Author: انور خان

  • دھڑ سے جڑی بہنیں نائلہ اور شمائلہ کے حوالے سے اہم خبر

    دھڑ سے جڑی بہنیں نائلہ اور شمائلہ کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: شہر قائد کے قومی ادارہ برائے اطفال میں دھڑ سے جڑی بچیوں کے کامیاب آپریشن کے بعد آج انھیں اسپتال سے ڈسچارج کر دیا جائے گا۔

    نوشہروفیروز سے تعلق رکھنے والی بہنوں، جو دھڑ سے جڑی ہوئی تھیں، کے آپریشن اور علاج کے حوالے سے مزید تفصیلات سامنے آئی ہیں، جن کی علیحدگی کی سرجری طب کے شعبے میں پاکستانی ڈاکٹروں کا اہم کارنامہ قرار دیا گیا ہے۔

    آپریشن کے بعد بچیوں کی 3 ماہ تک انتہائی نگہداشت کی گئی تھی، نائلہ اور شمائلہ کو صحت یاب ہونے پر گھر منتقل کیا جا رہا ہے، ڈائریکٹر این آئی سی ایچ ڈاکٹر ناصر سڈل کے مطابق بچیوں کی صحت اب بہتر ہے۔

    آپریشن میں این آئی سی ایچ ، این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی ایچ کے ماہرین نے حصہ لیا، جب کہ نجی اسپتال کے ماہرین سے بھی مشورہ کیا گیا تھا۔

    جسم جڑی دو بہنوں کی کامیاب سرجری، ماہر سرجنز نے بہنوں کو علیحدہ کر لیا

    جڑواں بچیوں کے آپریشن سے متعلق ڈاکٹرز نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آپریشن میں 12 گھنٹے کا وقت لگا، بچیوں کے جسم کے ساتھ جگر بھی جڑے ہوئے تھے، دل کی جھلی بھی ملی ہوئی تھی، اس لیے یہ ایک انتہائی پیچیدہ آپریشن تھا۔ ڈائریکٹر این آئی سی ایچ ڈاکٹر ناصر سڈل نے کہا کہ آج ہم نے ٹیم ورک کے ذریعے ایک کامیابی حاصل کی ہے۔

    ڈاکٹر ناصر سلیم سڈل نے بتایا کہ نجی اسپتال میں اس آپریشن پر 80 لاکھ سے ایک کرڑو روپے اخراجات آتے، لیکن یہاں آپریشن مکمل طور مفت کیا گیا ہے، 3 ماہ تک دونوں بچیوں کا لاکھوں روپے کا علاج بھی مفت کیا گیا ہے۔

    جڑواں بچیوں کا تعلق نواب شاہ سے ہے، جب کہ بچیوں کے والد غلام مصطفیٰ رکشہ چلاتے ہیں، پیدائش کے 3 دن بعد بچیاں این آئی سی ایچ آئیں، بچیوں کا نام نائلہ اور شمائلہ ہے جو اسپتال کے ڈاکٹرز کی جانب سے ہی رکھا گیا۔ 20 نومبر کو بچیوں کو الگ کرنے کی سرجری کی گئی، ان کا کہنا تھا کہ مستقبل میں کوئی مسئلہ نہ ہو، اس لیے بچیوں کو چیک اپ کے لیے بلایا جاتا رہے گا۔

    پریس کانفرنس میں شریک دیگر ماہرین براٸے امراض اطفال کا کہنا تھا کہ حمل کے دوران بہتر الٹرا ساؤنڈ سے اس چیز کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے لیکن اس کیس میں والدین لاعلم تھے۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں اس نوعیت کے 170 کیسز میں سے 150 کامیاب سرجریز کی جا چکی ہیں جب کہ پاکستان میں اب تک اس نوعیت کے 4 کامیاب سرجری ہوٸی ہیں۔

  • زچگی اور نوزائیدہ کے تشنج (Tetanus) کے خاتمے کی توثیق، صوبہ سندھ کی تاریخی کامیابی

    زچگی اور نوزائیدہ کے تشنج (Tetanus) کے خاتمے کی توثیق، صوبہ سندھ کی تاریخی کامیابی

    کراچی: صوبہ سندھ کو زچگی اور نوزائیدہ کے تشنج (Tetanus) سے پاک قرار دے دیا گیا ہے، جو صوبے کے لیے ایک تاریخی کامیابی ہے۔

    پاکستان کے، صحت کی دیکھ بھال کے سفر میں ایک یادگار سنگ میل کے طور پر صوبہ سندھ کو سرکاری طور پر زچگی اور نوزائیدہ کے تشنج کے خاتمے کی توثیق کر دی گئی۔

    یہ اعلان صوبائی ای پی آئی آفس کے ساتھ مقامی ہوٹل کراچی میں منعقدہ ایک ڈی بریفنگ سیشن کے دوران کیا گیا، جس کی صدارت سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کی، وفاقی نظامت حفاظتی ٹیکوں، ای پی آئی سندھ، یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور بین الاقوامی ماہرین نے بھی شرکت کی۔

    ڈبلیو ایچ او ہیڈ کوارٹر کے ڈاکٹر ناصر یوسف کی قیادت میں تصدیقی مشن نے یونیسیف، ڈبلیو ایچ او اور صوبائی صحت کی ٹیموں کے تعاون سے آزاد توثیق کی نگرانی کے ذریعے نوزائیدہ کے تشنج کے خاتمے کی تصدیق کی۔

    سندھ ایم این ٹی (میٹرنل اینڈ نیونیٹل ٹیٹنس) کے خاتمے کے حصول میں پنجاب کے ساتھ شامل ہو گیا ہے، جو اب پاکستان کی 75 فی صد آبادی پر محیط ہے۔ ای پی آئی سندھ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد نعیم نے حفاظتی ٹیکوں کی کوششوں کو برقرار رکھنے کے لیے بہتر ویکسینیشن ڈرائیوز، مانیٹرنگ سسٹم، اور آؤٹ ریچ پروگراموں پر زور دیا۔

    ایڈیشنل ڈائریکٹر ای پی آئی سندھ ڈاکٹر سہیل رضا شیخ نے کہا ہمارا مقصد اس رفتار کو برقرار رکھنا اور زچگی اور نوزائیدہ کے تشنج کے خاتمے کی سندھ کی اس حیثیت کو برقرار رکھنا ہے۔ یونیسیف اور ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں سمیت عالمی شراکت داروں نے اس تاریخی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے سندھ کی ای پی آئی ٹیم کو سراہا۔

  • جسم جڑی دو بہنوں کی کامیاب سرجری، ماہر سرجنز نے بہنوں کو علیحدہ کر لیا

    جسم جڑی دو بہنوں کی کامیاب سرجری، ماہر سرجنز نے بہنوں کو علیحدہ کر لیا

    کراچی: شہر قائد میں ماہر سرجنز نے کارنامہ انجام دیتے ہوئے جسم جڑی دو بہنوں کی مہارت سے سرجری کی، اور انھیں کامیابی سے علیحدہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں واقع نیشنل انسٹیٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ میں ماہر سرجنز نے جسم جڑی دو بہنوں کی کامیاب سرجری کی ہے، بہنوں کا تعلق نوشہروفیروز سے ہے۔

    این آئی سی ایچ اسپتال میں کی گئی سرجری میں 4 بڑے اسپتالوں کے ماہر سرجنوں نے حصہ لیا، آپریشن میں آغا خان، این آئی سی ایچ، این آئی سی وی ڈی اور ایس آئی سی ایچ این کے سرجن شریک ہوئے۔

    یہ سرجری 4 گھنٹے تک جاری رہی، جس میں 10 افراد پر مشتمل اسٹاف نے حصہ لیا۔

    این آئی سی ایچ کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر پروفیسر ناصر سڈل نے کہا کہ اللہ کا شکر ہے کہ دونوں بہنوں کی سرجری کامیاب ہو گئی، ان کا کہنا تھا کہ سرجری مفت کی گئی اور تمام اخراجات اسپتال انتظامیہ نے برداشت کیے۔

  • کراچی: جماعت نہم سائنس و جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان

    کراچی: جماعت نہم سائنس و جنرل گروپ کے نتائج کا اعلان

    ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے نہم سائنس و جنرل گروپ ریگولر اور پرائیویٹ کے سالانہ امتحانات برائے سال 2024 کے نتائج کا اعلان کردیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سائنس گروپ میں ایک لاکھ 73 ہزار 461 امیدواروں نے امتحانات میں شرکت کی اور کامیابی کا تناسب 69.52 فیصد رہا، جنرل گروپ ریگولر و پرائیویٹ میں 15 ہزار 745 امیدوار شریک ہوئے جبکہ کامیابی کا تناسب 51.05 فیصد رہا۔

    سائنس گروپ میں غیر حاضر طلبا و طالبات کی تعداد 3 ہزار 323 رہی، تمام پرچوں میں کامیاب طلبا کی تعداد ایک لاکھ 20 ہزار 592 رہی۔

    رزلٹ ثانوی بورڈ کی ویب سائٹ www3bsek.edu.pk پر بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

  • ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا

    کراچی: ایم ڈی کیٹ کے دوبارہ ٹیسٹ کی تاریخ کا اعلان ہو گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ میں ایم بی بی ایس اور بی ڈی ایس کے داخلوں کے سلسلے میں دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ اتوار 8 دسمبر کو ہوگا، اور ٹیسٹ آئی بی اے سکھر کے تحت لیا جائے گا۔

    آئی بی اے سکھر نے ٹیسٹ کے لیے اپنی تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں، ٹیسٹ مراکز پر نقل روکنے کے لیے سخت اقدامات کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔

    امیدواروں کو شناخت کے لیے ایڈمٹ کارڈ کے ساتھ ساتھ شناختی کارڈ / پاسپورٹ / ڈومیسائل / تصویر والی مارکس شیٹ میں سے ایک دستاویز لازمی رکھنی ہوگی۔

    رش اور بدمزگی سے بچنے کے لیے کراچی میں 3 امتحانی مراکز قائم ہوں گے، حیدر آباد، میر پور خاص، نواب شاہ، سکھر اور لاڑکانہ میں بھی امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

    واضح رہے کہ عدالت نے 26 اکتوبر کو ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دوبارہ لینے کا حکم دیا تھا، اپنے تفصیلی فیصلے میں سندھ ہائیکورٹ نے کہا تمام رپورٹس سے ثابت ہوتا ہے کہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ شفاف نہیں ہوا، تحقیقاتی ٹیم اور ایف آئی اے نے ایم ڈی کیٹ کا پیپر لیک ہونے کی تصدیق کی۔

    کتنے گریس مارکس دیئے جائیں گے ؟ اگلے سال میٹرک اورانٹر کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ٹیسٹ میں اس طرح غیر شفافیت معاشرے، میڈیکل شعبے کے لیے خطرناک رجحان ہے، دوبارہ ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ دینے والوں کے 10 فی صد نمبرز کی کٹوتی نہیں ہوگی، ایم ڈی کیٹ 2024 میں جو طالب علم امتحان دے گا اسے فریش ہی سمجھا جائے۔

    عدالتی دستاویز کے مطابق ایف آئی اے سائبر کرائم نے رپورٹ میں کہا کہ ایم ڈی کیٹ کا پیپر واٹس ایپ کے ذریعے پھیلایا گیا تھا، ان میں سے ایک واٹس ایپ گروپ میڈیکو انجنیئر ایم ڈی کیٹ کے نام سے تھا، اس گروپ نے 21 ستمبر کو رات 8 بجکر 16 منٹ پر پیپر لیک کیا، تحویل میں لی گئی ڈیوائس کے فرانزک کے دوران پتا چلا پیپر کئی گروپس میں شیئر کیا گیا تھا۔

    سندھ حکومت کی تحقیقاتی کمیٹی نے کہا تھا کہ پیپر ٹیسٹ سے 13 گھنٹے 44 منٹ قبل آؤٹ کیا گیا تھا، سوال نامے کی کلیو کی 6 گھنٹے قبل لیک گئی، کلیو کی کے مطابق 75 فی صد سوالات ملتے جلتے تھے۔

  • کتنے گریس مارکس دیئے جائیں گے ؟ اگلے سال میٹرک اورانٹر کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    کتنے گریس مارکس دیئے جائیں گے ؟ اگلے سال میٹرک اورانٹر کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے بڑی خبر

    کراچی : اگلے سال 2025 میں میٹرک اور انٹر کا امتحان دینے والے طلبا کے لئے گریس مارکس کے حوالے سے بڑی خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق نئے گریڈنگ سسٹم کے تحت میٹرک اور انٹر میں 5 گریس مارکس دینے کی منظوری دے دی گئی، انٹر بورڈ کو آرڈی نیشن کمیشن نے نئے گریڈنگ فارمولے کا فیصلہ کرلیا۔

    ملک بھر کےتعلیمی بورڈ کے چیئرمینز کے دو روزہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ، اطلاق ملک بھر میں میٹرک اورانٹر کے سالانہ امتحانات 2025 سے کیا جائے گا۔

    اجلاس میں میٹرک اور انٹر کی سطح پر 7گریس مارکس کی سفارش کی تھی تاہم اجلاس کے شرکاکی اکثریت نے 7گریس مارکس کو مسترد کردیا تھا۔

    گریس مارکس زیادہ سے زیادہ 2 مضامین میں مجموعی طور پر دیئے جائیں گے ، تیسرے مضمون میں فیل ہونے کی صورت میں فیصلے کا اطلاق نہیں ہوگا۔

    اجلاس میں اسسٹمنٹ فریم ورک کی پیش رفت کا جائزہ بھی لیا گیا ، ملک بھر میں یکساں امتحانی نظام کو بہتر بنانااےایم اےایف کابنیادی مقصد ہے۔

    ڈیجیٹل کوسچن آئٹم بینک کی منظوربھی دے دی، امتحان کا شیڈول یکساں ہوگا ، مارچ اپریل میں امتحان شروع ہوں گے اور جون جولائی میں نتائج کا اعلان کیا جائے گا۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہرمضمون کے پاسنگ مارکس 33 سے بڑھا کر 40 کر دیے گئے، 2 سے زائد مضامین میں فیل ہونے پر طالب علم کو گریس مارکس نہیں ملیں گے۔

  • اے سی سی اے کی 120 سالہ تاریخ میں پہلی بار پاکستانی خاتون صدر منتخب

    اے سی سی اے کی 120 سالہ تاریخ میں پہلی بار پاکستانی خاتون صدر منتخب

    کراچی: ایسوسی ایشن آف چارٹرڈ سرٹیفائیڈ اکاؤنٹنٹس (اے سی سی اے) نے پاکستانی خاتون عائلہ مجید کو صدر منتخب کر لیا۔

    یاد رہے کہ اے سی سی اے کی 120 سالہ تاریخ میں پہلی بار کسی پاکستانی خاتون کو صدر کیلیے چنا گیا ہے۔ عائلہ مجید پلانیٹیو مڈل ایسٹ اور پلانیٹیو پاکستان کی سی ای او ہیں۔

    پاکستانی خاتون نے 2006 میں اے سی سی اے میں شمولیت اختیار کی تھی جبکہ انہیں توانائی، ڈیکاربونائزیشن اور کلائیمیٹ ٹیک پر بین الاقوامی اسپیکر ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔

    صدر منتخب ہونے پر عائلہ مجید نے اپنے بیان میں کہا کہ میں اے سی سی اے ممبران کے اعتماد پر شکریہ ادا کرتی ہوں، اس شعبے کو ترقی دینے اور پُرکشش بنانے کیلیے کوشش کروں گی۔

    اے سی سی اے کی تاریخ میں پہلی بار خواتین کو تینوں بڑے عہدوں پر فائز کیا گیا ہے۔

    اے سی سی اے اس سال اپنی 120 ویں سالگرہ منائے گا جبکہ اس نے اڑھائی لاکھ اراکین ہونے کا اہم سنگ میل بھی عبور کر لیا ہے۔

  • انٹر کامرس کے نتائج میں تاخیر سے پریشان طلبہ کے لیے کراچی اور اردو یونیورسٹی کی جانب سے اہم اعلان

    انٹر کامرس کے نتائج میں تاخیر سے پریشان طلبہ کے لیے کراچی اور اردو یونیورسٹی کی جانب سے اہم اعلان

    کراچی: انٹر کامرس کے نتائج میں تاخیر سے پریشان طلبہ کے لیے کراچی اور اردو یونیورسٹی کی جانب سے خوش خبری ہے کہ انھیں داخلہ ٹیسٹ میں بیٹھنے دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر کامرس ریگولر کے نتائج میں تاخیر سے جامعات میں داخلے کے خواہش مند طلبہ پریشانی میں مبتلا ہیں، انٹر بورڈ ساڑھے 3 ماہ گزر جانے کے باوجود نتائج کا اعلان نہیں کر سکا ہے، جس کی وجہ سے طلبہ کو مشکلات درپیش ہیں۔

    واضح رہے کہ انٹر سال اوّل اور دوئم کامرس ریگولر امتحانات میں 50 ہزار سے زائد طلبہ شریک ہوئے تھے۔

    دوسری طرف جامعہ کراچی اور اردو یونیورسٹی میں بی ایس پروگرامز میں ٹیسٹ کی بنیاد پر داخلوں کا آغاز ہو گیا ہے، تاہم جامعہ کراچی نے کامرس سال اوّل کی مارکس شیٹ کی بنیاد پر ٹیسٹ میں شرکت کی اجازت دے دی ہے۔

    جامعہ کراچی کے مطابق ایڈمیشن کے خواہش مند طلبہ کا داخلہ انٹر سال دوئم کی مارکس شیٹ سے مشروط ہوگا۔

  • پاکستان کی پہلی ’ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی‘ کا ڈرافٹ منظور

    پاکستان کی پہلی ’ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی‘ کا ڈرافٹ منظور

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس میں پاکستان کی پہلی ’ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی‘ کا ڈرافٹ منظور کر لیا گیا۔

    سردار علی شاہ کی زیرِ صدارت اجلاس میں سندھ کے اسکولز اور کالجز کے داخلہ فارم میں مرد اور خواتین کے ساتھ ٹرانس جینڈر کا خانہ شامل کرنے کی منظوری اور محکمہ تعلیم میں آئندہ اساتذہ بھرتیوں میں ٹرانس جینڈر افراد کیلیے نوکریوں میں کوٹہ رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔

    اجلاس میں بریفنگ دی گئی کہ 2023 کی مردم شماری کے مطابق پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعداد 20331 ہے جبکہ سندھ میں 2023 کی مردم شماری کے تحت 4 ہزار 222 افراد ٹرانس جینڈر کمیونٹی سے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: آئین میں لفظ پرسن کے ساتھ ’ٹرانس جینڈر‘ شامل کرنے کی تجویز

    بریفنگ دی گئی کہ کمیونٹی کیلیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم کے مطابق تعداد 2 لاکھ 50 ہزار کے قریب ہے، یو ایس ایڈ کی تحقیق کے مطابق اس کمیونٹی کے 42 فیصد افراد معمولی پڑھے لکھے ہیں جبکہ 40 فیصد افراد کو تعلیم تک رسائی ہی نہیں ملتی، ڈرافٹ تیاری کیلیے کی گئی تحقیق کے مطابق سندھ میں خواجہ سراؤں کی تعداد 22065 ہے۔

    اجلاس میں صوبائی وزیر تعلیم نے کہا کہ ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی کو قانونی حیثیت دینے کیلیے کابینہ سے منظوری لی جائے گی۔

    سردار علی شاہ نے کہا کہ پاکستان میں ٹرانس جینڈر افراد کی تعلیم کے حوالے سے کئی چیلنجز ہیں، ان افراد کو اکثر معاشرتی سطح پر تعصب، بدسلوکی اور دھتکار کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ایسا رویہ ٹرانس جینڈر کی تعلیم تک رسائی میں رکاوٹ بنتی ہے، تعلیمی اخراجات پورے کرنا اکثر مشکل ہوتا ہے کیونکہ انہیں بہتر روزگار کے مواقع نہیں ملتے۔

    انہوں نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں ہرسانی کے ڈر سے ایسے لوگ تعلیم کی طرف آنے میں ہچکچاتے ہیں، پاکستان میں ایسا کوئی مخصوص نصاب موجود نہیں جو ٹرانس جینڈر کی ضروریات کو پورا کر سکے، پالیسی کے تحت ٹرانس جینڈر کیلیے اسکول میں خصوصی ماحول اور ٹریننگ سینٹرز کے قیام میں مدد ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ پالیسی کو ٹرانس جینڈر کی حفاظت، شناخت اور تعلیمی ضروریات کو مد نظر رکھ کر بنایا گیا ہے، اساتذہ کو ٹرانس جینڈر بچوں کی شناخت، نفسیاتی ضروریات اور تعلیمی چیلنجز کیلیے تربیت دی جائے گی، ڈرافٹ میں ان کیلیے ہنر سکھانے والے پروگرامز کو شامل کرنا زیادہ مؤثر نتائج دے گا۔

    اجلاس میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ زاہد علی عباسی و دیگر افسران نے شرکت کی۔

  • کھوپڑی، ماتھے، چہرے کی ہڈیاں پاکستان میں دوبارہ بنانا ممکن

    کھوپڑی، ماتھے، چہرے کی ہڈیاں پاکستان میں دوبارہ بنانا ممکن

    آغا خان یونیورسٹی ہسپتال (AKUH) نے کامیابی کے ساتھ 3Dپرنٹڈ PEEK امپلانٹس کا نفاذ کیا ہے جو آغا خان ہسپتال کے ماہرین نے انتہائی باریک بینی سے ڈیزائن اور تیار کیے ہیں۔ طبی جدت میں یہ انقلابی قدم پاکستان میں ہڈیوں کی پیچیدہ متبادل سرجری کی ضرورت رکھنے والے مریضوں کے لیے صحت کی دیکھ بھال تک رسائی، استطاعت اور نتائج کو بہتر بنانا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by ARY News (@arynewstv)

    3Dپرنٹڈ PEEK امپلانٹس اعلیٰ کارکردگی کے حامل حسب ضرورت آلات ہیں جو جسم کے مختلف حصوں میں ہڈیوں کی جگہ لے سکتے ہیں جیسے کھوپڑی، جبڑا اور ریڑھ کی ہڈی وغیرہ۔ یہ امپلانٹس اپنی مضبوطی، ہلکے وزن اور انسانی جسم کے ساتھ مطابقت کی وجہ سے منفردہیں جو انفیکشن کے خطرے کو کم کرتے ہیں اور طویل مدت تک کامیابی کی شرح کو بہتر بناتے ہیں۔ آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے ایک کم لاگت، اعلی معیار کا آپشن فراہم کر کے ہڈی کے متبادل کے علاج کی ایک نئی مثال قائم کی ہے جو درآمد شدہ امپلانٹس کی قیمت سے بہت کم ہے۔
    ڈاکٹر شہزاد شمیم، پروفیسر اور سیکشن ہیڈ، نیوروسرجری،آغا خان یونیورسٹی ہسپتال نے اس جدت کے اثرات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ” 3Dپرنٹڈ PEEK امپلانٹس سرجری میں ایک انقلابی تبدیلی ہیں جو نہ صرف سرجری کی درستگی کو بہتر بناتے ہیں بلکہ انسانی جسم کے ساتھ بہتر انضمام فراہم کرتے ہیں جس سے مریض کی تیزی سے بحالی اور بہتر نتائج حاصل ہوتے ہیں۔“

    آغا خان ہسپتال اس وقت پاکستان کا واحد ہسپتال ہے جو اپنے جدید سہولت میں خود 3Dپرنٹڈ PEEK امپلانٹس ڈیزائن اور تیار کرتا ہے جسے ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان (DRAP) نے باضابطہ طور پر منظور کیا ہے۔ ان امپلانٹس کی تیاری کے لیے جو عمل کیا گیا وہ GMP کے معیارات پر پورا اترتا ہے جس کا مطلب ہے کہ یہ امپلانٹس اسی معیار کے ہیں جو دنیا میں کہیں بھی دستیاب ہیں۔ مزید برآں، ان امپلانٹس میں استعمال ہونے والا PEEK مواد FDA سے منظور شدہ ہے جو بین الاقوامی حفاظتی اور معیار کے معیارات پر پورا اترتا ہے۔ DRAP کی منظوری اور بین الاقوامی معیار کے PEEK مواد کے ساتھ آغا خان ہسپتال اس بات کی ضمانت دیتا ہے کہ مریض ایسے امپلانٹس حاصل کرتے ہیں جو سخت عالمی معیارات پر پورا اترتے ہیں۔
    اس موقع پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر سلیم سیانی، ٹیکنالوجی انوویشن سپورٹ سینٹر کے ڈائریکٹر، نے کہا کہ ”اپنے وسائل میں پیداوار کے ساتھ ہم امپلانٹس کو انتہائی درستگی کے ساتھ تیار کر سکتے ہیں جو عالمی معیار کا علاج فراہم کرتے ہیں جو پہلے پاکستان میں دستیاب نہیں تھا۔“

    آغا خان ہسپتال میں مقامی طور پر امپلانٹس کی تیاری، مہنگی درآمدات پر انحصار ختم کر کے مریضوں کے اخراجات کو بھی نمایاں طور پر کم کرتی ہے۔ یہ ترقی اعلیٰ معیار کے علاج کو مزید قابل رسائی بناتی ہے خاص طور پر کم اور درمیانی آمدنی والے مریضوں کے لیے انتہائی ضروری ریلیف فراہم کرتی ہے۔
    ڈاکٹر عاصم بلگامی،چیف میڈیکل آفیسر، آغا خان ہسپتال پاکستان نے اس ترقی کو سراہتے ہوئے کہا”اپنے تیار کردہ PEEK امپلانٹس کے تعارف نے نہ صرف ہماری سرجیکل صلاحیتوں کو بڑھایا ہے بلکہ پاکستانی عوام کے لیے اعلیٰ معیار کا طبی علاج کم قیمت پر دستیاب بنانے کی سمت میں ایک اہم قدم ہے۔ یہ صحت کی دیکھ بھال کے نئے دور کی نمائندگی کرتا ہے جہاں جدید ترین سہولیات ہر کسی کے دسترس میں ہیں۔“

    صحت کی دیکھ بھال تک رسائی کو بہتر بنانے کے ساتھآغا خان ہسپتال کے PEEK امپلانٹس کی مقامی تیاری ماحولیات کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔ بین الاقوامی شپمنٹس پر انحصار کم ہونے سے امپلانٹس کی نقل و حمل سے وابستہ کاربن فٹ پرنٹ بھی کم ہوتا ہے جو صحت کی دیکھ بھال کے پائیدار طریقوں کی حمایت کرتا ہے۔
    PEEK امپلانٹ طریقہ کار کے تعارف کے بعد سے آغا خان ہسپتال نے 14 مریضوں کا علاج کامیابی سے اپنے 3D-پرنٹڈ امپلانٹس کے ساتھ کیا ہے اور مریضوں کی بحالی اور معیارِ زندگی پر مثبت اثرات کا مشاہدہ کیا ہے۔ فی الحال، ہسپتال کرینیئل ریکنسٹرکشن، میکزیلوفیشل سرجری اور دیگر نان-ویٹ بیئرنگ ہڈیوں کے طریقہ کار کے لیے PEEK امپلانٹس استعمال کرتا ہے۔ آگے بڑھتے ہوئے آغا خان ہسپتال کی سرجنز، بایومیڈیکل انجینئرزاور محققین کی ٹیم ان امپلانٹس کے استعمال کو سرجری کی وسیع تر رینج میں بڑھانے کے لیے پرعزم ہے تاکہ مریضوں کے نتائج کو مزید بہتر بنایا جا سکے۔

    آغا خان ہسپتال میں 3D پرنٹڈ PEEK امپلانٹس کا تعارف پاکستان کے صحت کی دیکھ بھال کے منظر نامے میں ایک تبدیلی کی نشاندہی کرتا ہے جو جدید اور شخصی علاج کو مزید سستی اور قابل رسائی بناتا ہے۔ یہ اقدام آغا خان ہسپتال کے عالمی معیار کے مطابق صحت کی دیکھ بھال فراہم کرنے کے عزم کی عکاسی کرتا ہے، جو پاکستان بھر میں بے شمار مریضوں کی زندگیوں پر گہرا اثر ڈال رہا ہے