Author: علیم ملک

  • حکومت کا سحر و افطار اور تراویح کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ

    اسلام آباد : حکومت نے سحر و افطاراور تراویح کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا اور تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایات جاری کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی جانب سے رمضان المبارک میں بجلی کی بلاتعطل فراہمی کی ہدایت کے بعد وزارت توانائی نے سحر و افطاراور تراویح کے اوقات میں لوڈ شیڈنگ نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

    وزارت توانائی نے اس حوالے سے ملک کی تمام بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

    وزارت توانائی کا کہنا ہے کہ سحر وافطار اور تراویح کے اوقات میں بجلی کی فراہمی یقینی بنائی جائے ، سحر ا کے اوقات سے ایک گھنٹہ قبل اور ایک گھنٹہ بعد میں زیرو لوڈمینجمنٹ ہوگی۔

    ہدایات میں کہا گیا کہ افطار کے اوقات میں ایک گھنٹہ قبل اور 3 گھنٹے بعد زیرولوڈمینجمنٹ ہوگی، بجلی کی بلاتعطل فراہمی کیلئے آپریشن سرکل کی سطح پر کنٹرول روم قائم ہوں گے۔

    اس سلسلے میں ڈویژن،سب ڈویژن کی سطح پر شکایات کے ازالے کیلئے خصوصی ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں ، ٹرانسفارمرز خرابی کی صورت میں اضافی ٹرانسفارمراور ٹرالیاں دستیاب ہوں گی۔

  • بجلی کمپنیاں صوبائی حکومت کے سپرد کرنے کے لیے بڑا قدم

    بجلی کمپنیاں صوبائی حکومت کے سپرد کرنے کے لیے بڑا قدم

    اسلام آباد: بجلی کمپنیاں صوبائی حکومتوں کے سپرد کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھاتے ہوئے وزیر اعظم نے کمیٹی تشکیل دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت بجلی کمپنیوں میں نقصانات کم کرنے اور وصولیاں بڑھانے میں ناکام رہی ہے، جس پر بجلی کمپنیاں صوبائی حکومتوں کے سپرد کرنے کے حوالے سے وزیر اعظم شہباز شریف نے 13 رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔

    وزیر دفاع خواجہ آصف کی سربراہی میں کمیٹی قائم کی گئی ہے، وزیر بجلی، وزیر تجارت، وزیر مملکت پیٹرولیم، وزرائے اعلیٰ، سیکریٹری مشترکہ مفادات کونسل، سیکریٹری پاور، پیٹرولیم، نجکاری کمیٹی میں شامل ہیں۔

    کمیٹی کے لیے ٹی او آر بھی طے کر دیے گئے، یہ کمیٹی اس بات کا جائزہ لے گی کہ صوبوں کو منتقلی کے بعد بجلی کمپنیوں کے لیے اسٹریٹجک روڈمیپ کیا ہوگا اور بجلی کمپنیوں کے حوالے سے صوبائی حکومتوں کی ذمہ داریاں کیا ہوں گی؟

    یہ کمیٹی کمپنیوں کی منتقلی کے معاملے پر وفاق اور صوبوِں کے درمیان فریم ورک ایگریمنٹ تیار کرے گی اور کمپنیوں کی منتقلی کا لیگل فریم ورک بھی تجویز کرے گی، نو تشکیل شدہ کمیٹی کمپنیوں کی منتقلی کے لیے ریگولیٹری ضروریات کا جائزہ بھی لے گی۔

    کمیٹی کو اپنی سفارشات پر 10 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • کراچی کے شہری سب سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور، وفاقی ادارے کی رپورٹ

    کراچی کے شہری سب سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور، وفاقی ادارے کی رپورٹ

    ملکی تاریخ میں پہلی بار آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 3100 روپے تک پہنچ گیا ہے اور کراچی کے شہری سب سے مہنگا 155 روپے کلو آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ادارہ شماریات نے آٹے کی قیمتوں کے اعداد وشمار جاری کردیے ہیں جس کے مطابق ملک کی تاریخ میں آٹا کی قیمت ریکارڈ بلندی پر پہنچ گئی ہے اور 20 کلو آٹے کا تھیلا 3100 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ شہر قائد کے باسی سب سے مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں اور وہ ایک کلو آٹا 155 روپے میں خرید رہے ہیں۔

    ادارہ شماریات کے مطابق ایک ہفتےمیں کراچی میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 200 روپے مزید مہنگا ہوا۔ ملتان میں بھی ایک ہفتے میں 20 کلو آٹے کی تھیلے میں 200 روپے اضافہ ہوا اور قیمت 2600 تک پہنچ گئی۔ اسی مدت کے دوران پشاور میں 100 روپے اضافے سے 2750 اور حیدرآباد میں 80 روپے اضافے سے 20 کلو آٹا 2800 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

    حالیہ ہفتے کوئٹہ میں آٹے کا 20 کلو کا تھیلا 30 روپے تک مہنگا ہوا اور وہاں کے شہری 2780 روپے میں خرید رہے ہیں۔ خضدار میں 20 کلو آٹا 2850 روپے تک دستیاب ہے۔ لاڑکانہ میں 2640، سکھر میں 2600 جب کہ بنوں میں 2550 میں دستیاب ہے۔

    ملک میں سب سے سستا آٹا اب بھی صوبہ پنجاب میں دستیاب ہے جہاں اسلام آباد، راولپنڈی، سیالکوٹ، فیصل آباد، سرگودھا، بہاولپور میں شہری 20 کلو آٹے کے لیے 1295 روپے ادا کر رہے ہیں جب کہ گوجرانوالہ میں آٹے کا20 کلو کا تھیلا 2533 میں دستیاب ہے۔

  • وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کا بڑا مطالبہ مان لیا

    وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی کا بڑا مطالبہ مان لیا

    اسلام آباد: عمران خان کے خلاف کیسز سے متعلق وفاقی حکومت نے پاکستان تحریک انصاف کا مطالبہ مان لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے وفاقی حکومت سے کہا گیا تھا کہ توشہ خانہ کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں منتقل کردیں، جسے وفاقی حکومت نے منظور کرلیا ہے۔

    ایڈیشنل کمشنر کی جانب سے باقاعدہ نوٹی فیکیشن جاری کردیا گیا ہے جس کے مطابق توشہ خانہ کیس کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس جی الیون میں ہوگی۔

    یہ بھی پڑھیں: کیپٹن صفدر کے بیانات پر مریم نواز کا دوٹوک جواب

    واضح رہے کہ پی ٹی آئی نے سیکیورٹی خدشات کے تحت ایف ایٹ عدالتوں کی سماعت جوڈیشل کمپلیکس منتقل کرنےکا مطالبہ کیا تھا۔

    نوٹی فیکیشن جاری ہونے کے بعد جوڈیشل کمپلیکس کے کورٹ نمبرایک میں توشہ خانہ کیس کی سماعت ہوگی۔

    سیکیورٹی پلان مرتب

    دوسری جانب توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی پیشی کےموقع پر سیکیورٹی پلان مرتب کرلیا گیا ہے پانچ ہزار پولیس اہلکارسیکیورٹی کےفرائض سرانجام دیں گے، اس کے علاوہ پنجاب پولیس بھی جوڈیشل کمپلیکس میں تعینات رہے گی۔

    توشہ خانہ کیس کی سماعت کے موقع پر کسی غیرمتعلقہ شخص کی جوڈیشل کمپلیکس میں داخلے پرپابندی عائد ہوگی،صرف پاسزرکھنےوالےافراد کو داخلہ ہوسکے گا۔

    سماعت کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے دونوں اطراف کی سٹرکوں کوبھی بند کردیا جائے گا۔

  • نیپرا نے این ٹی ڈی سی کی ناقص کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا

    نیپرا نے این ٹی ڈی سی کی ناقص کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا

    اسلام آباد: نیپرا نے ایک رپورٹ جاری کرتے ہوئے این ٹی ڈی سی کی ناقص کارکردگی کا بھانڈا پھوڑ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن ڈسپیج کمپنی (این ٹی ڈی سی) اور کے الیکڑک کی کارکردگی پر ایک جائزہ رپورٹ (22-2021) جاری کر دی ہے۔

    رپورٹ میں میں کہا گیا ہے کہ نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی کی کارکردگی ناقص رہی، کمپنی نے بلیک آؤٹ سے بچنے اور ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے مناسب اقدامات نہیں کیے۔

    رپورٹ کے مطابق این ٹی ڈی سی خرابیوں کو دور کرنے میں زیادہ وقت لیتی رہی، جب کہ نئے پاور پلانٹس سے بجلی ترسیل کے بروقت انتظامات بھی نہیں کیے گئے۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کی سست روی کے باعث تھر سمیت دیگر مقامات سے سستی بجلی کی فراہمی میں تاخیر ہوئی، ترسیلی نظام بہتر کرنے میں تاخیر سے کیپیسٹی پیمنٹس بڑھیں، اور سستے پاور پلانٹس کی بجلی لوڈ سینٹر تک نہ پہنچائی جا سکی۔

    رپورٹ کے مطابق این ٹی ڈی سی کے بجلی ترسیل کے 11 ترجیحی منصوبے تاخیر کا شکار ہوئے، کمپنی کا سسٹم وولٹیج کی خلاف ورزیوں کا شکار رہا، اور سسٹم کی فریکونسی بھی عدم توازن کا شکار ہوتی رہی۔

    نیپرا نے رپورٹ میں سفارش کی ہے کہ گرڈ اسٹیشنوں پر پرانے آلات کو بہ وقت ضرورت تبدیل کیا جائے، نیپرا نے فالٹ لیول کے حقیقی تجزیے کے لیے شارٹ سرکٹ سڈیز کرانے کی تجویز بھی دی ہے۔

    نیپرا نے ہدایت کی کہ ترسیلی نظام کی بہتری کے لیے مجوزہ منصوبے جلد ازجلد مکمل کیے جائیں، اور کے الیکٹرک بلیک آؤٹ سے بچنے کے لیے آئی لینڈ موڈ میں آپریٹ کرنے کے لیے اقدامات کرے، آئی لینڈ موڈ آپریشن سے وفاق سے بجلی نہ ملنے سے بھی کراچی میں بلیک آؤٹ نہیں ہوگا۔

  • آئی ایم ایف کی شرائط عوام کے لیے مہنگائی بم بن گئیں

    آئی ایم ایف کی شرائط عوام کے لیے مہنگائی بم بن گئیں

    کراچی : سوئی ناردرن نے گیس 730 روپے 39 پیسے مہنگی کرنے کی درخواست دے دی ، اوگرا گیس قیمتوں میں اضافے کے لیے عوامی سماعت اسی ماہ کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف کی شرائط عوام کے لیے مہنگائی بم بن گئیں، کراچی سے خیبر تک گیس مزید مہنگی کرنے کی تیاریاں کرلی گئی۔

    سوئی ناردرن اور سوئی سدرن نے اوگرا کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کی سمری بھجوا دی ، جس میں سوئی ناردرن کی گیس سات سو تیس روپے انتالیس پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو مہنگی کرنے کی درخواست کی ہے۔

    سوئی نادرن نے آئندہ مالی سال کی ضروریات کےتحت اضافہ مانگا ہے، سوئی نادرن گیس نے اوسط قیمت 2827روپے 49 پیسے مقرر کرنےکی درخواست کی۔

    آئندہ مالی سال ریونیو ضروریات کا تخمینہ چارسو اکتیس ارب تیرہ کروڑ روپے لگایا گیا ہے جبکہ سوئی ناردرن نے دو سو چھپن ارب روپے کے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے۔

    اوگرا بیس مارچ کو لاہور اور بائیس مارچ کو پشاور میں سماعت کرے گا۔

    گذشتہ روز سوئی سدرن نے گیس کے بنیادی ٹیرف میں 391 روپے انسٹھ پیسے فی ایم ایم بی ٹی یو اضافے کی درخواست دی تھی، سوئی سدرن نے درخواست آئندہ مالی سال کی ریونیو ضروریات کیلئے دی ہے۔

    سوئی سدرن نے نئے مالی سال ریونیو ضروریات کا تخمینہ دو سو چھیاسٹھ ارب روپے سے زائد لگایا جبکہ اٹھانوے ارب اکتیس کروڑ روپے کے ریونیو شارٹ فال کا تخمینہ لگایا ہے۔

    سوئی سدرن نے گیس کی قیمت ایک ہزار ساٹھ روپے مقرر کرنے کی درخواست کی ہے، اوگرا سوئی سدرن کی درخواست پر تیرہ مارچ کو سماعت کرے گا اور سماعت کے بعد فیصلہ وفاقی حکومت کو بھجوائے گا۔

  • جو بجلی کے  بل نہیں دیتے وہ تو آج بھی مسکرا رہے ہیں، چیئرمین نیپرا

    جو بجلی کے بل نہیں دیتے وہ تو آج بھی مسکرا رہے ہیں، چیئرمین نیپرا

    اسلام آباد : بجلی کا بل ادا کرنے والوں پر مزید بوجھ ڈالنے کی تیاری کرلی گئی، جس پر چیئرمین نیپرا نے کہا کہ جو بجلی کے بل نہیں دیتے وہ تو آج بھی مسکرا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی صارفین پر تین روپے انتالیس پیسے اضافی سرچارج لگانے کی حکومتی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیئرمین نیپرا نے شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جو بیچارے بل ادا کرتے ہیں انہوں نے تین روپے انتالیس پیسے کا سرچارج دینا ہے اور جو بل نہیں دیتے وہ تو آج بھی مسکرا رہے ہیں۔

    چیئرمین نیپرا کا کہنا تھا کہ کمپنیوں نے جو کام کرنے تھے وہ نہیں کئے تو اب عوام پر ہی سرچارج لگا رہے ہیں۔

    نیپرا نے اضافی سرچارج کی منظوری قانونی رائے سے مشروط کر دی، چیئرمین نیپرا نے کہا کہ پاور ڈویژن پہلے اس پر قانونی رائے دے پھر منظوری کا فیصلہ ہوگا، جس پر پاورڈویژن حکام کا کہنا تھا کہ سرچارج کے نفاذ سے متعلق قانونی سوالات کا جواب پوچھ کر بتادیں گے۔

    چیئرمین نیپرا نے مزید کہا کہ اگر نیپرا اس طرح ریکوری کی اجازت دے تو باقی طریقہ کار تو ختم ہوجائیں گے، نیپرا کے پاس سرچارج کی منظوری یا نامنظور کرنے کی پاور ہی نہیں؟ ہمیں سرچارج کے نفاذ پر حکومت کی لیگل پوزیشن درکار ہے، یہ طاقت حکومت کے پاس ہے تو باہر نکل کر ذمہ داری نیپرا پر نہ ڈالی جائے۔

    ممبر نیپرا کا کہنا تھا کہ پاور ڈویژن کی نااہلی تو وہیں ہے مسئلہ ہر سال بڑھتا جائے گا، انڈسٹری کا ٹیرف بتیس روپے فی یونٹ تک پہنچ جائے گا اور اگر انڈسٹری متبادل آپشن پر چلی جائے تو پھر ریکوری کیسے ہوگی۔

    نیپرا کے مطابق بجلی صارفین پر پہلے ہی تینتالیس پیسے فی یونٹ سرچارج عائد ہے ، اب حکومت اس سرچارج کو تین روپے بیاسی پیسے فی یونٹ تک لے جانا چاہتی ہے۔

  • پاکستان کا تجارتی خسارہ کتنا ہے؟

    پاکستان کا تجارتی خسارہ کتنا ہے؟

    رواں مالی سال کے پہلے آٹھ ماہ میں تجارتی خسارہ 21 ارب 30 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا۔

    ادارہ شماریات نے تجارتی اعدادوشمار جاری کردئیے ہیں جس کے مطابق جولائی تا فروری مجموعی درآمدات 40 ارب 9 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہیں۔

    اس عرصے میں برآمدات کا کل حجم 18 ارب 79 کروڑ 30 لاکھ ڈالرز رہا جب کہ فروری میں ملکی برآمدات 2 ارب 30 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز رہیں۔

    رواں سال فروری میں مجموعی درآمدات 4 ارب 90 لاکھ ڈالرز رہیں۔ فروری میں تجارتی خسارہ ایک ارب 70 کروڑ 40 لاکھ ڈالرز رہا۔

  • ملک بھر میں ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہو گیا

    ملک بھر میں ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہو گیا

    اسلام آباد: ملک بھر میں ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہو گیا، چیف مردم شماری کمشنر ڈاکٹر نعیم الظفر نے مردم شماری کا افتتاح کیا۔

    تفصیلات کے مطابق آج ملک بھر میں ڈیجیٹل مردم شماری کا آغاز ہو گیا ہے، چیف شماریات نے افتتاح کے موقع پر کہا کہ مردم شماری کے حوالے سے تمام صوبوں کو آن بورڈ لے لیا گیا، ایک ماہ بعد قوم کو مردم شماری کے اعداد و شمار کے نتائج دے دیں گے۔

    ڈاکٹر نعیم الظفر نے بتایا کہ 13 جنوری 2022 کو مشترکہ مفادات کونسل نے ڈیجیٹل مردم شماری کے لیے حکم دیا تھا، آج سے ملک بھر میں عمارتوں اور افراد کا شمار کیا جائے گا۔

    چیف شماریات کے مطابق ایک لاکھ 15 ہزار افراد پر مشتمل عملہ مردم شماری کرے گا، اس عمل سے جیو ٹیگ اور معاشی شماری میں مدد ملے گی، اور بہتر منصوبہ بندی بھی کی جا سکے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پالیسی سازی اور منصوبہ بندی کے لیے خانہ و مردم شماری اہم ہے، یہ مردم شماری پاکستان کی پہلی ڈیجیٹل مردم شماری ہے۔

    چیف شماریات کے مطابق فیلڈ میں گنتی یکم اپریل 2023 کو مکمل ہوگی، فیلڈ شمار کنندگان الیکٹرانک ڈیوائسز کے ذریعے ڈیجیٹل طور پر ڈیٹا جمع کریں گے۔

    واضح رہے کہ مردم شماری کے محکمے نے پاکستان کے شہریوں کو خود شماری کی سہولت بھی فراہم کی ہے، خود شماری پورٹل 3 مارچ 2023 تک دستیاب رہے گا۔

  • آئی ایم ایف کی شرط: حکومت نے برآمدی شعبے کے لیے بجلی مہنگی کر دی

    آئی ایم ایف کی شرط: حکومت نے برآمدی شعبے کے لیے بجلی مہنگی کر دی

    اسلام آباد: پاکستان کی جانب سے آئی ایم ایف کی شرائط پر عمل در آمد تیزی سے جاری ہے، وفاقی حکومت نے ایک اور شرط کے تحت برآمدی شعبے کے لیے بھی بجلی مہنگی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے برآمدی شعبے کے لیے بجلی 12 روپے 13 پیسے فی یونٹ مہنگی کر دی ہے، برآمدی شعبے کو بجلی پر دی جانے والی سبسڈی ختم کر دی گئی۔

    برآمدی شعبے کو بجلی 19 روپے 99 پیسے فی یونٹ فراہمی روک دی گئی ہے، سبسڈی ختم کرنے کا اطلاق آج سے ہوگا، پاور ڈویژن نے فیصلے پر عمل درآمد کے لیے کے الیکٹرک سمیت تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو خط لکھ دیا۔

    ہائی اسپیڈ ڈیزل پر پٹرولیم لیوی میں 5 روپے فی لیٹر اضافہ، عوام ریلیف سے بالکل محروم

    برآمدی شعبے کے لیے نظر ثانی سرکلر ڈیبٹ مینجمنٹ پلان کے تحت سبسڈی ختم کی گئی، برآمدکنندگان کے لیے بجلی پر سبسڈی ختم کرنے سے جون تک 51 ارب روپے حاصل ہوں گے۔