Author: افضل خان

  • صوفی عبدالقیوم کا قتل زمین کے مسئلے پر ہوا، ڈی آئی جی ایسٹ

    صوفی عبدالقیوم کا قتل زمین کے مسئلے پر ہوا، ڈی آئی جی ایسٹ

    کراچی: کراچی پولیس نے صوفی عبدالقیوم کے قتل کی وجہ زمین کا مسئلہ قرار دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر اور ایس ایس پی زبیر نذیر شیخ نے آج کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ صوفی عبدالقیوم کا قتل زمین کا مسئلہ تھا۔

    ڈی آئی جی ایسٹ مقدس حیدر نے بتایا کہ صوفی عبد القیوم کو گلستان جوہر میں قتل کیا گیا، 2 ٹارگٹ کلر مولانا عبدالقیوم کو قتل کر کے فرار ہوئے، یہ مذہبی یا فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ نہیں بلکہ زمین کا مسئلہ تھا۔

    انھوں نے کہا 2 ملزمان نے مولانا کو قتل کرنے کا اعتراف کیا ہے، ان کا مولانا صاحب کے ساتھ زمین پر تنازع تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق علی اکبر اہم شوٹر تھا، دوسرے کا نام تنویر ہے، دونوں ملزمان کرائے کے قاتل ہیں، علی اکبر نے 2013 میں بھی ایک سیاسی مخالف کو قتل کیا تھا۔

    ڈی آئی جی ایسٹ کا کہنا تھا کہ مولانا کو قتل کرنے کے لیے اجرتی قاتل استعمال کیے گئے، مین شوٹر علی اکبر اس سے قبل بھی ٹارگٹ کلنگ کی وارداتیں کرتا رہا ہے۔

  • موبائل کی دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی، زیر حراست رکشہ ڈرائیور مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق

    موبائل کی دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی، زیر حراست رکشہ ڈرائیور مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں موبائل فونز کی ایک دکان میں سوا کروڑ کی ڈکیتی کے کیس میں زیر حراست رکشہ ڈرائیور عبدالرشید مبینہ پولیس تشدد سے جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق 12 مارچ کو ڈیفنس خیابان سحر میں موبائل کی ایک دکان پر ایک کروڑ سے زائد مالیت کے موبائل فونز کی ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی، پولیس کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی رکشہ گینگ ملوث ہے، جس پر شعبہ تفتیش نے چند روز قبل ایک رکشہ ڈرائیور عبدالرشید کو حراست میں لے لیا تھا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکوؤں نے فرار ہونے کے لیے رشید کے رکشے کا استعمال کیا تھا، جس پر اسے حراست میں لیا گیا، تاہم تین روزقبل رشید کو رہا کر دیا گیا تھا اور آج وہ دم توڑ گیا ہے، لیکن اہل خانہ الزام لگا رہے ہیں کہ پولیس نے اسے تشدد کا نشانہ بنایا جس سے اس کی موت واقع ہوئی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ عبدالرشید کا رکشہ واردت میں استعمال ہوا تھا، رشید نے بتایا تھا کہ اس کا رکشہ ملزمان نے کرائے پر حاصل کیا تھا، رشید نے تفیش میں اعتراف کیا کہ اس نے ملزمان کو کچھ دور اتار دیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے عبدالرشید کو اس کی فیملی کے حوالے کر دیا تھا، اب اس واقعے کے حوالے سے تفتیش کی جا رہی ہے۔‘‘

    بھائی کا سنسنی خیز دعویٰ

    ورثا نے الزام لگایا ہے کہ رشید پر پولیس حراست میں بدترین تشدد کیا گیا۔ عبدالرشید کے بھائی نے بتایا ’’پولیس نے پیر کے دن میرے بھائی کو گرفتار کیا، بھائی کو پہلے گزری تھانے لے جایا گیا، پھر درخشاں تھانے میں رکھا گیا، پولیس نے جب بھائی کو چھوڑا تو وہ چلنے پھرنے کے قابل نہیں تھا۔‘‘

    عبدالرشید کے بھائی نے یہ سنسنی خیز دعویٰ کیا کہ ان کے بھائی کو کرنٹ لگا کر تشدد کیا گیا تھا، اور ہاتھوں کے ناخن نکالے گئے تھے۔

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن ساؤتھ زاہدہ پروین نے بتایا کہ گزشتہ اتوار کو خیابان سحر میں موبائل کی دکان میں ڈکیتی ہوئی تھی، اس واردات میں جو رکشہ استعمال ہوا تھا وہ ڈرائیور رشید کا تھا، اسی بنا پر اسے حراست میں لیا گیا تھا۔

    ویڈیو فوٹیجز: رکشہ گینگ کی بڑی ڈکیتی، ڈیڑھ کروڑ سے زائد کے آئی فون لوٹ لیے

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن نے بتایا ’’رکشہ ڈرائیور کا پوسٹ مارٹم کروایا جا رہا ہے، موت کی وجہ پتا چلنے کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی، اگر اس میں کوئی اہل کار ملوث ہوا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔‘‘

  • ڈیفنس میں کپڑے کے تاجر کے گھر پر چوری یا ڈکیتی؟ فوٹیج نے پولیس کا بھانڈا پھوڑ دیا

    ڈیفنس میں کپڑے کے تاجر کے گھر پر چوری یا ڈکیتی؟ فوٹیج نے پولیس کا بھانڈا پھوڑ دیا

    کراچی: شہر قائد کے علاقے ڈیفنس میں کپڑے کے ایک تاجر کے گھر پر ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی، تاہم پولیس نے اس کا مقدمہ چوری کے طور پر درج کیا، اس واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز نے پولیس کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیفنس کراچی میں کپڑے کے ایک تاجر محمد عربی کے گھر پر 7 فروری کو مبینہ طور پر ایک کروڑ 27 لاکھ روپے کی ڈکیتی کی واردات ہوئی تھی، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آ گئی ہے، جس سے یہ معلوم ہو جاتا ہے کہ واردات چوری نہیں بلکہ ڈکیتی تھی۔

    تاہم، ڈیفنس پولیس نے ڈکیتی کی بجائے 50 لاکھ روپے کی چوری کا مقدمہ درج کیا تھا۔ متاثرہ تاجر نے پولیس کو دی گئی درخواست میں یہ بھی کہا ہے کہ ڈی ایس پی درخشاں نے انھیں 11 مارچ کو دفتر بلا کر تشدد کیا، تاجر نے عدالت میں بھی پولیس کے خلاف شکایت جمع کرا دی ہے۔

    سامنے آنے والی سی سی ٹی وی فوٹیجز میں 3 ڈاکوؤں کو تاجر کے گھر میں واردات کرتے دیکھا جا سکتا ہے، ڈاکوؤں نے تاجر کے معذور بچے اور اہلیہ کو یرغمال بنایا، اور گھر سے 1 کروڑ 27 لاکھ کی رقم لوٹی۔ ڈاکو قیمتی گھڑیاں، پاسپورٹ، اور طلائی زیورات بھی لوٹ کر لے گئے۔

    ملیر جیل، قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف

    متاثرہ تاجر نے پولیس کو درخواست میں دعویٰ کیا کہ وہ اپنے ڈرائیور کے ساتھ واردات کے دوران گھر پہنچا تو ڈاکوؤں نے ان پر تشدد کیا، ڈاکو واردات کے بعد رقم اور دیگر سامان بیگ میں بھر کر لے گئے، فوٹیج میں ڈاکوؤں کو مسروقہ نقدی اور سامان لے جاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔

  • ملیر جیل، قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف

    ملیر جیل، قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف

    کراچی: ملیر جیل میں قیدیوں سے ملاقات کے لیے آنے والی خواتین کو ہراساں کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ملیر جیل میں اپنے قیدی بیٹے سے ملاقات کے لیے جانے والی ہراسگی کی شکار خاتون نے جیل کے سپاہی محمد زبیر سہتو کے خلاف اعلیٰ حکام کو خط لکھ دیا ہے۔

    متاثرہ خاتون نے خط میں کہا کہ ان کا بیٹا ڈیڑھ سال سے جیل میں قید کاٹ رہا ہے، انھوں نے کہا ’’بیٹے سے ملاقات کے لیے جیل جاتی ہوں تو سپاہی زبیر سہتو مجھے ہراساں کرتا ہے۔‘‘

    خاتون نے خط میں یہ بھی کہا کہ ’’سپاہی زبیر سہتو میری بیٹیوں سے بھی ناجائز اور غلط مطالبات کرتا ہے۔‘‘

    اس سلسلے میں ڈپٹی سپرٹنڈنٹ ملیر جیل کامران شیخ نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ محمد زبیر سہتو اسسٹنٹ جیل سپرٹنڈنٹ نبی داد زرداری کے دفتر میں تعینات ہے۔

    کامران شیخ کے مطابق با اثر سپاہی زبیر سہتو خود کو سپرٹنڈنٹ سینٹرل جیل حسن سہتو کا کزن بتاتا ہے۔

    ڈپٹی سپرٹنڈنٹ ملیر جیل نے کہا ’’متاثرہ خاتون کی شکایت محکمہ داخلہ کو موصول ہو گئی ہے، اعلیٰ جیل حکام اس معاملے کی شفاف تحقیقات کریں گے۔‘‘

  • کراچی میں 60 افسران و اہل کاروں کا تبادلہ، وجہ مجرموں سے مبینہ گٹھ جوڑ

    کراچی میں 60 افسران و اہل کاروں کا تبادلہ، وجہ مجرموں سے مبینہ گٹھ جوڑ

    کراچی: شہر قائد کے ضلع کیماڑی میں پولیس اہل کاروں اور جرائم پیشہ افراد کے مبینہ گٹھ جوڑ کے پیش نظر ضلع کے 60 افسران و اہل کاروں کی تعیناتی میں رد و بدل کر دیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک خفیہ رپورٹ پر پولیس کے اعلیٰ افسران نے ایکشن لیتے ہوئے سعید آباد تھانے میں برسوں سے تعینات 30 اہل کاروں کو جیکسن، ڈاکس، پاک کالونی، اور شیر شاہ بھیج دیا گیا ہے، جب کہ جیکسن، ڈاکس، پاک کالونی اور شیر شاہ سے 30 افسران و اہل کاروں کو سعید آباد بھیجا گیا۔

    ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ یہ پولیس اہل کار مبینہ طور پر یوسف گوٹھ بس ٹرمنل پر اسمگلرز سے رابطے میں تھے۔

    تاہم جب اے آر وائی نیوز نے پولیس افسران سے سوال کیا کہ ایک ساتھ 30 اہل کاروں کے تبادلے کی وجہ کیا ہے؟ تو پولیس افسران نے اصل حقیقت بتانے کی بجائے اسے روٹین کی ٹرانسفر پوسٹنگ قرار دے دیا۔

  • ویڈیوز: آتش بازی سے شادی ہال میں آگ لگ گئی

    ویڈیوز: آتش بازی سے شادی ہال میں آگ لگ گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے نارتھ ناظم آبد کے ایک شادی ہال میں باراتیوں کی جانب سے کی جانے والی آتش بازی کے باعث آگ لگی، جس سے ہال میں بھگدڑ مچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سٹی بینکویٹ نارتھ ناظم آباد میں گزشتہ رات آتش بازی کے دوران آگ لگ گئی تھی، اس واقعے کی ویڈیوز سامنے آ گئی ہیں۔

    فوٹیجز میں آتش بازی سے شادی ہال میں آگ لگنے کے مناظر دیکھے جا سکتے ہیں، آگ لگنے کے بعد شادی ہال میں بھگدڑ مچ گئی تھی، آگ اور دھوئیں کی وجہ سے شرکا نے شادی ہال خالی کر دیا تھا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واقعے کی مزید تحقیقات کی جا رہی ہے، واقعے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    پولیس حکام کی جانب سے شہریوں کو ہدایت جاری کی گئی ہے کہ شادی بیاہ کی تقریبات میں آتش بازی سے گریز کریں، غفلت برتنے والے افراد کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سٹی بینکویٹ ہال میں آتش زدگی سے نمٹنے کے لیے انتظام موجود نہیں تھا۔

  • کراچی کی غریب آباد فرنیچر مارکیٹ میں  پراسرار آتشزدگی ، 45 دکانیں جل کر خاکستر

    کراچی کی غریب آباد فرنیچر مارکیٹ میں پراسرار آتشزدگی ، 45 دکانیں جل کر خاکستر

    کراچی : غریب آباد فرنیچرمارکیٹ میں پراسرار آتشزدگی سے45 دکانیں جل کرراکھ ہو گئیں، دکانداروں کا کہنا ہے کہ فائربریگیڈ دیرسے پہنچی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کی غریب آباد فرنیچر مارکیٹ میں رات گئے آگ بھڑک اٹھی، دیکھتے ہی دیکھتے پینتالیس دکانوں میں رکھا فرنیچر راکھ کا ڈھیر بن گیا۔

    کئی دکانداروں نے شٹر کاٹ کر اپنا سامان جلنے سے بچایا، اطلاع ملنے پر فائر بریگیڈ کی گاڑیاں پہنچیں ، آگ بجھانے میں چھ گاڑیوں نے حصہ لیا۔

    فائربریگیڈ حکام نے بتایا کہ آگ بجھانے کے دوران دکانداروں نے بدتمیزی کی، جس کے باعث آگ بجھانےمیں دشواری کاسامنارہا۔

    فائر برگیڈ حکام دکانوں کی تعداد سے بھی لاعلم نکلے تاہم کئی گھنٹے بعد فائر بریگیڈ کی چھ گاڑیوں نے آگ پر قابو پالیا گیا۔

    متاثرہ دکانداروں نے دعوی کیا کہ مارکیٹ میں 70 دکانیں ہیں،آتشزدگی سے45 دکانیں متاثرہوئیں، فائر بریگیڈ کے آنے میں تاخیر اور پانی ختم ہونے کے باعث دکانوں کو نقصان پہنچا، فائر بریگیڈ وقت پر پہنچ جاتی تو بڑے نقصان سے بچا جاسکا تھا۔ جبکہ دکان کی چھت گرنے سے دو لڑکے بھی زخمی ہوئے ہیں۔

    گورنرسندھ کامران ٹیسوری نے ایڈمنسٹریٹرکراچی ڈاکٹرسیف الرحمان سے رابطہ کرکے لیاقت آباد فرنیچرمارکیٹ میں آگ لگنے کے واقعے پر تشویش کا اظہار کیا۔

    گورنرسندھ نے واقعے کی رپورٹ طلب کرتے ہوئے کہا کہ آگ کیسےلگی وجوہات بتائی جائیں۔

  • کراچی میں ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کی تحقیقات، اہم انکشافات سامنے آگئے

    کراچی میں ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کی تحقیقات، اہم انکشافات سامنے آگئے

    کراچی: ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کی تحقیقات کے دوران انکشافات سامنے آگئے، خالد رضا کو 3 ماہ قبل گھر پر ایک گھڑی کا پارسل موصول ہوا،جس میں 8 بجکر 10 منٹ کا وقت لکھا تھا، ان کو قتل بھی اسی وقت کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کی تحقیقات جاری ہے، ماہر تعلیم خالد رضا کے قتل کی تفتیش میں اہم انکشافات سامنے آگئے۔

    پولیس ذرائع نے بتایا کہ خالد رضا کی ریکی 3 ماہ قبل شروع کی گئی، ان کو 3 ماہ قبل گھر پر ایک پارسل موصول ہوا، رائیڈر نے پارسل خالد رضا کے گھر کی تصدیق کے بعد اہل خانہ کے حوالے کیا۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ پارسل میں سے گھڑی نکلی، جس میں وقت 8 بجکر 10 منٹ تھا جبکہ اہل خانہ نے پارسل پہنچانے والے رائیڈر کو گھر کی ویڈیو بناتے ہوئے دیکھا اور اہل خانہ کے روکنے پر رائیڈر بھاگ نکلا۔

    پولیس نے کہا کہ گھڑی کے ساتھ ملنے والی پرچی پر "گڈ لک خالد رضا” درج تھا تاہم پرچی جس نے بھیجی اس حوالے سے تحقیقات کررہے ہیں۔

    یاد رہے خالد رضا کو چند روز قبل رات 8 بجکر 10 منٹ پر ہی قتل کیا گیا تھا۔

  • پولیس اہل کار کی شہادت، جائے وقوعہ سے سنگین غفلت و لاپرواہی کے شواہد مل گئے

    پولیس اہل کار کی شہادت، جائے وقوعہ سے سنگین غفلت و لاپرواہی کے شواہد مل گئے

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سائٹ ایریا میں پولیس ہیڈ کانسٹیبل کی مقابلے میں شہادت کے سلسلے میں محکمہ پولیس کی تحقیقات میں جائے وقوعہ سے سنگین غفلت و لاپرواہی کے شواہد مل گئے ہیں۔

    پولیس ذرائع کے مطابق گزشتہ شب سائٹ اے تھانہ کی حدود اسٹار ٹیکسٹائل مل کے قریب ڈکیتوں سے مقابلے کے دوران شہید ہونے والے ہیڈ کانسٹیبل رمیز بکل نمبر 29048 کی نماز جنازہ ہیڈکوارٹر گارڈن میں ادا کر دی گئی۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ تحقیقات میں جائے وقوعہ سے شواہد جمع کر لیے گئے ہیں، نائن نائن ایم پستول کے 7 خول ملے اور پولیس اہلکاروں کی سنگین غفلت و لاپرواہی کے شواہد بھی ملے، پولیس پر حملہ کرنے والے ڈکیت شہید و زخمی اہلکاروں کا اسلحہ بھی چھین کر لے گئے تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ابتدائی طور پر تحقیقات میں واقعے میں غفلت سامنے آئی ہے، جہاں حملہ ہوا وہاں پر 2 موٹر سائیکلوں پر 4 اہل کاروں کی ڈیوٹی تھی، لیکن واقعے کے وقت دو اہلکار موقع پر موجود نہیں تھے۔ پولیس حکام اس کی بات تحقیقات کر رہے ہیں کہ دیگر دو اہلکار کہاں تھے؟ اس واقعے میں حملہ آوروں نے بہ آسانی پولیس اہل کاروں کو نشانہ بنایا تھا۔

    دوسری طرف شہید ہیڈ کانسٹیبل رمیز ولد فتح شیر کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے، نماز جنازہ میں ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈھو، زونل ڈی آئی جیز، ضلعی ایس ایس پیز کراچی و دیگر سینئر افسران، رینجرز سندھ کے افسران کے علاوہ شہید کے ورثا اور قریبی رشتہ داروں سمیت اہلیان علاقہ نے بھی شرکت کی۔

    جاوید عالم اوڈھو نے شہید کے ورثا سے یک جہتی اور ہمدردی کا‌اظہار کرتے ہوئے شہید کی محکمہ پولیس کے لیے خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا، دریں اثنا پولیس کے خصوصی دستے نے شہید کو سلام پیش کیا اور پھولوں کی چادر چڑھائی گئی۔

    ایڈیشنل آئی جی کراچی نے مقابلے میں زخمی اور نجی اسپتال میں زیر علاج کانسٹیبل شیر افضل کو بہترین اور معیاری طبی سہولیات کی فراہمی کے ضمن میں ہدایات کے ساتھ ساتھ متعلقہ پولیس افسران کو ہدایت کی کہ شہید کے ورثا کے لیے محکمہ پولیس سندھ کی مروجہ مراعات کے حوالے سے ضروری قانونی دستاویز جلد تیار کی جائیں۔

    ادھر ساتھی اہل کار کی شہادت کے بعد پولیس نے ایکشن لیتے ہوئے رات گئے 4 پولیس مقابلوں میں 3 ڈاکو مارے، اور 6 کو زخمی کر دیا، سائٹ ایریا قبر والی گلی کے قریب دو ڈاکوؤں کو مارا گیا، اور ان کے قبضے سے اسلحہ اور موٹر سائیکل برآمد کی گئی، جب کہ لانڈھی چار نمبر پر ایک ڈاکو مارا گیا اور تین زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے۔ اجمیر نگری اور موسیٰ لین سے بھی دو ملزمان دھر لیے گئے ہیں۔

  • تاجر کے گھر ڈکیتی کی واردات کی فوٹیج سامنے آ گئی

    تاجر کے گھر ڈکیتی کی واردات کی فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سہراب گوٹھ اسکیم 33 میں ایک تاجر کے گھر میں ڈکیتی کی واردات کے وقت کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آئی ہے، جس میں ڈاکوؤں کی کار کو آتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز اسکیم 33 میں تاجر کے گھر ڈکیتی کے کیس میں سہرب گوٹھ پولیس نے واقعہ کا مقدمہ 8 نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کر لیا۔

    پولیس حکام کے مطابق ورادات کپڑے کے تاجر کے گھر میں ہوئی تھی، آٹھ مسلح ڈاکو فیملی کو یرغمال بنا کر گھر کا صفایا کر گئے تھے، متاثرین کے مطابق واردات میں 35 تولہ سونا، 90 ہزار روپے نقدی رقم اور لائسنس یافتہ اسلحے سمیت دیگر سامان لوٹا گیا۔

    واردات کے حوالے سے سی سی ٹی وی فوٹیج بھی سامنے آ گئی ہے، جس میں ایک سفید کار میں سوار ملزمان کو آتے جاتے دیکھا جا سکتا ہے،

    متاثرین کا کہنا ہے کہ مسلح ڈاکوؤں نے گھر میں موجود افراد کو رسیوں سے باندھ دیا تھا، اور مزاحمت کرنے پر تشدد کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

    متاثرین کا کہنا ہے کہ واردات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی پولیس کو فراہم کر دی گٸی ہیں، پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واردات کے حوالے سے مزید تحقیقات کی جا رہی ہیں۔