Author: احمر کھوکھر

  • لاہور : نویں جماعت کی طالبہ کا اغوا اور بازیابی

    لاہور : نویں جماعت کی طالبہ کا اغوا اور بازیابی

    لاہور : نویں جماعت کی طالبہ کو اسکول جاتے ہوئے اغوا کرلیا گیا، مغویہ طالبہ صبح سوا سات بجے گھر سے نکلی تھی، بعد ازاں پولیس نے مغویہ کو بحفاظت بازیاب کروالیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے ہربنس پورہ میں نویں جماعت کی ایک طالبہ کے اغواء کا واقعہ پیش آیا ہے۔

    مغویہ طالبہ اسکول جانے کے لئے صبح سوا سات بجے گھر سے نکلی تھی، بچی کے گھر سےباہرجانے اوراسکول کے گردونواح کی سی سی ٹی وی بھی سامنے آ گئی۔

    اغواء کا مقدمہ مغویہ لڑکی کے والد کی مدعیت میں درج کیا گیا ہے اور انہوں نے بتایا کہ ان کی بیٹی کو نامعلوم ملزمان نے اغوا کیا ہے۔

    لاہور پولیس کے مطابق سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ طالبہ برقعہ پہنے اسکول کے قریب اکیلی جاتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

    تازہ ترین اطلاعات کے مطابق ہربنس پورہ کے علاقے سے اغوا ہونے والی نویں جماعت کی طالبہ کو بازیاب کرالیا گیا۔

    بچی کے والد کا کہنا ہے کہ بیٹی کو صبح گھر سے اسکول جاتے ہوئے اغوا کیا گیا تھا تاہم اس کو اب پولیس نے بازیاب کرا لیا ہے۔

  • مریم نواز آئیں گی تو میں کھمبے سے اتروں گا، رکشہ ڈرائیور کا مطالبہ

    مریم نواز آئیں گی تو میں کھمبے سے اتروں گا، رکشہ ڈرائیور کا مطالبہ

    لاہور میں کھمبے پر چڑھے رکشہ ڈرائیور نے وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کو بلانے اور سرکاری نوکری دینے کا مطالبہ کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق رکشہ ڈرائیور نے ریسکیو ٹیم سے مطالبہ کیا ہے کہ مجھے سرکاری نوکری چاہیے، مریم نواز اْئیں گی تو میں نیچے آؤں گا۔

    ریسکیو اہلکار نے رکشہ ڈرائیور کو ریسکیو میں ڈرائیور کی نوکری دلوانے کی یقین دہانی کروادی۔

    اہلکاروں نے رکشہ ڈرائیور سے کہا کہ ریسکیو میں نوکری کی گارنٹی دیتے ہیں جس پر رکشہ ڈرائیور نے کہا کہ مجھ پر 5 لاکھ روپے کا قرضہ ہے، رکشے کا چالان اور 80 ہزار کی قسطیں دینی ہیں۔

    بعدازاں رکشہ ڈرائیور کو ریسکیو کرلیا گیا، 4 گھنٹے کے بعد اہلکاروں نے اسے کھمبے سے بحفاظت اتارا۔

    یہ پڑھیں: لاہور میں رکشہ ڈرائیور چالان سے تنگ آکر کھمبے پر چڑھ گیا

    واضح رہے کہ چند گھنٹے قبل لاہور میں فیروز پور روڈ پر رکشہ ڈرائیور ٹریفک پولیس کے چالان کرنے پر کھمبے پر چڑھ گیا۔

    ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے رکشہ ڈرائیور کو اتارنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    ریسکیو اہلکار نے اوپر چڑھنے کی کوشش کی تو رکشہ ڈرائیور کہنے لگا کہ میں چھلانگ لگا دوں گا۔

    عینی شاہدین کے مطابق ٹریفک پولیس اہلکار کی جانب سے دو ہزار روپے کا چالان کرنے پر وہ کھمبے پر چڑھا ہے۔

  • لاہور میں رکشہ ڈرائیور چالان سے تنگ آکر کھمبے پر چڑھ گیا

    لاہور میں رکشہ ڈرائیور چالان سے تنگ آکر کھمبے پر چڑھ گیا

    لاہور میں فیروز پور روڈ پر رکشہ ڈرائیور ٹریفک پولیس کے چالان کرنے پر کھمبے پر چڑھ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور میں فیروز پور روڈ پر رکشہ ڈرائیور کے کھمبے پر چڑھنے کے بعد ریسکیو اہلکار پہنچ گئے۔

    ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے رکشہ ڈرائیور کو اتارنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    ریسکیو اہلکار نے اوپر چڑھنے کی کوشش کی تو رکشہ ڈرائیور کہنے لگا کہ میں چھلانگ لگا دوں گا۔

    عینی شاہدین کے مطابق ٹریفک پولیس اہلکار کی جانب سے دو ہزار روپے کا چالان کرنے پر وہ کھمبے پر چڑھا ہے۔

    یہ پڑھیں: کراچی میں رکشہ ڈرائیور نے چالان سے تنگ آکر نس کاٹ لی

    عینی شاہد کے مطابق رکشہ ڈرائیور نے ٹریفک اہلکار کو کہا کہ کھانا کھانے کے پیسے نہیں ہیں گھر کرائے کا ہے مہربانی ہوگی معاف کردیں۔

    شہری نے بتایا کہ پولیس اہلکار نے اسے معاف نہیں کیا اور چالان کردیا، میں اسے منع کرتا رہ گیا کہ کھمبے پر نہیں چڑھو لیکن اس نے بات نہ مانی اور کھمبے پر چڑھ گیا۔

    رکشہ ڈرائیور کا بیٹا بھی موقع پر موجود ہے لیکن ابھی کسی اہلخانہ سے اس کا رابطہ نہیں ہوا ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں بھی رکشہ ڈرائیور نے ٹریفک پولیس کے چالان سے تنگ آکر اپنی نس کاٹ لی تھی۔

  • لاہور : کچرے میں دبنے والے دو لڑکوں کی لاشیں برآمد

    لاہور : کچرے میں دبنے والے دو لڑکوں کی لاشیں برآمد

    لاہور: کوڑے میں دبنے والے دونوں کمسن لڑکوں کی لاشیں نکال لی گئیں، کچرے سے بوتلیں چننے والے دونوں بچے 7 گھنٹے مسلسل تلاش کے بعد مردہ حالت میں ملے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے ڈیفنس روڈ کی حدود ہدایتہ پھاٹک کے علاقے میں دو بچوں کے کوڑے کے ملبے میں دبنے کے معاملے میں اہم پیشرفت سامنے آئی ہے۔ دونوں بچوں کو 7گھنٹے بعد مردہ حالت میں ملبے سے نکال لیا گیا۔

    ریسکیو حکام کے مطابق جمعہ کی شام 5 بجے دو بچوں کی کوڑے کے ملبے میں دبنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی تاہم ریسکیو کی امدادی ٹیموں نے فوری ایکشن لیتے ہوئے موقع پر پہنچ کر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ 7 گھنٹے کی مسلسل جدوجہد کے بعد دونوں بچوں کو مردہ حالت میں تلاش کرکے نکال لیا گیا، بچوں کی لاشوں کو قریبی اسپتال کے مردہ خانے منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق دونوں بچے کوڑے سے خالی بوتلیں تلاش کر رہے تھے کہ اوپر سے کوڑے کا ملبہ ان پر گر گیا تھا، ملبے سے نکالے گئے دونوں بچوں کی شناخت افضل عمر 16 سال اور عبداللہ عمر 15 سال سے ہوئی ہے۔

  • لاہور میں دو بچے کچرے کے ڈھیر میں دب گئے

    لاہور میں دو بچے کچرے کے ڈھیر میں دب گئے

    لاہور کے علاقے ہدایتہ پھاٹک پر دو بچے کچرے کے ڈھیر میں دب گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ بچے کوڑے سے بوتلیں نکال رہے تھے اچانک ملبہ ان پر گر گیا، بچوں کو تلاش کیا جارہا ہے۔

    ریسکیو آپریشن جاری ہے لیکن ابھی تک بچوں کے حوالے سے کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوئی ہے۔

    ریسکیو حکام کو 5 بجے کے قریب بچوں کے ملبے تلے دبنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔

    یہ پڑھیں: لاہور میں 5 سالہ بچہ گٹر میں گر کر جاں بحق

    واضح رہے کہ چند ماہ قبل لاہورکے علاقے مغل پورہ لال پل کے قریب 5 سالہ بچہ عثمان گٹر میں گر کر جاں بحق ہوگیا تھا جس کی لاش ریسکیو 1122 عملے نے نکالی تھی۔

    وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے افسوسناک واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے جعلی رپورٹ جمع کروانے والے دو واسا افسران کی گرفتاری کا حکم دیا تھا۔

    ایف آئی آر میں کہا گیا تھا کہ واسا مغل پورہ کے ایس ڈی او اور سب انجینئر نے جعلی رپورٹ جمع کروائی، رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ تمام مین ہولز پر ڈھکن لگا دیے گئے ہیں۔

  • گاڑی چیک کرانے سے انکار، کار سوار خاتون نے لیڈی پولیس اہلکار کے سر پر لوہے کی بوتل مار دی

    گاڑی چیک کرانے سے انکار، کار سوار خاتون نے لیڈی پولیس اہلکار کے سر پر لوہے کی بوتل مار دی

    لاہور (8 اگست 2025): گاڑی چیک کرنے کی کوشش پر کار سوار خاتون مشتعل ہو گئی اور لیڈی پولیس اہلکار کو لوہے کی بوتل مار کر زخمی کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور کے علاقے میں ناکہ محمود بوٹی پر تعینات رباب نامی لیڈی پولیس اہلکار نے ایک گاڑی کو چیکنگ کی غرض سے روکا۔ تاہم کار سوار خاتون نے گاڑی کو چیک کرانے سے انکار کر دیا اور مشتعل ہو کر کار کو چیکنگ کے لیے روکنے والی لیڈی پولیس اہلکار کے سر پر بوتل مار کر اس کو زخمی کر دیا۔

    ناکہ پر موجود پولیس نے فوری طور پر مشتعل خاتون جس کا نام سمیرا بتایا جاتا ہے، اس کو حراست میں لے کر تھانہ مناواں منتقل کر دیا ہے۔ جس کے خلاف قانونی کارروائی کے بعد مقدمہ درج کیا جائے گا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ ناکہ محمود بوٹی پر معمول کی چیکنگ جاری تھی۔ مذکورہ خاتون کی گاڑی وہاں آئی تو ڈیوٹی پر موجود لیڈی پولیس اہلکار نے خاتون کو گاڑی سائیڈ پر کرنے کا کہا تھا، لیکن خاتون نے قانون پر عملدرآمد کے بجائے جھگڑا کیا اور لیڈی اہلکار کو زخمی بھی کیا۔

    پولیس کا یہ بھی کہنا تھا کہ کار سوار خاتون نے نہ صرف گاڑی چیک کرانے اور لیڈی اہلکار کو زخمی کر کے قانون کی خلاف ورزی کی۔ بلکہ ناکہ پر موجود اہلکاروں سے بدتمیزی کی اور دھمکیاں بھی دیں اور گاڑی راستے میں کھڑی کر کے ایسٹرن بائی پاس ٹریفک کو بھی بلاک کر دیا۔

  • ملازم گودام سے کروڑوں روہے مالیت کی نقدی و زیورات لے اڑا

    ملازم گودام سے کروڑوں روہے مالیت کی نقدی و زیورات لے اڑا

    لاہور میں چوری کی بڑی واردات ہوئی ہے، اچھرہ میں چمڑے کے گودام سے ملازم نے ساڑھے 3 کروڑ روپے سے زائد کی جیولری اور نقدی چوری کرلی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق لاہور کے علاقے اچھرہ میں قائم ایک لیدر کے گودام میں چوری کی بڑی واردات کی گئی، جس میں گودام کا ملازم ساڑھے 3کروڑ روپے سے زائد کی جیولری اور نقدی لے کر فرار ہوگیا۔

    ملازم نے گودام میں داخل ہو کر110تولہ سونا،10لاکھ روپے اور اسلحہ چوری کیا، گودام میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں سے ملازم کو چوری کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔

    پولیس کی جانب سے گودام مالک کی مدعیت میں چوری کا مقدمہ درج کرکے تفتیش کا آغاز کردیا ہے۔ فرارا ہونے والے ملزم کی تلاش جاری ہے۔

  • حمیرا اصغر کے بھائی نے قتل کا شبہ کیوں ظاہر کردیا؟

    حمیرا اصغر کے بھائی نے قتل کا شبہ کیوں ظاہر کردیا؟

    اداکارہ حمیرا اصغر کے بھائی نے بہن کے قتل کا شبہ ظاہر کردیا۔

    ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی موت کا معمہ اب بھی حل طلب ہے لیکن دوسری طرف ان کے خاندان میں اختلافات کی بھی مختلف افواہیں زیر گردش ہیں۔

    اداکارہ 8 سے 10 ماہ پہلے ہی انتقال کرچکی تھیں اہلخانہ نے کیوں رابطے کی کوشش نہیں کی۔

    کیا حمیرا اصغر کے رشتے دار انہیں بھول چکے تھے، والدین سے تعلقات کیسے تھے، کیا بھائی ملتے تھے، بھائی نے قتل کا شبہ کیوں ظاہر کردیا؟

    حمیرا اصغر کے بھائی نے قتل کا شبہ ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہوسکتا ہے کہ گھر کی دو چابیاں موجود ہوں۔

    اداکارہ کی موت بہت سے سوالات چھوڑ گئی ہے۔

    حمیرا اصغر کے چچا محمد علی نے میڈیا سے مختصر گفتگو میں کہا کہ ’دس ماہ سے حمیرا سے کوئی رابطہ نہیں ہو پایا، پولیس سے ہم نے گمشدگی کے حوالے سے رابطہ نہیں کیا۔

    چچا کے مطابق حمیرا کے والد پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور یہ چار بہن بھائی ہیں۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    ان کے چچا کا کہنا تھا کہ حمیرا اصغر کراچی میں کہاں رہتی تھیں یہ معلوم نہیں تھا بس ایک فون نمبر ہمارے پاس تھا، ان کی دوستوں کا نمبر تھا جن سے رابطہ کیا تو انہوں نے کہا کہ کچھ معلوم نہیں ہے۔

    اہلخانہ کا کہنا ہے کہ جائیداد کا حمیرا سے کسی قسم کا کوئی تنازع نہیں تھا، وہ ہر دو سے تین ماہ بعد لاہور آیا کرتی تھیں۔

  • حمیرا اصغر کی تدفین لاہور میں کردی گئی

    حمیرا اصغر کی تدفین لاہور میں کردی گئی

    ماڈل و اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین لاہور میں کردی گئی۔

    اداکارہ حمیرا اصغر کو ماڈل ٹاؤن کیو بلاک قبرستان میں سپرد خاک کردیا گیا، ان کی میت کل کراچی سے لاہور پہنچائی گئی تھی۔

    چچا نے کہا کہ ہمارے خاندان کی پرائیویسی کا خیال رکھا جائے، ان کے خاندان سے کوئی اختلافات نہیں تھے وہ مرضی سے کراچی گئی۔

    چچا کا کہنا ہے کہ گھروں میں اختلافات ہوجاتے ہیں، حمیرا سے کافی عرصہ سے رابطہ نہیں تھا۔

    انہوں نے کہا کہ جائیداد کا کوئی جھگڑا نہیں تھا، سوشل میڈیا کی خبروں میں صداقت نہیں۔

    حمیرا اصغر کیس سے متعلق تمام خبریں

    خیال رہے پاکستانی اداکارہ و ماڈل حمیرہ اصغر علی، جن کی عمر بیالیس برس تھی، کی لاش 8 جولائی 2025ء کو کراچی کے ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی (ڈی ایچ اے) فیز VI میں ان کے کرائے کے اپارٹمنٹ سے ملی۔ یہ دریافت بقایا کرایہ نہ ادا کرنے کی وجہ سے عدالتی حکم پر بے دخلی کے دوران ہوئی۔

    لاش انتہائی گل سڑی حالت میں تھی، جو اس بات کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ ان کی وفات ممکنہ طور پر اکتوبر 2024ء میں ہوئی۔

    پولیس نے ابتدائی طور پر قتل کا امکان مسترد کر دیا ہے، کیونکہ اپارٹمنٹ اندر سے بند تھا اور کوئی زبردستی داخلے کے آثار نہیں ملے۔ فورنزک رپورٹس کا انتظار ہے تاکہ موت کی وجہ معلوم ہو سکے۔

    حمیرا تماشا گھر اور فلم جلیبی (2015) میں اپنے کرداروں کی وجہ سے مشہور تھیں، وہ ایک ماہر مصورہ اور مجسمہ ساز بھی تھیں، جن کے انسٹاگرام پر 715,000 فالوورز تھے اور ان کی آخری پوسٹ 30 ستمبر 2024ء کو تھی۔

    ان کی موت نے شوبز انڈسٹری میں صدمے کی لہر دوڑا دی، جہاں سونیا حسین، عتیقہ اوڈھو اور دیگر نے افسوس کا اظہار کیا۔ یہ کیس تنہائی اور ذہنی صحت کے مسائل پر بحث چھیڑ گیا ہے۔

  • شہری کو کچلنے کا واقعہ، ڈرائیور بچے کی عمر سے متعلق اہم فیصلہ

    شہری کو کچلنے کا واقعہ، ڈرائیور بچے کی عمر سے متعلق اہم فیصلہ

    لاہور میں کم عمر ڈرائیور کی غفلت سے شہری کے جاں بحق ہونے اور دو افراد کے زخمی ہونے کے واقعے کی تفتیش جاری ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈرائیور حاشر کی عمر کا تعین کرنے کیلئے اسکول سرٹیفکیٹ حاصل کر لیا، کم سن ڈرائیور حاشر باربار اپنے بیانات بدل رہا ہے۔

    میڈیسن کمپنی کے سیلز منیجر خرم کو بھی مقدمےمیں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق کمپنی نے گاڑی نجی بینک کےنام پر نکلوا رکھی ہے جب کہ کم سن ڈرائیور حاشر کے والد عمر ملک کا سراغ لگا لیا ہے۔ کم عمر ڈرائیور کے والد کو بھی مقدمے میں شامل کیا جا سکتا ہے۔

    منگل کی صبح لاہور کی عدالت نے گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص کے جاں بحق اور دو افراد کے زخمی ہونے کے کیس میں کم عمرڈرائیور کا چارروزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا۔

    لاہور پولیس نے کم عمر ڈرائیورحاشر کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے روبرو پیش کیا تو پولیس نے بتایا وقوعہ کی  تفتیش مکمل کرنی ہے، ملزم کی عمر کا تعین اور ذہنی معائنہ کروانا ہے لہذا جسمانی ریمانڈ دیا جائے۔

    ملزم کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کی اور کہا ملزم کم عمر ہے جسمانی ریمانڈ نہیں دیا جا سکتا۔ وکلا کے دلائل کے بعد عدالت نے ملزم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالہ کرتے ہوئے سماعت ملتوی کر دی۔

    یاد رہے کہ گزشتہ رات لاہور کے علاقے شاہدرہ میں کم عمر کار ڈرائیور حاشر نے موٹر سائیکل سوار بھائیوں کو کچل دیا تھا، ایک بھائی امین جاں بحق، دوسرا زخمی ہو گیا، عمران نامی شہری بھی گاڑی کی ٹکر سے زخمی ہوا۔ پولیس نے چودہ سالہ حاشر کو حراست میں لے کر مقدمہ درج کر لیا ہے۔