Author: انور خان

  • کراچی: ایس آئی یو ٹی میں 3 روزہ روبوٹک ورکشاپ اختتام پذیر، 400 آپریشن مکمل

    کراچی: ایس آئی یو ٹی میں 3 روزہ روبوٹک ورکشاپ اختتام پذیر، 400 آپریشن مکمل

    کراچی: سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ (ایس آئی یو ٹی) میں تین روزہ روبوٹک ورکشاپ اختتام پذیر ہوگئی، ایس آئی یو ٹی اور سول اسپتال میں 400 سے زائد آپریشن مکمل کرلیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایس آئی یو ٹی میں تین روزہ ورکشاپ اختتام پذیر ہوگئی، ایس آئی یو ٹی اور سول اسپتال میں 400 سے زائد آپریشن مکمل کیے گئے، روبوٹک ورکشاپ میں ملکی اور غیرملکی ماہرین نے شرکت کی۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز انور خان کے مطابق ڈاکٹر شانتی، پروفیسر شمیم نے پاکستان کا پہلا گائنی روبوٹک آپریشن کیا۔

    پروفیسر ادیب الحسن رضوی نے کہا کہ عوام نے جو اینٹیں فراہم کیں اس سے ایس آئی یو ٹی مکمل ہوا، تمام اسٹیک ہولڈرز نے ایس آئی یو ٹی کی تشکیل میں کردار ادا کیا ہے۔

    ادیب رضوی کا کہنا تھا کہ ہم تو صرف کھڑے ہوئئے تھے ساتھ تو عوام نے دیا ہے، ہر مریض کو عزت نفس کے ساتھ مفت علاج کی سہولت دینے کے قائل ہیں۔

    مزید پڑھیں: ایس آئی یوٹی میں روبوٹک سرجری کانفرنس کا انعقاد

    قبل ازیں اندرون و بیرون ملک سے آنے والے ماہرین کا کہنا تھا کہ امید ہے کہ پاکستان میں روبوٹک سرجری کے سینٹرز کی تعداد میں اضافہ ہوگا جس کی وجہ سے یہ جدید طریقہ علاج عام لوگوں کی دسترس میں آسکے۔

    کانفرنس سے ممتازطبی ماہرین نے بھی خطاب کیا ۔انہوں نے ورکشاپ کی سرگرمیوں، جنرل سرجری ورکشاپ ، یورولوجی ورکشاپ ،گائناکالوجی ورکشاپ، لپروسکوپک اور روبوٹک سرجری اور ملک میں لپروسکوپک اور روبوٹک سرجری کے موضوعات پر روشنی ڈالی۔

    ورکشاپ کے ماہرین میں پروفیسر محمدشمیم خان،پروفیسر امجد سراج میمن،پروفیسر الطاف ہاشمی، فوزیہ پروین، پروفیسرامجد پرویز چیمہ، پروفیسر ساجدہ قریشی اور پروفیسر اسد شہزاد شامل تھے۔

  • ایس آئی یوٹی میں روبوٹک سرجری کانفرنس کا انعقاد

    ایس آئی یوٹی میں روبوٹک سرجری کانفرنس کا انعقاد

    کراچی: سندھ انسٹی ٹیوٹ آف یورولوجی اینڈ ٹرانسپلانٹ میںمنعقدہ چھٹی منیمل انویزو سرجری کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں پاکستان میں روبوٹک سرجری سے متعلق آگاہی دی گئی۔

    تقریب میں پاکستان اور بیرون ملک سے سے آئے ہوئے ماہرین سرجری نے ایس آئی یو ٹی میں منعقدہ چھٹی منیمل انویزو سرجری کانفرنس کی افتتاحی تقریب میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ملک میں روبوٹک سرجری کے سینٹر زکی تعداد میں  اضافہ ہو، جس کی وجہ سے یہ جدید طریقہ علاج عام آدمی کی دسترس میں آسکے۔یہ تین روزہ کانفرنس اور ورکشاپ  19 جنوری تک جاری رہے گی۔

    اس موقع پر ڈاکٹر ادیب رضوی ڈائریکٹر ایس آئی یو ٹی نےتقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء   کا خیر مقدم کیااور کہا کہ اس کانفرنس اورورکشاپ میں شریک ماہرین کی خدمات قابل قدر ہیں کیونکہ وہ اپنی مصروفیات سے وقت نکال کرعملی جراحی کی جدید سائنس روبوٹک سرجری کے بارے میں اپنے تجربات سے آگاہ کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اس ورکشاپ میں شرکاء کے لئے روبوٹ کی مدد سے سرجری، لپروسکوپک سرجری، بین الاقوامی ماہرین کے لیکچرزاورپینل ڈسکشن کو شامل کیا گیا ہے۔

    کانفرنس سے ممتازطبی  ماہرین نے بھی خطاب کیا ۔انہوں نے ورکشاپ کی سرگرمیوں، جنرل سرجری ورکشاپ ، یورولوجی ورکشاپ ،گائناکالوجی ورکشاپ، لپروسکوپک اور روبوٹک سرجری اور ملک میں لپروسکوپک اور روبوٹک سرجری  کے موضوعات پر روشنی ڈالی۔انہوں نے کہا کہ اگر ملک میں روبوٹک کے معیاری سینٹرکی تعداد میں اضافہ  کیا جائے تو یہ روبوٹک کی مہنگی سرجری کی لاگت کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اپنی نوعیت کی پہلی ورکشاپ ہے جس میں تین اہم  شعبہ جات  جن میں جنرل سرجری، یورولوجی اور گائناکالوجی میں روبوٹک سرجری کی اہمیت اور  افادیت پر روشنی ڈالی جائے گی۔ماہرین نے کہا کہ روبوٹک سرجری مریض کے لیے نہایت  سود مند ثابت ہوتی ہے۔ شرکاء کو تمام آپریشن سول ہسپتال کراچی  تھیٹر کمپلیکس سے براہ راست دکھائےگئے۔ آج کے ورکشاپ کے ماہرین میں پروفیسر محمدشمیم خان،پروفیسر امجد سراج میمن،پروفیسر الطاف ہاشمی، فوزیہ پروین، پروفیسرامجد پرویز چیمہ، پروفیسر ساجدہ قریشی اور پروفیسر اسد شہزاد شامل تھے۔

    یاد رہے اس کانفرنس و ورکشاپ میں برطانیہ سےآنے والے  ممتاز ماہرین میں لندن  کے کنگز کالج اورگائزاینڈ سینٹ تھامس ہسپتال کے پروفیسر محمد شمیم خان، لندن کے گائز اینڈ سینٹ تھامس ہاسپیٹل اور مڈوے میری ٹائم ہسپتال کینٹ کے کنسلٹنٹ یوروجیکل سرجن پروفیسر متین شریف، رائل فری ہسپتال  کے کنسلٹنٹ یوروجیکل سرجن اوراعزازی سینیئرلیکچرر ڈاکٹر فیض ممتاز، گائز اینڈ سینٹ تھامس ہسپتال اور برج اینڈ پرنسزگریس ہسپتال لندن کی کنسلٹنٹ گائناکالوجسٹ محترمہ کنکی پتی شانتی راجو ، پول این ایچ ایس فاؤنڈیشن ٹرسٹ اور چمپالی ماد فائونڈیشن لسبن کےکنسلٹنٹ سرجن پروفیسر امجد پرویز شرکت کر رہے ہیں۔

  • سندھ میں موسم گرما کی چھٹیاں یکم مئی سے 30 جون تک ہوں گی

    سندھ میں موسم گرما کی چھٹیاں یکم مئی سے 30 جون تک ہوں گی

    کراچی: محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس میں رواں برس صوبے میں امتحانات 20 مارچ سے 30 اپریل اور چھٹیاں یکم مئی سے 30 جون تک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا، اجلاس کی صدارت وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ نے کی۔

    اجلاس میں اسٹیئرنگ کمیٹی نے امتحانات اور چھٹیوں کے شیڈول تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ رواں برس صوبہ سندھ میں امتحانات 20 مارچ سے 30 اپریل اور چھٹیاں یکم مئی سے 30 جون تک کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    کمیٹی نے تعلیمی اداروں کے اوقات کار بھی تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اداروں میں صبح ساڑھے 8 سے 2 بجے تک تعلیمی عمل چلے گا جبکہ اساتذہ 3 بجے تک رکنے کے پابند ہوں گے۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ سندھ کے تعلیمی اداروں میں اہم قومی دنوں پر تدریسی عمل معطل رہے گا اور تقریبات منعقد کی جائیں گی۔ یوم پاکستان، یوم آزادی، یوم کشمیر پر اسکول کھلیں گے تاہم تدریسی عمل نہیں ہوگا۔

    اسی طرح عرس شاہ لطیف، عید میلاد النبی، 11 ستمبر اور یوم قائد اعظم پر بھی تدریسی عمل نہیں ہوگا۔

    کمیٹی نے ہر 3 ماہ بعد اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس بلانے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ آئندہ اجلاس مارچ کے پہلے ہفتے میں بلایا جائے گا۔

  • کراچی : تجاوزات کےخلاف آپریشن کا26واں روز، غیرقانونی تجاوزات مسمار

    کراچی : تجاوزات کےخلاف آپریشن کا26واں روز، غیرقانونی تجاوزات مسمار

    کراچی : شہر قائد میں تجاوزات کے خلاف آپریشن دن رات جاری ہے، بولٹن مارکیٹ، بمبئی مارکیٹ، سنار بازار سمیت کئی علاقوں میں محکمہ انسداد تجاوزات نے کارروائیاں کیں، کلفٹن اور ناظم آبادسمیت ملیر میں بھی غیرقانونی تجاوزات مسمار کردی گئیں۔

    کراچی میں تجاوزات کےخلاف تابڑتوڑ آپریشن چھبیسویں روز بھی جاری رہا، بلدیہ عظمیٰ کراچی کے عملے نے اولڈ سٹی ایریا میں کارروائیاں کیں، بولٹن مارکیٹ، کاغذی بازار، بمبئی گلی اورسنار بازار میں تجاوزات اور سن شیڈزتوڑ دیئے گئے۔

    ناظم آباد میں پارک کی حدود میں شامل شادی لانوں کے خلاف سخت ایکشن لیا گیا۔ ضلع ملیر میں بھی تجاوزات مافیا کی شامت آگئی، بن قاسم ٹاؤن میں گلشن حدید سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جارہا ہے۔

    سپریم کورٹ کے احکامات پر اس آپریشن کو مکمل کرنے کے لئے پندرہ دن کا وقت مقرر کیا گیا تھا تاہم میونسپل کمشنر بلدیہ عظمی کراچی ڈاکٹر سیف الرحمن کے مطابق لاکھوں ٹن ملبہ دیکھ کراندازہ ہو رہا ہے کہ آب ان آپریشن کو مکمل کرنے کی حتمی تاریخ نہیں دی جاسکتی۔

    آس وقت آپریشن کا دوسرا مرحلہ جاری ہے جس کے رہائشی علاقوں کی قبضہ شدہ بانڈری وال کو مکمل مسمار کیا جائے گا۔

    محکمہ انسداد تجاوزات کے شیڈول کے مطابق یکم دسمبر سے گڈاپ ٹاؤن، تین دسمبر کو ائیر پورٹ کے اطراف ، چار دسمبر کو ابراہیم حیدری،پانچ دسمبر کو بھی ابراہیم حیدری، بھینس کالونی میں تجاوزات کے خلاف آپریشن کیا جائے گا۔

  • عالمی اردوکانفرنس میں بچوں کے ادب کا خصوصی سیشن

    عالمی اردوکانفرنس میں بچوں کے ادب کا خصوصی سیشن

    کراچی: آرٹس کونسل میں جاری عالمی اردو کانفرنس میں بچوں کے ادب سے متعلق خصوصی سیشن منعقد ہوا جبکہ اس موقع پر کلینڈر کا اجرا بھی کیا گیا۔

    معروف شاعر ، ادیب اور جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی نے کہا ہے کہ کرپشن ذہنی بیماری ہے اور ذہنی بیمار لوگ کرپشن کے مرتکب ہوتے ہیں ، کرپشن کے خاتمہ ادبی سرگرمیوں کے فروغ اورتربیت سے ممکن ہے،بچوں کا ادب ناپید ہوتا جا رہا ہے، بچوں کے ادب کے ذریعے پہلے شخصیت کی تعمیر ہوتی تھی اور اب بچوں کے ادیب کم ہوتے جا رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں سوچنے سمجھنے کی صلاحیت کم ہوتی جا رہی ہے ، ٹیکنالوجی کے نام پر ہم نے بچوں روبوٹس میں تبدیل کردیا ہے ۔بچوں کو موبائل ، لیپ ٹاپ اور ٹیب لیٹس کے بہ جائے کتاب اور کتاب دوست سرگرمیوں کے فروغ کی ضرورت ہے ۔ہم بچوں کے ادب کو نظر انداز کرتے جا رہے ہیں جو نئی نسل کی تربیت کا ذریعہ ہوتا ہے ۔

    وہ جہان مسیحا ادبی فورم اور ادویہ ساز ادارے کے زیراہتمام نئے سال کے موضوعاتی کیلنڈر کی تقریب رونمائی سے خطاب کر رہے تھے، سال 2019کے کیلنڈر کا موضوع’’ بچوں کا ادب،قومی تعمیر کا سبب ‘‘ رکھا گیا ہے ،35ہزار سے زائد کیلنڈر ڈاکٹروں،ادیبوں اور عام افراد میں تقسیم کیے جاتے ہیں۔ جہان مسیحا ادبی فورم اب تک 20موضوعاتی کیلنڈر کا اجراء کرچکا ہے۔

    تقریب سے ہمدرد فاؤنڈیشن کی صدر سعدیہ راشد، جہان مسیحا ادبی فورم کے سرپرست سید جمشید احمد، قائد اعظم اکیڈمی کے ڈائریکٹر خواجہ رضی حیدر،معروف صنعت کار ہارون قاسم، پروفیسر سلیم مغل،ڈاکٹر نثار احمد راؤ، ڈاکٹر مشہور عالم اور دیگر نے خطاب کیا۔

    ڈاکٹر پیرزادہ قاسم صدیقی کا کہنا تھا کہ بچوں کاا دب تخلیق کرنا آسان کام نہیں ہے ،اس کے باوجود بہت سے شاعر اور ادیب کوشش کرتے ہیں کہ وہ بچوں کے لیے لکھ سکیں لیکن ان کے لیے یہ ممکن نہیں ہوتا،کیوں کہ یہ ایک بہت مشکل کام ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں بچوں کے لیے کچھ نہ کچھ لکھا جا رہا ہے جو انتہائی مختصر ہے اور پڑھنے والوں کو وہ پسند بھی نہیں ۔پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ ہر ادیب بچوں کے لیے لکھ نہیں سکتا یہ ایک خاص صلاحیت ہے جو خاص عطا کردہ ہے کہ بچوں کا ادب تخلیق کیا جائے۔

    ٹیکنالوجی کے اس دور میں بچوں کے لیے اچھا لٹریچر موجود نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ بچوں کی کتابوں سے دلچسپی ختم ہوتی جا رہی ہے ، بچوں کی کتاب دوستی میں فرق پڑا ہے اور ان کی دلچسپی دوسری سرگرمیوں میں بڑھ گئی ہے، انہیں موبائل، لیپ ٹاپس اور ٹیبلیٹس کے نام پر دوسری سرگرمیاں میسر آچکی ہیں جو ان کی ذہنی صلاحیتوں کو ماند کر رہی ہیں ،، ان کا کہنا تھا کہ سچائی اور حقیقت یہ ہے کہ بچوں کا ادب فروغ پانے سے بچوں میں تعلیمی میدان میں آگے بڑھنے کا شوق بھی پیدا کرتا ہے ۔بچوں کی شخصیت کو نکھارتا اور ان کی صلاحیتوں کو ابھارتا ہے ۔

    ہمدرد فاؤنڈیشن کی صدر سعدیہ راشد کا کہنا تھا کہ میرے والد حکیم محمد سعید بچوں کے ادب کے سرخیل ہیں ، انہوں نے بچوں کے لیے نونہال رسالہ نکالا جو 50برس سے آج بھی شائع کیا جا رہا ہے اور اس رسالے نے ہزاروں بچوں کی زندگیوں کو سدھارا ہے اور ان کی شخصیت کو نکھارا ہے ۔انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ یہ جو بچوں کے ادب پر مبنی کیلنڈر جاری کیا گیا اس میں ان کے والد اور نونہال کا ذکر کہیں نہیں ہے جو بدقسمتی کی بات ہے ۔

    انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جس طرح فوڈ اسٹریٹس بنائی گئی ہیں ایسے ہی بک اسٹریٹس بنائی جائیں تاکہ بچے وہاں جا سکیں کتابیں خرید سکیں اور اپنا وقت موبائل اور دیگر سرگرمیوں میں ضائع کرنے کے بہ جائے اپنا وقت کردار سازی اور اچھے سرگرمیوں میں صرف کر سکیں ۔جہان مسیحا ادبی فورم کے سرپرست سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ یہ ان کے ادارے کی جانب سے بیسواں کیلنڈر ہے جو بچوں کے ادب سے متعلق جاری کیا گیا ہے ، جس کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کہ پاکستان میں اردو زبان زوال کا شکار ہوتی جا رہی ہے ، اسکولوں میں بچوں پر زور دیاجاتا ہے کہ وہ انگریزی میں بات کریں، وہ والد جو کہ اسکول انتظامہ سے بات کرتے ہیں ان سے بڑا عامیانہ رویہ اختیار کیا جاتا ہے جبکہ انگریزی بولنے والے والدین کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں کتابیں پڑھنے کے رجحان کو عام کرنے کی ضرورت ہے ،وہ بھی ان کی اپنی مادری زبان میں ہو تاکہ وہ اپنی تہذیب سے آشنا ہو سکیں ۔قائد اعظم اکیڈمی کے سربراہ خوجہ رضی حیدر نے کہا کہ اس کیلنڈر کے لیے انہوں نے بچوں کی سینکڑوں کتابیں اور رسائل وجرائد کا مطالعہ کیا ۔کیلنڈر کے بارہ صفحات کے لیے 12شخصیات اور بچوں کے لکھاریوں کا انتخاب کوئی آسان کام نہیں تھا ۔

  • عالمی اردو کانفرنس: ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

    عالمی اردو کانفرنس: ایک ہی شخص تھا جہان میں کیا

    کراچی: آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام منعقدہ گیارہویں عالمی اُردو کانفرنس کے پہلے دن دوسرے اجلاس میں معروف شاعر جون ایلیا کی شخصیت کے حوالے سے گفتگو کی گئی،اس نشست کی نظامت کے فرائض معروف ٹی وی اینکر انیق احمد نے انجام دیئے۔

    جامعہ کراچی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہاکہ دُنیا بھر میں جہاں جہاں اُردو بولی اور سمجھی جاتی ہے، وہاں جون ایلیا کو بہت اچھی طرح جانا اور پہچانا جاتا ہے دُنیا بھر میں شعر وادب میں دلچسپی رکھنے والے لوگ جون ایلیا کو بہت زیادہ پڑھ رہے ہیں ،جون ایلیا کے اشعار زندگی کے معاملات کے ساتھ ساتھ براہِ راست دل پر اثر کرنے والے ہیں، جون ایلیا چونکہ کئی زبانوں پر عبور رکھتے تھے لہٰذا انہوں نے جو تراجم کئے ہیں وہ ان کی شخصیت کو ایک عالمانہ شان کے ساتھ پیش کرتے ہیں، جون ایلیا نے درحقیقت گفتگو کو شاعری بنادیا تھا، انہوں نے کہاکہ ادب تو نام ہی سوال اٹھاتے رہنے کا ہے، جون ایلیا کا رویہ کچھ اس طرح تھا کہ جس میں طنز، انکار اور اذیت نظر آتی تھی وہ اپنی شاعری میں کئی سوال اُٹھاتے تھے۔

    معروف ادیب شکیل عادل زادہ نے کہاکہ میں نے جون ایلیا کو بہت قریب سے دیکھا ہے اور ان کے ساتھ ایک دو برس نہیں بلکہ سالوں گزارے ہیں وہ امروہا سے کراچی آئے تھے مگر کراچی میں رہنے کے باوجود ان کا دل میں امروہا ہی میں لگا رہتا تھا، ان کی شاعری کے ساتھ ساتھ ان کی نثر پر بھی توجہ دینی چاہئے کیونکہ انہوں نے نثر میں بھی بہت خوبصورت اور سوچنے والی باتیں تحریر کی ہیں مگر لوگ صرف ان کی شاعری کو پڑھ رہے ہیں، جون ایلیا ایک عالم اور فلسفی تھے وہ کئی زبانیں جانتے تھے، وہ ایک مفکر بھی تھے، ان کی نثر نگاری میں چند مختصر تحریریں تو ایسی ہیں جو ہم سب کو سوچنے پر مجبور کردیتی ہیں۔ ایک جگہ وہ لکھتے ہیں ”سمندر کے کنارے تجارت فروغ پاتی ہے اور دریا کے کنارے تہذیب“ ایک اور جگہ وہ لکھتے ہیں کہ ”جہالیت کو ہمارے سماج میں جتنی رعایت دی گئی ہے شاید اس کی مثال کہیں اور نہیں ملتی“،۔

    شکیل عادل زادہ نے مزید کہاکہ جون ایلیا کے بارے میں ایک یہ بات بھی بتاتا چلوں کہ وہ ابتدائی عمر میں نعتیں لکھا کرتا تھے، وہ غزل کی آبرو تھے اور نظمیں بھی کمال کی تھیں۔

    اقبال حیدر نے کہاکہ میری جون ایلیا سے ملاقات 1991ءمیں ہوئی تھی وہ ایک بھرپور ادبی اور فکری شخصیت تھے مگر میں سمجھتا ہوں کہ اولاً ان کی شخصیت فکری تھی اس کے بعد وہ اخلاقی شخصیت بھی تھے۔ انہوں نے کہاکہ وہ بہت جلدی خفا ہوجایا کرتے تھے مگر اس سے کہیں زیادہ جلدی مان بھی جایا کرتے تھے۔ میں سمجھتا ہوں کہ میر تقی میر کے اسلوب کا نمائندہ شاعر جون ایلیا ہے۔ جون ایلیا تک پہنچے اور انہیں سمجھنے کے لئے کھلے ذہن کی ضرورت ہے، جون ایلیا نے جن لوگوں کی تربیت کی ان پر جون ایلیا کا بڑا احسان ہے، جون ایلیا انسانی رویوں کے بہت بڑے آدمی تھے۔

    شاہد رسام نے کہاکہ یہ ہماری بدقسمتی ہے ہم جون ایلیا کی سنجیدہ زندگی اور سنجیدہ پہلوؤں کو نظر انداز کرتے ہیں ان کی باتوں کو تفنن کے طور پر لیتے ہیں، جون ایلیا ایک بڑے فلسفی اور عالم تھے ، انہوں نے کہاکہ میں نے بہت کم عمری میں بڑے لوگوں کے ساتھ نشست رکھی ہے اور ان کی جوتیاں سیدھی کی ہیں بڑے لوگوں کا کمال یہ ہے کہ وہ جو دکھتے ہیں وہ ہوتے نہیں اور وہ جو ہوتے ہیں وہ دکھتے نہیں، انہوں نے کہاکہ جون ایلیا سنجیدہ شخصیت کے مالک تھے ان کی ذات کے کئی رنگ ہیں جون ایلیا کا کینوس بہت وسیع ہے۔

    عباس نقوی نے کہاکہ جون ایلیا بہت اچھے پرفارمر تھے ان کو سب پتہ ہوتا تھا کہ وہ کیا کررہے ہیں وہ دانستہ بے نیازی برتنے والے اور بہت بڑے دل کے مالک تھے۔ انیق احمد نے کہاکہ جو شخص جون ایلیا کی خدمت کرتا تھا وہ جون ایلیا کے نزدیک دنیا کا سب سے اہم آدمی تھا لہٰذا خدمت کرنے والا اس بات پر خوش ہوتا تھا کہ وہ دُنیا کا اہم ترین شخص بن گیا انہوں نے کہاکہ جس سال جون ایلیا کا انتقال ہوا اسی سال میرے والد کا بھی انتقال ہوا لہٰذا جون ایلیا کے انتقال کے بعد میں نے محسوس کیا کہ میرے ایک سال میں دو مرتبہ یتیم ہوگیا ہوں۔

    اس موقع پر یوسف بشیر قریشی نے جون ایلیا کے اشعار کو خوبصورت انداز میں پڑھا اور سامعین سے داد وصول کی۔

  • کراچی گیارہ برسوں سے مسلسل دنیا کی سب سے بڑی اردو کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے

    کراچی گیارہ برسوں سے مسلسل دنیا کی سب سے بڑی اردو کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے

    کراچی: صدر آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی محمد احمد شاہ نے کہا ہے کہ کراچی گیارہ برسوں سے مسلسل دنیا کی سب سے بڑی اردو کانفرنس کی میزبانی کر رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے آرٹس کونسل کے منظر اکبر ہال میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کیا، انھوں نے کہا کہ آرٹس کونسل کے زیرِ اہتمام گیارہویں اردو کانفرنس 22 نومبر سے شروع ہو رہی ہے جو کہ 25 نومبر تک جاری رہے گی۔

    [bs-quote quote=”اردو کانفرنس کے آغاز کے بعد کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں مختلف کانفرنسز اور ادبی فیسٹیولز کا اجرا ہوا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”احمد شاہ”][/bs-quote]

    ان کا کہنا تھا کہ اردو کانفرنس میں دنیا بھر سے فلسفی، محقق، ادیب اور شاعر شامل ہوں گے۔ کانفرنس میں شامل ہونے والوں کا تعلق دنیا کے مختلف ممالک سے ہو گا جن میں ہندوستان، امریکا، چین، جرمنی اور برطانیہ سرِ فہرست ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ گیارہویں عالمی اردو کانفرنس میں ادب، ثقافت، موسیقی، شاعری، ڈراما، فلم، تعلیم، زبانوں، رقص، مصوری، اور صحافت کے حوالے سے گفتگو کی جائے گی۔

    احمد شاہ کا کہنا تھا کہ اردو کانفرنس کے آغاز کے بعد کراچی اور ملک کے دیگر شہروں میں مختلف کانفرنسز اور ادبی فیسٹیولز کا اجرا ہوا، ان سرگرمیوں کی مدد سے ہم اپنی تہذیب و ثقافت کو محفوظ کر رہے ہیں۔


    یہ بھی پڑھیں:  جب آنگن میں‌ ستارے اتریں گے، گیارہویں عالمی اردو کانفرنس کا آغاز 22 نومبر کو ہوگا


    احمد شاہ نے میڈیا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا نے اردو کانفرنس کو ترویج دینے میں بہت معاونت کی، میڈیا ہی کی وجہ سے اس وقت عالمی اردو کانفرنس آرٹس کونسل کی ایک بین الاقوامی برانڈ بن چکی ہے۔

    پریس کانفرنس میں سیکریٹری آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز فاروقی، معروف ادیبہ حسینہ معین اور تھیٹر کی نامور شخصیت طلعت حسین بھی موجود تھے۔

    اردو کانفرنس میں آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کا دوسرا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوراڈ فلم اور ٹی وی کے شعبے میں ضیا محی الدین کو دیا جائے گا جب کہ کانفرنس کے پہلے روز نام ور شاعر جون ایلیا کو خراجِ تحسین بھی پیش کیا جائے گا۔

  • جامعہ کراچی: میرٹ کی بنیاد پربیچلرزاورماسٹرزپروگرام میں داخلوں کا آغا ز

    جامعہ کراچی: میرٹ کی بنیاد پربیچلرزاورماسٹرزپروگرام میں داخلوں کا آغا ز

    جامعہ کراچی میں بیچلرزاور ماسٹرز (مارننگ پروگرام ) میں اوپن میرٹ کی بنیاد پر ہونے والے سال 2019 ء کے داخلوں کا آغاز ہوگیا ہے، طلبہ تمام معلومات ،داخلہ فارم اور پراسپیکٹس آن لائن حاصل کرسکتے ہیں ۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی نے اپنے مارننگ پروگرام میں آئندہ سال کے لیے داخلے شروع کردیے ہیں۔ خواہشمند طلبہ 27 نومبر2018 ء تک داخلہ فارم جامعہ کراچی کی ویب سائٹ سے آن لائن حاصل کرسکتے ہیں اور جمع بھی کراسکتے ہیں۔ ویب سائٹ پر داخلے کا معلوماتی کتابچہ اور دیگر تمام معلومات موجودہیں۔

    بیچلرزپروگرام میں ایکچوریل سائنس اینڈ رسک مینجمنٹ، ایگریکلچر اینڈ ایگری بزنس مینجمنٹ،عربی ،بنگالی ،بائیوکیمسٹری ،باٹنی ،کیمسٹری ،کرمنالوجی ،اکنامکس ،فائ نینشل میتھمیٹکس، جنرل ہسٹری ،جغرافیہ ،جیولوجی ،ہیلتھ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنسز،اسلامک ہسٹری،اسلامک لرننگ،لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنس،میرین سائنس،میتھمیٹکس، مائیکروبائیولوجی،پرشین،فلاسفی،فزکس، فزیالوجی،پولیٹیکل سائنس،سائیکولوجی،قرآن وسنہ،اسکول آف لاء (بی اے ایل ایل بی پانچ سالہ)،سندھی، سوشل ورک،سوشیالوجی،اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی، اسٹیٹسٹکس،اُردو،اصول الدین،ویمن اسٹڈیزاور زولوجی میں اوپن میرٹ کی بنیاد پر داخلے دیئے جائیں گے۔

    ماسٹرز پروگرام میں اپلائیڈ کیمسٹری اینڈ کیمیکل ٹیکنالوجی ،اپلائیڈ فزکس ،عربی ،بنگالی ،بائیوکیمسٹری ،بائیوٹیکنالوجی ،باٹنی ،کیمسٹری ،کمپیوٹر سائنس،کرمنالوجی،اکنامکس،اکنامک اینڈ فنانس(ایم ای ایف)، جنرل ہسٹری،جنیٹکس،جغرافیہ،جیولوجی،ہیلتھ فزیکل ایجوکیشن اینڈ اسپورٹس سائنسز،انڈسٹریل اینڈ بزنس میتھمیٹکس،انٹرنیشنل ریلیشنز،اسلامک بینکنگ اینڈ فنانس،اسلامک ہسٹری،اسلامک لرننگ،لائبریری اینڈ انفارمیشن سائنسز،میرین سائنس،میتھ، مائیکروبائیولوجی،پاکستان اسٹڈیز،پرشین،پیٹرولیم ٹیکنالوجی،فارماکو لوجی(ایم ایس)،فلاسفی، فزکس،فزیالوجی، پولیٹیکل سائنس،سائیکولوجی،پبلک پالیسی،قرآن وسنہ،اسکول آف لاء(ایل ایل بی تین سالہ)، سندھی،سوشل ورک، سوشیالوجی،اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی،اسپیشل ایجوکیشن،اسٹیٹسٹکس،اُردو،اُردو(ایم اے اِن اقبالیات)،اصول الدین،ویمن اسٹڈیزاور زولوجی میں اوپن میرٹ کی بنیاد پر داخلے دیئے جائیں گے۔

    گریس /کنڈونیشن مارکس یاڈویژن کے حامل طلبہ کے داخلے زیر غور نہیں لائے جائیں گے ۔ایسے طلبہ جو پاکستان کے پبلک سیکٹر بورڈ یاجامعات کے مقابلے میں دیئے جانے والے سرٹیفیکٹ / ڈگری کی بنیاد پر داخلے کے خواہشمند ہیں، انہیں جامعہ کراچی کی ایکویلینس کمیٹی یا آئی بی سی سی کی جانب سے جاری کردہ ایکویلینس سرٹیفیکٹ داخلہ فہرست جاری ہونے سے تین دن قبل تک لازمی جمع کرانا ہوگا۔

  • جامعہ کراچی کا تاریخ سازاقدام

    جامعہ کراچی کا تاریخ سازاقدام

    کراچی: بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اور کینیڈا کی بروک یونیورسٹی کے درمیان ایک مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط ہوئے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان سائنٹفک ریسرچ اور ٹیکنالوجی ڈیویپلمنٹ کے میدان میں تعاون بڑھانا ہے، جبکہ معاہدے میں مشترکہ تجربہ گاہوں کا قیام بھی شامل ہے۔

    آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری اور بروک یونیورسٹی کے ڈین کلیہئ ریاضیات اور سائنس پروفیسر ڈاکٹرایس اعجاز احمد نے معاہدے پر دستخط ڈاکٹر پنجوانی سینٹر فار مالیکولر میڈیسن اینڈ ڈرگ ریسرچ جامعہ کراچی میں پیر کو منعقدہ ایک تقریب کے دوران کیے۔

    تقریب میں ایچ ای سی پاکستان کے سابق سربراہ اور سابق وفاقی وزیر برائے سائنس اور ٹیکنالوجی پروفیسر ڈاکٹر عطا الرحمن سمیت بین الاقوامی مرکز کے دیگرآفیشل اور معروف سماجی کارکن ڈاکٹر شہاب امام بھی موجود تھے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ٹورنٹوکینیڈا میں پاکستانی کونسل جنرل عمران احمد صدیقی اور بروک یونیورسٹی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرگاروین فیئرآن نے بروک یونیورسٹی کمپس میں متعلقہ معاہدے پر دستخط کیے تھے جبکہ متعلقہ معاہدے پر آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ کے دستخط ہونے باقی تھے۔

    اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری نے کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا شمارترقی پذیر دنیا کے بہترین حیاتیاتی اور کیمیائی علوم کے اداروں میں ہوتا ہے، انھوں نے کہا کہ بین الاقوامی مرکز اپنی نوعیت کا واحد پاکستانی تحقیقی ادارہ ہے جونہ صرف آئی ایس او سے سند یافتہ ہے بلکہ ’یونیسکوسینٹر فار ایکسلینس کیٹیگری 2 انسٹی ٹیوٹ‘کے منصب پر بھی فائز ہے۔

    پروفیسر اعجاز احمد نے بین الاقوامی مرکز میں موجود تحقیقی سہولیات کی تعریف کی اور کہا کہ اس معاہدے میں مشترکہ تجربہ گاہوں کا قیام بھی شامل ہے۔ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سائنسدانوں اور ٹیکنیشنوں کا باہمی تبادلہ بھی کیا جائیگا، تاکہ ماہرین کو سائنسی، تربیتی اور تحقیقی مواقع فراہم ہوسکیں، دونوں تعلیمی و تحقیقی ادارے ہر سال متعلقہ موضوعات پر مشترکہ ورکشاپ اور سمینار کا انعقاد بھی کریں گے، اس معاہدے کی مدت پانچ سال ہے۔

  • جامعہ کراچی کا وائرل بیماریوں پرتحقیق کےلیے چین کے ساتھ معاہدہ

    جامعہ کراچی کا وائرل بیماریوں پرتحقیق کےلیے چین کے ساتھ معاہدہ

    کراچی: ملک میں وائرولوجی پر تحقیق کا دائرہ مزید بڑھانے کے لیے جامعہ کراچی اور چین کی اکیڈمی آف سائنسز کے درمیان معاہدہ طے پاگیا ہے، معاہدے کی مدت پانچ سال ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بین الاقوامی مرکز برائے کیمیائی و حیاتیاتی علوم (آئی سی سی بی ایس) جامعہ کراچی اورچین کے تحقیقی ادارے وہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی، چائنیز اکیڈمی آف سائنسزکے درمیان ایک مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط ہوئے ہیں، جس کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف’وائرولوجی‘ بلکہ تحقیقی و تعلیمی تعاون کو مزیدبڑھاناہے، ملک میں ’وائرولوجی‘ کا کوئی قومی ادارہ موجود نہیں ہے جبکہ پاکستان وائرل مرض ہیپاٹائٹس میں دنیا میں اول نمبر پر ہے۔

    آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سینئر آفیشل نے کہا ہے کہ معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے درمیان سائنسدانوں اور ٹیکنیشنوں کا باہمی تبادلہ بھی کیا جائیگا تاکہ ماہرین کو سائنسی، تربیتی اور تحقیقی مواقع فراہم ہوسکیں، دونوں تعلیمی و تحقیقی ادارے ہر سال متعلقہ موضوعات پر مشترکہ ورکشاپ اور سیمینار کا انعقاد بھی کریں گے، اس معاہدے کی مدت پانچ سال ہے۔

    سینئر آفیشل کے مطابق آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوہدری جبکہ چینی ادارے وہان انسٹی ٹیوٹ آف وائرولوجی کے ڈائریکٹر جنرل پروفیسر ڈاکٹر چن زنوین نے وہان انسٹی ٹیوٹ آفوائرولوجی کے کیمپس میں حال ہی میں منعقدہ ایک خصوصی تقریب کے دوران اس معاہدے پر دستخط کیے۔

    اس موقع پر پروفیسر ڈاکٹرمحمد اقبال چوھدری نے کہا کہ بدقسمتی سے ملک میں ’وائرولوجی‘ کا کوئی قومی ادارہ موجود نہیں ہے جبکہ پاکستان وائرل مرض ہیپاٹائٹس میں دنیا میں اول نمبر پر ہے، اس کے علاوہ دیگر وائرل امراض میں ڈینگی، زیکا، کانگو بخار، اور چکن گونیا بھی شامل ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ آئی سی سی بی ایس جامعہ کراچی کا شمارترقی پذیر دنیا کے بہترین حیاتیاتی اور کیمیائی علوم کے اداروں میں ہوتا ہے جہاں دنیا بھر سے سائنسدان سائنسی و تحقیقی تربیت کے لئے پاکستان آتے ہیں، اس میں، ایچ ای جے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آف کیمسٹری، لطیف ابراہیم جمال (ایل ای جے) نیشنل سائنس انفارمیشن سینٹر اور ڈاکٹر پنجوانی سینٹرفار مالیکیولر میڈیسن ا ینڈ ڈرگ ریسرچ (پی سی ایم ڈی) جیسے معرف ادارے بھی شامل ہیں جبکہ مزید دس عمارتیں بھی جہاں جدید تجربہ گاہیں سرگرم ہیں ان تحقیقی اداروں کا حصہ ہیں۔

    پروفیسر ڈاکٹر چن زنوین نے کہا بین الاقوامی تعاون دراصل تحقیقی منصوبہ بندی کے لیے کلیدی حیثیت رکھتا ہے، انھوں نے کہا دونوں تحقیقی ادارے سائنس اور ٹیکنالوجی میں پیش رفت کرنے کے لیے یکساں مقاصد رکھتے ہیں۔