Author: انور خان

  • میٹرک اور انٹر امتحانات سے متعلق بورڈ سربراہان فیصلہ نہ کر سکے

    میٹرک اور انٹر امتحانات سے متعلق بورڈ سربراہان فیصلہ نہ کر سکے

    کراچی: راوں سال سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات ہوں گے یا نہیں، بورڈ سربراہان فیصلہ نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے تعلیمی بورڈز کے سربراہان کا اجلاس بغیر کسی نتیجے کے ختم ہو گیا،بورڈ کے سربراہان نے وزیر تعلیم سے محکمہ تعلیم کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس جلد بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔

    اجلاس میں بورڈ سربراہان نے تجویز دی کہ کورونا وائرس کی صورتحال مزید بگڑنے پر 15 جون سے نویں اور دسویں کے امتحانات کرانا ممکن نہیں ہے اگر کورونا وائرس کی صورتحال مزید خراب نہیں ہوتی تو ہی امتحان ممکن ہے۔

    پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے امتحانات متبادل طریقے سے لینے پر بھی غور کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ بورڈ سربراہان متبادل امتحانی طریقے کار بنائیں گے۔

    یہ بھی طے ہوا کہ 15 مئی کو سندھ کے تعلیمی بورڈ کے سربراہان کا اجلاس دوبارہ ہو گا۔

    واضح رہے کہ غیر یقینی کی صورتحال کے باعث سندھ کے میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے 10 لاکھ سے زائد طلبہ پریشان ہیں۔

  • کراچی کے سرکاری اسپتال میں‌ کرونا سے متاثرہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش

    کراچی کے سرکاری اسپتال میں‌ کرونا سے متاثرہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش

    کراچی: شہر قائد میں کرونا سے متاثرہ خاتون کے ہاں بچے کی پیدائش ہوئی ہے، ڈاکٹرز کے مطابق زچہ اور بچہ دونوں صحت مند ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں واقع سول اسپتال کے گائنی وارڈ میں کرونا سے متاثرہ خاتون کے ہاں اتوار کے روز بچے کی پیدائش ہوئی ہے، میڈیکل سپریٹینڈنٹ (ایم ایس) کے مطابق ماں اور بچہ دونوں صحت یاب ہیں۔

    ایم ایس کا کہنا ہے کہ ڈلیوری کے دوران لیبر روم میں موجود عملے اور لیڈی ڈاکٹر سمیت نومولود کا کرونا کی تشخیص کا ٹیسٹ کیا جائے گا، ہنگامی اقدامات کرتے ہوئے کمرے میں جراثیم کش اسپرے کردیا گیا ہے تاکہ وائرس کو ختم کیا جاسکے۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل سندھ حکومت کے ترجمان نے اپنے ویڈیو پیغام میں بتایا تھا کہ صوبے میں دس سال سے کم عمر 182 بچوں کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: سندھ میں کرونا کیسز کی تعداد بڑھ گئی، آج اچھی خبر نہیں ہے: وزیراعلیٰ

    اُن کا کہنا تھا کہ صوبے میں 900 مریض 60 سال سے زائد عمر کے ہیں، ہم شہریوں سے مسلسل اپیل کررہے ہیں کہ وہ اپنے اہل خانہ کو کرونا سے بچانے کی خاطر خود کو گھروں تک محدود کریں اور سماجی فاصلہ بھی اختیار کریں۔

    مرتضیٰ وہاب کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے بچوں اور بزرگوں کو کرونا وائرس سے محفوظ رکھنا چاہیے، جب ہم گھر سے باہر نکلتے اور واپس لوٹتے ہیں تو ممکنہ طور پر وائرس ساتھ آسکتا ہے۔

    اس سے قبل وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا تھا کہ صوبے میں سب سے زیادہ کیسز آج یعنی 26 اپریل کو رپورٹ ہوئے ہیں۔ مراد علی شاہ نے بتایا کہ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران 350 سے زائد کیسز سامنے آئے جن میں سے بیشتر کراچی کے ہیں اور ان میں مقامی منتقلی کے کیسز سب سے زیادہ ہیں۔

  • عباسی شہید اسپتال میں کتے کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہیں، مریض پریشان

    عباسی شہید اسپتال میں کتے کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہیں، مریض پریشان

    کراچی : شہر قائد میں ایک ماہ کے دوران کتے کے کاٹنے کے6075 کیس رپورٹ ہوئے، جناح اور سول اسپپتال میں ڈوگ بائٹ متاثرین کو ویکسینیشن فراہم کی گئی جبکہ عباسی شہید اسپتال میں ویکسین دستیاب نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف اسپتالوں میں کتے کے کاٹنے سے متاثرہ مریضوں کو  کو ویکسین کا بروقت نہ ملنا ایک عام سی بات ہے۔

    اس حوالے سے ایک رپورٹ کے مطابق جناح اسپتال میں یکم جنوری سے22اپریل تک ڈوگ بائٹ کے1500کیسز سامنے آئے، مختلف اوقات میں آنے والے ڈوگ بائٹ متاثرین کو ویکسی نیشن فراہم کی گئی، تمام متاثرہ افراد کو ان کے شیڈول کے مطابق ویکسی نیشن چارٹ بھی فراہم کیا گیا ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال آنے والے تمام مریضوں کو ویکسین مفت فراہم کی جاتی ہے، جناح اسپتال کا ڈوگ بائٹ یونٹ 24گھنٹے فعال رہتا ہے۔

    اس کے علاوہ سول اسپتال میں یکم جنوری سے22اپریل تک ڈوگ بائٹ کے 2579کیسز رپورٹ ہوئے،20اپریل کو سول اسپتال میں 66افراد کو ویکسین فراہم کی گئی،21اپریل کو 69افراد کو ویکسین فراہم کی گئی، ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر خادم قریشی کا کہنا ہے کہ سول اسپتال آنے والے تمام مریضوں کو ویکسین مفت فراہم کی جاتی ہے۔

    علاوہ ازیں عباسی شہید اسپتال میں 15اکتوبر2019سے 20مارچ2020تک ڈوگ بائٹ کے 1995کیسز رپورٹ ہوئے، عباسی شہید اسپتال کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ20مارچ کے بعد سے ویکسین دستیاب نہیں ہے، عباسی شہید اسپتال آنے والے ڈوگ بائٹ مریضوں کو جناح سول اور انڈس اسپتال ریفر کیا جاتا ہے۔

  • لاک ڈاؤن کے نام پر مذاق بند کیا جائے، اسپتالوں میں جگہ موجود نہیں ہے: ڈاکٹرز

    لاک ڈاؤن کے نام پر مذاق بند کیا جائے، اسپتالوں میں جگہ موجود نہیں ہے: ڈاکٹرز

    کراچی: شہر قائد کے سینئر ڈاکٹرز نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ لاک ڈاؤن کے نام پر مذاق بند کیا جائے اور اس پر مکمل عمل درآمد کیا جائے کیونکہ ہمارے پاس اسپتالوں میں  جگہ موجود نہیں ہے۔

    کراچی پریس کلب میں میڈیا نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ بہت سارے لوگ کرونا وائرس کو مذاق سمجھ رہے ہیں، شہر میں دکانیں کھلی ہوئی ہیں جس پرکوئی توجہ نہیں دی جارہی، عوام اور حکمرانوں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ہمارے پاس اسپتالوں میں جگہ موجود نہیں ہے، پاکستان کا شعبہ صحت بہت کمزور ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ حکمرانوں سے پہلے بھی کئی مہلک بیماریاں نہیں سنبھالی گئیں، 14اپریل سے لاک ڈاؤن میں نرمی آتے ہی مریضوں میں اضافہ ہوگیا، عوام سمیت تمام مکاتب فکر کو وبا پر کنٹرول کرنے کے لیے اپنا تعاون پیش کرنا ہوگا۔

    مزید پڑھیں: ملک میں کورونا سے متاثرہونے والے ہیلتھ پروفیشنلز کی تعداد245 تک جا پہنچی

    ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ تمام مذہبی اسکالرز سےدرخواست کرتاہوں معاملےکی سنگینی کو سمجھیں، مساجد میں بزرگ اور بچوں کو داخلے کی اجازت نہ دی جائے، وہ گھروں پر ہی ادا کریں، علمائے کرام رمضان سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کریں کیونکہ اس وقت ایمرجنسی صورت حال ہے۔

    ڈاکٹر قیصر سجاد نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ اب تک جتنی بھی دکانیں کھلی ہیں سب کوبندکردیں، وفاق اورصوبائی حکومت سےدرخواست ہے سب بندکردیں اور لاک ڈاؤن کے نام پر مذاق کے سلسلے کو ختم کریں بصورت دیگر صورت حال بہت خطرناک ہوسکتی ہے۔

    اس موقع پر ڈاکٹر عاطف کا کہنا تھا کہ کل یونیورسٹی روڈ پر ڈیپارٹمنٹل اسٹور میں6 ملازمین کو کرونا کی تشخیص ہوئی،  خدشہ یہ ہےمریض مزیدبڑھ گئےتو ہمارےپاس جگہ نہیں ہوگی، آئندہ 2 یا 4 ہفتےمیں وائرس شدت اختیار کرے گا، وبا سے لڑنےکی دوا کسی بھی ملک کے پاس موجود نہیں، بچاؤ کیلئے احتیاط ہی واحد راستہ ہے۔

    ڈاکٹر عبدالباری کا کہنا تھا کہ لوگ جہاں زیادہ جمع ہوں گے تو وائرس زیادہ پھیلنے کا خدشہ رہے گا، مساجد کو بے شک کھلا رکھیں مگر چندلوگ باجماعت نماز ادا کریں، رمضان کی آمدکے ساتھ ہی لاک ڈاؤن میں نرمی کی جارہی ہے، جس کی وجہ سے طبی شعبے نے اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ میں آج سب سے زیادہ 320 کیسز رپورٹ ، تعداد 3373 ہوگئی

    اُن کا کہنا تھا کہ لاک ڈاؤن میں نرمی کی وجہ سےکرونامریضوں کی تعدادبڑھ رہی ہے، گزشتہ 4 روز میں مریضوں کی تعداد میں 40 فیصد اضافہ ہوا، علاج کی سہولتیں پوری ہیں لیکن پھربھی دباؤمشکل ہوگا کیونکہ ہمیں ایسا محسوس ہوتا ہے کہ پاکستان میں ابھی وائرس نے شدت اختیار نہیں کی۔

    ڈاکٹر عبدالباری کا کہنا تھا کہ 26فروری کوپاکستان میں پہلاکروناکیس رپورٹ ہوا، پہلاکیس رپورٹ کےبعدلاک ڈاؤن کیاگیا پھرکچھ انڈسٹریزکو کھول دیا گیا،  رمضان کی آمد کے ساتھ کرونا کے کیسز میں اضافے کی وجہ سے ڈاکٹرز کے تحفظات بھی بڑھ رہے ہیں۔

  • پاکستان میں کرونا کیسز کے عروج کا وقت قریب آ چکا، ماہرین نے خبردار کر دیا

    پاکستان میں کرونا کیسز کے عروج کا وقت قریب آ چکا، ماہرین نے خبردار کر دیا

    کراچی: حکومت سندھ، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن اور طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مئی کے آخر میں کرونا کیسز کی تعداد عروج پر پہنچنے کا بڑا خدشہ ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا کہ مئی کے آخر میں کرونا کیسز کی تعداد اپنے عروج پر ہوگی ، سندھ میں ابھی کرونا کے مثبت کیسز کی تعداد 10 فی صد ہے، لیکن آیندہ دنوں میں صورت حال زیادہ خطرناک ہو سکتی ہے۔

    صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں سماجی فاصلوں اور لاک ڈاؤن کو مزید مؤثر بنانا ہوگا، کیسز کی پیک وسط مئی اور مئی کے آخر میں ہوگی، اگر لاک ڈاؤن میں رعایت دی تو تعداد زیادہ بڑھ جائے گی، حکومت نے فیلڈ اسپتال میں بستروں کی تعداد 5 ہزار کر دی ہے جسے 11 ہزار تک لے کر جائیں گے۔

    پی ایم اے

    ادھر پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی مئی میں کو وِڈ نائنٹٰین کی وبا تیزی سے پھیلنے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، پی ایم اے کا کہنا ہے کہ مئی کے دوسرے، تیسرے ہفتے میں کرونا کیسز اندازے سے زیادہ ہوں گے، اسپتالوں، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف پر بوجھ حد سے زیادہ ہوگا، عوام اور انتظامیہ کو سخت حفاظتی اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

    پی ایم اے کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مئی کے پہلے سے تیسرے ہفتے تک کیسز میں بے تحاشا اضافے کا خدشہ ہے، کیسز بڑھنے کی وجہ بظاہر یہی ہے کہ سرکار کا لاک ڈاؤن مؤثر نہیں، رمضان میں بھی ہم سماجی رابطے کم کرنے پر کنٹرول نہیں کر پائیں گے، ہمارے پاس بیڈز اور وینٹی لیٹرز کی تعداد بہت کم ہے، لوگوں سے گزارش ہے کہیں نہ جائیں گھر پر بیٹھیں۔

    انھوں نے کہا کہ ڈاکٹرز کی مکمل حفاظتی سامان کی دستیابی اب تک ممکن نہیں ہو پا رہی، کرونا سے نمٹنے کے لیے تربیت یافتہ عملے کی بھی کمی کا سامنا ہے، امریکا تک کو چین سے وینٹی لیٹرز منگوانا پڑے، پاکستان میں تو کرونا سے نمٹنے کے لیے صورت حال بہت خراب ہے، ملک کا ہر شخص یہ بات سمجھ لے کہ کرونا وائرس حقیقت ہے۔

    ڈاکٹر قیصر کا کہنا تھا کہ 5 سے 6 دنوں میں کرونا کیسز اور اموات کی تعداد دگنی ہوگئی ہے، کرونا کے پیک کے خدشے کو عوام مل کر ہی ختم کر سکتے ہیں، بیان نہیں کر سکتے کرونا سے کس حد تک خطرناک صورت حال ہو سکتی ہے، علما سے بھی گزارش ہے رمضان میں عبادات سے متعلق فیصلے پر نظر ثانی کریں۔

    جناح اسپتال

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ پاکستان میں کرونا کے کیسز کا پیک کا وقت قریب آ چکا ہے، ایسے کیسز بھی بڑھ سکتے ہیں جنھیں وینٹی لیٹرز کی ضرورت پڑے، لوگ گھروں سے باہر نہ نکلیں، بچے بھی گلی محلوں میں کھیل کر جراثیم گھروں میں لے کر جاتے ہیں، رمضان المبارک کا احترام ہم سب کے دلوں میں ہے، ہم جتنی بھی کوشش کر لیں مساجد میں سماجی فاصلہ نہیں رکھا جا سکتا، گزارش ہے کہ لوگ گھروں میں عبادات کریں۔

    ڈاکٹر سیمی جمالی نے کہا کہ کلورین سے پورا شہر صاف کرنا ممکن نہیں، بہتر ہے گھروں میں عبادات کریں، لوگ غیر ضروری طور پر نکلیں گے تو صورت حال کنٹرول کرنا مشکل ہوگا۔

    چیف آفیسر شوکت خانم

    چیف آفیسر شوکت خانم ڈاکٹر عاصم یوسف نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں کرونا کے کیسز کا عروج ابھی آنا باقی ہے، حکومت کے لاک ڈاؤن کی وجہ سے کیسز ابھی تک کم ہیں، تاہم حکومت نے معاشی حالات دیکھ کر لاک ڈاؤن میں نرمی کی، لوگوں سے یہی گزارش کریں گے کہ باہر نہ نکلیں اور سماجی فاصلے رکھیں۔

    انھوں نے کہا دکانوں پر ہجوم سے وائرس پھیلاؤ کا خدشہ بڑھ جاتا ہے، کرونا کے کیسز بڑھے تو ہمارا سسٹم اسے نہیں سنبھال پائے گا، احتیاطی تدابیر پر عمل درآمد نہ ہوا تو بہت سے لوگوں کے متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔

    سی ای او انڈس اسپتال

    انڈس اسپتال کے سی ای او ڈاکٹر باری کا بھی کہنا تھا کہ مئی میں کیسز کی تعداد خطرناک حد تک بڑھنے کا خدشہ ہے، ڈاکٹرز، پیرا میڈیکل اسٹاف اور گھروں سے نکلنے والے زیادہ متاثر ہوں گے، امریکا جیسی صورت حال پاکستان میں ہوئی تو کنٹرول کرنا ممکن نہیں ہوگا، عوام سے گزارش ہے معاملے کو انتہائی سنجیدہ لیں اور گھروں میں رہیں۔

  • میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی تاریخوں کا اعلان

    میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی تاریخوں کا اعلان

    کراچی: محکمہ تعلیم سندھ نے اسٹئرنگ کمیٹی اجلاس کے فیصلے کا نوٹیفیکیشن جاری کردیا جس کے تحت تعلیمی سال 2020-21 کی پالیسی جاری کردی گئی ہے۔

    اسٹئیرنگ کمیٹی کے مطابق سندھ بھر کے سرکاری و نجی اسکولوں اور کالجوں میں تعلیمی سال یکم جون سے شروع ہوگا۔

    نویں جماعت کے داخلے یکم جون سے 10 جون کے درمیان ہوں گے، جون میں گیارہویں جماعت کے داخلے نویں جماعت کے امتحانی نتائج کی بنیاد پر ہوں گے۔

    دسویں جماعت کے امتحانی نتائج کا اعلان ہونے کے بعد ہی گیارہویں جماعت کے داخلوں کا اعلان کیا جائے گا۔

    محکمہ تعلیم سندھ نے تعلیمی سیشن 2020-21 کے لئے اسکولوں اور کالجز کا امتحانی شیڈول بھی جاری کردیا ہے۔

    یکم سے تیسری جماعت کے طلباء کا تحریری ٹیسٹ اور جائزہ لینے کے بعد انہیں پروموٹ کیا جائے گا، چوتھی سے آٹھویں جماعت کے امتحانات یکم جون سے 15 جون تک ہوں گے۔

    سندھ میں نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات 15 جون سے شروع ہوں گے اور ایوننگ شفٹ میں بھی لئے جائیں گے۔

    دسویں جماعت کے امتحانی نتائج 15 اگست تک تمام سندھ بورڈز جاری کرنے کے پابند ہوں گے، نویں جماعت کے امتحانی نتائج کا اعلان میٹرک کے نتائج کے اعلان کے 60 روز بعد کیا جائے گا۔

    گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات 6 جولائی سے شروع ہوں گے اور ایوننگ شفٹ میں بھی لئے جائیں گے، بارہویں جماعت کے امتحانی نتائج 15 ستمبر کو جاری کئے جائیں گے

    گیارویں جماعت کے نتائج بارہویں جماعت کے نتائج کے اعلان کے 60 روز بعد جاری کئے جائیں گے.

    اجلاس میں سال بھر میں ہونے والی چھٹیوں کے حوالے سے بھی فیصلے کئے گئے، 16 اپریل 2020 سے 30 مئی 2020 کی چھٹیاں گرمیوں کی تعطیلات میں شامل ہوں گی جب کہ موسم سرما کی چھٹیاں 20 دسمبر سے 31 دسمبر تک ہوں گی۔

  • جناح اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر کا بھی ڈبل سواری پر چالان کٹ گیا

    جناح اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر کا بھی ڈبل سواری پر چالان کٹ گیا

    کراچی: جناح اسپتال کراچی کی ایک لیڈی ڈاکٹر کا بھی مزار قائد کے قریب ڈبل سواری پر چالان کٹ گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جناح اسپتال کراچی کے لیے ڈیوٹی پر جانے والی لیڈی ڈاکٹر کو ڈبل سواری پر مزار قائد کے قریب روک کر ٹریفک اہل کار نے ای چالان کاٹ دیا۔

    خاتون ڈاکٹر ڈیوٹی کے لیے بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر اسپتال جا رہی تھیں، لیڈی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انھیں ایمرجنسی ڈیوٹی پر جانا تھا، ٹرانسپورٹ بند ہونے کی وجہ سے وہ بھائی کے ساتھ موٹر سائیکل پر نکلیں۔

    لیڈی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انھوں نے ڈیوٹی پر موجود پولیس عملے کو بہت سمجھایا تاہم انھوں نے کوئی عذر تسلیم نہیں کیا، عملے کا کہنا تھا کہ آپ کسی بھی طریقے سے جائیں لیکن ڈبل سواری کی اجازت نہیں ہے۔

    کراچی: ڈبل سواری کی پابندی سے استثنیٰ ختم، صحافی اور پولیس اہل کار بھی پابند ہوں گے

    ڈبل سواری پر جناح اسپتال کی لیڈی ڈاکٹر کا 520 روپے کا ای چالان کاٹا گیا، لیڈی ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ انھوں نے چالان جمع کرا دیا ہے، چالان جمع کرانے کے بعد انھیں ڈبل سواری کی اجازت دے دی گئی۔

    یاد رہے کہ کراچی میں لاک ڈاؤن کے دوران ڈبل سواری پر پابندی عاید ہے، حکومت سندھ نے صحافیوں اور پولیس اہل کاروں کو ڈبل سواری سے حاصل استثنیٰ بھی ختم کر دیا ہے۔

  • لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کرنے کا مطالبہ

    لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کرنے کا مطالبہ

    لاڑکانہ: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے حکومت سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کی جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ینگ ڈاکٹرز اور پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے سندھ حکومت کو 3 دن کی مہلت دیتے ہوئے کہا ہے کہ لاڑکانہ کے ڈاکٹروں کی 13 ماہ سے رکی تنخواہ فوری ادا کی جائے۔

    صدر وائی ڈی اے کا کہنا تھا کہ تمام سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز کی فوری اسکریننگ کی جائے، وبا کے دوران کام کرنے والے ڈاکٹرز اور دیگر اسٹاف کے لیے رسک الاؤنس کا بھی اعلان کیا جائے۔

    ڈاکٹرز اور میڈیکل اسٹاف کی تنخواہ میں کٹوتی کا فیصلہ واپس لے لیا گیا

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر نے کہا کہ ہم ڈاکٹروں کی کرونا فنڈز کی کٹوتی رقم فوری واپس کیے جانے کا بھی مطالبہ کرتے ہیں، آج تمام طبی امور بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر انجام دیں گے۔

    واضح رہے کہ سندھ کے سرکاری اسپتالوں کے ڈاکٹرز نے سیاہ پٹیاں باندھ کر ڈیوٹی شروع کر دی ہے، وائی ڈی اے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی فوری اسکریننگ کا مطالبہ کئی دن سے کرتی آ رہی ہے، 15 اپریل کو بھی وائی ڈی اے نے کہا تھا کہ طبی عملے کی اسکریننگ تاحال التوا کا شکار ہے، وزیر اعلیٰ سندھ طبی عملے کی اسکریننگ کے احکامات جاری کریں۔

    ملک بھر میں طبی عملے کے 217 افراد کرونا وائرس کا شکار

    چند دن قبل قومی ادارہ صحت نے ہیلتھ پروفیشنلز کی رپورٹ میں کہا تھا کہ ملک میں اب تک 217 ہیلتھ پروفیشنلز کرونا کا شکار ہو چکے ہیں، ان ڈاکٹرز کی تعداد 116، نرسز کی تعداد 34، دیگر اسپتال ملازمین کی تعداد 67 ہے۔ 119 ہیلتھ پروفیشنلز اسپتالوں میں زیر علاج ہیں اور ان کی حالت تسلی بخش ہے، 71 ہیلتھ پروفیشنلز آئیسولیشن میں زیر علاج ہیں، 3 ہیلتھ پروفیشنلز جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں سے 2 کا تعلق گلگت بلتستان اور ایک کا اسلام آباد سے ہے۔ 24 ہیلتھ پروفیشنلز صحت یاب ہو چکے ہیں۔

  • ایک اور اعزاز، قومی ادارے کی پلازما تحقیق امریکا میں رجسٹر

    ایک اور اعزاز، قومی ادارے کی پلازما تحقیق امریکا میں رجسٹر

    کراچی: امریکی ادارے فوڈ ایند ڈرگ ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے پلازما سے متعلق پاکستانی ادارے کی تحقیق کو رجسٹرڈ کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان نے ایک اور اعزاز حاصل کر لیا، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بلڈ ڈیزیز (این آئی بی ڈی) کی میڈیکل ریسرچ کا امریکا میں بھی اعتراف کر لیا گیا، ایف ڈی اے نے این آئی بی ڈی کی پیسیو امیونائزیشن (passive immunization) کو رجسٹرڈ کر لیا۔

    اس سلسلے میں این آئی بی ڈی کے سربراہ ڈاکٹر طاہر شمسی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ این آئی بی ڈی نے ایف ڈی اے کو پلازما تکنیک رجسٹریشن کے لیے بھیجی تھی، ایف ڈی اے نے پلازما سے علاج کا کلینکل ٹرائل پروٹوکول رجسٹرڈ کر لیا ہے، پلازما تکنیک پروٹوکول سے عالمی ادارہ صحت کو بھی مطلع کر دیا گیا ہے۔

    کرونا کے مریضوں کا علاج ، ڈاکٹرطاہرشمسی نے بڑی خوش خبری سنادی

    انھوں نے بتایا کہ کسی بھی تکینک کو مریضوں پر استعمال کرنے سے قبل منظور شدہ عالمی اور ملک کے متعلقہ اداروں سے منظوری اور رجسٹرڈ کرانا طبی ضابطہ اصول ہوتے ہیں، ملکی اور عالمی اداروں کی منظوری کے بعد ہی انسانوں پر تکنیک کا استعمال شروع کیا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر طاہر شمسی کا یہ بھی کہنا تھا کہ ہم نے کرونا کے صحت یاب افراد سے لیے گئے پلازما پر اپنی ریسرچ مکمل کر لی ہے، سندھ میں صحت یاب مریضوں کے پلازما میں کرونا وائرس نہیں ملا۔ یاد رہے کہ سندھ حکومت پلازما تکنیک سےعلاج کی اجازت دے چکی ہے، اس طریقے سے چاروں صوبوں میں مریضوں کا علاج کیا جائے گا، ڈاکٹر طاہر شمسی نے بتایا تھا کہ پلازما تکنیک سے کرونا مریضوں کو آئی سی یو اور وینٹی لیٹر کی ضرورت نہیں پڑے گی۔

  • پاکستان میں کتنے ڈاکٹرز اور طبی ارکان کرونا سے متاثر ہوئے؟

    پاکستان میں کتنے ڈاکٹرز اور طبی ارکان کرونا سے متاثر ہوئے؟

    کراچی: وفاقی صحت حکام نے کو وِڈ نائنٹین سے متاثر ہونے والے ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملے کے ارکان کی تعداد بتا دی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ذرایع صحت حکام نے کہا ہے کہ 170 ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کرونا سے متاثر ہوئے ہیں، ان میں 90 ڈاکٹرز اور 60 پیرا میڈیکل اسٹاف شامل ہیں۔

    ذرایع وفاقی صحت حکام کا کہنا ہے کہ ملک میں 2 ڈاکٹرز اور ایک نرس جاں بحق ہو چکے ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 11 ڈاکٹرز اور طبی عملے کے افراد متاثر ہوئے ہیں، طبی عملے کے مزید 200 ارکان کے ٹیسٹ کے نتائج بعد میں آئیں گے۔

    سندھ میں سب سے زیادہ 45 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف متاثر ہوئے ہیں، پنجاب میں 44، خیبر پختون خوا میں 39، گلگت میں 2 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف متاثر ہوئے، آزاد کشمیر میں 4، اسلام آباد میں 15 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف متاثر ہوئے۔

    پاکستان میں 135 اموات ، کیسز کی تعداد 7000 سے تجاوز

    بلوچستان میں 20 طبی و نیم طبی عملہ متاثر ہوا، ان میں 15 ڈاکٹرز بھی شامل ہیں، ذرایع کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے متاثرہ طبی عملے کے 2 افراد کی حالت تشویش ناک ہے جن میں سے ایک کا تعلق پنجاب اور ایک کا گلگت سے ہے۔

    واضح رہے کہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے کرونا وائرس سے متعلق تازہ اعداد و شمار جاری کر دیے ہیں، جس میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں کرونا کے 5 ہزار 125 مریض زیر علاج ہیں، 24 گھنٹوں کے دوران کرونا کے 497 کیس رپورٹ ہوئے، جس کے بعد کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 7 ہزار 25 ہو گئی ہے۔ جب کہ 24 گھنٹوں کے دوران 11 نئی اموات رپورٹ ہوئیں جس کے بعد اموات کی تعداد 135 تک جا پہنچی ہے۔