اسلام آباد: نیپرا نے صارفین کے لیے حکومت کے ونٹر بجلی پیکیج پر سماعت کا فیصلہ کیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق نیپرا اتھارٹی حکومت کے ونٹر بجلی پیکیج پر 26 نومبر کو سماعت کرے گا، وفاقی حکومت نے حال ہی میں تین ماہ کے لیے ونٹر بجلی پیکیج کا اعلان کیا ہے۔
ای سی سی بھی ونٹر بجلی پیکیج کی منظوری دے چکی ہے۔
نیپرا کا کہنا ہے کہ ونٹر پیکیج کے تحت گزشتہ سال کے مقابلے میں اضافی یونٹ کی قیمت 26 روپے 7 پیسے مقرر ہے، متعلقہ فریقین سماعت سے قبل اپنے تحریری کمنٹس بھیج سکتے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں ماہ کے اوائل میں وفاقی حکومت نے موسم سرما کے لیے بجلی سہولت پیکج کے تحت موسم سرما کے 3 ماہ بجلی کے اضافی استعمال پر 26 روپے 7 پیسے فی یونٹ تک ریلیف دینے کا اعلان کیا تھا۔
ونٹر پیکج میں گھریلو صارفین کو دسمبر تا فروری کے دوران بجلی کے کم سے کم اضافی استعمال پر 30 فیصد یا 11 روپے 42 پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ اضافی استعمال پر 50 فیصد یا 26 روپے فی یونٹ کی بچت ہوگی۔
کمرشل صارفین کو دسمبر تا فروری کے دوران بجلی کے کم سے کم اضافی استعمال پر 34 فیصد یا 13 روپے 46 پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ اضافی استعمال پر 47 فیصد یا 22 روپے 71 پیسے فی یونٹ کی بچت ہوگی۔
صنعتی صارفین کو دسمبر تا فروری کے دوران بجلی کے کم سے کم اضافی استعمال پر 18 فیصد یا 5 روپے 72 پیسے فی یونٹ اور زیادہ سے زیادہ اضافی استعمال پر 37 فیصد یا 15 روپے 5 پیسے فی یونٹ کی بچت ہوگی.
اسلام آباد: ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک (وی پی این) کی بندش کے معاملے پر حکومتی نمائندے برہم ہوگئے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق پلوشہ خان کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی آئی ٹی کا اجلاس ہوا جس میں قائمہ کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری داخلہ کو طلب کرلیا۔
’وی پی این کو حرام کہنے پر جگ ہنسائی ہورہی ہے‘
کمیٹی چیئرپرسن بلوشہ خان نے کہا کہ تیسری مرتبہ اجلاس میں وزیرمملکت آئی ٹی نہیں آئیں، انٹرنیٹ کی بندش سے ملک میں ارتعاش پھیلا ہوا ہے، ہمارے نوجوان پریشان ہیں جو انٹرنیٹ کے ذریعے روزگار کماتے ہیں، وی پی این کو حرام کہنے پر جگ ہنسائی ہورہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد:لوگ کہتے ہیں یوتھ کو سڑکوں پر آجانا چاہیے، اس کے پیچھے کیا چیز ہے یہ ایک الگ بحث ہے، جب جواب مانگا جائے تو آئی ٹی منسٹری سے جواب آتا ہے مصروف ہیں، اس صورت حال پر وزیراعظم شہباز شریف کو خط لکھیں گے۔
سینیٹر پلوشہ خان کا کہنا ہے کہ وزارت آئی ٹی کی کارکردگی پر بات کریں اور وزیراعظم کو بتائیں۔
’وی پی این اسلامی سے غیر اسلامی کیسے ہوگیا؟‘
ممبر لیگل آئی ٹی منسٹری کامران مرتضیٰ نے کہا کہ بلوچستان میں انٹرنیٹ بند کیا ہوا ہے، مجھے پتہ تو چلے میرے صوبے کے لوگوں کے کیا شوق ہیں، وی پی این پیکا قانون کے دائرے میں نہیں آتا۔
انہوں نے کہا کہ ایک غلط کام ہوا ہے تو وزارت آئی ٹی نے کیوں نہیں بتایا، آپ کا کام تھا بتاتے کہ پیکا میں نہیں آتا ہے۔
کامران مرتضیٰ نے کہا کہ یہ وی پی این اسلامی سے غیر اسلامی کیسے ہوگیا ہے۔
‘جو وی پی این رجسٹرڈ ہوا اس کا نیٹ بند نہیں ہوتا’
چیئرمین پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ دو سال سے وی پی این پر کام کررہے ہیں، جو وی پی این رجسٹرڈ ہوا اس کا نیٹ بند نہیں ہوتا، اب تک 25 ہزار لوگوں نے وی پی این رجسٹرڈ کروالیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا موقف ہے کہ انڈسٹری کے بزنس کو کیسے بچایا جائے۔
’وی پی این کی بندش کے پیچھے ایکس ہے‘
سینیٹر محمد ہمایوں کا کہنا تھا کہ وی پی این کی بندش کے پیچھے ایکس ہے، ایکس کو بند کرنے کے پیچھے پوری آئی ٹی انڈسٹری کو بٹھا رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ 25 لاکھ لوگوں کا روزگار بٹھا رہے ہیں، رجسٹرڈ وی پی این کی پرائیویسی میں مداخلت نہیں کرسکتے، انٹرنیٹ بند ہونے پر رجسٹرڈ وی پی این والے کا انٹریٹ بند نہیں ہوگا۔
’وی پی این سوشل میڈیا میں نہیں آتا، قانون کے مطابق سوشل میڈیا پر پابندی لگاسکتے ہیں‘
سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ پیکا قانون کا اطلاق سوشل میڈیا پر ہوتا ہے وی پی این اس میں نہیں آتا، قانون کہتا ہے کہ سوشل میڈیا پر پابندی لگاسکتے ہیں اس کے علاوہ قانون پابندی کا نہیں کہتا۔
انہوں نے کہا کہ ٹک ٹاک اور سوشل میڈیا پر زیادہ گند آرہا ہے وہ بڑا مسئلہ ہے اس کو پہلے بلاک کرنا چاہیے تھا۔
وی پی این کیا ہے ؟
وی پی این ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک کا مخفف ہے اوریہ ایک ایسے نیٹ ورک کا نام ہے جو صارفین کو پوشیدہ طور پر براؤزنگ کی اجازت دیتا ہے۔
ایسے تمام ممالک جہاں پر انٹرنیٹ صارفین کی سوشل میڈیا سائٹس تک رسائی ممکن نہیں ہوتی وہاں پر وی پی این کی مدد سے صارفین اپنا مقام تبدیل کرکے ان سوشل میڈیا سائٹس کو استعمال کرسکتے ہیں۔
اسلام آباد: غذائی ملک کا ضروریات کے لیے درآمدت پر انحصار مزید بڑھ گیا ہے، سالانہ بنیادوں پر خشک میوہ جات کی درآمد میں 120 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔
ادارہ شماریات نے درآمدات سے متعلق اعداد و شمار جاری کر دیے، جس کے مطابق جولائی تا اکتوبر 12 ارب 78 کروڑ 50 لاکھ روپے کے خشک میوہ جات منگوائے گئے۔
گزشتہ سال اس عرصے میں 5 ارب 81 کروڑ 30 لاکھ کے خشک میوہ جات درآمد کیے گئے تھے، جولائی تا اکتوبر 59 ہزار 115 میٹرک ٹن خشک میوہ جات منگوائے گئے، ایک ماہ میں خشک میوہ جات کی درآمد میں 85۔60 فی صد اضافہ ہوا۔
اکتوبر میں 5 ارب 58 کروڑ 60 لاکھ روپے کے خشک میوہ جات منگوائے گئے، جولائی میں 28 ہزار میٹرک ٹن خشک میوہ جات درآمد کیے گئے۔
ایک سال میں مصالحہ جات کی درآمد میں 11۔43 فی صد اضافہ ہوا ہے، جولائی تا اکتوبر 19 ارب 43 کروڑ روپے کے مصالحے منگوائے گئے، گزشتہ سال اس عرصے میں 13 ارب 57 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کے مصالحے درآمد کیے گئے، ایک ماہ میں مصالحوں کی درآمد میں 85۔15 فی صد اضافہ ہوا ہے، صرف اکتوبر میں 4 ارب 54 کروڑ 10 لاکھ روپے کے مصالحے منگوائے گئے۔
اسلام آباد : بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کو اکتوبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق سی پی پی اے نے اکتوبر کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں درخواست دائر کردی، جس میں بجلی کی فی یونٹ قیمت میں ایک روپے 1 پیسے کمی کی درخواست کی گئی، نیپرا اتھارٹی 26 نومبر کوعوامی سماعت کرے گی۔
سی پی پی اے نے بتایا کہ اکتوبر میں 9 ارب 98 کروڑ 10 لاکھ یونٹس بجلی فروخت کی گئی ، بجلی کی فیول لاگت 9 روپے 26 پیسے فی یونٹ رہی ، پانی سے 31.06فیصد،مقامی کوئلے سے 14.79 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
درخواست میں کہا گیا کہ اکتوبر میں درآمدی کوئلے سے8.79 فیصد ، مقامی گیس سے 8.05، درآمدی ایل این جی سے 19.51فیصد اور جوہری ایندھن سے 14.05 فیصد بجلی پیدا کی گئی۔
اکتوبر کو وفاقی وزارت خزانہ نے پہلی سہ ماہی میں پنجاب کا 160ارب روپے کا خسارا بتایا اور 15نومبر اسے تبدیل کرکہ 40 ارب روپے سرپلس کر دیا گیا۔
کراچی: ملک میں مہنگائی کی شرح میں 0.55 فیصد کا مزید اضافہ ہوگیا۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق ادارہ شماریات نے مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی جس کے مطابق ایک ہفتے میں 24 اشیا کی قیمتوں میں استحکام رہا جبکہ 24 اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور 6 اشیا سستی ہوئیں۔
رواں ہفتے ٹماٹر 22 روپے 74 پیسے فی کلو مہنگے ہوئے، انڈے کی فی درجن قیمت میں 16 روپے 37 پیسے اضافہ ہوا، لہسن 26 روپے 57 پیسے مہنگا ہوا۔
ادارہ شماریات کی رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 136 روپے 60 پیسے مہنگا ہوا، رواں ہفتے چینی ایک روپے 75 پیسے فی کلو مہنگی ہوئی۔
اسی طرح دال مسور دو روپے 49 پیسے، ڈھائی کلو گھی کا کاٹن 7 روپے 98 پیسے مہنگا ہوا۔
رواں ہفتے پیاز، بیف، مٹن، دودھ کی قیمتوں میں بھی اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ دال چنا 10 روپے 33 پیسے، دال ماش 4 روپے 59 پیسے فی کلو سستی ہوئی، مرغی، کیلے اور آٹے کا تھیلا بھی سستا ہوا ہے۔
اسلام آباد : نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیٹ میٹرنگ قوانین کی خلاف ورزی پر شہر قائد میں بجلی کی تقسیم کار کمپنی کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک کی جانب سے نیٹ میٹرنگ قوانین کی خلاف ورزی پر نیپرا نے سخت ایکشن لیتے ہوئے کے الیکٹرک کو شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
نیپرا نے کے الیکٹرک کے خلاف آرڈر جاری کرنے کی تیاری کرلی، دستاویز کے مطابق نیپرا نے نیٹ میٹرنگ کنکشن فراہم نہ کرنے کی شکایات پر نوٹس لیا تھا۔
کراچی میں سولر سسٹم لگانے والے گرین میٹر سے محروم صارفین نے نیپرا سے کے الیکٹرک کی شکایت کر دی، صارفین کو نیٹ میٹرنگ کنکشن نہ دینے پر نیپرا نے نوٹس لیا۔
دستاویز کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک سے قوانین کی خلاف ورزی پر وضاحت طلب کی تھی، کے الیکٹرک نے نیپرا احکامات پر ایک سے زائد مرتبہ اپنا جواب جمع کرایا۔
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کےالیکٹرک کا جواب غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے شوکاز نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔
کے الیکٹرک کا موقف:
ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کی جانب سے نیٹ میٹرنگ کنیکشن کا اجراء جاری ہے، نیٹ میٹرنک پالیسی کے نفاذ سے اب تک 18000 سے زائد نیٹ میٹرنک کنیکشنز نسب کیے گئے ہیں، نیپرا اتھارٹی سے اس حوالے سے رابطے میں ہیں-
اسلام آباد : پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک ہونا شروع ہوگئی، غیررجسٹرڈ وی پی اینز سیکورٹی رسک ہیں۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے پاکستان میں غیر رجسٹرڈ وی پی این بلاک کرنا شروع کردیئے ، ذرائع نے بتایا کہ غیر رجسٹرڈ وی پی اینز کو فائر وال کے ذریعے بلاک کیا جارہا ہے۔
ذرائع پی ٹی اے کا کہنا ہے کہ وی پی اینزکی وائٹ لسٹنگ کیلئےانہیں عارضی بلاک کیا جارہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ غیررجسٹرڈ وی پی اینز سیکورٹی رسک ہیں، غیر رجسٹرڈ،غیرقانونی وی پی اینز سے حساس ڈیٹا اور غیرقانونی موادتک تک رسائی ہوسکتی ہے۔
پی ٹی اے نے سال 2010 میں وی پی اینز کی رجسٹریشن کا آغاز کیا، اب تک 20 ہزار 500 کے لگ بھگ وی پی اینزرجسٹرڈ کئے جا چکے ہیں۔
اس سے قبل پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ پر دستیاب مفت ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این ) سروسز ختم کرتے ہوئے صارفین کے لیے ’وی پی این ‘ کے استعمال کے لیے رجسٹریشن کو لازمی قرار دیا تھا۔
پاکستان میں متعدد انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے انٹرنیٹ سروسز میں دشواری کے ساتھ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک ( وی پی این) تک محدود رسائی کی شکایات سامنے آئی ہیں۔
خیال رہے کہ وی پی این اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب ملک میں کوئی ویب سائٹ یا ایپلی کیشن بند ہوا۔
اگست میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی ( پی ٹی اے) نے وی پی این کے استعمال پر سختی شروع کردی تھی، جس کا مقصد پہلے سے پابندی کا شکار مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ تک رسائی کو محدود کرنا تھا۔
اتوار کے روز پاکستان میں متعدد ایکس صارفین نے پلیٹ فارم پر لکھا کہ وی پی این کی رفتار کو کم کیا جارہا ہے اور اس کی رسائی کو محدود کیا جارہا ہ
اسلام آباد : پاکستان میں متعدد انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے انٹرنیٹ سروسز میں دشواری کے ساتھ وی پی این تک محدود رسائی کی وجہ سامنے آگئی۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے انٹرنیٹ پر دستیاب مفت ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورکس (وی پی این ) سروسزختم کرتے ہوئے صارفین کے لیے ’وی پی این ‘ کے استعمال کے لیے رجسٹریشن کو لازمی قرار دے دیا ہے۔
پاکستان میں متعدد انٹرنیٹ صارفین کی جانب سے انٹرنیٹ سروسز میں دشواری کے ساتھ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورک ( وی پی این) تک محدود رسائی کی شکایات سامنے آئی ہیں۔
خیال رہے کہ وی پی این اس وقت استعمال کیا جاتا ہے جب ملک میں کوئی ویب سائٹ یا ایپلی کیشن بند ہوا۔
اگست میں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی ( پی ٹی اے) نے وی پی این کے استعمال پر سختی شروع کردی تھی، جس کا مقصد پہلے سے پابندی کا شکار مائیکرو بلاگنگ پلیٹ فارم ’ایکس‘ تک رسائی کو محدود کرنا تھا۔
اتوار کے روز پاکستان میں متعدد ایکس صارفین نے پلیٹ فارم پر لکھا کہ وی پی این کی رفتار کو کم کیا جارہا ہے اور اس کی رسائی کو محدود کیا جارہا ہے۔
اسلام آباد : بجلی کے بھاری بل ادا کرنیوالے صارفین کے لئے اہم خبر آگئی ، سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری ہے۔
تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھرکے لیے سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی مزید مہنگی کرنے کی تیاریاں کرلیں گئیں۔
بجلی صارفین پر 8 ارب 72کروڑ روپےکا بوجھ ڈالنے کی درخواست نیپرا میں جمع کرادی گئی، درخواست رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں جمع کرائی گئی۔
نیپرا کی جانب سے درخواست پرسماعت20 نومبر کو ہوگی ، کیپیسٹی چارجز کی مد میں 8 ارب 6 کروڑ روپے اور آپریشنز اینڈ میٹیننس کی مد میں ایک ارب 25 کروڑ روپے مانگے گئے ہیں۔
سسٹم چارجز اور مارکیٹ آپریشنز فیس مد میں ایک ارب 65 کروڑ روپے کی درخواست کی گئی ہے، اس وقت گذشتہ مالی سال کی آخری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی ہورہی ہے۔
کراچی سمیت ملک بھر کے صارفین سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں 1.74 روپے فی یونٹ ادا کررہے ہیں ، گذشتہ مالی سال کی آخری سہہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی رواں ماہ ختم ہوجائے گی۔
وفاقی حکومت ملک میں مہنگائی کم ہونے کے دعوے کر رہی ہے لیکن اسی کے ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ مہنگائی میں اضافہ ہوگیا ہے۔
آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کے نئے قرض پروگرام کی منظوری اور پہلی قسط کے اجرا کے بعد حکومت کی جانب سے مہنگائی میں کمی کے مسلسل دعوے سامنے آ رہے ہیں لیکن اس کے برعکس مہنگائی میں اضافہ سامنے آیا ہے اور یہ انکشاف حکومت کے ادارہ شماریات کی رپورٹ میں کیا گیا ہے۔
ادارہ شماریات کی جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ماہ میں ملک میں مہنگائی کی شرح 1.23 فیصد مزید بڑھ گئی جب کہ رواں مالی سال میں جولائی تا اکتوبر مہنگائی کی شرح 8.68 فیصد رہی۔ گزشتہ سال کی نسبت مہنگائی کی شرح میں 7.17 فیصد اضافہ سامنے آیا ہے۔
ادارہ شماریات نے ماہانہ مہنگائی کے اعداد وشمار جاری کر دیے ہیں۔ اس کے مطابق شہروں میں مہنگائی کی شرھ 1.05 جب کہ دیہات میں 1.49 فیصد کی شرح سے بڑھی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک ماہ میں شہروں میں سبزیاں 12.90 اور پیاز 7.64 فیصد مہنگئی ہوئی۔ گندم 5.96 فیصد، دال چنا 5.73 فیصد اور چکن 6.61 فیصد مہنگا ہوا۔ اسی مدت کے دوران شہروں میں چینی 4.55 اور دال چنا 2.46 فیصد سستی ہوئی۔
دیہات میں ماہ اکتوبر میں سبزیاں 21.23 فیصد، پیاز 8.56 فیصد، دال چنا 6.88، بیسن 5.42، چکن 4.25 فیصد مہنگا ہوا۔ اسی دوران چینی 4.16 اور دال ماش 2.52 فیصد سستی ہوئی۔
رپورٹ میں ایک سال کے دوران مہنگائی کا احاطہ بھی کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایک سال کے دوران شہروں میں دال چنا 72.73 فیصد، پیاز 38.13 فیصد، چکن 26.53، سبزیاں 23.86، دال مونگ 21.63، گوشت 20.35 فیصد مہنگا ہوا۔
ایک سال کے دوران شہروں میں گندم 34.13 فیصد اور آٹا 33.79 فیصد سستا ہوا۔ چینی 9.15 اور چاول 7.02 فیصد سستے ہوئے۔
دیہات میں ایک سال کی مدت میں دال چنا 63.11 فیصد، پیاز 53.76، بیسن 48.25، چکن 26.39، دال مونگ 26.24 فیصد مہنگی ہوئی جب کہ آٹا 34.58 اور گندم 34.50 فیصد سستی ہوئی۔