Author: انور خان

  • سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا آپریشن

    سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا آپریشن

    کراچی : ہاتھوں کی کپکپاہٹ دور کرنے کیلئے سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا آپریشن کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ میں پہلی بار رعشہ کے مریض کے دماغ میں پیس میکر لگانے کا عمل شروع کردیا گیا ہے، پیچیدہ نوعیت کے اس آپریشن میں چین کے ماہرین پاکستانی ڈاکٹروں کی معاونت کررہے ہیں۔

    آپریشن کی کامیابی کے بعد دماغ میں لگائے گئے  پیس میکر سے ہاتھوں کی کپکپاہٹ کو ریموٹ کنٹرول کی مدد سے کنٹرول کیا جاسکے گا۔

    اس جدید تیکنک کے ذریعے اب ہاتھوں کی کپکپاہٹ کا علاج با آسانی کیا جاسکے گا، محسن نامی مریض کا آپریشن نیورو سرجن پروفیسر ستار ہاشم کی سربراہی میں کیا جارہا ہے۔ ابتدائی طور پر آج دو مریضوں کے دماغ میں پیس میکر لگایا جارہا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پیس میکر کے ذریعے ڈپریشن سمیت دماغی امراض کا علاج بھی ممکن ہے۔ نیورو اسپنائل کارڈ سینٹر کراچی میں ہونے والے اس آپریشن میں چینی ماہرین کی زیرنگرانی پاکستانی ڈاکٹر بھی شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ پارکنسنز کو اردو زبان میں عام طور پر رعشہ یعنی کپکپانے کی بیماری کے نام سے جانا جاتا ہے۔

    مرض سے متاثرہ افراد کا دماغ ڈوپامائن نامی کیمیائی مادہ پیدا کرنا بند کردیتا ہے، جس کی وجہ سے مریض کے بازوؤں، ہاتھوں اور ٹانگوں میں رعشہ حرکت میں سست روی، اعصاب میں اکڑاؤ اور توازن کی خرابی جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    جولوگ رعشے کے مریض ہیں ان کے لیے روزمرہ کے چھوٹے چھوٹے کام مثلاً گلاس میں پانی انڈیلنا، چائے کا کپ پکڑنا یا پیچ کس کا استعمال بھی مصیبت بن جاتا ہے کیونکہ ان کا ہاتھ مسلسل کپکپاتا رہتا ہے۔

  • مقبوضہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے: صدر آزاد کشمیر

    مقبوضہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے: صدر آزاد کشمیر

    کراچی: صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان کا کہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق صدر آزاد کشمیر سردار مسعود خان نے کراچی یونیورسٹی میں خطاب کیا۔

    اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ کشمیر کے بغیر پاکستان نامکمل ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے عوام پاکستان سے الحاق چاہتے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ دنیا کی کوئی طاقت کشمیریوں کو آزادی حاصل کرنے سے نہیں روک سکتی۔ ’کشمیریوں کے دل پاکستان کے ساتھ دھڑکتے ہیں‘۔

    صدر آزاد کشمیر کا مزید کہنا تھا کہ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزی کر رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹی وی ڈراما کا سفر …. بشریٰ انصاری سے ایک مکالمہ

    ٹی وی ڈراما کا سفر …. بشریٰ انصاری سے ایک مکالمہ

    ٹی وی ڈراما کا سفر کے عنوان سے آرٹس کونسل میں عالمی اُردو کانفرنس کے تیسرے روز کے خصوصی پروگرام میں ممتاز ادیبوں اور دانشوروں نے کہاکہ ماضی میں ٹی وی پر دکھائے جانے والے ڈراموں میں پورے پاکستان کا کلچر دکھایا جاتا تھا۔ اشفاق حسین بانو قدسیہ، بجیا، حسینہ معین اور اس سطح کے بڑے ادیب ڈراما لکھتے تھے جس کا معاشرہ پر اچھااثر پڑتا تھا۔ ڈراما کا جب سفر شروع ہوا تو مسافر وہ لوگ تھے جن کو اس سفر کا ہنر آتا تھا بلکہ وہ اس کے ماہر تھے، وہ لکھاری تھے اور ادب پر دسترس حاصل تھی۔

    ایوب خاور نے کہاکہ صفدر میر، اشفاق، بانو، منو،بجیا، حسینہ اتنے بڑے ادیب ہیں‘ انہوں نے جب ڈرامے لکھے تو پورے پاکستان کو دکھایا اور معاشرے کی ایک خاص طرح کی تربیت کی جو ہماری روزمرہ زندگی میں تبدیلی پیدا ہوئی۔

    حسینہ معین نے کہاکہ ڈرامے میں بہت زیادہ رومانس نظر آنے لگتا ہے تو وہ بے ہنگم ہوجاتا ہے اور بُرا لگتا ہے، ڈرامے کا سفر جب شروع ہوا تو مسافر وہ لوگ تھے جن کو یہ کام نہ صرف آتا تھا بلکہ وہ اس کام کے ماہر تھے اور لکھاری وہ تھے جو ادیب تھے جن کے ادب پر ڈرامے بنے۔ اس وقت جب ڈرامے نشر ہوتے تھے تو سڑکیں سنسان ہوجاتی تھیں ۔ڈرامہ وہ چیز ہے جس کا اثر اچھا ہوتو وہ خوشبو کی طرح قائم رہتا ہے اگر بُرا ہو تو پوری نسل کو برباد کردیتا ہے، آج کل 120چینلز پر روزانہ تقریباً 3ڈرامے دکھائے جاتے ہیں جن میں اچھی اور بُری چیزیں دونوں چل رہی ہیں جس کا انجام آپس میں جھگڑے اور خرابیاں پیدا ہورہی ہیں۔

    جنہوں نے ٹی وی شروع کیا تھا ان کو دیکھ کر لگتا تھا وہ آسمان کو چھو لیں گے۔صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے کہاکہ پہلے ڈرامہ کمرشل ازم کا شکار نہیں تھا اب اس کو اسی سے نقصان پہنچ رہا ہے۔ زمانے کی رفتار تیز ہوگئی ہے نئی نسل کی سوچ بدل گئی ہے۔جو ادیب پہلے لکھ رہا تھا وہ سماج کو دیکھ کر لکھتاتھا آج کا نوجوان جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ منسلک ہے۔ اقبال لطیف نے کہاکہ پہلے جو ڈرامے بنتے تھے ایک ایک بندہ اپنا آؤٹ پٹ دیتا تھا اب یہاں صرف مارکیٹنگ کے حساب سے سب چلتا ہے اب لکھنے والوں کو بھی مجبور کیا جاتا ہے کہ یہ نہیں یہ لکھیں۔

    امجد اسلام امجد نے کہاکہ جب پی ٹی وی آیا اس وقت بھی تین میڈیم تھے ریڈیو، فلم اور تھیٹر۔ ان میڈیم کے دائرے محدود تھے اس وقت بھی لگتا تھا کہ یہ تینوں میڈیم اکٹھے ہونے چاہئیں تو پی ٹی وی اسکرین پر آپ کو پورا پاکستان نظر آتا تھا۔ ہمارے مسائل ہماری ثقافت ہمارا رقص موسیقی سب نظر آتا تھا جس کا رشتہ ہماری زمین اور اصل سے ہوتا تھا۔جس وقت میں اور میرے ساتھی ڈرامہ لکھتے تھے اس وقت پوری ٹیم ایک ساتھ کام کرتی تھی ڈرامے کی ریہرسل چار پانچ کی جاتی تھی ڈرامے دیکھنے والے اب تماشا دیکھنے والے بن گئے ہیں۔


    دریں اثناء”بشریٰ انصاری کے ساتھ ایک مکالمہ“ کے پروگرام میں مہتاب اکبر راشدی کے سوال کا جواب دیتے ہوئے بشریٰ انصاری نے کہاکہ دس سال کی عمر میں پَری بن کر آئی۔ بچوں کے پروگرام میں لاہور چینل سے یہ پروگرام نشر ہوتاتھا یہ کہہ لیں کہ سب سے پہلی بات کہ ماں باپ سے ہمیں کیا کیا گفٹ ملے ہیں، وہ ماحول گھر بار آپ پر کتنا مضبوط ہوتا ہے، موسیقی سے محبت والد سے ملی، گھر میں آنے والے ممتاز دانشور تابش دہلوی، سبط حسن، منو بھائی سے ہمیں یہ ماحول ملا۔

    اس خوشبو اور ماحول میں رہنا ہی بڑی سعادت ہے۔ ابو بہت سخت تھے 5بجے کے بعد جانا پسند نہیں کرتے تھے۔ ابو پروگریسیو بھی تھے، ابن انشاءبھی آتے تھے ماحول کتابی اورموسیقی کا تھا۔ ان کی باتیں سمجھ میں نہیں آتی تھیں۔ گانے کے لئے استاد فتح علی خاں کے پاس جاتی تھی۔بہت سے اچھے لوگوں کے ساتھ بیٹھنا نصیب ہوا۔ تلفظ کی ادائیگی درست کرائی گئی۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہاکہ اگر 150ڈرامے بُرے بن رہے ہیں تو 5ڈرامے اچھے بھی بن رہے ہیں۔ ہم کمرشل ازم کو 100 فیصد بُر انہیں کہہ سکتے بلکہ یہ اچھی بات ہے کہ آرٹسٹوں نے اچھا کمالیا ہے یہ کمرشل ازم کا فائدہ ہوا ہے۔

    میں نےجو کچھ سیکھا زندگی سے سیکھا۔ میں نے اپنے بچوں سے بہت کچھ سیکھا ہے میں بہت خوش ہوں۔ ہم نے بہت محنت کی ہے میں بس میں بھی اسکول گئی ہوں جو لوگ اپنی بیویوں کو سپورٹ کرتے وہ بہت بہادر ہوتے ہیں۔

    بشریٰ انصاری نے کہاکہ ٹی وی ڈرامے کی بنیاد ادب سے ریڈیو اور ریڈیو سے ٹی وی پرمنتقل ہوئی اس وقت صرف لکھنے والوں کی یہ ذمہ داری تھی کہ وہ اپنی بات اچھے سلیقے سے لوگوں تک پہنچائیں، میں مایوس نہیں ہوں جہاں کچھ بُرا چل رہا ہے وہاں اچھا بھی چل رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ملک کی تعمیر و ترقی جمہوری عمل سے منسلک ہے، ڈاکٹرمحمد علی شیخ

    ملک کی تعمیر و ترقی جمہوری عمل سے منسلک ہے، ڈاکٹرمحمد علی شیخ

    کراچی : سندھ مدرسہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر محمد علی شیخ نے کہا ہے کہ اصولی طور پر جمہوریت اور الیکشن ایک دوسرے سے منسلک چیزیں ہیں، ہمارے ملک کی ترقی و تعمیر جمہوری عمل سے منسلک ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے سندھ مدرستہ الاسلام یونیورسٹی میں میں جاری آرٹ اینڈ آئیڈیاز فیسٹیول میں لیکچر پروگرام میں ’’جمہوریت اور انتخابات‘‘ کے موضوع پر لیکچر دیتے ہوئے کیا۔

    انہوں نے کہا کہ الیکشن کے ذریعے ہی عوام اپنے نمائندوں کو منتخب کرتے ہیں لیکن ہمارے یہاں آبائی نشستیں رکھنے والے لوگ بھی موجود ہیں، اس لئے عام طور پر لوگ اپنے حقیقی نمائندوں کا انتحاب کرنے میں کامیاب نہیں ہوتے،انہوں نے مزید کہا کہ ہمارے ملک کی ترقی و تعمیر جمہوری عمل سے منسلک ہے۔

    اس موقع پر دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ عام انتخابات میں ووٹ ڈالنے کی شرح میں جب تک اضافہ نہیں ہوتا تب تک ملک میں تبدیلی ممکن نہیں،اس کے بغیر جتنی بھی الیکشن اصلاحات کی جائیں بے سود ثابت ہونگی۔

    مقررین کا کہنا تھا کہ تبدیلی کے لیئے ضروری ہے کہ انتخابات میں ووٹ کی شرح کو کم ازکم 60 فیصد تک بڑھایا جائے اس لیے عوام بالخصوص نوجوانوں کو چاہییے کہ عام انتخابات میں بڑھ چڑھ کر ووٹ کا حق استعمال کریں۔

    ماحولیاتی مسائل سے متعلق سیشن میں گفتگو کرتے ہوئے ماحولیات کے ماہرین نے کہا کہ حکومت کو یہ طے کرنا ہوگا کہ ملک کے لیے ان کے نزدیک معیشیت زیادہ اہم ہے یا ملک کے لیے ماحولیاتی آلودگی کا مسئلہ زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    ماحولیاتی آلودگی ملک کا انتہائی سنگین نوعیت کا مسئلہ ہے جسے حکومت کی اولین ترجیح ہونا چاہیئے، کوئلے پر چلنے والے بجلی گھر ملکی معیشیت کو بہتر بنانے میں مددگار ہونگے لیکن وہ ماحول کیے لیئے تباہ کن ثابت ہوں۔

  • پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، صادق خان

    پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں، صادق خان

    کراچی: لندن کے میئر صادق خان کاکہنا ہے کہ پاکستان میں ٹیلینٹ کی کوئی کمی نہیں ، شہر قائد کے مسائل کو حل کرنے کے لیے منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں موجود برطانوی سفارت خانے کی جانب سے دوستی کرکٹ میچ کا انعقاد کیا گیا جس میں صادق خان کے علاوہ پاکستانی کرکٹ ٹیم کے کپتان سرفراز احمد ، قومی کرکٹ ٹیم کے باؤلنگ کوچ مشتاق احمد اور اسکواش لیجنڈ جہانگیر خان نے شرکت کی۔

    اس موقع پر میئرلندن نے بھی کرکٹ کھیلی اور وہ مشتاق احمد کی گگلی پر آؤٹ ہوئے، میچ میں وکٹ کیپنگ سرفراز احمد نے کی جبکہ مختلف اسکولوں کے طلبہ نے بھی ایونٹ میں حصہ لیا۔

    تقریب کے اختتام پر صادق خان نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے، پاکستان کے مایہ ناز کھلاڑیوں کو اپنے درمیان پاکر خود پر فخر محسوس کررہا ہوں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ دوستی میچ پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات کو مضبوط کرنے میں مدد فراہم کرے گا، سفارت خانے کے نامزد کردہ وفود مختلف تعلیمی اداروں سے ٹیلنٹ تلاش کریں گے۔

    مزید پڑھیں: پاکستان سے ملنے والی والہانہ محبت باعث فخر ہے، صادق خان

    صادق خان کا کہنا تھا کہ لندن کا شمار دنیا کے خوبصورت ترین شہروں میں ہوتا ہے اور میرا پسندیدہ شہر بھی وہی ہے جہاں میں میئر کے امور سرانجام دے رہا ہوں۔ انہوں نے بتایا کہ میئر کراچی سے تفصیلی ملاقات ہوئی جس میں مسائل پر گفتگو کی گئی، کراچی کے مستقبل کو مدنظر کرھتے ہوئے بہترین منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

    اس موقع پر کپتان سرفراز احمد کا کہنا تھاکہ برٹش کونسل کی کاوش خوش آئند ہے کیونکہ اس اقدام سے کھلاڑیوں کو آگے بڑھنے کے مواقع حاصل ہوں گے، میر لندن نے بھی پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو تسلیم کیا جس سے ہمیں بھی حوصلہ ملا۔

    تقریب میں ماہرہ خان سمیت دیگر نامور شوبز شخصیات نے بھی شرکت کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • پاکستان سے ملنے والی والہانہ محبت باعث فخر ہے، صادق خان

    کراچی : لندن کے میئر صادق خان کا کہنا ہے کہ پاکستان سے ملنے والی والہانہ محبت باعث فخر ہے، لندن کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں۔ دنیا میں کئی شہر دہشت گردی سے بری طرح متاثر ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ کے شہر لندن کے میئر صادق خان نے حبیب یونیورسٹی کا دورہ کیا اور مختلف شعبوں کا معائنہ کیا، اساتذہ اور طلبہ و طالبات سے ملاقات بھی کی۔

    طالبعلموں سے خطاب کرتے ہوئے میئرلندن کا کہنا تھا کہ پاکستان کے سب سے بڑے کراچی کے لئے مستقبل کو مد نظر رکھتے ہوئے ترقیاتی منصوبہ بندی کرنا ہوگی،عارضی اور وقتی منصوبے کراچی کی ترقی کیلئے ناکافی ہیں۔

    میئر لندن نے کہا کہ دنیا میں دائیں بازو کی سیاست عروج پر ہے، نیشنل اور پاپولر پالیٹکس دنیا میں جگہ بنارہی ہے، لندن کو تیزاب گردی جیسے مسائل کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کے اقدامات کررہے ہیں، شہروں کا پھیلاوٴ مسئلہ نہیں بلکہ ایک مثبت عمل ہے، شہروں کی وسعت کے اعتبار سے وسائل کا مہیا نہ ہونا مسئلہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ پاکستان سے ملنے والی والہانہ محبت باعث فخر ہے، قائداعظم محمد علی جناح مذہبی رواداری اور جمہوریت کے وکیل تھے، لندن کے دروازے سب کے لئے کھلے ہیں۔

    صادق خان کا کہنا تھا کہ دہشت گردی پوری دنیا کا مسئلہ ہے، لندن میں بھی جرائم کی وارداتیں ہوتی ہیں، لندن میں اسٹریٹ کرائمزمیں گزشتہ3سالوں میں اضافہ ہوا، جرائم میں ملوث افراد کو گرفتار کرکے کڑی سزائیں دی گئیں، دہشت گردی کیخلاف عوام نے پولیس کا حوصلہ بڑھایا ہے۔

    میئر لندن نے مزید کہا کہ لندن کا سب سے بڑا مسئلہ گھر بے، لوگوں کو رہائش فراہم کرنا ہے، رہائش کےمسائل سنگین ہیں حل کیلئےکوشاں ہیں مجھے پاکستانی نژاد ہونے کی وجہ سے لندن میں کسی امتیازی سلوک کا سامنا نہیں کرنا پڑا، میں سب سے زیادہ ووٹ لے کر لندن کا میئر بنا۔


    مزید پڑھیں : میئرلند ن صادق خان کی مزارقائد پرحاضری


    اس سے قبل لندن میئر کراچی پہنچے اور مزار قائد پر حاضری دی، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی جبکہ مہمانوں کی کتاب میں اپنے تاثرات قلمبند کئے۔

    س موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے میئر لندن صادق خان کا کہنا تھا کہ کراچی آمد پر فخر محسوس کررہاہوں ، لندن میں تعلیم، کاروبار اور سیاحت کیلئے آپ کو خوش آمدید کہتا ہے۔

    صادق خان نے کہا کہ لندن سب کے لیئے کھلا ہے وہاں پاکستانیوں کے لیئے ملازمتوں ،کاروبارتجارت ،سیاحت اور تعلیم کے بہترین مواقع موجود ہیں۔

    یاد رہے کہ میئر لندن صادق نے وزیراعظم شاہدخاقان عباسی، وزیرخارجہ خواجہ آصف اور میئر کراچی سے ملاقاتیں کیں ، جس میں میئرلندن کوعلاقائی، معاشی میدان میں پاکستانی کامیابیوں سےآگاہ کیاگیا جبکہ صادق خان نے دونوں ممالک میں مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ 2 روز قبل میئر لندن صادق خان 9 رکنی وفد کے ساتھ بھارت سے براستہ واہگہ بارڈرلاہور پہنچے تھے ، مئیر لاہور مبشر جاوید اوربرطانوی ہائی کمشنر تھامس انڈریو نےاستقبال کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • کراچی میں ایجوکیشن سٹی کے قیام کا فیصلہ

    کراچی میں ایجوکیشن سٹی کے قیام کا فیصلہ

    کراچی : سندھ حکومت نے کراچی سے باہر پاکستان کا پہلا ایجوکیشن سٹی بنانے کا فیصلہ کرلیا‘ دس نامور جامعات نے کیمپس کے لیے درخواست دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے کراچی سے باہر ایجوکیشن سٹی بسانےکے منصوبہ تیار کرلیا ہے جس میں درخواست کنندہ جامعات زمین خریدیں گی ‘ جبکہ سندھ حکومت انفرا سٹرکچر فراہم کرے گی اور منصوبے تک سڑکوں کی تعمیر بھی کرے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے اس منصوبے کی سمری منظور کی جاچکی ہے اور اس کی تکمیل میں دوسال کا عرصہ درکار ہے ۔ زمین کے معاملات کاطریقہ کار بورڈ آف انویسٹ منٹ طے کرے گا ۔

    ایجوکیشن سٹی میں این ای ڈی یونی ورسٹی‘ جناح سندھ میڈیکل یونی ورسٹی‘ مہران یونی ورسٹی‘ آغا خان یونی ورسٹی‘ ‘ بحریہ یونی ورسٹی ‘ لیاقت نیشنل اسپتال یونی ورسٹی اور ضیاالدین سمیت دس سرکاری اور نجی جامعات اپنے کیمپس کے قیام کی خواہش مند ہیں۔

    یاد رہے کہ سندھ حکومت نے پاکستان کی تیزی سے بڑھتی ہوئی تعلیمی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اس ایجوکیشن سٹی کا منصوبہ تیار کیا ہے اور اس کے لیے 9 ہزار ایکڑ کی زمین مختص کی ہے۔

    اس مقصد کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے علاقے کا سروے بھی کیا گیا ہے اور قطر‘ ملیشیا اور متحدہ عرب امارات میں پہلے سے موجود اسی نوعیت کے ایجوکیشن سٹیز کا دورہ کرکے جائزہ بھی لیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کا 1گھنٹےمیں دستاویزات نکلوانےکانظام متعارف

    ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کا 1گھنٹےمیں دستاویزات نکلوانےکانظام متعارف

    کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ نے ایک گھنٹے میں طلبہ و طالبات کے لیے دستاویزات نکلوانے کا نظام متعارف کرا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے پہلی بار طلبہ وطالبات کے لیے ایک گھنٹے میں مارک شیٹ، مائیگریشن سرٹیفکیٹ، پاس سرٹیفکیٹ نکلوانے کا نظام متعارف کرا دیا۔

    ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی انتظامیہ کی جانب سے ایک خصوصی کاؤنٹر قائم کیا گیا ہے جس کے ذریعے طلبہ وطالبات ایک گھنٹےمیں مارک شیٹ، مائیگریشن سرٹیفکیٹ،پاس سرٹیفکیٹ نکلوا سکیں گے۔

    میٹرک بورڈ کے اس نظام سے موجودہ ہزاروں طلبہ وطالبات کے علاوہ ماضی میں میٹرک کرنے والے لاکھوں افراد بھی فائدہ اٹھا سکیں گے۔

    ذرائع کے مطابق ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کی جانب سے میٹرک کے سرٹیفکیٹ کے اجرا کے دورانیے کو 2 سال سے کم کرکے 6 ماہ کرنے اور اسے اسکولوں کے بجائے بورڈ سے براہ راست جاری کیے جانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

  • ڈاکٹررتھ فاؤ کی خدمات کے اعتراف میں اعزازی ٹکٹ کا اجراء

    ڈاکٹررتھ فاؤ کی خدمات کے اعتراف میں اعزازی ٹکٹ کا اجراء

    اسلام آباد : جذام کے مریضوں کی مسیحا ڈاکٹر رتھ فاؤ کی انسانیت کیلئے خدمات کے اعتراف میں پاکستان پوسٹ کی جانب سےاعزازی ٹکٹ کا اجراء کیا گیا ہے،ٹکٹ کی مالیت 8 روپے ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کوڑھ کے مرض کو پاکستان سے ختم کرنے میں اہم کردار ادا کرنے والی ڈاکٹر رتھ فاؤ کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے محکمہ پاکستان پوسٹ نے ایک یادگاری ٹکٹ جاری کیا ہے۔

    اس حوالے سے میری ایڈی لیڈ سینٹرمیں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں پوسٹ ماسٹر جنرل اکبر علی دیرو، ڈپٹی پوسٹ ماسٹر مصطفی کمال کے علاوہ پوسٹ آفس حکام، سول سوسائٹی اور عملے نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پوسٹ ماسٹرجنرل اکبر علی دیرو نے کہا کہ ڈاکٹر روتھ فاؤ کی انسانیت کیلئے خدمات ناقابل فراموش ہیں۔

    پاکستانی عوام مرحوم ڈاکٹر روتھ فاؤ کے شکر گزار ہیں، انہوں نے بتایا کہ پاکستان پوسٹ کی جانب سے ان کے اعزاز میں8روپے کی قیمت کے دو لاکھ ٹکٹ چھاپے گئے ہیں۔

    تقریب سے خطاب میں سی ای او ایم اے ایل سی مارون لوبو کا کہنا تھا کہ اس تقریب میں شرکت میرے لیے اعزاز کی بات ہے، انسانیت کی خدمت اور محبت کاچہرہ یاد کرناہو تو روتھ فاؤ کو یاد کرو۔


    مزید پڑھیں: ڈاکٹررتھ فاؤ87سال کی عمرمیں دار فانی سے کوچ کرگئیں


    واضح رہے کہ87سالہ ڈاکٹر رتھ فاؤ نو ستمبر1929کو جرمنی کے شہر لیپ زگ میں پیدا ہوئیں اور31 سال کی عمر میں 1960 میں پاکستان آئیں، انہوں نے جذام کے مریضوں کے لیے اپنی ساری زندگی وقف کردی تھی۔

    وہ جذام کو مریضوں کو مفت سہولیات فراہم کرتی تھیں وہ اس دوران جذام کے مریضوں کے ساتھ ہی اپنا زیادہ وقت گزارتی تھیں، انہوں نے ساری عمر شادی نہیں کی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • آغاخان یونی ورسٹی کانوکیشن: کامیاب طلبہ میں وزیراعلیٰ سندھ کی صاحب زادی بھی شامل

    آغاخان یونی ورسٹی کانوکیشن: کامیاب طلبہ میں وزیراعلیٰ سندھ کی صاحب زادی بھی شامل

    کراچی: آغاخان یونی ورسٹی کے سالانہ کانوکیشن میں تین سو ساٹھ طالبعلموں کو اسناد تقسیم کی گئی‘ ڈگری حاصل کرنے والوں میں وزیراعلیٰ سندھ کی صاحبزادی بھی شامل ہیں‘ تقریب کی صدارت گورنر سندھ نے کی۔

    تفصیلات کے مطابق آج کراچی میں آغا خان یونی ورسٹی کا سالانہ کانوکیشن منعقد ہوا جس کی صدارت گورنر سندھ محمد زبیر نے کی‘ اس موقع پر تقریب سے خصوصی خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آئی بی اے اور آغا خان یونی ورسٹی پاکستان کے بہترین تعلیمی ادارے ہیں جن پر بجا طور پر فخر کیا جاسکتا ہے۔

    اسناد حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات میں وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صاحبزادی بھی شامل تھیں ‘ اسی سبب وزیراعلیٰ نے تقریب میں خصوصی شرکت کی۔

    اس موقع پر گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ یہاں طلباء پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے اور کامیاب ہونے والے طلباء اور ان کے والدین مبارک باد کے مستحق ہیں ۔گورنر سندھ محمد زبیر نے اعلان کیا کہ نمایاں پوزیشن حاصل کرنے والے طلباء کے لیے گورنر ہاوس میں خصوصی تقریب منعقد کریں گے۔

    اس موقع یونیورسٹی کے صدر فیروز رسول نے خطاب میں کہا کہ کامیاب ہونے والے طلباوطالبات کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔آج کے جدید دور میں ہر چیز بدل رہی ہے جس کے لئے طلبا کو تیار کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کہ حکومت سندھ کے اشتراک سے صوبے میں عوامی فلاح کے کئی منصوبے جاری ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔