Author: انور خان

  • خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کراچی کے اسکول میں’’سائنسی نمائش‘‘ کا انعقاد

    خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کراچی کے اسکول میں’’سائنسی نمائش‘‘ کا انعقاد

    خواتین کے عالمی دن کے موقع پر کراچی کے مشہور نجی تعلیمی ادارے میں ’’سائنسی نمائش‘‘ کا انعقاد کیا گیا۔

    شہر کے مشہور نجی تعلیمی ادارے سینٹ لارنسزز کونونٹ گرلز اسکول میں خواتین کے عالمی دن کے موقع پر ’’سائنسی نمائش‘‘ کا انعقاد 8 اور 9 مارچ کو کیا گیا، جس میں ادارے کی طالبات نے مختلف موضوعات پر سائنسی پراجیکٹ بناکر پیش کیں۔

    ان پراجیکٹس میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں ہونے والی تبدیلیوں کواُجاگر کرنے کی کوشش کی گئی جس نے موجودہ زمانے میں انقلاب برپا کیا ہوا ہے۔

    سائنسی نماش کی مہمان خصوصی ڈائریکٹر پرائیوٹ اسکولز ’’رافعہ ملاح‘‘ نے نمائش کا افتتاح کیا۔ دیگراسکولوں کی منتظمین اعلیٰ کے ساتھ ساتھ اساتذہ اور والدین بھی اس تقریب میں شریک تھے۔

    مہمانِ خصوصی نے اسکول کی طالبات سے خطاب کرتے ہوئے ان کی سائنس میں دلچسپی کے ساتھ ساتھ ان کے کام اور صلاحیتوں کی تعریف کرتے ہوئے انھیں علم حاصل کرنے اور ملک کی ترقی میں نمایاں کردار ادا کرنے کی تلقین کی۔

    انھوں نے طالبات کی حوصلہ افزائی کے ساتھ انھیں اس بات پر عمل پیرا رہنے کی ہدایت دی کہ آپ نے اسکول میں جو کچھ سیکھا ہے اس کو عملی جامہ پہنانا آپ سب کی ذمہ داری ہے۔

    آپ کے اساتذہ پر آپ کو فخر ہونا چاہیے کہ آپ کا مستقبل ان کے مضبوط ہاتھوں میں ہے جو ہمہ وقت آپ کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔

    آخر میں اسکول کی پرنسپل ’’سسٹر کیتھرین گل‘‘ نے مہمانوں کی آمد کا شکریہ ادا کیا اوراپنے اسکول کے اساتذہ اور طالبات کی تعریف کرتے ہوئے ان کی صلاحیتوں کو سراہا۔

    انھوں نے اس بات کا عزم کیا اور یقین دہانی کرائی کہ ہم نوجوان نسل کی تعمیر و ترقی کے لیے کوشاں رہیں گے اور طالبات کی نصابی اور غیر نصابی سرگرمیوں کے ذریعے ان کی فنی صلاحیتوں کو اجاگر کرتے رہیں گے۔

    انھوں نے یہ عزم بھی ظاہر کیا وہ کہ ملک کی ترقی اور امن و سلامتی میں اپنا حصہّ ڈالتے رہیں گے اور آج کی عورت کو باشعور بناتے رہیں گے۔

  • سندھ کے 100 سے زائد سرکاری اسکولوں سے متعلق حکومت کا اہم فیصلہ

    سندھ کے 100 سے زائد سرکاری اسکولوں سے متعلق حکومت کا اہم فیصلہ

    کراچی: نگراں وزیر تعلیم سندھ رعنا حسین جاتے جاتے 100 سے زائد سرکاری اسکولوں کو این جی اوز کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر گئیں۔

    محکمہ تعلیم سے منسلک ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ 100 سے زائد سرکاری اسکولز کو این جی اوز کو دینے کا فیصلہ نگراں وزیر تعلیم رعنا حسین نے کیا تھا۔

    ذرائع نے بتایا کہ بجٹ محکمہ تعلیم کا ہوگا لیکن اسکول چلانے کی ذمہ داری این جی اوز کو دے دی گئی، شہر کی بڑی این جی اوز کو خستہ حال اسکول سونپے گئے ہیں۔

    انہوں نے مزید بتایا کہ 60 سرکاری اسکول کراچی جبکہ دیگر اسکول سندھ کے مختلف شہروں میں ہیں، سرکاری اسکولوں کی خراب حالت دیکھ کر یہ فیصلہ لیا گیا۔

    یاد رہے کہ این جے وی، خاتون پاکستان، ملالہ گورنمنٹ اسکول سمیت متعدد تعلیمی ادارے این جی اوز چلا رہی ہیں۔

    سندھ میں پبلک اسکولوں کی تعمیر

    گزشتہ ماہ فروری میں نگراں سندھ حکومت نے صوبے کے 6 اضلاع میں دو ارب روپے کی لاگت سے نئے اسکولوں کی تعمیر کے کام کا آغاز کیا۔ جن اضلاع میں پبلک اسکولوں کی تعمیر شروع کی گئی ان میں ٹنڈوالٰہیار، مٹیاری، ٹنڈو آدم، سانگھڑ، ٹنڈو محمد خان اور گھوٹکی شامل ہیں۔

    اسکولز کی تعمیراتی لاگت میں مہنگائی کے باعث دوبارہ نظر ثانی کی گئی اور اس کو بڑھا کر 2 ارب، 14 کروڑ، 88 لاکھ، 82 ہزار کر دیا گیا۔

    محکمہ منصوبہ بندی وترقیات نے پبلک اسکولوں کیلیے بجٹ جاری کرنے کی منظوری دی اور محکمہ خزانہ کو پانچوں منصوبوں کیلیے فنڈز جاری کرنے لیے خط لکھا۔

    خط میں کہا گیا تھا کہ رقم فوری جاری کی جائے تاکہ منصوبوں کو بروقت مکمل کیا جا سکے۔

    دوسری جانب محکمہ منصوبہ بندی کے مراسلے کے بعد مذکورہ پبلک اسکولوں کی تعمیر کیلیے مختص رقم جاری کرنے کی منظوری دی گئی۔

  • امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کی سنسنی خیز انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پوری امتحانی ٹیم ملوث

    امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کی سنسنی خیز انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، پوری امتحانی ٹیم ملوث

    کراچی: امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کی سنسنی خیز انکوائری رپورٹ سامنے آ گئی، کمیٹی نے کہا کہ اس میں پوری امتحانی ٹیم ملوث تھی۔

    تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر اعلیٰ سندھ کو امتحانی نتائج میں ہیرا پھیری کی انکوائری رپورٹ موصول ہو گئی، انکوائری کمیٹی نے سیکریٹری اسکول ایجوکیشن ڈاکٹر شیرین مصطفیٰ کی سربراہی میں تحقیقات مکمل کیں اور اپنی سفارشات سے متعلق وزیر اعلیٰ کو بریفنگ دی۔

    انکوائری کمیٹی نے کہا پوری امتحانی ٹیم نتائج میں ہیرا پھیری کی ذمہ دار اور غفلت کے مرتکب پائی گئی ہے، بشمول کنٹرولر، ڈپٹی کنٹرولر، اسسٹنٹ کنٹرولر، آئی ٹی ٹیم سب غیر ذمہ دار پائے گئے، کمیٹی نے بے ضابطگیوں پر اینٹی کرپشن سے مزید تحقیقات اور بورڈ کے قصور وارافسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کرنے کی سفارش بھی کر دی ہے، جب کہ نگراں وزیر اعلیٰ نے میٹرک بورڈ انکوائری کمیٹی کی سفارشات کی منظوری دے دی۔

    انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران کوئی بھی ملازم بیان دیتے وقت سنجیدہ نہیں پایا گیا،اس وقت کے قائم مقام کنٹرولر امتحانات مسٹر عمران کا بیان غیر سنجیدہ ہے، کوئی بھی نہیں بتا سکا کہ اصل نتیجہ کیا ہے اور کتنی تبدیلیاں ہوئیں۔

    وزیر اعلیٰ کو آگاہی دی گئی کہ اعلانیہ نتائج سے موازنے کے لیے اصل ریکارڈ کمیٹی کو فراہم نہیں کیا گیا، کمیٹی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نتائج میں ہیرا پھیری کے دوران ڈپٹی کنٹرولر خالد احسان عہدے پر تھے، چیئرمین بورڈ نے بتایا خالد احسان کا تعلق نتائج کے عمل سے براہ راست وابستہ ہے،مسٹر خالد کو بطور ممبر تحقیقاتی کمیٹی بھی مقرر کیا گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بورڈ کے آئی ٹی ونگ اور کمپیوٹر ونگ کو بورڈ انتظامیہ نے یکسر نظر انداز کر دیا، میٹرک بورڈ کی غفلت کے باعث ہر طرح کی ہیرا پھیری و بد انتظامی شروع ہو گئی، طلبہ نے گزشتہ سال پرانے سافٹ ویئر کے تحت داخلہ لیا تھا، نئے سافٹ ویئر نے اس سال شائع مضامین کے کل نمبروں کا حساب لگا کر گزٹ میں شامل کیا، دو سافٹ ویئرز کے مماثلت نہ ہونے سے مزید گریڈ گریس کو گزٹ میں شامل نہیں کیا گیا، یہ عمل نااہلی کا واضح ثبوت ہے اور بورڈ انتظامیہ مطمئن کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی۔

    رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امتحانی پرچوں کی جانچ میں شامل اساتذہ کو کوئی تربیت نہیں دی گئی، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں غلطیاں سامنے آئی ہیں،بورڈ آفس انتظامیہ کی جانب سے کئی بار بڑی بے ضابطگیاں کی گئی ہیں، نئے سسٹم سے پہلے کمپنی اور بورڈ انتظامیہ کو عملے کی مکمل تربیت کرانی چاہیے تھی، میٹرک بورڈ انتظامیہ اس مسئلے کو حل کرانے میں ناکام رہی اور کمیٹی کو مطمئن نہیں کر سکی۔

    انکوائری کمیٹی کے مطابق اسکیموں کے ریکارڈ پر عمل درآمد کے لیے مناسب مکمل گزٹ دستیاب نہیں تھا، اکثر طلبہ کو مارک شیٹ کے لیے کئی بار چکر لگانا پڑتے ہیں، کنٹرولر، ڈپٹی کنٹرولر، اسسٹنٹ کنٹرولر، امتحانی اور آئی ٹی ٹیم غلطیوں کے ذمہ دار ہیں، تمام مجرم افسران کے خلاف محکمانہ کارروائی کی ضرورت ہے، چیئرمین بورڈ اصلاحات لانے اور پرانے و نئے سسٹم کو چلانے میں ناکام رہے۔

    کمیٹی نے وزیر اعلیٰ کو آگاہی دی کہ نئی بھرتیوں اور عملے کی تربیت زیادہ ضروری ہے، کرداروں اور ذمہ داروں کا چیک اینڈ بیلنس کے ساتھ احتساب کرانا ہوگا، کنٹرولر آف ایگزامینیشن اہم عہدہ ہے اس لیے بہترین افسر کو یہ کام سونپا جائے۔

  • سینئر اسکول ٹیچر کی پوسٹس کے لیے ہونے والا ٹیسٹ منسوخ

    سینئر اسکول ٹیچر کی پوسٹس کے لیے ہونے والا ٹیسٹ منسوخ

    کراچی: پیپر آؤٹ ہونے کی وجہ سے سینئر اسکول ٹیچر کی پوسٹس کے لیے ہونے والا ٹیسٹ منسوخ کر دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان ایس پی ایس سی نے کہا ہے کہ سینئر اسکول ٹیچر کی پوسٹوں کے لیے ہونے والا ٹیسٹ منسوخ کر دیا گیا ہے، کیوں کہ پیپر لیک ہونے کی اطلاعات ملی تھیں۔

    ایس پی ایس سی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیشن کی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے ٹیسٹ منسوخ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اعلامیے میں امیدواروں کو تحمل سے رہنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے۔

    ترجمان کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایس پی ایس سی کی ہدایت پر پیپر آؤٹ ہونے کی تحقیقات کی جا رہی ہے، جب کہ منسوخ کیے گئے ٹیسٹ کی نئی تاریخ کا اعلان جلد کر دیا جائے گا۔

  • عوام ہوشیار!  کراچی میں نئے  ‘ایڈینو وائرس’  کا تیز پھیلاؤ، علامات کیا ہے؟

    عوام ہوشیار! کراچی میں نئے ‘ایڈینو وائرس’ کا تیز پھیلاؤ، علامات کیا ہے؟

    کراچی : شہر قائد میں ایڈینو وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی آگئی ، وائرس میں عموماً کھانسی،زکام اور بخارکی کیفیت دیکھی جاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہی وائرل انفیکشن کا تیزی سے پھیلاؤ جاری ہے۔

    رجسٹرار جناح اسپتال ڈاکٹرہالارشیخ کی جانب سے کہا گیا کہ ایڈینو وائرس کاپھیلاؤ بڑھ رہاہے، وائرس میں عموماً کھانسی،زکام اور بخارکی کیفیت دیکھی جاتی ہے۔

    ڈاکٹرہالار کا کہنا تھا کہ وائرس سے متاثرہ شخص 2سے3 دن مکمل آرام کرے، تازہ پھل اور تازہ جوس کااستعمال زیادہ کیا جائے۔

    رجسٹرار جناح اسپتال نے خبردار کیا کہ دمہ،شوگرکےمریض اوربزرگوں میں ایڈینووائرس خطرناک شکل اختیارکرسکتاہے۔

    انھوں ںے مشورہ دیا کہ ایسے موسم میں باہر کے کھانوں سے مکمل اجتناب کیا جائے اور ایک دوسرے سے ہاتھ ملانے سے گریز کیا جائے۔

  • انٹر کے متنازعہ نتائج : سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے بڑا مطالبہ کردیا

    انٹر کے متنازعہ نتائج : سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے بڑا مطالبہ کردیا

    کراچی: سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے بھی انٹر میں فیل ہونے والے طلبا کو گریس مارکس دینے کی سفارش کو مسترد کرتے ہوئے کاپیوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کا مطالبہ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر بورڈ کے متنازعہ نتائج پر فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ سفارشات پر سرکاری کالجوں کے پرنسپلز نے بھی گریس مارکس کو مسترد کردیا۔

    کالج پرنسپلز کا کہنا تھا کہ امیدواروں کے ساتھ زیادتی کی گئی ہے، کاپیوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کو یقینی بنایا جائے، امتحانات میں 95 فیصد نمبر حاصل کرنے والے طلبہ متاثرہوئے، والدین کے شدید دباؤ کا سامنا ہے ، مکمل انکوائری کی جائے۔

    یادرہےانٹر امتحانات میں فیل ہونے والے طلبا کا کہنا ہے کہ گریس مارکس قبول نہیں ، پرچوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائے، گریس مارکس پر میڈیکل اور انجینئرنگ پروفیشنل جامعات میں داخلے نہیں ملیں گے۔

  • گریس مارکس قبول نہیں ، انٹر میں فیل ہونے والے طلبا کا دو ٹوک مؤقف

    گریس مارکس قبول نہیں ، انٹر میں فیل ہونے والے طلبا کا دو ٹوک مؤقف

    کراچی : انٹر امتحانات میں فیل ہونے والے طلبا کا کہنا ہے کہ گریس مارکس قبول نہیں ، پرچوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائے، گریس مارکس پر میڈیکل اور انجینئرنگ پروفیشنل جامعات میں داخلے نہیں ملیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر امتحانات میں متاثرہ امیدواروں اور والدین نے فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ مستردکردی،   متاثرہ طلبا کا کہنا ہے کہ گریس مارک قبول نہیں،تمام پرچوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کی جائے۔

    متاثرہ طلبا نے کہا کہ گریس مارک ہمارے تعلیمی گریڈکو متاثر کریں گے، گریس مارک پرمیڈیکل،انجینئرنگ پروفیشنل جامعات میں داخلے نہیں ملیں گے، فیکٹ اینڈ فائنڈنگ کمیٹی ذمہ داروں کا تعین نہ کرسکی۔

    متاثرہ طلبہ وطالبات اور والدین کا اسکروٹنی کیلئےانٹربورڈ آفس آمد کا سلسلہ برقرار ہے۔

    یاد رہے گیارہوں جماعت کے متنازعہ نتائج پر سندھ حکومت کی فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے رپورٹ تیار کی تھی ، جس میں فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی نے طلبہ کو گریس مارکس دینے کی سفارش کی ہے اور کہا طلبہ کی اکثریت کے ساتھ نتائج میں نا انصافی ہوئی۔

  • نویں اور انٹر کے نتائج کا معاملہ، کمیٹی تاحال رپورٹ مرتب نہ کر سکی

    نویں اور انٹر کے نتائج کا معاملہ، کمیٹی تاحال رپورٹ مرتب نہ کر سکی

    کراچی: نویں کلاس اور انٹر سال اول کے نتائج میں طالب علموں کو فیل کیے جانے اور کم نمبر دیے جانے کے حوالے سے محکمہ تعلیم کالج ایجوکیشن کی 5 رکنی کمیٹی تاحال اپنی رپورٹ مرتب نہیں کر سکی ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں طلبہ کی پریشانی برقرار ہے، طلبہ تاحال بورڈ کے چکر لگا رہے ہیں اور اسکروٹنی فارم جمع کرا رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق امتحانات کے حالیہ نتائج کے بعد 18 جنوری 2024 کو محکمہ کالج ایجوکیشن کی جانب سے ریجنل ڈائریکٹر کالجز کراچی ریجن کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی، جس کو فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کا نام دیا گیا تھا، کمیٹی کو فیل ہونے والے طلبہ کے حوالے سے جانچ پڑتال مکمل کرنا تھی، اور سرکاری کالجوں کے نتائج کے حوالے سے اپنی سفارشات بھی پیش کرنا تھی۔

    سیکریٹری کالجز کا کہنا ہے کہ کمیٹی کی رپورٹ آنے کے بعد ہی حتمی صورت حال سے آگاہ کیا جائے گا، تاہم سال 2023 کے امتحانی نتائج کے حوالے سے کوئی رپورٹ جاری نہیں کی گئی ہے، جب کہ سندھ حکومت نے 2021-22 کے امتحانی معاملات اور مالی بے ضابطگیوں پر رپورٹ جاری کر دی ہے۔

    اس صورت حال میں متاثرہ امیدوار دوبارہ کاپیوں کی جانچ پڑتال کے لیے تاحال پریشان ہیں، ہزاروں طلبہ کا مستقبل سوالیہ نشان بن گیا ہے، مجموعی طور پر دونوں بورڈز کے 60 ہزار سے زائد طالب علم متاثر ہیں، متاثرہ امیدواروں اور والدین نے امتحانی کاپیوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کا مطالبہ بھی کیا تھا، جس کے بعد اسکروٹنی کے نام پر صرف ٹوٹل نمبر دوبارہ کاونٹ کیے جا رہے ہیں۔

    متاثرہ طلبہ نے اسکروٹنی فیس نہ لینے کا بھی مطالبہ کیا تھا، تاہم اب تک نویں اور انٹر سال اول کے اسکروٹنی فارم جمع کرانے والے امیدواروں سے فیسیں وصول کی گئی ہیں، گورنر سندھ کی جانب سے متاثرہ امیدواروں کی اسکروٹنی فیس کے حوالے سے درخواستیں جمع کرانے کی ہدایت کی گئی تھی، تاہم وزیر اعلیٰ کی تحقیقاتی ٹیم نے کاپیوں کی دوبارہ جانچ پڑتال کا کوئی فیصلہ نہیں کیا۔

    ذرائع محکمہ تعلیم کے مطابق تحقیقاتی ٹیم نے اسکروٹنی فیس نہ لینے پر بھی کسی قسم کے کوئی احکامات نہیں دیے۔

    مالی بے ضابطگیوں کی رپورٹ پر سابق چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین کا مؤقف

    انٹر بورڈ میں امتحانی نتائج میں تبدیلی اور انتظامی و مالی معاملات سے متعلق رپورٹ پر سابق چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے اپنے مؤقف میں کہا ہے کہ بورڈ کے تمام اخراجات اور آمدن کی سال میں 2 بار فنانس کمیٹی اور بورڈ آف گورنر سے منظوری لی جاتی ہے، جن کی منٹس کی منظوری یونیورسٹی اینڈ بورڈ ڈپارٹمنٹ سے لی جاتی ہے۔

    انھوں ںے کہا فنانس کمیٹی اور بورڈ آف گورنرز کے ممبران کی نامزدگی بھی کنٹرولنگ اتھارٹی کرتی ہے، آڈٹ آفیسر حکومت سندھ نے تعینات کیا وہی مالی معاملات کے ریکارڈ رکھنے کے پابند ہوتے ہیں، جب کہ اخراجات کو جانچنے اور کنٹرول کرنا بھی ان کا کام ہے۔

    ڈاکٹر سعید الدین کے مطابق 1972 سے قانون میں تبدیلی محکمہ بورڈز اینڈ یونیورسٹی کر سکتی ہے، بورڈ چیئرمین کو یہ اختیارات حاصل نہیں ہیں، بورڈ میں ملازمین کی تقرری، پروموشن اور اپ گریڈیشن کے قوانین میں ترمیم بھی حکومت کر سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوا اور قیمتیں دگنی ہوئیں اس لیے اخراجات میں اضافہ ہوا، میرے دور میں نیا بینک اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا، نہ ہی کوئی ایک نیا ملازم بورڈز میں بھرتی کیا گیا، جو ترقیاں ہوئیں وہ بورڈ کے رولز کے مطابق کی گئیں، امتحانات اور نتائج ناظم امتحانات کی ذمہ داری ہوتی ہے، یہ بورڈ چیئرمین کا ڈومین نہیں ہے۔

  • چھٹے سندھ کالج گیمز 2024 شروع

    چھٹے سندھ کالج گیمز 2024 شروع

    کراچی: نگراں وزیر اطلاعات محمد احمد شاہ اور وزیر تعلیم سندھ رعنا حسین نے چھٹے سندھ کالج گیمز 2024 کا افتتاح کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈی جے اسپورٹس کمپلکس میں نگراں صوبائی وزیر اطلاعات، اقلیتی امور اور سماجی تحفظ محمد احمد شاہ نے نگراں صوبائی وزیر تعلیم رعنا حسین کے ہمراہ مشعل جلا کر چھٹے سندھ گیمز کا افتتاح کیا۔

    سندھ کے 370 کالجوں کے ہزاروں کھلاڑی اپنے اپنے علاقوں میں کھیلوں کے مختلف مقابلوں میں حصہ لے رہے ہیں، کراچی کے 154 کالجز سے 3000 کھلاڑیوں نے چھٹے سندھ کالج گیمز میں شرکت کی ہے۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے احمد شاہ نے کہا اگر آپ سونے کا چمچہ لے کر پیدا نہیں ہوئے، چھوٹے علاقوں یا گاؤں میں رہتے ہیں تو اس سے فرق نہیں پڑتا، جو چیز آپ کو آگے لے کر جائے گی وہ آپ کی طاقت اور جذبہ ہے۔

    نگراں صوبائی وزیر اطلاعات نے خواتین کھلاڑیوں سے کہا کہ آپ جب گھر سے باہر نکلیں تو آنکھیں اور گردن اوپر ہونی چاہیے، آپ کسی سے کم نہیں ہیں، خود پر یقین رکھیں، کوئی چیز آپ کے راستے کی رکاوٹ نہیں بن سکتی۔

    صوبائی وزیر تعلیم رعنا حسین نے کہا چھٹے سندھ کالج گیمز کا مقصد نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا ہے تاکہ وہ ذہنی نشوونما کے ساتھ جسمانی طور پر چاق و چو بند ہو سکیں۔ انھوں نے کہا صوبہ بھر سے 370 کالجوں کے طلبہ و طالبات ان گیمز میں صحت مندانہ مقابلے کے جذبے کے تحت ایک دوسرے کے مد مقابل ہوں گے۔

    افتتاحی تقریب میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن سندھ صدف انیس شیخ بھی شریک تھیں، سندھ گيمز یکم مارچ تک جاری رہیں گے۔

  • کس امیدوار کو کتنا جرمانہ ہوا؟

    کس امیدوار کو کتنا جرمانہ ہوا؟

    ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کی کارروائیاں اور جرمانے جاری ہیں۔

    ضلع   ہنگو  میں چئیرمین نیبرہڈ کونسل گل باغ ، عارف خان پر  5 ہزار روپے جرمانہ عائد جبکہ چئیرمین ویلیج کونسل مردو خیل کو یکم فروری کو پیش ہونے کا نوٹس دیا گیا ہے۔

    مردان حلقہ پی کے 58 مردان آزاد امیدوار ذوالفقار خان کو 25 ہزار  روپے جرمانہ کیا گیا۔لکی مروت  تحصیل چئیرمین غزنی خیل محمد ذیشان خان کو31 جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔

    کوہاٹ پی کے 90 سے جے یو آئی کے امیدوار حاجی محمد شعیب پر 20 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا گیا ہے۔ پی کے 90 کوہاٹ سے تحریک لبیک کے امیدوار مفتی سیف اللہ قریشی، پی کے 92 سے تحریک لبیک کے امیدوار مفتی زر ولی شاہ اور  این اے 35 سے تحریک لبیک کے امیدوار  نجیب اللہ درانی کو فی کس 3 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔

    پی کے 91 کوہاٹ سے آزاد امیدوار داود آفریدی کو 10 ہزار روپے جرمانہ،این اے 35 کوہاٹ کے آزاد امیدوار شہریار آفریدی اور لعل سعید آفریدی ، پی کے 92 اے این پی امیدوار مسعود خان خلیل کو 31 جنوری کو پیش ہونےکا نوٹس دیا گیا۔ڈی آئ خان، پی کے 113 کےامیدوار  عمران جاوید عرف سہیل راجپوت ، احمد کریم کنڈی  اور مئیر سٹی کونسل عمر امین خان کو 30 ہزار روپے جرمانہ فی کس کیا گیا ہے۔

    پی کے 113 ڈی آئی خان سے مسلم لیگ ن کے امیدوار  سرہان احمد، جماعت اسلامی کے زاہد محب اللہ اور این اے 44 کے آزاد امیدوار تنویر جتوئی کو یکم فروری کو پیش ہونیکا نوٹس جاری کیا گیا ہے۔بنوں سے پی کے 100 میں اے این  پی کے امیدوار اصغر نواز، جماعت اسلامی کے اختر علی  کو 10 ہزار روپے فی کس جرمانہ کیا گیا ہے۔

    این اے 39 بنوں جے یو آئی کے امیدوار زاہد اکرم درانی کو 20 ہزار ، پی ٹی آئی پی کے سید قیصر عباس شاہ کو 10 ہزارجبکہ جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم کو 5 ہزار  روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔پی کے 99 سے جے یو آئی کے امیدوار شیر اعظم وزیر کو 10 ہزار روپے جرمانہ کیا گیا ہے۔ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر خیرپور نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر بروقت ایکشن لیتے ہوۓ سرکاری ملازم اکبر لاشاری کو خلاف ضابطہ پیپلز پارٹی کی امیدوار نفیسہ شاہ کی تاج پوشی کرنے پر 50 ہزار روپے جرمانہ عائد کیا ہے۔

    خیرپور میں پیپلزپارٹی کی امیدوار نفیسہ شاہ کو خلاف ضابطہ سونا تاج پہنانے پر محکمہ خوراک کے ملازم اکبر لاشاری کو پچاس ہزار پروپے جرمانہ عائد کیا گیا۔

    حیدرآباد میں  این اے 218 اور پی ایس 60 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار طارق شاہ جاموٹ اور جام خان شورو کو بغیر اجازت نسیم نگر چوک پر انتخابی کیمپ قائم کرنے نوٹس جاری ہوا ہے۔

     گھوٹکی میں سرکاری ملازمین اور بلدیاتی نمائندوں کو انتخابی مہم چلانے پر ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر نے نوٹس جاری، وضاحت طلب کر لی۔

    کراچی ایسٹ میں چیئرمین ٹائون میونسل کمیٹی چنیسر فرحان غنی کو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے وضاحت طلب کی ہے۔

    کراچی سینٹرل ، ویسٹ ، کورنگی ، ملیر ، شہید بینظیر آباد، سکھر، میرپورخاص اور دادو  میں  الیکشن کمیشن کی مانیٹرنگ ٹیموں نے کارروائیاں کی ہیں۔

    خلاف ضابطہ سائن بورڈ، پینا فلیکس، پوسٹر اور بینرز ، جھنڈوں سمیت تمام دیگر  تشہیری مواد  عوامی گذر گاہوں، پبلک پارکس، سرکاری عمارتوں اور ٹریفک اشاروں سے ہٹوادیا۔

    صوبائی الیکشن کمشنر سندھ شریف اللہ نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسران کو سخت ہدایات دیتے ہوئے کہا ہے کہ  ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل درآمد کو ہر صورت یقینی بنایا جائے۔