Author: افضل خان

  • گیس کی دکان میں دن دہاڑے ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی

    گیس کی دکان میں دن دہاڑے ڈکیتی، فوٹیج سامنے آ گئی

    کراچی: شہر قائد میں ڈکیتی کی ایک اور واردات نے شہریوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھا دیا ہے، اس واردات میں ڈاکوؤں نے ایف بی ایریا کی ایک گیس دکان کو دن دہاڑے لوٹا، اور بہ آسانی موٹر سائیکل پر فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں 3 ڈاکوؤں نے سی این جی سلنڈر کی دکان پر دھاوا بول کر لوٹ مار کی، واردات کے دوران دکان میں موجود افراد کو یرغمال بنایا گیا، واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی منظر عام پر آ گئی ہے۔

    فوٹیج میں ڈاکوؤں کو واردات کرتے دیکھا جا سکتا ہے اور ڈاکوؤں کے چہرے بھی واضح طور پر نظر آ رہے ہیں، جس سے یہ سوال اٹھتا ہے کہ کراچی میں مجرموں کو پکڑے جانے کا خوف کیوں نہیں ہے، کیا پولیس پکڑنے میں ناکام رہتی ہے یا ان کی سرپرستی حاصل ہے۔

    اس واردات میں ڈاکوؤں نے سلنڈر کی دکان پر موجود افراد سے، جو کھانا کھا کر اٹھ رہے تھے، 4 موبائل فون اور 30 ہزار روپے لوٹے، ڈاکو واردات کے بعد ایک ہی موٹر سائیکل پر بیٹھ کر فرار ہو گئے۔

    فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فرار ہوتے ڈاکوؤں کو دکان دار نے اینٹ اٹھا کر ماری جس سے اس کے غصے اور مایوسی کا اظہار ہوتا ہے۔

    کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں سے شہری مایوسی کی گہری کھائی میں اترتے جا رہے ہیں، کیوں کہ شہر میں قانون نافذ کرنے والے ادارے پولیس کا عملاً کوئی وجود نظر نہیں آتا۔

  • کراچی پولیس ہیڈ آفس میں دہشت گردوں سے مقابلہ کس طرح ہوا؟

    کراچی پولیس ہیڈ آفس میں دہشت گردوں سے مقابلہ کس طرح ہوا؟

    کراچی پولیس ہیڈ آفس میں دہشتگردوں سے مقابلہ کس طرح ہوا اسپتال میں زیر علاج رینجرز کے زخمی اہلکاروں نے بتا دیا۔

    کراچی پولیس ہیڈ آفس پر جمعے کی شام دہشتگردوں کے حملے میں زخمی رینجرز کے اہلکاروں نے اے آر وائی سے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کے پی او میں دہشتگردوں سے مقابلے کا پورا احوال بیان کر دیا۔

    زخمی رینجرز اہلکار نے بتایا کہ ہمیں کراچی پولیس ہیڈ آفس پر دہشتگردوں کے حملے کی اطلاع ہمیں ہیڈ کوارٹر سے ملی۔ ساری فورس تیار تھی، فوری طور پر کراچی پولیس چیف کے دفتر پہنچے اور دیگر فورسز کے اہلکاروں کے ساتھ مل کر دہشتگردوں سے مقابلہ کیا۔

    یہ بھی پڑھیں: کراچی پولیس آفس پر حملے کا مقدمہ درج

    اہلکار کے مطابق چوتھے فلور پر دہشتگرد کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کیا۔ ہماری گولیاں بھی دہشتگرد کو لگیں۔ آخری وقت میں خودکش حملہ آور نے خود کو اڑا لیا۔ ہم نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی جس کی وجہ سے زیادہ نقصان نہیں پہنچا۔

  • کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کرنے والے دہشت گرد کون تھے؟ شناخت ہوگئی

    کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کرنے والے دہشت گرد کون تھے؟ شناخت ہوگئی

    کراچی : کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس چیف آفس پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیشرفت ہوئی ،حملہ کرنے والے تینوں دہشت گردوں کی شناخت ہوگئی۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ خودکش بمبارکی شناخت زالا نورکے نام سے ہوئی، جس کا تعلق وزیرستان سے تھا۔

    حملے میں مارے گئے دوسرے دہشت گرد کی شناخت کفایت اللہ کے نام سے ہوئی جو لکی مروت کا رہا ئشی تھا۔

    حملے میں ہلاک تیسرے مبینہ دہشت گرد کی شناخت مجید بلوچ کے نام سے ہوئی ، مجید بلوچ دتہ خیل شمالی وزیرستان کا رہائشی تھا۔

    یاد رہے تینوں دہشت گردوں کی لاشیں کے پی او سے جناح اسپتال منتقل کردی گئیں تھی ، 2 دہشت گردوں کی لاشیں جبکہ ایک دہشت گرد کےاعضا کو منتقل کیاگیا، جہاں تینوں دہشت گردوں کی شناخت کی گئی۔

    دوسری جانب بم ڈسپوزل اسکواڈ کی حملے سے متعلق رپورٹ سامنے آگئی ، جس میں بتایا کہ کراچی پولیس چیف آفس پرحملےمیں ملوث دہشت گردوں کےپاس تین خودکش جیکٹس تھیں ، ایک دہشت گرد نے خودکودھماکےسےاڑالیا۔

    بی ڈی ایس حکام کا کہنا تھا کہ ہلاک دہشتگردوں سےدوخودکش جیکٹس، پانچ دستی بم اورتین گرنیڈلانچر برآمد ہوئے، دہشت گردوں سے برآمد خودکش جیکٹس آٹھ سےدس کلووزنی ہیں، اگر بروقت کارروائی نہ کی جاتی تو بڑا نقصان ہو سکتا تھا۔

    یاد رہے گذشتہ روز کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس چیف آفس پر دہشت گردوں کے حملے میں دو پولیس اورایک رینجرز اہلکارشہید ہوگئے تھے جبکہ خاکروب کی بھی جان گئی اور پانچ پولیس اہلکاروں سمیت بارہ زخمی ہوئے۔

    پولیس اور رینجرز نے آپریشن کرتے ہوئے تینوں دہشت گرد کو ہلاک کردیا تھا۔

  • بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تیار کردہ رپورٹ سامنے آ گئی

    بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تیار کردہ رپورٹ سامنے آ گئی

    کراچی: بم ڈسپوزل اسکواڈ کی تیار کردہ رپورٹ سامنے آ گئی، خود کش جیکٹس میکینکل طرز پر بنائی گئی تھیں۔

    تفصیلات کے مطابق بم ڈسپوزل اسکواڈ نے کراچی پولیس آفس پر دہشت گردوں کے حملے کی رپورٹ مرتب کر لی، ہلاک دہشت گردوں سے 2 خود کش جیکٹس، 8 دستی بم، 3 گرنیڈ لانچر ملے۔

    بی ڈی ایس کے مطابق ممکنہ طورپر دہشت گردوں کی جانب سے پھینکے گئے دستی بم نہیں پھٹ سکے، دستی بم ناکارہ حالت میں ملے، دہشت گردوں سے برآمد خود کش جیکٹس 8 سے 10 کلو وزنی تھیں۔

    رپورٹ کے مطابق خود کش جیکٹس میکینکل طرز پر بنائی گئی تھیں، جیکٹس میں الیکٹرونک سسٹم نہیں تھا، جیکٹس کی تیاری ڈیٹونیٹر انداز کی تھی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز کراچی پولیس چیف آفس پر حملہ کیا گیا، کامیاب آپریشن کے بعد تینوں دہشت گرد ہلاک کر دیے گئے، آپریشن میں رینجرز، پولیس اور پاک فوج کے کمانڈوز نے حصہ لیا۔

    دہشت گرد حملے میں 2 پولیس اور ایک رینجرز اہل کار شہید ہوئے، خاکروب کی بھی جان گئی، 5 پولیس اہل کاروں سمیت 12 زخمی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    آپریشن کے دوران خود کش حملہ آور نے چوتھی منزل پر خود کو دھماکے سے اڑایا، وقفے وقفے سے فائرنگ اور دھماکوں کا سلسلہ جاری رہا، آئی جی سندھ کہتے ہیں کہ چھٹی کے وقت افرادی قوت کم ہوتی ہے، اس لیے حملہ آوروں نے شام کا انتخاب کیا، تحقیقات کر رہے ہیں کہ دہشت گردوں کے سہولت کار کون تھے۔

    حساس اداروں کی تحقیقاتی ٹیموں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کر لیا ہے، کراچی پولیس آفس میں حساس اداروں کی ٹیمیں تحقیقات کے لیے پہنچ چکی ہیں، اور آفس کا کنٹرول حساس اداروں کے اہل کاروں نے سنبھال لیا ہے، پولیس اور حساس اداروں کے ماہر نشانہ باز کے پی او کی چھت پر اور اطراف میں تعینات ہیں۔

    پولیس کے اعلیٰ افسران بھی کراچی پولیس آفس پہنچ گئے، حساس اداروں کی تحقیقاتی ٹیم بھی کے پی او میں موجود ہیں، حساس اداروں کی جانب سے کھوجی کتوں اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کی سرچنگ ہو رہی ہے، واقعے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا جا سکا ہے۔

    کراچی پولیس آفس سے متصل صدر پولیس اسٹیشن اور پیٹرول پمپ عام صارفین اور سائیلین کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    کے پی او آفس میں داخل ہونے والے دہشت گردوں کی شناخت کر لی گئی ہے، ایک دہشت گرد کی شناخت زالا نور کے نام سے ہوئی جو وزیرستان کا رہائشی تھا، دوسرے دہشت گرد کی شناخت عنایت اللّه کے نام سے ہوئی ہے جو لکی مروت کا رہائشی تھا، ذرائع کے مطابق مرنے والے تیسرے مبینہ دہشت گرد کی شناخت مجید بلوچ کے نام سے ہوئی ہے جو دتہ خیل شمالی وزیر رستان کا رہائشی تھا۔

  • کراچی پولیس آفس پر حملے کے وقت 3 چوکیاں خالی ہونے کا انکشاف

    کراچی پولیس آفس پر حملے کے وقت 3 چوکیاں خالی ہونے کا انکشاف

    کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر حملے سے متعلق تفتیش جاری ہے جس میں انکشاف ہوا ہے کہ حملے کے وقت اطراف میں قائم 3 پولیس چوکیاں خالی تھیں وہاں کوئی اہلکار موجود نہیں تھا۔

    ذرائع کے مطابق دہشت گرد پولیس لائنز سے اندر داخل ہوئے، دہشت گرد کے پی او میں عقبی دیوار  کود کر  آئے، پولیس لائنز کوارٹرز کے داخلی و خارجی راستے پر سیکیورٹی انتظامات نہیں تھے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس لائنز کے 150 کوارٹر ز میں اہلکاروں کے اہلخانہ رہائش پذیر ہیں، لیکن پولیس لائنز کوارٹرز میں کہی بھی سی سی ٹی وی کیمرہ نصب نہیں ہے۔

    کراچی پولیس چیف کے دفتر پر حملہ، 2 دہشت گرد ہلاک

    ذرائع نے بتایا کہ حملےکے بعد بھی تا حال  اطراف چوکیوں میں اہلکار تعینات نہیں کیے گئے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز  کراچی کے علاقے شارع فیصل پر واقع کراچی پولیس آفس (کے پی او) پر دہشتگروں کے حملے میں دو پولیس اہلکاروں اور رینجرز اہلکار سمیت 4 افراد شہید ہوگئے جبکہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جوابی کارروائی میں دہشتگرد مارے گئے اور عمارت کو تقریباً 4 گھنٹے بعد کلیئر کرالیا گیا۔

     

  • کراچی میں موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں ملوث انتہائی شاطر ملزم  گرفتار

    کراچی میں موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں ملوث انتہائی شاطر ملزم گرفتار

    کراچی : پولیس نے موٹر سائیکل چھیننے کی وارداتوں میں ملوث انتہائی شاطر ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں فیروزآباد پولیس نے خفیہ اطلاع پر بڑی کارروائی کرتے ہوئے موٹرسائیکل چھیننے میں ملوث ملزم گرفتار کرلیا۔

    پولیس نے بتایا کہ ملزم یاسین عرف لنگڑا سےاسلحہ اورچھینی گئی موٹرسائیکل برآمد کرلی گئی ہے۔

    ایس ایس پی ایسٹ زبیر نذیر کا کہنا تھا کہ ملزم شہری سے موبائل چھینتے ہوئے رنگے ہاتھوں گرفتارہوا جبکہ گرفتار ملزم کے 2 ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

    ایس ایس پی ایسٹ نے مزید کہا کہ ملزم پہلے بھی کئی بار گرفتارہوچکا ہے۔

  • شہری سے 23 لاکھ روپے کی ڈکیتی، سی سی ٹی وی فوٹیج

    شہری سے 23 لاکھ روپے کی ڈکیتی، سی سی ٹی وی فوٹیج

    کراچی: شہر قائد میں ڈاکو راج زور پکڑ گیا ہے، سندھی مسلم سوسائٹی میں ایک شہری سے 23 لاکھ روپے لوٹ لیے گئے، جس کی سی سی ٹی وی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق کراچی کے علاقے سندھی مسلم سوسائٹی میں نجی کمپنی کے ملازمین بینک سے رقم لے کر نکلے تھے، تعاقب کرتے لٹیروں نے ان سے رقم سے بھرا بیگ چھینا۔

    سی سی ٹی وی فوٹیج میں 2 مسلح لٹیروں کو کمپنی ملازمین کو لوٹتے ہوئے واضح دیکھا جا سکتا ہے، لٹیروں نے اسلحے کے زور پر موٹر سائیکل سوار ملازمین سے بیگ چھینا اور بہ آسانی فرار ہو گئے۔

    کراچی: گلستان جوہر میں ایک اور کوریئر کمپنی کا ملازم لٹ گیا

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واردات میں مبینہ طور پر 23 لاکھ روپے لوٹے گئے، جس کا مقدمہ درج کر کے تحقیقات شروع کر دی گئی ہے۔

  • کیماڑی میں زہریلی گیس سے 18اموات، مزید10 مقدمات درج

    کیماڑی میں زہریلی گیس سے 18اموات، مزید10 مقدمات درج

    کراچی : کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ میں زہریلی گیس سے 18افراد کی ہلاکت کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔

    موچکو پولیس نے مزید10 مقدمات درج کرلیے، مذکورہ مقدمات عدالتی حکم پرجاں بحق افراد کے ورثاء سے رابطہ کرکے درج کیے گئے، تمام مقدمات میں جاں بحق افراد کے ورثاء کو مدعی بنایا گیا ہے۔

    اس حوالے سے پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمات میں قتل بالسبب اور دیگر دفعات شامل کی گئی ہیں، تمام مقدمات میں علی محمد گوٹھ میں غیرقانونی طور پر قائم فیکٹریوں کے مالکان کو نامزد کیا گیا ہے۔

    واقعات کے حوالے سے مجموعی طور پر درج مقدمات کی تعداد11ہوگئی ہے، مقدمے کے مدعیان کا کہنا ہے کہ علی محمد گوٹھ کی رہائشی آبادی میں ری سائیکلنگ کرنے والی متعدد فیکٹریاں قائم ہیں۔

    ایف آئی آر کے متن میں انہوں نے بتایا کہ کارخانوں سے مضر صحت دھواں تعفن اورخاک اڑنے سے ماحولیاتی آلودگی پیدا ہوتی ہے، جس کے اثرات صحت کیلئے کافی خطرناک اورجان لیوا ثابت ہوئے ہیں۔

    دھوئیں، تعفن اور ماحولیاتی آلودگی کی وجہ سے بیماریاں پیدا ہوئی جس کے بعد ہمارے پیاروں کی ہلاکتیں ہوئی، یہ اموات فیکٹری مالکان کی غفلت کی وجہ سے ہوئی ہے لہٰذا ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔

    قبل ازیں عدالتی احکامات ملنے کے بعد متعلقہ ایس ایس پی انویسٹی گیشن سید سلیم شاہ ضلع کیماڑی کے علاقے علی محمد گوٹھ پہنچ گئے، انہوں نے ڈی ایس پی زبیر صدیقی اور ٹیم کے ہمراہ علاقے کا دورہ کیا۔

    علاقے میں قائم غیرقانونی فیکٹریوں کی تفصیلات اورعلاقہ مکینوں سے ملاقات کرکے دیگر معلومات حاصل کیں، ذرائع کے مطابق تحقیقات کیلئے انتقال کرجانے والے افراد کی قبرکشائی کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

  • کراچی میں  ڈرامے کی شوٹنگ میں فنکاروں پر حملے کا مقدمہ  درج، 6 افراد گرفتار

    کراچی میں ڈرامے کی شوٹنگ میں فنکاروں پر حملے کا مقدمہ درج، 6 افراد گرفتار

    کراچی : پولیس نے پی آئی بی کے قریب ڈرامے کی شوٹنگ میں فنکاروں پر حملے کا مقدمہ درج کرکے 6 افراد کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے پی آئی بی کے قریب ڈرامے کی شوٹنگ میں فنکاروں پر حملے کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔

    مقدمہ جمشیدکوارٹر تھانے میں پروڈیوسرعلی حسین کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے۔

    مدعی علی حسین نے بیان میں کہا کہ پی آئی بی کالونی میں ایک گھر میں شوٹنگ کررہے تھے کہ شوٹنگ کے دوران 40 سے 50 افراد نے حملہ کیا۔

    مدعی مقدمے نے بتایا کہ حملہ آوروں نے 5 ساتھیوں اور ملازمین کو زخمی کیا اور ساتھ ہی ریکارڈنگ ،پروڈکشن کا قیمتی سامان بھی چھین لیا۔

    مدعی علی حسین کے مطابق مکان مالک نےبتایاحملےمیں پڑوسی محمدعلی ،اسکا بھائی قاسم ملوث ہیں ، حملہ آوروں میں احد اور حسن سمیت دیگر افراد شامل ہیں۔

    پولیس نے مقدمے میں نامزد 6 افراد کو گرفتار کرلیا ہے۔

  • کراچی: گیس کی عدم فراہمی پر شہریوں کا پارہ ہائی، دھرنا دے دیا

    کراچی: گیس کی عدم فراہمی پر شہریوں کا پارہ ہائی، دھرنا دے دیا

    کراچی: شہرقائد میں بجلی کی عدم فراہمی، پانی کے ناپید ہونےکے بعد گیس بھی عوام کی پہنچ سے دور ہوگئی ہے۔

    شہر قائد مسائلستان بن گیا، یہاں کے باسیوں کو کھبی پانی کی بندش کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو کھبی بجلی کی آنکھ مچولی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    آئی ایم ایف کی شرائط کے بعد گیس کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے تاہم شہر قائد کے باسیوں کو یہ مہنگی گیس بھی میسر نہیں ، جس کے باعث شہریوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا اور انہوں نے سوئی گیس ہیڈ آفس پر دھرنا دے دیا۔

    یہ بھی پڑھیں: گیس کی عدم فراہمی، عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا

    احتجاج بلدیہ ٹاؤن کراچی کے مکینوں کی جانب سے کیا گیا جو آٹھ ماہ سے گیس کی عدم بندش کا عذاب جھیل رہے تھے، آج مظاہرہ کے دوران سوئی گیس ہیڈ آفس کے سامنے بطور احتجاج سڑک پر لیٹ گئے جس کے باعث ایکسپو سینٹر اور اس کے اطراف شدید ٹریفک جام ہوا۔

    بعد ازاں جنرل مینجر سوئی سدرن گیس کمپنی نے مظاہری کے پانچ رکنی وفد کو مذاکرات کے لئے بلایا اور انہیں کل شام چھ بجے تک گیس کی مکمل بحالی کی یقین دہانی کرائی تاہم مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب تک گیس بحال نہیں ہوگی احتجاج جاری رکھیں گے۔