Author: علیم ملک

  • پاکستان اور روس  کا  پاکستان اسٹیل ملز کو جدید بنانے کا فیصلہ ، معاہدے پر دستخط

    پاکستان اور روس کا پاکستان اسٹیل ملز کو جدید بنانے کا فیصلہ ، معاہدے پر دستخط

    اسلام آباد : پاکستان اور روس نے پاکستان اسٹیل ملز کو جدید بنانے کا فیصلہ کرلیا، معاون خصوصی ہارون اختر خان کا کہنا ہے کہ اسٹیل ملز کی جدید کاری سے روزگار اور صنعتی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صنعت و پیداوار ہارون اخترکی قیادت میں وفد دورہ روس پر ہے۔

    پاکستان اور روس نے کراچی میں پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے پروٹوکول پر دستخط کر دیے اور پاکستان اسٹیل ملز کو جدید بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    پاکستان اسٹیل مل کی بحالی کے لیے روس کے ساتھ شراکت داری سے نئی صنعتی تاریخ رقم ہوگی۔

    پاکستان کے سیکریٹری صنعت و پیداوار سیف انجم اور روس کے وادیم ویلیچکو نے معاہدے پر دستخط کیے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان اور روس کا کراچی میں ایک نئی اسٹیل مل قائم کرنے پر اتفاق

    اس موقع پر معاون خصوصی ہارون اختر خان نے کہا کہ 1971 میں سوویت تعاون سے قائم پاکستان اسٹیل ملز ایک بار پھر روس کے ساتھ بحال ہوگا۔

    ہارون اختر خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اسٹیل مل کی بحالی وزیراعظم شہباز شریف کے وژن کی عکاسی کرتی ہے، وزیراعظم شہباز شریف کے صنعتی ترقی کے وژن سے پاکستان اسٹیل مل کو بحال کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ روس کے ساتھ معاہدہ اسٹیل مل کی ترقی اور صنعتی مستقبل کے لیے سنگ میل ہے، اسٹیل مل کی جدید کاری سے روزگار اور صنعتی پیداوار میں اضافے کی توقع ہے۔

  • کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود نہیں لے رہی، نیپرا

    کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود نہیں لے رہی، نیپرا

    نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کراچی الیکٹرک (کے الیکٹرک) کی کارکردگی پر ایک بار پھر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک کی کارکردگی پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا ہے کہ کے الیکٹرک وفاق سے سستی بجلی دستیاب ہونے کے باوجود بجلی نہیں لے رہی۔ اپریل میں بھی کے الیکٹرک نے وفاق سے 1600 کے بجائے صرف 1014 میگا واٹ بجلی لی۔

    نیپرا کا کہنا ہے کہ وفاق سے سستی بجلی نہ لینے سے کے الیکٹرک کا مہنگی بجلی پر انحصار بڑھا ہے۔

    ممبر نیپرا ٹیکنیکل رفیق شیخ نے کہا ہے کہ کے الیکٹرک کی کارکردگی مسلسل بگڑ رہی ہے، جس سے مالی مشکلات بڑھ رہی ہیں۔ سسٹم میں بہتری لا کر صارفین پر بوجھ میں کمی لائی جا سکتی ہے۔

    ممبر نیپرا نے مزید کہا کہ اپریل میں بھی کے الیکٹرک نے پاور پلانٹس مکمل صلاحیت کے مطابق نہیں چلائے۔ اس صورتحال سے بجلی کے پیداواری شعبے میں ناقص کارکردگی ظاہر ہوتی ہے۔ کے الیکٹرک آپریشنل کارکردگی میں بہتری کے لیے اقدامات کرے۔

    https://urdu.arynews.tv/nepra-rejected-response-of-ceo-k-electric-on-worst-load-shedding-in-karachi/

  • کراچی کے لیے شہریوں کے لیے خوشخبری، بجلی کی قیمت میں کمی

    کراچی کے لیے شہریوں کے لیے خوشخبری، بجلی کی قیمت میں کمی

    نیپرا نے ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کے الیکٹرک صارفین کے لیے بجلی 4 روپے 3 پیسے فی یونٹ سستی کردی۔

    نیپرا کی جانب سے کراچی کے سوا پاکستان بھر کے لیے بجلی 5 پیسے فی یونٹ سستی کی گئی ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    بجلی صارفین کو جولائی کے بلوں میں ریلیف ملے گا۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق کے الیکٹرک کے لیے اپریل 2025 ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی سستی کی گئی ہے۔

    باقی ملک کے لیے مئی 2025 کی ایڈجسٹمنٹ میں بجلی کی قیمت کم کی گئی ہے، کے الیکٹرک نے اپریل کے لیے 4 روپے 69 پیسے فی یونٹ کمی کی درخواست کی تھی۔

  • اہم وزارتوں کے سیکرٹریز نجی شعبے سے بھرتی کرنے کا فیصلہ  ، اشتہار جاری

    اہم وزارتوں کے سیکرٹریز نجی شعبے سے بھرتی کرنے کا فیصلہ ، اشتہار جاری

    اسلام آباد : حکومت نے اہم وزارتوں کے سیکرٹریز نجی شعبے سے بھرتی کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے اشتہارجاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت بیوروکریسی کی کارکردگی سے مایوس ہیں اور اہم وزارتوں کے سیکرٹریز نجی شعبے سے بھرتی کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا۔

    وفاقی سیکرٹریز، ٹیکنیکل ایڈوائزرز اور اداروں کے سربراہان نجی شعبے سے بھرتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ، اس حوالے سے حکومت نے نجی شعبے سے بھرتیوں کے لیے اشتہارجاری کر دیا ہے۔

    پہلے مرحلے میں سات اہم وزارتوں کے لیے سیکریٹریز کی خدمات نجی شعبے سے لی جائیں گی، جن میں وزارتِ خزانہ، پٹرولیم، پاور، صنعت و پیدوار ، وزارت فوڈسیکیورٹی،منصوبہ بندی و ترقی کے سیکریٹریز شامل ہوں گے۔

    اعلی عہدوں پر تعیناتیاں کنٹریکٹ پر 2 سال کے لئے کی جائیں گی اور کارکردگی تسلی بخش ہونے پر کنٹریکٹ کی مدت میں توسیع ہوسکے گی۔

    بھرتیوں کے لئے عمر کی حد 60 سال اور 20 سالہ تجربہ مانگا گیا ہے ، نجی شعبے سے بھرتیوں کے لئے ٹی او آرز بھی جاری کردئیے گئے۔

    وزارت خزانہ میں بھرتی کے لئے پی ایچ ڈی کو ترجیح دی جائے گی۔

  • 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ

    5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ

    اسلام آباد: وفاقی کابینہ نے 5 لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے۔

    وزارت غذائی تحفظ نے کہا ہے کہ پانچ لاکھ ٹن چینی درآمد کرنے کا فیصلہ حتمی طور پر ہو گیا ہے، اور چینی کی درآمد حکومتی شعبے کے ذریعے کی جائے گی۔

    وزارت کا کہنا ہے کہ چینی کی درآمد کے لیے تمام انتظامات مکمل کر لیے گئے ہیں، اور اس پر فوری عمل درآمد شروع کیا جا رہا ہے، یہ اقدام چینی کی قیمتوں میں توازن برقرار رکھنے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

    وزارت غذائی تحفظ کے مطابق چینی کی درآمد کا جو طریقہ اختیار کیا گیا ہے وہ ماضی کی حکومتوں سے مختلف اور واضح طور پر بہتر حکمت عملی کی نمائندگی کرتا ہے، ماضی میں اکثر چینی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے قومی خزانے پر بوجھ ڈال کر سبسڈی پر انحصار کیا جاتا تھا۔


    وفاقی حکومت نے نئے مالی سال میں اشرفیہ پر نوازشات کی بارش کردی


    وزارت نے بتایا کہ موجودہ حکومت نے چینی برآمد کرنے کا فیصلہ اُس وقت کیا تھا جب چینی وافر مقدار میں دستیاب تھی، لیکن اب چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے چینی درآمد کی جا رہی ہے۔

  • ایتھوپیا اور بنگلادیش میں ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا

    ایتھوپیا اور بنگلادیش میں ’’میڈ اِن پاکستان‘‘ نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا

    اسلام آباد: ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی بورڈ نے ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے اسٹریٹجک اقدامات کی منظوری دے دی، میڈ ان پاکستان نمائشوں کے انعقاد کا فیصلہ کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ملکی برآمدات بڑھانے اور درآمدات کم کرنے کے حکومتی مشن کے تحت وزیر تجارت جام کمال کی زیر صدارت ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے بورڈ کا 12 واں اجلاس منعقد ہوا۔

    اجلاس میں بورڈ نے رواں مالی سال کے لیے سالانہ بزنس پلان کی منظوری دی، جس میں 120 سے زائد بین الاقوامی نمائشوں میں پاکستان کی شرکت کی منظوری شامل ہے، اور ایتھوپیا اور بنگلادیش میں ’’میڈ ان پاکستان‘‘ نمائشوں کا انعقاد کیا جائے گا۔

    ملک بھر میں برآمداتی تربیتی پروگرام اور سیمینارز کرانے کی منظوری بھی دی گئی، سیالکوٹ اور کوئٹہ میں ڈسپلے سینٹرز، کانفرنس رومز اور آئی ٹی ایکسیلیریٹرز قائم ہوں گے، سیالکوٹ میں کھیلوں کے سامان اور سرجیکل آلات کے لیے خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی۔


    پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں نیا ریکارڈ قائم، انڈیکس ایک لاکھ 33 ہزار کی حد عبور کرگیا


    اجلاس میں خواتین کاروباری شخصیات کی عالمی نمائشوں میں شمولیت بڑھانے پر زور دیا گیا، جام کمال نے کہا پاکستان کو روایتی منڈیوں کے بجائے نئی عالمی منڈیوں کی طرف جانا ہوگا۔

    ٹی ڈی اے پی میں شعبہ جاتی تحقیق کے لیے ماہرین کی تعیناتی کی تجویز دی گئی، پاکستانی تجارتی مشنز کو پروموشنل سپورٹ میں اضافے کی منظوری دی گئی، ٹی ڈی اے پی بورڈ کی سب کمیٹیوں کی سفارشات کی توثیق بھی کی گئی۔

  • پاکستان میں کس حکومت نے بجلی منصوبوں پر کتنا کام کیا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    پاکستان میں کس حکومت نے بجلی منصوبوں پر کتنا کام کیا؟ تفصیلات سامنے آ گئیں

    پاکستان توانائی بحران کا شکار ملک ہے کس حکومت نے بجلی منصوبوں پر کتنا کام کیا اس کی تفصیلات اے آر وائی نیوز منظر عام پر لا رہا ہے۔

    پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں توانائی کا بحران ہے جب کہ خطے میں سب سے زیادہ مہنگی بجلی بھی پاکستانی عوام کو پڑتی ہے۔ حکومتیں اس کا الزام حسب روایت سابقہ حکومتوں پر ڈالتی آئی ہیں۔ تاہم ماضی کی حکومتوں نے توانائی (بجلی) منصوبوں پر کتنا کام کیا۔ اس کی تفصیلات اے آر وائی نیوز منظر عام پر لا رہا ہے۔

    اس حوالے سے دستیاب دستاویز کے مطابق پاکستان میں تحریک انصاف کے دور حکومت میں متبادل توانائی سے بجلی پیدا کرنے سے سب سے زیادہ منظوری ہوئے۔

    پی ٹی آئی کے دور حکومت میں متبادل توانائی کے 2710 میگا واٹ کے 16 منصوبے منظور ہوئے۔

    پاکستان مسلم لیگ ن جو چوتھی بار وفاق میں حکومت کر رہی ہے۔ اس کے دور میں 9142 میگا واٹ کے 33 منصوبے منظور ہوئے۔

    دستاویز کے مطابق ن لیگ کے دور میں سب سے زیادہ فرنس آئل سمیت کوئلے والے پلانٹس منظور ہوئے جب کہ ہوا، سولر اور پن بجلی کے بھی چند منصوبے منظور ہوئے۔

    پیپلز پارٹی بھی وفاق میں چار بار اقتدار کے مزے چکھ چکی ہے۔ اس جماعت کے دور میں 3382 میگا واٹ کے 24 منصوبے منظور ہوئے۔

    دستاویز میں بتایا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے دور میں کوئلے، فرنس آئل، گیس والے پاور پلانٹس منظور ہوئے جب کہ ونڈ انرجی اور فیول والے پلانٹس بھی لگائے گئے۔

    مسلم لیگ ق جس نے مشرف دور میں پاکستان پر حکومت کی۔ ان کے دور حکومت میں کوئلے، فرنس آئل اور گیس سے چلنے والے 1884 میگا واٹ کے 9 پلانٹس لگانے کے منصوبے منظور ہوئے۔

    https://urdu.arynews.tv/solution-to-avoid-ipps-electricity-generation/

  • بجلی کے ماہانہ 100 سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا

    بجلی کے ماہانہ 100 سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو بڑا ریلیف مل گیا

    اسلام آباد : نیپرا نے بجلی کے ماہانہ 100 سے 500 یونٹ تک استعمال کرنے والے صارفین کو بنیادی ٹیرف میں بڑا ریلیف دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیپرا نے بنیادی ٹیرف میں 1.15 پیسے فی یونٹ تک کمی کی منظوری دے دی۔

    نیپرا نے بجلی کی بنیادی قیمت میں کمی کا فیصلہ جاری کیا اور اپنا فیصلہ نوٹیفکیشن کے لئے وفاقی حکومت کو بھجوا دیا ہے۔

    وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کےبعد کمی کا اطلاق ہوجائے گا اور ملک بھر کے لیے بجلی سستی ہوجائے گی۔

    گھریلو صارفین کے لیے زیادہ سے زیادہ ٹیرف 47.69 روپے فی یونٹ ہوجائے گا تاہم ماہانہ 50 یونٹ تک کے گھریلو لائف لائن صارفین کا ٹیرف 3.95 روپے فی یونٹ کا ٹیرف برقرار رکھا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : 25 سال بعد بجلی بلوں سے پی ٹی وی لائسنس فیس ختم

    ماہانہ 51 سے 100 یونٹ تک لائف لائن صارفین کے لیے ٹیرف 7.74 روپے اور ایک سے 100 یونٹ تک پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کا ٹیرف 10.54 روپے فی یونٹ مقرر ہے۔

    101 سے 200 یونٹ تک پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کا ٹیرف 13.01 روپے جبکہ ایک سے 100 یونٹ تک نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کا ٹیرف 22.44 روپےفی یونٹ مقرر کیا گیا ہے۔

    اس کے علاوہ ماہانہ 101 سے 200 یونٹ تک کا ٹیرف 28.91 روپے ، ماہانہ 201 سے 300 یونٹ کا بنیادی ٹیرف 33.10 روپے، ماہانہ 301 سے 400 یونٹ کا ٹیرف 37.99 روپے فی یونٹ مقرر ہے۔

    ماہانہ 401 سے 500 یونٹ کا بنیادی ٹیرف 40.20 روپے ، ماہانہ 501 سے 600 یونٹ کا ٹیرف41.62 روپے، ماہانہ 601 سے 700 یونٹ کا ٹیرف 42.76 روپے اور ماہانہ 700 یونٹ سے زیادہ کا ٹیرف 47.69 روپے فی یونٹ ہوگا۔

  • حکومت گزشتہ مالی سال کا مقرر کردہ اہم تجارتی اہداف حاصل نہ کرسکی

    حکومت گزشتہ مالی سال کا مقرر کردہ اہم تجارتی اہداف حاصل نہ کرسکی

    اسلام آباد: وفاقی حکومت گزشتہ مالی سال کے لیے مقرر کردہ برآمدات کا ہدف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی ادارہ شماریات نے مالی سال 25-2024 کے تجارتی اعداد و شمارجاری کر دیے، جس کے مطابق 30 جون کوختم ہونے والے مالی سال میں اہم تجارتی اہداف حاصل کرنے میں ناکام ہوگئی۔

    ادارہ شماریات کے مطابق گزشتہ مالی سال درآمدات اور تجارتی خسارہ زیادہ جبکہ برآمدات حکومتی ہدف سے کم رہیں ہیں، مالی سال25-2024 میں برآمدات کا حجم 32 ارب 10 کروڑ 60 لاکھ ڈالرز رہا، حکومت نے برآمدات کا ہدف 32  ارب 34کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر کیا تھا۔

    رپورٹ کے مطابق مالی سال 25-2024 میں ملکی درآمدات 58 ارب 38کروڑ ڈالرز رہے، گزشتہ مالی سال میں درآمدات کا حکومتی ہدف 57 ارب 28کروڑ 30 لاکھ ڈالرز مقرر تھا۔

    گزشتہ مالی سال تجارتی خسارہ 26 ارب27 کروڑ40 لاکھ ڈالرز رہا، مالی سال 2024-25 میں تجارتی خسارےکا ہدف 24 ارب 94 کروڑ 10 لاکھ ڈالرز مقرر تھا۔

    گزشتہ مالی سال 2024-25 میں سالانہ بنیادوں پر برآمدات میں4.67 فیصد کا اضافہ ہوا، گزشتہ مالی سال 25-2024 کے دوران درآمدات میں 6.57 فیصدکا اضافہ ہوا تھا۔

    وزارت بحری امور نے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے پورٹ قاسم پر برآمدی تجارتی سامان پر پورٹ چارجز میں 50 فیصد کمی کردی، وزارت کی جانب سے جاری نوٹی فکیشن کے مطابق برآمدی اور ٹرانسشپمنٹ کنٹینرز پر وارفیج آدھی کر دی گئی، مارجنل وہارف، فوٹکو، پی آئی بی ٹی پر برآمدی سامان کے لیے رعایت کردی گئی ہے۔

    ڈی پی ورلڈ پر کنٹینرائزڈ کارگو کے لیے چارجز میں نرمی کی گئی ہے، خالی کنٹینرز پر چارجز میں کوئی ریایت نہیں دی جائے گی، نوٹی فکیشن کے مطابق فیصلہ کا مقصد تجارت کو فروغ دینا اور برآمدات میں اضافہ ہے۔

  • بجلی صارفین کو اربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹس کرنا پڑیں گی

    بجلی صارفین کو اربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹس کرنا پڑیں گی

    اسلام آباد : بجلی صارفین نئے مالی سال میں بھی اربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹس ادا کرنے کو تیار ہوجائیں، 17 روپے 6 پیسے فی یونٹ ادا کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق نئے مالی سال میں بھی بجلی صارفین کو اربوں روپے کی کیپسٹی پیمنٹس کرنا پڑیں گی۔

    دستاویز میں بتایا گیا کہ نئے مالی سال میں 1766 ارب روپے کیپسٹی پیمنٹس کا تخمینہ ہے، بجلی صارفین کیلئے فی یونٹ 17 روپے 6 پیسے فی یونٹ کیپسٹی پیمنٹس ہوں گی۔

    دستاویز میں کہا گیا کہ سالانہ بنیادوں پر کیپسٹی پیمنٹس میں 1.34 روپے فی یونٹ کمی رہے گی۔

    دستاویز میں کہنا تھا کہ آئندہ مالی سال کی ریونیو ضروریات 3768 سےکم ہوکر3521ارب روپے کا تخمینہ ہے جبکہ ڈسٹری بیوشن مارجن 391 ارب روپے سے بڑھ کر 396 ارب روپے کا تخمینہ ہے۔

    دستاویز کے مطابق بجلی صارفین سے یوز آف سسٹم چارجز کی مد میں 174 ارب روپے وصول کرنے کا تخمینہ ہے۔

    مزید پڑھیں : ماہانہ 100 سے 400 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے اہم خبر

    نئے مالی سال کیلئے ڈالر کی قدر کا تخمینہ 300 سے کم کرکے 290 روپے کر دیا گیا جبکہ بجلی کی پیداواری لاگت میں 1 روپے 27 پیسے کم رہے گی تاہم نئے سال میں نقصانات کا تخمینہ 11.04 فیصد لگایا گیا ہے۔