Author: انور خان

  • امتحانات کی منسوخی اور تعلیمی اداروں کی طویل بندش ، بڑی خبر آگئی

    امتحانات کی منسوخی اور تعلیمی اداروں کی طویل بندش ، بڑی خبر آگئی

    کراچی : آل سندھ پرائیویٹ اسکولزاینڈکالجزایسوسی ایشن نے امتحانات کی منسوخی اور تعلیمی اداروں کی طویل بندش کومستردکردیااور کہا طلبہ وطالبات کیلئےتمام ادارے15جون سےکھولےجائیں جبکہ امتحانات احتیاطی تدابیر،نئےشیڈول کیساتھ منعقدہوسکتےہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آل سندھ پرائیویٹ اسکولزاینڈکالجزایسوسی ایشن نے تعلیمی اداروں کی طویل بندش اور امتحانات کی منسوخی کے وفاقی اعلان کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہفتے میں چار دن، روزانہ دو شفٹ میں اسکول کھولے جا سکتے ہیں اور امتحانات بھی احتیاطی تدابیر اور نئے شیڈول کے ساتھ منعقد ہو سکتےہیں ۔

    چیئرمین آل سندھ پرائیویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن حیدر علی نے اسکولز کھولنے کے طریقہ کار سے متعلق بتایا کہ تعطیلات میں ایک سے دو ہفتے کا اضافہ کیا جا سکتا ہے تمام ادارے طلبہ وطالبات کےلئے 15 جون سے کھول دئیے جائیں۔

    حیدر علی کا کہنا تھا کہ یکم جون سے تیرہ (13) جون تک تعلیمی اداروں میں اسٹاف کو SOPs کی تربیت، والدین کو آگہی اور ضروری آلات و انتظامات کو ممکن بنایا جائے، نمایاں مقامات پر احتیاطی تدابیر کے چارٹ آویزاں کیے جائیں جبکہ داخلی راستے پر تھرمل اسکینر اور سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹ، ہر بچے اور اسٹاف کے لیے ماسک کا انتظام کیا جائے اور ہفتہ وار بنیادوں پر عمارتوں پر فیومیگیش کرائی جائے ۔

    چیئرمین آل سندھ پرائویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن نے کہا کہ اسکولز کےلئے کام کے دنوں کو پیر تا جمعرات چار دن فی ہفتہ کیا جاسکتا ہے، اسکول دو شفٹ میں کام کر سکتے ہیں تاکہ ایک ساتھ آنے اور ایک ساتھ بیٹھنے والے بچوں کی تعداد کو کم سے کم کیا جاسکے، عام طور پر ایک ڈیسک پر دو بچے بیٹھتے ہیں احتیاط کے طور پر ایک ڈیسک پر ایک بچے کو بٹھایا جائے

    ان کا کہنا تھا کہ اسکول کی پہلی شفٹ کا وقت صبح 7:30 سے 10:30 تک اور دوسری شفٹ کا وقت 11:00 بجے سے دوپہر 2:00 بجے تک ہو سکتا ہے، کچھ روز سے کھانسی، نزلہ زکام یا بخار میں مبتلا بچوں کو اسکول سے رخصت دے دی جائے ۔

    نویں سے بارہویں جماعت کے امتحانات کے لیے تجاویز بھی پیش کی گئی ، جس میں کہا گیا امتحانات کے یکسر منسوخ ہونے سے بہت ساری پیچیدگیاں پیدا ہوں گی جنہیں حل کرنے میں اسکولز، والدین اور تعلیمی بورڈز سب ہی مہینوں پریشان رہیں گے ،ایک یا زیادہ پیپرز میں فیل بچے، نویں اور گیارہویں جماعت کے نتیجے کا معیار، امپرومنٹ کے امیدوار، پرائویٹ امتحان دینے والے، دوسرے بورڈز کے بچے اور ان گنت پریشانیاں سب کےلئے دشواری کا سبب ہوں گی۔

    چیئرمین حیدر علی  نے کہا کہ نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات یکم جولائی سے 15 جولائی تک، اور انٹرمیڈیٹ کے آمتحانات مرحلہ وار 20 جولائی سے 20 اگست تک لیے جائیں، امتحانی مراکز کی تعداد میں اضافہ کیا جائے اور زیادہ سے زیادہ 150 سے 200 بچوں کی تعداد رکھی جائے جبکہ امتحانی مراکز میں داخلے اور باہر نکلنے کے دوران فاصلہ رکھ کر قطار بنوائی جا سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ امتحانی مراکز کے داخلی راستے پر تھرمل اسکینر ڈیوائس اور سینیٹائزنگ واک تھرو گیٹ کا انتظام کیا جائے، ہر بچے اور اسٹاف کے لیے پورا وقت ماسک پہننا ضروری قرار دیا جائے، کچھ روز سے کھانسی، نزلہ زکام یا بخار میں مبتلا بچوں کو سالانہ امتحان میں شریک نہ کیا جائے ایسے بچوں کو ضمنی امتحان میں موقع دیا جائے۔

    امتحانی پرچوں میں مختصر جواب والے سوالات اور MCQs ہوں اور اس کے لیے 12 سے 16 صفحات پر مشتمل سوالات و جوابات کے لیے ایک ہی کاپی ہونی چاہئے ، پیپر کا دورانیہ دو گھنٹے کا رکھاجائے ۔معروضی اور مختصر سوالات کی وجہ سے پیپر اسیسمنٹ میں وقت کم صرف ہو گا

    چیئرمین آل سندھ پرائویٹ اسکولز اینڈ کالجز ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ دسویں جماعت کا نتیجہ 10 اگست تک جاری کر دیا جائے، نویں جماعت کا نتیجہ 30 اکتوبر تک جاری کیا جاسکتا ہے جبکہ بارہویں جماعت کے نتائج 15 اکتوبر تک جاری کر دئیے جائیں اور گیارہویں جماعت کے نتیجے 30 نومبر تک جاری ہو سکتےہیں۔

    دوسری جانب چیئرمین آل پرائیویٹ اسکولزمینجمنٹ نے تعلیمی اداروں کی بندش مسترد کردی، طارق شاہ نے کہا کہ وفاق کا پندرہ جولائی تک تعلیمی ادارے  بند رکھنے کا فیصلہ قبول نہیں،ایس اوپیزکے تحت نجی تعلیمی ادارےکھولنےکی اجازت دی جائے، بغیرامتحان بچوں کو پروموٹ کرنےسےرزلٹ متاثر  ہوگا، منگل کو اسٹیئرنگ کمیٹی میں تمام اسکولز کا مؤقف پیش کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

  • کورونا علاج میں پاکستان کو بڑی کامیابی مل گئی

    کورونا علاج میں پاکستان کو بڑی کامیابی مل گئی

    کراچی: این آئی بی ڈی میں بلڈ ڈزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹرطاہرشمسی کا کہنا ہے کہ پیسوامیونائزیشن تھراپی سے کورونا کا پہلا مریض صحتیاب ہو گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹرطاہر شمسی نے بتایا کہ پلازمہ ٹرانسفیوژن سے ایک کورونا کامریض ٹھیک ہوگیاہے، صحتیاب ہونےوالےشخص کاتعلق کراچی سے ہے اور اسے گھر منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ڈاکٹرطاہرشمسی کے مطابق مریض کو30اپریل کوپلازمہ لگایاگیاتھا اور 8مئی کو مریض مکمل صحتیاب ہوگیاتھا، اس وقت ایک درجن سےزائد مریضوں پرتھراپی استعمال کی جارہی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک شخص صحتیاب ہونےکےبعدایک سےزیادہ بارپلازمہ دےسکتا ہے تاہم روزے کی حالت میں پلازمہ ڈونیٹ نہ کریں اور افطارکےبعددےدیں۔

    ڈاکٹرطاہرشمسی کا کہنا تھا کہ کورونا سے صحت یاب ہونےوالے مریضوں سےدرخواست ہےہمیں پلازمہ دیں،جتنے زیادہ پلازمہ دیے جائیں گے اتنے ہی کورونا مریضوں کاعلاج ہو سکےگا، جن کوبھی پلازمہ لگایا ان کی طبیعت میں بہتری آرہی ہے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر طاہر شمسی نے عوام کو خوشخبری سناتے ہوئے بتایا تھا کہ سندھ حکومت نے پلازمہ ٹیکنیک سےعلاج کی اجازت دے دی ہے ، پلازمہ ٹیکنیک سے کورونا مریضوں کا علاج چاروں صوبوں میں ہوگا۔

    ڈاکٹرطاہرشمسی کا کہنا تھا کہ کورونامریضوں کےعلاج کیلئے تمام حکومتوں سے ملکر کام کریں گے ، پلازمہ ٹیکنیک سے کورونا مریضوں کو آئی سی یو، وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ علاج کیلئےکوروناوائرس سےصحت یاب افراد کا پلازمہ لیا جائے گا، پلازمہ ٹیکنیک کورونا کے علاج میں بڑی پیشرفت ہے، حکومت کے ساتھ مل کراسی ہفتے لائحہ عمل طے کرلیں گے۔

  • سندھ حکومت کا بڑا قدم، لاڑکانہ میں کرونا ٹیسٹ کے لیے لیب قائم

    سندھ حکومت کا بڑا قدم، لاڑکانہ میں کرونا ٹیسٹ کے لیے لیب قائم

    کراچی: سندھ حکومت نے لاڑکانہ میں کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے لیبارٹری قائم کر دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی ہدایت پر کرونا وائرس کے ٹیسٹ کے لیے لاڑکانہ میں لیبارٹری قائم کر دی گئی۔

    محکمہ صحت سندھ کی طرف سے قائم کی گئی لیبارٹری نے گزشتہ روز سے سیمپلنگ کا کام بھی شروع کر دیا ہے، گزشتہ روز لیے گئے سیمپلز کے نتائج آج آنا شروع ہو جائیں گے۔

    وزیر صحت کا کہنا تھا کہ لیبارٹری میں روزانہ 200 ٹیسٹ کیے جا سکیں گے جسے آنے والے ہفتے تک 350 تک بڑھایا جائے گا، اگلے مرحلے میں نواب شاہ میں بھی کرونا ٹیسٹنگ لیبارٹری قائم کی جائے گی۔

    پیر کو لاک ڈاؤن ختم نہیں ہورہا، کچھ مزید سختیاں ہوں گی، وزیر اعلیٰ سندھ

    واضح رہے کہ سندھ بھر میں کرونا وائرس کے کیسز اور اموات میں تشویش ناک حد تک اضافہ ہوا ہے، سندھ میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 598 کیسز سامنے آئے جس میں سے سب سے زیادہ نئے کیسز کراچی سے رپورٹ ہوئے، محکمہ صحت سندھ کے مطابق کراچی میں 24 گھنٹوں کے دوران 467 نئے کئسز رپورٹ ہوئے جب کہ اس دوران صوبے میں 5 ہلاکتیں ہوئیں، جن میں سے 4 ہلاکتیں کراچی سے اور 1 ہلاکت لاڑکانہ میں ہوئی۔

    کراچی سے ہلاک ہونے والوں میں 4 مرد شامل ہیں جن کی عمریں 19،60،81، اور 62 تھیں، لاڑکانہ سے ہلاک ہونی والے شخص کی عمر 55 سال تھی۔

    چوبیس گھنٹوں میں حیدرآباد سے 50 نئے کیسز، شہید بے نظیر آباد سے 20، جامشورو سے 1 نیا کیس، بدین سے 3، سانگھڑ سے 4، ٹنڈو محمد خان سے 2، گھوٹکی سے 6، سکھر سے 9، لاڑکانہ سے 10 نئے کیسز، دادو سے 3، مٹیاری سے 9، میر پور خاص سے 3، اور شکارپور سے 10 نئے کیسز رپورٹ ہوئے۔

  • کورونا کے علاج کیلئے انجیکشن کی تیاری، ڈاؤ یونیورسٹی کو پلازمہ جمع کرنے کی اجازت مل گئی

    کورونا کے علاج کیلئے انجیکشن کی تیاری، ڈاؤ یونیورسٹی کو پلازمہ جمع کرنے کی اجازت مل گئی

    کراچی : ڈاؤ یونیورسٹی کو کورونا کے علاج کے انجیکشن کے لیے پلازمہ جمع کرنے کی اجازت مل گئی، انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن( آئی وی آئی جی ) کو کورونا کےخلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کی اہم کامیابی قرار دیا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ بلڈ ٹرانسفیوژن اتھارٹی نے ڈاؤ یونیورسٹی کو پلازمہ جمع کرنے کی اجازت دے دی، پلازمہ امیونوگلوبیولن (آئی وی آئی جی ) کی تیاری کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

    ڈاؤ یونیورسٹی کو کورونا کے علاج کے انجیکشن کے لیے پلازمہ جمع کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔

    ڈرگ ریگولر اتھارٹی آف پاکستان پہلے ہی کلینیکل ٹرائل کی منظوری دے چکی ہے جبکہ نیشنل بائیو ایتھکس کمیٹی نے گزشتہ مہینے کلینکل ٹرائل کی منظوری دی تھی۔

    انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن( آئی وی آئی جی ) کو کورونا کےخلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں کی اہم کامیابی قرار دیا جارہا ہے جبکہ پروفیسر محمدسعید قریشی نے کہا کہ آئی وی آئی جی کوروناکے خلاف جنگ میں اہم پیش رفت ہے۔

    یاد رہے اپریل کےاوائل میں ڈاؤ یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم نے دعوی کیا تھا کہ کورونا کے صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈیز سے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن( آئی وی آئی جی ) تیار کرلی جس کے ذریعے کورونا متاثرین کا علاج کیا جاسکے گا۔

    ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنا لوجی کے پرنسپل پروفیسر شوکت علی کی سربراہی میں ریسرچ ٹیم نے دنیا میں پہلی مرتبہ کورونا کے علاج کےلیے امیونوگلوبیولن کاموثر طریقہ اختیار کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے، ریسرچ ٹیم سربراہ پروفیسر شوکت علی نے کورونا بحران میں گلوبیولن کی تیاری کو امید کی کرن قرار دیا تھا۔

    خیال رہے امریکی ادارے ایف ڈی اے سے منظور شدہ یہ طریقہ علاج محفوظ، لو رسک اور کورونا کے خلاف انتہائی موثر ہے، اس طریقہ علاج میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون میں نمو پانے والے اینٹی باڈیز کو علیحدہ کرنے کے بعد شفاف کرکے امیونو گلوبیولن تیار کی جاتی ہے یہ طریقہ علاج پلازما تھراپی سے بالکل ہی مختلف ہے۔

    واضح رہے کہ ہائپر امیو نو گلوبیولن کے طریقہ علاج کو امریکا کے وفاقی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈ منسٹریشن نے عمومی حالات کےلیے منظور کیا ہے جبکہ پلازما تھراپی کی اس کے بعض ضمنی اثرات کے باعث ہنگامی حالات میں ہی اجازت دی جاتی ہے۔

  • کورونا مریضوں کیلئے نئی ایڈوائزری جاری

    کورونا مریضوں کیلئے نئی ایڈوائزری جاری

    کراچی: محکمہ صحت سندھ نےکورونا مریضوں کیلئے نئی ایڈوائزری جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ مریض کو زبردستی اسپتال یاآئیسولیشن سینٹرمنتقل نہیں کیاجاسکتا۔

    ایڈوائزری کے مطابق اس طرح کاعمل سےمریض اوراہلخانہ کیلئےتکلیف دہ ثابت ہو رہا ہے، اسپتال یاآئیسولیشن سینٹر جانامریض کی صوابدید پر ہوگا۔

    ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ مریض پربھی لازم ہےایس اوپیز پر ہر صورت میں عمل کریں، عمل نہ کرنےکی صورت میں محکمہ صحت سختی سےعمل درآمدکویقینی بنائےگا۔

    قبل ازیں صوبائی وزیر صحت سندھ عذا پیجو نے ویڈیو بیان میں کہا کہ جو گھر میں آئسولیشن میں رہنا چاہتا ہے اس کی گھر پولیس نہیں جائے گی، کسی کے ساتھ زور زبردستی نہیں کی جائے گی۔

    صوبائی وزیر نے کہا کہ جب ٹیسٹ پازیٹیو آئے تو خود آئسولیشن سینٹر چلے جائیں، یہ آپ کا حق ہے کہ آپ کس طرح علاج کرانا چاہتے ہیں، ضلعی انتظامیہ اور پولیس آپ کے گھروں پر نہیں آئے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہم نہ زبردستی کر رہے ہیں اور نہ ہی کرنا چاہ رہے ہیں، ضلعی انتظامیہ اور حکومت آپ کے ساتھ زبردستی نہیں کرے گی، علاج کے سلسلے میں آپ اپنی مرضی چلائیں، لوگ ٹیسٹ اس لئے نہیں کروارہے ہیں کہ انھیں زبردستی آئسولیشن سینٹر لیجائیں گے جو کہ ایسا نہیں ہے، آپ کو علامات ہیں تو خود ٹیسٹ کروالیں۔

  • حکومت اینٹی باڈیز ٹیسٹ بھی شروع کرے: ڈاکٹر طاہر شمسی

    حکومت اینٹی باڈیز ٹیسٹ بھی شروع کرے: ڈاکٹر طاہر شمسی

    کراچی: بلڈ ڈیزیز کے اسپیشلٹ ڈاکٹر طاہر شمسی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کرونا وائرس کے پی سی آر ٹیسٹ پر لوڈ کم کرنے کے لیے اینٹی باڈیز ٹیسٹ بھی شروع کیے جائیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈاکٹر طاہر شمسی نے کرونا وائرس کی تشخیص کے لیے ایک اہم ٹیسٹ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اینٹی باڈیز ٹیسٹ کی مدد سے کرونا سے صحت یاب افراد کی پہچان ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ وفاقی حکومت چاہے تو ایس او پیز کے تحت معیشت کا پہیا چل سکتا ہے، وفاق کا محکمہ صحت مہربانی کرے، اینٹی باڈی کا ٹیسٹ دستیاب ہونا ضروری ہے، شہری اپنے اپنے ٹیسٹ کروا کے اپنے اپنے کاموں پر جا سکتے ہیں۔

    ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف بننے والی آئی جی جی اینٹی باڈیز کے لیے آئی جی ایم کے استعمال کی اجازت تاحال نہیں دی گئی ہے، نہ ہی ٹیسٹس کی کٹس وفاقی حکومت نے فراہم کی ہیں، اس ٹیسٹ کے ذریعے کرونا وائرس کے پی سی آر ٹیسٹ پر لوڈ کم ہو جائے گا، اور بہت سے ایسے لوگوں کی بھی نشان دہی ہوگی جو کرونا سے متاثر ہوئے اور خود بخود صحت یاب ہو گئے کیوں کہ متعدد افراد میں کرونا کی علامات ظاہر نہیں ہوتیں۔

    بڑی کامیابی ، پاکستان میں کرونا کےعلاج کیلیے پلازمہ تھراپی کا فیصلہ

    ماہر امراض خون کا کہنا تھا کہ اینٹی باڈیز ٹیسٹ ان تمام لوگوں کی نشان دہی کرے گا جو کرونا سے بغیر علامات کے متاثر ہوئے ہیں، ٹیسٹ میں ان لوگوں کے خون میں اینٹی باڈیز کی نشان دہی سے معلوم ہوگا کہ انھیں کرونا لاحق ہوا تھا۔ انھوں نے این ڈی ایم اے اور وفاقی صحت کے اداروں سے اپیل کی کہ اس معاملے پر بھی توجہ دی جائے۔

    ڈاکٹر شمسی نے کہا کہ تمام وفاقی صحت کے شعبہ جات سے درخواست ہے کہ اس ٹیسٹ کے لیے اجازت نامہ جاری کریں، کیوں کہ وفاقی حکومت کی اجازت کے بغیر کوئی صوبائی حکومت ملک میں ٹیسٹنگ کے اجازت نامے نہیں دے سکتی۔

    واضح رہے کہ این آئی بی ڈی اور جناح اسپتال میں پلازما امونائزیشن کے لیے مفاہمتی یادداشت پر دستخط ہو گئے، ڈاکٹر سیمی جمالی نے آر وائی نیوز کو بتایا کہ ملک میں پہلی مرتبہ کو وِڈ نائنٹین میں پلازما امونائزیشن استعمال کیا جا رہا ہے، جناح اسپتال میں کرونا کے مریضوں کے لیے پلازما تھراپی کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

  • قومی ادارہ برائے اطفال میں 2 ڈاکٹرز میں کرونا کی تصدیق

    قومی ادارہ برائے اطفال میں 2 ڈاکٹرز میں کرونا کی تصدیق

    کراچی: قومی ادارہ برائے اطفال (این آئی سی ایچ) میں 2 ڈاکٹرز میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو گئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں واقع بچوں کے علاج کے سب سے بڑے ادارے این آئی سی ایچ میں بھی دو ڈاکٹرز میں کو وِڈ نائنٹین کا ٹیسٹ مثبت آ گیا ہے۔

    ینگ ڈاکٹر ایسوسی ایشن سندھ کے ڈاکٹر محبوب علی نوناری کا کہنا ہے کہ 2 ڈاکٹرز میں وائرس کی تصدیق کے بعد ان کے ساتھ کام کرنے والے عملے کو بھی آئسولیٹ کر دیا گیا ہے۔

    این آئی سی ایچ کے ایمرجنسی سیکشن کو بھی 1 گھنٹے کے لیے بند کر کے اسپرے کیا گیا، ڈاکٹر محبوب کے مطابق قومی ادارہ برائے اطفال ایمرجنسی میں ڈس انفکشن اسپرے ضروری ہو گیا تھا۔

    پاکستان میں ایک ہی دن میں 40 اموات، کرونا وبا 526 جانیں نگل گیا

    دوسری طرف قومی ادارہ صحت اطفال کی انتظامیہ نے کہا ہے کہ این آئی سی ایچ کی ایمرجنسی اور دیگر شعبوں میں روزانہ جراثیم کش اسپرے کیا جاتا ہے، جس کا مقصد اسپتال کو جراثیم سے پاک رکھنا ہے، شعبوں کے سربراہ بھی صورت حال کا جائزہ لیتے رہتے ہیں، اسپتال میں تمام ایس او پیز پر بھی عمل کیا جا رہا ہے۔

    طبی عملے کے متاثر ہونے کے اعداد و شمار

    واضح رہے کہ ملک میں کرونا وائرس سے فرنٹ لائن پر موجود ڈاکٹرز اور طبی عملے کے ارکان کے متاثر ہونے کی شرح خطرناک حد تک بڑھ رہی ہے، متاثرہ میڈیکل عملے اور ڈاکٹروں کی تعداد 500 تک پہنچ چکی ہے۔ قومی ادارہ برائے صحت کے مطابق اسلام آباد میں طبی عملے کے 50، پنجاب میں 102، سندھ میں 97، خیبر پختوںخوا میں 123، بلوچستان میں 107، کشمیر میں 4 اور گلگت بلتستان میں 20 افراد متاثر ہوئے ہیں۔

    کراچی میں سینئر ڈاکٹر فرقان کے انتقال کے بعد جان سے جانے والے ڈاکٹروں کی تعداد 4 ہوگئی ہے جب کہ اس سے پہلے کراچی میں ہی ڈاکٹر عبدالقادر سومرو بھی شہید ہو چکے ہیں جب کہ پہلی سامنے آنے والی شہادت گلگت بلتستان میں نوجوان ڈاکٹر اسامہ ریاض کی تھی، اور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس پشاور میں سینئر ڈاکٹر محمد جاوید بھی کرونا کی وجہ سے انتقال کر گئے تھے۔ یوں سندھ میں 4، گلگت بلتستان میں 2، بلوچستان، خیبر پختون خوا اور اسلام آباد میں ایک، ایک ہیلتھ کیئر ورکر کا انتقال ہوا ہے۔

    ایک ہفتے میں 200 سے زائد میڈیکل ورکرز وائرس سے متاثر ہو چکے ہیں، نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر کے حالیہ اعداد و شمار کے مطابق، میڈیکل عملے کے متاثرہ افراد میں سے 204 گھروں پر آئیسولیشن میں ہیں جب کہ 138 اسپتالوں میں داخل ہیں، 94 خوش نصیب وائرس کو شکست دے کر صحت یاب ہو چکے ہیں۔ متاثرہ افراد میں سے 138 آئی سی یوز میں کام کر رہے تھے جب کہ 306 اسپتالوں کے دوسرے وارڈز میں فرائض انجام دے رہے تھے۔

  • کرونا مریض وقت پر اسپتال نہیں پہنچ رہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

    کرونا مریض وقت پر اسپتال نہیں پہنچ رہے، ڈاکٹر عذرا پیچوہو

    کراچی : وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کرونا مریضوں کے خلاف اپنے پیغام میں کہا کہ کرونا مریض وقت پر اسپتال نہیں آرہے، بہت زیادہ سانس کی تکلیف ہونے پر متاثرین آخری لمحات میں اسپتال پہنچ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے نئی اور مہلک ترین وبا کرونا وائرس کے مریضوں کےلیے اہم پیغام جاری کیا گیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ شہر قائد میں ڈاؤ اوجھا، انڈس، آغا خان، جی پی ایم سی میں کرونا مریضوں کا علاج کیا جارہا ہے اور وہاں انہیں مکمل سہولیات بھی فراہم کی جارہی ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ ان اسپتالوں کے علاقو سول، ٹراما سینٹر اور ایس آئی یو ٹی میں بھی کرونا وائرس کے مریضوں کا علاج جاری ہے۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ کرونا مریض وقت پر اسپتال نہیں آرہے، جب مریض کو سانس کی بہت زیادہ تکلیف ہونے لگتی ہے تو وہ آخری لمحات میں اسپتال آرہا ہے جبکہ دیگر امراض میں مبتلا مریض جیسے دمہ، شگر یا بلڈ پریشر وغیرہ کے مریض فورن ہسپتال آئیں۔

    انہوں نے کہا کہ یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ لوگ اس مرض کو چھپا رہے ہیں یہ آپ کی حفاظت کا معاملہ ہے، کرونا مریضوں کو یہ بتانے سے گریز نہیں کرنا چاہیے۔

    صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا ک ایسا نہیں ہے کہ کرونا کے مریضوں کے لیے اسپتال میں بستر موجود نہیں، ہمارے پاس اب بھی مریضوں کی تعداد سے زیادہ بستر اور وینٹیلیٹرز موجود ہیں۔

  • ڈاکٹر فرقان کے انتقال کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل

    ڈاکٹر فرقان کے انتقال کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل

    کراچی: کرونا وائرس انفیکشن کی وجہ سے گزشتہ روز بے بسی میں جان دینے والے ڈاکٹر فرقان کے انتقال کی تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت نے ڈاکٹر فرقان کے معاملے میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی، کمیٹی کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا، ترجمان سندھ حکومت مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ کمیٹی کو انکوائری رپورٹ 24 گھنٹے میں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے اے آر وائی نیوز پروگرام الیونتھ آور میں ڈاکٹر فرقان کا واقعہ انتہائی افسوس ناک اور ناقابل وضاحت قرار دیا، انھوں نے کہا کہ انسانی جان گئی ہے کوئی وضاحت نہیں دے سکتا۔

    دوسری طرف ترجمان محکمہ صحت نے دعویٰ کیا ہے کہ اسپتالوں میں وینٹی لیٹر موجود تھے، ہمارے اسپتالوں میں 48 آئی سی یو بیڈز بھی دستیاب تھے، ڈاکٹر کو 3 اسپتالوں کو ریفر کیا گیا تھا لیکن وہ اسپتال جانے پر آمادہ نہیں تھے۔

    کرونا سے متاثرہ ڈاکٹر فرقان کو وینٹی لیٹر نہ ملا، بے بسی کی حالت میں جان دے دی

    محکمہ صحت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فرقان کے گھر بروقت ایمبولینس پہنچ گئی تھی، ڈاکٹر فرقان اسپتال خود اپنی مرضی سے نہیں گئے، واقعے کی مزید تحقیقات بھی کی جا رہی ہیں۔ واضح رہے ڈاکٹر فرقان کے اہل خانہ اور ان کی اہلیہ کے مطابق ڈاکٹر فرقان کو کسی اسپتال نے نہیں لیا جب کہ اہلیہ کے مطابق امن ایمبولینس نے بھی ٹھیک سلوک نہیں کیا تھا۔

    ادھر چیئرمین این ڈی ایم اے نے پروگرام پاور پلے میں کراچی میں وینٹی لیٹرز کی دستیابی پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی معلومات کے مطابق کراچی میں ایک تہائی بیڈز خالی پڑے ہیں، اس وقت سندھ میں وینٹی لیٹرز کی مجموعی تعداد 913 ہے، سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں 835 وینٹی لیٹرز ہیں، کراچی میں اس وقت 160 عام مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں، جب کہ پورے سندھ میں کرونا کے صرف 17 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔

  • پاکستان میں  پلازمہ ٹیکنیک سے کورونا کے علاج میں اہم پیش رفت

    پاکستان میں پلازمہ ٹیکنیک سے کورونا کے علاج میں اہم پیش رفت

    کراچی : پاکستان میں پیسو ایمونایزیشن سے کورونا کے علاج میں بڑی پیش رفت سامنے آئی ، سندھ میں 3سرکاری اسپتالوں کو پلازمہ جمع کرنے کی اجازت مل گئی، ڈاکٹر طاہر شمسی پلازہ جمع کرنے کی تحویز دی تھی۔

    ‌تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ نے صوبے کے تین سرکاری اسپتالوں کو پلازمہ جمع کرنے کی اجازت دے دی اور اس حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔

    ،نوٹی فکیشن کے مطابق سول اسپتال، لیاقت یونیورسٹی اسپتال ، حیدرآباد اور این آئی بی ڈی کوپلازمہ جمع کرنے کے احکامات جاری کردیئے گئے، پیسو ایمونایزیشن کے لیے فزیشن، انفکیشن ڈیزیز کے ماہر، آئی سی یو اسپشلسٹ اورٹرانسفوڑن اسپشلسٹ کی خدمات حاصل ہوں گی جبکہ سندھ بلڈ ٹرانسفیوڑن اتھارٹی کا نمائندہ بھی پلازمہ جمع کرنے کے عمل شامل ہوگا۔

    واضح رہے کہ کوروناکے باعث تین سو سے زائد اموات ہونے پر طاہر شمسی پلازہ جمع کرنے کی تحویز دی تھی۔

    یا درہے چند ہفتے قبل ڈاکٹر طاہر شمسی اور ٹیم نے پاسیوامیونائزیشن کےلیےپلازمہ لینےکاآغازکیا تھا،ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا  کہ کورونا سے صحت یاب افراد کاپلازمہ لینا شروع کردیا ہے، وفاق اور صوبائی حکومتوں کی اجازت سےپلازمہ لے رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا تھا کہ  کن کورونا کے مریضوں کوپلازمہ لگانا ہے اس کا فیصلہ متعلقہ ڈاکٹر کرے گا، ابتدائی طور پر انتہائی تشویشناک مریضوں کیلئے پلازما استعمال کریں گے۔

    ماہرامراض خون نے مزید کہا تھا کہ چین، امریکا، جرمنی ،اسپین ،اٹلی میں پلازما ٹرانسفیوژن ہورہا ہے، ہماری تیاریاں مکمل ہیں، اس وقت ملک بھرمیں پچاس سےساٹھ افراد پلازما دینے کے قابل ہیں،ایک ایک پاکستانی کی جان بچانا ہمارامشن ہے۔

    خیال رہے سندھ حکومت نے کوروناکےعلاج سے متعلق پلازمہ لگانےکے تجربے کے لئے کمیٹی قائم کردی ہے، قائم کردہ 8رکنی کمیٹی میں نجی وسرکاری شعبے کےماہرین ، وفاقی سیکریٹری انسانی حقوق رابعہ جویری آغا، ضمیر گھمروایڈووکیٹ ،ڈاکٹر طاہر شمسی،ڈاکٹر شوبھا لکشمی اور ڈاکٹرخاور عباس شامل ہیں۔