Author: انور خان

  • کراچی کے نجی اسکول میں خواتین واش روم میں خفیہ کیمروں کا انکشاف

    کراچی کے نجی اسکول میں خواتین واش روم میں خفیہ کیمروں کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد کے نجی اسکول میں خواتین واش روم میں خفیہ کیمروں کا انکشاف سامنے آیا، محکمہ تعلیم کی ٹیم نے واش روم سے خفیہ کیمرے بر آمد کرلیے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسکول میں خواتین واش روم میں خفیہ کیمروں کا انکشاف ہوا، جس کے بعد خواتین نے محکمہ تعلیم کو خفیہ کیمروں سے متعلق شکایت کی۔

    شکایت پر محکمہ تعلیم کی ٹیم نے اچانک اسکول کا دورہ کیا اور دورے کے دوران خواتین واش روم سے خفیہ کیمرے بر آمد کرلیے گئے، کیمروں کو واش روم کی دیواروں میں سوئچ بورڈز کی طرح نصب کیا گیا تھا۔

    ویجیلنس ٹیم نے خفیہ کیمروں سے متعلق رپورٹ محکمہ تعلیم کو جمع کروادی،خفیہ کیمرے سے خواتین کی نازیبا ویڈیو بنائی جاتی تھیں۔

  • سندھ میں کرونا ویکسین کی 76 ہزار سے زائد خوارکیں ضائع، آسٹرازینیکا اور فائزر بھی شامل

    سندھ میں کرونا ویکسین کی 76 ہزار سے زائد خوارکیں ضائع، آسٹرازینیکا اور فائزر بھی شامل

    کراچی: صوبہ سندھ میں 76 ہزار سے زائد کرونا ویکسین کی خوراکیں ضائع ہوئیں، جن میں سب سے زیادہ آسٹرزینیکا کی خوراکیں شامل ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کو صوبائی محکمہ صحت کے ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق صوبے میں 76 ہزار 935 انسداد کورونا کی ویکسین خوراکیں ضائع ہو گئیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ یہ خوراکیں صوبے بھر میں قائم مختلف سینٹرز پر رکھی گئیں تھیں، جو حکام اور عملے کی غفلت کیوجہ سے ضائع ہوگئیں۔

    محکمہ صحت کے ذرائع نے انکشاف کیا کہ سب سے زیادہ آسٹرازینیکا کی 23 ہزار 96 خوراکیں ضائع ہوئیں، دوسرے نمبر پر سائنو ویک کی 22 ہزار 675 خوراکیں ضائع ہوئیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں کتنے کروڑ لوگوں نے ویکسین لگوائی؟ تفصیلات سامنے آگئیں

    یہ بھی پڑھیں: ‘پاکستان کی تقریباً آدھی آبادی کو کورونا ویکسین کی ایک خوراک لگا دی گئی’

    ذرائع نے بتایا کہ سائنو فارم کی 17 ہزار 675، پاک ویک کی 7 ہزار 876 خوراکیں ضائع ہوئیں، کین سائنو ویکسین کی 2 ہزار 675 ، موڈرنا ویکسین کہ 1 ہزار 675 ، فائزر ویکسین کی 1 ہزار 178  اور سب سے کم روسی ویکسین اسپوٹنک کی 85 خوراکیں ضائع ہوئیں۔

    ذرائع نے بتایا کہ ویکسین ضائع ہونے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سب سے اہم مخصوص درجہ حرارت کا نہ ہونا، انجیکشن میں بھرتے وقت زمین پر گر جانا، ویکسین لگاتے ہوئے متعلقہ شخص کی طبیعت خراب ہونا سمیت دیگر عوامل شامل ہیں۔

  • پاکستان کے بڑے اسپتال میں "فالج کا مفت علاج” شروع

    پاکستان کے بڑے اسپتال میں "فالج کا مفت علاج” شروع

    قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے پہلا اسٹروک انٹروینشن پروسیجر سرانجام دے کر کارڈیک ہیلتھ کیئر میں ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔

    پروفیسر عرفان لطفی (انٹروینشنل ریڈیالوجسٹ، این آئی سی وی ڈی) نے اپنی ٹیم کے ہمراہ 48سالہ خاتون پر یہ کامیاب پروسیجر سرانجام دیا۔

    ڈاکٹر عرفان لطفی نے بتایا کہ پروسیجر بغیر کسی پیچیدگی کے کامیابی کے ساتھ سرانجام دیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مریضہ صوفیہ کو آدھے گھنٹے کی دائیں طرف کی کمزوری اور چہرے کی بے ترتیبی کے ساتھ این آئی سی وی ڈی ایمرجنسی کے شعبے میں لایاگیا تھا اور ہم نے فوری طور پر مریضہ کا سی ٹی اسکین اور سی ٹی انجیوگرام کیا اور بعد میں مریضہ کو کتیھ لیب میں منتقل کیا گیا۔

    علاج کے دوران مریضہ کے دماغ میں اسٹنٹ ڈال کر جمے ہوئے خون کا لوتھڑا نکالا گیا، ڈاکٹر لطفی نے مزید بتایا کہ علاج کے بعد مریضہ طبّی لحاظ سے بہتر ہے اور وہ مکمل طور پر صحت یاب ہوگئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فالج کے حملے کے دوران پہلے چھ گھنٹے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں، اسی دورانیے میں خون کی جمی ہوئی گٹھلی کو انٹروینشن طریقہ کار کی مدد سے باہر نکالا جا سکتا ہے اور مریض کافی پیچیدگیوں سے محفوظ رہ سکتا ہے۔

    ڈاکٹر عرفان لطفی نے بتایا کہ یہ تشویشناک ہے کہ پاکستان میں اموات کی دوسری بڑی وجہ فالج اور مناسب آگاہی کا فقدان ہے لیکن اللہ تعالیٰ فضل و کرم سے اب این آئی سی وی ڈی کراچی میں اس بالکل مفت انٹروینشنل اسٹروک ٹریٹمنٹ سے ہزاروں مریض مسفید ہوسکے گے اور زندگی بھر کی معذوری سے بچ جائیں گے۔

    ادارے کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر نے این آئی سی وی ڈی ٹیم کو سراہتے اور مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ این آئی سی وی ڈی کراچی نے کیتھیٹر پر مبنی فالج کا طریقہ علاج متعارف کراکے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی کا شمار دنیا کی بہترین کارڈیک اسپتالوں میں ہوگیا ہے، این آئی سی وی ڈی صوبہ سندھ بھر میں پہلا کارڈیک اسپتال بن چکا ہے جہاں پر اسٹروک انٹروینشن پروسیجر بالکل مفت سرانجام دیا جارہا ہے، اس پروسیجر کو بہترین نتائج کے ساتھ سرانجام دیتے رہیں گے۔

  • جان محمد جمالی کراچی کے نجی اسپتال منتقل

    جان محمد جمالی کراچی کے نجی اسپتال منتقل

    کراچی: اسپیکر بلوچستان اسمبلی جان محمد جمالی کراچی کے نجی اسپتال منتقل کیے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق دو دن قبل بلا مقابلہ اسپیکر بلوچستان منتخب ہونے والے بی اے پی رہنما جان محمد جمالی کو طبیعت خراب ہونے پر کراچی کے ایک نجی اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔

    اسپیکر منتخب ہونے کے باوجود جان جمالی تاحال حلف نہیں اٹھا سکے ہیں، ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ وہ نمونیا کا شکار ہو گئے تھے، جس پر انھیں علاج کے لیے کراچی لایا گیا ہے۔

    ذرائع اہل خانہ کے مطابق جان محمد جمالی کا علاج شہر قائد کے ایک نجی اسپتال میں کیا جا رہا ہے، یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انھیں ایمرجنسی میں طبی امداد دی گئی ہے۔

    تاہم اہل خانہ کا کہنا ہے کہ جان جمالی کی حالت خطرے سے باہر ہے، ان سے ملاقات پر پابندی ہے، اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ صرف اہل خانہ کو ملاقات کی اجازت ہے۔

    یاد رہے کہ 30 اکتوبر کو میر جان محمد جمالی بلا مقابلہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی منتخب ہوئے ہیں، تاہم طبیعت کی ناسازی کے باعث وہ حلف نہ اٹھا سکے تھے۔

    اسپیکر بلوچستان اسمبلی کی خالی نشست کے لیے بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) نے سینئر رہنما اور رکن صوبائی اسمبلی میر جان محمد جمالی کو نامزد کیا تھا۔

    جان محمد جمالی صوبے کے سینئر سیاست دانوں میں سے ایک ہیں، وہ 1998 میں وزیر اعلیٰ بلوچستان بھی رہے، 2006 میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے فرائض بھی انجام دے چکے ہیں، وہ اس سے قبل 2013 میں بھی اسپیکر بلوچستان اسمبلی کے عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    اسپیکر بلوچستان کی نشست عبدالقدوس بزنجو کے استعفے کے بعد خالی ہوئی ہے، عبدالقدوس بزنجو نے گزشتہ روز وزیر اعلیٰ بلوچستان کے منصب کا حلف اٹھایا۔

  • سندھ: جگر کے 50 ٹرانسپلانٹ مفت کرنے کا اعلان

    سندھ: جگر کے 50 ٹرانسپلانٹ مفت کرنے کا اعلان

    کراچی: سندھ میں جگر کی 50 پیوندکاریاں مفت کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ حکومت نے ڈاؤ یونیورسٹی میں بلا معاوضہ جگر کی پیوندکاری شروع کرنے کی منظوری دے دی۔

    صوبائی محکمہ صحت کے حکام نے کہا ہے کہ ڈاؤ یونیورسٹی میں لیور ٹرانسپلانٹ کے لیے ساڑھے 14 کروڑ روپے کی منظوری دی گئی ہے، یونیورسٹی میں اس مالی سال کے دوران پچاس لیور ٹرانسپلانٹ بلا معاوضہ کیے جائیں گے۔

    وائس چانسلر پروفیسر سعید قریشی نے بتایا کہ لیور ٹرانسپلانٹ ڈاؤ یونیورسٹی اوجھا اسپتال میں نامور ڈاکٹر فیصل مسعود ڈار کی نگرانی میں کیے جا رہے ہیں۔

    جگر کے 200 ٹرانسپلانٹ بالکل مفت، سندھ کے سرکاری اسپتال کا منفرد ریکارڈ

    انھوں نے کہا ڈاؤ یونیورسٹی میں ڈاکٹر فیصل سعود ڈار کی زیر نگرانی اب تک 17 کامیاب لیور ٹرانسپلانٹ ہو چکے ہیں، لیور ٹرانسپلانٹ ٹیم ڈاکٹر جہانزیب حیدر، ڈاکٹر کرن ناز اور ڈاکٹر محمد اقبال پر مشتمل ہے۔

    صحت حکام کا کہنا ہے کہ صوبے میں گمبٹ انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز کے بعد ڈاؤ یونیورسٹی بھی بلا معاوضہ جگر کی پیوند کاری شروع کر رہی ہے، پاکستان میں پرائیویٹ سیکٹر میں جگر کی پیوند کاری کے اخراجات 35 سے 50 لاکھ کے درمیان ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ہر سال کم از کم 8 ہزار افراد کو جگر کی پیوند کاری کی ضرورت پیش آتی ہے۔

  • نسلہ ٹاور: عمارت میں‌ اوورسیز پاکستانی بھی مقیم

    نسلہ ٹاور: عمارت میں‌ اوورسیز پاکستانی بھی مقیم

    کراچی: سپریم کورٹ کے حکم پر شہر قائد میں واقع نسلہ ٹاور کے انہدام کے لیے اسے خالی کرانے کی ڈیڈ لائن ختم ہو گئی ہے، کرائے داروں سمیت فلیٹ مالکان نسلہ ٹاور سے سامان منتقل کر رہے ہیں، تاہم کمشنر کراچی نے عمارت خالی کرنے کے لیے اتوار تک کی مزید مہلت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق نسلہ ٹاور کے مکینوں سے متعلق معلوم ہوا ہے کہ اس میں‌ اوورسیز پاکستانی بھی مقیم ہیں۔

    بلڈرز کے نمائندے مزمل امین نے بتایا کہ ہمیں عمارت خالی کرنے کے لیے اتوار تک کی مہلت دے دی گئی ہے، کل سے اب تک تقریباً 22 فلیٹ خالی ہوگئے ہیں، لیکن کچھ فلیٹس کے مکینوں کو کرائے پر جگہ نہیں مل سکی ہے، اس لیے وہ تاحال موجود ہیں۔

    سپریم کورٹ کا نسلہ ٹاور ایک ہفتے کے اندر گرانے کا حکم

    نمائندہ بلڈرز کا کہنا ہے کہ عمارت میں کچھ اوورسیز پاکستانی بھی مقیم تھے، جو اس وقت یہاں موجود نہیں ہیں، اور ان سے رابطہ بھی نہیں ہو پا رہا ہے۔

    مزمل امین نے کمشنر کراچی سے درخواست کی ہے کہ چند گھنٹوں کے لیے نسلہ ٹاور کی بجلی بحال کی جائے تاکہ سامان لفٹ کے ذریعے بہ آسانی منتقل کیا جا سکے، جنریٹر پر کب تک کام چلے گا، لفٹیں بند ہونے سے سامان شفٹنگ میں مسئلہ ہو رہا ہے۔

    نسلہ ٹاور کو دھماکے سے گرانے کیلئے کمپنیوں کی تلاش ، اخبارات میں اشتہار جاری

    نسلہ ٹاور کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ ہم سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل کرنے کے پابند ہیں، سامان نکال رہے ہیں، لیکن اب تک ہمیں رقم کی واپسی کے حوالے سے کوئی یقین دہانی نہیں کرائی گئی ہے۔

    رہائشیوں نے بتایا کہ ان کے پاس یہاں سے جانے کے علاوہ کوئی اور راستہ نہیں ہے، نہ ہی ان کے پاس رقم واپسی کے حوالے عدالت سے رجوع کرنے تک کا وقت ہے۔

  • ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    ایک اور شہر میں مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز

    کراچی: این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں مفت اوپن ہارٹ سرجریز کا آغاز کر دیاگیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے بروز پیر، 25 اکتوبر 2021 کو لاڑکانہ میں بالکل مفت اوپن ہارٹ سرجری کا آغاز کر کے ایک او ر سنگِ میل عبور کر لیا ہے۔

    پہلی اوپن ہارٹ سرجری این آئی سی وی ڈی کے کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی نے انستھیزیالوجسٹ اسسٹنٹ پروفیسر کمل کمار کے ساتھ انجام دی۔

    لاڑکانہ، این آئی سی وی ڈی کا پہلا سیٹلائٹ سینٹر ہے، جہاں پر انجیوپلاسٹی، انجیوگرافی، کارڈیک اوپی ڈی، ایمرجنسی اور دیگر سہولیات پہلے سے ہی فراہم کی جاتی ہیں، اور اب لاڑکانہ شہر، کراچی، سکھر اور ٹنڈو محمد خان کے بعد چوتھا شہر بن چکا ہے، جہاں اوپن ہارٹ سرجریز ہونے لگی ہیں۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل لاڑکانہ کے شہریوں کو امراض قلب کے علاج کے لیے کراچی جانا پڑتا تھا، پروفیسر ندیم قمر نے کہا کہ اب سندھ کے 9 شہروں میں سیٹلائٹ سینٹرز کا آغاز کیا گیا ہے، جو مریضوں کو امراضِ قلب کا مہنگا و جدید علاج انھی کی دہلیز پر بالکل مفت فراہم کر رہے ہیں۔

    کارڈیک سرجن ڈاکٹر علی رضا منگی کا کہنا تھا کہ این آئی سی وی ڈی لاڑکانہ میں دل کا بائی پاس کیا گیا ہے، اور مریض صحت یاب ہو رہا ہے، انھوں نے بتایا کہ جب مریض کو بتایا گیا کہ ان کا بائی پاس آپریشن یہیں لاڑکانہ میں ہوگا تو وہ بے حد خوش ہوئے۔

  • کراچی کے اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں کتابوں کی ریل گاڑی

    کراچی کے اسپتال کے چلڈرن وارڈ میں کتابوں کی ریل گاڑی

    کراچی: شہر قائد کے ایک بڑے اسپتال کے بچوں کے وارڈ میں کتابوں کی ریل گاڑی متعارف کرائی گئی ہے، جو علاج کے لیے داخل بچوں کو بہترین وقت گزاری کے لیے کتابیں فراہم کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں بچوں کے اسپتال نے اپنے ننھے مریضوں کے لیے "کتاب گھر” کے نام سے موبائل لائبریری کی ایک منفرد کاوش کا آغاز کیا ہے۔

    کتابوں کی یہ ٹرین پیڈیاٹرک اینڈ چائلڈ ہیلتھ سروس لائن کی طرف سے 100 سے زائد کتابوں کے ساتھ متعارف کرائی گئی ہے، اس سلسلے میں آج پیڈیاٹرک وارڈ کے کھیل کے میدان میں ایک تقریب بھی منعقد کی گئی۔

    کتاب گھر ریل گاڑی کا اسٹیشن پیڈیاٹرک وارڈ کی انتظارگاہ میں کاؤنٹر کے سامنے ہوگا، اور وہ روزانہ مریضوں کو کتابیں تقسیم کرتی ہوئی پورے پیڈیاٹرک وارڈ میں گھومے گی۔

    سی ای او ڈاکٹر شاہد شفیع نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد وارڈ میں داخل ہونے والے ننھے مریضوں کی شعوری اور ذہنی نشوونما ہے۔

    خیال رہے کہ اسپتال میں داخل بچے بہت جلد تھک جاتے ہیں، اسپتال میں ان بچوں کو مصروف رکھنے کے لیے زیادہ سرگرمیاں بھی نہیں ہوتیں، بعض اوقات بچوں کو 72 گھنٹوں سے زائد اسپتال میں رہنا پڑ جاتا ہے، جس سے ان کی تھکن اور ذہنی دباؤ میں‌ اضافہ ہو جاتا ہے۔

    سروس لائن چیف برائے پیڈیاٹرک اینڈ چائلڈ ہیلتھ ڈاکٹر علی فیصل سلیم نے کہا کہ مختلف کتابیں جیسا کہ کہانیاں، آرٹ اور سرگرمیوں کی کتابیں ان بچوں کے ذہنی دباؤ میں کمی لاتی ہیں، اور وہ زیادہ پُر سکون محسوس کرتے ہیں۔

  • لاڑکانہ کے قیدی کی لاش اسپتال میں کئی گھنٹے بے یارو مددگار پڑی رہی

    لاڑکانہ کے قیدی کی لاش اسپتال میں کئی گھنٹے بے یارو مددگار پڑی رہی

    کراچی : سندھ میں سرکاری اسپتالوں کے عملے کی بے حسی کے باعث انسانی ہلاکت کی ایک اور مثال سامنے آگئی، سینٹرل جیل لاڑکانہ کا قیدی چار سرکاری اسپتالوں میں بھٹکنے کے بعد آخر کار کراچی میں دم توڑ گیا۔

    اس حوالے سے جیل حکام ذرائع کا کہنا ہے کہ 62سالہ قیدی عبدالحمید کو سینٹرل جیل لاڑکانہ سے چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال لاڑکانہ بھیجا گیا تھا،

    حکام کے مطابق چانڈکا میڈیکل کالج اسپتال سے قیدی عبدالحمید کو بغیر کسی طبی امداد کے قومی ادارہ برائے امراض قلب سکھر بھیجا گیا تھا۔

    بعد ازاں سکھر کے سول اسپتال سے بغیر کوئی دوا دیئے اور علاج کے بغیر قیدی عبدالحمید کو تشویشناک حالت میں کراچی کے جناح اسپتال کی ایمرجنسی لایا گیا تھا۔

    متعلقہ جیل حکام کا کہنا ہے کہ کراچی کے جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں قیدی عبدالحمید 17 اکتوبر کی رات بغیر علاج کیے جان کی بازی ہار گیا۔

    ذرائع کے مطابق قیدی عبدالحمید کی لاش کئی گھنٹوں تک بے یارو مددگار جناح اسپتال کی ایمرجنسی کے ڈریسنگ روم میں پڑی رہی۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر جی پی ایم سی ڈاکٹر شاہد رسول نے میڈیا کو بتایا کہ جناح اسپتال کی ایمرجنسی میں قیدی کی ہلاکت کی تحقیقات کر رہے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ محکمہ صحت کو اس واقعے کی مکمل تحقیقات کروانے کے لئے خط لکھ رہے ہیں، سنٹرل جیل کراچی حکام کا کہنا ہے کہ جناح اسپتال کے اسپیشل وارڈ میں اس وقت چار بااثر قیدی موجود ہیں۔

  • مغربی ممالک سے دل کے امراض پاکستان تیزی سے منتقل ہونے کی اہم وجہ سامنے آگئی

    مغربی ممالک سے دل کے امراض پاکستان تیزی سے منتقل ہونے کی اہم وجہ سامنے آگئی

    کراچی: طبی ماہرین نے انکشاف کیا ہے کہ مغربی ممالک سے دل کے امراض پاکستان میں تیزی سے منتقل ہورہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کارڈیوویسکولر فورم کے تحت اتوار کو کراچی میں ماہرین امراض قلب نے ہارٹ اٹیک کی بڑھتی بیماریوں کے حوالے سے گفتگو کی اور اس کی وجہ بھی بتائی۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ   پاکستان میں دل کے امراض کی بڑھتی ہوئی سب سے بڑی وجہ سفید چینی کا استعمال ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ دنیا بھر میں سفید چینی کا استعمال تقریباً ختم ہوگیا ہے لیکن پاکستان میں 78 فیصد سفید چینی کا استعمال کیا جارہا ہے جس کی وجہ پاکستان میں دل کی بیماریاں خوف ناک صورت اختیار کررہی ہے۔

    ماہرین نے کہا کہ 40 سال سے زائد عمر کے 12 فیصد افراد ہارٹ اٹیک کا شکار ہورہے ہیں، پاکستان میں مغربی ممالک سے دل کے امراض تیزی سے منتقل ہورہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دل کے امراض کا آسان علاج کیا ہے؟

    امراض قلب کے ماہرین نے پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ دنیا بھر میں سالانہ 20 کڑور افراد دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر جان بحق ہوجاتے ہیں، مٖغربی ممالک نے طرززندگی میں تبدیلی اور سادہ غذائیں اپنا کر امراض قلب کی بیماریوں پر قابو پالیا، بدقسمتی سے پاکستان سمیت جنوبی اشیائی ممالک میں دل کی بیماریاں خطرناک صورت اختیار کرگئیں ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ پاکستان میں 30 سال سے زائد نوجوانوں میں یہ مرض تیزی سے رپورٹ ہورہا ہے جس کی بنیادی وجہ طرز زندگی میں تبدیلی اور مرغن اشیاء، تمباکو نوشی، گٹکا، نسوار سمیت دیگر مضرصحت اشیاء کا استعمال ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ 30سے 40 سال کے 12 فیصد افراد میں ہارٹ اٹیک، 25 فیصد افراد میں موٹاپا کی وجہ سے دل کی بیماریوں کا سبب بن رہے ہیں، پاکستان کی 25 فیصد افراد تمباکو نوشی کرتے ہیں، 23 فیصد افراد گٹکا سمیت دیگر مضر صحت اشیاء کا استعمال، 45 فیصد افراد نے اپنا بلڈ پریشر  کبھی چیک نہیں کیا، 81 فیصد افراد ورزش نہیں کرتے۔

    ماہرین کے مطابق ’گزشتہ دس سال کے دوران تمباکو نوشی سمیت مضر صحت اشیاء کے استعمال سے 50 فیصد اضافہ ہوا ہے، پاکستان میں دل کی بیماریوں کا بوجھ تیزی سے بڑھ رہا ہے، تشویش نال بات یہ ہے کہ کم عمری میں ہارٹ اٹیک ہورہے ہیں جو کہ ایک خوفناک بات ہے‘۔

    یہ بھی پڑھیں: اسلام میں دل کے امراض سے دور رہنے کا طریقہ، سائنس نے بھی تسلیم کرلیا

    ماہرین کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک میں کولڈڈرنگ پر ٹیکس عائد کیے جانے کے بعد اس کے استعمال میں نمایاں کمی سامنے آئی ہے، جبکہ پاکستان میں صورتحال اس کے برعکس ہے، پاکستان میں کولڈرنک کے بے تحاشہ استعمال کی وجہ سے شوگر کا مرض، بلڈ پریشر کا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے، یہ دونوں امراض دل کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ 2025 تک عارضے قلب کی وجہ سے اموات کی شرح 25 فیصد تک پہنچنے کا خدشہ ہے، جس کی سب سے بڑی وجہ نوجوان لڑکے اور لڑکیوں میں تمباکو نوشی  تمباکو نوشی کا بڑھتا ہوا استعما ہے۔

    عالمی ادارہ صحت کے اعدادو شمار کے مطابق پاکستان کی تقریبا ایک چوتھائی یعنی 24.3 فیصد آبادی ہائی بلڈ پریشر یا بلند فشار خون کے مرض میں مبتلا ہے اور حیرت انگیز طور پر زیادہ تر افراد کو اس بات کا علم بھی نہیں ہوتا۔ ماہرین نے مطالبہ کیا ہے کہ سگریٹ نوشی پر مزید ٹیکس لگایا جائے، عوام سادہ غذاؤں کے ساتھ چہل قدمی کو اپنی عادت میں شامل کریں۔

    مزید پڑھیں: ہارٹ اٹیک سے قبل ظاہر ہونے والی 8 بڑی علامات

    ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 99 فیصد خواتین ورزش نہیں کرتی جبکہ کہ انہیں ورزش کرنا چاہیے، 51 فیصد مریضوں کو دل کی بیماریوں کی علامت سے لاعلم ہیں، دنیا بھر میں دل کے علاج میں ایجیوپلاسٹی کا تناسب سب سے زیادہ ہے اور کامیاب ہے۔