Author: افضل خان

  • کراچی میں  ڈاکٹر کے قتل کی سپاری لینے والے 2 ٹارگٹ کلرز کے اہم انکشافات

    کراچی میں ڈاکٹر کے قتل کی سپاری لینے والے 2 ٹارگٹ کلرز کے اہم انکشافات

    کراچی : ڈاکٹر کی سپاری لینے والے 2 ٹارگٹ کلرز کے اہم انکشافات سامنے آگئے ، ملزمان نے بتایا اسلحے کا بندوبست سپاری دینے والے ملزم امان نے کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایسٹ پولیس کے ہاتھوں گرفتار 2 ٹارگٹ کلرز نے دوران تفتیش اہم انکشافات کئے، ملزمان کی شناختی دستاویز اور تصاویر بھی سامنے آگئی ہیں۔

    ملزمان نے انکشاف کیا کہ ایک ڈاکٹر کو قتل کرنے کیلئے اسلحہ بنارس پل کے نیچے فراہم کیا گیا، اسلحے کا بندوبست سپاری دینے والے ملزم امان نے کیا۔

    تفتیشی حکام نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں شامل صغیر رکشہ ڈرائیور نکلا، دبئی میں موجود امان اور رکشہ ڈرائیور صغیر کی ملاقات 2017 میں ہوئی، اسلحہ اور ریکی کیلئے دونوں ملزمان نے رکشہ استعمال کیا۔

    حکام کے مطابق ڈاکٹر کوقتل کرنے کیلئےامان نے مرسلین کو صغیر سے ملوایا، مرسلین باجوڑ ایجنسی جبکہ صغیر ماڑی پور کارہائشی ہے۔

    یاد رہے دو روز قبل کراچی میں ڈسٹرکٹ ایسٹ گلستان جوہر پولیس نے وفاقی حساس ادارے کے ہمراہ کامران چورنگی پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے کراچی میں بڑے ڈاکٹر کی سپاری لینے والے دو ٹارگٹ کلرزکو گرفتار کیا تھا۔

    ایس پی گلشن کا کہنا تھا کہ ملزمان نے پیر کے روز ایک ڈاکٹر کی ٹارگٹ کلنگ کرنے کا اہم انکشاف کیا، جس کی سپاری دبئی سے 9 لاکھ روپے میں دی گئی تھی اور وہ 50 ہزار روپے وصول بھی کرچکے تھے۔

    ظفر چھانگلہ کا کہنا تھا کہ ملزمان کو ابتدائی رقم سہولت کار کے ذریعے ادا کی گئی تھی جبکہ ملزمان نے ہدف کا نشانہ بناتے وقت ویڈیو بھی بنانی تھی اور واردات کے بعد ملزمان نے شہر چھوڑ کر فرار ہو جانا تھا۔

  • کراچی میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ، ایک نوجوان قتل دوسرا لاپتا

    کراچی میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ، ایک نوجوان قتل دوسرا لاپتا

    کراچی: شہر قائد میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آ گیا ہے، پولیس اہل کاروں نے ایک نوجوان کو قتل جب کہ ایک کو لاپتا کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق 17 جنوری کو کراچی کے علاقے کورنگی سیکٹر اے 32 میں گھر پر پولیس کی اسپیشل پارٹی نے چھاپا مار کر 2 نوجوانوں کو حراست میں لیا تھا، جن میں سے ایک جاں بحق اور دوسرا تاحال لاپتا ہے۔

    عدالتی حکم پر لاپتا نوجوان کی والدہ سائرہ محمد حسین کی مدعیت میں کورنگی تھانے میں مقدمہ درج کر لیا گیا، جس میں بھٹائی پولیس چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباسی، پولیس اہلکار اورنگزیب شانٹہ، سادہ لباس شفیع بنگالی اور فاروق بنگالی اور دیگر افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    پولیس چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباسی، پولیس اہلکار اورنگزیب شانٹہ

    مدعی مقدمہ نے کہا ’’ہم صبح نماز کی تیاری کر رہے تھے اچانک دروازے پر دستک ہوئی، دروازہ کھولا تو 5 سے 6 مسلح ملزمان جن میں 2 باوردی باقی سادہ لباس تھے، گھر میں داخل ہوئے۔‘‘

    مدعی نے کہا ’’مسلح ملزمان نے تلاشی کے دوران 35 ہزار روپے، 3 عدد ٹچ موبائل فون، 2 سونے کی انگوٹھِیاں اور سونے کی چین اٹھائی، اور میرے بیٹے عمران اور بھانجے محمد عالم کو اسلحے کے زور پر اغوا کر کے ساتھ لے گئے۔‘‘

    مدعی مقدمہ کے مطابق کچھ روز بعد کال آئی تو وہ جناح اسپتال پہنچے، جہاں انھیں محمد عالم تشویش ناک حالت میں ملا، جسے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا۔

    مدعی نے بیان دیا کہ ’’15 مارچ کو محمد عالم دوران علاج انتقال کر گیا جب کہ بیٹا عمران تاحال غائب ہے۔‘‘

  • کراچی : بینک سے رقم لیکر نکلنے والی خاتون کو گھر کی دہلیز پر لوٹ لیا گیا

    کراچی : بینک سے رقم لیکر نکلنے والی خاتون کو گھر کی دہلیز پر لوٹ لیا گیا

    کراچی : بینک سے رقم لے کر نکلنے والی خاتون کو گھر کی دہلیز پر ہی لوٹ لیا گیا اور ملزمان لوٹ مار کرنے کے بعد موقع سے باآسانی فرار ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی شاہراہیں، رہائشی علاقے، تجارتی مراکز کوئی جگہ محفوظ نہیں، ڈکیت کہیں بھی دندناتے آتے ہیں اور اسلحہ کے زور پر واردات کر کے فرار ہو جاتے ہیں۔

    کراچی کے علاقے شاہ لطیف میں بینک سے رقم لیکر نکلنے والی خاتون کو گھر کی دہلیز پر لوٹ لیا گیا، واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آگئی۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے خاتون اپنے گھر کے باہر رکشے سے اترتی ہے، اسی دوران دو موٹرسائیکلوں پر سوار چار ملزمان پہنچ جاتے ہیں۔

    فوٹیج کے مطابق ملزمان کو دیکھ کر خاتون جلدی جلدی دروازے پر دستک دیتی ہے، اسی دوران مسلح ملزمان خاتون سے پرس چھین لیتے ہیں اور رکشہ ڈرائیور سے بھی لوٹ مار کرتے ہیں۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا گیا کہ گھر کا دروازہ کھلتے ہی خاتون گھر میں داخل ہوتی ہے اور مرد باہر آتے ہیں لیکن ملزمان لوٹ مار کرنے کے بعد موقع سے فرار ہوجاتے ہیں۔

    خیال رہے رواں سال کے تین ماہ کے دوران 19 ہزار سے زائد شہریوں کو موٹرسائیکل، موبائل فون اور گاڑیوں سے محروم کردیا گیا جبکہ مزاحمت کرنے پر 34شہری ڈاکوؤں کی فائرنگ سے قتل بھی ہوئے۔

  • کراچی میں کمسن بچی زیادتی کے بعد قتل، لاش گٹر سے برآمد

    کراچی میں کمسن بچی زیادتی کے بعد قتل، لاش گٹر سے برآمد

    کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن میں چھ سالہ بچی کو زیادتی کے بعد قتل کردیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے سرجانی ٹاؤن سیکٹر 36 میں گزشتہ روز 6 سالہ بچی شہناز لاپتا ہوئی تھی جس کی لاش گٹر سے برآمد ہوئی ہے۔

    بچی کی لاش کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا جہاں پولیس سرجن ڈاکٹر سمعیہ کا کہنا ہے کہ بچی سے زیادتی کے شواہد ملے ہیں بچی کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا گیا۔

    پولیس سرجن کا کہنا ہے کہ بچی کے خون کے نمونے حاصل کرلیے گئے ہیں کیمیائی تجزیہ کی رپورٹ آنے کے بعد موت کی وجہ کا حتمی تعین کیا جائے گا۔

    لواحقین کا کہنا ہے کہ شہناز افطار سے قبل گھر سے نکلی اور واپس نہیں آئی، گھر کے اطراف اور خاندان میں رات بھر بچی کو تلاش کیا لیکن کچھ پتا نہ چلا۔

    شدت غم سے نڈھال والدہ کا کہنا تھا کہ ’صبح 8 بجے مجھے بچی کی لاش گٹر سے ملی، مجھے حکومت سے انصاف چاہیے بچی کے ساتھ بہت زیادتی کی گئی ہے۔

    گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے کمشنر کراچی سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔

  • مفتی عبدالقیوم کے قتل کی سپاری دینے والا کون تھا ؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    مفتی عبدالقیوم کے قتل کی سپاری دینے والا کون تھا ؟ اہم انکشاف سامنے آگیا

    کراچی : گلستان جوہرمیں مولانا صوفی مفتی عبدالقیوم کے قتل کی سپاری دینے والا کا نام سامنے آگیا ، پولیس کے انٹیلی جنس افسر محمدعتیق نے قتل کی سپاری دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں مفتی عبدالقیوم کی ٹارگٹ کلنگ میں پولیس افسر ملوث نکلا، مفتی عبدالقیوم کے قتل کی سپاری دینے والے سے متعلق اہم انکشاف سامنے آگیا۔

    اعلیٰ تفتیشی ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ قتل کی سپاری پولیس کےانٹیلی جنس افسرمحمدعتیق نےدی، ملزم پولیس افسر قتل کی واردات براہ راست سی سی ٹی وی کیمرے پر دیکھتا رہا۔

    تفتیشی حکام نے بتایا کہ مفتی عبدالقیوم کاقتل بھی ملزم محمد عتیق کے گھر کے سامنے ہی کیا گیا اور قتل کی واردات سےقبل پولیس افسرعتیق ملزمان سے رابطے میں تھا۔

    حکام کے مطابق ملزم پولیس افسر محمد عتیق کا ٹرانسفر حال ہی میں ایف آئی اےمیں کیا گیا تھا، ملزم پولیس افسرمحمدعتیق کئی حساس اوراہم مقامات پرڈیوٹیاں بھی دیتارہا اور کرائے کےقاتلوں کو 2مزید افراد کےقتل کی سپاری دےرکھی تھی۔

    یاد رہے اس سے قبل مولانا صوفی عبدالقیوم کو قتل کرنے والے اجرتی قاتلوں کا تعلق سیاسی اور مذہبی جماعت کے عسکری ونگ سے ہونے کا انکشاف سامنے آیا تھا۔

    پولیس کا کہنا تھا اجرتی قاتل علی اکبر،شاہد ماضی میں اپنی جماعت کیلئے ٹارگٹ کلنگ کرتے رہے ہیں ، ملزمان جیل سے رہا ہوئے تو معاشی ضروریات پوری کرنے کیلئےاجرتی قاتل بن گئے۔

    تفتیشی ذرائع نے بتایا تھا کہ صوفی عبدالقیوم کونشانہ بنانے سے قبل مکمل ریکی کی گئی اور ممکنہ طور پر اجرتی قاتلوں کےذریعےحدف کونشانہ بنایاگیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملزمان کو داخلی وخارجی راستوں کے بارے میں معلومات تھی جبکہ مسلح ملزمان نے ہدف کو اکیلا دیکھ کر ٹاسک پورا کیا، گولی چلانے والے ملزم نے ماسک دوسرے نے ہیلمٹ پہن رکھا تھا۔

    کراچی پولیس نے صوفی عبدالقیوم کے قتل کی وجہ زمین کا مسئلہ قرار دیا تھا ، ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر اور ایس ایس پی زبیر نذیر شیخ نے کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوفی عبد القیوم کا قتل مذہبی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ زمین کا مسئلہ تھا۔

  • ویڈیو: افطار کے وقت لٹیروں نے دکان میں موجود افراد کو لوٹ لیا

    ویڈیو: افطار کے وقت لٹیروں نے دکان میں موجود افراد کو لوٹ لیا

    کراچی: ڈکیتوں نے روزہ داروں کا افطار کرنا بھی مشکل بنا دیا ہے، کراچی میں عین افطار کے وقت لٹیروں نے ایک دکان میں موجود افراد کو لوٹ لیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا، بلاک 14 میں افطار کے وقت لوٹ مار کی واردات ہوئی ہے، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز کو موصول ہو گئی۔

    یہ واردات موٹر سائیکل سوار 2 لٹیروں نے کی، ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ افطاری کرتے 9 افراد خوف کے عالم میں بیٹھے رہے، اور لٹیرے نے اطمینان سے کیش کاؤنٹر کا صفایا کیا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق مسلح لٹیرا اطمینان سے 9 افراد کی جیبوں سے بھی نقدی نکالتا رہا، جب کہ ایک شخص نے لٹیروں کو آتا دیکھ کر اپنی جیب سے پہلے ہی موبائل نکال کر دکان کے ایک کونے میں پھینک دیا تھا۔

    واردات کے دوران روزہ دار افطار بھی کرتے رہے، جب کہ ماسک لگائے لٹیرے واردات کر کے بہ آسانی فرار ہو گئے۔

  • کراچی میں ایک اور پولیس مقابلہ مشکوک ہوگیا

    کراچی میں ایک اور پولیس مقابلہ مشکوک ہوگیا

    کراچی : نیو گولی مار چورنگی پر صبح ہونے والا پولیس مقابلہ مشکوک ہوگیا، پولیس نے دعوی کیا کہ ملزمان سے فائرنگ کے تبادلے میں ایک نوجوان زخمی ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں ایک اور پولیس مقابلہ مشکوک ہوگیا، نیوگولیمار چورنگی کے قریب فائرنگ کا واقعہ پیش آیا۔

    پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انڈر پاس میں دو موٹر سائیکلوں پر سوار چار ملزمان لوٹ مار کررہے تھے کہ پولیس پارٹی موقع پرپہنچی تو ملزمان سے فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ فائرنگ کے تبادلے ایک ملزم زخمی ہوا جسے اس کے ساتھی اپنے ساتھ لےکر فرار ہوگئے، مقابلے کے بعد انڈرپاس میں ایک نوجوان زخمی ملا، جسے اسپتال منتقل کردیاگیا، زخمی ایان کو کمر میں گولی لگی ہے۔

    پولیس نے مزید بتایا کہ زخمی فائرنگ کے تبادلے میں زد میں آیا یا کوئی اورواقعہ ہوا ، اس حوالے سے تحقیقات جاری ہیں۔

    دوسری جانب پولیس کے دعویٰ کے برعکس زخمی ایان کے ساتھی کا کچھ اور ہی کہنا تھا، اویس کے مطابق سادہ لباس اہلکاروں نے روکا ، ساتھی نے بائیک گھمائی تو فائرنگ کردی۔

    زخمی ایان کے لواحقین کا اسٹیڈیم روڈپر پولیس کیخلاف احتجاج جاری ہے ، احتجاج ایس ایچ رضویہ اور ان کی سادہ لباس پولیس پارٹی کیخلاف کیا جا رہا ہے۔

    پندرہ سالہ آیان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ دونوں دوست سحری کا سامان لینے گھر سے نکلے تھے، ملوث اہلکاروں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

    اہل خانے نے مزید کہا کہ گولی لگنے کے باعث ایان کا نچلا دھر مفلوج ہوگیا ہے، واقعہ کا مقدمہ اب تک درج نہیں کیا گیا، مطالبہ ہے کہ ایس ایچ اورضویہ اورپولیس پارٹی پرمقدمہ درج کیا جائے، جب تک ہمارے ساتھ انصاف نہیں ہوگا،احتجاج جاری رکھیں گے۔

  • ویڈیو: پیدل لٹیروں نے موٹر سائیکل سوار کو لوٹ لیا

    ویڈیو: پیدل لٹیروں نے موٹر سائیکل سوار کو لوٹ لیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے میٹروول سائٹ ایریا میں فاطمہ مسجد کے قریب واردات میں پیدل چلتے مسلح لٹیروں نے موٹر سائیکل سوار شہری کو لوٹ لیا۔

    اس واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں ویران سڑک پر 2 مسلح لٹیروں کو ٹہلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

    لٹیروں نے عقب سے آنے والے موٹر سائیکل سوار شہری پر اسلحہ تان لیا، اور شہری سے نقدی، موبائل فون اور قیمتی اشیا چھین لیں۔ لٹیرے جاتے جاتے شہری کی موٹر سائیکل بھی چھین کر لے گئے۔

    ویڈیو: کراچی پولیس کا چوکی انچارج منظم جرائم کی سرپرستی کرنے لگا

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں بے بس شہری کو فرار ہوتے لٹیروں کے پیچھے دوڑ لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔

  • ویڈیو: کراچی پولیس کا چوکی انچارج منظم جرائم کی سرپرستی کرنے لگا

    ویڈیو: کراچی پولیس کا چوکی انچارج منظم جرائم کی سرپرستی کرنے لگا

    کراچی: شہر قائد کی پولیس کا ایک چوکی انچارج منظم جرائم کی سرپرستی کرنے لگا ہے، گٹکا ماوا فروخت کرنے والے کیبن مالک نے تھانے اور چوکی کو ‘ہفتہ’ دینے کا انکشاف کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے کورنگی، زمان ٹاؤن میں بھٹائی چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ وہ علاقے میں منظم جرائم کی سرپرستی کر رہا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بااثر چوکی انچارج نے ہفتہ وصول کر کے منشیات اور گٹکا ماوا فروخت کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

    علاقے میں کھلے عام منشیات فروشی جاری ہے، مکینوں نے مبینہ منشیات فروش کو پکڑ کر ویڈیو بنالی، ویڈیو میں پکڑے جانے والے منشیات فروش سے برآمد ہونے والی آئس دیکھی جا سکتی ہے۔

    علاقہ مکینوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اعلیٰ پولیس حکام منشیات فروشوں اور ان کی سرپرستی کرنے والوں کے خلاف ایکشن لیں، تاہم دوسری طرف علاقے میں قائم کیبن سے گٹکے ماوے کی فروخت جاری ہے اور پولیس کی پراسرار خاموشی نے علاقے والوں کو تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے۔

    ویڈیو میں کیبن مالک انکشاف کر رہا ہے کہ وہ تھانے اور چوکی کو ہفتہ دیتا ہے، واضح رہے کہ کچھ عرصہ قبل گرفتار ہونے والے ایک منشیات فروش نے بھی اپنے ویڈیو بیان میں چوکی انچارج اے ایس آئی شفیق عباس کو ہر ہفتے رشوت دینے کا انکشاف کیا تھا۔

  • ’کراچی میں جعلی کرنسی موجود ہے‘

    ’کراچی میں جعلی کرنسی موجود ہے‘

    کراچی میں اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے ہاتھوں گرفتار ملزمان نے شہر قائد میں جعلی کرنسی کے کاروبار اور پھیلاؤ سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ کے ہاتھوں گزشتہ دنوں گرفتار ملزمان نے دوران تفتیش شہر قائد میں جعلی کرنسی کے کاروبار اور اس کے پھیلاؤ سے متعلق سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں ساتھ ہی اپنے گروپ کے دیگر اکیس ساتھیوں کے نام بھی اگل دیے ہیں۔

    گرفتار ملزمان عمران اور شہید اللہ نے دوران تفتیش بتایا کہ کرچی میں جعلی نوٹ گردش میں ہیں اور ملزمان کا گروہ ڈالر، سعودی ریال، پاؤنڈز اور جعلی درہم کرنسی بھی بنا سکتا ہے۔ جعلی کرنسی بنانے کا کام پشاور سے چل رہا ہے۔

    ملزمان نے جعلی کرنسی بنانے والے فیض اللہ کا نام بھی اُگل دیا ہے اور کہا ہے کہ ملیر، سرجانی، کورنگی، نارتھ ناظم آباد، لیاری میں جعلی کرنسی فروخت کی گئی اور جعلی کرنسی نوٹوں کی خریدو فروخت سوشل میڈیا کےذریعے بھی کی جاتی رہی ہے۔

    ملزمان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس گروہ میں خواتین بھی شامل ہیں جب کہ جعلی کرنسی نوٹ کی ترسیل کے لیے پبلک ٹرانسپورٹ استعمال کی جاتی رہی ہے۔ ملزمان ایک لاکھ مالیت کے جعلی نوٹ 35 ہزار میں فروخت کرتے رہے۔

     

    تفتیش کے دوران ملزمان نے مزید 21 ساتھیوں کے نام بھی بتا دیے ہیں۔ تحقیقات میں سنسنی خیز انکشافات کے بعد پولیس کےاسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ نے تحقیقات تیز کر دی۔