Author: انور خان

  • عالمی کتب میلہ کامیابی کے نئے سنگِ میل پر، آئندہ حکومتی اشتراک سے انعقاد کا منصوبہ

    عالمی کتب میلہ کامیابی کے نئے سنگِ میل پر، آئندہ حکومتی اشتراک سے انعقاد کا منصوبہ

    کراچی: ایکسپو سینٹر کراچی میں عالمی کتب میلے کا آج تیسرا دن ہے، اس میلے میں اب تک 3 لاکھ سے زائد شہریوں نے شرکت کی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایکسپو سینٹر کراچی میں جاری پانچ روزہ عالمی کتب میلے میں گزشتہ روز بھی شہریوں کی بڑی تعداد نے کتب میلے میں شرکت کی۔ صبح سے ہی بڑی تعداد میں اسکولز، کالجز اور یونیورسٹی، مدارس کے طلبہ سمیت سماجی، ادبی اور سرکاری شخصیات نے کتب میلے کا دورہ کیا۔

    پانچ روزہ عالمی کتب میلے کے تیسرے دن بھی ہزاروں کی تعداد میں کراچی کے مختلف نجی و سرکاری تعلیمی اداروں کے طلبہ و طالبات، اساتذہ اور ماہرین تعلیم شرکت کر رہے ہیں، کتب میلہ کے کنوینر وقار متین کے مطابق اب تک لاکھوں کتابیں فروخت ہو چکی ہیں۔

    کراچی انٹرنیشنل بک فیئر

    وقار متین کے مطابق آج بھی ریکارڈ تعداد میں شہریوں کی شرکت متوقع ہے، ایکسپو میں گنجایش نہ ہونے کے سبب متعدد پبلشرز کو جگہ بھی فراہم نہیں کی جا سکی ہے، اس لیے آئندہ سال ہم تمام ہال بک کرنے کی کوشش کریں گے۔

    وقار متین نے کہا کہ ان کی کوشش ہے کہ آئندہ سال سندھ حکومت کے اشتراک سے کتب میلے کا انعقاد کریں، کیوں کہ کتب ملیہ کلچر کو سندھ کے دیگر اضلاع میں شروع کرنے کی تجاویز بھی آئی ہیں۔

    کتب میلے میں ترکی کی جانب سے لگایا گیا اسٹال لوگوں کی توجہ کا مرکز بن گیا، مفت کتب تقسیم کی گئیں، ایڈیشنل ڈائریکٹر انسپکیشن اینڈ رجسٹریشن انسٹیٹیوشن رافعہ جاوید نے دورے کے موقع پر کہا عالمی کتب میلہ کراچی کے شہریوں کے لیے کسی نعمت سے کم نہیں ہے، جناح ٹاؤن چیئرمین رضوان عبدالسمیع نے کہا ہمارے علاقے کے تمام اسکولز اس کتب میلے میں شرکت کریں گے اور اس کے لیے فنڈز بھی مختص کریں گے۔

    ترکی اسٹال کے نمائندہ محمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ہمارا بردار ملک ہے یہاں کے لوگ انتہائی پُر خلوص ہیں مجھے پاکستان بہت پسند آیا اگلے سال پھر آنے کا ارادہ ہے۔ ایک سوال کے جواب میں محمد کا کہنا تھا کہ اس جدید دور میں کتب کی اہمیت کم نہیں ہوئی ہے یہ کتب میلہ ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان کا نواجوان اس وقت بھی کتب میں دل چسپی رکھتا ہے۔

  • پبلک سروس کمیشن پاس 833 لیکچرارز میں آفر لیٹرز تقسیم

    پبلک سروس کمیشن پاس 833 لیکچرارز میں آفر لیٹرز تقسیم

    کراچی: محکمہ کالج ایجوکیشن سندھ کے زیر اہتمام سندھ پبلک سروس کمیشن پاس کرنے والے 833 لیکچرارز میں آفر لیٹرز تقسیم کر دیے گئے۔

    صوبائی وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے کچھ سرکاری کالجز میں اے لیول کلاسز کا آغاز کرنے جا رہے ہیں تاکہ سرکاری کالجز کے طلبہ بھی مزید آگے بڑھ سکیں اور مقابلے کے ہر میدان میں اپنی صلاحیتوں کا مظاہرہ کر سکیں۔

    صوبائی وزیر نے اپنے خطاب میں اساتذہ سے کہا کہ امید ہے آپ اس معتبر پیشے میں ایمان داری سے خدمات سرانجام دیں گے، استاد ہونا خود ایک بڑی ذمہ داری ہے، اساتذہ ہمارے مستقبل کی روشن راہوں کے ضامن ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ سندھ کے تمام 374 کالجز ہمارے لیے اہم ہیں، ہر کالج میں تدریسی عمل کو فعال رکھنا بے حد ضروری ہے، ہمیں پس ماندہ علاقوں کے طلبہ و طالبات کو بھی اپنے بچوں کی طرح اہمیت دے کر پڑھانا ہے، ہم تمام اساتذہ کو شہروں میں تعینات نہیں کر سکتے۔

    سیکریٹری کالج ایجوکیشن سندھ آصف اکرام نے کہا کہ محکمے کی طرف سے 1659 خالی آسامیوں کو سندھ پبلک سروس کمیشن میں بھیجا گیا تھا، جس کے بعد 1357 اہل امیدواروں کی ایس پی ایس سی نے سفارش کی، جس کے نتیجے میں 833 امیدواروں کو ویریفکیشن مرحلے کے بعد اب آفر لیٹرز تقسیم کیے گئے۔

    انھوں نے کہا وزیر تعلیم کی ہدایت پر میرپورخاص ریجن میں لیکچرارز کی تعداد میں اضافہ کیا گیا ہے، کمپیوٹر سائنس کے لیکچرارز میں بھی اضافہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ تقریب میں کمپیوٹر سائنس کے 282، سندھی 219، باٹنی 119، میتھمیٹکس 106، اسٹیٹسٹکس 80، کیمسٹری 14 اور سائیکو لوجی کے 13 لیکچرارز میں آفر لیٹرز تقسیم کیےگئے۔

    وزیر صحت سندھ نے کہا رواں سال صوبے میں ’سائنس اِن سندھ‘ کے طور پر منایا جا رہا ہے، بچوں کی سائنس ایجوکیشن پر کام کرنا ضروری ہے کیوں کہ سائنس سوال کرنا اور دلیل دینا سکھاتی ہے، میڈیا ٹاک کے دوران ایک سوال پر صوبائی وزیر نے کہا کہ ایجوکیشن کے انتظامی اسٹرکچر میں تبدیلی کرنے جا رہے ہیں جس کے تحت غیر ضروری عہدوں کو ختم کیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا اسکول سے باہر بچوں کو ایکسلیریٹڈ پروگرام اور نان فارمل ایجوکیش کے تحت تعلیم مکمل کرنے میں مدد کر رہے ہیں، جب کہ اسکول اپگریڈیشن کی مدد سے ڈراپ آؤٹ ریشو کو کم کرنے میں بھی مدد ملی ہے۔

  • پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر، 28 وینٹی لیٹر غیر فعال

    پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر، 28 وینٹی لیٹر غیر فعال

    کراچی: پاکستان کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں مریضوں کی زندگیاں داؤ پر لگ گئی ہیں، 28 وینٹی لیٹرز کے غیر فعال ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

    جناح اسپتال کراچی میں طبی و انتظامی عملے کا بحران انتہائی سنگین ہو گیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں وینٹ کی سہولتیں موجود ہیں لیکن انھیں استعمال نہیں کیا جا سکتا۔

    ذرائع نے بتایا کہ اسپتال میں 5 ایسے مختلف شعبہ جات میں جہاں وینٹ موجود ہے لیکن اس کے استعمال کے لیے مطلوبہ عملہ ہی دستیاب نہیں ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو جو تفصیل معلوم ہوئی ہے وہ کچھ یوں ہے: میڈیکل آئی سی یو میں 10 میں سے 6 وینٹ فعال ہیں، سرجیکل آئی سی یو میں 24 میں سے صرف 8 وینٹی لیٹر فعال ہیں، کلینکل آئی سی یو میں 15 میں سے صرف 7 وینٹی لیٹر فعال ہیں، اور نیورو ٹراما میں 6، جب کہ وارڈ میں صرف ایک وینٹی لیٹر ہے جو فعال ہے۔

    دوسری طرف میڈیکل آئی سی یو میں 58 نرسنگ اسٹاف کی پوسٹیں موجود ہیں لیکن صرف 8 نرسنگ اسٹاف پر مشتمل عملہ دستیاب ہے، اسپتال میں کنسلٹنٹ اور نرسنگ اسٹاف کی شدید قلت ہے۔

    جناح اسپتال کے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسپتال میں مجموعی طور پر 28 وینٹی لیٹر غیر فعال ہیں، وینٹی لیٹر تو موجود ہیں مگر وہ قابل استعمال نہیں ہیں۔

  • ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے سے بچانے کے لیے آئی بی اے سکھر نے کیا حکمت عملی اختیار کی؟

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے سے بچانے کے لیے آئی بی اے سکھر نے کیا حکمت عملی اختیار کی؟

    کراچی: ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا پرچہ آؤٹ ہونے سے بچانے کے لیے آئی بی اے سکھر نے بھرپور اہتمام کیا ہے، جب کہ سندھ بھر میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا آغاز ہو گیا۔

    آئی بی اے سکھر کے وائس چانسلر ڈاکٹر آصف شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سکھر آئی بی اے سے گاڑی میں ٹرنکس سخت سیکیورٹی میں لے کر کراچی آئے، اور گاڑی کی سیکیورٹی کے لیے سندھ پولیس سے مدد لی گئی۔

    وائس چانسلر نے بتایا کہ ٹرنکوں کے اندر جو بیگ پڑے تھے وہ بھی سیل تھے، ٹرنکس کو بھی سیل کیا گیا تھا اور ان پر تالے لگائے گئے۔ کراچی پہنچنے پر میڈیا نمائندوں کے سامنے ٹرنکس کی سیل کھولی گئی۔

    ڈاکٹر آصف شیخ کا کہنا تھا کہ پیپر لیکس ہونا مزاق بن گیا تھا، تاہم سکھر آئی بی اے نے بھی ہمیشہ اپنا لوہا منوایا ہے، ایم ڈی کیٹ میں مافیا کے باعث پیپر لیک ہوئے، اور بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا تھا، پوری رات سکھر سے کراچی سینٹر پہنچے۔

    انھوں نے کہا کہ جھوٹے اور غلط پرچے سوشل میڈیا پر لگائے گئے تھے، شفاف ٹیسٹ کے انعقاد کے لیے اب سگنلز ڈیٹیکٹر کے ذریعے بھی چیکنگ کی جائے گی، اور حقدار بچوں کو انصاف دلوائیں گے۔

    یاد رہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا، اپنے تفصیلی فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے کہا تھا کہ تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کے انعقاد سے متعلق اہم خبر آگئی

    عدالتی دستاویز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم نے رپورٹ میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا تھا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر 16 منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا تھا۔

    آج سندھ کے 8 تعلیمی اداروں میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ کا انعقاد ہو رہا ہے، جس کے تحت محکمہ داخلہ نے ٹیسٹ مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ کر دی ہے، ٹیسٹ مراکز میں ڈیجیٹل ڈیوائس، موبائل فون، لیڈیز پرس لانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔

  • تیرہویں سارک ای این ٹی کانگریس میں بھارت سے 5 ماہرین صحت پاکستان پہنچ گئے

    تیرہویں سارک ای این ٹی کانگریس میں بھارت سے 5 ماہرین صحت پاکستان پہنچ گئے

    کراچی: تیرہویں سارک ای این ٹی کانگریس میں بھارت سے 5 ماہرین صحت شرکت کے لیے پاکستان پہنچ گئے۔

    سارک ای این ٹی کانگریس 6 سے 8 دسمبر تک جاری رہے گی، بھارت سے کراچی آئے ماہرین صحت نے پاکستان کو بھارتی شہریوں کے لیے محفوظ قرار دے دیا۔

    بھارتی پروفیسر کے پی موروانی نے کہا کہ پاکستان اتنا ہی محفوظ ہے جتنا بھارت کا کوئی اور شہر، پاکستانی اتنی مہمان نوازی کرتے ہیں کہ شرمندگی ہوتی ہے۔ پروفیسرکے پی موروانی کا مزید کہنا تھا کہ ان کے والدین سندھ سے ہجرت کر کے بھارت گئے تھے، آج اپنی جنم بھومی پر واپس آئے ہیں۔

    پروفیسر پاٹل نے کہا کہ سال 2006 میں ڈیڑھ گھنٹے میں ممبئی سے کراچی آ گئے تھے، اس بار ممبئی سے کراچی بحرین کے راستے آنے میں 12 گھنٹے لگے۔ ای این ٹی پروفیسر تنیجا کا کہنا تھا کہ پاکستان آ کر اردو بولنے اور سننے سے کان سیراب ہو رہے ہیں۔

    بھارتی ماہرین صحت نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے عوام اور ماہرین کے ملنے کے مواقع بڑھائے جانے چاہیئں، اس موقع پر آرگنائزنگ سیکریٹری سارک ای این ٹی کانگریس پروفیسر سمیر قریشی نے کہا کہ اس کانگریس میں افغانستان سمیت سارک ممالک اور دنیا بھر سے 30 غیر ملکی مندوبین شامل ہیں۔

  • اگلے سال میٹرک اور انٹر کے امتحانات کب ہوں گے ؟ تاریخ سامنے آگئی

    اگلے سال میٹرک اور انٹر کے امتحانات کب ہوں گے ؟ تاریخ سامنے آگئی

    کراچی : اگلے سال ہونے والے میٹرک اور انٹر کے امتحانات کی تاریخوں کا اعلان کردیا گیا اور بتایا گیا کہ نتائج کب تک جاری ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ کی اسٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا ، جس میں میٹرک اور انٹر کے امتحانات مارچ اور اپریل میں لینے کا فیصلہ کیا گیا۔

    جس کے تحت نویں اور دسویں جماعت کے امتحانات 15مارچ سے جبکہ گیارہویں اور بارہویں جماعت کے امتحانات    15 اپریل سے شروع ہوں گے۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ میٹرک کے نتائج 15 جولائی اور انٹر کے15 اگست تک جاری ہوں گے۔

    سندھ کے اسکولوں میں تعلیمی سال 2025-2026 یکم اپریل سے شروع ہوگا جبکہ کالجز میں نیا تعلیمی سال یکم اگست 2025 میں شروع ہوگا۔

    مزید پڑھیں : اگلے سال میٹرک اورانٹر کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    سال 2025 میں موسم گرما کی تعطیلات یکم جون سے31جولائی تک ہوں گی اور موسم سرما کی تعطیلات22دسمبر سے31دسمبر تک ہوں گی۔

    یاد رہے اس سے قبل نئے گریڈنگ سسٹم کے تحت میٹرک اور انٹر میں 5 گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی گئی تھی ، انٹر بورڈ کو آرڈی نیشن کمیشن نے نئے گریڈنگ فارمولے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

    اجلاس میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر 7گریس مارکس کی سفارش کی تھی تاہم اجلاس کے شرکاکی اکثریت نے 7گریس مارکس کو مسترد کردیا تھا۔

    تاہم گریس مارکس زیادہ سے زیادہ 2 مضامین میں مجموعی طور پر دیئے جائیں گے ، تیسرے مضمون میں فیل ہونے کی صورت میں فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

  • کالجز کے طلبہ کے لیے خوشخبری، طلبہ پروگرامز کے لیے فنڈ مقرر

    کالجز کے طلبہ کے لیے خوشخبری، طلبہ پروگرامز کے لیے فنڈ مقرر

    کراچی: سندھ حکومت نے صوبے کے ہر کالج میں طلبہ پروگرامز اور نمائشوں کے لیے 5 لاکھ روپے مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت محکمہ کالج ایجوکیشن کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں سیکریٹری کالجز، سیکریٹری سروسز، اور خزانہ سمیت محکمہ کالجز کے تمام افسران شریک ہوئے۔

    چیف سیکریٹری سندھ آصف حیدر شاہ نے بتایا کہ طلبہ کی حوصلے افزائی کے لیے یہ فنڈ تمام پرنسپلز کو دیے جائیں گے، سیکریٹری کالجز نے آگاہی دی کہ سندھ پبلک سروس کمیشن کے ذریعے 1650 لیکچررز کی سفارشات موصول ہوئی ہیں، جس پر چیف سیکریٹری سندھ نے تمام اُمیدواروں کو فوری آفر آرڈرز جاری کرنے کی ہدایت کی۔

    محکمہ کالج ایجوکیشن نے بتایا کہ صوبے کے 43 کالجوں میں بی ایس پروگرامز کا آغاز کیا گیا ہے، 17 کالجوں کی یونیورسٹی سے الحاق کی منظوری دی گئی ہے۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے کہا 30 کالجوں میں سائنس لیبارٹریز کی اپ گریڈیشن جب کہ 20 میں جدید لائبریریاں قائم کی جائیں گی، 50 کالجوں میں اسمارٹ کلاس رومز اور آئی ٹی سہولیات کے قیام کے لیے 1.5 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں، صوبے کے ہر کالج میں 5 کمپیوٹر فراہم کیے جائیں گے۔

    چیف سیکریٹری سندھ نے محکمہ کالج کو کیریئر کاؤنسلنگ وِنگ بنانے کی ہدایت کی اور کہا کیریئر کاؤنسلنگ ونگ کے تحت کالجز میں ورکشاپ اور سیمینارز منعقد کیے جائیں، اس اقدام کا مقصد طلبہ کو ابھرتی ہوئی فیلڈز اور اعلیٰ یونیورسٹیوں میں داخلے کے حوالے سے آگاہی فراہم کرنا ہے، طلبہ کو تعلیمی کیریئر کے انتخاب میں بہتر رہنمائی مل سکے گی۔

    اجلاس میں گورنمنٹ کالج آف ایجوکیشن، فیڈرل بی ایریا کو ڈگری دینے والا کالج بنانے کی بھی منظوری دی گئی، نیز چیف سیکریٹری نے ترقیاتی منصوبوں کی بروقت تکمیل اور شفافیت یقینی بنانے کی ہدایت کی۔

  • عطائی ڈاکٹروں اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں آنکھ مچولی، 7 برسوں میں 4 ہزار کلینکس دو بار سیل

    عطائی ڈاکٹروں اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں آنکھ مچولی، 7 برسوں میں 4 ہزار کلینکس دو بار سیل

    کراچی: صوبہ سندھ میں عطائی ڈاکٹروں اور سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن میں آنکھ مچولی ہوتی رہی ہے، گزشتہ 7 برسوں میں 4 ہزار کلینکس دو بار سیل کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہیلتھ کیئر کمیشن نے عطائی ڈاکٹروں کے 2018 سے نومبر 2024 تک 9 ہزار 294 کلینکس سیل کیے، ان سات برسوں میں 3 ہزار 989 کلینکس دوبارہ کھلے جن کو دوبارہ سیل کیا گیا۔

    ایس ایچ سی سی نے 2018 سے نومبر 2024 تک سندھ بھر میں 27 ہزار 96 دورے کیے، اور 2018 سے اب تک 13 ہزار 403 لائنسنس جاری کیے، سندھ بھر میں 2018 سے ابتک ایک ہزار 639 سرکاری ہیلتھ یونٹس، اور اسپتالوں کو لائنسنس جاری کیے گئے۔ صوبے بھر میں سات برسوں میں 11 ہزار 764 نجی کلینکس کے لائسنس بھی جاری کیے گئے۔

    کمیشن کو 2018 سے اب تک 353 شکایات موصول ہوئیں، سات سالوں میں 244 شکایات کا ازالہ کیا گیا، اور 109 شکایات تاحال زیر التوا ہیں، صحت کے معیار کو برقرار رکھنے کے لیے سندھ بھر 2018 سے اب تک 5 ہزار 358 ٹریننگ پروگرام کروائے گئے۔

    سات برسوں میں 673 اسپتالوں، 2646 کلینکس، 127 میٹرنٹی ہوم، 803 طب، 1109 ہومیوپیتھی ٹریننگز کروائی گئیں، سندھ بھر 2018 سے اب تک چار ہزار 206 آئی پی سی ٹریننگز کروائی جا چکی ہیں۔

  • کراچی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں ملازمین کے درمیان انتظامی امور پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا

    کراچی کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں ملازمین کے درمیان انتظامی امور پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا

    کراچی: شہر قائد کے سب سے بڑے سرکاری اسپتال میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے ملازمین کے درمیان انتظامی امور پر تنازعہ شدت اختیار کر گیا ہے۔

    جناح اسپتال کراچی کے سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے اپنی ڈیپوٹیشن پر تعیناتی کے خلاف عدالتی فیصلے پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ مجھے ابھی تک معطلی کا سرکاری لیٹر موصول نہیں ہوا، لیکن میں اس فیصلے کو چیلنج کرنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

    پروفیسر شاہد رسول نے کہا کہ انھوں نے 2021 سے 2024 تک جناح اسپتال میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر کے طور پر کئی اہم اقدامات کیے، جن میں ویسکیولر سرجری کا شعبہ قائم کرنا شامل ہے۔ انھوں نے کہا ’’میرے خلاف عدالت جانے والے ڈاکٹروں کو میں نے خود ترقیاں دلوائیں، میں نے جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی کی فیکلٹی کی مدد سے اسپتال کی بہتری کی کوشش کی۔‘‘

    انھوں نے نیوروسرجری ڈیپارٹمنٹ میں اموات کے زیادہ تناسب پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ نیورو سرجری میں جنوری سے جون 2024 تک 523 اموات ہوئیں۔ انھوں نے کہا ’’میں مریضوں کی بہتری کے لیے جلد آپریشن کا کہتا ہوں تو میری بات نظر انداز کر دی جاتی ہے۔‘‘

    ڈاکٹر شاہد رسول نے سوال اٹھایا کہ اگر میری تعیناتی غیر قانونی ہے تو کیا 2021 سے ہونے والی تمام بھرتیاں بھی غیر قانونی قرار دی جائیں گی؟ پروفیسر شاہد رسول نے وفاقی ایچ او ڈیز کی مداخلت کو اسپتال کے نظام کے لیے نقصان دہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسپتال کو 8 افراد نے یرغمال بنا رکھا ہے۔

    واضح رہے کہ عدالت نے پروفیسر شاہد رسول کی تعیناتی کو عارضی طور پر معطل کر دیا ہے، لیکن انھوں نے فیصلے کو چیلنج نہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے اور کہا ہے کہ احتجاج ان کا حق ہے مگر اس سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا۔

    دریں اثنا، کراچی کے جناح اسپتال میں ڈاکٹر تنظیموں نے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول کی ڈیپوٹیشن پر تقرری کی معطلی کے خلاف مظاہرہ کیا، ہاتھوں میں بینرز تھامے مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ پروفیسر شاہد رسول نے اسپتال کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے، ان کی تعیناتی پر اعتراض نہیں ہونا چاہیے۔

    ڈاکٹروں نے او پی ڈیز کا بائیکاٹ کرتے ہوئے وفاقی اور صوبائی حکومت سے اسپتال کے حوالے سے پالیسی کو ہم آہنگ کرنے کا مطالبہ کیا، ان کا کہنا تھا کہ کہ جناح اسپتال ایک معاہدے کے تحت صوبائی انتظام کا حصہ بنا، لیکن یہاں درجنوں پوسٹیں خالی ہیں، اور کچھ عناصر ذاتی مفاد کی خاطر اسپتال کا نظام درہم برہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • انڈس اسپتال کورنگی کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح

    انڈس اسپتال کورنگی کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح

    کراچی : انڈس اسپتال کی نئی ایمرجنسی عمارت کا افتتاح کردیا گیا، افتتاحی تقریب میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو اور دیگر نے خصوصی شرکت کی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق کورنگی کراسنگ کے مقام پر قائم انڈس اسپتال کراچی نے صحت کے شعبے میں ایک اور اہم سنگ میل عبور کرلیا۔

    انڈس اسپتال کورنگی کیمپس میں جدید ترین ایمرجنسی سہولت کا وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے افتتاح کیا۔

    اسپتال کی نئی ایمرجنسی کی عمارت میں آنے والے تمام مریضوں کو عالمی معیار کی طبی سہولیات حاصل ہوں گی۔

    اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ انڈس اسپتال ملک کے محروم طبقے کو بلاتفریق رنگ و نسل عالمی معیار کی صحت کی سہولیات فراہم کررہا ہے۔

    صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ پولیو پر قابو پانے کی کوشش کی جا رہی ہے پولیو کے خاتمے کے لیے بھرپور مہم بھی چلائی جا رہی ہے امید ہے اس پر جلد قابو پالیں گے۔

    صوبائی وزیر صحت نے سندھ میں سرکاری اسپتالوں کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ ملک بھر سے لوگ سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں علاج کروانے آتے ہیں۔