Author: افضل خان

  • کورنگی کازوے اور گڈاپ ندی میں ریسکیو آپریشن، ڈوبنے والے افراد کی تلاش جاری

    کورنگی کازوے اور گڈاپ ندی میں ریسکیو آپریشن، ڈوبنے والے افراد کی تلاش جاری

    کراچی: کورنگی کازوے اور گڈاپ ندی میں ریسکیو آپریشن کیا گیا، کازوے میں پھنسے 2 افراد کو نکال لیا گیا جب کہ گڈاپ ندی میں ڈوبنے والے افراد کی تلاش جاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کورنگی کاز وے میں پھنسے 2 افراد کو ریسکیو ٹیم نے نکال لیا، 23 سالہ ندیم اور 23 سالہ عدنان محمود آباد 6 نمبر کے رہائشی ہیں، ندی میں پھنسے افراد کو ایدھی بحری خدمات کی ٹیم نے کشتیوں کے ذریعے نکالا۔

    ملیر ندی میں طغیانی کے باعث کورنگی کازوے پر پانی کا بہاؤ بڑھ گیا ہے، پانی کے تیز بہاؤ کی وجہ سے کورنگی کازوے کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے۔

    ادھر گڈاپ ندی میں 3 افراد کے ڈوبنے کے واقعے کے بعد پاک بحریہ کی ٹیم نے لٹھ ڈیم کے مقام پر ریسکیو آپریشن شروع کر دیا ہے۔

    شہریوں کے تحفظ کے لیے گڈاپ روڈ کو ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا ہے، گڈاپ سٹی اور گلشن معمار پولیس نے اہل کار تعینات کر دیے۔

    گڈاپ ندی میں پانی کے ریلے میں 3 افراد بہہ گئے تھے، تینوں افراد موٹر سائیکل پر سوار تھے، پولیس کا کہنا ہے کہ موٹر سائیکل پھسلنے کی وجہ سے واقعہ پیش آیا۔

    ڈوبنے والوں میں باپ بیٹا غلام حسین اور لیاقت حسین شامل ہیں، جب کہ زندہ بچ جانے والے شہری کی شناخت رحیم الدین کے نام سے ہوئی ہے۔

    کراچی میں بارش کی وجہ سے پیپلز بس سروس کے پہلے روٹ کی سڑک بھی زیر آب آ گئی ہے، پانی بس میں داخل ہونے کے خدشے کے پیش نظر پیپلز بس سروس آج کے لیے معطل کر دی گئی ہے۔

    پہلے روٹ کے لیے پیپلز بس سروس ماڈل کالونی سے ٹاور تک چلائی جاتی ہے، آخری بس کل شام 6 بجے ماڈل کالونی سے ٹاور کے لیے روانہ ہوئی تھی، ماڈل موڑ سے ماڈل کالونی ریلوے پھاٹک تک دونوں ٹریک زیر آب آ چکے ہیں، انتظامیہ پیپلز بس سروس کا کہنا ہے کہ نکاسی آب کی صورت حال دیکھ کر سروس بحال کر دی جائے گی۔

  • بلے سے سر پر وار کر کے انور علی کا قتل، پولیس نے قاتل کو 3سال بعد سوات سے گرفتار کر لیا

    بلے سے سر پر وار کر کے انور علی کا قتل، پولیس نے قاتل کو 3سال بعد سوات سے گرفتار کر لیا

    کراچی: انویسٹیگیشن سینٹرل پولیس نے ایک اہم کارروائی میں کراچی میں ہونے والے ایک سفاکانہ قتل کا ملزم سوات سے گرفتار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق 3 سال قبل اقتدار علی نامی شہری نے کراچی میں انور علی کو سر پر بلے کے مہلک وار کر کے اسے قتل کر دیا تھا، بعد ازاں وہ سوات فرار ہو گیا۔

    ایس ایس پی انویسٹیگیشن شہلا قریشی نے بتایا کہ مبینہ قاتل نے دوران تفتیش اہم انکشاف کیا ہے، قاتل کے اعتراف کے مطابق اس نے قتل ادھار کی رقم کے سلسلے میں کیا تھا۔

    تفتیش کے مطابق تین سال قبل اقتدار نے انور علی سے 50 ہزار روپے ادھار لیے تھے، اس نے بتایا کہ مقتول انور علی رقم کے تقاضے کے لیے میرے گھر آیا، مجھے گھر سے باہر نکلنے کے لیے کہہ رہا تھا، جب میں نہ نکلا تو اس نے فون کال پر طعنہ دیا کہ چوڑیاں پہنی ہوئی ہیں کیا، گھر سے باہر آؤ۔

    ملزم کے بیان کے مطابق اقتدار یہ سن کر غصے میں آیا اور لکڑی کے بلے سے انور علی کے سر پر وار کیا، جس سے وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا۔

    ایس ایس پی شہلا قریشی کے مطابق واقعےکا مقدمہ مقتول کے بیٹے کی مدعیت میں تھانہ شاہراہ نور جہاں میں درج کیا گیا ہے، ملزم کو گرفتار کر کے مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔

  • عمران خان کا خطاب : پولیس نے پی ٹی آئی کو سی ویو پر بڑی اسکرین لگانے سے روک دیا

    عمران خان کا خطاب : پولیس نے پی ٹی آئی کو سی ویو پر بڑی اسکرین لگانے سے روک دیا

    کراچی : پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنان کو سی ویو پر عمران خان کا خطاب براہ راست دکھانے کیلئے بڑی اسکرین لگانے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سی ویو پرعمران خان کا خطاب براہ راست دکھانے کیلئے بڑی اسکرین لگانے کے معاملے پر پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنان کو روک دیا

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کارکنان اجازت نامہ پیش کردیں تو اسکرین لگانے دیں گے، جس پر پی ٹی آئی نے کہا کہ ہم نے باقاعدہ اجازت لی ہے اس لئے یہاں سارا سامان لیکر آگئے ہیں۔

    پولیس کی جانب سے کارکنان کو روکنے کے بعد تحریک انصاف کے رہنما عمران اسماعیل اور علی زیدی سی ویو پہنچ گئے۔

    سابق گورنر سندھ عمران اسماعیل نے کہا کہ سی ویوپراسکرین لگاکرعمران خان کاخطاب ہرصورت دیکھائیں گے، ہمیشہ پولیس کوآگاہ کیاجاتاہے، پولیس نےہمارےکارکنان اورگاڑیوں کواپنی تحویل میں لیا ہے۔

    عمران اسماعیل کا کہنا تھاکہ انتظارکررہےہیں کارکنان اورگاڑیاں واپس آجائیں، یہاں سےگزرتےلوگ بھی ہمیں وکٹری کانشان بناکراظہاریکجہتی کررہےہیں،عمران اس

    سابق وزیر علی زیدی نے کہا کہ پرامن احتجاج ہماراآئینی حق ہے، آئی جی سندھ،ڈی آئی جی ٹریفک اورکمشنرکولکھ دیا ہے، یہ خوفزدہ ہیں،ان کاکوئی بیانیہ نہیں ہے۔

  • محکمہ جیل خانہ جات کے 30 افسران 13 سال سے غیر قانونی طور پر عہدوں پر قابض

    محکمہ جیل خانہ جات کے 30 افسران 13 سال سے غیر قانونی طور پر عہدوں پر قابض

    کراچی: سندھ کے محکمہ جیل خانہ جات میں 30 افسران کے 13 سال سے غیر قانونی طور پر عہدوں پر قابض ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق محکمہ جیل خانہ جات سندھ میں اہم عہدوں پر غیر قانونی تعیناتیاں کی گئی تھیں، جس کے بعد سے 30 افسران جیل خانہ جات میں اہم عہدوں پر غیر قانونی طور پر براجمان ہیں۔

    10 مئی کو سندھ ہائی کورٹ نے ان افسران کی تعیناتی کو کالعدم قرار دے دیا تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود تاحال ان افسران نے عہدے نہیں چھوڑے، اور یہ افسران گریڈ 16 کی تنخواہیں اور مراعات حاصل کر رہے ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مذکورہ افسران 16 اگست 2010 کو سیاسی بنیادوں پر بھرتی کیے گئے تھے، اور گریڈ 14 میں بھرتی ہونے والے ان ملازمین کو نوازنے کے لیے پھر گریڈ 16 کے عہدے دیے گئے۔

    ضابطے کے مطابق گریڈ 16 کے عہدے پر سندھ پبلک سروس کمیشن کا امتحان پاس کرنے والے افسران کو ہی رکھا جاتا ہے، لیکن سیاسی اثر و رسوخ رکھنے والے با اثر افسران 13 سال سے اہم عہدوں پر قابض ہیں۔

    اس معاملے پر سیکریٹری داخلہ، مشیر جیل خانہ جات اور آئی جی جیل خانہ جات کوئی بھی واضح مؤقف دینے سے قاصر نظر آ رہے ہیں، مشیر جیل خانہ جات اور آئی جی جیل خانہ جات نے معاملے پر کوئی مؤقف نہیں دیا۔ سیکریٹری داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ وہ آئی جی جیل سے بریفنگ کے بعد ہی اس معاملے پر بات کریں گے۔

    ذرائع کے مطابق سپرنٹنڈنٹس شنیل حسین دو عہدوں پر قابض ہیں، اس وقت ترجمان مشیر جیل خانہ جات اور ترجمان آئی جی جیل کے دو عہدے ان کے پاس ہیں۔ شنیل حسین شاہ نے رابطے پر بتایا کہ ہائی کورٹ کا فیصلہ جن کے خلاف آیا ہے، ان میں میں بھی شامل ہوں، اس لیے مؤقف نہیں دوں گا۔

    غیر قانونی تعینات افسران

    غیر قانونی تعینات افسران میں سپرنٹنڈنٹ شنیل حسین شاہ، سپرنٹنڈنٹ منظور علی شاہ، سپرنٹنڈنٹ امتیاز احمد علی، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ عظیم قادر، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد یاسین، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نثار حسین، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مقصود احمد، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ محمد یوسف الدین، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سعید احمد سومرو، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ عبدالرؤف قندھر، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ فیصل بشیر، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سعید غضنفر علی، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ عمران علی گوپانگ شامل ہیں۔

    ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ غلام سرور کیریو، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ظہیر شاہ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ نسیم احمد شجرہ، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ اشتیاق احمد اعوان، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سعد حسین، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ سکندر علی، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ذوالفقار علی، ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ مرید عباس بھی ان افسران میں شامل ہیں۔

    دیگر افسران میں اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ اللہ ابھایو، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ محمد اعظم شریانی، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ شیراز حیدر، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ نبی داد، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبدالحمید سومرو، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ حسن علی کھوسو، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ شفقت جبار عرفانی، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عمران علی، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ غلام رسول، اسسٹنٹ سپرنٹنڈنٹ عبدالرحمان شامل ہیں۔

  • سندھ ریولوشنری آرمی کے دہشت گردوں کی تصاویر منظر عام پر

    سندھ ریولوشنری آرمی کے دہشت گردوں کی تصاویر منظر عام پر

    کراچی: سندھ ریولوشنری آرمی کے دہشت گردوں کی تصاویر اور دیگر تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اور کھارادر دھماکوں میں ملوث علیحدگی پسند تنظیم سندھ ریولوشنری آرمی کے دہشت گردوں سے متعلق تفصیلات اور ان کی تصاویر منظر عام پر آ گئیں۔

    ایس آر اے کا طریقہ واردات کیا تھا؟ اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے علیحدگی پسند تنظیم کے کراچی چیپٹر کا کس حد تک خاتمہ کیا؟ کراچی دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں سے متعلق سی ٹی ڈی حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ دہشت گرد اللہ ڈنو اور نواب سی ٹی ڈی سے کراچی میں فائرنگ کے تبادلے میں مارے جا چکے ہیں۔

    صدر دھماکے کے اہم ملزم صابر کھرل کو سی ٹی ڈی کراچی نے گرفتار کر لیا ہے، جب کہ منظور چنا نامی مبینہ دہشت گرد کو حیدر آباد سے گرفتار کیا گیا، منظور چنا اندرون سندھ ریلوے پٹریوں پر بلاسٹ میں بھی ملوث رہا ہے۔

    سی ٹی ڈی نے چند روز قبل یونیورسٹی روڈ کشمیر پارک کے قریب سے سرمد علی اور ثناءاللہ کو بھی گرفتار کیا، سی ٹی ڈی کے مطابق دونوں ملزمان تعلیمی اداروں میں طلبہ کی پاکستان مخالف ذہن سازی کرتے تھے، اور سوشل میڈیا پر بھی پاکستان مخالف پروپیگنڈا میں ملوث ہیں۔

    علیحدگی پسند تنظیم کے لیے دہشت گردی کرنے والے پولیس اہل کار دلبر علی نے بھی دوران تفتیش اہم انکشافات کیے، دلبر علی علیحدگی پسند تنظیم کے اہم رکن عاقب چاندیو کا قریبی ساتھی اور کلاس فیلو تھا۔

    سی ٹی ڈی نے دلبر علی کے قریبی 2 پولیس اہل کاروں کو بھی شامل تفتیش کر لیا ہے، سی ٹی ڈی نے 3 اہم ملزمان اصغر شاہ، ذوالفقار خاصخیلی اور رسول بخش کے گرد بھی گھیرا تنگ کر دیا ہے۔

  • کراچی سے گرفتار پولیس کمانڈو کالعدم ایس آر اے کا کمانڈر نکلا

    کراچی سے گرفتار پولیس کمانڈو کالعدم ایس آر اے کا کمانڈر نکلا

    کراچی سے گرفتار پولیس کمانڈو دلبر کالعدم ایس آر اے کا کمانڈر نکلا ،ملزم نے دوران تفتیش تہلکہ خیز انکشافات کردیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ میں پولیس سمیت دیگر سرکاری اداروں میں بھرتی کے طریقہ کار پر سوالات اٹھ گئے، کراچی دھماکوں کے گرفتار سہولت کار نے تفتیش میں اہم انکشافات کردیے۔

    ذرائع کے مطابق گرفتار سہولت کار 2016 میں دہشت گردی کے مقدمے میں گرفتار ہوا اور گرفتاری کے باوجود 2017 میں پولیس میں بھرتی کرلیا گیا۔

    گرفتار پولیس اہلکار نے دوران تفتیش بتایا کہ کھارادر بم دھماکے میں دیگر پولیس اہکار بھی ملوث ہیں۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ ملزم نے پولیس میں بھرتی ہونے کے لیے اپنا اثر و رسوخ استعمال کیا اور ملزم نے گرفتاری سے کچھ دن قبل محکمہ تعلیم میں گریڈ 14 میں ملازمت بھی حاصل کی تھی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم کے موبائل فون کا فرانزک کرایا جائے گا مزید تفتیش کے لیے جے آئی ٹی ٹیم بنائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ 16 مئی کو کراچی کے علاقے کھارادر میں ہونے والے دھماکے میں ایک خاتون جاں بحق اور 12 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

     

  • کراچی میں تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا

    کراچی میں تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا

    کراچی کے علاقے عائشہ منزل پر تیز رفتار ڈمپر نے موٹر سائیکل سواروں کو کچل دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے عائشہ منزل فلائی اوور پر تیز رفتار ڈمپر کی زد میں آکر دو موٹر سائیکل سوار جاں بحق ہوگئے۔

    پولیس کے مطابق موٹر سائیکل سوار تیز رفتار ڈمپر کی زد میں آکر جاں بحق ہوگئے، جاں بحق افراد کی لاشوں کو ضابطے کی کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ موقع پر موجود مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگادی جس کے بعد فائر بریگیڈ کے آکر ڈمپر میں لگی آگ کو بجھایا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈمپر کو تحویل میں لے لیا گیا ہے جبکہ ڈرائیور اور کلینر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جن کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے ہیں۔

    ریسکیو ذرائع کا بتانا ہے کہ حادثے میں جاں بحق افراد کی شناخت جمال الدین، اسرار احمد کے نام سے ہوئی ہے متوفین گڈاپ ٹاؤن کے رہائشی تھے اور ان کا تعلق خیبرپختونخوا سے تھا۔

    واضح رہے کہ گزشتہ دنوں کراچی کے علاقے ناگن چورنگی پر بھی ڈمپر کی زد میں آکر دو نوجوان جاں بحق ہوگئے تھے جس کے بعد مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگادی تھی۔

  • کراچی کے قدیمی قبرستان سے ڈھانچوں کی چوری کا انکشاف

    کراچی کے قدیمی قبرستان سے ڈھانچوں کی چوری کا انکشاف

    کراچی میں گڈاپ کے علاقے کاٹھوڑ میں 400 سال قدیم قبرستان سے مُردوں کے ڈھانچے چوری ہونے کا سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں گڈاپ کے علاقے کاٹھوڑ میں 400 سال قدیم قبرستان سے مُردوں کے ڈھانچے چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے اور ایک قبر کے قریب انسانی ہڈیاں پڑی دیکھی گئی ہیں۔

    واقعے کی اطلاع ملنے پر پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی، پولیس کے مطابق ایک چرواہے نے قبرستان میں انسانی ہڈیاں پڑی دیکھ کر اہل علاقہ کو اس کی اطلاع دی، اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ جب وہ یہاں آئے تو ہڈیاں قبر کے قریب بکھری ہوئی تھیں اور ان کی اطلاع پر پولیس پہنچی۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ یہ 4 صدی پرانا قبرستان پہاڑی علاقے میں واقع ہے اور عام طور پر یہاں سے کسی کا گزر نہیں ہوتا ہے جب کہ علاقے میں یہ افواہ بھی مشہور ہے کہ ان قبروں میں خزانہ دفن ہے ممکن ہے کسی نے لالچ میں قبریں کھودی ہوں۔

    پولیس کے مطابق 400 سال پرانے قبرستان میں صرف 13 قبریں ہیں اور ان میں سے ایک کھدی ہوئی ملی تھی اور اس بارے میں اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ باقی قبروں کو بعد میں بند کردیا گیا تھا۔

    پولیس نے بتایا کہ مذکورہ واقعے کی اطلاع دینے والے کسی شخص نے مقدمہ درج کرانے کیلئے رابطہ نہیں کیا ہے۔

  • ریڑھی گوٹھ سمندر کی صورت حال تشویش ناک ہو گئی، ویڈیو منظر عام پر

    ریڑھی گوٹھ سمندر کی صورت حال تشویش ناک ہو گئی، ویڈیو منظر عام پر

    کراچی: ریڑھی گوٹھ سمندر کی صورت حال تشویش ناک ہو گئی ہے، انڈسٹریل ایریا کی فیکٹریوں کا زہریلا کیمیکل سمندر میں چھوڑے جانے کی ویڈیو منظر عام پر آ گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لانڈھی ٹاؤن میں صنعتی زون کی 500 کے قریب گارمنٹ فیکٹریوں کے زہریلے کیمیکل سے بھرا نالہ سیدھا سمندر کے پانی میں‌ جا کر گر رہا ہے، رہائشی علاقوں کے سیوریج کا گندا پانی اور بھینس کالونی سے نکلنے والا گوبر بھی برسوں سے سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے۔

    اس صورت حال کی وجہ سے ہزاروں کی تعداد میں مچھلیاں مرنے لگی ہیں اور علاقوں میں طرح طرح کی بیماریاں بھی پھیل رہی ہیں، جن میں جلد کی بیماری بھی شامل ہے۔

    ویڈیو سے صاف صاف نظر آ رہا ہے کہ زہریلا کیمیکل سمندر میں چھوڑا جا رہا ہے۔

    ریڑھی گوٹھ کے ماہی گیروں ابوبکر، یونس، مصطفیٰ، ادریس و دیگر کا کہنا ہے کہ زہریلے کیمیکل سے بھرے نالے کو سمندر میں گرنے سے فوری طور پر روکا جائے اور گارمنٹس فیکٹریوں کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ ماہی گیروں‌ کا کہنا ہے کہ فیکٹریوں کا زہریلا کیمیکل سمندر میں جانے سے نہ روکا گیا تو ہم احتجاج کرنے پر مجبور ہو جائیں گے۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ سمندر ان کی روزی کا پیالہ ہے، ہزاروں کی تعداد میں مچھلیاں مر چکی ہیں، روزی کے اس پیالے کو زہریلا کیمیکل گندا کر رہا ہے، ان کے بچے بھوک اور بد حالی کا شکار ہو گئے ہیں۔

    ترجمان کوسٹل میڈیا سینٹر ابراہیم حیدری کمال شاہ کا کہنا ہے کہ ریڑھی گوٹھ اور پورٹ قاسم کے سمندر سے مچھلی مکمل طور پر ختم ہو چکی ہے، سمندر زہریلے کیمیکل نے آلودہ کر دیا ہے، ہم سندھ حکومت اور ماحولیاتی اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ فوری طور پر گارمنٹ فیکٹریوں کے مالکان سے مل کر ان کو ٹیپ پلانٹ لگانے پر مجبور کیا جائے۔

    واضح رہے کہ ریڑھی گوٹھ کا سمندر ایک گندے گٹر میں تبدیل ہوگیا ہے، ریڑھی گوٹھ اور پورٹ قاسم کے چینل میں مچھلیاں ختم ہونے کی وجہ سے ماہی گیر مچھلی کے شکار کے لیے دوسرے سمندری علاقوں میں نکلنے پر مجبور ہیں۔ ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ ڈیزل مہنگا ہے، راشن بھی مہنگا ہو چکا ہے، اب ہمارا گزارا نہیں ہوتا، ہمارا سمندر صاف ہوا کرتا تھا، ہمیں وہ صاف سمندر لوٹایا جائے۔

  • کراچی کے  ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں آتشزدگی ،  بالائی منزل پر پھنسا نوجوان  دم توڑ گیا

    کراچی کے ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں آتشزدگی ، بالائی منزل پر پھنسا نوجوان دم توڑ گیا

    کراچی : جیل چورنگی کےقریب ڈیپارٹمنٹل اسٹورمیں آتشزدگی کے نتیجے میں بالائی منزل پر نوجوان دھویں کے باعث دم توڑ گیا ، جاں بحق نوجوان انٹرویو دینے کےلئے آیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے جیل چورنگی کے قریب ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں آگ لگنے کے واقعے میں اسٹور کی بالائی منزل پر پھنسا نوجوان دھویں کے باعث دم توڑ گیا۔

    ریسکیوذرائع کا کہنا ہے کہ 6 گھنٹے بعد بھی آگ پرقابونہیں پایاجاسکا، نوجوان بالائی منزل پر آگ لگنےکے باعث محصورہوگیاتھا، جاں بحق نوجوان انٹرویو دینے کےلئے آیا تھا تاہم نوجوان کی لاش کواسنار کل کی مدد سے اتارا لیا گیا ہے۔

    جیل چورنگی پر سپراسٹورمیں لگی آگ بجھانے کیلئے آپریشن جاری ہے، فائربریگیڈ کی جانب سے آگ کی شدت پرقابو پانےکیلئے فورم کا استعمال کیا جارہا ہے ، بڑی مقدار میں فوم متاثرہ اسٹور پہنچا دیا گیا۔

    یاد رہے کراچی کے سپر اسٹور میں 11 بجے آگ لگنےکی اطلاع ملی تو سوک سینٹر فائر اسٹیشن نے فائر ٹینڈر روانہ کیے ، ، آگ کی شدت کو مدنظر رکھتے ہوئے اسے تیسرے درجے کی آگ قرار دے دیا گیا اور شہر بھر کے فائربریگیڈاسٹیشنز سے مدد طلب کی گئی، کےایم سی کے 11 فائر ٹینڈرز، واٹر باؤزر اور پاک بحریہ کےفائرٹینڈرز سمیت عملہ موجود ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ سپراسٹور کے اندر فائر سسٹم کی موجودگی کے حوالے سے جانچ پڑتال کی جائے گی اور آتشزدگی کےنتیجےمیں اسٹرکچرکونقصان پہنچنےکےحوالےسےجانچ کی جائے گی۔