Author: انور خان

  • کراچی   میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت، مریض پریشان

    کراچی میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت، مریض پریشان

    کراچی : شہر قائد سمیت سندھ میں گردوں کے امراض، ہیپاٹائٹس اے، روبیلا،خسرہ، ممپس ، ٹیٹنس امیونو گلوبلی کی ویکسین ناپید ہوگئی، جس سے مریضوں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت صوبے بھر میں جان بچانے والی ادویات کی شدید قلت ہے، گردوں کے امراض، ہیپاٹائٹس اے ، روبیلا، خسرہ اور ممپس کی ویکسین ناپید ہوگئی ہے۔

    اس کے علاوہ ٹیٹنس کے علاج کیلیے ٹیٹنس امیونو گلوبلین اورریبیزسے بچاو کیلیے اینٹی ریبیزامیونو گلوبلین بھی ناپید ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ٹیٹنس امیونو گلوبلین ٹیٹنس کے انفیکشن کو روکنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بروقت ویکسینیشن نہ ہونے سے تشنج 30 سے ​​40 فیصد کیسز میں موت کا سبب بھی بنتا ہے۔

    طبی ماہرین نے بتایا کہ اینٹی ریبیز امیونو گلوبلین کو ریبیز ویکسینیشن کے ساتھ دینا ضروری ہوتا ہے۔

    دوسری جانب امپورٹرز کا کہنا ہے کہ قیمت کے حوالے سے ڈریپ کو لکھ دیا ہے اگر قیمتیں مقرر نہیں جائیں گی تو ادویات امپورٹ نہیں کرسکتے۔

    اس حوالے سے چیئرمین پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن توقیر الحق نے بتایا کہ ادویہ ساز کمپنیاں مقامی طور بھی کچھ ادویات بنارہی ہیں، باہر سے منگوائی جانے والی ادویات کا مسئلہ بھی جلد حل ہو جائے گا، سرکاری اسپتالوں میں جان بچانے والی ادویات کی کچھ ماہ سے کمی ہے۔

  • میٹرک بورڈ امتحانات میں پوزیشن ہولڈرز کے لیے لاکھوں روپے کے انعامات

    میٹرک بورڈ امتحانات میں پوزیشن ہولڈرز کے لیے لاکھوں روپے کے انعامات

    کراچی: وزیر تعلیم سید سردار علی شاہ نے میٹرک بورڈ کے امتحانات میں پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ کے لیے انعامات کا اعلان کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ نے دہلی اسکول اولڈ بوائز ویلفیئر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام منعقدہ تقریب میں بحیثیت مہمان خصوصی شرکت کے دوران پہلی پوزیشن کو 2 لاکھ روپے، سیکنڈ پوزیشن کو ڈیڑھ لاکھ اور تیسری پوزیشن والی طالبہ کو ایک لاکھ دینے کا اعلان کیا۔

    کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج نارتھ ناظم آباد کے آڈیٹوریم میں منعقد ہونے والی تقریب میں طلبہ و طالبات، اساتذہ، تعلیمی افسران و دیگر نے شرکت کی۔ وزیر تعلیم سردار علی شاہ نے کہا سرکاری اسکول کے بچے نے پوزیشن حاصل کر کے ایک مثال قائم کر دی ہے۔

    انھوں نے کہا چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ذمہ داری دیتے ہوئے مجھ سے پوچھا تھا کہ پہلا کام کیا کرو گے، میں نے چیئرمین سے کہا تھا کہ اپنی بیٹی کو سرکاری اسکول میں داخل کروں گا، اپنے اسکولوں کو اون کرنا اپنی ذمہ داری کے طور پر میرا پہلا اصول تھا۔

    وزیر تعلیم سندھ سردار علی شاہ بورڈ امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کرنے والے طالب علم حافظ عبدالرافع کی حوصلہ افزائی کی

    وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ 28 سال کے بعد سرکاری اسکول کی پوزیشن سے ایک نئی شروعات ہوئی ہے، میں پرائیویٹ اسکول کے خلاف نہیں ہوں مگر والدین کے حق میں ضرور ہوں، محکمہ تعلیم روزگار دینے کا ذریعہ نہیں ہے۔

    انھوں نے کہا کہ کراچی سمیت پورے سندھ میں اسکول اس دھرتی کے صاحب حیثیت لوگوں نے بنائے، سند مدرسہ، ڈاؤ یونیورسٹی جیسے ادارے یہاں کے لوگوں نے بنائے، انگریزوں نے قانون بنایا کہ ادارے ان کے نام سے ہونے چاہئیں، اسی وجہ سے ان ناموں سے ادارے چلے۔ ان کا کہنا تھا کہ مفت تعلیم کے آئینی وعدے کے باوجود بچے پیسے دے کے تعلیم حاصل کر رہے ہیں، ان اسکولوں کو اون کرنا ہوگا جن میں غریبوں کے بچے پڑھ رہے ہیں۔

  • آئندہ سال میٹرک اور انٹر کے امتحانات دینے والے طلبا کے لئے اہم خبر

    آئندہ سال میٹرک اور انٹر کے امتحانات دینے والے طلبا کے لئے اہم خبر

    کراچی : آئندہ سال میٹرک اور انٹر کے امتحان دینے والے طلبا کے لیے اہم خبر آگئی ، نئے گریڈنگ پالیسی سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے میٹرک اور انٹر کے لئے نئی گریڈنگ پالیسی جاری کردی ، صوبہ سندھ پہلا صوبہ ہے جو گریڈنگ پالیسی پر عمل کررہا ہے، صوبہ پنجاب ، کے پی کے اور بلوچستان کے تعلیمی بورڈ نئی گریڈنگ پالیسی کی منظوری تاحال نہ دے سکے۔

    سیکریٹری بورڈ و جامعات عباس بلوچ نے نوٹیفکیشن جاری کردیا، نئے گریڈنگ پالیسی کا اطلاق 2025ء سے ہوگا۔

    نئی گریڈنگ پالیسی کے تحت اول ،دوئم اور سوئم پوزیشن ختم کردی جائے گی اور میٹرک اور انٹر میں نمبرز اور پوزیشن کی جگہ اب طالبعلموں کو گریڈ ملیں گے۔

    آئی بی سی سی نے نئی گریڈنگ پالیسی کا فارمولہ طے کیا ہے ، گریڈنگ پالیسی کے مطابق 95 یا زائد نمبرز کو Aغیر معمولی گریڈ دیا جائے گا جبکہ 90 نمبر کو شاندار Aگریڈ کا درجہ اور 85 نمبر کوبہترین A گریڈ کا درجہ دیا گیا ہے۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

    فارمولے کے تحت80 نمبر کو بہت اچھا B گریڈ قرار دیا گیا ہے جبکہ 70 نمبر کو اچھا B گریڈ اور مناسب اچھا B گریڈ دیا جائے گا۔

    پالیسی کے مطابق 60 نمبر کو اوسط سے اوپر C گریڈ ، 50 نمبر کو اوسط D گریڈ ، 40 سے 49 نمبر کو اوسط سے نیچے E گریڈ اور 40 نمبر سے کم والوں کو غیر تسلی بخش F گریڈ دیا جائے گا۔

  • وزیر تعلیم سندھ عظمیٰ بخاری کے بیان پر حیرت کا اظہار

    وزیر تعلیم سندھ عظمیٰ بخاری کے بیان پر حیرت کا اظہار

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے وزیر اطلاعات و نشریات پنجاب عظمیٰ بخاری کے بیان پر حیرت کا اظہار کیا ہے۔

    سردار علی شاہ نے اپنے بیان میں کہا کہ پنجاب کے تعلیمی نظام کی طرح عظمیٰ بخاری بھی اپڈیٹڈ نہیں ہیں، ان کی اطلاع کیلیے عرض ہے کہ پنجاب میں ایک کروڑ 20 لاکھ بچے اسکولوں سے باہر ہیں جن کے مستقبل کے حوالے سے صوبے کی کوئی پالیسی واضح نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ میں پاکستان کی پہلی ٹیچرز لائسنس پالیسی کا اطلاق ہو چکا ہے جس سے ہم نے ٹیچنگ معیار کو بہتر کرنے کا آغاز کر دیا ہے، سندھ نے اسکولز کی اپگریڈیشن پالیسی منظور کر دی ہے، صوبے میں 60 ہزار سے زائد اساتذہ کی میرٹ پر بھرتیاں کی جا چکی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کوئی بھی اسکول استاد نہ ہونے کی وجہ سے بند نہیں ہے، پنجاب میں اس وقت بھی سرکاری اسکولوں میں 80 ہزار سے زائد اساتذہ کی کمی ہے، تمام تر چیلیجز کے باوجود سندھ میں اصلاحات کا عمل جاری ہے، سندھ میں سیلاب کی وجہ سے اسکولز متاثر ہوئے ہیں مگر پنجاب میں ایسی کوئی صورتحال بھی نہیں ہوئی۔

    صوبائی وزیر تعلیم نے مزید کہا کہ کراچی کے گورنمینٹ اسکولز کے طالب علم نے بورڈ کے امتحان میں پہلی پوزیشن حاصل کی ہے، یونیسکو کے ٹیچنگ پریکٹسز کے مقابلے میں سندھ کے اساتذہ نے نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کیا، 25 ممالک کے درمیاں ہونے والے مقابلے میں سندھ کے رورل ایریا کے سرکاری اسکول کی استاد تبسم لغاری نے پہلی پوزیشن حاصل کی۔

    سردار علی شاہ نے کہا کہ ہم نے تعلیمی اصلاحات میں کئی اقدامات میں پہل کی ہے، پاکستان کی پہلی ٹرانس جینڈر ایجوکیشن پالیسی متعارف کروائی جا رہی ہے، اپنے خاندان کی کفالت کرنے والے بچوں کو تعلیم کے ساتھ ہنر سکھانے کیلیے سندھ میں نصاب لانلچ کیا گیا ہے، سندھ میں تمام مذاہب کے بچوں کو ان کے اپنے مذہب کے مطابق تعلیم دینے کیلیے نصاب مرتب کیا گیا ہے۔

    ’یونیسکو کے تھرڈ پارٹی تجزیے نے سندھ کے نصاب کو کئی زاویوں سے بہتر قرار دیا ہے۔ پنجاب کے امتحانی مراکز فروخت ہونے کی گواہی خود وزیر پنجاب اپنے ایک وڈیو بنان میں دے چکے ہیں۔ پنجاب کے وزاء کو ان کی اپوزیشن سے ملنے والی تکالیف آگاہ ہیں اور اس پر ہمدردی کرتے ہیں۔ سندھ میں ہم نے اپوزیشن کے ساتھ بیٹھ کر تعلیم کے معاملے پر سیاست نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی خدمات سندھ کی تعلیم کی ترقی کیلیے حاصل کرنا ہماری سیاسی کامیابی ہے، 19 صدی کے اسکولوں کا طعنہ دینے والوں کو یاد دلاتا چلوں کہ سندھ کے اپنے لوگوں نے 19 صدی میں جو اسکولز قائم کیے جو آج بھی قائم ہیں، سندھ میں 19ویں صدی میں تعلیم حاصل کرنے والی شخصیات نے پاکستان کی تحریک میں نمایاں کردار ادا کیا۔

    وزیر تعلیم نے کہا کہ پالاننگ کمیشن آف پاکستان کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں لرننگ آئوٹ کم میں سندھ کا نوشہروفیروز ضلع پنجاب کے 60 اضلاع سے آگے ہے، پنجاب حکومت کو وفاقی حکومت کی طرف سے سندھ کے ساتھ رکھے سلوک کو دیکھ کر بھی بات کرنی چاہیے، تمام چیلنجز کے باوجود ہم نے اپنی خامیوں کو کبھی چھپایا نہیں ہے۔

    سردار علی شاہ نے کہا کہ کسی کو یاد ہے وفاق کی طرف سے ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ ہے، سندھ کو چھوڑیں، بتائیں پنجاب کو وفاقی تعلیمی ایمرجنسی سے کیا ملا ہے؟

  • کراچی ایکسپو سینٹر میں ٹیکنالوجی فیسٹول شروع، طلبہ کی بڑی تعداد میں شرکت

    کراچی ایکسپو سینٹر میں ٹیکنالوجی فیسٹول شروع، طلبہ کی بڑی تعداد میں شرکت

    کراچی: شہر قائد کے ایکسپو سینٹر میں ٹیکنالوجی فیسٹول شروع ہو گیا ہے، جس میں طلبہ کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ایکسپو سینٹر میں پہلے ’ٹیکنوفیسٹ‘ کا انعقاد کیا گیا ہے، جس میں ٹیکنیکل، انجنئیرنگ اور میڈیکل کالجز و یونیورسٹیز کے طلبہ شرکت کر رہے ہیں، اور اپنی قابلیت کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔

    فیسٹیول میں طلبہ کے روزگار کے لیے مختلف کمپنیوں کی جانب سے بھی شرکت کی جا رہی ہے، اور طلبہ کے لیے روبوٹک، اے آئی، سائبر سیکیورٹی سمیت 11 مختلف کانفرنسز کا انعقاد کیا جائے گا، فیسٹیول کے دوسرے روز ’بنو قابل‘ کی گریجویشن تقریب کا بھی انعقاد ہوگا۔

    فیسٹیول کا افتتاح کراچی چیمبر آف کامرس کے صدر جاوید بلوانی نے کیا، افتتاحی تقریب میں مختلف یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر اور نامور شخصیات نے خصوصی شرکت کی، سرسید یونیورسٹی اور سالم حبیب یونیورسٹی کے وائس چانسلرز بھی موجود تھے، فیسٹیول کے دوسرے روز امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمان خصوصی شرکت کریں گے۔

    ناظم اسلامی جمعیت طلبہ کراچی آبش صدیقی نے کہا ہم طلبہ کو مایوسی نکالیں گے، اور انھیں صنعتوں سے منسلک کریں گے، شہر کی جامعات سے تین سو پروجکیٹ میں سو پروجکیٹ اس نمایش کا حصہ ہیں، 70 سے ماہرین آئی ٹی فرم بھی فیسٹول کا حصہ ہیں، یہ پاکستان کا سب سے بڑا ڈیجیٹل ٹیکنالوجی فیسٹول ہے، اور اس فیسٹول کے پروجیکٹس عالمی مقابلوں کا حصہ بھی بنیں گے۔

    وائس چانسلر سلیم حبیب یونیورسٹی عرفان حیدر نے کہا صرف تھیوری سے مسئلہ حل نہیں ہوگا، کورس کے ساتھ مسائل حل کرنے راستہ نکالنا ہوگا، دس ہزار پی ایچ ڈی بنانے کے باوجود مسائل موجود ہیں،صرف ٹیکنالوجی سے مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

    صدر کراچی چیمبر اینڈ کامرس جاوید بلوانی نے کہا جو کام وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو کرنا تھا وہ جمعیت کو کرنا پڑتا ہے، جو اپنے بچوں بیرون ممالک بھجتے ہیں وہ ناقابل تلافی نقصان ہے، بیرون ممالک جانے والے اپنی آئندہ نسلوں کا سوچیں، بنو قابل اور آج کا فیسٹول ٹیکنوفیسٹ آپ کے لیے امید کی کرن ہے۔

  • ایم ڈی کیٹ نتائج کے اعداد و شمار جاری

    ایم ڈی کیٹ نتائج کے اعداد و شمار جاری

    کراچی: ڈاؤیونیورسٹی نے ایم ڈی کیٹ نتائج کے اعداد و شمار جاری کر دیے۔

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں سندھ بھر سے 22 ہزار 366 امیدوار کامیاب قرار پائے اور شرح 58 اعشاریہ 79فیصد رہی۔

    ڈاؤ یونیورسٹی کے زیراہتمام ٹیسٹ میں 38ہزار 41 امیدوار شریک ہوئے۔ اوجھا اور این ای ڈی ٹیسٹ سینٹرز میں 12ہزار 572 امیدواروں نےحصہ لیا۔

    دونوں مراکز سے ایم بی بی ایس کیلئے اہل امیدواروں کی تعداد 6ہزار 947 تھی جب کہ دونوں مراکز سے بی ڈی ایس کیلئےاہل امیدواروں کی تعداد 7 ہزار 941 تھی۔

    اس سے قبل یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے ایم ڈی کیٹ 2024 کے نتائج جاری کیے تھے۔

    پنجاب میں میڈیکل اور ڈینٹل کالجوں میں داخلے کیلئے ٹیسٹ 22 ستمبر کو لیا گیا تھا جس میں مجموعی طور پر 56519 امیدواروں نے شرکت کی۔ 48051 امیدواروں نے 55 فیصد سے زائد جب کہ 51018 نے 50 فیصد سے زائد نمبر حاصل کیے۔

    زیادہ سے زیادہ حاصل کردہ نمبر 199/200 یعنی 99.50 فیصد رہے۔

    ایم ڈی کیٹ میں پہلی پوزیشن 2طالبات نے مشترکہ طور پر حاصل کی۔ زینب منیر ولد منیر احمد قادر اور اقرا ولد محمداعظم دونوں نے 199 نمبر حاصل کئے۔

  • تنخواہوں کی عدم ادائیگی : جناح اسپتال کراچی کے ڈاکٹرز کا 3 دن کا الٹی میٹم

    تنخواہوں کی عدم ادائیگی : جناح اسپتال کراچی کے ڈاکٹرز کا 3 دن کا الٹی میٹم

    کراچی : جناح اسپتال کراچی کے ڈاکٹرز نے انتظامیہ و محکمہ صحت کو تین دن کا الٹی میٹم دیتے ہوئے کہا بدھ تک تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں تو سروسز کا بائیکاٹ کریں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چار ماہ سے تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر جناح اسپتال کراچی کے ڈاکٹرز نے احتجاج کیا۔

    ڈاکٹرز نے انتظامیہ اور محکمہ صحت سندھ کو تین دن کا الٹی میٹم دے دیا اور کہا اگر بدھ تک تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں تو اسپتال کی سروسز کا بائیکاٹ کریں گے۔

    مظاہرین کاکہنا ہے ہمیں 4 ماہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی، ہاؤس آفیسرز اور پوسٹ گریجویٹ ڈاکٹرز کو تنخواہیں نہیں دی گئی۔

    جناح اسپتال کے ینگ ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ 4ماہ سےتنخواہیں نہیں مل رہی، سنگین ماہی بحران کا شکار ہیں گھر کے امور چلانا مشکل ہوگیا ہے، اس حوالے سے ایگزیکٹو ڈائریکٹر کو صورتحال سے آگاہ کرچکے ہیں۔

    مظاہرین نے کہا تاسپتال انتظامیہ مسائل حل کرنے کیلئے سنجیدہ نہیں ہے، دوپہر 12 بجے کے بعد او پی ڈی سروس بند کردیں گے۔

    ینگ ڈاکٹرز نے کہا کہ اسپتال میں آنیوالے مریضوں کے لئے ایکسرے ،الٹرا ساونڈ ،ایم آر آئی سمیت مختلف ٹیسٹ چیلنج بن چکے ہیں، مریضوں کواسپتال میں ادویات تک فراہم نہیں کی جاتیں، جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں بنیادی سہولتیں بھی نہیں۔

  • کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی

    کراچی: شہر قائد کے سرکاری اسپتالوں میں خون کے کینسر کے علاج کی سہولیات ناکافی ہیں، طبی ماہرین نے حکومتی گرانٹس کے استعمال پر سوالیہ نشان لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین نے عالمی ادارہ صحت کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ پاکستان میں سرطان کے مریضوں میں 20 فی صد خون کے کینسر کے شکار ہیں، جب کہ باقی 80 فی صد چھاتی، منہ، پھیپھڑوں اور بڑی آنتوں کے کینسر کا شکار ہیں۔

    آغا خان اسپتال کے ماہر امراض خون ڈاکٹر سلمان عادل نے جمعے کو کراچی پریس کلب میں منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ کراچی میں خون اور غدود کے کینسر کے کیسز کی شرح کافی زیادہ ہے، اور شہر کے بڑے سرکاری اسپتالوں میں علاج کی سہولیات ناکافی ہیں۔

    انھوں نے واضح کیا کہ سول اسپتال اور عباسی شہید اسپتال میں خون کے کینسر کے علاج کی کوئی سہولت موجود نہیں، جب کہ جناح اسپتال میں آنکالوجی کا شعبہ تو موجود ہے لیکن وہاں ادویات کی کمی ہے، انڈس اسپتال میں بھی خون کے کینسر کے لیے مخصوص علاج فراہم نہیں کیا جا رہا۔

    ڈاکٹر عادل نے کہا کہ حکومت اربوں روپے کی گرانٹس تو دیتی ہے، لیکن ان گرانٹس کا استعمال انفراسٹرکچر کی بہتری کے لیے نہیں کیا جا رہا۔ انھوں نے کہا کراچی میں خون کے کینسر کے مریضوں کے لیے سرکاری سطح پر کوئی سہولت موجود نہیں، جس کی وجہ سے مریضوں کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

  • ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ مکمل، والدین کا بدنظمی پر سخت اظہار برہمی

    ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ مکمل، والدین کا بدنظمی پر سخت اظہار برہمی

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ایڈمیشن ٹیسٹ (ایم ڈی کیٹ) برائے سال 25-2024 کا مرحلہ مکمل ہو گیا۔

    ٹیسٹ میں صوبے بھر سے 38 ہزارسے زائد طلبہ و طالبات نے حصہ لیا، ایم ڈی کیٹ کا انعقاد کراچی میں 2 مقامات این ای ڈی یونیورسٹی اور کرکٹ گراؤنڈ اوجھا کیمپس ڈاؤ یونیورسٹی میں منعقد ہوا۔

    جامشورو میں لیاقت یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز، شہید بے نظیر آباد (نواب شاہ) میں بلاول اسپورٹس کمپلیکس نواب شاہ، لاڑکانہ میں پولیس ٹریننگ اسکول، پی ٹی ایس بس ٹرمینل لاڑکانہ اور سکھر میں آئی بی اے پبلک اسکول میں بہ یک وقت کیا گیا۔

    کراچی میں کرکٹ گراؤنڈ ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا کیمپس میں 6 ہزار 846 جب کہ 6 ہزار طلبہ نے این ای ڈی یونیورسٹی میں ایم ڈی کیٹ کا ٹیسٹ دیا، جامشورو میں 12 ہزار سے 659 سے زائد امیدوار، لاڑکانہ میں 4 ہزار 800، شہید بینظیر آباد (نواب شاہ) میں لگ بھگ 2 ہزار 800 اور سکھر میں 5 ہزار 500 کے قریب طلبہ نے ایم ڈی کیٹ میں حصہ لیا۔

    کیا ایم ڈی کیٹ کا لیک ہونے والا پرچہ جعلی ہے؟

    ایم ڈی کیٹ 2024 میں شدید بدنظمی دیکھی گئی، والدین نے انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا، ان کا مؤقف تھا کہ تیسری بار ڈاؤ یونیورسٹی کو سونپی گئی ایم ڈی کیٹ کی ذمہ داری ناکام ثابت ہوئی، ٹیسٹ میں آنے والی بچیوں کے لیے امتحانی مراکز میں جانا وبال جان گیا تھا۔

    انتظامیہ نے طلبہ کو حکم دیا تھا کہ وہ پہلے جیولری اتاریں اور اپنے والدین کو دے کر آئیں، پھر اندر جانے دیا جائے گا، والدین کا کہنا تھا کہ دو گھنٹے لائن میں لگ کر بچیوں کو اس طرح سے خوار کیا گیا، ایک بچی اتنے رش میں اپنے والدین کو کہاں ڈھونڈے گی، لڑکیاں اندر روتی رہیں اور ان کو کوئی ترس نہیں آیا۔

    والدین کا مؤقف تھا کہ ایڈ میٹ کارڈ پر ایسی کوئی ہدایت نہیں تھی کہ لڑکیاں جیولری نہیں پہن کر آ سکتیں، بچیوں کے کانوں سے بندے تک اتارے گئے، ڈاؤ یونیورسٹی نے بے شرمی کی تمام حدیں پار کر دیں، والدین نے اپیل کی کہ سندھ حکومت کو ڈاؤ یونیورسٹی کے خلاف بھرپور کارروائی کرنی ہوگی۔

    محکمہ داخلہ سندھ کی جانب سے ایم ڈی کیٹ کے انعقاد کو شفاف بنانے کے لیے امتحانی مراکز کے گرد دفعہ 144 نافذ کی گئی، جب کہ ٹیسٹ مراکز میں موبائل جیمرز بھی لگائے گئے۔ امتحانی مراکز میں پولیس کی جانب سے سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے، امتحانی مراکز کے اطراف اور اندر غیر متعلقہ افراد کے داخلے اور ٹیسٹ مراکز میں موبائل فون، الیکٹرانک ڈیوائسز لانےپر پابندی تھی۔

  • کیا ایم ڈی کیٹ کا لیک ہونے والا پرچہ جعلی ہے؟

    کیا ایم ڈی کیٹ کا لیک ہونے والا پرچہ جعلی ہے؟

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے ترجمان نے کہا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کا پرچہ لیک ہونا ممکن نہیں ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں مبینہ طور پر ایم ڈی کیٹ کا پرچہ قبل از وقت سوشل میڈیا پر لیک ہو گیا ہے، یہ پرچہ طلبہ کے درمیان گردش کر رہا ہے، تاہم ترجمان ڈاؤیونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز نے خبردار کیا ہے کہ ایم ڈی کیٹ کا سوشل میڈیا پر موجود پرچہ جعلی ہے۔

    دوسری طرف کراچی میں ایم ڈی کیٹ ٹیسٹ میں بدنظمی دیکھنے کو مل رہی ہے، جس پر والدین نے انتظامیہ پر شدید برہمی کا اظہار کیا ہے، ٹیسٹ کے لیے آنے والی طالبات کے لیے امتحانی مراکز میں جانا وبال جان بنا رہا، ایک طالب علم نے گیٹ پر چڑھ کر امتحانی مرکز میں جانے کی کوشش کی۔

    ملک بھر کے میڈیکل کالجز میں داخلے کے لیے ایم ڈی کیٹ کا انعقاد

    ایم ڈی کیٹ 2024 کا امتحان شروع ہونے سے قبل این ای ڈی یونیورسٹی کے باہر طلبہ کی طویل قطاریں لگ گئیں، والدین بھی موجود رہے۔