Author: علیم ملک

  • افغانستان کو چینی کی ریکارڈ برآمد، ملک میں چینی مہنگی ہو گئی

    افغانستان کو چینی کی ریکارڈ برآمد، ملک میں چینی مہنگی ہو گئی

    اسلام آباد: افغانستان کےلیے چینی کی برآمدات میں 4332 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ذرائع وزارت تجارت کے مطابق جولائی تا جنوری افغانستان کو چینی برآمد 26 کروڑ 26 لاکھ 80 ہزار ڈالر رہی جب کہ گزشتہ سال اس عرصےمیں افغانستان کو چینی کی برآمد محض 59 لاکھ 30 ہزار ڈالرز تھی۔

    سالانہ بنیادوں پر افغانستان کو چینی برآمد میں 25 کروڑ 67 لاکھ 60 ہزار ڈالرز اضافہ ہوا۔

    افغانستان کو پاکستانی برآمدات میں سب سے زیادہ حصہ چینی کا ہے۔ گزشتہ 10 ہفتے کے دوران چینی کی اوسط قیمت 21 روپے 26 پیسے فی کلو بڑھی ہے۔ ملک میں چینی کی قیمت 160 روپے فی کلو تک ہے۔

    وفاقی حکومت نے 2024 میں چینی کی برآمد کی اجازت دی تھی۔ جولائی تا اکتوبر ساڑھے 7 لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔ اکتوبر میں 5لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی گئی تھی۔

  • سرکاری ملازمین کیلئے بُری خبر

    سرکاری ملازمین کیلئے بُری خبر

    اسلام آباد: سرکاری ملازمین کیلئے بُری خبر آگئی۔

    ذرائع کے مطابق وزیر اعظم شہباز شریف نے دوران سروس فوت ہونے والے ملازمین کی نوکری پالیسی تبدیل کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت دورا ن سروس انتقال کرنے والے سر کاری ملازم کے ایک فیملی ممبر کو سرکاری ملازمت دینے کی پالیسی تبدیلی کی منظوری دیدی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے ان سروس ڈیتھ پالیسی میں تبدیلی کی منظوری دیدی، اب دوران سروس فوت ہونے والے ملازمین کے بچوں کو ملازمت نہیں ملے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پالیسی میں تبدیلی سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت کی گئی ہے، جس کے بعد اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے تمام وزارتوں ڈویژنوں کو عملدرآمد کرنے کے احکامات جاری کردئیے۔

    ذرائع کے مطابق دوران سروس انتقال کی صورت میں سول سرونٹس کو وزیراعظم معاونت پیکج کے تحت حاصل دیگر تمام مراعات اور سہولتیں بدستور جاری رہیں گی۔

    ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں کے شہداء کے بچوں پر فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا جبکہ دہشتگردی میں شہید سول سرونٹس کے بچوں پر بھی فیصلے کا اطلاق نہیں ہو گا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ فیصلے سے قبل سول سرونٹس کے ورثاء کی بھرتیوں پر اطلاق نہیں ہوگا۔

    https://urdu.arynews.tv/pakistan-government-crackdown-against-use-of-plastic/

  • سی ایس آر فنڈز کے استعمال پر تحفظات، ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی

    سی ایس آر فنڈز کے استعمال پر تحفظات، ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی نے کارپوریٹ سوشل رسپانسبلیٹی (سی ایس آر) فنڈز کے استعمال پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے سید نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    قائمہ کمیٹی کا اجلاس سید مصطفیٰ محمود کی زیر صدارت ہوا جس میں تیل و گیس کمپنیوں کی جانب سے سی ایس آر فنڈز کے استعمال کے حوالے سے تحفظات کا اظہار کیا گیا۔ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کی جانب سے تجویز دی گئی کہ معاملے پر ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دے دی جائے جو اس سارے معاملے کا تفصیلی جائزہ لے کر مستقبل کا لائحہ عمل مرتب کرے جس سے اتفاق کرتے ہوئے سید نوید قمر کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    کمیٹی ارکان میں اسد عالم نیازی اور معین عامر پیرزادہ شامل ہوں گے۔ کمیٹی کو بتایا گیا کہ عدالتی فیصلے کے باعث بلوچستان کے گیس صارفین سے ایک خاص حد سے زیادہ گیس کا بل نہیں لے سکتے جس پر کمیٹی کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    سید نوید قمر کا کہنا تھا کہ ایک صوبے کی گیس دوسرے صوبے کو دی جا رہی ہے جہاں سے ریکوریز بھی نہیں ہیں کیا حکومت کو آئین پامال کرنے کا اختیار ہے؟ وزیر پیٹرولیم مصدق ملک نے بتایا کہ عدالتی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔

    چئرمین کمیٹی نے استفسار کیا کہ فیول کوالٹی بہتر بنانے کے حوالے سے قلیل اور وسط مدتی پلانز کیا ہیں؟ جس پر کمیٹی کو بتایا گیا کہ زرعی فضلے کو استعمال میں لانے کے حوالے سے بائیو پالیسی تیار کر لی گئی ہے جو جلد کابینہ میں پیش کر دی جائے گی۔

    قطر اور آذربائیجان کے ساتھ گیس معاہدوں پر بریفنگ دیتے ہوئے مصدق ملک نے بتایا کہ ماہانہ ایل این جی کے دس کارگو درآمد کرتے ہیں، اگلے ساتھ قطر کے ساتھ ایک معاہدے پر مذاکرات کریں گے، معاہدے میں ایک شق ہے کہ یہ معاہدہ ختم کیا جا سکتا ہے، قطر کے ساتھ 13.37 والا یہ معاہدہ مہنگے والا ہے، آذربائیجان کے ساتھ جو پانچ کارگوز موخر کیے ہیں وہ بعد میں خریدنے پڑیں گے، آزربائیجان کے ساتھ ایل این جی کنٹریکٹ پر ماہ ایک کارگو کا ہے۔

    رکن کمیٹی اسدع المی نیازی نے کہا کہ منسٹر صاحب نے کہا تھا ایل این جی سستی پڑ رہی ہے، اس پالیسی میں لکھا ہے ایل این جی مہنگی پڑ رہی ہے، پانچ سال کی پالیسی بنائیں گیس کا مسئلہ بھی بجلی والا ہو جائے گا، کل کو عوام الیکٹرک ہیٹر اور گیزر پر چلے گئے تو اضافی گیس کا کیا کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پورٹ قاسم پر ایل این جی کارگوز کے چارجز لاکھوں میں لیے جا رہے ہیں جس پر بتایا گیا کہ پورٹ قاسم ایل این جی فی جہاز پر پانچ لاکھ ڈالر چارجز لیتا ہے یہ معاملہ وزارت سمندری امور سے معاملہ اٹھایا اس نے کنسلٹنٹ ہائر کیا یہ چارجز بہت زیادہ ہیں صارفین ادا کر رہے ہیں کنسلٹنٹ نے محض پچاس ہزار ڈالر کم کرنے کی سفارش کی ہے۔

  • حکومت کا آئندہ مالی سال آئل اینڈ گیس سیکٹر میں 4 منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ

    حکومت کا آئندہ مالی سال آئل اینڈ گیس سیکٹر میں 4 منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی حکومت نے آئندہ مالی سال آئل اینڈ گیس سیکٹر میں 4 منصوبے اور ملک میں بلیو ایل پی جی منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا۔

    دستاویز کے مطابق منصوبے کیلیے آئندہ مالی سال ایک ارب روپے سے زائد روپے رکھنے کی تجویز ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے آئندہ مالی سال 2025-26 کے ترقیاتی بجٹ کی ابتدائی تجاویز تیار کر لیں۔

    آئندہ مالی سال آئل اینڈ گیس سیکٹر کے 9 منصوبوں کیلیے 8 ارب 41 کروڑ روپے اور سندھ میں گیس فیلڈ کے 5 کلو میٹر کے علاقے میں گیس فراہمی کیلیے 2 ارب 67 کروڑ روپے رکھنے کی تجویز ہے۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ جیالوجیکل ہیریٹیج کے تحفظ کیلیے جیو پارکس قائم کرنے اور اس کیلیے 17 کروڑ 39 لاکھ روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔

    گیس اسٹوریج کے قیام کیلیے ایک ارب 71 کروڑ روپے سے زائد، 5 جاری منصوبوں کیلیے 3 ارب 89 کروڑ روپے رکھنے اور 4 نئے منصوبوں کیلیے 4 ارب 51 کروڑ 81 لاکھ روپے کی تجویز ہے۔

    6 فروری 2025 کو خبر سامنے آئی تھی کہ وفاقی سرکاری ملازمین کے نئے مالی سال کے بجٹ تخمینوں پر کام کے اگلے مرحلے کی تیاری شروع کر دی گئی۔

    آسامیوں کی تفصیلات فراہم کرنے کی ڈیڈ لائن کل ختم ہو جائے گی، وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے آسامیوں کی تفصیلات 6 فروری تک مانگی ہیں۔

    دستاویز میں کہا گیا تھا کہ وزارت خزانہ نے منظور شدہ، پر اور خالی آسامیوں کی تفصیلات مانگی ہیں، اس حوالے سے وزارت خزانہ نے تمام وزارتوں، ڈویژنز اور محکموں کو ہدایات جاری کی تھیں۔

    دستاویز میں کہا گیا تھا کہ تمام غیرضروری آسامیاں ختم اور نئی آسامیوں کی تخلیق پر پابندی کا فیصلہ ہوا ہے ، کسی بھی وزارت، ڈویژن یا محکمے میں نئی آسامیوں کی اجازت نہیں ہوگی۔

    نئی آسامیوں کی تخلیق وزارت خزانہ کی پیشگی منظوری سے مشروط ہوگی اور 3 سال سے زائد عرصے سے خالی تمام آسامیوں کی نشاندہی اور ختم کرنے کی ہدایت کر دی۔

  • پی ٹی اے کا فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کی فراہمی کے لیے لائسنس کے اجرا کا فیصلہ

    پی ٹی اے کا فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کی فراہمی کے لیے لائسنس کے اجرا کا فیصلہ

    اسلام آباد : پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی( پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کی فراہمی کے لیے لائسنس کے اجرا کا فیصلہ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹارلنک کی پاکستان میں آمد کے حوالے سے اہم پیش رفت سامنے آئی، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی( پی ٹی اے) نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز کی فراہمی کے لیے لائسنس کے اجرا کا فیصلہ کرلیا۔

    پی ٹی اے نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز لائسنس کیلئے ڈرافٹ تیار کرلیا ، فکسڈ سٹیلائٹ سروس لائسنس کے تحت سروس فراہمی میں آسانی ہوگی۔

    پی ٹی اے نے فکسڈ سیٹلائٹ سروسز لائسنس کے ڈرافٹ پر عوامی مشاورت کا آغاز کردیا، ڈرافٹ پر اسٹیک ہولڈرز سے 14 فروری تک رائے طلب کرلی۔

    فکسڈ سٹیلائٹ سروسز کے تحت فکسڈ ارتھ اسٹیشنز، فکسڈ گیٹ وے ارتھ اسٹیشنزکے قیام کی اجازت ہوگی، سروسز لائسنس کے تحت فکسڈ ٹرمینل ارتھ اسٹیشنز کے قیام کی اجازت دی جائے گی۔

    یہ سروس صرف رجسٹرڈ سیٹلائٹ آپریٹر کے ذریعے فراہم کی جا سکتی ہے ، لائسنس کے تحت عوامی سوئچڈ زمینی نیٹ ورک اورموبائل سیٹلائٹ سروسزکی ممانت ہوگی۔

    لائسنس کے تحت ریڈیو اور ٹی وی براڈکاسٹنگ کی اجازت نہیں ہوگی ، بحری جہاز، ہوائی جہاز اور گاڑیوں کے لیے سیٹلائٹ پر مبنی سروسز کی اجازت نہیں ہوگی۔

    پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن ایکٹ، رولز، اور پاکستان اسپیس ایکٹیوٹیز رولز 2024 کی پابندی لازمی ہوگی ، فکسڈ سیٹلائیٹ سروسز لائسنس کی معیاد 15 سال ہوگی

    فکسڈ سیٹلائیٹ سروسز لائسنس ہولڈر کو 18 ماہ کے اندر سروسز کا آغاز کرنا ہوگا، فکسڈ سیٹلائیٹ سروسز لائسنس کی ابتدائی فیس 5 لاکھ ڈالرز ہوگی ، لائسنس ہولڈر کو صارفین کے ڈیٹا کا تحفظ اور شفاف بلنگ سسٹم یقینی بنانا ہوگا۔

  • ’لاہور سے 40کلومیٹر کے فاصلے پر انٹرنیٹ نہیں آرہا‘ قومی اسمبلی ممبران پھٹ پڑے

    ’لاہور سے 40کلومیٹر کے فاصلے پر انٹرنیٹ نہیں آرہا‘ قومی اسمبلی ممبران پھٹ پڑے

    قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس ہوا، ملک کو درپیش انٹرنیٹ مسائل کے حوالے سے اسمبلی ممبران کافی برہم نظر آئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق قائمہ کمیٹی رکن احمد عتیق انور نے کہا کہ لاہور سے 40 کلو میٹر کے فاصلے پر بھی انٹرنیٹ نہیں آرہا، چیئرمین پی ٹی اے صاحب آپ معاملے کو ذاتی نہ لیں، آپ ریگولیٹر ہیں آپ کی ذمہ داری ہے انھیں ریگولیٹ کرنا۔

    کمیٹی اراکین نے کہا کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی اکثر جگہوں پر انٹرنیٹ نہیں ہے، ہمارے بچے مجبور ہیں کہ ان علاقوں سے نکل کرشہروں کے اندر آئیں۔

    چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ جہاں بزنس نہیں ہوتا وہاں کمپنیاں جانے سے گریزاں ہیں، کمپنیوں کو کچھ جگہوں پر پابند کرتے ہیں کہ ٹاور لگائیں۔

  • اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں کب تک دستیاب ہوں گی؟ وزارت آئی ٹی کی جانب سے اہم خبر

    اسٹار لنک کی سروسز پاکستان میں کب تک دستیاب ہوں گی؟ وزارت آئی ٹی کی جانب سے اہم خبر

    اسلام آباد: پارلیمانی سیکریٹری وزارت آئی ٹی نے خوش خبری دی ہے کہ رواں سال جون تک ایلون مسک کی کمپنی اسٹار لنک کی انٹرنیٹ سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔

    قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں پارلیمانی سیکریٹری نے بتایا کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات تقریباً حتمی مرحلے پر پہنچ چکے ہیں، رواں سال جون تک اسٹار لنک کی سروسز یہاں دستیاب ہوں گی۔

    اجلاس میں قائمہ کمیٹی کے اراکین نے ملک میں انٹرنیٹ مسائل پر برہمی کا اظہار کیا، رکن احمد عتیق نے کہا کہ لاہور سے 40 کلومیٹر کے فاصلے پر بھی انٹرنیٹ نہیں آ رہا، ملک کے دیگر حصوں میں بھی اکثر جگہوں پر انٹرنیٹ نہیں، ہمارے بچے مجبور ہیں کہ ان علاقوں میں سے نکل کر شہروں کے اندر آئیں۔

    چیئرمین پی ٹی اے نے جواب میں کہا کہ جہاں بزنس نہیں ہوتا وہاں کمپنیاں جانے سے گریزاں ہیں، ہم کمپنیوں کو کچھ جگہوں پر پابند کرتے ہیں کہ ٹاور لگائیں، ممبر کمیٹی نے کہا چیئرمین صاحب، آپ معاملے کو ذاتی نہ لیں، آپ ریگولیٹر ہیں، آپ کی ذمہ داری ہے ان کو ریگولیٹ کرنا۔

    شیر علی ارباب نے کہا فائیو جی چلنا تو محال میرا فون دو دن سے صرف ’’ای‘‘ پر چل رہا ہے، چیئرمین پی ٹی اے نے کہا 6 سال میں پی ٹی اے نے حکومت کو 1700 ارب کا ریونیو دیا، لیکن ٹیلی کام سیکٹر میں ایک پیسہ بھی نہیں لگایا گیا، مجھے بتائیں حکومت نے ٹیلی کام سیکٹر میں کتنا پیسہ لگایا؟

    چیئرمین پی ٹی اے نے کہا ’’بھارت میں مودی نے 35 لاکھ کلومیٹر فائبر بچھائے، انڈیا نے ٹیلی کام سیکٹر میں 13 ارب ڈالر خرچ کیے۔‘‘ اس پر شیر علی ارباب نے کہا ’’لہجہ ایسا نہیں رکھنا چاہیے، یہ قائمہ کمیٹی کی میٹنگ ہے، ان کیمرہ میٹنگ بلائیں، پھر کوئی ایسی ٹون رکھے گا تو ہمیں بھی ہینڈل کرنا آتا ہے۔‘‘

    بیرسٹر گوہر نے کہا کہ آبادی 25 کروڑ تک پہنچ چکی ہے اور ٹیلی کام انفراسٹرکچر وہیں پر ہے، پی ٹی اے کمپنیوں کو ہدایت کرے کہ انفراسٹرکچر بہتر کرے، ٹیلی کام کمپنیوں کو کہیں انٹرنیٹ نہ ہونے سے طلبہ کا حرج ہو رہا ہے، اسٹار لنک والا معاملہ ہو جائے تو بہت بہتر ہے۔

    چیئرمین پی ٹی اے نے کہا 2024 میں 2 ہزار ٹیلی کام ٹاورز لگائے گئے، بونیر اور اس کے مضافات میں ٹاور تنصیب کے احکامات جاری کیے ہیں، اسٹار لنک، اسپیس ریگولیٹری باڈی کے درمیان 90 فی صد بات ہو گئی، 90 فی صد تک بات چیت مکمل ہونے کے بعد لائسنس کے اجرا میں زیادہ وقت نہیں لگتا۔

    قائمہ کمیٹی آئی ٹی نے سفارش کی کہ اسٹار لنک کے ساتھ معاملات کو جلد از جلد مکمل کیا جائے۔

  • پاکستان میں مہنگائی کی شرح 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئی

    پاکستان میں مہنگائی کی شرح 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئی

    اسلام آباد : جنوری میں 2.4 فیصد کی شرح کے ساتھ پاکستان میں مہنگائی کی شرح 2015 کے بعد سے کم ترین سطح پر آگئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں مہنگائی کی شرح 2015 کے بعد کم ترین سطح پر آگئی، ادارہ شماریات نے بتایا کہ جنوری 2024میں مہنگائی کی شرح 2.4 فیصد اور دسمبر 2024 میں مہنگائی کی شرح 4.1 فیصد پر تھی جبکہ گزشتہ مالی سال کے 7 ماہ میں مہنگائی کی شرح 28.7 فیصد پر تھی۔

    ادارہ شماریات نے ماہانہ بنیادوں پر مہنگائی کے اعدادوشمارجاری کئے ، جس میں بتایا گیا کہ شہروں میں ایک ماہ میں مہنگائی 0.20 فیصد بڑھی، جولائی تا جنوری مہنگائی کی شرح 6.50 فیصد ریکارڈ کی گئی، جنوری 2024 کی نسبت مہنگائی 2.41 فیصد بڑھ گئی۔

    اعداد و شمار کے مطابق شہروں میں چکن 35.26 ،دال مونگ 5.43 فیصد مہنگی ہوئی جبکہ تازہ پھل 5.01، چینی 3.90 ، گھی 2.61 فیصد مہنگا ہوا۔

    شہروں میں آلو 28.07، ٹماٹر 20.70 ،سبزیاں 19.97 فیصد سستی ہوئیں اور ایک ماہ میں انڈے 14، پیاز 13.98 فیصد سستے ہوئے۔

    جنوری میں دیہات میں مہنگائی 2.41 فیصد بڑھی، دیہات میں ایک ماہ میں مرغی کا گوشت 33.02 مہنگا ہوا جبکہ چینی 4.82، دال مونگ 4.84 فیصد مہنگی ہوئی تاہم دیہات میں تازہ پھل 7.82 فیصد سستے ہوئے۔

    وزیراعظم شہباز شریف نے جنوری 2025 میں مہنگائی کی بڑھتی شرح میں 9 سال کی کم ترین سطح پر آنے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ 2024 کے آغازمیں مہنگائی کی شرح 28.73فیصد تھی جو4.1  فیصدتک کم ہوئی۔

    ان کا کہنا تھا کہ جنوری  2025 میں مہنگائی کی شرح مزید کم ہو کر 2.4 فیصد پر آ چکی ہے، مہنگائی کی شرح کا بتدریج کم ہونا انتہائی خوش آئند ہے، اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں میں کمی سے عام آدمی کی زندگی میں بہتری آ رہی ہے۔

  • الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں کمی پر اہم پیش رفت

    الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں کمی پر اہم پیش رفت

    اسلام آباد : الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں کمی پر اہم پیش رفت سامنے آئی، حکومت نے ٹیرف میں کمی کیلئے نیپرا میں درخواست دائر کردی۔

    تفصیلات کے مطابق الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے ٹیرف میں کمی کیلئے نیپرا میں درخواست دائر کردی گئی۔

    نیپرا اتھارٹی وفاقی حکومت کی درخواست پر 12 فروری کو سماعت کرے گی۔

    درخواست میں گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز کے بنیادی ٹیرف میں 23 روپے 57 پیسے کمی کی تجویز دی ہے۔

    حکومتی درخواست میں کہا گیا ہے کہ موجودہ اور مجوزہ بنیادی ٹیرف میں فرق سبسڈی سے پورا کیا جائے گا۔

    درخواست میں کہنا ہے کہ الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ اسٹیشنز پر موجودہ تمام ٹیکسزلاگورہیں گے اور چارجنگ اسٹیشنز پر موجودہ تمام ایجسمنٹ کا اطلاق ہوگا۔

    حکومتی درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ چارجنگ اسٹیشنز کے لیے مارجن کے تعین کا اختیار مارکیٹ کو دیا جائے۔

    حکومت نے چارجنگ اسٹیشنز کے لیے 44 فیصد کم رعایتی ٹیرف کا اعلان کررکھا ہے، اسٹیشنز کو 71 کی بجائے چارجنگ 39.70 روپے فی یونٹ ٹیرف ملے گا۔

    درخواست میں کہنا تھا کہ سال 2030 تک 30 فیصد الیکٹرک گاڑیوں کی شمولیت کا ہدف حاصل کیا جائے گا۔

  • بجلی سستی ہونے والی ہے! پاکستانیوں‌ کیلیے بڑی خوشخبری

    بجلی سستی ہونے والی ہے! پاکستانیوں‌ کیلیے بڑی خوشخبری

    عوام کیلیے خوشخبری ہے کہ کراچی سمیت ملک بھر کے لیے سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی سستی ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی صارفین کو 52 ارب 12 کروڑ روپے کے ریلیف کے لیے درخواست نیپرا میں دائر کر دی گئی، درخواست رواں مالی سال کی دوسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی ہے۔

    تقسیم کار کمپنیوں نے بجلی تقریباً 2 روپے فی یونٹ سستی کرنے کیلئے نیپرا سے رجوع کرلیا ہے، نیپرا کا کہنا ہے کہ اکتوبر تا دسمبر 2024  کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا اطلاق کے الیکٹرک پر بھی ہوگا۔

    نیپرا کے مطابق ڈسکوز کی درخواست پر سماعت 12 فروری کو ہو گی، کیپیسٹی چارجز کی مد میں 50 ارب 66 کروڑ روپے کی کمی مانگی گئی ہے۔

    ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن نقصانات میں 2 ارب 66 کروڑ روپے کی کمی کی درخواست کی گئی ہے، نیپرا کا کہنا ہے کہ آپریشنز اینڈ مینٹیننس کی مد میں 2 ارب 69 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔