اسلام آباد: بجلی صارفین ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹس کے اضافی بوجھ تلے دب گئے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جنوری میں ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ 8.56 روپے فی یونٹ ہو جائے گا۔
تفصیلات کے مطابق نیپرا نے ڈسکوز صارفین پر ایک ساتھ 3 مختلف سہ ماہی اور ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ ڈال دیا ہے، جنوری کے بلز میں 4.13 روپے فی یونٹ کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کا بوجھ ڈالا گیا ہے۔
نیپرا کے مطابق یہ اضافہ نومبر 2023 کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا، اپریل تا جون 2023 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں فی یونٹ 3.28 روپے کا اضافہ کیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اس سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی وصولی صارفین سے مارچ 2024 تک ہونی ہے، جولائی تا ستمبر2023 سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں اضافہ فی یونٹ 1.15 روپے بنتا ہے، صارفین سے یہ اضافی وصولیاں جنوری تا مارچ 2024 میں کرنے کا پلان ہے۔
اسلام آباد: خراب کارکردگی والی بجلی کمپنیوں کے افسران کو بہتر کمپنیوں میں بھیجنے کی تجویز دے دی گئی، افسران کی روٹیشن پالیسی کا مسودہ تیار کرلیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق خراب کارکردگی والی بجلی کمپنیوں میں بہتری لانے کی نئی حکمت عملی تیار کرلی گئی۔
ذرائع نے بتایا ہے کہ بہترکارکردگی والے ڈسکوز افسران کو خراب کارکردگی والی کمپنیوں میں تعیناتی کا پلان ہے اور خراب کارکردگی والے ڈسکوز افسران کو بہتر کمپنیوں میں بھیجنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈسکوز گریڈ 18 اور اس سے اوپر کے افسران کی روٹیشن پالیسی کا مسودہ تیار کرلیا ہے ، پاورڈویژن نے پالیسی کا مسودہ ڈسکوز بورڈ آف ڈائریکٹرز کو بھجوادیا ہے۔
ٹیسکو،کیسکو،پیسکو،سیپکواور حیسکو خراب کارکردگی والی کمپنیاں قرار دی گئی ، ان کمپنیوں کےافسران کو بہتر کارکردگی والی کمپنیوں میں لگانے کی تجویز دی ہے، اس کے علاوہ فیسکو،گیپکو،آئیسکو،لیسکو اورمیپکوبہترکارکردگی والی کمپنیاں قرار دی گئی۔
گریڈ 18 اور اوپر والے افسران کو ترقی پر دوسری ڈسکوزمیں تعیناتی کی تجویز دی ہے ، افسران کو 2 سال کیلئے دوسری بجلی تقسیم کار کمپنی میں تعیناتی کی تجویز ہے۔
ذرائع کے مطابق تعیناتی سے انکار کرنے والے افسران کو اگلے گریڈ میں ترقی نہ دینے کی بھی تجویز سامنے آئی ہے جبکہ تعیناتی سے مسلسل 2 دفعہ انکار کرنے والے افسران کو سپر سیڈ کرنے کی تجویز ہے۔
اسلام آباد: تحادی اور نگران حکومت کے دور میں ملکی قرضے میں 12 ہزار ارب سے زائد کو اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق اتحادی اور نگران حکومت کے دور میں لیے جانے والی قرضوں کی نئی تفصیلات جاری کردی گئیں۔
دستاویز کے مطابق صرف ایک سال میں 12 ہزار 430 ارب روپے کا قبضہ لیا گیا، مرکزی حکومت کےقرضے میں یہ اضافہ نومبر 2022 سے نومبر 2023 کے دوران ہوا۔
دستاویزات میں بتایا گیا کہ جولائی تا نومبر 2023 میں وفاقی حکومت کا قرضہ 2 ہزار 549 ارب روپے بڑھا، اکتوبر کے مقابلے نومبر 2023 میں وفاقی حکومت کے قرضے میں 907 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
وفاقی حکومت کا قرضہ نومبر 2023 تک 63 ہزار 390 ارب روپے رہا جبکہ وفاقی حکومت کا مقامی قرض 40 ہزار 956 ارب روپے پر پہنچ گیا۔
دستاویز کے مطابق وفاقی حکومت کا غیر ملکی قرضہ 22 ہزار 434 ارب روپے رہا، نومبر 2022 میں وفاقی حکومت کا قرضہ 50 ہزار 959 ارب روپے تھا جبکہ جون 2023 میں وفاقی حکومت کے قرضوں کا حجم 60 ہزار 841 ارب روپے تھا۔
اسلام آباد : صعنتوں کیلئے بجلی سستی کرنے کا پلان کرلیا گیا، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد بجلی سستی کرنےکے پلان پرعمل ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق نگران حکومت نے معاشی سرگرمیاں کے فروغ کا پلان تیار کرلیا، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ صعنتوں کیلئےبجلی کا ٹیرف کم کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ صعنتوں کیلئے بجلی کا ٹیرف 9 سینٹ تک مقرر کرنےکی تجویز دی ہے اور صنعتوں کیلئے بجلی ٹیرف پر کراس سبسڈی ختم کرنے کا بھی پلان ہے۔
حکومتی ذرائع نے کہا ہے کہ صعنتوں کیلئے بجلی سستی کرنے کا پلان آئی ایم ایف کو پیش کیاجائے گا۔
برآمدی شعبوں کیلئے بجلی کے نرخ کم کرنے اور زیروریٹیڈ سیکٹرکیلئے بھی بجلی سستی کرنے کی تجویز دی ہے، آئی ایم ایف سے مذاکرات کے بعد بجلی سستی کرنےکے پلان پرعمل ہوگا۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ صنعتوں کا پہیہ چلانا پہلی ترجیح ہے، صنعتوں پربجلی کااضافی بوجھ نہیں ڈالاجاسکتا ، بجلی نرخ کم ہونے سے صنعتیں اپنےقدموں پرکھڑی ہوجائیں گی اور صنعتیں چلنے سےبرآمدات میں اضافہ ہو گا۔
اسلام آباد: پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیلی کمیونیکیشن اپیلٹ ٹریبونل کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کے ذریعے التوا کا شکار متعدد کیسز نمٹائے جا سکیں گے۔
نگراں وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ ٹیلی کام ایکٹ میں ترامیم کی منظوری صدر مملکت عارف علوی نے دے دی۔
ڈاکٹر عمر سیف نے کہا کہ پارلیمنٹ کی عدم موجودگی میں صدارتی آرڈیننس کے تحت ٹیلی کام ٹریبونل کام کرے گا، ٹریبونل کا قیام ٹیلی کام سیکٹر کا دیرینہ مطالبہ تھا اس سے انڈسٹری کو بڑا ریلیف مل گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ذریعے التوا کا شکار متعدد کیسز فوری نمٹائے جا سکیں گے، وزارت قانون آرڈیننس کے مطابق ٹریبونل چئرپرسن و اراکین کی نامزدگی کرے گی۔
نگراں وزیر آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن ڈاکٹر عمر سیف نے کہا ہے کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ٹیلی کمیونیکیشن اپیلیئٹ ٹریبونل کا قیام کیا گیا ہے جس کا گزٹ نوٹیفیکیشن کردیا گیا ہے۔ ٹریبونل کے قیام کیلئے ٹیلی کام ایکٹ میں ترامیم کی منظوری صدر مملکت نے دے دی ہیں.#MOITTpic.twitter.com/usBizgwiX6
نگراں وفاقی وزیر کے مطابق ٹریبونل کا چیئرپرسن صرف ہائی کورٹ کے جج یا 15 سال کے تجربہ کے حامل وکیل کو بنایا جا سکتا ہے، ٹریبونل میں 2 ارکان ٹیکنوکرہٹس ہوں گے اور ضرورت کے مطابق تعداد میں کمی بیشی ہو سکتی ہے۔
پی ٹی اے کے فیصلے کے خلاف اپیل پر ٹریبونل 90 روز میں فیصلہ کرنے کا پابند ہوگا۔
نیپرا نے کراچی کے لیے بجلی مزید مہنگی کرنے کی منظوری دے دی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق نیپرا نے کراچی کے لیے بجلی 2.87 روپے فی یونٹ مزید مہنگی کرنے کی منظوری دی ہے، ایک سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں کراچی کے لیے اضافے کا بوجھ بڑھ کر 4.12 روپے ہوجائے گا۔
نیپرا نے حکومت کے بعد کے الیکٹرک کی درخواست پر بھی بجلی مہنگی کرنے کی منظوری دی ہے۔
اضافے کی منظوری جنوری تا مارچ 2023 کی سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں دی گئی ہے، نیپرا نے فیصلہ نوٹیفکیشن کے لیے وفاقی حکومت کو بھجوادیا۔
سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ میں حکومتی درخواست پر نیپرا بجلی مہنگی کرنے کا فیصلہ دے چکا ہے۔
واضح رہے کہ پہلے ہی جنوری تا مارچ 2023 کی ایڈجسٹمنٹ میں 1.25 روپے کا اضافہ منظور کیا گیا ہے۔
عوام کے لیے برُی خبر ہے کہ اوگرا نے ایل پی جی قیمت میں اضافہ کر دیا۔
ایل پی جی کا گھریلو سلنڈر 18 روپے 52 پیسے مزید مہنگا ہو گیا جس کے بعد ایل پی جی کی قیمت 256 روپے 42 پیسے فی کلو مقرر کر دی گئی۔
اوگرا نے ایل پی جی کی قیمت میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے۔
ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 3 ہزار 25 روپے 87 پیسے مقرر کی گئی ہے۔ دسمبر میں ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت 3 ہزار 7 روپے 52 پیسے مقرر تھی۔
یول پرائس ایڈجسٹمنٹ کے تحت وفاقی حکومت نے پٹرول اورڈیزل کی قیمتیں برقراررکھنے کا فیصلہ کیا ہے
مٹی کے تیل کی قیمت میں 2 روپے 19 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جبکہ لائٹ ڈیزل کی قیمت 1 روپے 11 پیسے فی لیٹر اضافہ کیا گیا ہے۔
اسلام آباد : شدید دھند سے بجلی کی ترسیل کا نظام ایک بار پھر متاثر ہوگیا، جس کے باعث گدو کے قریب این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمشن لائنیں ٹرپ کرگئیں اور بیشتر علاقوں میں بجلی کی سپلائی ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق نگران حکومت کی جانب سے بجلی کی لوڈشیڈنگ میں کمی لانے کے اقدامات کو ایک اور دھچکا پہنچا ہے۔
ترجمان پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ شدید دھند کے باعث گدو کے قریب این ٹی ڈی سی کی ٹرانسمشن لائنز ٹرپ کرگئیں، 550 اور 220 کے وی کی لائنوں کو نقصان پہنچا جبکہ ٹرپنگ سے 500 کے وی کے سرکٹ بریکر کو بھی نقصان پہنچا۔
پاور ڈویژن نےگدو سوئچ یارڈ کے سرکٹ بریکر کو پہنچنے والے نقصانات کی تحقیقات کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور گدو سوئچ یارڈ کے سرکٹ بریکر کو پہنچنے والے نقصانات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔
سندھ کے بیشتر علاقوں میں بجلی اور مواصلاتی نظام متاثر ہونے سے سیپکو ریجن کے تین سو سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے اور ایک سو بتیس اور چھیاسٹھ کے وی کے باسٹھ گرڈ اسٹیشن سے سپلائی معطل ہوگئی۔
جس کے باعث خیرپور،سکھر،روہڑی ،پنوعاقل،گھوٹکی،میرپورماتھیلو، شکارپور،دادو اورنوشہرو فیروز سمیت دیگر علاقوں میں بجلی کی سپلائی بند ہوگئی ہے۔
اس سے قبل پاور ڈویژن نے27 دسمبر کو بیان جاری کیا تھا کہ حالیہ لوڈ شیڈنگ 25 اور 26 دسمبر کو ملتان ریجن اور دیگر ڈسکوز کے متعدد گرڈ اسٹیشنوں کے ٹرپ ہونے کی وجہ سے کی جارہی ہے، دھند کے باعث 132kv – 220kv اور 500kv کے گرڈ اسٹیشن ٹرپ کر گئے تھے –
اسی دوران ہائیڈل جنریشن میں کمی آئی جس سے نظام میں توازن پیدا کرنے میں رکاوٹیں پیدا ہوئیں۔
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ این ٹی ڈی سی سسٹم کو ان موسمی حالات اور کم ہائیڈل جنریشن کی وجہ سے ایک مشکل وقت کا سامنا ہے، نظام کو کام کرتے رہنے کیلئے لوڈ مینجمنٹ کے ذریعے پیداوار میں موجودہ کمی سے نمٹا جا رہا ہے۔
پاور ڈویژن کے مطابق لوڈشیڈنگ سسٹم کی رکاوٹوں کی وجہ سے ہوئی اور سسٹم کو سنبھالنے کی کوششیں جاری ہیں۔
نیپرا نے فیصلہ نوٹیفکیشن کیلیے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا۔ نیپرا کے مطابق ملک بھر میں بجلی کا یکساں ٹیرف برقرار رکھنے کیلیے اضافے کی منظوری دی، کے-الیکٹرک صارفین سے وصولیاں جنوری، فروری اور مارچ میں کی جائیں۔
سال 2023 میں ملک بھر کے بجلی اور گیس صارفین پر 2200 ارب روپے سے زائد کا اضافی بوجھ ڈالا گیا جس سے عوام کی مشکلات بڑھیں۔ بجلی صارفین پر ڈالا گیا بوجھ ڈیڑھ ہزار ارب روپے سے زائد کا ہے جبکہ گیس صارفین پر 711 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالا گیا۔
اس سال بجلی کے بنیادی ٹیرف میں فی یونٹ 10 روپے 73 پیسے تک اضافہ کیا گیا جب کہ صارفین پر فی یونٹ تین روپے 23 پیسے کا مستقل سرچارج بھی عائد کیا گیا اس کے علاوہ انہیں سہ ماہی، ماہانہ ایڈجسٹمنٹس کا بوجھ الگ سے برداشت کرنا پڑا۔ آئی ایم ایف شرائط پر65 ارب روپے کا برآمدی شعبے اور کسان پیکج ختم کیا گیا۔
بجلی اور گیس شعبے کا سرکلر ڈیٹ ساڑھے 5 ہزار ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔ بجلی کا سرکلر ڈیٹ 2611 ارب جب کہ گیس شعبے کا 2900 ارب روپے تک جا پہنچا۔
اسلام آباد: سال 2023 میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کے تمام ریکارڈ ٹوٹ گئے۔ پاکستانی ملکی تاریخ کا سب سے مہنگا پیٹرول اور ڈیزل خریدنے پر مجبور رہے۔
آئی ایم ایف شرائط کے تحت لیوی کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچا دیا گیا۔ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار پیٹرول اور ڈیزل کے فی لیٹر پر 60 روپے لیوی وصول کی گئی۔
رواں سال پیٹرولیم مصنوعات فی لیٹر 116.58 روپے تک مہنگی ہوئیں جبکہ ان پر لیوی میں فی لیٹر 30 روپے تک اضافہ کیا گیا۔ ڈیزل 30 اور پیٹرول پر فی لیٹر لیوی میں 10 روپے کا اضافہ کیا گیا۔
اس وقت ڈیزل اور پیٹرول کے فی لیٹر پر 60، 60 روپے کے حساب سے لیوی عائد ہے۔ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں 16 ستمبر کو ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچی تھیں۔
فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 16 ستمبر کو سب سے زیادہ 331 روپے 38 پیسے ہوگئی تھی۔ فی لیٹر ڈیزل کی قیمت 16 ستمبر کو سب سے زیادہ 329 روپے 18 پیسے ہوگئی تھی۔
یکم اکتوبر 2023 سے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا رجحان شروع ہوا۔ حالیہ 3 ماہ میں فی لیٹر پیٹرول 64 روپے 4 پیسے اور ڈیزل 52 روپے 99 پیسے سستا ہوا۔
سال 2023 کے آغاز پر فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 214 روپے 80 پیسے تھی۔ اس سال کے شروع میں فی لیٹر ڈیزل کی قیمت 227 روپے 80 پیسے تھی۔
سال کے اختتام پر فی لیٹر پیٹرول کی قیمت 267 روپے 34 پیسے ہوگئی۔ اس وقت فی لیٹر ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت 276 روپے 19 پیسے مقرر ہے۔