Author: انجم وہاب

  • پاک بحریہ کی سیکیورٹی ورکشاپ محفوظ سمندر خوشحال پاکستان جاری

    پاک بحریہ کی سیکیورٹی ورکشاپ محفوظ سمندر خوشحال پاکستان جاری

    کراچی: پاک بحریہ کے زیر انتظام ’محفوظ سمندر خوشحال پاکستان ‘ کے موضوع پر پاکستان نیوی وار کالج لاہور میں پہلی میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ جاری ہے۔

    دو ہفتوں پر محیط ورکشاپ کا آغاز 11 ستمبر کو ہوا جس کا مقصد شرکا کو بحری امور سے متعلق آگاہی فراہم کرنا اور ملک کی مجموعی اقتصادی ترقی میں پاکستان کے وسیع و عریض بحری شعبے کے کردار اور اس کی اہمیت کو اجاگر کرنا تھا۔

    پندرہ روزہ میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کا پہلا ہفتہ کالج کے اندر ہونے والی علمی سرگرمیوں جبکہ دو سرا مرحلہ کراچی، کریکس ایریاز اور ساحلی علاقوں میں قائم پاک بحریہ کی تنصیبات اور یونٹس اور دیگر قومی بحری اداروں کے دوروں پر مشتمل تھا۔

    ورکشاپ کے دوسرے مرحلے کا آغاز 18 ستمبر کو ہوا، وفد کے شرکا میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کے ارکان، صوبائی نمائندوں، ذرائع ابلاغ سے تعلق رکھنے والے افراد، ماہرین تعلیم اور اعلیٰ سرکاری حکام شامل تھے۔

    کراچی میں اپنے قیام کے دوران وفد نے پاکستان نیوی فلیٹ ہیڈکوار ٹرز، پی این ڈاکیارڈ، کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس، پاکستان میری ٹائم سیکیورٹی ایجنسی، کراچی پورٹ ٹرسٹ، پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن اور سندھ فشریز ڈیپارٹمنٹ کا دورہ کیا۔

    اراکین ِ وفد کو خطے کے موجودہ چیلنجز اور ملک کے بحری مفادات کے تحفظ میں پاک بحریہ اور اس کی مختلف کمانڈز کے کردار پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔

    شرکا کو پاکستان نیوی کے اندرون ملک جہاز سازی کے پروگرام اور جہازوں اور آبدوزوں کی مرمت کرنے کی صلاحیتوں سے آگاہ کیا گیا، وفد کے ارکان نے پاکستان نیوی کے جہازوں کا بھی دورہ کیا اور کراچی کے ساحل کے قریب ہونے والی بحری مشقیں دیکھیں۔

    بعد ازاں ورکشاپ کے شرکا نے کریکس ایریاز میں قائم پاک بحریہ کی فارورڈ بیسز کا بھی دورہ کیا جہاں کمانڈر پاک میرینز نے اس علاقے کی دفاعی اور اقتصادی اہمیت پر روشنی ڈالی اور موجودہ چیلنجز کے تناظر میں پاک میرینز کے کردار کو واضح کیا۔

    وفد کے ارکان نے پی این ہوور کرافٹ کے ذریعے کریکس ایریاز کا بھی دورہ کیا۔

    کوسٹل ایریاز آمد پر اراکین وفد نے جناح نیول بیس اورماڑہ کا دورہ کیا جہاں انہیں بیس کے مختلف ترقیاتی منصوبوں پر بریفنگ دی گئی۔

    وفد کو ساحلِ مکران پر قومی ترقیاتی منصوبوں اور ساحلی پٹی پر آباد بلوچ عوام کی سماجی و اقتصادی بہود کے حوالے سے پاک بحریہ کی کاوشوں سے بھی آگاہ کیا گیا۔

    کیڈ ٹ کالج اورماڑہ آمد پر اراکین وفد کو کیڈٹس کو دی جانے والی سہولیات اور ان اقدامات سے آگاہی فراہم کی گئی جو اس کالج کو ساحلِ مکران پر قائم ایک اعلیٰ اور معیاری تربیتی ادارہ بنانے کے لیے اٹھائے جارہے ہیں۔

    وفد کے اراکین 100 بستروں پر مشتمل پاک بحریہ کے اسپتال پی این ایس درمان جاہ بھی گئے جہاں انہیں بتایا گیا کہ پاکستان نیوی اس ہسپتال میں مقامی افراد اور ساحلی پٹی کے اطراف آباد لوگوں کو مفت طبی سہولیات مہیا کررہی ہے۔

    اپنے دورے کے آخری مرحلے میں میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ کے شرکا گوادر پورٹ پہنچے، وفد کو پاک چین اقتصادی راہداری (CPEC) کے حوالے سے اس بندرگاہ کی اہمیت اور ان موثر اقدامات پر بریفنگ دی گئی جو پاک بحریہ نے CPEC کے بحری جزو بشمول گوادر پورٹ اور سمندری راہداریوں کے تحفظ کے لیے اٹھائے ہیں۔

    وفد کے ارکان نے سی پیک اور گوادر پورٹ کے تحفظ کے حوالے سے پاک بحریہ کی آپریشنل تیاریوں اور قومی ترقی کے منصوبوں پر اطمینان کا اظہار کیا اور بحرہند میں پاکستان کے بحری مفادات کے تحفظ کے لیے پاک بحریہ کی جانب سے کی جانے والی کوششوں اور اقدامات کو سراہا۔

    ورکشاپ کے شرکا نے نیول ہیڈ کوارٹرز اسلام آباد کا بھی دورہ کیا جہاں انہیں پاکستان کی بحری سرحدوں کی حفاظت کے حوالے سے پاک بحریہ کے کردار پر بریفنگ دی گئی۔

    دو ہفتوں پر محیط میری ٹائم سیکیورٹی ورکشاپ 25 ستمبر کو اختتام پذیر ہو جائے گی۔

  • پی این ایس شفا میں جدید کارڈیک یونٹ کا افتتاح

    پی این ایس شفا میں جدید کارڈیک یونٹ کا افتتاح

    کراچی: پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکا اللہ نے پی این ایس شفاء کراچی میں امراض قلب کے لیے جدید انٹروینشنل کارڈیک یونٹ کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نیوی کے زیر انتظام اسپتال پی این ایس شفا میں امراض قلب کے بہتر علاج کے لیے جدید سہولیات سے آراستہ انٹروینشنل کارڈیک یونٹ نے کام شروع کردیا، آج پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکا اللہ نے یونٹ کا افتتاح کردیا۔

    افتتاحی تقریب کارڈیک یونٹ میں منعقد ہوئی جس میں ایڈمرل ذکا اللہ سمیت دیگرافسران اور اسپتال انتظامیہ نے شرکت کی۔

    پاک بحریہ کے سربراہ ایڈمرل محمد ذکاء اللہ نے مختصر وقت میں کارڈیک یونٹ کے قیام پر پی این ایس شفاء کی انتظامیہ کو خراج  تحسین پیش کیا اور امید ظاہر کی کہ یہ اسپتال مسلح افواج کے افراد اور مقامی شہریوں کو یکساں طور پر معیاری طبی سہولیات کی فراہمی جار ی رکھے گا۔

    ترجمان کے مطابق 25 بستروں پر مشتمل انٹروینشنل کارڈیک یونٹ کا قیام شہر میں دستیاب طبی سہولیات کو مزید بہتر بنانے کے لیے پاک بحریہ کی ایک نمایاں کاوش ہے،  اس یونٹ کے قیا م کے بعد تینوں مسلح افواج کے افراد اور عام شہریوں کو جدید طریقہ علاج انجییو گرافی، انجیو پلاسٹی اورسی ٹی انجیوکی سہولیات میسر ہوں گی۔

  • ٹڈاپ کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے بنانے کی پالیسی ناکام ہوگئی، ایف پی سی سی آئی

    ٹڈاپ کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے بنانے کی پالیسی ناکام ہوگئی، ایف پی سی سی آئی

    کراچی: ایف پی سی سی آئی کے بزنس مین پینل نے کہا ہے کہ ملکی برآمدات بڑھانے کے لیے ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان (ٹڈاپ) کا سربراہ بزنس کمیونٹی سے لینے کی پالیسی بری طرح ناکام ہو گئی ہے جسے فوری طور پر تبدیل کیا جائے اور آئندہ ایسی غلطی نہ دہرائی جائے۔

    یہ بات بز نس مین پینل پنجاب کے چئیرمین انجم نثار اور سیکریٹری جنرل سینیٹر غلام علی نے یہاں سے جاری ہونے والے ایک مشترکہ بیان میں کہی۔

    چیئرمین اور سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نے برآمدات بہتر بنانے کے لیے تاجر رہنما ایس ایم منیر کو ٹڈاپ کا سربراہ لگایا جنھوں نے فوری طور پر برآمدات کو 25 ارب ڈالرسے دگنا کرکے 50 ارب ڈالر تک پہنچانے کا بے بنیاد دعویٰ کیا اور برآمدات کو 3 سال میں 25 ارب ڈالر سے کم کر کے 20 ارب ڈالرکی سطح تک گرا دیا جس سے ملک میں زبردست بحران نے جنم لیا۔

    انہوں نے کہا کہ برآمدات میں 5 ارب ڈالر کی کمی نے ملکی معیشت کی بنیادیں ہلا ڈالیں اور ایس ایم منیر کی پالیسیوں نے سیکڑوں برآمد کنندگان کو دیوالیہ اور لاکھوں افراد کو بے روزگار کر ڈالا۔

    انجم نثار اور غلام علی نے کہا کہ تاجر رہنما ٹڈاپ میں بیٹھ کر ملک و قوم کو اربوں روپے کا نقصان پہنچاتے رہے اور ساتھ ہی حکومت کو بھی گمراہ کرتے رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایس ایم منیر نے ملکی برآمدات کو ریکارڈ نقصان پہنچایا اور سرکاری وسائل کو استعمال کر کے تاجر برادری کو تقسیم کر ڈالا، وہ ٹڈاپ میں بیٹھ کر سیاست کرتے رہے، ووٹروں کو نوازتے رہے، بے نتیجہ نمائشوں اور غیر ملکی دوروں پر کروڑوں روپے خرچ کیے اور حکومت کو صورتحال کی غلط تصویر کشی کرتے رہے۔

    انہوں نے الزام عائد کیا کہ ایس ایم منیر نے غیر قانونی طور پر وزارت خزانہ اور ٹڈاپ کے بورڈ کی اجازت کے بغیر ملک و قوم کے 84 ارب روپے پھونک ڈالے جس سے انھیں سیاسی فائدہ پہنچا مگر ملکی برآمدات کو ایک دھیلے کا فائدہ بھی نہیں ہوا، اس رقم کا حساب لیا جائے،  اب تاجر برادری کس منہ سے حکومت سے ٹڈاپ میں ان کے نمائندے کی تقرری کا مطالبہ کرے۔

    ان 3 برس کے دوران بنگلہ دیش، ویت نام ، سری لنکا اور بھارت سمیت متعدد ممالک کی برآمدات بڑھیں مگر پاکستانی برآمدات مسلسل کم ہوتی رہیں جس کے لیے وہ مختلف لنگڑے لولے جواز تراشتے رہے۔

    بزنس مین پینل نے ٹڈاپ کے فرانزک آڈٹ اور کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

  • چاول کی ایکسپورٹ، یورپی منڈیاں حاصل کرنے کا بہترین موقع

    چاول کی ایکسپورٹ، یورپی منڈیاں حاصل کرنے کا بہترین موقع

    کراچی: رائس ایکسپورٹر ایسوی ایشن کے چئیرمین محمود مولوی نے کہا ہے کہ یورپی یونین نے بھارتی چاول کی امپورٹ پر پابندی لگا دی ہے، پاکستان یورپ اور دیگر ایکسپورٹ منڈیاں دوبارہ حاصل کرکے چاول کی ایکسپورٹ میں 30 تا 35 فیصد تک اضافہ کرسکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کی جانب سے بھارتی چاول کی امپورٹ پر پابندی کی وجہ سے پاکستانی ایکسپورٹرز رواں سال یورپی منڈی دوبارہ ایکسپورٹر ز قبضہ کرسکتے ہیں، بھارتی چاول کی ایکسپورٹ پر پابندی کے باعث پاکستانی باسمتی چاول کی ایکسپورٹ میں 30 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بین الاقوامی چاول منڈی کے مطابق بھارت میں چاول کی فصل کم ہونے کی وجہ سے بھارتی حکومت رواں سال چاول کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کر سکتی ہے، اس صورتحال میں پاکستانی چاول کی ایکسپورٹ میں 40 فیصد تک اضافہ ممکن ہے۔

    چئیرمین نے مزید کہا کہ 2008 بھارتی حکومت چاول کی ایکسپورٹ پر پابندی عائد کرچکی ہے، رواں سال پاکستان میں چاول کی بمپر فصل ہوئی ہے اب حکومت کی ذمہ داری ہے کہ پوری دنیا میں موجود پاکستانی کمرشل قونصلرز کے ذریعے اپنے چاول کی ایکسپورٹ میں اضافے کے لیے کام کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بھارت 8 ملین ٹن چاول ایکسپورٹ کرتا ہے جو چاول کی عالمی ایکسپورٹ کا 25 فیصد ہے۔

  • کے الیکٹرک: نئے میٹر لگوانے کے خواہش مند خون کے آنسو رو گئے

    کے الیکٹرک: نئے میٹر لگوانے کے خواہش مند خون کے آنسو رو گئے

    کراچی: کے الیکٹرک نے شہریوں کو تنگ کرنے کے لیے نت نئے طریقے ایجاد کر لیے، جائز طریقے سے میٹر لگوانا ناممکن بنادیا،کے الیکٹرک کی اوور بلنگ اور کنڈاکنکشن سے غریب شہری خون کے آنسو رونے لگے۔

    ذرائع کے مطابق کے الیکٹرک کنڈے خود لگواتی ہے اور غیر قانونی کنڈے لگانے کا الزام لگا کر عوام کو بھاری بل بھیجنا معمول بن گیا ہے۔

    کے الیکٹر ک نے کراچی کے شہریوں کے لیے بجلی میٹر لگوانے کو آسمان سے تارے توڑ کر لانے کے برابر کر دیا ہے، صارف کے الیکٹرک کی جانب سے لگائے گے کنڈوں کے کنکش پر ہزاروں روپے کا بھتہ نما بل جمع کر ارہے ہیں۔

    دو سو گز کے مکان کی ایک فیملی کو 20 سے 50 ہزار روپے ماہانہ بل کنڈے کنکشن کے نام پر بھیجا جارہا ہے۔

    کے الیکٹر ک کے ایک صارف کا کہنا ہے کہ انہوں نے 10 سال پہلے کے الیکٹر ک کو اپنے گھر کا سروے کرایا اور نیو کنکشن فیس بھی بھر دی تاہم دس سال بعد بھی میٹر نہ لگ سکا۔اب انہیں دوبارہ درخواست دینے کا کہا جاتا ہے۔

    اطلاعات ہیں کہ کے الیکٹرک ڈنکے کی چوٹ پر صارفین کو ایوریج، بجلی چوری اور ڈیٹیکشن کے اضافی بل جاری کرتی ہے،کراچی کے شہری چور اور کے الیکٹرک خود چائنہ کٹنگ، کچی آبادیوں، تجاوزات اور بغیر لیز کے مکانات کو ’’کنڈا کنکشن“ فراہم کررہی ہے۔

    شہریوں کا کہنا تھا کہ کے الیکٹر ک نے چند ہاؤسنگ سوسائیٹز سے ساز باز کرکے میٹر کا حصول اور بھی مشکل بنا دیا ہے،قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کراچی کے شہریوں کو بھتہ خوری اور دیگر کرائم سے تو نجات دلا دی تاہم اسٹریٹ کرائم اور ہر ماہ کنڈے کے نا م پر فی صارف ہزاورں روپے لوٹنے والوں سے کون نجات دلائے گا۔

    اطلاعات کے مطابق کے الیکٹرک کراچی میں آفیشل بک کیے گئے کنکشن کی تعداد بتانے پر بھی راضی نہیں۔

  • روہنگیا مظالم، رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کا 1 ہزار خاندانوں کو پاکستان لانے اور کفالت کا اعلان

    روہنگیا مظالم، رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کا 1 ہزار خاندانوں کو پاکستان لانے اور کفالت کا اعلان

    کراچی: رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن نے برما حکومت کے مظالم کا نشانہ بننے والے ایک ہزار مظلوم روہنگیا کے مسلمان خاندانوں کو پاکستان لانے اور اُن کی کفالت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برمی حکومت اور فوج کی جانب سے مظلوم مسلمانوں پر مظالم جاری ہیں جس کے باعث سیکڑوں مظلوم شہری قتل جبکہ متعدد گھروں کو آگ لگائی جاچکی ہے، سوشل میڈیا پر تصاویر وائرل ہونے کے بعد دنیا بھر سے روہنگیا کے مسلمانوں کے لیے مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔

    مظلوم مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کو دیکھتے ہوئے رائس ایکسپورٹر ایسوی ایشن نے ایک ہزار روہنگیا کے مسلم خاندانوں کی پاکستان منتقلی اور آباد کاری کے لئے وزارت داخلہ، وزارت خارجہ ، برما کے سفیر اور اقوام متحدہ کے پاکستان مشن کو خط ارسال کردئیے ہیں۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن ایک ہزار مظلوم مسلمان خاندانوں کو پاکستان لانے اور اُن کے تمام اخراجات برداشت کرنے کو تیار ہیں، پاکستان منتقل ہونے والے خاندانوں کو جگہ فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ باعزت نوکری بچوں کی تعلیم پر آنے والے اخراجات رائس ایکسپورٹ ایسو سی ایشن ہی برداشت کرے گی۔

    چیئرمین رائس ایکسپورٹز ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمود مولوی نے کہا کہ ہم پاکستان منتقل ہونے والے مظلوم مسلمانوں کو ماہانہ راشن اور دیگر اخراجات ادا کرنے پر بھی رضا مند ہیں، تاجر رہنماء نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ روہنگیا کے مسلمانوں کو جلد از جلد پاکستان لانے کے لیے قانونی دستاویزات مکمل کرے اور متاثرہ خاندانوں کو پاکستان لانے کی اجازت دے۔

    چیئرمین رائس ایسوسی ایشن نے کہا کہ حکومت کی منظوری کے بعد پاکستان آنے والے روہنگیا کے مسلمانوں کو نہ صرف آباد کیا جائے گا بلکہ انہیں روزگار فراہم کر کے باعزت زندگی گزارنے کے مواقع بھی راہم کیے جائیں گے جبکہ بچوں کی تعلیم و صحت پر آنے والے تمام اخراجات بھی ایسوسی ایشن ہی برداشت کرے گی۔

    انہوں نے مزید کہا کہ رائس ایکسپورٹ ایسوسی ایشن کا وفد جلد بنگلہ دیش جانا چاہتا ہے تاکہ وہاں منتقل ہونے والے خاندانوں کو راشن تقسیم کیا جاسکے اور انہیں طبی امداد بھی کی جاسکیں، پاکستانی حکومت بنگلہ دیش میں موجود سفیر کے ذریعے ویزہ جاری کروائے اور دورے کے لیے جانے والے وفد کو مہاجرین کے کیمپس کا دورہ کروائے۔

  • کےالیکٹرک کو رواں سال32ارب 75کروڑ روپے کا ریکارڈ منافع ہوا

    کےالیکٹرک کو رواں سال32ارب 75کروڑ روپے کا ریکارڈ منافع ہوا

    کراچی : نیپرا سے فی یونٹ اضافہ مانگنے والی کے الیکٹرک نے منافع کے سابقہ تمام ریکارڈ توڑ دئیے، کے الیکٹرک کو مالی سال 2016 میں 32ارب 75 کروڑ روپے کا منافع ہوا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کو وقفے وقفے سے بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک نے منافع کے ریکارڈ توڑ دئیے، مالی سال 2016کے مالیاتی نتائج ایک سال تاخیر سے جاری کردیئے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق پچھلے سال کے مقابلے میں کے الیکٹر ک نے چار ارب 43 کروڑ روپے اضافی کمائے، کے الیکٹرک کو مالی سال 2015 میں 28 ارب 32 کروڑ روپے منافع ہوا تھا۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ مالی سال 2016 میں کے الیکٹرک کی فی حصص آ مدنی 1.19 روپے رہی، جبکہ مالی سال 2015 میں فی حصص آمدنی 1.03 پیسے تھی۔


    مزید پڑھیں: سندھ ہائیکورٹ کا نیپرا کوکےالیکٹرک کیخلاف کارروائی کا حکم


    واضح رہے کہ کے الیکٹرک نیپرا کی جانب سے نرخ نہ بڑھنے پر شہر میں لوڈ شیڈنگ بڑھنے کا خدشہ ظاہر کرچکی ہے۔


    مزید پڑھیں: کےالیکٹرک نے گھریلو صارفین کیلئے بجلی مہنگی کردی


    سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اربوں روپے منافع کمانے والی کے الیکٹرک کو اس مالیاتی نتا ئج کے بعد فی یونٹ اضافہ دینا جائز ہوگا؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی: پاسپورٹ آفس کے 663 ملازمین تنخواہوں سے محروم

    کراچی: پاسپورٹ آفس کے 663 ملازمین تنخواہوں سے محروم

    کراچی: پاسپورٹ آفس کے 663 ملازمین کو دو ماہ سے تنخواہ سے محروم ہیں، متعدد شکایات کے باوجود حکام نے کوئی کارروائی نہ کی، ملازمین کا کہنا ہے کہ حکومت نوٹس لے، گھروں کا چولہا جلانا بھی ممکن نہیں رہا۔

    تفصیلات کے مطابق ملک کے حساس ادارے پاسپورٹ اینڈ امیگریشن آفس کے 663 سے زائد ملازمین دو ماہ سے بغیر تنخواہ کے کام کررہے ہیں، وفاقی وزیر داخلہ کو تنخواہوں کی ادائیگی اور کنٹریکٹ بحالی کے خطوط بھی تحریر کیے گئے لیکن ملازمین کا کچھ بھلا نہ ہوا۔

    ذرائع کے مطابق ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اور پاسپورٹ سروس نے مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ پروجیکٹ فیز 1کے لیے 2004 میں 28ریجنل آفس اور 10 غیر ممالک میں دفاتر کے لیے 209 افراد کو بھرتی کیا تھاان میں سے 158 کو 2013 میں مستقل کردیا گیا جب کہ 51 افسر مستقلی کی تقرر نامے ملنے کی امید پر کام کررہے ہیں۔

    فیصلہ ہمارے حق میں آچکا، ادارہ توہین عدالت کا مرتکب ہورہا ہے، افسر

    پاسپورٹ اینڈ امیگریشن افسران نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ کنٹریکٹ مستقل نہ کیے جانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا اور فیصلہ ہمارے حق میں آگیا تاہم ابھی تک عدالت کے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا گیا اور ادارہ توہین عدالت کا مرتکب ہو رہا ہے۔

    افسر نے مزید بتایا کہ نئے وزیر داخلہ کو بھی تنخوہوں کی ادائیگی کے لیے خط تحریر کر دیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 2006ء میں مشین ریڈایبل پاسپورٹ کے دوسرے مرحلے میں مزید 65 ریجنل پاسپورٹ آفس اور 83فارن مشن بنانے کا فیصلہ کیا گیا۔

    ان دفاتر کے لیے 663 ملازمین کو بھرتی کیا گیا، 155 اندرون ملک اور بیرون ملک قائم 90 پاسپورٹ دفاتر سے محکمہ 20 ارب روپے سالانہ پاسپورٹ فیس کی مد میں خزانے میں جمع کراتا ہے لیکن ملازم دو ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہیں جس کی وجہ سے گھریلو مالی پریشانیوں میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

  • گورنرسندھ سے ملاقات، آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کا ہڑتال واپس لینے کا اعلان

    گورنرسندھ سے ملاقات، آئل ٹینکرزایسوسی ایشن کا ہڑتال واپس لینے کا اعلان

    کراچی : آئل ٹینکرز مالکان اور کنٹریکٹز کی تنظیموں نے گورنر سندھ محمد زبیر سے ملاقات کے بعد ہڑتال کا فیصلہ واپس لے لیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق آل پاکستان آئل ٹینکرز ایسوسی ایشن کے میر محمد یوسف شاہوانی اور آئل ٹینکرز کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر بابر اسماعیل کی سربراہی میں ایک وفد نے گورنر ہاؤس میں گورنر سندھ سے ملاقات کی اور مسائل حل کرنے کی یقین دہانی پر ہڑتال کی کال واپس لے لی ہے.

    وفد کے دیگر اراکین میں حاجی حنیف اچکزئی، میر شمس شاہوانی، حاجی داؤد کرد، حمید بھٹی، نظر محمد آفریدی، عبداللہ آفریدی، شعیب اشرف، انور سعادت، سید طیم آغا، ثنا اللہ آفریدی، محمد خان ترین، عبدالباقی مینگل اور حاجی اکرم شامل تھے.

    اس موقع پر گورنر سندھ محمد زبیر کا کہنا تھا کہ آئل ٹینکرز کو درپیش مسائل جن میں سیلز ٹیکس، موٹر وے پولیس، اوگرا، پی ایس او اور دیگر اداروں سے متعلق معاملات اور شکایات کو حل کرانے کے لیے اپنا اثر ورسوخ استعمال کریں گے اور ترجیحی بنیادوں پر ان مسائل کا حل ڈھونڈا جائے گا۔

    گورنر سندھ محمد زبیر نے آئل ٹینکرز اونرز اور کنٹریکٹرز کی جانب سے ہڑتال کی کال واپس لینے پر شکریہ ادا کیا اور صوبے میں صنعتوں کی ترقی اور معاشی پہیہ چلانے میں ان کے کردار کی تعریف کی علاوہ ازیں یہ وفد منگل کو وزیراعظم کے مشیر برائے اقتصادی امور مفتاح اسماعیل سے بھی ملاقات کرے گا۔

    واضح رہے آئل ٹینکرز اونرز اور کنٹریکٹرز کی تنظیموں نے سندھ بھر میں ہڑتال کرنے کا اعلان  کر رکھا تھا جس کے باعث صوبے بھر میں بالعموم اور کراچی میں بالخصوص پٹرول کی قلت کا خدشہ پید اہو گیا تھا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • قیام امن کے بعد کراچی غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے پُرکشش شہر بن گیا ہے، گورنرسندھ

    قیام امن کے بعد کراچی غیرملکی سرمایہ کاری کے لیے پُرکشش شہر بن گیا ہے، گورنرسندھ

    کراچی : گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ وفاقی حکومت کے اقدامات کے باعث سرمایہ کاری، نئی صنعتوں کے قیام اور تجارتی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے میں جس سے روزگار کے مواقع بھی پیدا ہورہے ہیں۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے صدر زبیر طفیل سے ملاقات کے دوران کہی گورنر سندھ نے معاشی سرگرمیوں میں وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان کے فعال کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ حکومت ہر ادارہ کی فعالیت کے لئے ہر ممکن سہولیات اور تعاون فراہم کررہی ہے۔

    گورنرسندھ محمد زبیر نے کہا ہے کہ جمہورت کے استحکام سے ہی معاشی خوشحالی یقینی ہے، جمہوریت میں اداروں کی فعالیت، استحکام، آزادانہ پالیسی اور سرمایہ کاری کے بھرپور مواقع حاصل ہو تے ہیں اور اداروں میں جمہوری نظام سے ادارے فعال کردار اور نئی لیڈر شپ سے جدید تقاضوں اور تیزترین ترقی کے وژن کو تقویت بھی حاصل ہوتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاق ایوان ہائے صنعت و تجارت پاکستان ملکی ترقی اور معاشی استحکام میں ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہے اور ملک کی معاشی سرگرمیوں میں اضافے میں صنعت کاروں کا یہ ادارہ فعال کردار ادا کررہا ہے چنانچہ حکومت کی اولین ترجیح بھی یہی ہے کہ اس ادارہ کے مسائل کو جلد از جلد حل کرے.

    گورنر سندھ نے کہا کہ کراچی پاکستان کی معاشی شہ رگ ہے چنانچہ وفاقی حکومت کراچی کے صنعتی علاقوں میں انفرااسٹرکچر کی بحالی و ترقی کے لیے کوشاں ہے یہی وجہ ہے کہ قیام امن کے بعد قائد کا شہرغیرملکی سرمایہ کاروں کے لئے پُرکشش شہر بن گیا ہے تاہم کراچی کی استعداد سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے غیر ملکی سرمایہ کار اگر سرمایہ کاری کریں تو وفاقی حکومت مزید تعاون بھی فراہم کرے گی۔

    زبیر طفیل نے گورنر سندھ کو معاشی ترقی و خوشحالی کے لیے ایف پی سی سی آئی کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ صنعتی علاقوں میں انفرا اسٹرکچر کی بحالی سب سے اہم ہے اور یہ بات خوش آئند ہے کہ وفاقی حکومت اس جانب خصوصی توجہ دے رہی ہے جس سے نئی صنعتوں کا قیام عمل میں آئے گا اور روزگار کے مواقع بھی پید ا ہوں گے۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔