سے دن دھاڑے لوٹ مار کر رہے تھے جب پولیس وہاں پہنچی تو ڈاکوؤں نے فائرنگ کر دی۔ پولیس فائرنگ کے تبادلے کے نتیجے میں چار ڈاکو مارے گئے جب کہ ڈاکوؤں کی فائرنگ سے پولیس اہلکار حنیف اور دو شہری زخمی بھی زخمی ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان سے اسلحہ، موبائل فونز اور دو موٹر سائیکلیں برآمد کی ہیں اور ان کا سابق کرمنل ریکارڈ جمع کیا جا رہا ہے۔

    پولیس نے ہلاک ڈاکوؤں کی لاشیں اور زخمی شہریوں کو جناح اسپتال منتقل کر دیا ہے اور ضابطے کی کارروائی شروع کر دی ہے۔

  • کنویں سے ماں بیٹے کی لاشیں ملنے والے کیس میں تکلیف دہ حقائق سامنے آ گئے

    کنویں سے ماں بیٹے کی لاشیں ملنے والے کیس میں تکلیف دہ حقائق سامنے آ گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد، مجاہد کالونی میں ایک گھر کے کنویں سے ماں بیٹے کی لاشیں ملنے والے کیس میں تکلیف دہ حقائق سامنے آ گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پولیس نے ناظم آباد کے علاقے مجاہد کالونی میں گھر کے کنویں سے ملنے والی ماں بیٹے کی لاشوں کے سلسلے میں مزید معلومات تک رسائی کر لی ہے، جن کی بنیاد پر قتل کے واقعے میں ملوث تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں تیز کر دی گئی ہیں۔

    پولیس ذرائع کے مطابق انویسٹگیشن پولیس نے ٹیکنیکل سپورٹ کی مدد سے ملزم کی لوکیشن ٹریس کر لی ہے، اس واقعے میں ملوث 2 ملزمان کو پہلے گرفتار کیا جا چکا ہے، اور کیس کی تفتیش کے دوران چوری کی گئی گاڑی کو شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں فروخت کیے جانے کا انکشاف بھی سامنے آیا ہے۔

    پولیس نے ایک گاڑی شیر شاہ کباڑی مارکیٹ اور دوسری موچکو کے علاقے سے لاوارث حالت میں برآمد کر لی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتولہ شائستہ بی بی اور اس کے بیٹے عبدالہادی نے گھر میں کیٹرنگ کا کاروبار شروع کر رکھا تھا، عبدالہادی کاروبار کے سلسلے میں دبئی بھی آتا جاتا تھا، ابتدائی تحقیقات میں واقعہ کاروبار ہتھیانے کا شاخسانہ معلوم ہوتا ہے۔

    کراچی میں گھر کے کنویں سے کیٹرنگ کے کام سے وابستہ ماں بیٹے کی لاشیں برآمد

    واضح رہے کہ اس کیس میں گرفتار ملزمان نے گھر سے 18 ہزار روپے لوٹنے کا بھی اعتراف کر لیا ہے تاہم یہ رقم تاحال برآمد نہیں کی جا سکی ہے۔

  • ایف آئی آر درج نہ کرنے پر سخت ایکشن لوں گا، آئی جی سندھ کی ایف آئی آر مفت درج کرنے کی ہدایت

    ایف آئی آر درج نہ کرنے پر سخت ایکشن لوں گا، آئی جی سندھ کی ایف آئی آر مفت درج کرنے کی ہدایت

    کراچی: آئی جی سندھ رفعت مختار نے پولیس افسران کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ سائل کی ایف آئی آر درج کی جائے، میں نہیں پوچھوں گا کہ کتنی ایف آئی آرز درج کی گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ کی زیر صدارت صوبے میں امن و امان کی صورت حال پر اعلیٰ سطح اجلاس منعقد ہوا، جس میں رفعت مختار نے افسران کو ہدایت کی ہے کہ جرائم پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کریں اور کام کر کے دکھائیں۔

    اجلاس میں آئی جی سندھ نے افسران کو ہدایت کی کہ ایف آئی آرز مفت درج کریں، میں نہیں پوچھوں گا کہ کتنی ایف آئی آرز درج کیں، لیکن ایف آئی آر درج نہ کرنے پر سخت ایکشن لوں گا۔

    انھوں نے کہا سائل کی داد رسی نہ کرنا عذاب بن کر کسی نہ کسی پر گرتا ہے، ضلعی ایس ایس پیز کے پاس مکمل اختیار ہے، آزادانہ کام کریں، آپ کی بھرپور رہنمائی کے لیے میں موجود ہوں۔

    آئی جی سندھ رفعت مختار نے پولیس افسران کو سختی سے ہدایت کی ہے کہ کراچی شہر میں‌ اسٹریٹ کرمنلز کو ہر گز نہ چھوڑا جائے، منشیات کے خلاف فہرستیں اسپیشل برانچ نے دے رکھی ہیں، منشیات، گٹکا، ماوا مافیاز کی فہرستیں ترتیب دے کر اسپیشل برانچ نے اچھا کام کیا، اب ان پر بڑا ایکشن لیا جائے، اور ڈاکوؤں کے خلاف انٹیلی جنس بیسڈ آپریشن جاری رکھیں۔

    انھوں نے کہا ایچ آر ایم ایس اور پی آر ایم ایس کا ریکارڈ اپ ٹو ڈیٹ رکھیں، پیر محمد شاہ نے بطور ڈی آئی جی حیدرآباد ریکارڈ کو عمدگی سے اپ ٹو ڈیٹ رکھا، پیر محمد شاہ کے لیے تعریفی سند کا اعلان کرتا ہوں۔

  • کراچی میں گھر کے کنویں سے کیٹرنگ کے کام سے وابستہ ماں بیٹے کی لاشیں برآمد

    کراچی میں گھر کے کنویں سے کیٹرنگ کے کام سے وابستہ ماں بیٹے کی لاشیں برآمد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ناظم آباد میں ایک گھر کے کنویں سے کئی دن سے لا پتا ماں بیٹے کی لاشیں برآمد ہوئی ہیں، دونوں کیٹرنگ کے کام سے وابستہ تھے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ناظم آباد نمبر 4 کی حدود مجاہد کالونی میں ماں بیٹے کے قتل کا معمہ پولیس نے حل کر لیا، ناظم آباد پولیس نے دوہرے قتل میں ملوث 2 مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جب کہ تیسرے ساتھی کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔

    ماں بیٹا 18 اگست سے لاپتا تھے، جن کی گمشدگی کی درخواست پولیس کو دی گئی تھی، ماں بیٹا کیٹرنگ کا کام کرتے تھے، جنھیں ساتھی ملازمین نے قتل کیا، اور پھر ان کی لاشیں کنویں میں پھینک دیں۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ 20 ستمبر کو ناظم آباد پولیس کو نور شفا نامی خاتون نے اپنے بھائی اور والدہ کی گم شدگی کی اطلاع دی تھی،

    نور شفا نے بتایا تھا کہ اس کی والدہ اور بھائی سے اس کا آخری رابطہ 18 ستمبر کو ہوا تھا جس کے بعد سے وہ لا پتا ہیں، نور شفا نے یہ بھی بتایا تھا کہ گھر میں دونوں گاڑیاں بھی موجود نہیں ہیں۔

    نور شفا کے مطابق مقتول عبدالہادی کے موبائل سے پیغام آیا کہ وہ دبئی جا رہا ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول کے موبائل سے میسج گرفتار ملازم فیصل نے ایئرپورٹ کے علاقے سے کیا تھا، فیصل کو مقتول نے اپنے کیٹرنگ کے کام کے سلسلے میں رکھا ہوا تھا، فیصل کے دو ساتھیوں نے مل کر دُہرے قتل کی واردات کی۔

    شکایت ملنے پر پولیس نے ٹیکنیکل معلومات کو بنیاد بنا کر گم شدہ افراد کے ملازمین اور دیگر افراد سے تفتیش کی، دوران تفتیش فیصل نامی ملازم کے بیان اور ٹیکنیکل معلومات میں فرق آنے پر پولیس کو شک گزرا، تو فیصل سے مزید تفتیش کی گئی، فیصل اور مقتول ہادی کے بعد کچھ اور لوگوں کو مشکوک پایا گیا۔

    ایس ایس پی سینٹرل فیصل عبداللہ چاچڑ کے حکم پر 23 ستمبر کو مسمات نورالشفا کی مدعیت میں ایف آئی آر نمبر 411/23 بہ جرم دفعہ 365 درج کی گئی، جب فیصل سے مزید معلومات لی گئیں تو اس کی بنیاد پر پولیس نے وحید کو گرفتار کر لیا اور دونوں کے بیانات کی روشنی میں پولیس نے پایا کہ ملزم فیصل اپنے دو ساتھیوں کے ہمراہ منصوبہ بندی کر کے ڈکیتی کی نیت سے ہادی کے گھر میں داخل ہوئے۔

    فیصل چوں کہ ان کا ملازم تھا اس لیے اس نے شناخت کے ڈر سے اپنے دونوں ساتھیوں کے ہمراہ دورانِ ڈکیتی ماں بیٹے کو رسی سے گلہ دبا کر قتل کر کے گھر میں موجود پانی کے کنویں میں ان کی لاشوں کو ڈال دیا اور کنویں کا ڈھکن بند کر دیا۔

    واردات کے بعد تینوں ملزمان گھر میں کھڑی 2 گاڑیاں ہائی روف اور ہنڈا سٹی بلیک اور اس کی فائل لے کر فرار ہو گئے تھے، ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے مطابق اب دو ملزمان گرفتار ہو چکے ہیں جب کہ تیسرے ساتھی کی تلاش جاری ہے، بیٹے ہادی کی نعش کنویں سے نکال لی گئی ہے، جب کہ والدہ کی نعش نکالنے کی کوشش کی جا رہی ہے، چوں کہ کنویں کی گہرائی بہت زیادہ ہے اس لیے ریسکیو ٹیمیں کام کر رہی ہیں۔

    پولیس حکام کا یہ بھی کہنا ہے کہ ملزمان نے نقدی، زیورات، اور جائیداد سمیت دیگر قیمتی اشیا کے لیے واردات کی تھی، ملزمان نے مطلوبہ اشیا نہ ملنے پر ماں بیٹے کو قتل کر کے لاشیں کنویں میں پھینک دیں، ملزمان کو گھر سے صرف 18 ہزار روپے کیش اور دو گاڑیاں ملیں۔

  • کراچی پولیس مزاحمت پر قتل ہونے والے افراد کے اعداد و شمار سے لاعلم نکلی

    کراچی پولیس مزاحمت پر قتل ہونے والے افراد کے اعداد و شمار سے لاعلم نکلی

    کراچی: شہر قائد کی پولیس مزاحمت پر قتل ہونے والے شہریوں کی درست تعداد سے لاعلم نکلی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی مزاحمت پر شہریوں کے قتل کا معاملے میں کراچی پولیس درست اعداد و شمار سے لاعلم نکلی ہے۔

    ترجمان کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ رواں سال اب تک 82 شہری ڈکیتی مزاحمت پر جاں بحق ہوئے ہیں، اور 361 شہری زخمی ہوئے۔ جب کہ دوسری طرف پولیس تھانہ جات، اسپتال اور ریسکیو ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ رواں سال اب تک شہر کے مختلف علاقوں میں ڈکیتی مزاحمت پر 100 افراد جاں بحق ہو چکے ہیں۔

    کراچی پولیس نے گزشتہ 9 ماہ کے دوران ہونے والے پولیس مقابلوں کے اعداد و شمار بھی جاری کر دیے ہیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی خادم حسین رند کے مطابق 9 ماہ کے دوران 755 پولیس مقابلے ہوئے، جن میں 123 ملزمان ہلاک ہوئے۔

    جن ملزمان کو زخمی حالت میں گرفتار کیا گیا ان کی تعداد 926 ہے، اور دیگر گرفتار ملزمان کی تعداد 5 ہزار 339 ہے۔ اے آئی جی نے اپنے پیغام میں کہا کہ کراچی پولیس شہریوں کے جان و مال کی حفاظت اور امن کے قیام کے لیے مصروف عمل ہے۔

  • سی ٹی ڈی ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ کیسز حل کرنے میں ناکام، وارداتوں میں نئے ہتھیار استعمال ہونے کا انکشاف

    سی ٹی ڈی ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ کیسز حل کرنے میں ناکام، وارداتوں میں نئے ہتھیار استعمال ہونے کا انکشاف

    کراچی: کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) حالیہ اہم ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگ کیسز حل کرنے میں ناکام ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ اہم دہشت گردوں کو گرفتار کرنے کی بجائے سی ٹی ڈی تھانے کی سطح پر پکڑے گئے اسٹریٹ کرمنلز کی گرفتاری ظاہر کرنے میں مصروف ہے۔

    پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ 3 ماہ میں اسٹریٹ کرائمز اور ٹارگٹ کلنگز میں نئے ہتھیار استعمال ہونے کا انکشاف ہوا ہے، اہم واقعات میں استعمال ہونے والے اسلحے کی گولیوں کے خول پرانی وارداتوں سے میچ نہیں ہوئے۔

    اسلحے کی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے بنائی گئی سی ٹی ڈی کی خصوصی ٹیم کوئی کمال نہ دکھا سکی۔

    تحقیقاتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہر بھر میں اسلحے کرائے پر دینے اور اسمگل کرنے والا نیٹ ورک بدستور فعال ہے، شہر میں کالعدم تنظیم کے سلیپرز سیل کے حوالے سے بھی سی ٹی دی اور پولیس کی کارکردگی صفر ہے۔

    پولیس اور سی ٹی ڈی کی نا اہلی کے باعث وفاقی تحقیقاتی ادارے ہائی پروفائل ٹارگٹ کلنگز کی تحقیقات خود کر رہے ہیں، وفاقی تحقیقاتی اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں سے مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔

    ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسی را کا ہاتھ؟

    شہر قائد میں مذہبی رہنماوٴں کی ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے، حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کے حوالے سے بھی تحقیقات جاری ہیں۔ سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ حالیہ ٹارگٹ کلنگ میں بھارتی ایجنسی کے ملوث ہونے کا شبہ ہے۔

    گزشتہ شب مبینہ ٹاوٴن کے علاقے اسکاؤٹ کالونی میں جامعہ مسجد و مدرسے کے باہر اندھا دھند فائرنگ سے 55 سالہ شیر خان جاں بحق اور چوکیدار زخمی ہوا تھا، پولیس حکام کے مطابق مقتول شیر خان ایک ماہ قبل ہی سعودیہ سے واپس وطن آیا تھا، اور نماز پڑھنے کے بعد باہر رشتہ دار کے انتظارمیں بیٹھا تھا۔

    مسجد کے باہر ٹارگٹ کلنگ، سعودیہ سے لوٹنے والے شیر خان کے قتل کا مقدمہ درج

    اس سے قبل 5 ستمبر کو نارتھ ناظم آباد بلاک این میں شادی ہال کے قریب فائرنگ سے دارلعلوم اسلامیہ اکیڈمی کھارادر کے مولانا حفاظ قاری خرم شہزاد اور دیگر 2 اساتذہ زخمی ہوئے تھے، دارالعلوم اسلامیہ اکیڈمی کھارادر کے مولانا حفاظ قاری خرم شہزاد موت اور زندگی کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد 9 ستمبر کو دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔

    12 ستمبر کی شب گلستان جوہر میں عالم دین ضیا الرحمان کو بھی ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایہ گیا تھا، مقتول کے قتل میں بھارتی ایجنسی را کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے تھے، رواں سال فروری میں ماہر تعلیم خالد رضا کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا، پولیس حکام کے مطابق خالد رضا کے قتل کی ذمہ داری کالعدم تنظیم نے قبول کی تھی۔

  • مسجد کے باہر ٹارگٹ کلنگ، سعودیہ سے لوٹنے والے شیر خان کے قتل کا مقدمہ درج

    مسجد کے باہر ٹارگٹ کلنگ، سعودیہ سے لوٹنے والے شیر خان کے قتل کا مقدمہ درج

    کراچی: شہر قائد کے علاقے مبینہ ٹاؤن میں اسکاؤٹ کالونی میں مسجد کے باہر ٹارگٹ کلنگ کا شکار بننے والے شہری شیر خان سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ وہ ایک ماہ قبل ہی سعودیہ سے لوٹے تھے، شیر خان کے قتل کا مقدمہ بھی درج کر لیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے مبینہ ٹاؤن اسکاؤٹ کالونی میں جامعہ مسجد و مدرسے کے باہر فائرنگ سے شہری شیر خان کے جاں بحق ہونے اور چوکیدار کے زخمی ہونے کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔

    رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ مقتول شہری شیر خان ایک بیٹے کا باپ تھا اور ایک ماہ قبل ہی سعودیہ سے وطن واپس آیا تھا، اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی، نماز کی ادائیگی کے بعد مسجد کے باہر بیٹھا ہوا تھا کہ نامعلوم مسلح ملزمان نے آ کر اندھا دھند فائرنگ کر دی، جس سے شیر خان جاں بحق اور مسجد کا چوکیدار زخمی ہو گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مقتول کو جسم کے مختلف حصوں پر 4 سے 5 گولیاں لگیں، پولیس نے جائے وقوع سے نائن ایم ایم پستول کے 8 خول قبضے میں لیے ہیں۔