Author: انور خان

  • کراچی میں چند دنوں میں ریکارڈ 57 بار زلزلہ کیوں آیا؟ چونکا دینے والا انکشاف

    کراچی میں چند دنوں میں ریکارڈ 57 بار زلزلہ کیوں آیا؟ چونکا دینے والا انکشاف

    کراچی شہر رواں ماہ زلزلوں کی لپیٹ میں ہے اور 21 دن میں اب تک 57 بار زلزلہ آچکا ہے جس کی نوعیت اگرچہ معمولی ہے لیکن شہری خوفزدہ ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں رواں ماہ 2 جون سے اب تک 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں۔ یہ زلزلے کے جھٹکے ملیر، سعود آباد، لانڈھی، پورٹ قاسم، شاہ لطیف، بھینس کالونی، شیر پاؤ ، قائد آباد کے علاقوں میں محسوس کیے گئے اور ریکٹر اسکیل پر ان کی شدت معمولی نوعیت کی تھی۔

    زلزلے کے مسلسل جھٹکوں نے شہر قائد کے باسیوں کو شدید خوف میں مبتلا کر دیا ہے۔ کراچی میں اتنے تسلسل کے ساتھ زلزلے کیوں آ رہے ہیں اور کون اس کا ذمہ دار ہے۔ چیف میٹرو لوجسٹ امیر حیدر لغاری نے بتا دیا۔

    چیف میٹرو لوجسٹ امیر حیدر لغاری نے کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے تسلسل کے ساتھ زلزلوں کی وجہ بے ہنگم تعمیرات کو قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی بالخصوص فالٹ لائن ایریاز میں تعمیرات کے لیے خصوصی بلڈنگ اتھارٹی ہونی چاہیے۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے بتایا کہ اس سے قبل لانڈھی فالٹ لائن پر 2009 میں چار ماہ کے دوران 36 زلزلے ریکارڈ ہوئے تھے اور ان کی شدت 2.7 سے 3.6 کے درمیان تھی۔ تاہم اب لانڈھی فالٹ لائن شدت کے ساتھ فعال ہوئی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ لانڈھی فالٹ کی حالیہ فعالیت کے باعث رواں ماہ اب تک 57 زلزلے ریکارڈ ہوچکے ہیں، جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.8 تک ریکارڈ کی گئی۔ تاہم حالیہ زلزلوں کو سبق سمجھ کر اس سے سیکھنےکی ضرورت ہے۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ 2009 کے مقابلے میں آج شہر کے حالات بہت مختلف ہیں۔ 16 سالوں کے دوران بے ہنگم تعمیرات نے مسائل کو کئی گنا بڑھا دیا ہے۔ کراچی بالخصوص فالٹ لائن ایریاز میں تعمیرات کیلیے خصوصی بلڈنگ اتھارٹی ہونی چاہیے۔

    امیر حیدر لغاری نے کہا کہ شہر سے ریت، بجری اور زیر زمین پانی کا نکالنا زلزلوں کی ممکنہ وجہ تو ہو سکتی ہے، مگر مکمل نہیں۔ ایکو سسٹم کو نقصان کے اثرات غیر معمولی صورت میں ظاہر ہوتے ہیں۔

    چیف میٹرولوجسٹ نے کہا کہ کراچی میں زلزلوں پر ہنگامی اخراج کا عمل 2016 سے جاری ہے۔ ریڑھی گوٹھ اور بلوچستان کے ساحلی علاقوں میں ڈرلز کی جا چکی ہیں۔ فالٹ لائن زیر زمین انرجی کے بعد دوبارہ متوازن ہو جائے گی اور زلزلے تھمنے کے بعد فالٹ لائن پر برسوں کوئی سرگرمی ممکن نہیں۔

    واضح رہے کہ کراچی میں رواں ماہ پہلی بار 2 جون کو زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے تھے اور 24 گھنٹے کے دوران زلزلے کے 4 جھٹکوں نے شہریوں کو خوف وہراس میں مبتلا کر دیا تھا۔

    یہ زلزلے کے جھٹکے ملیر، سعود آباد، لانڈھی، پورٹ قاسم، شاہ لطیف، بھینس کالونی، شیر پاؤ ، قائد آباد کے علاقوں میں محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر اسکیل پر 3.2 ریکارڈ کی گئی تھی۔ اور اب تک اس میں کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ہے۔

    اس کے بعد زلزلوں کا نہ رکنے والا سلسلہ شروع ہوا اور صرف 21 روز میں اب تک 57 بار زلزلے کے جھٹکے محسوس ہو چکے ہیں۔

    یاد رہے کہ سنگاپورکی نانینگ ٹیکنالوجیکل یونیورسٹی کے ماہرین کراچی کی زمین کے دھنسنے کا اندیشہ پہلے ہی ظاہر کر چکے ہیں۔

    ماہرین کی رپورٹ کے مطابق 2014 سے 2020 کے دوران لانڈھی اور ملیر کے علاقے 15.7 سینٹی میٹر تک دھنس چکے ہیں۔ ان علاقوں کے دھنسنے کی رفتار چینی شہر تیانجن کے بعد دنیا میں تیز ترین ہے، اگر یہ عمل نہ رکا تو مزید علاقے زمین بوس ہو سکتے ہیں۔

  • تعلیمی بجٹ کے لیے مختص رقم استعمال نہ ہونے پر واپس خزانے میں چلا جاتا ہے، ویڈیو رپورٹ

    تعلیمی بجٹ کے لیے مختص رقم استعمال نہ ہونے پر واپس خزانے میں چلا جاتا ہے، ویڈیو رپورٹ

    ماہرین تعلیم کہتے بجٹ پیش ہونے اور اس میں تعلیم کے حوالے سے مختص کی جانے والی رقم کے استعمال کے لیے ایک مؤثر مانیٹرنگ اور مکینزم کی ضرورت ہوتی ہے، سندھ کا تعلیمی بجٹ ایک متوازن اور بالخصوص ٹیچنگ لائسنس کے حوالے سے کیے گئے اقدامات اہمیت کے حامل ثابت ہوں گے۔

    بجٹ ایک مالیاتی دستاویز کے ساتھ ساتھ اخلاقی دستاویز بھی ہوتا ہے جو حکومت کی ترجیحات کا تعین کرتا ہے، صوبہ سندھ کے بجٹ میں پرائمری، سیکنڈری، ہائر سیکنڈری اور جامعات کے حوالے سے مختص کی جانے والی مالیاتی رقم کو ماہرین تعلیم نے خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہا کہ بجٹ جیسے مالیاتی دستاویز کی مانیٹرنگ بھی ضروری ہے۔

    انسٹیٹیوٹ آف ایجوکیشنل ڈیویلپمنٹ آغا خان یونیورسٹی کے پروفیسر و ڈین ڈاکٹر فرید ایف پنجوانی کہتے ہیں کہ بجٹ پیش ہونے ہر 3 ماہ بعد سول سوسائٹی اور اسٹیک ہولڈرز کو تعلیمی بجٹ کے اخراجات پر معلومات بھی لینی چاہیے۔ ماہرین تعلیم کہتے ہیں وفاقی اور صوبائی بجٹ میں مالیاتی مسایل کا مسئلہ نہیں، لیکن گزشتہ 10 سالوں میں پرائمری اور اعلیٰ تعلیم کے لیے مختص رقم میں توازن نہیں ہے۔ بجٹ کے لیے مختص رقم کے اسعتمال نہ ہونے اور مالی سال کے اختتام پر خزانے میں واپسی کا عمل منصوبوں کا متاثر کرتا ہے۔

  • قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب میں یومیہ مریضوں کی تعداد 2 ہزار سے تجاوز کر گئی، سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث امراض قلب کے مریضوں میں اضافہ ہونے لگا ہے۔

    کراچی میں بڑھتے دل کے امراض کے باعث این آئی سی وی ڈی میں یومیہ 2000 سے زائد افراد ایمرجنسی اور او پی ڈی رپورٹ ہونے لگے ہیں۔

    ماہرین صحت کا کہنا ہے طرز زندگی کو تبدیل کرنا انہتائی ضروری ہو چکا ہے، مرغن غذاؤں کا استعمال امراض قلب کے مرض کی اہم وجہ بن چکی ہے، اور تاخیر سے سونے کا عمل بلڈ پریشر کو متاثر کرتا ہے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر این آئی سی وی ڈی پروفیسر طاہر صغیر کے مطابق سگریٹ نوشی اور پیدل نہ چلنے کے باعث شہری دل کے مرض کا زیادہ شکار ہو رہے ہیں۔ سالانہ اعداد و شمار کے مطابق این آئی سی وی ڈی اور اس کے سندھ بھر میں قائم سیٹلایٹ مراکز میں مجموعی مریضوں کی تعداد 24 لاکھ کے قریب ہو جاتی ہے۔

    قومی ادارہ امراض قلب میں آنے والے مریضوں کی انجیو گرافی، انجیوپلاسٹی اور مختلف نوعیت کے ٹیسٹ مفت کیے جاتے ہیں، ماہرین کے مطابق تاخیر سے کھاننا کھانے اور دیر سے سونے والے کم عمر نوجوان بھی امراض قلب سے زیادہ متاثر ہو رہے ہیں۔

  • جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن پھر پھٹ گئی

    جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن پھر پھٹ گئی

    کراچی والوں کو عید پر بھی پانی کی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

     جامعہ کراچی میں پانی کی پائپ لائن پھر پھٹ گئی جس سے جامعہ میں قبرستان جانے والا راستہ مکمل زیرآب آگیا۔

    دو بڑی پائپ لائنوں میں شگاف پڑنے سے تین دن سے پانی ضائع ہوتا رہا جب کہ واٹربورڈ کا عملہ نمائشی اقدام کرتے ہوئے چلتا بنا۔

    کراچی واٹر کارپوریشن کے عملے نے انوکھا کارنامہ انجام دیتے ہوئے واٹرسپلائی لائن کے لیک جوائنٹ پر مٹی ڈال دی اور روانہ ہو گیا۔

    دوسری جانب کراچی ٹھٹھہ قومی شاہراہ کا جوگی موڑ سیوریج کے پانی میں ڈوب گیا جس سے قائد آباد کے قریب مرکزی سڑک کا حصہ دریا کا منظر پیش کرنے لگا۔

  • بڑی خبر، گیارہویں، بارہویں جماعت کے طلبہ کی 7 سال کی فیس معاف

    بڑی خبر، گیارہویں، بارہویں جماعت کے طلبہ کی 7 سال کی فیس معاف

    کراچی: حکومت سندھ نے کراچی انٹر بورڈ کے گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کی 7 سال کی فیس معاف کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق ناصر حسین شاہ اور ضیا لنجار پر مشتمل سندھ کابینہ کی سب کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ انٹر بورڈ کراچی کے گیارہویں اور بارہویں کے طلبہ کی سات سال کی فیس معاف کر دی جائے گی۔

    اجلاس میں فیصلے کے بعد سات سال کی فیس معاف کرنے کی مد میں ایک ارب 27 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری بھی دے دی گئی ہے، اجلاس کو بتایا گیا کہ مالی سال 2017-18 سے لے کر 2023-24 تک گیارہویں اور بارہویں جماعت کے طلبہ کی فیس معاف کر دی گئی تھی۔

    اجلاس کو بتایا گیا کہ فیس کی مد میں ایک ارب 27 کروڑ روپے جاری کیے جائیں اور یہ واجبات حکومت سندھ ادا کرے، 7 برسوں میں 6 لاکھ 92 ہزار طلبہ رجسٹر ہوئے اور امتحانات میں 12 لاکھ 13 ہزار شریک ہوئے۔

    ان طلبہ کی فیس 4 ارب 16 کروڑ روپے تھی، حکومت سندھ نے 2 ارب 89 کروڑ روپے جاری کیے، اب ایک ارب 27 کروڑ روپے کے واجبات ہیں، اجلاس میں انٹر بورڈ کراچی کے لیے ایک ارب 27 کروڑ روپے کے واجبات کی ادائیگی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

  • کراچی میں انٹرمیڈیٹ امتحانات کے دوسرے مرحلے کا آغاز

    کراچی میں انٹرمیڈیٹ امتحانات کے دوسرے مرحلے کا آغاز

    کراچی : شہر قائد میں گیارہویں اوربارہویں جماعت کے کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ کے امتحانات شروع ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے دوسرے مرحلے کے امتحانات کا آغاز ہوگیا۔

    گیارہویں اوربارہویں جماعت کے کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ، آرٹس ریگولر اور آرٹس پرائیویٹ کے امتحانات شروع ہوگئے۔

    دوسرے مرحلے کے امتحانات کا سلسلہ 2 جولائی تک جاری رہے گا، امتحانات میں صبح اور شام کی شفٹوں میں 82ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شرکت کررہے ہیں۔

    آج سینکڈ ایئر انگریزی نارمل اور انگریزی ایڈوانس کا پرچہ منعقد ہوگا۔

    مزید پڑھیں : میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی اسناد کی تصدیق ، طلبا کے لیے اہم خبر

    صبح کی شفٹ 9 بجے سے 12 بجے تک آرٹس ریگولر، آرٹس پرائیویٹ، خصوصی امیدواروں اور ڈپلومہ ان فزیکل ایجوکیشن کے امتحانات ہوں گے ، جس میں 25 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہورہے ہیں۔

    شام کی شفٹ میں دوپہر 2 بجے سے شام 5 بجے تک کامرس ریگولر اور کامرس پرائیویٹ گروپس کے امتحانات ہوں گے، جس میں
    57 ہزار سے زائد امیدوار شرکت کررہے ہیں۔

    انٹرمیڈیٹ کے سالانہ امتحانات برائے 2025 کے دوسرے مرحلہ میں صبح اور شام کی شفٹوں میں مجموعی طور پر 129 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔

    45امتحانی مراکز صبح کی شفٹ میں جبکہ 84شام کی شفٹ میں بنائے گئے ہیں

    صبح اور شام کی شفٹوں میں مجموعی طور پر26 امتحانی مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

  • پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں: تحقیق

    پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں: تحقیق

    کراچی: الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے کہا ہے کہ ایک تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان میں 97 فی صد فارمیسیز میں ادویات درست طریقے سے اسٹور نہیں کی جاتیں۔

    تفصیلات کے مطابق ایک حالیہ تحقیق سے انکشاف ہوا ہے کہ پاکستان کی 50 ہزار سے زائد فارمیسیز میں سے 97 فیصد ایسی ہیں، جہاں ٹمپریچر کنٹرول انوائرمنٹ اور بایوگریڈ ریفریجریٹرز موجود نہیں ہیں، جس کے باعث ادویات کی تاثیر متاثر ہونے کا شدید خدشہ ہے۔

    ایسے میں فلاحی ادارے الخدمت فاؤنڈیشن نے فارمیسی سروسز کے معیار کو بہتر بنانے اور عام آدمی کو معیاری، سستی اور محفوظ دوا گھر کی دہلیز تک پہنچانے کے لیے فارمیسی ہوم ڈیلیوری سروس کا آغاز کیا ہے۔

    الخدمت فارمیسی ہوم ڈلیوری سروس کا افتتاح گزشتہ روز ہیڈکوارٹرز کراچی میں منعقدہ ایک تقریب میں کیا گیا، الخدمت فارمیسی سروسز کے ڈائریکٹر سید جمشید احمد نے بتایا کہ پاکستان کی صرف 3 فی صد فارمیسیز میں ٹمپریچر کنٹرولڈ ماحول موجود ہے، جب کہ ملک میں 88 فی صد فارمیسیز پر میٹرک یا انٹر پاس غیر تربیت یافتہ عملہ کام کر رہا ہے۔


    قومی پولیو مہم میں لاکھوں بچوں کے ویکسین سے محرومی کا انکشاف


    انھوں نے کہا جب دوا کو درست طریقے سے اسٹور نہ کیا گیا ہو، اور دینے والا غیر تربیت یافتہ ہو، تو دوا علاج نہیں بلکہ خطرہ بن جاتی ہے۔ انھوں نے ایک ریسرچ اسٹڈی کے حوالے سے بتایا کہ مارکیٹ میں 40 فی صد تک جعلی یا ناقص ادویات گردش کر رہی ہیں، جن کے نتیجے میں قیمتی جانیں ضائع ہو رہی ہیں۔

    عمیمہ مزمل کا کہنا تھا ہمارے ملک میں ڈرگ اسٹورز تو ہیں، لیکن فارمیسیز نہیں۔ وہاں ڈاکٹر کی لکھی دوا کو سمجھنے والا تربیت یافتہ فرد نہیں ہوتا، جس کے باعث غلط دوا دی جاتی ہے۔ الخدمت کے چیف نیٹ ورکنگ آفیسر نوید بیگ نے کہا کہ پاکستان میں کوئی فارمیسی 15 فیصد رعایت پر دوا نہیں دیتی، مگر ہم دے رہے ہیں، صرف فارمیسی ہی نہیں، بلکہ سستا ترین ایم آر آئی، معیاری ڈائیگناسٹک سروسز اور صحت سے متعلق دیگر سہولیات بھی فراہم کر رہی ہے۔

  • طلبہ و طالبات کیلیے نئی 2723 اسکالرسپس کی منظوری

    طلبہ و طالبات کیلیے نئی 2723 اسکالرسپس کی منظوری

    محکمہ تعلیم سندھ نے طلبہ و طالبات کی سال 24-2023 کے لئے نئی 2723 اسکالرسپس کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ کی شاہ کی زیر صدارت سندھ ایجوکیشن اینڈومینٹ فنڈ ٹرسٹ کا اجلاس ہوا جس کی صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے بحیثیت چیئرمین سندھ ایجوکیشن اینڈومینٹ فنڈ کے بورڈ آف ٹرسٹی کے اجلاس کی صدارت کی۔

    اجلاس میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے والے طلبہ و طالبات کی سال 24-2023 کے لئے نئی 2723 اسکالرسپس کی منظوری دی گئی۔ ‏SEEF بورڈ اجلاس میں 4877 طلبہ و طالبات کی تعلیم جاری رکھنے کے لیے اسکالرشپ کی تجدید کی گئی۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ SEEF اسکالرشپ کے تحت سندھ سے تعلق رکھنے والے طلباء کو ملک بھر کی 90 یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے لیے اسکالرشپ دی جا رہی ہیں۔

    ‏SEEF کا کل سرمایہ 9.2 بلین روپے تک پہنچ چکا ہے، جس سے ہونے والی منافعے سے اسکالرشپ کی فیس دی جاتی ہیں۔ سندھ ایجوکیشن اینڈومینٹ فنڈ میں 2 سالوں سے سرمایہ کاری کے لئے 2 بلین روپے کا اضافہ کیا گیا۔

    صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے اس موقع پر کہا کہ  سندھ ایجوکیشن اینڈومینٹ فنڈ غریب اور ہونہار طلباء کی اعلیٰ تعلیم میں مدد کے لیے قائم کیا گیا، ‏SEEF اسکالرشپ کی مدد سے سندھ کے طلباء ملک بھر کی سرکاری و نجی یونیورسٹیز میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر سکتے ہیں۔

    وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ ہمارا مقصد غریب اور ہونہار نوجوان کو اعلیٰ معیار کی تعلیم حاصل کرنے کے لیے یکساں مواقع فراہم کرنا ہے۔

    صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے یونیورسٹیز کے وائس چانسلز کے بطور بورڈ میمبرز کی عدم حاضری پر ناراضگی کا اظہار کیا۔

  • نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    نوجوانوں میں دل کی بیماریاں، پاکستانی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی

    کراچی: پاکستان کی تاریخ کی پہلی طویل مدتی ریسرچ اسٹڈی کے حوالے سے طبی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پاکستانی نوجوانوں میں امراض قبل (دل کی بیماریاں) قومی صحت کے بڑے بحران کی شکل اختیار کر سکتی ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق پاکستانی نوجوانوں میں دل کے امراض میں خطرناک حد تک اضافہ ہو رہا ہے، جہاں 70 فی صد نوجوان مرد اور خواتین موٹاپے کا شکار ہیں۔ بیش تر افراد کی شریانوں میں چکنائی جمنے کا عمل ابتدائی عمر میں شروع ہو جاتا ہے جو قبل از وقت ہارٹ اٹیک کا باعث بن رہا ہے۔

    پاکستان کی تاریخ کی پہلی مرتبہ طویل مدتی تحقیقی ریسرچ ’پاک صحت‘ کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 80 فی صد خواتین اور 70 فی صد مرد موٹاپے کا شکار ہیں، 70 فی صد سے زائد افراد کا خراب کولیسٹرول خطرناک حد تک بلند ہے۔ پاکستان سوسائٹی آف انٹرنل میڈیسن کی کانفرنس میں پروفیسر بشیر حنیف کے مطابق یہ شرح دنیا بھر میں کسی بھی نوجوان آبادی میں پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔


    پاکستان میں چین کے تعاون سے جینیاتی تحقیق کے سلسلے میں اہم پیش رفت


    رپورٹ کے مطابق 2 ہزار سے زائد بظاہر صحت مند مرد خواتین کے ٹیسٹ کیے گئے ہیں، جن کی عمریں 35 سے 65 سال کے درمیان تھی، ان افراد کی مکمل میڈیکل اسکریننگ، خون کے تجزیے، کیمیاتی ٹیسٹ اور شریانوں کی انجیو گرافی بھی کی گئی۔


    ہارٹ اٹیک سے بچنے کیلیے ان 5 ہدایات پر عمل کریں


    ماہرین صحت کہتے ہیں کہ فوری اقدامات نہ کیے گئے تو پاکستان کے نوجوانوں میں امراض قلب ایک بڑے قومی صحت کے بحران کی شکل اختیار کر سکتے ہیں۔

  • سرکاری اسکولوں میں مفت کھانا فراہم کرنے کا آغاز

    سرکاری اسکولوں میں مفت کھانا فراہم کرنے کا آغاز

    سندھ حکومت کی جانب سے پسماندہ علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں طالب علموں کو مفت کھانا فراہم کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ حکومت کی جانب سے صوبے کے پسماندہ علاقوں کے سرکاری اسکولوں میں ’’اسکول کھانا پروگرام‘‘ کے تحت طالب علموں میں مفت کھانا فراہم کرنے کا آغاز کر دیا گیا ہے۔

    یہ پروگرام سماجی تنظیم اللہ والا ٹرسٹ کے تعاون سے شروع کیا گیا ہے اور وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے گورنمنٹ بوائز پرائمری اسکول مراد میمن میں اس پروگرام کا افتتاح کیا۔ اس موقع پر ٹرسٹ کے سربراہ شاہد لون بھی موجود تھے۔
    صوبائی وزیر نے خود بچوں کو پلیٹوں میں کھانا دیا اور انہیں اپنے ہاتھوں سے کھلایا۔

    اس موقع پر انہوں نے طلبہ سے ان کی تعلیمی سرگرمیوں کے حوالے سے بھی رپورٹ حاصل کی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سید سردار علی شاہ نے کہا کہ غذائی کمی کی وجہ سے بچوں کی سیکھنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔ اس پروگرام کی مدد سے بچوں کی نیوٹیریشنل ضروریات کو پورا کرنے میں مدد ملے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ غربت کے لحاظ سے پاکستان کا شمار دس غریب ممالک کی فہرست میں شامل ہے۔ پاکستان میں 42 فیصد لوگ غربت کی لکیر کے نیچے زندگی بسر کر رہے ہیں بالخصوص پسماندہ علاقوں کے بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ آج اس پروگرام کا آغاز ہوا ہے اسکول کھانا پروگرام کی مدد سے پہلے مرحلے میں 70 ہزار سے زائد بچوں کو کھانا فراہم کیا جاۓ گا۔