Author: علیم ملک

  • کے الیکٹرک میں سالانہ بنیاد پر مہلک حادثات میں کمی کی بجائے اضافہ ریکارڈ

    کے الیکٹرک میں سالانہ بنیاد پر مہلک حادثات میں کمی کی بجائے اضافہ ریکارڈ

    اسلام آباد: کے الیکٹرک سمیت بجلی کمپنیوں میں سالانہ بنیادوں پر مہلک حادثات کی تفصیلات جاری کرتے ہوئے نیپرا نے نشان دہی کی ہے کہ کے الیکٹرک میں سالانہ بنیاد پر مہلک حادثات میں کمی کی بجائے اضافہ ریکارڈ ہوا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق مالی سال23-2022 میں پیسکو مہلک حادثات کے لحاظ سے پہلے نمبر پر رہی، ایک سال میں پیسکو میں مہلک حادثات میں 41 افراد جاں بحق ہوئے۔

    نیپرا دستاویز میں کہا گیا ہے کہ کے الیکٹرک مہلک حادثات کے لحاظ سے دوسرے نمبر پر رہی، جہاں مہلک حادثات میں 2 سال کے دوران 60 شہری جان گنوا بیٹھے ہیں۔

    بجلی کمپنیوں میں مہلک حادثات میں 23-2022 میں کل 163 ہلاکتیں ہوئیں، حادثات میں 111 شہری، بجلی کمپنیوں کے 52 ملازمین جاں بحق ہوئے، آئیسکو میں مالی سال 23-2022 میں مہلک حادثات میں 24 ہلاکتیں ہوئیں۔

  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان

    پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان

    مہنگائی سے پریشان عوام کے لیے برُی خبر ہے کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔

    وفاقی حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا اعلان کر دیا جس میں آئندہ 15 روز کے لیے قیمتیں بڑھا دی گئی ہیں۔

    وزارت خزانہ سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق پیٹرول کی قیمت میں 13 روپے 55 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 272 روپے 89 پیسے فی لیٹر مقرر کی گئی ہے۔

    ڈیزل کی قیمت 2 روپے75 پیسے اضافے کے بعد نئی قیمت 278 روپے 96 پیسے فی لیٹر ہو گئی ہے۔

    پیٹرولیم مصنوعات کی نئی قیمتوں کا اطلاق رات 12 بجے سے ہو گا۔

  • ترسیلات زر میں مسلسل کمی، آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کر دیا

    ترسیلات زر میں مسلسل کمی، آئی ایم ایف نے خدشہ ظاہر کر دیا

    اسلام آباد: آئی ایم ایف نے رواں مالی سال کا ترسیلات زر کا مقررہ ہدف حاصل نہ ہونے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے آئندہ سال بھی ترسیلات زر مالی سال 2021-22 کے مقابلے کم رہنے کا تخمینہ ظاہر کیا ہے، اور اگلے مالی سال کے لیے 31 ارب 17 کروڑ ڈالرز ترسیلات زر کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ مالی سال 2021-22 میں ترسیلات زر 31 ارب 28 کروڑ ڈالرز تھیں، جب کہ مالی سال 2022-23 میں ترسیلات زر 27 ارب 33 کروڑ ڈالرز تھیں۔

    آئی ایم ایف کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترسیلات زر کا تخمینہ 29 ارب 47 کروڑ ڈالرز لگایا گیا ہے، اور جاری مالی سال کے لیے ترسیلات زر کا ہدف 30 ارب 53 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز مقرر ہے۔

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی حکومت کے آخری مالی سال ترسیلات زر ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر تھیں، جب کہ اتحادی حکومت کے ایک مالی سال میں ترسیلات زر میں تقریبا 4 ارب ڈالرز کمی ہوئی۔

  • حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا

    حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا

    اسلام آباد: حکومت نے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان نے نئے مالی سال میں پیٹرولیم لیوی سے ملکی تاریخ کی سب سے زیادہ وصولیوں کا پلان پیش کر دیا ہے، آئندہ مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی سے 1065 ارب روپے وصولیوں کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔

    رواں سال کے مقابلے نئے مالی سال کے لیے لیوی کے ہدف میں 196 ارب روپے اضافے کا پلان ترتیب دیا گیا ہے، اور پیٹرولیم لیوی سے وصولی کا ہدف 869 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے۔

    جب کہ رواں مالی سال لیوی سے وصولیاں اصل ہدف سے 49 ارب روپے زیادہ رہنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے، رواں مالی سال کے لیے پیٹرولیم لیوی سے وصولیوں کا تخمینہ 918 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

    بجلی چوری روکنے اور بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش

    اس وقت پیٹرول اور ڈیزل کے فی لیٹر پر 60،60 روپے کے حساب سے لیوی عائد ہے، جولائی تا ستمبر 2023 سالانہ بنیاد پر پیٹرولیم لیوی سے وصولی میں 368 فی صد کا اضافہ ہوا، وفاق نے رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی لیوی کی مد میں 222 ارب روپے وصول کیے، گزشتہ مالی سال جولائی تا ستمبر لیوی کی مد میں وصولی 47 ارب 48 کروڑ روپے تھی، جب کہ گزشتہ مالی سال پیٹرولیم لیوی کی مد میں 580 ارب روپے وصول کیے گئے تھے۔

  • مہنگی بجلی کی پیداوار صارفین پر مسلسل اضافی بوجھ بن گئی

    مہنگی بجلی کی پیداوار صارفین پر مسلسل اضافی بوجھ بن گئی

    اسلام آباد : ملک میں دسمبر2023 میں ڈیزل سے سب سے زیادہ مہنگی بجلی پیدا کی گئی، جس سے بجلی فی یونٹ 42 روپے15 پیسے میں پڑا۔

    تفصیلات کے مطابق مہنگی بجلی کی پیداوارصارفین پرمسلسل اضافی بوجھ بن گئی، دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ دسمبر2023 میں ڈیزل سےسب سے زیادہ مہنگی بجلی پیدا کی گئی ، گذشتہ ماہ ڈیزل سےپیداکردہ بجلی فی یونٹ42روپے15 پیسے میں پڑی۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ دسمبر 2022 اور نومبر 2023میں ڈیزل سے کوئی بجلی پیدا نہیں کی گئی تھی۔

    دسمبر2023میں فرنس آئل سے پیداکردہ بجلی فی یونٹ38 روپے55 پیسے میں پڑی اور اسی عرصے میں ایران سے درآمدی بجلی کی فی یونٹ لاگت 33 روپے13پیسے رہی۔

    گذشتہ ماہ ایل این جی سے بجلی کی پیداواری لاگت فی یونٹ 26 روپے 22 پیسے رہی جبکہ دسمبر میں درآمدی کوئلے سے فی یونٹ بجلی17 روپے 25 پیسے میں پڑی۔

    دسمبرمیں مقامی کوئلے سے بجلی کی پیداواری لاگت فی یونٹ 12 روپے 33 پیسے اور گیس سے پیدا کردہ بجلی کا فی یونٹ14 روپے 60 پیسے میں پڑا۔

    گذشتہ ماہ بیگاس سے پیداکردہ بجلی کی فی یونٹ لاگت تقریبا 6 روپے اور جوہری توانائی سے بجلی فی یونٹ ایک روپے 32پیسے رہی۔

    سی پی پی اے نے دسمبرکی ایڈجسٹمنٹ میں فی یونٹ 5.62روپے کا اضافہ مانگ رکھا ہے۔

  • بجلی کمپنیوں کی ممکنہ نجکاری پر احتجاج سے بچنے کا پلان تیار

    بجلی کمپنیوں کی ممکنہ نجکاری پر احتجاج سے بچنے کا پلان تیار

    وفاقی نگراں حکومت نے بجلی کمپنیوں کی ممکنہ نجکاری پر احتجاج سے بچنے کا پلان تیار کر لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق بجلی کمپنیوں کی ممکنہ نجکاری پر احتجاج سے بچنے کا پلان تیار کر لیا گیا ہے۔ اس کے لیے وفاقی نگراں حکومت نے ڈسکوز، این ٹی ڈی سی، جنکوز پر لازمی سروس  ایکٹ نافذ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لازمی سروس  ایکٹ کے نفاذ کے بعد احتجاج اور ہڑتال پر پابندی ہو گی جب کہ ڈسکوز، این ٹی ڈی سی، جنکوز یونین کی سرگرمیوں پربھی پابندی عائد ہو گی۔

    ذرائع کے مطابق ممکنہ طور پر ڈسکوز، این ٹی ڈی سی، جنکوز کی یونینز اور ملازمین احتجاج کر سکتے ہیں، اگر ایسا ہوا تو یہ لازمی سروس ایکٹ کی خلاف ورزی ہوگی اور ایسا کرنے والوں کے خلاف قانونی اور محکمہ جاتی کارروائی کی جائے گی۔

  • بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کیلئے حکومت کا ایک اور اقدام

    بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کیلئے حکومت کا ایک اور اقدام

    اسلام آباد: پاور ڈویژن نے بجلی کمپنیوں میں اہم تعیناتیوں کیلئے پالیسی تیارکرلی، جس میں سی لیول پوسٹس پر مارکیٹ پروفیشنلز تعینات کرنے کی تجویز ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کیلئے حکومت کا ایک اور اقدام سامنے آیا، ڈسکوز میں اہم عہدوں پر تعیناتیاں پبلک سیکٹر کمپنیز رولز کے تحت کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن نے کمپنیوں میں اہم تعیناتیوں کیلئے پالیسی تیارکرلی ، پاورڈویژن کی سمری بجلی کمپنیوں کے بورڈز کو ارسال کردی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ بجلی کمپنیوں میں سی لیول پوسٹس پرمارکیٹ پروفیشنلز تعینات کرنے اور مستقبل میں سی لیول پوسٹس پر بجلی کمپنیوں کے افسران کو تعینات نہ کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔

    ذرائع نے کہا کہ چیف فنانشل آفیسر،کمپنی سیکرٹری چیف انٹرنل آڈیٹر مارکیٹ سے لینے کی تجویز بھی سامنے آئی جبکہ بجلی کمپنیوں میں کیرئیر پلاننگ آفیسر،چیف لیگل آفیسر ، چیف کمرشل آفیسر،انجینئرنگ ایڈوائزر،چیف انفارمیشن ٹیکنالوجی آفیسر کی پوسٹس بھی تخلیق کرنے کی تجویز ہے۔

    ڈسکوزمیں چیف سپلائی چین مینجمنٹ آفیسر کی پوسٹ تخلیق کرنے کی تجویز دی گئی اور ڈسکوز کے بورڈز کو ان عہدوں سے متعلق پالیسی مرتب کرنے کی ہدایت کردی ہے، اقدام کا مقصد ڈسکوز میں کلچرل شفٹ کے ذریعے بہتری لانا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک کمپنی کےافسران دوسری کمپنی میں بھجوانے کی تجویز بورڈ کوبھجوائی جاچکی ہے۔

  • ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل

    ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل

    اسلام آباد : گڈو پاور اسٹیشن میں حالیہ خرابی کے باعث ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے کی تحقیقات کے لئے کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گڈو پاور اسٹیشن میں حالیہ خرابی کے باعث ملک بھر میں طویل لوڈشیڈنگ کے معاملے پر پاور ڈویژن نے تحقیقات شروع کردیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ پاور ڈویژن کی جانب سے تحقیقات کے لئے دورکنی کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے ، کمیٹی کنوینئیر ڈی ایم ڈی این پی سی سی اور ڈاکٹرفیاض چوہدری پر مشتمل ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی گڈو پلانٹ کے 500 کے وی سوئچ یارڈ میں دھماکے کی وجوہات اور گدو پاور پلانٹ میں انفراسٹرکچر بہتری کے لئے کئے جانے والے اقدامات کی تحقیقات کرے گی۔

    ذرائع کے مطابق گزشتہ برسوں میں پاور پلانٹ میں خرابیوں کے بعد بہتری کے اقدامات کی بھی تحقیقات کی جائیں گی، کمیٹی 500 کے وی لائنوں کو کنٹرول کرنے کے لئے شنٹ ری ایکٹر کا کے موجودہ سٹیٹس کو بھی دیکھے گی۔

    تربیت یافتہ اسٹاف کی کمی کی وجہ سے سوئچ یارڈ میں دھماکہ ہونے کی تحقیقات کی جائیں گی جبکہ فوگ کیخلاف مزاحمت کی صلایت رکھنے کے باوجود ٹرانسمیشن لائنیں ٹرپ کیوں ہوئیں؟

    اس کے علاوہ کمیٹی ٹرپنگ کے باعث بریک ڈاؤن کے ذمہ داروں کا تعین بھی کرے گی۔

  • پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کا اجراء کر دیا گیا

    پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کا اجراء کر دیا گیا

    کراچی: پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کا اجراء کر دیا گیا اور فنڈ کے لیئے 2 ارب روپے مختص کردیئے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وفاقی وزیر آئی ٹی ڈاکٹر عمر سیف نے پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کا اجراء کر دیا۔

    اس موقع پر نگراں وزیر آئی ٹی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان نے پاکستان اسٹارٹ اپ فنڈ کے لیئے 2 ارب روپے مختص کیے ہیں، اس فنڈ کا مقصد پاکستان میں وینچر سرمایہ کاری تیز تر کرنا ہے۔

    ڈاکٹر عمر سیف نے بتایا کہ اس فنڈ سے اسٹارٹ اپس کو مالی معاونت فراہم کی جائے گی،اسٹارٹ اپ فنڈ کے ذریعے ہر اسٹارٹ اپ کو 30 فی صد معاونت فراہم کی جائے گی۔

    نگراں وزیر کا کہنا تھا کہ اسٹارٹ اپ فنڈ پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا، وزارت آئی ٹی اسٹارٹ اپس کو سہولیات فراہم کرنے کے لیئے کوشاں ہے، پچھلے چار برس میں پاکستانی اسٹارٹ اپس میں تقریبا 800 ملین ڈالرز بیرونی سرمایہ کاری ہوئی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ ملک میں آٹھ نیشنل انکیوبیشن سینٹرز اسٹارٹ اپس کو سپورٹ کر رہے ہیں، اس وقت چار ہزار سے زائد اسٹارٹ اپس کام کر رہے ہیں۔

  • سب سے مہنگی مرغی کس شہر میں؟

    سب سے مہنگی مرغی کس شہر میں؟

    اسلام آباد: ملک میں مرغی کی قیمتوں کو پرلگ گئے ہیں، زندہ مرغی کی فی کلو قیمت 500 روپے تک پہنچ گئی۔

    ادارہ شماریات کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق بلوچستان کے شہر خضدار میں شہری ملک میں سب سے مہنگی مرغی خریدنے پر مجبور ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ملک میں زندہ مرغی کی کم سے کم فی کلو قیمت 373 روپے پر پہنچ گئی ہے، ملک میں مرغی کی اوسط فی کلو قیمت 409 روپے 69 پیسے ریکارڈ کی گئی جب کہ خضدار میں زندہ مرغی کی فی کلو قیمت 500 روپے ریکارڈ کی گئی ہے۔

    کسانوں کی سہولت کے لیے بڑا قدم، زرعی مالز قائم کرنے کا فیصلہ

    کراچی میں زندہ مرغی فی کلو قیمت 470 اور حیدرآباد میں 440 روپے ہے، کوئٹہ اورسکھر میں زندہ مرغی کی فی کلو قیمت 440 روپے ہے، اسلام آباد میں فی کلو زندہ مرغی 430 اور راولپنڈی میں 420 روپے ہے، جب کہ ملتان میں فی کلو زندہ مرغی 415 اور پشاور میں 405 روپے ہے۔

    پاکستانی وفد فیوچر منرل فورم کے لیے ریاض پہنچ گیا، سعودی آرامکو سے سرمایہ کاری پر بات چیت ہوگی