Author: انور خان

  • کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کرونا کا خوف، دل کے مریضوں نے اسپتال جانا چھوڑ دیا

    کراچی: شہر قائد میں کرونا وائرس لگنے کے خوف کی وجہ سے امراض قلب کے مریضوں نے قومی ادارہ امراض قلب جانا چھوڑ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایڈمنسٹریٹر این آئی سی وی ڈی نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے خوف سے امراض قلب کے مریضوں نے اسپتال آنا چھوڑ دیا ہے، ان مریضوں کو نجی اسپتال منتقل کیا جاتا ہے۔

    ڈاکٹر حمید اللہ ملک کا کہنا تھا کہ نجی اسپتالوں میں کارڈک کیئر نہ ہونے سے صورت حال پیچیدہ ہو جاتی ہے، پیچیدہ مریضوں کو پھر ہنگامی طور این آئی سی وی ڈی لایا جاتا ہے، تاہم بیش تر مریض بر وقت کارڈک طبی امداد نہ ملنے کے باعث انتقال کر جاتے ہیں۔

    کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    انھوں نے اس صورت حال میں شہریوں سے اپیل کی کہ کیس خراب ہونے پر این آئی سی وی ڈی کا رخ کرنے سے بہتر ہے کہ ہنگامی صورت حال میں شہر میں موجود 12 چیسٹ پین یونٹس سے رابطہ کریں، یہ یونٹس ابتدائی طبی امداد کے بعد مریض کو قومی ادارہ امراض قلب منتقل کریں گے۔

    خیال رہے کہ این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل ایک ڈاکٹر میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی تھی جس کے بعد انھیں آئسولیٹ کر دیا گیا تھا، این آئی سی وی ڈی میں چند روز قبل کرونا کا ایک مریض بھی سامنے آیا تھا جس کی اطلاع محکمہ صحت کو کر دی گئی تھی۔

    ڈاکٹر حمید اللہ نے کہا کہ اب تک این آئی سی وی ڈی میں کرونا سے جاں بحق ہونے کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا، امراض قلب کے مریض پریشان نہ ہوں، تمام 12 چیسٹ پین یونٹس میں سینئر کارڈک ڈاکٹرز اور عملہ 24 گھنٹے موجود ہوتا ہے۔

  • کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    کرونا فضلہ تلف کرنے کے معاملے میں محکمہ صحت کی بڑی غفلت سامنے آ گئی

    کراچی: محکمہ صحت سندھ کے ذرایع نے انکشاف کیا ہے کہ کرونا کے فضلے کو تلف کرنے کے لیے محکمہ صحت کی جانب سے کوئی ایس او پی نہیں بنائی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کے محکمہ صحت کے ذرایع نے خبردار کیا ہے کہ مختلف اسپتالوں میں کرونا مریضوں کا فضلہ وائرس کے پھیلاؤ کا سبب بن سکتا ہے، جب کہ محکمے کی جانب سے اس حوالے سے کسی بھی قسم کی ہدایت بھی تاحال اسپتالوں کو جاری نہیں کی گئی۔

    ذرایع کے مطابق اسپتالوں کے آئسولیشن وارڈز کا فضلہ معمول کے مطابق اٹھایا جا رہا ہے، ایک مریض کے بستر سے 2 سے 2.2 کلو طبی فضلہ جمع ہوتا ہے۔

    اسپتالوں میں مردہ لائے گئے افراد کی تعداد بڑھ گئی: سیمی جمالی

    دوسری طرف محکمہ صحت کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں اس وقت کرونا وائرس کا دوسرا مرحلہ جاری ہے، پہلے مرحلے میں وائرس پاکستان منتقل ہوا تھا، اور اب یہ انسانوں سے انسانوں میں منتقل ہو رہا ہے۔

    اس سلسلے میں سی ای او ہیلتھ کیئر کمیشن ڈاکٹر منہاج قدوائی نے تجاویز دی ہیں کہ کرونا کے مریضوں اور ڈاکٹرز کے زیر استعمال اشیا کے فضلے کا الگ الگ بیگ بنایا جائے، کرونا فضلے ا ور ریگولر فضلے کو ساتھ نہ ملایا جائے، فضلے کے الگ الگ بیگز بنانے کے بعد اس کو انسینیریٹ کیا (جلایا) جائے۔ انھوں نے مزید کہا کہ ہیلتھ کیئر کمیشن فضلے کو طریقے سے ٹھکانے لگانے کی مکمل گائیڈ لائن بھی جاری کرے گی۔

    جناح اسپتال کراچی کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈاکٹر سیمی جمالی نے بتایا کہ جناح اسپتال میں کرونا کے 13 مریض زیر علاج ہیں، اسپتال میں انسینیٹر مشین اور اسٹرلائزر موجود ہیں، جناح اسپتال میں فضلے کو سائنٹیفک طریقے سے تلف کیا جاتا ہے، اس سلسلے میں موجود ایس او پی پر عمل کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فضلے کو 100 ڈگری درجہ حرارت میں جناح اسپتال میں تلف کر دیا جاتا ہے۔

    ایم ایس سول اسپتال ڈاکٹر خالق قریشی نے بتایا کہ سول اسپتال کراچی میں کرونا وائرس کے 18 مریض زیر علاج ہیں، اسپتال میں آئسولیشن وارڈ سے فضلہ علیحدہ بیگ میں بند کیا جاتا ہے اور اس کے انسینیٹر پروسز کو انفیکشن کمیٹی مانیٹر کرتی ہے۔

  • پاکستان میں کورونا کا علاج ، مریضوں کیلئے بڑی خبر

    پاکستان میں کورونا کا علاج ، مریضوں کیلئے بڑی خبر

    کراچی : ماہرامراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا ہے کہ کورونا سے صحت یاب افراد کاپلازمہ لینا شروع کردیا ہے، کورونا کے مریضوں کوپلازمہ لگاناکا فیصلہ متعلقہ ڈاکٹر کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر طاہر شمسی اور ٹیم نے پاسیوامیونائزیشن کےلیےپلازمہ لینےکاآغازکردیا، ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا ہے کہ آج سے کورونا سے صحت یاب افراد کاپلازمہ لینا شروع کردیا ہے، وفاق اور صوبائی حکومتوں کی اجازت سےپلازمہ لے رہے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے سےپنجاب اور خیبرپختونخوامیں بھی پلازمہ لینے کا آغاز ہو جائے گا ، ڈریپ اور دیگر اداروں سے اجازت مل چکی ہے، کن کورونا کے مریضوں کوپلازمہ لگانا ہے اس کا فیصلہ متعلقہ ڈاکٹر کرے گا۔

    یاد رہے ماہرامراض خون ڈاکٹرطاہرشمسی نے کہا تھا کہ کورونا وائرس کیخلاف پلازماٹرانسفیوژن کی اجازت مل گئی ہے، ڈریپ کی جانب سے آج ہمیں باقاعدہ اجازت دی گئی ہے۔

    یاد رہے ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا تھا کہ پیر سے صحتیاب مریضوں کے پلازما کی کلیکشن شروع کریں گے ، ابتدائی طور پر انتہائی تشویشناک مریضوں کیلئے پلازما استعمال کریں گے، وینٹی لیٹر پر جانے والے مریضوں کیلئے پلازما استعمال کیا جائے گا۔

    ماہرامراض خون نے مزید کہا تھا کہ چین، امریکا، جرمنی ،اسپین ،اٹلی میں پلازما ٹرانسفیوژن ہورہا ہے، ہماری تیاریاں مکمل ہیں، اس وقت ملک بھرمیں پچاس سےساٹھ افراد پلازما دینے کے قابل ہیں،ایک ایک پاکستانی کی جان بچانا ہمارامشن ہے۔

    خیال رہے سندھ حکومت نے کوروناکےعلاج سے متعلق پلازمہ لگانےکے تجربے کے لئے کمیٹی قائم کردی ہے، قائم کردہ 8رکنی کمیٹی میں نجی وسرکاری شعبے کےماہرین ، وفاقی سیکریٹری انسانی حقوق رابعہ جویری آغا، ضمیر گھمروایڈووکیٹ ،ڈاکٹر طاہر شمسی،ڈاکٹر شوبھا لکشمی اور ڈاکٹرخاور عباس شامل ہیں۔

  • بڑی کامیابی ، پاکستانی ماہرین کا کورونا کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

    بڑی کامیابی ، پاکستانی ماہرین کا کورونا کا علاج دریافت کرنے کا دعویٰ

    کراچی : پاکستانی ماہرین نے کورونا کےعلاج کیلئے دوا تیار کرنے کا دعویٰ کردیا ، یہ دوا صحت یاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیزسے تیار کی گئی، ماہرین نے کورونا بحران میں گلوبیولن کی تیاری کو امید کی کرن قرار دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا کے خلاف جنگ میں پاکستانی سائنسدانوں نے اہم کامیابی حاصل کرلی ، ڈاؤ یونیورسٹی کی ریسرچ ٹیم نے دعوی کیا ہے کہ کورونا کے صحتیاب مریضوں کے خون سے حاصل شدہ اینٹی باڈیز سے انٹرا وینیس امیونو گلوبیولن( آئی وی آئی جی ) تیار کرلی جس کے ذریعے کورونا متاثرین کا علاج کیا جاسکے گا۔

    ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنا لوجی کے پرنسپل پروفیسر شوکت علی کی سربراہی میں ریسرچ ٹیم نے دنیا میں پہلی مرتبہ کورونا کے علاج کےلیے امیونوگلوبیولن کاموثر طریقہ اختیار کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے، ریسرچ ٹیم سربراہ پروفیسر شوکت علی نے کورونا بحران میں گلوبیولن کی تیاری کو امید کی کرن قرار دیا ہے۔

    وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں اسے ایک انتہائی اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا صحت یاب مریضوں کے جسم سے حاصل شفاف اینٹی باڈیزسےگلوبیولن تیار کی ،ماہرین نے تیار گلوبیولن کی ٹیسٹنگ اور اینمل سیفٹی ٹرائل بھی کامیابی سے کیا۔

    پروفیسر سعید قریشی کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس میں علاج کیلئے تیار کی گئی دوا کو کورونا کے شدید بیمار مریضوں کو استعمال کیا جاسکے گا، اس دوا کا جانوروں پر علاج کا کامیاب تجربہ کرچکے ہیں اور انسانوں پر دوا کے استعمال کی اجازت کیلئے درخواست دیدی ہے، اجازت ملنے کےبعد کمرشل تیاری کی جائے گی اور علاج میں 2سے3ہفتے لگیں گے۔

    ڈاؤ یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر کی زیرنگرانی کام کرنے والی ٹیم نے محنت کے بعد ہائپر امیو نو گلوبیولن( آ ئی وی آئی جی تیار کی ، ٹیم نے ابتدائی طور پرمارچ 2020 میں خون کے نمونے جمع کرنے میں کامیاب ہوگئی تھی۔

    بعد ازاں اس کے پلازمہ سے اینٹی باڈیزکو کیمیائی طور پر الگ تھلگ کرنے ، صاف شفاف کرنے اور بعد میں الٹرا فلٹر تکنیک کے ذریعے ان اینٹی باڈیز کو مرتکز کرنے میں کامیاب ہوئی، اس طریقے میں اینٹی باڈیز سے باقی ناپسندیدہ مواد جن میں بعض وائرس اور بیکٹیریا بھی شامل ہیں انہیں ایک طرف کرکے حتمی پروڈکٹ یعنی ہائپر امیونوگلوبیولن تیار کرلی جاتی ہے۔

    یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ دنیا میں پہلی مرتبہ پاکستان میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون سے یہ امیونوگلوبیولن تیار کی گئی ہے ، جو کورونا بحران میں امید کی کرن تصور کی جارہی ہے۔

    ان ماہرین کے مطابق یہ طریقہ غیرمتحرک مامونیت(پے سو امیونائزیشن) کی ہی ایک قسم ہے مگر اس میں مکمل پلازمہ استعمال کرنے کے بجائے اسے شفاف کرکے صرف اینٹی باڈیز ہی لیے جاتے ہیں اس محفوظ اورموثر طریقہ کار کو اس سے پہلے بھی بڑے پیمانے پر دنیا میں پھیلنے والے وبائی امراض سارس،مرس،اور ابیولا میں موثر طورپر استعمال کیا جا چکا ہے جبکہ تشنج،انفلوئنزا اور رےبیز کی شفاف اینٹی باڈیز دنیا میں تجارتی سطح پر فروخت کےلیے بھی دستیاب ہوتے ہیں۔

    ریسرچ ٹیم نے کوووڈ نائینٹین کے صحتیاب مریضوں کی جانب سے کم مقدار میں عطیہ کیے گئے خون کو شفاف کر کے اینٹی باڈیز علیحدہ کیے جو کورونا کو غیرموثر کرچکے تھے، ان کی لیبارٹری ٹیسٹنگ اور حیوانوں پر اس کا سیفٹی ٹرائل کرکے حاصل ہونے والی ہائپر امیونوگلوبیولن کو کامیابی کے ساتھ تجرباتی بنیادوں پر انجیکشن کی شیشیوں (وائلز) میں محفوظ کرلیا۔

    یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسرمحمد سعید قریشی نے ڈاؤ یونیورسٹی اسپتال کے معالجین کو ریسرچ ٹیم کے ساتھ مل کر اس نئے طریقہ علاج کے ٹرائل کے لیے اخلاقی اور قانونی حکمت عملی وضع کرنے کا ٹاسک سونپ دیا ہے، مشترکہ ٹیم کے دیگر اراکین میں ڈاکٹر شوبھا لکشمی،سید منیب الدین،میر راشد علی،عائشہ علی ،مجتبی خان،فاطمہ انجم اور ڈاکٹر صہیب توحید شامل ہیں۔

    یہ کامیابی کورونا سے ہونے والے جانی نقصان کو روکنے کے لیے بین الاقوامی طور پر کی جانے والی کوششوں میں ایک اہم قدم ہے۔

    خیال رہے امریکی ادارے ایف ڈی اے سے منظور شدہ یہ طریقہ علاج محفوظ، لو رسک اور کورونا کے خلاف انتہائی موثر ہے، اس طریقہ علاج میں کورونا سے صحت یاب مریض کے خون میں نمو پانے والے اینٹی باڈیز کو علیحدہ کرنے کے بعد شفاف کرکے امیونو گلوبیولن تیار کی جاتی ہے یہ طریقہ علاج پلازما تھراپی سے بالکل ہی مختلف ہے۔

    واضح رہے کہ ہائپر امیو نو گلوبیولن کے طریقہ علاج کو امریکا کے وفاقی ادارے فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈ منسٹریشن نے عمومی حالات کےلیے منظور کیا ہے جبکہ پلازما تھراپی کی اس کے بعض ضمنی اثرات کے باعث ہنگامی حالات میں ہی اجازت دی جاتی ہے۔

    یاد رہے ایک ہفتہ قبل ہی دنیا کی چھ بڑی ویکسین بنانے والی کمپنیوں نے اس عمل کو شروع کرنے کے لیے اشتراک کا اعلان کیا تھا تاہم ڈاؤ یونیورسٹی نے اس عمل میں سبقت لیتے ہوئے مقامی کورونا وائرس کی قسم کے خلاف انٹراوینس امیونوگلوبیولن تیار کر لی ہے۔

    حالیہ دنوں کی ریسرچ نے مقامی کورونا وائرس کی قسم میں کچھ جینیاتی تبدیلیوں کی طرف اشارہ کیا ہے، ایسی صورت میں مقامی وائرس کے خلاف بنائی گئی آئی وی آئی جی بہت موثر اور مفید ثابت ہوگی۔

    ڈاؤ یونیورسٹی نے نئے کورونا وائرس کے خلاف کی جانے والی کوششوں میں اہم کردار ادا کرنے والے جینیاتی سیکوینس بھی معلوم کیا اور انسانی جین میں ایسی تبدیلیوں کا پتہ لگایا، جو کرونا وائرس کے خلاف مزاحمت فراہم کرسکتی ہیں۔

  • سندھ حکومت کو ملنے والی ٹیسٹنگ کٹس نامکمل نکلیں

    سندھ حکومت کو ملنے والی ٹیسٹنگ کٹس نامکمل نکلیں

    کراچی: سندھ حکومت کے ترجمان نے کہا ہے کہ انھیں ملنے والی ٹیسٹنگ کٹس نامکمل نکلی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ کے ترجمان اور مشیر قانون بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے ٹویٹر اکاؤنٹ پر دعویٰ کیا ہے کہ وفاقی حکومت کی جانب سے بھجوائی گئیں کرونا ٹیسٹنگ کٹس نامکمل اور خراب ہیں۔

    بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے اپنے ٹویٹ میں ناقص کٹس سے متعلق دستاویز اور ان کی تعداد بھی پیش کر دی ہے، ان کا کہنا تھا کہ سندھ کو فراہم کردہ کرونا ٹیسٹنگ کٹس کلینیکل ایگزامینیشن کے معیار کے مطابق نہیں ہیں۔

    سندھ حکومت نے 50ہزار کرونا ٹیسٹنگ کٹس درآمد کرلیں

    انھوں نے کہا کہ سندھ کو 20 ہزار ٹیسٹ کٹس بغیر وی ٹی ایم کے موصول ہوئیں، سواب اور VTM کرونا ٹیسٹ کے لیے انتہائی ضروری ہیں، وفاقی حکومت کی بھیجی گئیں بیس ہزار ٹیسٹنگ کٹس کسی کام کی نہیں، انھوں نے لکھا کہ وفاقی وزرا کے قول اور فعل میں تضاد ہے۔

    مرتضیٰ وہاب نے ایک اور ٹویٹ میں لکھا کہ اس نازک وقت میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مکمل قومی ہم آہنگی ضروری ہے۔

    خیال رہے کہ صوبہ سندھ میں کرونا وائرس کے ٹوٹل کیسز 1452 ہو چکے ہیں، جب کہ اب تک 13840 ٹیسٹ کیے جا چکے ہیں، کرونا کے 419 مریض صحت یاب ہو چکے ہیں جب کہ اب تک صوبے میں 31 اموات ہو چکی ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران صوبے میں 30 مریض صحت یاب ہوئے۔

  • سندھ بھر میں ہزاروں خاندان احساس کیش ٹرانسفر سے مستفید

    سندھ بھر میں ہزاروں خاندان احساس کیش ٹرانسفر سے مستفید

    کراچی: پنجاب کے ساتھ صوبہ سندھ میں بھی وفاقی حکومت کے احساس پروگرام کے تحت کیش ٹرانسفر کا آغاز ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے مستحق عوام کو وزیر اعظم عمران خان کی اعلان کردہ 12 ہزار روپے کی امدادی رقم ملنا شروع ہو گئی ہے، ضرورت مند خاندانوں کو بارہ ہزار روپے احساس کیش ٹرانسفر پروگرام کے تحت دیے جا رہے ہیں۔

    پہلے روز سندھ بھر میں ہزاروں خاندانوں نے امدادی رقم وصول کر لی، اس سلسلے میں سندھ کے مختلف اضلاع میں 250 سے زیادہ کیمپ قائم کیے گئے ہیں، کراچی میں 40 مقامات پر کیش ٹرانسفر کیمپ قائم کیے جا چکے ہیں، پہلے روز کراچی میں 6 کیمپس فعال کیے گئے۔

    پنجاب : احساس کفالت پروگرام کے تحت ایک ارب33کروڑ روپے تقسیم

    کیمپس پر عوام کی آمد اور کیش ٹرانسفر کے دوران سیکورٹی کے مسئلے کے حل کے لیے کمشنر کراچی افتخار شالوانی نے پولیس اور رینجرز سربراہان کو خط لکھ کر درخواست کی کہ 6 مقامات پر احساس کیش ٹرانسفر کیمپس کو سیکورٹی فراہم کی جائے۔ خیال رہے کہ لیاری، پہاڑ گنج، وفاقی اردو یونی ورسٹی پر قائم کیمپس میں نقد رقم کا اجرا کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق احساس ایمرجنسی پروگرام کے تحت کراچی کے 6 اضلاع میں امدادی رقوم مستحق افراد میں تقسیم کی جا رہی ہیں، گلشن اقبال یو سی 23 ڈالمیا میں فیڈرل اردو یونی ورسٹی میں امدادی کیمپ لگایا گیا، نارتھ ناظم آباد یو سی 19 پہاڑ گنج میں عبد اللہ کالج برائے خواتین میں امداد دی جا رہی ہے، لیاری یو سی ون آگرہ تاج میں گورنمنٹ گرلز اسکول غازی محمد بن قاسم میں کیمپ قائم کیا گیا ہے۔

    اورنگی ٹاؤن یو سی 12 داتا نگر میں گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج میں امداد کی تقسیم کی جا رہی ہے، شاہ فیصل یو سی 30 ناتھا خان گوٹھ میں گورنمنٹ گرلز اسکول کورنگی نمبر 2 میں کیمپ قائم کیا گیا ہے، جب کہ ملیر ابراہیم حیدری یو سی 4 میں سویڈش کالج میں مستحق افراد میں امداد تقسیم کی جا رہی ہے۔

  • ڈاؤ یونی ورسٹی میں کرونا وائرس سے متعلق بڑی تحقیق

    ڈاؤ یونی ورسٹی میں کرونا وائرس سے متعلق بڑی تحقیق

    کراچی: ڈاؤ یونی ورسٹی کے ماہرین نے کرونا وائرس سے متعلق بڑی تحقیق کی ہے، ماہرین نے وائرس کی راہ میں مزاحم ہونے والے انسانی جین میں قدرتی تبدیلیوں کی موجودگی کا پتا لگا لیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈاؤ یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ماہرین نے انسانی جین میں قدرتی طور پر پائی جانے والی 2 ایسی تبدیلیوں کا پتا لگا لیا ہے جو نئے کرونا وائرس کے خلاف مزاحمت کر سکتی ہیں، ماہرین کا کہنا ہے کہ جن انسانوں کی جین میں یہ تبدیلیاں پائی جاتی ہیں، کرونا وائرس ان کے جسم میں جا کر غیر مؤثر ہو سکتا ہے۔

    یہ تحقیق وائرولوجی کے بین الاقوامی جریدے جرنل آف میڈیکل وائرولوجی میں حال ہی میں شایع ہوئی ہے، تحقیق کرنے والے ماہرین کا کہنا ہے کہ حالیہ ریسرچ کے نتیجے میں عالم گیر وبا کرونا وائرس کے لیے طبی وسائل کے تعین میں مدد ملے گی۔ ڈاؤ یونی ورسٹی کے ماہرین کے مطابق اسکریننگ کے دوران لیے گئے ٹیسٹ سیمپل سے مذکورہ جییناتی تغیرات کی موجودگی کا بھی علم ہو سکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق کسی انسان میں ان دونوں یا کسی ایک تبدیلی کی موجودگی کے باعث کرونا وائرس کی علامات میں شدت آنے کے امکانات کم ہو جائیں گے، اور وائرس غیر مؤثر ہوگا، اس صورت میں کرونا سے متاثرہ شخص کو محض گھر کے ایک کمرے میں آئسولیشن کی ضرورت ہوگی جب کہ دوسری صورت میں کرونا سے متاثرہ شخص کو دواؤں کے ساتھ اسپتال کے آئسولیشن وارڈ اور وینٹی لیٹر کی ضرورت بھی پڑ سکتی ہے۔

    ڈاؤ کالج آف بائیو ٹیکنالوجی کے وائس پرنسپل ڈاکٹر مشتاق حسین کی سربراہی میں کام کرنے والی طلبہ اور اساتذہ کی ٹیم نے اس سلسلے میں 1 ہزار انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کر کے معلوم کیا کہ اے سی ای ٹو (اینجیو ٹینسن کنوَرٹنگ انزائم 2) نامی جین میں ہونے والے 2 تغیرات ایس 19 پی اور ای 329 جی کرونا کی راہ میں مزاحم ہو سکتے ہیں کیوں کہ کرونا کا باعث بننے والا سارس کو وِڈ 2 انفیکشن کے ابتدائی مرحلے میں اے سی ای ٹو (اینجیو ٹینسن کنورٹنگ انزائم 2) سے ہی جا کر جڑتا ہے۔

    ریسرچ ٹیم، جس میں ڈاکٹر نصرت جبیں، فوزیہ رضا، ثانیہ شبیر، عائشہ اشرف بیگ، انوشہ امان اللہ اور بسمہ عزیز شامل تھے، نے ایکس ٹینسو اسٹرکچرل اور ڈاکنگ ٹیکنیکس کے ذریعے پیش گوئی کی ہے کہ مذکورہ اے سی ای ٹو میں قدرتی طور پر مذکورہ 2 تغیرات کی موجودگی نوول کرونا وائرس کی راہ میں مزاحم ہو سکتی ہے، اس تحقیق سے اس کی تشخیص اور علاج کی امکانی راہ تلاش کرنے کے ساتھ ساتھ موجودہ طبی وسائل کا بہتر تعین کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

    ریسرچ ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر مشتاق حسین نے بتایا کہ ڈیٹا مائننگ میں جن انسانی جینوم کی ڈیٹا مائننگ کی گئی ان میں چین، لاطینی امریکا اور بعض یورپی ممالک شامل تھے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مذکورہ تجزیے میں اے سی ای ٹو میں مذکورہ تغیرات کی شرح نہایت کم پائی گئی۔ یاد رہے کہ مذکورہ ممالک کرونا وائرس سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اس تحقیق سے عالمی وبا کرونا وائرس کے لیے طبی وسائل کے تعین میں مدد ملے گی۔

    ڈاؤ یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ریسرچ ٹیم کے سربراہ اور اراکین سے ملاقات کر کے ان کی کاوشوں کو سراہا اور بروقت ریسرچ اور اس کی بین الاقوامی سطح پر پذیرائی پر مبارک باد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ڈاؤ یونی ورسٹی میں کو وِڈ نائنٹین کے متعلق مختلف پہلوؤں سے ریسرچ ہو رہی ہے اور ان کے مثبت نتائج بھی حاصل ہو رہے ہیں، توقع ہے کہ اس عالمی وبا سے انسانوں کو بچانے کی یہ کوششیں کامیابی سے ہم کنار ہوں گی۔

  • کراچی میں کورونا وائرس میں مبتلا مزید 2مریض جان کی بازی ہار گئے

    کراچی میں کورونا وائرس میں مبتلا مزید 2مریض جان کی بازی ہار گئے

    کراچی : شہر قائد میں کورونا وائرس میں مبتلا دو مریض جان کی بازی ہار گئے ، جس کے بعد سندھ بھر میں کورونا وائرس کے باعث جاں بحق افراد کی تعداد 20 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 50 کیس رپورٹ ہوئے ، تمام افراد رابطوں کے زریعے متاثر ہوئے

    محکمہ صحت سندھ نے بتایا کراچی میں کورونا وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 558 ہوگئی جبکہ سندھ بھر میں وائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 1036 ہوچکی ہے۔

    محکمہ صحت نے مزید کہا کہ کراچی میں کورونا وائرس میں مبتلا 11 مریض صحتیاب ہوگئے ، جس کے بعد سندھ بھر میں اب تک صحتیاب مریضوں کی تعداد 280 تک جا پہنچی ہے، کراچی سے 96، حیدرآباد سے 1 اور سکھر سے 183 مریض صحتیاب ہوئے۔

    ترجمان کے مطابق سندھ بھر میں کورونا وائرس کے باعث جانبحق افراد کی تعداد 20 ہوگئی، جن میں سے 18 کا تعلق کراچی سے اور 2 کا تعلق حیدرآباد سے ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں 736 مریض زیر علاج ہیں ، جن میں سے 690 مریض رابطوں کے زریعے متاثر ہوئے ہیں جبکہ اب تک صوبے بھر میں 10 ہزار 981 مریضوں کے ٹیسٹ کئے جا چکے ہیں۔

  • سندھ حکومت کا اسکولز کی فیسوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان

    سندھ حکومت کا اسکولز کی فیسوں میں 20 فیصد کمی کا اعلان

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعید غنی کی ہدایات پر محکمہ تعلیم کے ڈائیریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز نے تمام نجی اسکولوں کو اپریل اور مئی کی فیسوں میں 20 فیصد رعایت کرنے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔

    نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے بھر کے تمام نجی تعلیمی ادارے اپنے تمام طلباء کی فیس میں 20 فیصد لازمی رعایت دیں گے،یہ رعایت ماہ اپریل اور مئی کی فیسوں میں طلباء کو دی جائے گی۔

    نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہےکوئی بھی اسکول کسی بھی تدریسی یا غیر تدریسی عملے کو اس دوران ملازمت سے نہیں نکالے گا جب کہ اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کو اس دوران مکمل تنخواہ کی ادائیگی کرنا ہوگی، ایسا نہ کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی.

    نوٹیفکیشن کے مطابق اس سلسلے میں اگر کسی اساتذہ کو اپنی شکایات کا اندراج کرانا ہے تو وہ ڈائیریکٹوریٹ آف انسپیکشن اینڈ رجسٹریشن آف پرائیویٹ انسٹیٹیوشن سندھ کو کرسکے گا۔

    وزیر تعلیم سعید غنی کا کہنا ہے کہ یہ رعایت کرونا وائرس کے باعث صوبے میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے عوام کی سہولت کے پیش نظر دی گئی ہے، کچھ روز قبل ہم نے تمام نجی اسکولز کو والدین کو رعایت کی ہدایات دی تھی، تاہم اب تمام طلباء کو 20 فیصد فیسوں میں دو ماہ تک رعایت دینے کی ہدایات دی گئی ہیں۔

  • کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 16مریض صحت یاب

    کراچی میں کورونا وائرس کے مزید 16مریض صحت یاب

    کراچی : محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی میں کورونا وائرس کے مزید16مریض صحت یاب ہوگئے  جبکہ  مقامی منتقلی کے45نئے کیس رپورٹ ہوئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ سندھ بھر میں کوروناوائرس کے مریضوں کی مجموعی تعداد 986 ہے، حیدرآباد ،شہیدبینظیرآباد سے ایک ایک کیس ر پورٹ ہوا۔

    محکمہ صحت کے مطابق کراچی میں مقامی منتقلی کے45نئے کیس اور ٹنڈو محمد خان میں مقامی منتقلی کے7کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ کراچی میں مزید16مریض صحت یاب ہوگئے ہیں۔

    سندھ میں کوروناوائرس سے جاں بحق افرادکی تعداد18ہے، جن میں سے 16 کا تعلق کراچی اوردوکاحیدرآباد سے ہے۔

    ترجمان کے مطابق صوبہ میں کوروناوائرس سےمتاثر 662 افراد زیرعلاج ہیں جبکہ اب تک نو ہزار سات سو تیرا افراد کے ٹیسٹ لئے جا چکے ہیں ۔

    خیال رہے ملک بھر میں کورونا وائرس کے مریضوں کی تعدا د3766 ہوچکی ہے جبکہ اب تک 54 افراد جان کی بازی ہار چکے ہیں اور 259 افراد اس خطرناک وائرس سے صحتیاب ہوئے۔

    وزیرصحت سندھ عذراپیچوہو نے عالمی یوم صحت پر ڈاکٹرز اور طبی عملےکوخراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ  ڈاکٹرز،پیرامیڈکس اور لیب ٹیکنیشنزہمارےفرنٹ لائن ہیروزہیں۔

    عذراپیچوہو نے کوروناسےلڑتےہوئے جان دینےوالےڈاکٹرعبدالقادرسومروکو بھی خراج عقیدت پیش کیا۔