Author: افضل خان

  • کراچی: مبینہ تشدد سے کم عمر گھریلو ملازم کی ہلاکت

    کراچی: مبینہ تشدد سے کم عمر گھریلو ملازم کی ہلاکت

    کراچی: شہر قائد میں مبینہ تشدد سے کم عمر گھریلو ملازم لڑکے کی موت واقع ہوگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق افسوسناک واقعہ کراچی کے پوش علاقے بہادرآباد میں پیش آیا، لڑکے کو اسپتال لانے والی خاتون کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔

    فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون اپنی کار میں لڑکے کی لاش کو نجی اسپتال لیکر آئیں اور اسپتال ملازمین کی مدد سے لاش کو اسپتال کے اندر منتقل کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  لیہ میں زمیندار کا گھریلو ملازم پر ڈنڈوں سے بہیمانہ تشدد

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خاتون لاش کو کار کی پچھلی سیٹ پر رکھ کر لائیں، واقعے میں نظر آنے والی کار فرحت جاوید نامی شخص کے نام رجسٹرڈ ہے۔

    پولیس کی ابتدائی معلومات کے مطابق کم عمر لڑکا گھریلو ملازم ہے جسے بدترین تشدد کرکے قتل کیا گیا، لڑکے کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات موجود ہیں۔

    گھریلو ملازم کی موت کے بعد خاتون نے لاش کو ایمبولینس میں رکھوایا اور کہا کہ اسے غسل کے لئے لے جاؤ اور وہ خود گاڑی میں بیٹھ کر چلتی بنی۔

    پولیس نے واقعاتی شواہد کی مدد سے خاتون کی تلاش شروع کردی ہے جبکہ پولیس کو لڑکےکےجیب سے ایسی کوئی چیز نہیں ملی جس سے اس کی شناخت ہوسکے۔

  • کراچی  شیر شاہ کباڑی مارکیٹ کی دکانوں میں خوفناک آتشزدگی، درجنوں دکانیں جل کر خاکستر

    کراچی شیر شاہ کباڑی مارکیٹ کی دکانوں میں خوفناک آتشزدگی، درجنوں دکانیں جل کر خاکستر

    کراچی : شیر شاہ کباڑی مارکیٹ کی دکانوں میں آتشزدگی کے نتیجے میں درجنوں دکانیں جل کر خاکستر ہوگئیں، جس کے باعث کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شیر شاہ کباڑی مارکیٹ کی دکانوں میں آگ لگ گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے آگ شدت اختیار کرگئی۔

    فائربریگیڈ کی 10 گاڑیاں اور ایک باوٴزر آگ بجھانے میں مصروف ہیں، ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ آگ تیزی سے دکانوں کو اپنی لپیٹ میں لے رہی ہے، پولیس اور رینجرز نے مارکیٹ سے عام شہریوں کو باہر نکال دیا ہے۔

    حکام نے بتایا کہ آگ لگنے کے باعث دکانوں کی دیواریں گر گئیں، دیوار گرنے سے ایک فائر فائیٹر زخمی ہوگیا ، جسے سول اسپتال منتقل کردیا گیا ہے، زخمی کی شناخت محمد اکرم کے نام سے ہوئی ہے ۔

    تنگ گلیوں کی وجہ سے فائر بریگیڈ کی گاڑیوں کو آگ بجھانےمیں مشکلات کا سامنا ہے ، دکاندار اپنی مدد آپ کے تحت قیمتی سامان بچانےکی کوشش کررہے ہیں۔

    صدر شیر شاہ کباڑی مارکیٹ ملک زاہد نے اے آر وائی نیوز سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ 65 سے 70 دوکانیں جل چکی اور کروڑوں کا ہوچکا ہے، سارے ذمہ داری فائر بریگیڈ پر عائد ہوتی ہے، فائر فائٹرز عمر رسیدہ ہیں اتنی بڑی آگ بجھانا ان کے بس کی بات نہیں۔

    دکانداروں کا کہنا ہے کہ یہ ایشیا کی سب سے بڑی کباڑ مارکیٹ ہے لیکن کوئی سہولت نہیں۔

    دکانداروں نے بتایا کہ آگ گاڑیوں کے پرانے اسپئر پارٹس کی دوکانوں میں لگی،ایک درجن سے زائد دوکانیں جل چکی تاحال آگ لگی ہوئی ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق شیر شاہ کباڑی مارکیٹ میں آتشزدگی کی وجوہات معلوم کررہے ہیں،تاحال جانی نقصان کی اطلاع نہیں ہے، واقعے میں کافی مالی نقصان ہوا ہے،آگ بجھنے ہے بعد یہاں ہونے والے نقصانات کا تخمینہ لگایا جائے گا۔

  • سندھ پولیس کا دوران ڈیوٹی معذور ہونے والے اہلکاروں کیلیے بڑا اقدام

    سندھ پولیس کا دوران ڈیوٹی معذور ہونے والے اہلکاروں کیلیے بڑا اقدام

    سندھ پولیس نے دوران ڈیوٹی حادثات اور مقابلوں میں معذور ہونے والے اہلکاروں کے لیے بڑا اقدام اٹھایا ہے۔ جسمانی طور پر معذور اہلکاروں کو سہولیات سے آراستہ مخصوص موٹر سائیکلیں فراہم کر دیں۔

    پولیس کے معذور اہلکاروں کے لیے 38 لاکھ روپے کے فنڈ سے خصوصی موٹر سائیکلیں تیار کی گئیں۔ ابتدائی طور پر 19 موٹر سائیکلیں تیار کی گئیں ہیں۔ انہیں معذور اہلکاروں کے دروازے پر پہنچا دیا گیا۔

    اے آئی جی فیصل چاچڑ کا کہنا ہے کہ جسمانی معذوری کا شکار اہلکاروں کو آئی جی سندھ کی ہدایت پر مخصوص موٹر سائیکلیں فراہم کی گئیں، دوسرے مرحلے میں مزید 35 سے زائد موٹر سائیکلیں فراہم کی جائیں گی۔

    فیصل چاچڑ نے بتایا کہ فیصلہ دوران ڈیوٹی پولیس اہلکاروں کی فلاح و بہبود کے لیے کیا گیا، اہلکاروں کو موٹر سائیکلیں فراہم کرنے کا مقصد ان کا حوصلہ بڑھانا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ جن پولیس اہلکاروں کو مخصوص موٹر سائیکلیں فراہم کی گئی وہ تمام پولیس اہلکار حاضر سروس ہیں، موٹر سائیکل فراہمی سے اہلکاروں کے معمولات زندگی آسان ہوں گے۔

  • کراچی میں 60 فی صد اسٹریٹ کرائمز کا تعلق نشے کے عادی افراد سے ہے: آئی جی کا انکشاف

    کراچی میں 60 فی صد اسٹریٹ کرائمز کا تعلق نشے کے عادی افراد سے ہے: آئی جی کا انکشاف

    کراچی: آئی جی سندھ نے انکشاف کیا ہے کہ شہر قائد میں 60 فی صد اسٹریٹ کرائمز کا تعلق نشے کے عادی افراد سے ہے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کراچی میں بڑھتی منشیات فروشی اسٹریٹ کرائمز میں اضافے کا بھی سبب بن رہی ہے، نشے کے عادی افراد اپنی لت پوری کرنے کے لیے چوری ڈکیتی کی وارداتیں کرتے ہیں۔

    آئی جی سندھ نے بھی 60 فی صد اسٹریٹ کرائمز کا ذمہ دار نشے کے عادی افراد کو قرار دیا ہے، لیکن کراچی میں منشیات کے بڑے اڈوں کے خاتمے میں پولیس ناکام نظر آ رہی ہے۔

    کراچی میں عادی جرائم پیشہ افراد کی بڑی تعداد دراصل نشے کی بھی عادی ہوتی ہے، شہر میں منشیات کے اڈے اور اسٹریٹ کرائمز یکساں طورپر بڑھ رہے ہیں۔

    شہر قائد میں اس وقت منگھوپیر مشکی پاڑہ، بلدیہ داؤد گوٹھ، اورنگی فقیر کالونی، مدینہ کالونی، پرانی سبزی منڈی اور ریڑھی گوٹھ کے علاقوں میں کھلے عام منشیات فروخت ہو رہی ہے۔

    اورنگی ایرانی کیمپ میں تو کھیلوں کے میدان کے ساتھ منشیات کا اڈا کھلا ہوا ہے۔

    آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بھی انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں 60 فی صد سے زائد اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں نشے کے عادی افراد ملوث ہیں۔

    شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں منشیات کی سپلائی ختم کرنے کے لیے پولیس منشیات فروشوں کے خلاف حقیقی انداز میں ایکشن کرے اور نشے کی ڈیمانڈ کے خاتمے کے لیے سرکاری سطح پر بحالی کے مراکز قائم کیے جائیں۔

  • کراچی میں ڈاکوؤں نے دولہے کو لوٹ لیا، ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی میں ڈاکوؤں نے دولہے کو لوٹ لیا، ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤں میں دو مسلح ڈاکوؤں نے درزی کی دکان میں دولہے کو لٹ لیا جس کی ویڈیو بھی سامنے آگئی ہے۔

    چشتی نگر میں اقبال مارکیٹ کے قریب دو ڈاکوؤں نے درزی کی دکان میں واردات کی، ملزمان نے شادی کے کپڑے سلوانے کے لیے آنے والے دولہے کو دکان میں لوٹ لیا۔

    ملزمان دکان میں موجود شہریوں سے موبائل فونز اور نقدی لوٹ کر فرار ہوگئے۔ دن دیہاڑے بلاخوف واردات کی فوٹیج اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    فٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ موٹر سائیکل سوار 2 ملزمان اسلحہ لہراتے دکان میں داخل ہوئے، ملزمان نے یرغمال بنا کر دکان میں موجود افراد کو لوٹ لیا اور باآسانی فرار ہوگئے، ملزمان سعودی عرب سے پاکستان آئے شہری کا اقامہ بھی ساتھ لے گئے۔

  • کراچی : ٹیلی کام کمپنی کے 2 ملازمین کے سفاکانہ قتل میں ملوث 5 ملزمان کو شناخت  کرلیا گیا

    کراچی : ٹیلی کام کمپنی کے 2 ملازمین کے سفاکانہ قتل میں ملوث 5 ملزمان کو شناخت کرلیا گیا

    کراچی: مچھرکالونی میں ٹیلی کام کمپنی کے 2 ملازموں کے بہیمانہ قتل میں ملوث 5 ملزمان کو شناخت کرلیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے مچھر کالونی میں ٹیلی کام کمپنی کے 2 ملازموں کا بہیمانہ قتل کے معاملے پر کیماڑی پولیس کی جانب سے مچھرکالونی میں ملزمان کی گرفتاری کیلئے ٹارگٹ آپریشن جاری ہے۔

    ڈی آئی جی ساؤتھ عرفان علی بلوچ نے بتایا کہ آپریشن کے دوران 34 مشکوک افراد کو حراست میں لیکر تھانے منتقل کردیا، جہاں ان سے تفتیش جاری ہے۔

    پولیس حکام نے کہا ویڈیوزکے ذریعے زیر حراست مشکوک افراد میں سے 5 ملزمان کی شناخت کر لی گئی اور مزید ملزمان کی شناخت کاعمل جاری ہے۔

    گذشتہ روز واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 16 مشکوک افرادک و حراست میں لیا تھا زیر حراست افراد میں مسجد کے مہتمم بھی شامل ہیں۔

    پولیس حکام نے بتایا کہ مقدمہ میں 15 ملزمان اور 200 سے 250 نامعلوم افراد کو نامزد کیا گیا ہے۔

    نامزد ملزمان میں محمد حسین ، عثمان ، مالک ، رحمت ، مصطفیٰ، رشید بنگالی ، عبدالغفور ، نور افسر ،ربیع السلام ، محمد فاروق ، فیصل ، عرفان ، شہزاد ، رزاق عرف کالو اور ایم رفیق شامل ہیں۔

    مقدمہ میں کہا گیا کہ اسحاق اپنے انجینیئر ایمن جاوید کے ساتھ سگنل ٹیسٹنگ کے لیے مچھر کالونی آیا ،دونوں افراد کو 200سے 250افراد نے پتھروں ڈنڈوں،بلاکوں سے تشدد کرکے قتل کیا اور استعمال گاڑی کو توڑ پھوڑ کرکے مشتعل افراد نے آگ لگادی۔

  • خیرپور سے کراچی آ کر وارداتیں کرنے والا خادم لنگڑا گروہ سمیت گرفتار

    خیرپور سے کراچی آ کر وارداتیں کرنے والا خادم لنگڑا گروہ سمیت گرفتار

    کراچی: کراچی کے علاقے بلال کالونی میں پولیس نے 100 سے زائد ڈکیتیوں میں ملوث گروہ کے 3 کارندے گرفتار کر لیے ہیں۔

    ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے مطابق کارروائی ٹیکنیکل بنیادوں اور سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی گئی ہے، ملزمان نے 100 سے زائد دوکانوں اور اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں ملوث رہا ہے۔

    پولیس ترجمان نے بتایا کہ گرفتار ملزمان میں خادم عرف لنگڑا ، اعظم کمانڈو اور نعیم بکک شامل ہیں، خادم عرف لنگڑا گروہ کا سرغنہ ہے اور خیرپور سندھ سے وارداتوں کے لئے کراچی آتا ہے۔

    پولیس ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزمان نے بلال کالونی کی حدود میں کرائے پر ایک کوارٹر لیا ہوا تھا جہاں سے یہ نیٹ ورک آپریٹ کررہے تھے، نعیم بکک اور اعظم کمانڈو دیگر ساتھی ملزمان کے ساتھ ملکر اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں کرتے تھے۔

    ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس نے بتایا کہ گرفتار ملزمان دورانِ واردات مزاحمت پر فائرنگ بھی کرتے تھے، ملزمان کوارٹر سے شراب کا نشہ کرکے واردات کرنے نکلتے تھے اور واردات کے بعد واپس کوارٹر میں لوٹے ہوا مال آپس میں بانٹا کرتے تھے۔

    ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ ملزم خادم لنگڑا اور اعظم کمانڈو چھینے ہوئے موبائل فون اپنے ساتھ لے جاتے اور بلاک موبائل فون سافٹویئر کے ذریعے کھلواکر فروخت کرتے تھے، ملزمان اس سے قبل بھی متعدد بار گرفتار ہوچکے ہیں۔

    پولیس ترجمان نے مزید بتایا کہ دورانِ گرفتاری ملزمان کے قبضے سے 20 سے زائد چھینے ہوئے موبائل فون، 4 عدد ٹی ٹی پسٹل 30 بور لوڈ میگزین 15 راؤنڈز، 12 ہزار روپے نقد اور 1 125 موٹر سائیکل برآمد ہوئی ہے۔

    ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کا کہنا تھا کہ گرفتار ملزمان کے خلاف مقدمات درج کر کے تفتیش کا آغاز کردیا گیا ہے۔

  • ٹیلی کام کمپنی کے ملازمین کو تشدد کر کے قتل کرنے کا مقدمہ درج

    ٹیلی کام کمپنی کے ملازمین کو تشدد کر کے قتل کرنے کا مقدمہ درج

    کراچی: مچھر کالونی میں ٹیلی کام کمپنی کے ملازمین کو تشدد کر کے قتل کرنے کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے ڈاکس کالونی تھانے میں مقتول اسحاق کے چچا کی مدعیت میں قتل، دہشت گردی سمیت دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کر لیا۔

    مقدمے میں 15 ملزمان کو نامزد کیا گیا ہے، جن میں محمد حسین، عثمان، مالک، رحمت، مصطفیٰ، رشید بنگالی، عبدالغفور، نور افسر، ربیع السلام، محمد فاروق، فیصل، عرفان، شہزاد، رزاق عرف کالو اور ایم رفیق شامل ہیں۔

    محکمہ پولیس کے مطابق مقدمے میں 200 سے 250 نامعلوم افراد کو بھی شامل کیا گیا۔

    مقدمے میں لکھا گیا ہے کہ اسحاق اپنے انجینئر ایمن جاوید کے ساتھ سگنل ٹیسٹنگ کے لیے مچھر کالونی آیا، دونوں افراد کو 200 سے 250 افراد نے پتھروں، ڈنڈوں اور بلاکس سے تشدد کر کے قتل کیا، مقتولین کے زیر استعمال گاڑی کو توڑ پھوڑ کر کے مشتعل افراد نے آگ لگا دی۔

    ڈاکو کے شبے میں شہریوں کے تشدد سے 2 افراد کا بہیمانہ قتل: عینی شاہد نے انکھوں دیکھا حال بتادیا

    ایس ایس پی کیماڑی فدا حسین جاںوری نے بتایا کہ پولیس اور رینجرز نے رات بھر مچھر کالونی اور اطرف سرچ آپریشن کر کے 34 مشکوک افراد کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کر دیا، زیر حراست مشکوک افراد میں سے مزید 3 ملزمان کی شناخت کر لی گئی ہے، واقعے میں ملوث گرفتار ملزمان کی تعداد 6 ہو گئی۔

    انھوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے 16 مشکوک افراد کو حراست میں لیا تھا، زیر حراست افراد میں مسجد کے مہتمم سمیت 3 ملزمان کو گزشتہ روز ہی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

  • کٹی پہاڑی پر شاہین فورس کے اہل کاروں کا اسٹریٹ کرمنلز سے مقابلہ

    کٹی پہاڑی پر شاہین فورس کے اہل کاروں کا اسٹریٹ کرمنلز سے مقابلہ

    کراچی: شہر قائد کے مشہور علاقے کٹی پہاڑی پر پولیس اہل کاروں اور اسٹریٹ کرمنلز کے درمیان مقابلے کے بعد شاہین فورس نے 2 افراد کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا۔

    ترجمان ڈسٹرکٹ سینٹرل پولیس کے مطابق شاہراہِ نور جہاں کی حدود کٹی پہاڑی پر شاہین فورس کے اہل کاروں کا اسٹریٹ کرمنلز کے ساتھ مقابلہ ہوا۔

    اہل کاروں اور ملزمان کا سامنا عین اس وقت ہوا جب 3 مسلح ملزمان ایک شہری سے کٹی پہاڑی پر لوٹ مار کر رہے تھے۔

    شاہین فورس کے اہل کار گشت کرتے ہوئے موقع پر پہنچے تو ایک شہری نے انھیں واردات کے سلسلے میں اشارہ کر دیا، جس پر فورس کے اہل کار اسٹریٹ کرمنلز کے گرد گھیرا ڈالنے کی کوشش کرنے لگے۔

    پولیس ترجمان کے مطابق ملزمان نے اہل کاروں کو دیکھتے ہی فائرنگ کرتے ہوئے فرار ہونے کی کوشش کی، تاہم پولیس نے حفاظتِ اختیاری جوابی فائرنگ کی، جس سے دو ملزمان موقع پر زخمی ہو گئے، جب کہ ان کا ایک ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

    گرفتار زخمی ملزمان کی شناخت انعام ولد شعیب اور ہاشم ولد مغرب کے ناموں سے ہوئی ہے۔

    ملزمان سے موقع پر ایک عدد ٹی ٹی پستول، 30 بور لوڈ میگزین اور 4 عدد موبائل فون برآمد ہوئے، جن میں موقع پر موجود ایک شہری سے چھینا گیا موبائل فون بھی شامل تھا۔

    پولیس حکام کے مطابق زخمی ملزمان کو فوری طبی امداد کے لیے اسپتال روانہ کیا گیا، بعد ازاں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے گا۔

  • دودھ کی قیمتوں میں 50 روپے فی لیٹر کا بڑا اضافہ

    دودھ کی قیمتوں میں 50 روپے فی لیٹر کا بڑا اضافہ

    کمشنر کراچی نے دودھ کے سرکاری نرخ میں یکدم 50 روپے فی لیٹر بڑا اضافہ کردیا ہے اور نئی قیمت 120 روپے سے بڑھا کر 170 روپے فی لیٹر کردی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کمشنر کراچی نے شہر میں دودھ کے نئے سرکاری نرخ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے جس کے مطابق دودھ کی سرکاری قیمت فی لیٹر 170 روپے مقرر کی گئی ہے۔

    اس سے قبل گزشتہ دسمبر میں انتظامیہ کے دودھ کے سرکاری نرخ 120 روپے فی لیٹر مقرر کیے تھے، یکدم 50 روپے اضافے سے شہریوں نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    دوسری جانب سرکاری نرخ مقرر ہونے کے باوجود کراچی میں دودھ اس سے کہیں زیادہ 200 روپے فی لیٹر پر گزشتہ کئی روز سے کھلے عام فروخت کیا جا رہا ہے۔

    واضح رہے کہ دودھ کی سرکاری قیمتوں کے تعین کے لیے ڈیری مالکان اور کراچی انتظامیہ میں کئی روز سے ڈیڈ لاک جاری تھا، گزشتہ روز فریقین نے 170 روپے فی لیٹر نئی قیمت کے تعین پر اتفاق کیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: مہنگا دودھ فروخت کرنیوالے ڈیری فارمرز کیخلاف بڑی کارروائی

    اس سے قبل کراچی انتظامیہ نے مہنگا دودھ فروخت کرنے والوں کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے شہر میں دودھ سپلائی کرنے والی درجنوں گاڑیوں کو ضبط کرکے تھانوں میں کھڑا کردیا تھا۔