Author: انور خان

  • ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق افراد کے سلسلے میں تحقیقات شروع

    ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق افراد کے سلسلے میں تحقیقات شروع

    کراچی: شہر قائد میں ایک ہفتے سے جاری ہیٹ ویو اور لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے جاں بحق ہونے والے افراد کی تحقیقات کا آغاز ہو گیا ہے۔

    26 جون کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیڑی اتھارٹی (نیپرا) نے قومی ذرائع ابلاغ عامہ اور سوشل میڈیا پر چلنے والی ویڈیو میں کراچی میں شدید گرمی اور لوڈ شیڈنگ سے جاں بحق ہونے کی خبر پر کے الیکٹرک کے سی ای او سے تین دن میں رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل ہیڈ آف کنزیومر افیئر ڈیپارٹمنٹ اسلام آباد نوید الہٰی شیخ کے دستخط سے ایک مکتوب جاری ہوا، جس میں ہدایت کی گئی تھی کہ ایدھی فاؤنڈیشن کے بیان پر کراچی میں لوڈ شیڈنگ سے ہونے والی اموات کی تفصیلی رپورٹ پیش کی جائے۔

    اب کراچی میں حالیہ گرمی کی لہر کے دوران اموات کی شرح میں اضافے پر نیپرا نے تحقیقات کا اغاز کر دیا ہے، جس میں یہ پہلو تلاش کیا جا رہا ہے کہ گزشتہ دنوں کتنے افراد شدید گرمی، حبس یا بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے باعث انتقال کر گئے؟

    یہ تحقیقات ایدھی فاؤنڈیشن کے سربراہ کے اس بیان کی روشنی میں کی جا رہی ہے، جس میں انھوں نے یہ دعویٰ کیا تھا کہ کراچی میں گرمی کے دوران انتقال کر جانے والوں کے ورثا کے مطابق اموات بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور گرمی و حبس کی وجہ سے ہوئی ہیں۔

    اس تحقیقات میں یہ عنصر تلاش کیا جا رہا ہے کہ حالیہ ہونے والی اموات میں کے الیکڑک کی غفلت ہے یا نہیں، نیپرا اس تحقیقات کی روشنی میں آئندہ کا لاعمل بھی طے کرے گا۔ دوسری طرف کے الیکٹرک کے حکام اس بات کی تردید کر چکے ہیں کہ کراچی میں غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ ہو رہی ہے۔

    نیپرا کی جانب سے لکھے جانے والے مکتوب کے بعد جمعرات اور جمعہ سے متعلقہ حکام نے سندھ گورنمنٹ کے مختلف اسپتالوں میں سروے شروع کر دیا ہے۔ ہر اسپتال جا کر اسپتال انتظامیہ سے اموات کا ریکارڈ بھی طلب کیا جا رہا ہے۔

    متعلقہ حکام کا مکتوب لے کر جب مختلف اسپتالوں سے تفصیل مانگی گئی تو بیش تر اسپتالوں کی انتظامیہ نے یہ کہہ کر منع کر دیا کہ لیٹر میں ہمارے اسپتال کا نام نہیں لہٰذا پہلے ہمارے اسپتال کے نام سے لیٹر بھیجیں، پھر گرمی سے نڈھال ہو کر اسپتال آنے والوں کا ڈیٹا فراہم کیا جائے گا۔

    متعلقہ حکام سرکاری اسپتالوں میں پہنچ کر یہ معلومات جمع کر رہے ہیں کہ حالیہ گرمی کی شدت سے اسپتالوں میں اموات ہوئیں؟ اگر ہوئیں تو اس کا ثبوت دیا جائے۔

    دریں اثنا سرکاری اسپتالوں کے بیش تر ڈاکٹروں اور انتظامیہ نے یہ بھی بتایا کہ گرمی یا ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے مرنے والوں کی وجہ موت کا تعین صرف پوسٹ مارٹم سے ہی کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ گرمی میں جاں بحق ہونے والوں کے ورثا نے اپنے پیاروں کا پوسٹ مارٹم نہیں کرایا۔ اس پر اسپتالوں کے ڈاکٹروں نے کہا کہ ہمارے اسپتالوں میں مرے ہوئے افراد لائے گئے تھے، ہم اس پر یہی کہہ سکتے ہیں کہ مردہ حالت میں اسپتال میں اتنے افراد لائے گئے۔

    اسپتال لائے جانے والے براٹ ڈیڈ (brought dead) شہریوں کو اسپتال کی جانب سے جو سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے ان پر کارڈیک فیلیئر یا براٹ ڈیڈ درج کیا گیا تھا۔ اس حوالے سے پولیس سرجن کراچی ڈاکٹر سمیعہ طارق کا کہنا تھا کہ وجہ موت کا تعین کرنے کے لیے پوسٹ مارٹم کرنا لازمی ہوتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ گرمی یا ہیٹ اسٹروک سے جاں بحق ہونے والوں کی تصدیق کے لیے پوسٹ مارٹم لازمی ہوتا ہے، پوسٹ مارٹم کے دوران ہی وجہ موت کی تصدیق کی جاتی ہے۔

  • جناح اسپتال کے ملازمین پر کڑا وقت، 168 کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا

    جناح اسپتال کے ملازمین پر کڑا وقت، 168 کو نوکریوں سے فارغ کر دیا گیا

    کراچی: جناح اسپتال کے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکال دیا گیا، ملازمین کو کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا۔

    جناح اسپتال کراچی میں جہاں گزشتہ کئی سالوں سے افرادی قوت کی کمی کا سامنا ہے، متعدد شعبہ جات میں انتظامی سربراہ ریٹائر ہو چکے ہیں، ایک شعبے کے سربراہ کے پاس کم وبیش دیگر 4 پانچ شعبوں کے اضافی چارجز ہیں، ایسی صورت حال میں کووِڈ کے انتہائی نازک دور میں خدمات انجام دینے والے ملازمین فارغ کر دیے گئے ہیں۔

    بتایا جا رہا ہے کہ جناح اسپتال میں فنڈز کی شدید کمی ہو گئی ہے، جس کے باعث کرونا کے دوران 3 ماہ کے لیے کنٹریکٹ پر تعینات ہونے والے 168 ملازمین کو نوکریوں سے نکالا گیا۔

    اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر شاہد رسول نے لیٹر جاری کر دیا، جس میں کہا گیا ہے کہ یکم جولائی سے ان تمام افراد کو فنڈز نہ ہونے پر فارغ کر رہے ہیں۔ ملازمین میں 33 خاکروب، 36 نرسز، 54 وارڈ بوائے، 18 سیکیورٹی گارڈز اور دیگر عملہ شامل ہے۔

    ملازمین نے اس پر کہا ہے کہ ’’ہم نے مشکل وقت میں ساتھ دیا، ہمیں نہ نکالیں، اسپتال میں ویسے ہی اسٹاف کی شدید کمی ہے۔‘‘

    واضح رہے کہ جناح اسپتال میں اس وقت 1500 سے زائد میڈیکل آفیسرز کی کمی اور 1200 سے زائد نرسنگ اسٹاف کی کمی ہے، جب کہ نئے ملازمین کی تقرری کا معاملہ سالوں سے التوا کا شکار ہے۔ اور جن ملازمین کو نکالا گیا ہے انھیں بہ آسانی مستقل کیا جا سکتا تھا، یہ کووِڈ کے زمانے سے کام کر رہے تھے۔

    جناح اسپتال میں ایمرجنسی میں گنتی کا 4 سے 5 نرسنگ عملہ ہوتا ہے، جس کی وجہ سے تیماردار خود نرسنگ اسٹاف کے فرائض ادا کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ جب کہ شناختی کارڈ جمع کرا کے ویل چیئر ملتی ہے لیکن ایمرجنسی میں تیماردار اپنا مریض دیکھے یا شناختی کارڈ جمع کرانے جائے۔

    ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ فنڈر کی فراہمی تو محض ایک بہانہ ہے، اب جناح اسپتال میں من پسند لوگ بھرتی کیے جائیں گے۔

  • سول اسپتال کراچی سے کروڑوں روپے کی ادویات چوری

    سول اسپتال کراچی سے کروڑوں روپے کی ادویات چوری

    کراچی کے سول اسپتال سے مبینہ طور 36 کروڑ مالیت کی کینسر کی ادویات چوری ہو گئیں۔

    محکمہ صحت کے ملازمین کےخلاف تھانہ عیدگاہ میں چوری کا مقدمہ درج کر لیا گیا۔ مقدمہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ سول اسپتال کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

    سول اسپتال سے 10 ماہ میں کینسر کی 76ہزار گولیاں چوری کی گئیں۔ سول اسپتال میں تعینات نیاز خاصخیلی اور اقبال چنا چوری میں ملوث قرار دیا گیا ہے۔

    کینسر کی چوری ہونے والی میڈیسن کی مالیت 36 کروڑ روپے ہے۔ محکمہ صحت کے دونوں ملازمین کی گرفتاری کیلئے پولیس چھاپے مار رہی ہے تاہم کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔

    دوائیاں 17 فروری 2023 سے 26 ستمبر 2023 کے عرصہ میں غائب کی گئیں۔ سپرنٹنڈنٹ کا کہنا ہے کہ شکایت ملی کہ ادویات مدت سے پہلےختم ہو رہی ہیں جس پر انکوائری کی گئی۔

  • اسکول یونیفارم اور کتابوں کی خریداری، والدین کی بڑی مشکل حل ہوگئی

    اسکول یونیفارم اور کتابوں کی خریداری، والدین کی بڑی مشکل حل ہوگئی

    کراچی : محکمہ تعلیم سندھ نے اسکول یونیفارم اور مخصوص مونوگرام کی کاپیوں کی خریداری کے حوالے سے والدین کی بڑی مشکل حل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ تعلیم سندھ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ متعدد نجی اسکولوں کی جانب سے والدین کو اس بات پر پابندی کیا جاتا ہے کہ وہ بچوں کی کاپیاں اور یونیفارم اسکولوں یا پھر ان کی نامزد کردہ دکانوں سے خریدیں۔

    ایڈیشنل رجسٹرار رفعیہ جاوید نے بتایا کہ قوائد کے مطابق نجی اسکول ایسا نہیں کرسکتے، اس حوالے سے متعدد مرتبہ احکامات جاری کئے جاچکے ہیں۔

    رفعیہ جاوید کا کہنا تھا کہ والدین کسی بھی شکایت کی صورت میں ڈائریکٹریٹ پرائیوٹ اسکول سے رابطہ کریں۔

    محکمہ تعلیم حکومت سندھ نےڈائریکٹریٹ پرائیوٹ انسٹیٹیوشن کوہدایت کی ہے کہ والدین کو اسکولوں سے یونیفارم اور مخصوص مونوگرام کی کاپیاں خریدنے کیلئے مجبور نہ کریں، خلاف ورزی کی صورت میں متعلقہ نجی اسکول کیخلاف کارروائی کی جائے گی۔

    دوسری جانب نجی اسکولوں کی جانب سے 10فیصد فری شپ کے فارمولے پرعملدرآمد جاری ہے۔ ڈائریکٹریٹ پرائیوٹ اسکول کے مطابق کسی بھی قسم کی خلاف ورزی کی صورت میں قواعد کے مطابق اسکولوں کی رجسٹریشن معطل کی جائے گی۔

  • دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان

    کراچی: آغا خان یونیورسٹی کے زیر اہتمام دیہی سندھ میں امراض قلب سے بچاؤ کے مراکز قائم کرنے کے منصوبوں کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی کے سینٹر برائے امراض قلب کے خطرات میں کمی کے مطالعہ (IMPACT) نے ایک اجلاس میں دیہی سندھ میں بڑھتے ہوئے امراض قلب سے نمٹنے کے لیے اپنے تحقیق و ترقی کے منصوبے پیش کیے۔

    شعبہ طب کی چیئر پروفیسر زینب صمد نے کہا کہ دیہی سندھ میں امراض قلب میں اضافے کی وجوہ میں درجہ حرارت، کام کی جگہ کی حفاظتی تدابیر کی کمی، یا غذائی وجوہ کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، تاہم ان وجوہ کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہمارے پاس موجود ہے۔

    سیکریٹری صحت سندھ ریحان اقبال بلوچ نے کہا ان علاقوں میں جہاں بنیادی انفرا اسٹرکچر تک رسائی محدود ہے، آغا خان یونیورسٹی کے ریسرچ سے متعلق یہ اقدامات قابل تعریف ہیں۔

    اجلاس میں ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کی ایک مفصل حکمت عملی پر روشنی ڈالی گئی، کہ ان علاقوں میں بروقت اور سستے طبی طریقے کیسے روبہ عمل لائے جائیں۔ تحقیق میں ان آبادیوں کی نشان دہی بھی کی گئی جہاں امراض قلب کا خطرہ زیادہ ہو۔

    وائس پرووسٹ ریسرچ پروفیسر ڈاکٹر سلیم ویرانی نے کہا اسکول کے بچے آبادی کا وہ حصہ ہیں جنھیں امراض قلب کا سب سے زیادہ خطرہ ہے، تاہم عوامی آگاہی اور علاج تک بروقت رسائی ان خطرات کو کم کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔

  • کراچی میں خطرناک وائرس کا پھیلاؤ ، پہلی ہلاکت سامنے آگئی

    کراچی میں خطرناک وائرس کا پھیلاؤ ، پہلی ہلاکت سامنے آگئی

    کراچی : شہر قائد میں خطرناک وائرس نے سر اٹھانا شروع کردیا اور رواں سال کی پہلی ہلاکت سامنے آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں خطرناک وبائی مرض نے پیر پھیلانے شروع کر دیئے ہیں۔

    شہر میں رواں سال کے دوران ڈینگی سے پہلی ہلاکت سامنے آگئی، اسپتال زراٸع نے بتایا ہے کہ ڈینگی سے متاثر بچہ تشویشناک حالت میں اسپتال لایا گیا تاہم پلیٹیلیٹس ختم ہونے کے باعث بچہ انتقال کر گیا۔

    زراٸع نے بتایا کہ بچہ نجی اسپتال میں زیر علاج تھا ، وہ دو تین دن سے بیمار تھا اور اس کی عمر 12 سال تھی۔

    نجی اسپتال کی انتظامیہ نے ڈی ایچ او ایسٹ کو ڈینگی سے رواں سال کی پہلی موت کی رپورٹ فراہم کردی ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کی جانب سے ڈینگی کیسز کی یومیہ رپورٹ جاری کرنے کا سلسلہ بند ہے اور ڈینگی سے ہلاکت کی کوٸی تصدیق تاحال نہیں کی گئی، نگراں حکومت میں یومیہ کیسز کی رپورٹ جاری کی جاتی تھی۔

    یاد رہے محکمہ صحت سندھ نے مختلف بیماریوں کی سالانہ موازنہ رپورٹ جاری کی تھی ، جس میں بتایا تھا کہ سال 2022 میں ڈینگی کے 23274 کیسز اور 64 اموات ریکارڈ ہوئیں جبکہ سال 2023 ڈینگی کے حوالے سے انتہائی خوش آئند رہا جس میں ڈینگی کے 2852 کیسز میں سے کسی شخص کی موت واقع نہیں ہوئی۔

    ڈینگی کی علامات

    ڈینگی بخار مچھروں کی ایک قسم ایڈیز کے کاٹنے سے ہوتا ہے جو خود ڈینگی وائرس سے متاثر ہوتا ہے اور کاٹنے کے بعد خون میں وائرس کو منتقل کردیتا ہے۔

    ڈینگی بخار کی پہلی علامت یہ ہے کہ مریض کے سر میں شدید قسم کا درد ہوتا ہے، ڈینگی وائرس کے سبب کمر کے پچھلے حصے میں، اور ٹانگوں اور پٹھوں میں شدید درد ہوتا ہے۔

    بخار کے باعث ڈائریا بھی ہو سکتا ہے جس کی وجہ سے جسم سے نمکیات خارج ہو جاتی ہیں اور مریض میں کمزوری بڑھ جاتی ہے

    جب یہ سردرد، بخار،متلی اور قے ،کمر درد جسم میں سرخ دانے نکلنے جیسی علامات ظاہر ہوں تو فوری مریض کو ڈاکٹر کو دکھا لینا چاہیے اور خون کا ٹیسٹ کروا لیں، ورنہ اگر اسے بروقت نہ دکھایا جائے تو پھر “ڈینگو ہمبرج فیور شروع ہو جاتا ہے جو کہ جان لیوا ہے۔

  • کراچی میں انٹر کے امتحانات بھی مذاق بن گئے

    کراچی میں انٹر کے امتحانات بھی مذاق بن گئے

    کراچی : انٹر امتحانات میں آج بھی کیمسٹری کا پرچہ وقت سے 40 منٹ پہلے ہی سوشل میڈیا پر گردش کرنے لگا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انٹر امتحانات بھی مذاق بن گئے ، امتحانات کے دوسرا روز بھی بورڈانتظامیہ پرچہ آؤٹ ہونے سے روکنے میں ناکام رہی۔

    پرچہ آؤٹ روکنے کے لیے فول پروف انتظامات اور واٹر مارک بھی کام نہ آئے ، بارہویں جماعت کا کیمسٹری کا پرچہ مقررہ وقت سے 40منٹ قبل وائرل ہوگیا، پرچہ مختلف سوشل میڈیاگروپس پر وائرل ہوا۔

    یاد رہے ہفتے کو بارہویں جماعت کا انگریزی کا پرچہ بھی مقررہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا۔

    بعد ازاں چئرمین انٹربورڈ نسیم احمد میمن کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر امتحانی پرچہ آوٹ ہونے کی نشاندہی ہوچکی اور پرچہ لیک ہونے کے مراکز کا پتہ چل گیا، پرچہ لیک کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

    مزید پڑھیں : کراچی : آج ہونے والا انٹر کا پرچہ کہاں سے آؤٹ ہوا؟ پتہ چل گیا

    انھوں نے کہا تھا کہ واٹس ایپ گروپ ہمارے منہ پر کالا دھبہ ہے، یہ گروپ ہماری سوسائٹی کو گرا رہے ہیں۔

    خیال رہے انٹر کے امتحانات صبح وشام کی شفٹوں میں لیے جا رہے ہیں ، جن میں ایک لاکھ انتالیس ہزارطلبہ شرکت کریں گے۔

    صبح میں پری انجینئرنگ،پری میڈیکل اورہوم اکنامکس گروپ کا امتحان ہوگا جبکہ شام کی شفٹ میں جنرل سائنس گروپ کے پرچے ہوں گے۔

    انٹر امتحانات کے لئے ایک سواسی امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں ، جس میں سے 26 امتحانی مراکزحساس قرار دے کررینجرز تعینات کی گئی ہے

  • کراچی : آج ہونے والا انٹر کا پرچہ کہاں سے آؤٹ ہوا؟ پتہ چل گیا

    کراچی : آج ہونے والا انٹر کا پرچہ کہاں سے آؤٹ ہوا؟ پتہ چل گیا

    کراچی : انٹر کے سالانہ امتحانات کے پہلے دن انگریزی کا پرچہ آوٹ کرانے والوں کی نشاندہی ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی مں انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحانات کا آغاز انگریزی سال دوم کے پرچے سے ہوگیا، چئرمین انٹربورڈ نسیم احمد میمن کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا پر امتحانی پرچہ آوٹ ہونےکی نشاندہی ہوچکی۔

    نسیم احمد نے بتایا کہ کراچی میں 2مقامات سے پیپر آؤٹ ہوا، فوری طور پر دوٹیمیں روانہ کردی ہیں ، سی سی او کےخلاف کارروائی رپورٹ کے بعد ہوگی۔

    مزید پڑھیں : کراچی میں انٹر امتحانات : بارہویں جماعت کا پہلا پرچہ مقررہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل

    چیئرمین انٹربورڈ نے کہا کہ مجموعی طورپرصورتحال بہتر ہے، بورڈ اقدامات کےباعث پرچہ لیک  ہونے کے مراکز کا پتہ چل گیا، پرچہ لیک کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کریں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ واٹس ایپ گروپ ہمارے منہ پر کالا دھبہ ہے، یہ گروپ ہماری سوسائٹی کو گرا رہے ہیں۔

    انٹر بورڈ حکام کا کہنا ہے کہ انگریزی کا پیپر آؤٹ کرنےوالوں کیخلاف آج ہی کارروائی ہوگی، سندھ پروفیسر اینڈ لیکچرار ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر کی سربراہی میں کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔

    حکام کے مطابق 2 ٹیمیں متعلقہ امتحانی مراکز سے آج ہی شواہد پیش کریں گی اور سی سی او کیخلاف کارروائی ہوگی۔

  • کراچی میں انٹر امتحانات :  بارہویں جماعت کا پہلا پرچہ مقررہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل

    کراچی میں انٹر امتحانات : بارہویں جماعت کا پہلا پرچہ مقررہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل

    کراچی : میٹرک کی طرح انٹرمیڈیٹ کے امتحانات بھی مذاق بن گئے، آج بارہویں جماعت کا انگریزی کا پرچہ مقررہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انٹر امتحانات کا آغاز ہوگیا ، آج صبح کی شفٹ میں بارہویں ویں جماعت کا انگریزی لازمی کا پرچہ لیا جارہا ہے اور شام کی شفٹ میں بارہویں جماعت کا فزکس کا امتحان لیا جائے۔

    امتحانات کے دوران پرچہ آؤٹ ہونے کا سلسلہ روکا نہ جا سکا، فول پروف انتظامات اورواٹرمارک بھی کام نہ آیا اور حسب روایت آج بارہویں جماعت کا پرچہ مقررہ وقت سے پہلے سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا۔

    نقل مافیا نے پرچے کے آغاز سے قبل ہی نگریزی کا حل شدہ پرچہ واٹس اپ گروپ میں شیئر کردیا۔

    انٹر کے امتحانات صبح وشام کی شفٹوں میں لیے جا رہے ہیں ، جن میں ایک لاکھ انتالیس ہزارطلبہ شرکت کریں گے۔

    صبح میں پری انجینئرنگ،پری میڈیکل اورہوم اکنامکس گروپ کا امتحان ہوگا جبکہ شام کی شفٹ میں جنرل سائنس گروپ کے پرچے ہوں گے۔

    انٹر امتحانات کے لئے ایک سواسی امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں ، جس میں سے 26 امتحانی مراکزحساس قرار دے کررینجرز تعینات کی گئی ہے۔

    دوسری جانب خیرپور میں گیارہویں جماعت کا فزکس کا پرچہ وقت سے پہلے آؤٹ ہوگیا، پرچہ واٹس ایپ کےمختلف گروپس میں وقت سے15منٹ پہلے پہنچا۔

  • کراچی میں انٹر کے امتحانات کا آج سے آغاز، دفعہ 144 نافذ

    کراچی میں انٹر کے امتحانات کا آج سے آغاز، دفعہ 144 نافذ

    کراچی: شہر قائد میں انٹر کے امتحانات کا آغاز آج سے ہوگا، شہر میں 180 امتحانی مراکز قائم کر دیئے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 26 امتحانی سینٹرز کو حساس قرار دیا گیا ہے، جبکہ رینجرز اہلکار سیکورٹی کے فرائض انجام دیں گے، انٹر کے امتحانات صبح و شام کی شفٹوں میں لیے جائیں گے۔

    امتحانات میں 1 لاکھ 39 ہزار طلبہ حصہ لیں گے، صبح میں پری انجینئرنگ، پری میڈیکل اور ہوم اکنامکس گروپ کا امتحان ہوگا، شام کی شفٹ میں جنرل سائنس گروپ کے پرچے لئے جائیں گے۔

    ذرائع کے مطابق آج صبح کی شفٹ میں 12 ویں جماعت کا انگلش لازمی کا پرچہ ہوگا، شام کی شفٹ میں بارہویں جماعت کا فزکس کا پرچہ لیا جائے گا جبکہ امتحانی مراکز کے اطراف دفعہ 144 نافذ ہوگی۔

    ہیٹ ویو کے باعث ملتوی ہونے والے میٹرک امتحانات آج سے دوبارہ شروع

    واضح رہے کہ ہیٹ ویو کے باعث ملتوی ہونے والے میٹرک امتحانات کا بھی آغاز ہوچکا ہے۔