Author: انور خان

  • جناح اسپتال کراچی میں سہولیات ناپید، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نفی کردی

    جناح اسپتال کراچی میں سہولیات ناپید، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نے نفی کردی

    کراچی : جناح اسپتال کہنے کو تو شہر قائد کا سب سے بڑا سرکاری اسپتال ہے لیکن ارباب اختیار کی عدم توجہی اور مجرمانہ غفلت کے باعث یہاں آنے والے مریض بے شمار سہولیات سے محروم ہیں۔

    سرکاری اسپتال میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے فقدان کے سبب اسپتال میں زیرعلاج مریض بھی انتہائی ضروری ادویات بھی بازار سے خرید کر لانے پر مجبور ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انور خان کی رپورٹ کے مطابق ایمرجنسی وارڈ میں ادویات کی کئی ماہ سے قلت ہے جب کہ ایمرجنسی میں آکسیجن پورٹس ٹوٹ چکے ہیں اور ای سی جی مشین بھی دستیاب نہیں حالانکہ ان مشینوں کی مرمت و دیکھ بھال کیلئے ہر سال فنڈز مہیا کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ 12 سے 13 ارب روپے فنڈذ ملنے کے باوجود اسپتال کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہے، مریض اور ان کے لواحقین ادویات کے حصول کیلئے در بدر ہوجاتے ہیں۔

    جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں مریض آتے ہیں لیکن 100 مریضوں پر ایک بھی نرسنگ اسٹاف نہیں ہے۔

    اسپتال کی سابقہ ایگزیکٹو ڈائریکٹر مرحومہ سیمی جمالی کے دور میں اسپتال کے انتظامی معاملات کسی حد تک بہتر تھے لیکن اب ان معاملات کو سنبھالنے کیلئے کوئی خاص پیشرفت نہیں کی جارہی۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں جناح اسپتال کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ڈاکٹر شاہد رسول نے بتایا کہ ہمیں جو بجٹ ملتا ہے وہ 1100بیڈز کے مطابق ملتا ہے لیکن اس وقت بیڈز کی تعداد 2200تک پہنچ چکی ہے۔

    ادویات کی قلت سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ کوئی دوا باہر سے نہیں منگوائی جاتی اور آلات کی قلت کی بات کی جائے تو اس قسم کی کوئی صورتحال نہیں ہے تمام مطلوبہ آلات موجود اور درست حالت میں ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ اسپتال کا بجٹ بڑھانے کے لیے سندھ حکومت سے درخواست کی ہے اور وزیر اعلیٰ سندھ نے یقین دلایا ہے کہ اس سال اسپتال کا بجٹ بڑھایا جائے گا۔

  • کراچی میں نجی اسکول سے بچیوں کو نکالنے کے معاملے کی انکوائری رپورٹ آگئی

    کراچی میں نجی اسکول سے بچیوں کو نکالنے کے معاملے کی انکوائری رپورٹ آگئی

    کراچی: ابراہیم حیدری میں نجی اسکول سے متعلق انکوائری کمیٹی کی رپورٹ جاری کردی گئی ہے، کمیٹی نے اسکول کا بھی دورہ کیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسکول سے بچیوں کو نکالنے کے معاملے پر ان کے والد کی ویڈیو کے حوالے سے انکوائری کمیٹی نے اسکول کا دورہ کیا، انکوائری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ طالبات کے والد نے غلط بیانی کی ہے کہ بچیوں کو اسکول سے نکالا گیا.

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ ٹیچر نے والد کو فون کیا کہ ان کی بچیاں پڑھائی پر توجہ نہیں دے رہی ہیں۔ بچیوں کے والد کو کہا گیا کہ پڑھائی نہ کرنے کی وجہ سے بچیاں فیل ہوسکتی ہیں۔

    بچیوں کے والد نے اسکول میں داخل ہوکر اسٹاف سے بدتمیزی کی، کمیٹی نے بچیوں کے والد کو 4 مرتبہ فون کیا کہ وہ اپنا مؤقف پیش کریں۔

    رپورٹ کے مطابق بچیوں کے والد کمیٹی کے سامنے موقف کیلئے پیش نہیں ہوئے۔ والد نے فون پر کہا کہ اسکول انتظامیہ نے مجھ سے بدتمیزی کی، انھوں نے کہا کہ اسکول انتظامیہ مجھ سے اور میرے بچوں سے معافی مانگے۔

    مذکورہ اسکول انتظامیہ نے ان بچیوں کی فیس معاف کردی ہے، اسکول انتظامیہ طالبعلم سے داخلہ فیس کی مد میں فیس وصول نہیں کرتی۔

  • محکمہ موسمیات ڈی جی کے بغیر کام کرنے پر مجبور، کارکردگی متاثر، لابنگ کا انکشاف

    محکمہ موسمیات ڈی جی کے بغیر کام کرنے پر مجبور، کارکردگی متاثر، لابنگ کا انکشاف

    کراچی: محکمہ موسمیات پاکستان ڈائریکٹر جنرل کے بغیر کے کام کرنے پر مجبور ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں ہونے والی حالیہ بارشوں کے دوران محکمہ موسمیات ڈی جی کے بغیر کام کرتا رہا ہے۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ موسمیات کے سابقہ ڈی جی کو عہدے سے ریٹائرڈ ہوئے ایک ماہ گزر چکا ہے، پی ایم ڈی کے سابق ڈائریکٹر جنرل مہر صاحبزاد خان مارچ کے آخر میں ریٹائر ہو گئے تھے، تاہم حکومت نے اب تک مستقل ڈی جی کا تقرر نہیں کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان محکمہ موسمیات کی کارکردگی متاثر ہو رہی ہے، نئے ڈی جی کی تقرری میں تاخیر کا باعث ہوا بازی کی وزارت میں ہونے والی لابنگ ہے، ایوی ایشن ڈویژن میں کچھ افراد سابق ڈی جی کو ریٹائرمنٹ کے بعد توسیع دلانے کے لیے سرگرم ہیں۔

    آج بارش کہاں کہاں ہوگی؟

    واضح رہے کہ ریٹائرڈ ڈی جی کے بعد چیف میٹرولوجسٹ سردار سرفراز سینیارٹی کی بنیاد پر نئے ڈی جی تعینات ہونے تھے، سردار سرفراز پی ایچ ڈی ڈگری ہولڈر ہیں، 7 ریسرچ پبلیکیشنز شائع ہو چکی ہیں اور ان کے 88 سائٹیشنز (حوالے) دیے گئے ہیں، وہ ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن کے مختلف کمیشنز اور کمیٹیوں میں کام کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔

  • اسکولوں سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    اسکولوں سے متعلق حکومت کا بڑا فیصلہ

    سندھ حکومت نے پرائمری اسکولز کو اپ گریڈ کر کے ایلیمنٹری اسکول کا درجہ دینےکا فیصلہ کر لیا۔

    یہ فیصلہ وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ کی زیر صدارت اسکول ایجوکیشن سے متعلق ہونے والے اجلاس میں کیا گیا جس میں سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی کارکردگی کا جائزہ بھی لیا گیا۔

    اجلاس میں طے کیا گیا کہ پرائمری اسکولز کو اپ گریڈ کر کے ایلیمنٹری اسکول کا درجہ دیا جائے گا اور اس حوالے سے حکمت عملی ترتیب دی جائے گی۔

    وزیرتعلیم نے کہا کہ ڈراپ آؤٹ  کم کرنے کیلئے پرائمری اسکول مرحلہ وار اپ گریڈ کیےجائیں گے اسکول ڈراپ آؤٹ کا تناسب کم کرنے کیلئے بلاول بھٹو نےخصوصی ٹاسک دیا ہے۔

    سردارشاہ نے کہا کہ آئندہ تعلیمی سال سائنس کی تعلیم کی اہمیت کے سال کے عنوان سے منایا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے 2566 اسکولز میں 8 لاکھ 74 ہزار طلبا زیرتعلیم ہیں۔

  • اسکول سے رہ جانے والے بچوں کو 4 سال میں آٹھویں تک تعلیم دی جائے گی

    اسکول سے رہ جانے والے بچوں کو 4 سال میں آٹھویں تک تعلیم دی جائے گی

    کراچی: صوبہ سندھ میں اب اسکول سے رہ جانے والے بچوں کو 4 سال میں آٹھویں تک تعلیم دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں نان فارمل ایجوکیشن طریقہ کار کے تحت آؤٹ آف اسکول چلڈرن کو مختصر عرصے میں تعلیم مکمل کرنے میں مدد دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    وزیر تعلیم و معدنیات سندھ سردار علی شاہ نے ایک اجلاس میں کہا کہ نان فارمل ایجوکیشن طریقہ کار کے تحت اسکول سے رہ جانے والا بچہ مختصر عرصے میں آٹھویں کلاس تک 4 سال میں تعلیم مکمل کر سکے گا، اس طریقہ کار کی مدد سے آئندہ چار سالوں میں سندھ میں 20 لاکھ سے زائد بچوں اور بچیوں کو تعلیم دی جا سکے گی۔

    انھوں نے کہا نان فارمل ایجوکیشن طریقہ کار کے تحت آؤٹ آف اسکول چلڈرن کو مختصر عرصے میں تعلیم مکمل کرنے کا موقع دیا جائے گا، جب کہ اسی عرصے کے دوران ووکیشنل تعلیم بھی دی جائے گی، اس ضمن میں سندھ میں نان فارمل ایجوکیشن اٹھارٹی قائم کی جائے گی، جسے جائکا اور یونیسیف کے تعاون اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے تحت چلایا جائے گا۔

    وزیر تعلیم نے کہا نان فارمل ایجوکیشن سینٹرز ایسے علاقوں میں کھولے جائیں گے جہاں آؤٹ آف اسکول چلڈرن کی تعداد زیادہ ہوگی، سندھ پاکستان کا واحد صوبہ ہے جس نے نان فارمل ایجوکیشن کا کریکیولم بنانے کے ساتھ ساتھ کورس ورک بھی ترتیب دے دیا ہے۔

    انھوں نے کہا ہمارا سب سے بڑا چیلنج پرائمری کے بعد ڈراپ آؤٹ کا ہے، جس کو نظر میں رکھتے ہوئے ضرورت کے تحت پرائمری اسکولوں کو اپ گریڈ کیا جائے گا، اسکولوں میں STEM ایجوکیشن سسٹم پر بھی زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے، ہمیں بچوں کو سائنس، ٹیکنالاجی، انجنئرنگ اور میتھ میٹکس کے مضامین سکھانے پر توجہ دینی ہوگی۔

  • ٹیچنگ لائسنس کے لیے ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان ہو گیا

    ٹیچنگ لائسنس کے لیے ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان ہو گیا

    کراچی: آئی بی اے سکھر نے ٹیچرز لائسنس پالیسی کے تحت ہونے والے ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان کر دیا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے ٹیچنگ لائسنس کے لیے لیے جانے والے ٹیسٹ کے نتائج کا اعلان ہو گیا ہے، جس کے تحت 646 امیدواروں کو کامیاب قرار دیا گیا ہے۔

    سندھ کی منظور شدہ سندھ ٹیچنگ لائسنس پالیسی 2023 کے تحت 28 جنوری 2024 کو منعقد ہونے والے ٹیچنگ لائسنس ٹیسٹ کے نتائج باضابطہ طور پر جاری کر دیے گئے ہیں، ٹیسٹ سکھر آئی بی اے ٹیسٹنگ سروسز (STS) کی طرف سے لیا گیا تھا۔

    تعلیم کی ڈگری رکھنے والے 4000 اہل اساتذہ (سرکاری اور نجی شعبے دونوں سے) نے ٹیسٹ میں حصہ لیا، جن میں سے 646 نے ٹیسٹ پاس کیا اور ایلیمنٹری (کلاس 1-8) کا تدریسی لائسنس حاصل کر لیا ہے، ٹیسٹ دو حصوں پر مشتمل تھا، 40 مارکس کے ایک حصہ میں ایم سی کیوز شامل تھے، جب کہ دوسرے حصہ میں تفیصلی جوابات کے ذریعہ سوالوں پر وضاحت مانگی گئی تھی۔

    ایک سے زیادہ انتخابی سوالات کے ذریعے امیدواروں کے مواد کے علم کا اندازہ لگانے کے لیے وقف کیے گئے تھے، اور 60 نمبر تعمیر شدہ جوابی سوالات (تفصیلی سوالات) کے ذریعے تدریسی مواد کے علم کا اندازہ لگانے کے لیے وقف کیے گئے تھے۔

    وزارت تعلیم نے نقل کرانے والے 7 بڑے گروپوں کا پتا لگا لیا

    امتحان میں کامیاب ہونے کے لیے امیدواروں کو معلومات کے حصہ میں 40 میں سے کم از کم 20 نمبر حاصل کرنے اور پیڈاگوجیکل (تدریسی) معلومات میں 60 میں سے کم از کم 30 نمبر حاصل کرنے کی ضرورت تھی۔ ہر حصہ میں علیحدہ پاسنگ ہیڈز قائم کرنے کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا تھا کہ لائسنس حاصل کرنے والے اساتذہ کو دونوں مواد پر عبور حاصل ہے اور وہ اس مواد کو ایلیمنٹری اسکول کے طلبہ کو کیسے پڑھایا جائے۔

    چار ہزار امیدواروں میں سے 3023 ان سروس سرکاری اساتذہ نے یہ ٹیسٹ دیا، جن میں سے 445 اساتذہ پاس ہوئے (14.7%) جب کہ نجی شعبے کے 977 امیدواروں میں سے 201 پاس ہوئے (20.6%)۔ لائسنس حاصل کرنے والے سرکاری اساتذہ گریڈ 16 میں ترقی حاصل کرنے کے اہل ہوں گے، جب کہ نجی شعبہ سے تعلق رکھنے والے لائسنس یافتہ اساتذہ کو سندھ پبلک سروس کمیشن کے قوانین کے تحت گریڈ 16 میں بھرتی کے اہل ہوں گے۔

    محکمہ تعلیم کی طرف سے گریڈ 16 کی 700 ایلیمنٹری اسکول ٹیچر کی اسامیاں بھی رکھ دی گئی ہیں، جب کہ محکمہ تعلیم سندھ کی طرف کے لائسنس حاصل کرنے والے اساتذہ کو الاؤنس دینے کے حوالے سے معاملات زیر غور ہیں، جو امیدوار ٹیسٹ میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے وہ آئندہ ہونے والے ٹیسٹ میں درخواست دے سکیں گے۔

    صوبائی وزیر تعلیم و ثقافت سندھ سید سردار علی شاہ کے مطابق سندھ ٹیچر ایجوکیشن ڈویلپمنٹ اتھارٹی (STEDA) کی طرف سے پہلے ہی لائسنسنگ کے نظام کو اگلے سال وسعت دینے کی منصوبہ بندی کی جا رہی ہے، تاکہ لائسنس کی دیگر کیٹیگریز جیسے پرائمری اور سیکنڈری ٹیچنگ لائسنس کو شامل کیا جا سکے۔

    وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کامیاب امیدواروں کو مبارک باد دی، اپنے بیان میں انھوں نے کہا کہ سندھ نے ٹیچنگ لائسنس پالیسی کی نفاذ کے بعد ٹیسٹ کا مرحلہ کامیابی سے طے کر لیا ہے، ٹیچنگ لائسنس کا امتحان ہر سال لیا جائے گا، ہم ٹیچنگ پروفیشل کو معتبر بنانے کے لیے سنجیدہ کوششیں جاری رکھیں گے، کامیاب ہونے والے ٹیچرز کو مراعات اور پروموشنز کے حوالے سے سفارشات پیش کی جائیں گی۔

    واضح رہے کہ ٹیسٹ رواں سال 28 جنوری کو لیا گیا تھا، ٹیچنگ لائسنس کے لیے 4000 امیدواروں نے حصہ لیا تھا۔

  • ماہ رمضان میں ڈائریا بے قابو، وبائی شکل اختیار کرلی

    ماہ رمضان میں ڈائریا بے قابو، وبائی شکل اختیار کرلی

    کراچی : سندھ میں ڈائریا اور ہیضے کے کیسز میں تشویشناک حد تک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے، ماہ رمضان میں ڈائریا نے وبائی شکل اختیار کرلی صرف دو دن میں 500افراد اسپتال میں داخل ہوئے۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انور خان کی رپورٹ کے مطابق ماہرین صحت نے وبا کی بنیادی وجہ مضر صحت پانی ہے۔ اس کے علاوہ لوز موشن ڈائریا ٹائیفائیڈ کے مریضوں کی تعداد میں بہت زیادہ اضافہ ہوا۔

    انہوں نے بتایا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران پونے دو لاکھ سے زائد افراد ان امراض کے سبب اسپتال پہنچے اور مریضوں کی بہت بڑی تعداد کو تشویشناک حالت کے پیش نظر اسپتال میں داخل کرنا پڑا۔

    ماہرین صحت نے ماہ رمضان میں شہریوں کو خصوصی احتیاط کرنے اور بچوں کو پانی ابال کر پلانے کا مشورہ دیا ہے۔

    بازار کی تلی ہوئی اشیاء کھانے سے پرہیز کرنے اور صفائی ستھرائی کا خیال رکھنے کی بھی تاکید کی گئی ہے۔

  • محکمہ تعلیم میں تقرریاں کیسے کی جائیں گی؟ نیا طریقہ کار تیار

    محکمہ تعلیم میں تقرریاں کیسے کی جائیں گی؟ نیا طریقہ کار تیار

    کراچی: محکمہ تعلیم سندھ نے انتظامی عہدوں پر تقرریوں کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے صوبے میں اہم عہدوں کی میرٹ پر تعیناتیوں کے لیے طریقہ کار تیار کر لیا ہے۔

    وزیر تعلیم سردار شاہ کی ہدایت پر محکمہ تعلیم میں ڈائریکٹر، ڈی اوز اور ٹی اوز کے تعیناتی کے لیے سرچ کمیٹی قائم کی گئی ہے، محکمہ تعلیم کے مطابق ڈائریکٹرز اور ڈسٹرکٹ آفیسرز کے لیے قائم سرچ کمیٹی کے چیئرمین وزیر تعلیم ہوں گے۔

    سیکریٹری اسکول ایجوکیشن سندھ اور چیف پروگرام مینجر آر ایس یو سرچ کمیٹی کے ممبر ہوں گے، ٹی اوز کی تعیناتی کے لیے قائم سرچ کمیٹی کے چیئرمین اسپیشل سیکریٹری ہوں گے۔

    محکمہ تعلیم کے مطابق اہل افسران عہدوں کے لیے اپلائی کریں گے جنھیں اہلیت اور میرٹ کے مطابق تعینات کیا جائے گا، اہل افسران کو ویٹنگ پول میں رکھا جائے گا اور ضرورت کے تحت عہدوں پر تعیناتیاں کی جائیں گی، جب کہ سرچ کمیٹی کے قیام سے اب براہ راست افسران کو عہدوں پر تعینات نہیں کیا جا سکے گا۔

    سردار شاہ نے کہا کہ سرچ کمیٹی سے اہل قرار دیے جانے والے افسران کو انتظامی امور چلانے کے حوالے سے ٹریننگ بھی دی جائے گی۔

  • پاکستان میں کتے کے کاٹے کی ویکسین تیار کر لی گئی

    پاکستان میں کتے کے کاٹے کی ویکسین تیار کر لی گئی

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی تیار کردہ (سگ گزیدگی) کتے کے کاٹے کی ویکسین اینٹی ریبیز ویکسین ’ڈاؤ ریب‘ کی  متاثرین تک رسائی ایک فون کال پر کر دی گئی۔

    ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے ایک تقریب میں ’ڈاؤ ریب‘ کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ان کا کہنا تھا کہ ’ڈاؤ ریب‘ کی 30 ہزار خورا کیں تقسیم کاری کے نیٹ ورک کو فراہم کر دی گئیں ہیں جو اوجھا کیمپس میں قائم ڈاؤ انسٹیٹیوٹ آف لائف سائنسز نے درآمد شدہ خام مال سے تیار کی ہیں۔

    پروفیسر محمد سعید قریشی نے اس عزم کا اظہار کیا کہ جلد ہی پاکستان میں مقامی طور پر حاصل خام مال سے بنائی جائے گی فی الحال ہم چین سے درآمد خام مال پر انحصار کرتے ہیں، چند ہفتوں میں چین حاصل کردہ خام مال سے اینٹی رے بیز ویکسین کی اضافی ایک لاکھ ستر ہزار خوراکیں بنانے کیلیے کوشاں ہیں، امید ہے اس مقصد میں کامیابی حاصل ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے برسوں کی عرق ریز تحقیق اور ملک کے ریگیولیٹری مراحل سے گزر کر اوجھا  کیمپس میں اینٹی رے بیز ویکسین کی تجارتی پیداوار کا آغاز کیا اس کا مکمل کورس پندرہ سو روپے میں دستیاب ہوگا۔

    یاد رہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی نے کورونا وبا کے دنوں میں آئی وی آئی جی امیونو گلوبلین تیار کی تھی جس کے استعمال سے  سینکڑوں مریضوں کو نئی زندگی ملی تھی۔

    قبل ازیں، ایک دوسری تقریب میں ڈاؤ یونیورسٹی اور تقسیم کار نیٹ ورک ملر اینڈ فپس کے درمیان اظہار دلچسپی کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے یادداشت پر رجسٹرار  ڈاکٹر اشعر آفاق نے دستخط کیے۔ ملر اینڈ فپس مرحلہ وار پاکستان بھر میں اے آر وی ڈاؤ ریب کی دستیابی یقینی بنائے گا۔

  • بلڈ پریشر، شوگر، ڈائریا کی ادویات کیوں مہنگی کی گئیں؟

    بلڈ پریشر، شوگر، ڈائریا کی ادویات کیوں مہنگی کی گئیں؟

    اسلام آباد : ادویات بنانے والی کمپنیوں نے بلڈ پریشر شوگر اور ڈائریا کی ادویات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے۔

    فارماسیوٹیکل کمپنیوں نے بلڈپریشر اور بچوں میں ڈائریا کے مرض میں استعمال ہونے والی دواؤں کی قیمتیں یکمشت 500 روپے سے 1400 روپے تک بڑھا دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے نمائندے انور خان کی رپورٹ کے مطابق ڈریپ کی جانب سے گزشتہ ہفتے سے درجنوں ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی اجازت دے دی گئی تھی کہ ملٹی نیشنل کمپنیاں ازخود ان ادویات کی قیمتوں کا تعین کرسکتی ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ جب صورتحال ہی ایسی ہو کہ ادارہ کمپنیوں کو قیمتوں میں اضافے کی خود ہی اجازت دے دے تو قیمتیں بے حساب طریقے سے ہی بڑھتی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق بلڈ پریشر کی دوا ٹیلوکس کی قیمت 1596 روپے سے بڑھا کر 2990 روپے کردی گئی،اسی طرح ڈائریاکی دوا انٹیرو جرمینیا کی قیمت 1209روپے سے بڑھاکر 1703روپے مقرر کر دی گئی ہے۔

    قبل ازیں حکومت نے جان بچانے والی 146 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا تھا، کینسر، ویکسین اور اینٹی بائیوٹک دواؤں کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کی جانب سے حکومت کو262 ادویات کی قیمتیں بڑھانے کی سمری بھیجی گئی تھی۔

    حکومت نے 146 ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے جبکہ لسٹ میں شامل 116 ادویات کی قیمتیں فارماسیوٹیکل کمپنیاں خود بڑھائیں گی، حکومت اب صرف نیشنل اسینشل میڈیسنز لسٹ میں شامل 464 ادویات کی قیمتوں پر کنٹرول رکھے گی۔