Author: انور خان

  • میٹرک اور انٹرمیڈیٹ  کی اسناد کی تصدیق ، طلبا کے لیے اہم خبر

    میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی اسناد کی تصدیق ، طلبا کے لیے اہم خبر

    کراچی : میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبا کے لئے اسناد کی تصدیق کے حوالے سے اہم خبر آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کی اسناد کی تصدیق آن لائن ہوگی ، اس حوالے سے انٹر بورڈز کوآرڈنیشن کمیشن نے نوٹیفکیشن جاری کردیا۔

    جس میں کہا ہے کہ سندھ میں میٹرک اور انٹر سرٹیفکیٹس کی تصدیق کا عمل آن لائن منتقل کیا جا رہا ہے، بورڈ سے سیل بند اسناد کے لفافے ناقابل قبول ہوں گے اور سندھ کےتمام بورڈزکوآئی بی سی سی سے لنک ہونا ہوگا۔

    آئی بی سی سی نے ہدایت کی ہے کہ سندھ کے تمام تعلیمی بورڈز کو اس کے پلیٹ فارم سے منسلک کیا جائے تاکہ بغیر کسی رکاوٹ کی تصدیق کو یقینی بنایا جا سکے۔

    اس وقت یہ نظام کراچی میٹرک بورڈ، سکھر ایجوکیشن بورڈ اور ضیاء الدین بورڈ میں نافذ ہے،آئی بی سی سی نے کہا کہ سندھ کے باقی بورڈز بھی جلد از جلد اپنا ڈیٹا آن لائن کریں۔

    کراچی کی خبریں

  • انٹرمیڈیٹ امتحانات : سندھ حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

    انٹرمیڈیٹ امتحانات : سندھ حکومت نے بڑا فیصلہ کرلیا

    کراچی : سندھ حکومت نے انٹرمیڈیٹ امتحانات کے حوالے سے اہم فیصلہ کرتے ہوئے محکمہ داخلہ، آئی جی پولیس اور کمشنر کراچی سے مدد مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے انٹرمیڈیٹ امتحانات کی کڑی نگرانی کا فیصلہ کرلیا ، اس سلسلے میں سیکریٹری کالج ایجوکیشن نے محکمہ داخلہ، آئی جی پولیس اور کمشنرکراچی سے مدد مانگ لی۔

    ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ، اور تمام ریجنل ڈائریکٹر کالجز کو ہدایت جاری کی گئی ہیں، جس میں کہا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن کےافسران کو مکمل سیکیورٹی اور تعاون کی درخواست کی ہے۔

    نوٹیفکیشن میں محکمہ داخلہ،آئی جی پولیس اور کمشنر کراچی سے درخواست کی ہے کہ مختلف امتحانی مراکز سے بے ضابطگیوں کی شکایات سامنے آرہی ہیں۔

    خیال رہے انٹر بورڈ کے تحت جاری سالانہ امتحانات کا سلسلہ جاری ہے، جہاں امتحانات میں 1 لاکھ 26 ہزار 500 سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہیں تاہم کسی بھی امتحانی مرکز سے نقل کی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

    انٹرمیڈیٹ امتحانات کا پہلا مرحلہ 29 مئی تک جاری رہے گا، جس کے لئے مجموعی طور پر 182 امتحانی مراکز قائم کئے گئے ہیں ، جس میں 36 مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔

    امتحانی مراکز پر امیدواروں کو ہر ممکن سہولت فراہمی بھی برقرار رہا، 16 سپر ویجی لینس ٹیمیں امتحانی مراکز کا دورے کر کے نگرانی کریں گی، نقل میں ملوث طالب علم کو تین سال کیلئے نااہل قرار دیا جائے۔

  • اسپیشل طلبہ نے جاپان اور ملائیشیا میں تائیکوانڈو میں نام روشن کر لیا

    اسپیشل طلبہ نے جاپان اور ملائیشیا میں تائیکوانڈو میں نام روشن کر لیا

    کراچی: شہر قائد کے اسپیشل طلبہ نے جاپان اور ملائیشیا میں تائیکوانڈو میں نام روشن کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے 8 اسپیشل طلبہ نے جاپان اور ملائیشیا میں ہونے والی تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔

    ووکیشنل ٹریننگ سینٹر کے ڈائریکٹر عامر شہاب اور جنرل سیکریٹری ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ اسپیشل طلبہ نے جاپان میں واٹا اوپن تائیکوانڈو چیمپئن شپ میں 6 اور 2 سلور میڈل اپنے نام کیے، جب کہ ملائیشیا تائیکوانڈو ٹیسٹ میچ میں 7 گولڈ میڈل اسپیشل طلبہ نے پاکستان کو جتوائے۔

    تائیکوانڈو کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر

    ’کے وی ٹی سی‘ کے جوائنٹ سیکریٹری ڈاکٹر فرحان عیسیٰ نے کہا ’’کھیل میں اسپانسرز شپ ضروری ہے، کرکٹ میں اسپانسر شپ نے کرکٹ کو تباہ کیا ہے، مگر دیگر کھیلوں میں اگر اس طرح اسپانسر شپ ملنے لگے تو ہر کھیل میں ہم آگے ہوں گے۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ کے وی ٹی سی ان اسپیشل طلبہ کو ہر طرح سے تعاون کر رہا ہے۔

    تائیکوانڈو کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر

    تائیکوانڈو استاد نجم نے کہا یہ بچے فرشتوں کی طرح ہیں ان کے ساتھ کام کرنے میں بہت مزہ آتا ہے۔ وکیشنل ٹرینگ سینٹر کے ڈائریکٹر کی عامر شہاب نے کہا ’’لوگوں کی سپورٹ کی وجہ سے یہ کامیابی ملی ہے، ان بچوں پر ہم نے دو سال کی محنت کی تھی جس کا نتیجہ اچھا رہا۔‘‘

    تائیکوانڈو کراچی ووکیشنل ٹریننگ سینٹر

    انھوں نے بتایا کہ کے وی ٹی سے کے طلبہ نے 50 ممالک کے درمیان مقابلہ کیا، 7 ہزار طلبہ میں سے 8 طلبہ نے پاکستان کو میڈلز جتوایا، اور 50 ممالک میں پاکستان کا جھنڈا سب سے اوپر تھا۔


    انٹرنیشنل کک باکسر رابعہ نور نے باکو میں گولڈ میڈل جیت لیا، فائٹ ویڈیوز دیکھیں


    عامر شہاب کا کہنا تھا کہ ان اسپیشل طلبہ کے والدین نے بھروسہ کیا اور انھیں ہمارے ساتھ بھجا، جب ہم جیت کر وطن واپس پہنچے تو ان کے والدین نے ہمارا استقبال کیا۔

  • پاکستان کی کتنے فیصد آبادی موٹاپے کا شکار؟ ماہرین صحت نے انتباہ جاری کر دیا!

    پاکستان کی کتنے فیصد آبادی موٹاپے کا شکار؟ ماہرین صحت نے انتباہ جاری کر دیا!

    ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ 80 فیصد پاکستانی مٹاپے کا شکار ہیں اور موٹاپا پاکستان کے بالغ افراد اور بچوں میں خطرناک امراض پیدا کر رہا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی پریس کلب کی ہیلتھ کمیٹی اور گیٹز فارما کے اشتراک سے آگہی اور اسکریننگ کیمپ لگایا گیا۔ اس دوران پریس بریفنگ میں ماہرین صحت نے موٹاپے کو تمام غیر متعدی بیماریوں کی “ماں” قرار دیتے ہوئے کہا کہ 80 فیصد پاکستانیوں کی کمر کی پیمائش خطرناک حد سے تجاوز کر چکی ہے۔ موٹاپا مَردوں میں قبل از وقت اموات،عورتوں میں بانجھ پن اور بچوں کو چھوٹی عمر میں پیچیدہ بیماریوں میں جکڑ رہا ہے۔

    آغا خان اسپتال کی اینڈو کرائانالوجسٹ ڈاکٹر اسما احمد نے ایک حالیہ سروے کے حوالے سے بتایا کہ پاکستان میں 35 فیصد خواتین اور 28 فیصد بچے موٹاپے کا شکار ہیں، جبکہ 80 فیصد سے زائد بالغ افراد کی کمر کی پیمائش غیر صحت مند حد سے تجاوز کر چکی ہے۔

    انہوں نے زور دے کر کہا کہ موٹاپے کو ایک باقاعدہ بیماری کے طور پر تسلیم کیا جانا چاہیے، جو نہ صرف طرزِ زندگی کا مسئلہ ہے بلکہ ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس، بانجھ پن اور اعضا کی خرابی کا بنیادی سبب بھی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بچوں میں اسکرین ٹائم، جنک فوڈ اور دیر رات سونے کی عادتیں بڑھ رہی ہیں، جس کی وجہ سے وہ جسمانی طور پر کمزور اور موٹاپے کا شکار ہو رہے ہیں۔

    ڈاکٹر اسما کا کہنا تھا کہ زیادہ تر افراد کو اس بات کا علم ہی نہیں ہوتا کہ انہیں بلڈ پریشر ہے، جو اکثر موٹاپے سے جڑا ہوتا ہے اور گردوں، دل اور دماغ کو نقصان پہنچاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گھر کے کھانوں، سبزیوں، انڈے، دودھ، دہی اور دالوں کا استعمال بڑھانا اور فاسٹ فوڈ کو ترک کرنا ہوگا۔

    جناح اسپتال کے معدہ و جگر کے شعبے کی سربراہ ڈاکٹر نازش بٹ نے بھی کہا کہ موٹاپے کو سنجیدہ بیماری سمجھنا ہوگا کیونکہ یہ خود دیگر بیماریوں جیسے ذیابیطس، کولیسٹرول، دل کی بیماریوں اور فالج کا پیش خیمہ بنتا ہے۔

    اس موقع پر دیگر ماہرین نے زور دے کر کہا کہ موٹاپا اب صرف ایک انفرادی مسئلہ نہیں بلکہ قومی سطح کا بحران بن چکا ہے، جس پر قابو پانے کے لیے فوری عوامی آگہی، بروقت اسکریننگ اور ایک جامع سماجی و ثقافتی تبدیلی کی ضرورت ہے۔

  • پاکستان میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی بڑھتی تعداد کی وجہ کیا ہے؟

    پاکستان میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی بڑھتی تعداد کی وجہ کیا ہے؟

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان کی 85 فیصد سے زائد آبادی میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہے جس کی وجہ سے جسم کو خون فراہم کرنے والی شریانے سکڑ رہی ہیں، شریانوں کے تنگ ہونے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک، فالج سمیت دیگر مسائل میں اضافہ ہورہا ہے۔

    دوسری جانب اسکول جانے والے بچوں اور نوجوان نسل میں فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال کی وجہ سے کم عمری ان بچوں میں شریانے کی تنگی کی شکایت تیزی سے بڑھ رہی ہے، مرغن اور غیرمعیاری کھانوں کے استعمال سے پاکستان کی اکثریت آبادی میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار کم  اور خراب کولیسٹرول کی مقدار میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے، چکنائی والی اشیاء کے استعمال سے جسم میں چربی کی وجہ سے مرض میں ہولناک اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

    یہ بات پاکستان میں پہلی بار تشکیل دی جانے والی  لیپیڈ فورم آف پاکستان کے ماہرین نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ اس فورم کا مقصد عوام میں صحت مندانہ دل کے حوالے سے شعور اجاگر کرنے ہے۔

    فورم کے ماہرین پروفیسر عبدالرشید، پروفیسر نواز لشاری، ڈپٹی ڈائریکٹر ہیلتھ کراچی ڈاکٹر پیرغلام نبی شاہ چیلانی، پروفیسر جمیل احمد، پروفیسر کمال یوسف نے بتایا کہ چکنائی اور فاسٹ فوڈ استعمال کرنے سے جسم میں خراب کولیسٹرول کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے جس کی وجہ سے دل کو فراہم کرنے والی خون کی شریانے میں تنگی پیدا ہورہی ہے اور جسم میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار بہت کم ہورہی ہے۔ ایسی صورت میں ہارٹ اٹیک اور فالج کی امراض میں اضافہ ہورہا ہے۔ جسم میں گڈ کولیسٹرول کی مقدار 50 فیصد سے زائد ہونی چاہیے۔

    ان ماہرین نے بتایا کہ صحت مندانہ غذاء کے استعمال سے شریانوں میں خون کی روانی متاثر نہیں ہوتی، زندگی کو بہتر بنانے کے لیے متوازن غذاء استعمال کریں، خون میں چربی کی مقدار زیادہ ہونے سے دل کے متعد امراض جنم لے رہے ہیں۔ طرززندگی کو بہتر بنانے کے لیے واک لازمی ہے۔ ان ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ والدین اپنے بچوں کو فاسٹ فوڈ اور چکنائی والی اشیاء سے دور رکھیں، یومیہ واک کرنے سے ذہنی تناؤ(Stress) میں کمی واقع ہوتی ہے، یہ سائنس نے ثابت کردیا ہے کہ واک کرنے سے خون کی روانی اور جسم میں موجود چربی سمیت زہریلی مادے ضائع ہوتے رہتے ہیں۔

  • کراچی : انٹر امتحان میں پرچے سوشل میڈیا پر لیک  ہونے سے بچانے کے لئے بڑا اقدام

    کراچی : انٹر امتحان میں پرچے سوشل میڈیا پر لیک ہونے سے بچانے کے لئے بڑا اقدام

    کراچی : انٹر امتحان میں پرچے سوشل میڈیا پر لیک ہونے سے بچانے کے لئے بڑا اقدام سامنے آیا، سیکرٹری بورڈ کا تقرر کردیا گیا ، جو پرچہ آؤٹ ہونے کی اطلاع ٹیم کو دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں انٹر امتحان میں پرچے سوشل میڈیا پر لیک سے بچاؤ کیلئے سیکرٹری انٹر بورڈ کی تقرری کردی گئی۔

    نیشنل سائبرکرائم انویسٹی گیشن ایجنسی ٹیم کی معاونت کے لئے سیکرٹری کا تقرر کیا گیا ہے۔

    امتحانات کے پہلے روز کسی سینٹر پر پرچہ لیک ہونےکی اطلاع نہیں ملی ، پرچوں کی ممکنہ لیک پر تحقیقات کیلئے چیئرمین انٹربورڈ نے این سی سی آئی اے کو خط لکھا تھا۔

    بورڈ سیکرٹری پرچے کی سوشل میڈیا پر آؤٹ ہونے کی اطلاع ٹیم کو دیں گے اور بورڈ انتظامیہ کی شکایت پر سائبرکرائم ٹیم متعلقہ امتحانی سینٹر پر چھاپہ مارے گی۔

    خیال رہے کراچی میں اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت انٹر کے سالانہ امتحانات کا آغاز ہوگیا ہے، جس میں 1 لاکھ 26 ہزار 500 سے زائد طلبہ و طالبات صبح اور شام کی شفٹوں میں شریک ہو رہے ہیں۔

    انٹر بورڈ کے امتحانات دو شفٹوں میں لیے جا رہے ہیں۔ صبح کی شفٹ میں 92 ہزار سے زائد طلبہ و طالبات شامل ہیں، جنہوں نے سائنس پری میڈیکل سمیت دیگر مضامین کا امتحان دینا ہے۔

    صبح کی شفٹ کا امتحان صبح 9 بجے سے 12 بجے تک ہوگا۔

  • پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا، لیب میں‌ قیمتی کیمیکل ضائع

    پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا، لیب میں‌ قیمتی کیمیکل ضائع

    کراچی: کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی سائفن کی مرمت تو اتوار کو مکمل ہو گئی ہے تاہم پھٹنے والی پائپ لائن نے کراچی یونیورسٹی کا کروڑوں کا نقصان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں پانی کی لائن پھٹنے سے کروڑوں کا نقصان ہوا ہے، شعبہ کیمسٹری کے بیسمنٹ میں پانی جمع ہونے سے کیمیکل ضائع ہو گئے ہیں۔ شعبہ کیمسٹری میں زیر تعلیم طلبہ کے پریکٹیکل کے لیے اب کیمیکل دستیاب نہیں۔

    کراچی یونیورسٹی بیسمنٹ میں پانی بھرا ہوا ہے
    کراچی یونیورسٹی بیسمنٹ میں پانی بھرا ہوا ہے

    کراچی یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پانی بھرنے کی وجہ سے مختلف شعبوں کے بیسمنٹ میں فرنیچر، کمپیوٹر اور دیگر اشیا بھی خراب ہو گئی ہیں، ایسے میں جامعہ کے مختلف شعبوں کے بیسمنٹ سے نکاسئ آب جاری ہے۔ گلشن اقبال ٹاؤن کا عملہ بیسمنٹ سے نکاسئ آب کے کام میں آج بھی مصروف رہا، اساتذہ نے کراچی واٹر کارپوریشن سے فوری ازالے کا مطالبہ کر دیا ہے۔


    کراچی : پانی کی لائن پھٹنے سے کراچی یونیورسٹی اسٹاف کالونی کے 400 سے زائد گھر زیرآب


    جامعہ کراچی میں پانی کی 84 انچ کی برسوں کی بوسیدہ پائپ لائن پھٹ گئی تھی، واٹر کارپوریشن نے 96 گھنٹے کے مطلوبہ وقت میں مرمتی کام مکمل کیا، لائن میں شگاف منگل کے روز پڑا تھا، مرمتی کام میں 1971 کی آر سی سی لائن کے متاثرہ حصے کو تبدیل کیا گیا۔

    پانی کی پائپ لائن پھٹنے سے کراچی یونیورسٹی میں 400 سے زائد مکان اور رہائشی علاقے کی تمام سڑکیں زیر آب آگئی ہیں، گھروں میں پانی داخل ہونے سے بھاری مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑا، پانی جانے کی وجہ سے کئی ڈپارٹمنٹ میں تدریسی عمل بھی معطل رہا جبکہ شعبہ ٹرانسپورٹ ڈوبے ہونے کی وجہ سے طلبہ کی پوائنٹ کی بسیں بھی روانہ نہیں کی جا سکیں۔

    اسٹاف کالونی میں رہائش پذیر افراد کو اپنے قریبی عزیزوں کے گھر منتقل ہونا پڑا، کراچی یونیورسٹی میں سیلابی صورت حال ہو گئی تھی، اور سائنس فیکلٹی، ماس کمیونی کیشن، کیمسٹری، فزکس، فارمیسی، اور کمپیوٹر سائنس سمیت مختلف ڈپارٹمنٹ ڈوب گئے تھے۔

  • انٹرمیڈیٹ سائنس آرٹس کے امتحانات شروع، ہر پرچے میں مخصوص کوڈ شامل

    انٹرمیڈیٹ سائنس آرٹس کے امتحانات شروع، ہر پرچے میں مخصوص کوڈ شامل

    کراچی: انٹرمیڈیٹ سائنس, آرٹس کے امتحانات آج سے شروع ہو رہے ہیں، نقل میں ملوث طلبہ اور واٹس ایپ پر پرچہ اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی، جب کہ ہر پرچے میں مخصوص کوڈ شامل کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کے تحت انٹرمیڈیٹ سالانہ امتحانات کا آغاز آج سے ہو رہا ہے، آج صبح کی شفٹ میں گیارویں جماعت پری انجئیرنگ ریاضی میں فیل ہونے والے طلبہ کا پرچہ لیا جائے گا۔

    انٹرمیڈیٹ امتحانات کا پہلا مرحلہ 29 مئی تک جاری رہے گا، سائنس پری میڈیکل، پری انجینئرنگ، ہوم اکنامکس کے امتحانات صبح 9 سے 12 بجے تک ہوں گے، سائنس جنرل کے امتحانات دوپہر کی شفٹ میں 2 سے 5 بجے تک لیے جائیں گے۔

    امتحانات میں 1 لاکھ 26 ہزار 500 سے زائد طلبہ و طالبات شریک ہوں گے، مجموعی طور پر 182 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں، اور 36 مراکز کو انتہائی حساس قرار دیا گیا ہے۔


    واٹس ایپ کے ذریعے نقل : چیئرمین بورڈ نے امتحانات سے قبل ہی انٹر کے طلبہ کو خبردار کر دیا


    پرچہ آؤٹ ہونے سے روکنے کے لیے ہر پرچے میں مخصوص کوڈ شامل کیا گیا ہے، 16 سپر ویجیلینس ٹیمیں امتحانی مراکز کے دورے کر کے نگرانی کریں گی، موبائل فون، لیپ ٹاپ، ٹیبلٹس اور نقل کے مواد پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے، نقل میں ملوث طالب علم کو 3 سال کے لیے نااہل قرار دیا جائے گا۔

    دفعہ 144 کے تحت فوٹو اسٹیٹ دکانیں اور غیر متعلقہ افراد پر پابندی عائد ہے، جب کہ پرچہ آؤٹ کیے جانے اور نقل کی روک تھام کے خلاف ایف آئی اے سے مدد طلب کی گئی ہے، چیئرمین انٹربورڈ غلام علی نے خبردار کیا ہے کہ واٹس ایپ پر پرچہ اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہوگی۔

    ہنگامی صورت حال میں ریسکیو 1122 کی ایمبولینسیں تعینات ہوں گی، فرسٹ ایڈ کیمپس، فرسٹ ایڈ باکس اور ایمبولینس ہر امتحانی مرکز کے باہر موجود ہوں گے، جب کہ کمشنر آفس اور بورڈ آفس میں مانیٹرنگ سیلز قائم کر دیے گئے ہیں۔

  • کراچی کے شہریوں کے لیے بڑی خوش خبری، پانی سپلائی کب سے بحال ہوگی؟

    کراچی کے شہریوں کے لیے بڑی خوش خبری، پانی سپلائی کب سے بحال ہوگی؟

    کراچی: کینجھر جھیل سے کراچی کو پانی فراہم کرنے والی سائفن کی مرمت مکمل ہو گئی، شہر قائد کے باسیوں کے لیے خوش خبری ہے کہ آج سے پانی سپلائی بحال ہو جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق واٹر کارپوریشن حکام نے کہا ہے کہ جامعہ کراچی میں پانی کی 84 انچ کی متاثرہ پائپ لائن کا مرمتی کام مکمل ہو گیا ہے۔

    حکام واٹر کارپوریشن کے مطابق شہر کو آج سے پانی کی سپلائی بحال ہو جائے گی، واٹر کارپوریشن نے 96 گھنٹے کے مطلوبہ وقت میں مرمتی کام مکمل کیا، اپ اسٹریم اور ڈاؤن اسٹریم کو پہلے 8 انچ کھولا جائے گا۔

    کراچی پائپ لائن جامعہ کراچی

    حکام نے بتایا کہ منگل کے روز جامعہ کراچی کی حدود میں پانی کی 84 انچ کی لائن میں ایک بڑا شگاف پڑا تھا، جس سے کراچی کے مختلف علاقوں میں پانی کی سپلائی معطل ہو گئی تھی، تاہم لائن کی بحالی کے بعد پانی سپلائی بھی بحال ہو رہی ہے۔

    واٹر کارپویشن حکام کہتے ہیں کہ دن رات کی محنت کے بعد بوسیدہ پائپ تبدیل کر دی گئی ہے، 1971 کی آر سی سی لائن کے متاثرہ حصے کو تبدیل کر دیا گیا ہے، کراچی واٹر کارپوریشن کی جانب سے 94 گھنٹے کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی، جو آج اتوار کے روز مکمل ہو گئی۔ ہفتے کے روز بھی عملے اور واٹر کارپوریشن کے حکام نے صورت حال کا تفصیلی جائزہ لیا تھا۔

    واضح رہے کہ پانی کی یہ لائن دھابیجی سے 140 کلو میٹر طویل ہے، 1971 کی آر سی سی لائن انتہائی بوسیدہ ہو چکی ہے، سائفن لائن کی مدت مکمل ہو چکی ہے، اس اہم مرکزی لائن میں متعدد مرتبہ شگاف پڑا ہے۔

  • این آئی سی وی ڈی کی بھارت سے واپس آئے بہن بھائی کے لیے مفت دل کی سرجری کی پیشکش

    این آئی سی وی ڈی کی بھارت سے واپس آئے بہن بھائی کے لیے مفت دل کی سرجری کی پیشکش

    این آئی سی وی ڈی نے بھارت سے واپس آنے والے بہن بھائی کے لیے مفت زندگی بچانے والی دل کی سرجری کی پیشکش کردی۔

    قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئئی سی وی ڈی) کراچی نے دو پاکستانی بچوں 9 سالہ عبداللہ اور 7 سالہ منسا جو پیدائشی دل کی بیماری میں مبتلا ہیں ان کے مکمل علاج کی ذمہ داری اٹھا لی۔

    جب خاندان کو بھارت سے اچانک پاکستان واپس آنا پڑا تو این آئی سی وی ڈی نے ایک اعلیٰ سطحی میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تاکہ عبداللہ اور اس کی بہن کی حالت کا جائزہ لیا جا سکے اور ماہرین کی رہنمائی فراہم کی جا سکے۔

    اس بورڈ میں ماہرامراض قلب اطفال، ماہر بیہوشی، اور سی ٹی اسکین کے ماہر شامل تھے جنہوں نے کیس کا تفصیلی معائنہ کیا۔

    تفصیلی جائزے کے بعد، میڈیکل بورڈ نے تصدیق کی کہ عبداللہ اور اس کی چھوٹی بہن منسا دونوں کی سرجری این آئی سی وی ڈی کراچی میں مکمل محفوظ طریقے سے کی جا سکتی ہے جس کے بعد بیرون ملک علاج کی مزید ضرورت باقی نہیں رہی۔

    بچوں کے والد کواین آئی سی وی ڈی کی سینئر میڈیکل ٹیم کی جانب سے آپریشن کے طریقہ کار، صحتیابی کے عمل، اور متوقع نتائج پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ اس مشاورت کے بعد بچوں کے والد نے اسپتال کی تیاریوں پر مکمل اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ بھارت میں علاج کی ناکامی کے بعد این آئی سی وی ڈی نے ان کے خاندان کے لیے نئی امید پیدا کی ہے۔

    والد فی الوقت راولپنڈی میں آرمڈ فورسز انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی (اے ایف آی سی) میں دوسرے ماہرین سے رائے لینے کے لیے گئے ہیں، جس کے بعد بچوں کی سرجری این آئی سی وی ڈی میں طے کی جائے گی۔

    دونوں پیچیدہ بچوں کی دل کی سرجریاں بالکل مفت کی جائیں گی جو کہ این آئی سی وی ڈی اور حکومت سندھ کے اس وژن کی عکاسی کرتی ہیں کہ ہر پاکستانی کو عالمی معیار کی دل کی طبی سہولیات بغیر کسی مالی بوجھ کے فراہم کی جائیں۔

    واضح رہے کہ این آئی سی وی ڈی پاکستان کا سب سے بڑا اور جدید ادارہ ہے جو بچوں اور بڑوں دونوں کے لیے امراض قلب کی اعلیٰ معیار کی سہولیات فراہم کر رہا ہے، اور وہ اپنا مشن فخر سے جاری رکھے ہوئے ہے۔