اسلام آباد : رواں مالی سال کے 9 ماہ میں پٹرولیم لیوی کی مد عوام کی جیبوں سے 833 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے نکالے گئے۔
تفصیلات کے مطابق رواں مالی سال کے 9 ماہ میں پٹرولیم لیوی کی مد میں عوام سے ریکارڈ وصولیاں کیں ، جولائی تا مارچ پٹرولیم لیوی کی مد میں عوام کی جیبوں سے 833 ارب 84 کروڑ 70 لاکھ روپے نکالے گئے۔
رواں مالی سال کی تیسری سہ ماہی میں لیوی کی مد میں 284 ارب 43 کروڑ 30 لاکھ روپے وصول کئے گئے۔
دستاویز میں کہا گیا کہ جولائی تا دسمبر لیوی کی مد میں وصولیاں 549 ارب 41 کروڑ 40 کروڑ روپے تھیں جبکہ لیوی کی مد میں وصولیاں 261 ارب 68 کروڑ 80 لاکھ روپے تھیں۔
دستاویز میں کہنا تھا کہ جولائی تا مارچ گیس انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کی مد میں 801 ارب روپے وصول کئے گئے، اس مدت میں قدرتی گیس ڈویلپمنٹ سرچارج کی مد میں وصولیاں 35 ارب 64 کروڑ 50 لاکھ رہیں۔
دستاویز کے مطابق نو ماہ میں ایل پی جی پر پٹرولیم لیوی کی مد میں وصولیاں2ارب 43 کروڑ 80 لاکھ روپے رہیں۔
اسلام آباد: ملک بھر کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک سمیت ملک بھر کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کا امکان ہے، سی پی پی اے نے بجلی کمپنیوں کی جانب سے درخواست نیپرا میں جمع کرا دی۔
بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی درخواست پر نیپرا 15 مئی کو سماعت کرے گا، پاور پرچیز پرائس میں 2 روپے 25 پیسے فی یونٹ تک کمی کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔
آئندہ مالی سال پاور پرچیز پرائس کا تخمینہ 24.75 سے 26.22 روپے تک فی یونٹ لگایا گیا ہے، جس سے آئندہ مالی سال بجلی صارفین کو 140 سے 400 ارب روپے تک ریلیف مل سکتا ہے۔
واضح رہے کہ رواں مالی سال کے لیے پاور پرچیز پرائس 27 روپے فی یونٹ ہے۔
مہنگائی کی چکی میں پسے عوام کے لیے خوشخبری ہے کہ ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی سستی ہونے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق مارچ کی ماہانہ ایڈجسٹمنٹ کے تحت بجلی 3 پیسے فی یونٹ سستی ہونے کا امکان ہے جبکہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت ایک روپے فی یونٹ سے زائد کی کمی متوقع ہے۔
عوام کو سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت مجموعی طور پر 51 ارب 49 کروڑ کاریلیف ملے گا، مالی سال 2024-25 کی تیسری سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے لیے باقاعدہ درخواست دائر کر دی گئی ہے۔
نیپرا (نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی) کل ماہانہ اور سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کی درخواستوں پر سماعت کرے گی۔
درخواست کے مطابق مارچ میں 8 ارب 40 کروڑ 90 لاکھ یونٹس بجلی پیدا کی گئی جس کی پیداواری لاگت 9.22 روپے فی یونٹ تھی، مارچ میں بجلی کی قیمت 9 روپے 25 پیسے فی یونٹ تھی۔
اس کے علاوہ سہ ماہی ایڈجسٹمنٹ کے تحت، کیپسٹی چارجز کی مد میں 47 ارب 12 کروڑ40 لاکھ کمی کی درخواست کی گئی ہے۔
اسلام آباد : حکومتی پاور پلانٹس نے ٹیرف میں کمی پر رضامندی کا اظہارکردیا ، جس سے صارفین کو ریلیف ملنے کا امکان ہے۔
تفصیلات کے مطابق چار حکومتی پاور پلانٹس نے ٹیرف میں کمی کے لئے نیپرا سے رجوع کرلیا ، یہ آئی پی پی پیز کی کیپسٹی 3700 میگاواٹ ہے۔
ایل این جی سے چلنے والے حویلی بہادر شاہ اور بلوکی ا پاور پلانٹ نے درخواست دائر کی ہے ، حویلی بہادر شاہ اور بلوکی پاور پلانٹ دونوں ہر ایک 1200میگاواٹ سے زائد صلاحیت کا ہے۔
747 میگاواٹ کے گدو پاور پلانٹ اور 525میگاواٹ کے نندی پور پاور پلانٹ کے ٹیرف میں کمی کیلیے درخواست نیپرا میں جمع کرائی۔
پاور پلانٹس کے آپریشنز اینڈ مینٹیننس انڈیکسیشن میکانزم اور ٹیک اینڈ پے میکنزم کے تحت ادائگیوں سمیت انشورنس کیپ پر نظر ثانی کی درخواست کی ہے۔
نیپرا اتھارٹی 24 اپریل کو حکومتی پاور پلانٹس کی درخواست پر سماعت کرے گا۔
اسلام آباد : ایک سال میں وفاقی کابینہ کے53 فیصد سے زائد فیصلے سرکولیشن سمریوں پر کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت اہم فیصلے صرف سرکولیشن سمریوں کے ذریعے ہی کرنے لگی، ایک سال میں وفاقی کابینہ کے53 فیصد سے زائد فیصلے سرکولیشن سمریوں پر کیے جانے کا انکشاف ہوا۔
ذرائع کابینہ ڈویژن نے بتایا کہ گزشتہ مالی سال وفاقی کابینہ نے 666 سمریاں کےذریعے منظور کیں، گزشتہ مالی سال وزارتوں، ڈویژنز نے کل 1244 سمریاں جمع کرائیں۔
مالی سال 24-2023 میں کابینہ کے ٹوٹل 40 ریگولر اجلاس منعقد کیے گئے، کابینہ میں بحث کرانےکے بجائے سرکولیشن سمریوں پر فیصلوں کوترجیح دی گئی۔
مالی سال23-2022 کے مقابلے گزشتہ مالی سال سرکولیشن سمریوں پر فیصلوں میں کمی ریکارڈ کی گئی ، مالی سال 23-2022 میں 792سمریاں سرکولیشن کے ذریعے منظور کی تھیں اور کل 42 ریگولراجلاس منعقد کیےگئے تھے۔
وزارتوں، ڈویژنز نے مالی سال 23-2022 میں کل 1116سمریاں کابینہ کے لیے جمع کرائی تھی۔
کراچی کے بجلی صارفین نے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) سے کے الیکٹرک کا آزادانہ آڈٹ کرانے کا مطالبہ کر دیا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی الیکٹرک (کے الیکٹر) کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں درخواست پر نیپرا میں سماعت ہوئی۔ اس سماعت میں جماعت اسلامی سمیت کراچی کے بجلی صارفین نے نیپرا سے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے رائٹ آف کلیمز کی درخواست مسترد کرنے استدعا کرتے ہوئے کے الیکٹرک کے آزادانہ اور شفاف آڈٹ کا مطالبہ کر دیا۔
نیپرا کی اس سماعت میں کراچی کے بجلی صارفین کی ایک بڑی تعداد بذریعہ زوم شریک ہوئی۔ جماعت اسلامی کے نمائندہ بھی سماعت کے موقع پر موجود تھے۔ اس موقع پر جماعت اسلامی سمیت کاروباری افراد اور گھریلو صارفین نے کے الیکٹرک پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جو صارفین بل ادا کر چکے، ان سے دوبارہ وصولیاں کیسے کی جا سکتی ہیں۔ بطور شہری اپنی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے بجلی کے بل ادا کر چکے تو پھر چوری کا بل کیوں ادا کریں؟
سماعت کے دوران نیپرا نے کے الیکٹرک کے مالی امور سے متعلق آڈٹ کے آزادانہ ہونے کے بارے میں سوالات کیے۔ چیئرمین نیپرا نے کہا کہ کیا ایسے امور ہیں کہ آڈٹ مکمل طور پر شفاف اور آزادانہ کرایا جاتا ہے۔ گزشتہ سماعت کے دوران بھی کے الیکٹرک کے آڈٹ کے بارے میں سوالات اٹھائے گئے تھے۔
کے الیکٹرک کے آڈٹ حکام نے بتایا کہ انڈیپنڈنٹ آڈٹ فرم کے طور پر کے الیکٹرک کے مالی امور کا آڈٹ ہوتا ہے۔
کراچی الیکٹرک کے سی ای او نے کہا کہ کے الیکٹرک پاکستان کی نمبر ون آڈٹ فرام سے آڈٹ کراتی ہے۔ ایس ای سی پی، بینکس اور مالی اداروں سے معاملات ہوتے ہیں۔
ممبر کے پی نیپرا استفسار کیا کہ کیا کیا پاکستان میں اس فرم سے زیادہ کوئی بہتر آڈٹ فرم نہیں؟ جس پر سی ای او کے الیکٹرک نے کہا کہ پاکستان تو کیا دنیا میں اس سے بہتر فرم کوئی نہیں ہے۔
ممبر نیپرا رفیق شیخ نے کہا کہ رائٹ آف کلیمز کیلیے آڈٹ کی شفافیت سب سے پہلے یقینی ہوتی ہے۔ کیسے یقین کر سکتے ہیں کہ رائٹ آف کلیمز کے کسٹمز کی ڈبلنگ نہیں کی گئی۔
اس موقع پر جماعت اسلامی کے نمائندے نے کے الیکٹرک کے 76 ارب روپے کے کلیمز کو مسترد کرتے ہوئے ان کلیمز کا فرانزک کرانےکا مطالبہ کیا۔
جماعت اسلامی نے موقف اختیار کیا کہ کے الیکٹرک اپنے صارفین کو کروڑوں کے بوگس بل بھیجتی ہے۔
دریں اثنا نیپرا حکام نے کے الیکٹرک کی رائٹ آف کلیمز کی مد میں 76 ارب روپے کی وصولیوں سے متعلق درخواست کی سماعت مکمل کر لی ہے۔ اس پر فیصلہ اعداد وشمار کا جائزہ لینے کے بعد جاری کیا جائے گا۔
رائٹ آف کلیمز کے حوالے سے کےالیکٹرک کا مؤقف
اس موقع پرترجمان کے-الیکٹرک نے کہا کہ بطور ایک نجی یوٹیلیٹی، کے-الیکٹرک کا گردشی قرضے میں کوئی حصہ نہیں، جس کی عالمی سطح پر تسلیم شدہ ادارے بھی تصدیق کر چکے ہیں۔ اس جائز درخواست کی منظوری سے کے-الیکٹرک کے کیش فلوز میں نمایاں بہتری آئے گی جس سے انفراسٹرکچر اپ گریڈ میں بہتری لانے کے عمل میں تیزی اور صارفین کو قابلِ اعتماد بجلی کی فراہمی ممکن بنائی جا سکے گی۔”
اسلام آباد : پیٹرولیم مصنوعات پر لیوی بڑھانے سے حکومت ہر ماہ سو ارب روپے کمائے گی، مسلسل بڑھتی لیوی سے صارفین 168 روپے فی لیٹر والا پیٹرول 254.63 میں خریدنے پر مجبور ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق حکومت پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا ہدف پورا کرنے کے لیے صارفین پر مسلسل بوجھ ڈالنے لگی، عالمی منڈی میں قیمتیں گرنے کے باوجود مصنوعات سستی نہ کرنے سے حکومت کو لیوی کی مد میں سو ارب روپے ماہانہ اضافی آمدن ہو گی۔
فیصلے سے رواں مالی سال کے اختتام تک لیوی کی مد میں ریونیو گیارہ سو ارب ارب روپے ہو جائے گا جبکہ رواں مالی سال کے لیے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کا مقرر ہدف بارہ سو اکاسی ارب روپے ہے۔
یوں صارفین پر مسلسل بوجھ سے حکومت ہدف کے قریب پہچننے کو ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ تیس جون تک حکومت کو لیوی کی مد میں سترہ ارب روپے اضافی ریونیو ملنے کا امکان ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے لیوی کی مد میں کمائی کے حکومتی فیصلے سے صارفین 168 روپے فی لیٹر والا پیٹرول254 روپے63 پیسے میں خریدنے پر مجبور ہیں، جس میں اٹھہتر روپے لیوی کی مد میں ادا کیے جا رہے ہیں۔
خیال رہے اس وقت آٹھ روپے2 پیسے اضافے کے بعد حکومت پیٹرول پر فی لیٹر 78 روپے دو پیسے اور ہائی اسپیڈ ڈیزل پر 7 روپے ایک پیسہ اضافے کے بعد 77 روپے ایک پیسہ فی لیٹر لیوی وصول کر رہی ہے۔
مٹی کے تیل پر سات روپے ننانوے پیسے اضافے کے بعد اٹھارہ روپے پچانوے پیسے، لائٹ ڈیزل پر لیوی سات روپے باسٹھ پیسے اضافے کے بعد پندرہ روپے سینتیس پیسے فی لیٹر لیوی وصول کر رہی ہے جبکہ ہائی اوکٹین آئل پر لیوی آٹھ روپے دو پیسے بڑھا کر اٹھہتر روپے دو پیسے کر دی گئی ہے۔
پٹرول پرلیوی، ٹیکس اور مارجنز کی مد میں 101 روپے 42 پیسے فی لیٹر وصولی کی جارہی ہے۔ صرف پٹرول پر پٹرولیم لیوی کی شرح 78 روپے 2 پیسے فی لیٹر ہے۔
دستاویزات کے مطابق ملک میں پٹرول کی ایکس ریفائنری قیمت اس وقت 153 روپے 21 پیسے ہے اور ٹیکسز عائد ہونے کے بعد پٹرول فی لیٹر 254 روپے 63 پیسے میں دستیاب ہے۔
پٹرول پر 6روپے 89پیسے فریٹ چارجز وصول کیے جا رہے ہیں۔ پٹرول پر 8روپے 64 پیسے فی لٹر ڈیلر مارجن عائد ہے۔ تیل کمپنیوں کے مارجن کی مد میں فی لٹر 7روپے87 پیسے وصول کئے جا رہے ہیں۔
ڈیزل پر ٹیکسز مارجنز کی مد میں فی لٹر 94 روپے 23 پیسے وصول کئے جارہے ہیں۔ ڈیزل کی ایکس ریفائنری قیمت اس وقت 164 روپے 41 پیسے ہے۔ ٹیکسز اور مارجنز کے بعد ڈیزل 258 روپے 64 پیسے فی لیٹر میں دستیاب ہے۔
ڈیزل پر فی لیٹر77 روپے 1 پیسے پٹرولیم لیوی عائد ہے۔ ڈیزل پرتیل کمپنیوں کےمارجن کی مد میں 7روپے99 پیسے فی لٹر وصولی جاری ہے۔
صارفین سے ڈیزل پر ڈیلرز مارجن کی مد میں 8 روپے 64 پیسے فی لٹر وصولی کی جارہی ہے۔ ڈیزل پر 3روپے 59 پیسے فی فریٹ چارجز عائد ہیں۔ ڈیزل پر صارفین سے ایکسٹرا مارجن کی مد میں 12 پیسے فی لٹر وصول کئے جا رہے ہیں۔
اسلام آباد : کویت نے پاکستان کے لیے تیل کریڈٹ سہولت میں دو سال کی توسیع کردی، یہ سہولت پی ایس او کو دی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر پٹرولیم علی پرویز ملک سے کویتی سفیر کی ملاقات ہوئی ، جس میں کویت نے پاکستان کے لیے تیل کریڈٹ سہولت میں دو سال کے لیے توسیع کر دی۔
یہ سہولت کویتی پیٹرولیم کی جانب سے پی ایس او کو دی گئی ہے، علی پرویز ملک نے پاکستان کے لیے خصوصی رعایت پر شکریہ ادا کیا۔
ملاقات میں دونوں ممالک کے درمیان توانائی کے شعبے میں دوطرفہ تعاون کو مضبوط بنانے پر اتفاق کیا گیا۔
وزیر پٹرولیم نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے کویت و دیگر برادر ممالک کی سپورٹ کی بدولت مشکل معاشی اصلاحات میں کامیابی حاصل کی، وزیراعظم کویت کے عوام، امیر کویت اور ولی عہد کے لیے بے پناہ محبت اور احترام رکھتے ہیں۔
اس موقع پر کویتی سفیر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے معاشی ترقی حاصل کی ہے۔
ادارہ شماریات کا کہنا ہے کہ گزشتہ 8 ماہ میں پاکستان کی بڑی صنعتی پیداوار میں 1.9 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری بڑی صنعتوں کی پیداوار میں کمی دیکھی گئی، فروری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں سالانہ بنیاد پر 3.51 فی صد کمی ہوئی۔
جنوری کے مقابلے میں فروری میں بڑی صنعتوں کی پیداوار میں 5.9 فی صد کمی ہوئی، چینی کی پیداوار میں 12.62 فی صد، کھاد 1.63 فی صد، سیمنٹ کی پیداوار میں 6.43 فی صد کمی آئی، لوہے اور فولاد کی صنعتوں کی پیداوار میں 11.7 فی صد کمی ریکارڈ کی گئی۔
دوسری طرف تمباکو کی پیداوار میں 19.8 فی صد اور ٹیکسٹائل کی پیداوار میں 1.78 فی صد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ ملبوسات کی پیداوار میں 8.6 اور آٹو موبائل میں 43.3 فی صد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
ادارہ شماریات کے مطابق جولائی تا فروری پیٹرولیم مصنوعات کی پیداوار میں 4.56 فی صد اضافہ ہوا ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان کی صنعتی پیداوار، جس میں مینوفیکچرنگ، کان کنی، اور بجلی جیسے شعبے شامل ہیں، میں عام طور پر اوسطاً 4.58 فی صد نمو ریکارڈ کی جاتی ہے۔ تاہم، حالیہ اعداد و شمار اس شعبے میں سست روی کی نشان دہی کرتے ہیں، 2025 کے اوائل میں صنعتی پیداوار میں کمی ہوئی اور 2024 کے مالی سال کے پہلے 9 مہینوں میں نمایاں کمی دیکھی گئی۔
پاکستان میں اہم صنعتی شعبوں میں مینوفیکچرنگ، ٹیکسٹائل، آٹوموٹیو، کان کنی، بجلی اور گیس، تعمیر، اور فوڈ پروسیسنگ شامل ہیں۔