Author: علیم ملک

  • ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کے لیے طریقہ کار طے

    ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کے لیے طریقہ کار طے

    وفاقی حکومت نے مزید ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی کی برآمد کے لیے طریقہ کار طے کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق قیمتیں مقررہ بینچ مارک سے بڑھنے پر چینی کی برآمد فوری منسوخ کر دی جائے گی۔ چینی کی برآمد کے لیےکوٹہ صوبوں میں تقسیم کیا جائے گا۔

    صوبوں میں کوٹہ چینی کی اس سال کی اصل پیدوار کی بنیاد پر تقسیم ہو گا۔ پنجاب کے لیےچینی کی برآمد کا سب سے زیادہ 64 فیصد کوٹہ مختص کیا جائےگا۔

    سندھ 30 اور خیبر پختون خواہ کے لیےشوگر ایکسپورٹ کا 6 فیصد کوٹہ مختص ہو گا۔ شوگر ایکسپورٹ کوٹہ صوبوں کے کین کمشنرز کے ذریعے تقسیم ہو گا۔

    چینی برآمد کے لیےنوٹیفکیشن جاری ہونےکے7 روزکےاندر کوٹہ مختص کیا جائے گا۔ برآمد کے لیے چینی کی ریٹیل قیمت کا بینچ مارک فی کلو 145.15 روپے مقررکیا گیا ہے۔

    بینچ مارک سے ریٹیل قیمت بڑھنے پر چینی کی برآمد فوری منسوخ ہو گی۔ وفاقی کابینہ نےشوگر ایڈوائزری بورڈ کو چینی کی باقاعدہ مانیٹرنگ کا ٹاسک دے دیا۔

    صوبائی حکومتوں کو چینی کی قیمتوں کی نگرانی کرنے کا کہا گیا ہے۔ شوگر ملزمالکان چینی کی فی کلو ایکس مل قیمت 140روپے سے نہ بڑھنےکو یقینی بنائیں گے۔

    چینی برآمد کےلیے وفاقی اورصوبائی حکومتیں کوئی سبسڈی نہیں دیں گے۔ اسٹیٹ بینک15روزبعد کی بنیاد پر چینی کی برآمد کی صورتحال سے ای سی سی کوآگاہ کرے گا۔

    وفاقی کابینہ نے 25 ستمبر کو مزید ایک لاکھ میٹرک ٹن چینی برآمد کرنے کی منظوری دی تھی۔ اس سے قبل وفاقی حکومت نے جون میں ڈیڑھ لاکھ ٹن چینی برآمد کرنے کی اجازت دی تھی۔

  • اداروں کی نجکاری کیلیے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

    اداروں کی نجکاری کیلیے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد: حکومت نے اداروں کی نجکاری کے لیے مذاکراتی کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاقی وزیر علیم خان کی زیر صدارت پرائیوٹائزیشن کمیشن بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں زرعی ترقیاتی بینک سمیت مزید اداروں کی نجکاری پر غور، سمیت اہم امور پر گفتگو کی گئی۔

    وفاقی وزیر نے کہا کہ اداروں کی نجکاری میں کامیابی کے مقصد کو یقینی بنایا جائے۔

    علیم خان نے کہا کہ نجکاری میں تمام قانونی ضابطوں پر عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے، علاوہ ازیں پرائیوٹائزیشن کمیشن بورڈ کے اراکین نے مختلف فیصلوں کی منظوری دی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل خبریں آئی تھیں کہ وفاقی حکومت نے مزید کئی اداروں کی نجکاری کا پلان  تیار کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت متعدداداروں کی نجکاری کیلئے نشاندہی کی ہے، وزیراعظم نے وزارت نجکاری اور صنعت و پیداوار کو ٹاسک دیدیا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار کے ادارے پاکستان اسٹون ڈیولپمنٹ کمپنی کی نجکاری کی تجویز دی گئی ہے، پاکستان آٹو موبیل کارپوریشن کی نجکاری کرنے کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ نجکاری کی فہرست میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ، کھادی کرافٹس ڈیولپمنٹ کمپنی، لیدر کرافٹس ڈیولپمنٹ کمپنی اور مورافیکو انڈسٹریز شامل ہیں۔

    حکومت کا سدرن پنجاب ایمبر وائڈری انڈسٹری، گوجرانوالہ بزنس سینٹر، پاکستان کیمیکل اینڈ انرجی سیکٹر اسکلز ڈیولپمنٹ کمپنی اور اسپن یارن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی کی بھی نجکاری کا پلان ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی پہلی ترجیح ان اداروں کی نجکاری، دوسرا آپشن ختم کرنا ہے۔

  • اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا

    اوگرا نے ایل پی جی کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا

    اسلام آباد: آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے ماہ اکتوبر کے لیے ایل پی جی کی قیمتوں میں بڑا اضافہ کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اوگرا کی جانب سے ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 7 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 86 روپے 28 پیسے کا اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد گھریلو سلنڈر کی نئی قیمت 2965 روپے 38 پیسے مقرر ہوگئی۔

    ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کے 11.8 کلو گرام سلنڈر کی قیمت 2965 روپے مقرر ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشزتہ ماہ بھی ایل پی جی کی فی کلو قیمت میں 7 روپے اضافہ کر کے اس کی نئی قیمت 244 روپے مقرر کر دی گئی تھی۔

    ایل پی جی کا 11.8 کلو گرام گھریلو سلنڈر 82 روپے 84 پیسے مہنگا ہوگیا تھا جس کی نئی قیمت 2 ہزار 879 روپے مقرر کی گئی تھی۔

    یاد رہے کہ اوگرا نے اگست کیلیے بھی اس کی فی کلو قیمت میں 2 روپے 27 پیسے اضافہ کیا تھا جبکہ گھریلو سلنڈر 26 روپے 90 پیسے مہنگا ہو کر 2796 روپے 56 پیسے کا ہوگیا تھا۔

  • حکومت نے مزید کئی اداروں کی نجکاری کا پلان تیار کرلیا

    حکومت نے مزید کئی اداروں کی نجکاری کا پلان تیار کرلیا

    اسلام آباد: سرکاری اداروں کی نجکاری معاملے میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے، وفاقی حکومت نے مزید کئی اداروں کی نجکاری کا پلان  تیار کر لیا۔

    ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت نے رائٹ سائزنگ اقدامات کے تحت متعدداداروں کی نجکاری کیلئے نشاندہی کی ہے، وزیراعظم نے وزارت نجکاری اور صنعت و پیداوار کو ٹاسک دیدیا۔

    ذرائع کا بتانا ہے کہ وزارت صنعت و پیداوار کے ادارے پاکستان اسٹون ڈیولپمنٹ کمپنی کی نجکاری کی تجویز دی گئی ہے، پاکستان آٹو موبیل کارپوریشن کی نجکاری کرنے کی نشاندہی کر لی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ نجکاری کی فہرست میں پاکستان انسٹیٹیوٹ آف مینجمنٹ، کھادی کرافٹس ڈیولپمنٹ کمپنی، لیدر کرافٹس ڈیولپمنٹ کمپنی اور مورافیکو انڈسٹریز شامل ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کا سدرن پنجاب ایمبر وائڈری انڈسٹری، گوجرانوالہ بزنس سینٹر، پاکستان کیمیکل اینڈ انرجی سیکٹر اسکلز ڈیولپمنٹ کمپنی اور اسپن یارن ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کمپنی کی بھی نجکاری کا پلان ہے۔

    ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کی پہلی ترجیح ان اداروں کی نجکاری، دوسرا آپشن ختم کرناہے۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت 

  • ملک میں مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی

    ملک میں مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی

    اسلام آباد: ملک میں ہفتہ وار مہنگائی کی شرح پھر بڑھ گئی۔ 0.05 فیصد اضافے سے مجموعی شرح 12.80 فیصد کی تک جا پہنچی۔

    ادارہ شماریات کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں ہفتے میں 16 اشیا مزید مہنگی، 9 اشیا سستی اور 26 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

    ایک ہفتے میں ٹماٹر 6 روپے 76 پیسے فی کلو مزید مہنگے ہوئے جبکہ پیاز 7 روپے 89 پیسے، دال چنا 3 روپے 97 پیسے فی کلو مزید مہنگی ہوئی۔ اسی طرح زندہ مرغی ایک روپے 10 پیسے، بیف 2 روپے 41 پیسے فی کلو مزید مہنگا ہوا۔

    دال ماش 10 روپے 24 پیسے فی کلو، دال مونگ 4 روپے 54 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ چینی 1 روپے 83 پیسے فی کلو سستی ہوئی۔ حالیہ ہفتے آٹے کا بیس کلو کا تھیلا 11 روپے 43 پیسے سستا ہوا۔

    عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے 7 ارب ڈالرز قرض پروگرام کی منظوری کے بعد گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا تھا کہ آئی ایم ایف سے پہلی قسط اسی ماہ ملنے کا امکان ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قرض پروگرام کی پہلی قسط کا درست حجم نہیں بتاسکتا ہے توقع ہے کہ پہلی قسط میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر سے زائد ملیں گے۔

    صحافی نے پوچھا تھا کہ اے ڈی بی نے مہنگائی 15 فیصد اور معاشی شرح نمو 2.8 فیصد رہنے کا تخمینہ دیا ہے تو گورنر نے جواب دیا کہا تھا کہ آئی ایم ایف قرض پروگرام کے لیے حکومت سخت معاشی پالیسز اپنائیں، رواں مالی سال مہنگائی 11.5 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ رواں مالی سال معاشی ترقیاتی کی شرح 2.5 سے 3.5 فیصد رہنے کا امکان ہے کرنٹ اکاونٹ خسارہ صفر سے ایک فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

    گورنر اسٹیٹ بینک نے واضح کیا تھا کہ ہم مانیٹری پالیسی میں لگائے گئے تخمینے پر قائم ہیں۔

    آئی ایم ایفکے ایگزیکٹو بورڈ نے پاکستان کیلیے 7 ارب ڈالرز کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دی ہے۔ پروگرام کی مدت 37 ماہ ہوگی جبکہ اس کی پہلی قسط 30 ستمبر تک پاکستان کو ملے گی۔

  • بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لیے بڑی خبر

    بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لیے بڑی خبر

    اسلام آباد : بجلی کے بھاری بلوں سے پریشان صارفین کے لیے بڑی خبر آگئی ، اضافی وصولیاں ستمبر تا نومبر کے 3 ماہ میں کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت ملک بھرکیلئے بجلی ایک روپے 74پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی، نیپرا نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ اپریل تاجون کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ مدمیں بجلی مہنگی کی گئی، اضافےکی وصولی ستمبر تا نومبر کے3 ماہ میں کی جائے گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہنا تھا کہ صارفین پر 43 ارب 23 کروڑ روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

    یاد رہے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نےسہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کا فیصلہ وفاقی حکومت کوبھجوادیا ہے، یہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ ستمبر،اکتوبراور نومبرکے بلوں میں وصول کی جائے گی۔

    دوسری جانب جولائی کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی 37 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی ، نیپرا نے کہا کہ صارفین کویہ ریلیف ستمبرکےبلوں میں دیا جائے گا۔

    پاکستان میں بجلی کے بل اور IPPs کے بارے میں لوگوں کی تشویش کی وجوہات میں بجلی کی قیمت میں اضافہ، بجلی کی فراہمی میں عدم استحکام، بجلی کے بل میں غیر معمولی اضافہ، IPPs کے ساتھ شفافیت کا فقدان، اور بجلی کی چوری اور میٹر کی خرابیاں شامل ہیں۔ IPPs سے بجلی خریدنے کی لاگت زیادہ ہوتی ہے، جو صارفین تک منتقل کی جاتی ہے، جس سے بجلی کے بل میں اضافہ ہوتا ہے۔ IPPs کی وجہ سے بجلی کی فراہمی میں عدم استحکام بھی ہوتا ہے، جس سے لوگ اکثر بجلی کی لوڈشیڈنگ کا شکار ہوتے ہیں۔ لوگوں کو اکثر غیر معمولی بجلی کے بل موصول ہوتے ہیں، جو ان کی آمدنی سے کہیں زیادہ ہوتے ہیں۔ IPPs کے ساتھ حکومت کے معاہدوں میں شفافیت کا فقدان بھی لوگوں کو تشویش محسوس کرتا ہے۔ بجلی کی چوری اور میٹر کی خرابیوں کی وجہ سے بھی لوگوں کو زیادہ بل موصول ہوتے ہیں۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے، پاکستانی لوگ بجلی کے بل اور IPPs کے بارے میں کافی تشویش محسوس کرتے ہیں۔ انہیں امید ہے کہ حکومت اس مسئلے کا حل تلاش کرے گی اور بجلی کی قیمت میں کمی اور فراہمی میں استحکام لائے گی۔

  • انٹرنیشنل الیکٹرک پاور کو سندھ اینگرو کول کے حصص خریداری کی منظوری مل گئی

    انٹرنیشنل الیکٹرک پاور کو سندھ اینگرو کول کے حصص خریداری کی منظوری مل گئی

    انٹرنیشنل الیکٹرک پاور کو سندھ اینگرو کول کے حصص خریدنے کی اجازت مل گئی، اینگرو انرجی لمیٹڈ نے اپنے حصص فروخت کے لیے پیش کیے۔

    مسابقتی کمیشن کی جانب سے انٹرنیشنل الیکٹرک پاور کو سندھ اینگرو کول کے حصص کی خریداری کے سلسلے میں منظوری مل گئی، اینگرو انرجی لمیٹڈ نے سندھ اینگرو کول میں اپنے 11.9 فیصد حصص فروخت کے سلسلے میں پیش کیے ہیں۔

    سندھ اینگرو کول مائننگ کمپنی، تھرکول انرجی بورڈ اور حکومت سندھ کی ریگولیٹری نگرانی میں کام کرتی ہے۔

    حصص کی فروخت کے تحت شراکت داری کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے ملکی کوئلے کی پیداوار کو بڑھایا جا سکے گا۔

  • یوٹیلیٹی اسٹورز سے خریداری کرنے والوں کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    یوٹیلیٹی اسٹورز سے خریداری کرنے والوں کے لئے بڑی خوشخبری آگئی

    اسلام آباد : یوٹیلیٹی اسٹورز سے خریداری کرنے والوں کے لئے بڑی خوشخبری آگئی، 800 سےزائد اشیا کی قیمتوں کمی کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق یوٹیلیٹی اسٹورز نے 800 سےزائد اشیا کی قیمتوں میں10 فیصد تک کمی کردی ، گھی ،کوکنگ آئل سمیت مختلف اشیاکی قیمتوں میں 8 سے 60 روپے تک کمی کی گئی۔

    ترجمان نے بتایا کہ مختلف48 برانڈز کی تمام ورائٹی کے دستیاب پروڈکٹس پر کمی کی گئی ہے، مختلف برانڈز کے گھی ، کوکنگ آئل، چائے، سرف،نوڈلز،کیچ اپ،ٹیٹراپیک دودھ سستا ہوا جبکہ خشک دودھ،مصالحے،اچار، صابن، ٹوتھ پیسٹ ودیگر اشیاکی قیمتوں میں کمی
    ہوئی۔

    اسٹورز کارپوریشن نے قیمتوں میں کمی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے، قیمتوں میں کمی کا اطلاق آج سے ہوگا۔

    ترجمان نے بتایا کہ یوٹیلیٹی اسٹوروں پر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی سبسڈی فی الحال بند ہے، جلد سبسڈی نئےطریقہ کار کے تحت بحال ہو جائے گی۔

    صارفین بلاکسی دقت،دشواری، شرائط کےیوٹیلیٹی اسٹورز سےخریداری کرسکتے ہیں، دیگر اشیاکی قیمتوں میں بھی کمی لانے کے لئے اقدامات کئےجارہے ہیں۔

  • تیل اسمگلنگ کے باعث مقامی ڈیزل کی کھپت میں نمایاں کمی

    تیل اسمگلنگ کے باعث مقامی ڈیزل کی کھپت میں نمایاں کمی

    اسلام آباد: تیل اسمگلنگ کے باعث مقامی ڈیزل کی کھپت میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس کے باعث آئل ریفائنریوں کے پاس اس کا اسٹاک بلند ترین سطح پر پہنچ گیا۔

    مقامی تیل استعمال نہ ہونے سے آئل ریفائنریوں کو گنجائش کے بحران کا سامنا ہے۔ اس سلسلے میں اوگرا کی جانب سے ڈی جی آئل پیٹرولیم ڈویژن کو خط ارسال کیا گیا جس میں تیل اسٹاک کے اعداد و شمار کو غلط قرار دیا گیا۔

    اوگرا کے مطابق آئل ریفائنریز نے 30 اگست کو ڈیزل ذخائر کا حجم 7 لاکھ 70 ہزار ٹن بتایا جبکہ کمپنیوں نے 7 لاکھ 59 ہزار ٹن بتایا، ریفائنریز نے ملک میں ڈیزل اسٹاک سے متعلق غلط رپورٹ دی، ریفائنریز کے پاس درحقیقت 6 لاکھ 64 ہزار ٹن ڈیزل موجود ہے۔

    خط میں مزید کہا گیا کہ ریفائنریز کے پاس ذخائر 44 دن تک ملکی طلب کیلیے کافی ہیں جبکہ پیپکو کو ذخائر سے متعلق اعداد و شمار درست کرنے کی ہدایت کر دی۔

    اوگرا نے خط میں بتایا کہ ریفائنریوں پر دباؤ کم کرنے کیلیے اقدمات کیے ہیں، گو کمپنی کو اپنا کارگو ستمبر کے تیسرے ہفتے تک کارگو بونڈیڈ اسٹوریج میں رکھنے کی ہدایت کی، بونڈیڈ اسٹوریج کی سہولت سے ریفائنریز کو ڈیمریج اخراجات نہیں آئیں گے۔

    خط کے مطابق پی ایس او کو ستمبر کیلیے 55 ہزار ٹن کا ایک کارگو مؤخر کرنے کی ہدایت کی گئِی ہے، پی ایس او دسمبر کیلیے بھی کارگو پر نظر ثانی کر رہا ہے۔

    اوگرا نے صورتحال پر تمام تیل کمپنیوں کا ہنگامی اجلاس طلب کرتے ہوئے کمپنیوں کے ایم ڈی صاحبان یا سینئر ترین افسران کو ذاتی حیثیت میں شریک ہونے کی ہدایت کی۔ اجلاس میں ملک کی آئل سپلائی چین کے ہنگامی مسئلے پر غور کیا جائے گا۔

  • سرکاری ملازمین ہوشیار!  حکومت نے بڑی پابندی عائد کردی

    سرکاری ملازمین ہوشیار! حکومت نے بڑی پابندی عائد کردی

    اسلام آباد : حکومت نے سرکاری ملازمین پر بڑی پابندی عائد کردی ، جس کے بعد اب وہ کوئی میڈیا پلیٹ فارم استعمال نہیں کرسکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سرکاری ملازمین کے بغیر اجازت سوشل میڈیا کے استعمال پر پابندی عائد کردی گئی، اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے وفاقی سیکرٹریز اور دیگر حکام کو عمل درآمد کرانے کی ہدایت کردی ہے۔

    جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین بغیر اجازت کوئی میڈیا پلیٹ فارم استعمال نہیں کرسکتے اور بغیراجازت سوشل میڈیاکی کوئی بھی ایپ استعمال نہیں کرسکےگا۔

    سرکاری ملازم بغیر اجازت سوشل میڈیاپراظہاررائےیابیان بازی نہیں کرسکتا جبکہ سرکاری دستاویز،معلومات غیرمتعلقہ افرادکےساتھ شیئرنہیں کی جاسکتی۔

    مراسلے کے مطابق ملازمین ایسی رائے یا حقائق بیان نہیں کرسکتے جس سےحکومتی ساکھ متاثرہو اور حکومتی پالیسی،فیصلوں،ملکی خود مختاری اور وقار کے منافی بات کی اجازت نہیں۔

    مراسلے میں خبردار کیا گیا ہے کہ خلاف ورزی پرمتعلقہ ملازمین کیخلاف مس کنڈکٹ کی کارروائی کی جا سکتی ہے۔

    سرکاری ملازمین کواکثرسوشل میڈیاپربحث و مباحثہ کرتےدیکھاگیاہے لیکن ملازمین اپنی سیاسی رائےسےمتعلق کوئی چیزفارورڈنہیں کریں گے اور ملازمین سول سروس سےمتعلق نا مناسب الفاظ کااستعمال نہ کرنےکےپابندہوں گے ساتھ ہی حکومتی امورسےمتعلق غیرتصدیق شدہ گمراہ کن معلومات کے پھیلاؤ کاحصہ نہیں بنیں گے۔