Author: انور خان

  • ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے

    ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے

    کراچی: تحقیقات جریدوں سے متعلق ہایئر ایجوکیشن کمیشن (ایچ ای سی) کی پالیسیوں پر سوالیہ نشان لگ گیا، جامعہ کراچی نے ایچ ای سی کے نمائندے کو طلب کر کے معاملہ واضح کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ریسرچ جرنلز سے متعلق ایچ ای سی کے رویے پر اعتراضات اٹھنے لگے، کراچی یونیورسٹی کے ریسرچ جرنلز کے مدیران نے شکایت کی ہے کہ ایچ ای سی کی ریسرچ جرنلز سے متعلق حالیہ پالیسیاں غیر واضح ہیں جس پر عمل درآمد مشکل ہے۔

    اس سلسلے میں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر سیکریٹریٹ میں گزشتہ روز شیخ الجامعہ پروفیسر ڈاکٹر خالد محمود عراقی کی زیر صدارت ریسرچ جرنلز سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں جامعہ کراچی کے تمام ریسرچ جرنلز کے مدیران نے شرکت کی اور درپیش مسائل پر سیر حاصل گفتگو کی۔

    پروفیسر ڈاکٹر فرح اقبال نے شیخ الجامعہ اور مدیران کو بتایا کہ ایچ ای سی کی ریسرچ جرنلز سے متعلق حالیہ پالیسیوں کے غیر واضح ہونے کی وجہ سے ان پر عمل درآمد پر کافی مسائل ہیں، اور اگر ایچ ای سی پالیسیوں پر عمل درآمد نہ ہو تو ایچ ای سی ان جرنلز کی منظوری بھی واپس لے سکتا ہے۔

    جرنلز کے مدیران نے شیخ الجامعہ سے درخواست کی کہ ایچ ای سی کے نمائندے کو کراچی یونیورسٹی دعوت دے کر ان کی ملاقات کرائی جائے تاکہ ان سے ان مسائل پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا جائے، انھوں نے کہا چند جرنلز ایچ ای سی کی تمام شرائط کی مکمل پابندی کر رہے ہیں مگر اس کے باوجود ان کی تسلیم شدہ حیثیت منسوخ کر دی گئی ہے، جامعہ کراچی کے شعبہ فارمیسی کا جنرل بین الاقوامی طور پر مستند اور امپیکٹ فیکٹر میں ہے، مگر ایچ ای سی نے اس کی درجہ بندی کم کر دی ہے اور ابھی تک اس کا کوئی جواز پیش نہیں کیا۔

    مدیران نے بتایا کہ ایچ ای سی نے جامعہ کراچی کے مدیران کو مطلع کیے بغیر ان کے جرنلز کو تسلیم شدہ جرنلز کی فہرست سے خارج کر دیا ہے جو انتہائی غلط ہے، اس پر شیخ الجامعہ نے اعلان کیا کہ جامعہ کراچی جلد ایچ ای سی کے نمائندے کو جامعہ کراچی بلا کر مدیران کے مسائل سے آگاہ کرے گی۔

    اجلاس کے دوران ڈاکٹر عمار ظفر نے بتایا کہ جامعہ کراچی نے ڈی او آئی سروس خرید لی ہے اور تمام جرنلز کو مفت فراہم کی جائے گی، اس کے علاوہ وائس چانسلر نے اعلان کیا کہ شعبہ پبلک ایڈمنسٹریشن کے زیر اہتمام گلوبل جرنل آف مینجمنٹ اینڈ ایڈمنسٹریٹر یٹو سائنسز کو ایچ ای سی نے تسلیم کر لیا ہے اور اسے وائی کیٹیگری میں رکھا گیا ہے۔

  • پانچ لاکھ بچوں نے سرکاری اسکولوں کو خیر باد کہہ دیا

    پانچ لاکھ بچوں نے سرکاری اسکولوں کو خیر باد کہہ دیا

    کراچی: صوبہ سندھ میں کرونا وبا کے باعث 5 لاکھ بچوں نے سرکاری اسکولوں کو خیر باد کہہ دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ کی ایک سرکاری رپورٹ میں سرکاری اسکولوں میں داخلوں میں نمایاں کمی کا انکشاف کیا گیا ہے۔

    سندھ سرکار کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی عالم گیر وبا کے اثرات اسکولوں میں داخلوں پر بھی مرتب ہوئے ہیں، اور سرکاری اسکولوں کی انرولمنٹ 46 لاکھ سے کم ہو کر 41 لاکھ ہوگئی ہے۔

    سیکریٹری اسکول ایجوکیشن اکبر لغاری کی جانب سے دیے گئے اعداد و شمار کے مطابق سرکاری اسکولوں میں 41 لاکھ بچوں کی انرولمنٹ ہوئی ہے۔

    سندھ سرکار نے داخلوں میں نمایاں کمی کی وجہ کرونا وبا قرار دے دیا، سیکریٹری کا کہنا تھا کہ کووِڈ نائٹین کے باعث داخلہ مہم نہ چلانے کے سبب سرکاری اسکولوں میں داخلوں کا رحجان کم رہا۔ انھوں نے کہاکہ گزشتہ 2 سال کے دوران کووِڈ کی صورت حال کے باعث داخلہ مہم نہ چل سکی۔

    وزیر تعلیم کو سیکریٹری اسکول ایجوکیشن کی جانب سے اسکولز کی انرولمنٹ کے حوالے سے تفصیلی ڈیٹا شیئر کر دیاگیا ہے، وزیر تعلیم سندھ نے بھی اس کی تصدیق کر دی ہے۔

  • سندھ بھر میں آج سے تمام تعلیمی ادارے کھل گئے

    سندھ بھر میں آج سے تمام تعلیمی ادارے کھل گئے

    کراچی: سندھ بھر میں آج سے تمام تعلیمی ادارے کھل گئے ، اسکولوں کو50 فیصد حاضری کے ساتھ کھولا گیا ہے،آل پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے اسکول کھولنے پر سندھ حکومت کا شکریہ ادا کیا۔
    ۔
    تفصیلات کے مطابق کراچی سمیت سندھ بھر میں تدریسی سرگرمیاں بحال ہو گئیں اور تمام تعلیمی ادارے ایس اوپیز کے تحت کھل گئے، اسکول دوبارہ کھلنے پر بچوں، والدین اور اساتذہ نے خوشی کا اظہار کیا، اسکولزکو50 فیصد حاضری کے ساتھ کھولا گیا ہے۔

    آل پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ بچوں کی تعلیم کئی ماہ ،سالوں سے متاثر تھی، اسکول کھولنے پر سندھ حکومت کے مشکور ہیں ، والدین کی ویکسینیشن پرسندھ حکومت سےتعاون کریں گے۔

    سید طارق شاہ نے بتایا کہ اسکول ہفتہ میں 6روز دو گروپس کے ساتھ کھولے گئے ہیں، اسکول انتظامیہ ایس او پیز پر عملدرآمد کیلئے متحرک ہیں جبکہ بیشتر پرائیویٹ اسکول کےاساتذہ ،اسٹاف کی ویکسینیشن مکمل ہے۔

    اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے تمام تعلیمی اداروں کے سربراہان کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اپنے تدریسی اور غیر تدریسی عملے کی 100 فیصد ویکسینیشن کو یقینی بنائیں۔

    دوسری جانب کراچی میں ڈائریکٹوریٹ آف پرائیویٹ انسٹی ٹیوشنز کی معائنہ ٹیمیں دورے پر روانہ ہوگئیں ہیں ، انسپکشن افسران کی سربراہی میں 6 ٹیمیں روانہ ہوئیں ، معائنہ ٹیمیں اسکولز میں ایس اوپیز کا عمل،سرٹیفیکٹس چیک کریں گی۔

    وزیر تعلیم سندھ سردار شاہ بھی کچھ دیر بعد اسکولوں کا دورہ کریں گے، سردار شاہ لیاری کے مختلف علاقوں میں اسکولوں کا دورہ کریں گے۔

    یاد رہے 23 اگست کو سندھ حکومت کی جانب سے مزید ایک ہفتے تعلیمی ادارے بند کرنے کے اعلان کے بعد نجی اسکولز کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے سندھ کے ہرشہرمیں مظاہرے کئے ، تاہم بعد ازاں سندھ حکومت نے 30 اگست سے تعلیمی ادارے کھولنے کا اعلان کیا تھا۔

  • ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری

    ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری

    لاہور: ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ، 50ادویات کی قیمتوں میں 15 سے 150فیصد تک اضافے کیا گیا ہے ، حکومت 3سال میں 12 مرتبہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کرچکی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کانوٹیفکیشن جاری کردیا ، جس کے تحت حکومت نے 50ادویات کی قیمتوں میں 15 سے 150فیصد تک کا اضافہ کیا جبکہ کچھ ادویات بھی رجسٹرڈکی گئی جوبھارت،بنگلادیش،ترکی کی نسبت3گنا مہنگی ہیں۔

    وفاقی کابینہ نے ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی منظوری دی تھی۔

    خیال رہے حکومت نے3سال میں 12 مرتبہ ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ، ادویات کی قیمتوں اضافہ جولائی میں ہواتھا،5اگست کونوٹیفکیشن جاری ہوا تاہم ادویات قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن ڈریب کی ویب سائٹ پرموجود نہیں تھا۔

    یاد رہے گذشتہ سال اکتوبر میں ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی آف پاکستان نے 94 جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا تھا، جن ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے، ان میں ہائی بلڈ پریشر، کینسر، امراض قلب کی ادویات و اینٹی ریبیز ویکسین شامل تھیں۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹرفیصل سلطان نے 94 ادویات کی قیمتوں میں اضافے کو ناگزیر قرار دیتے ہوئے کہا تھا حکومت قیمتیں بڑھانے کے معاملے پر دباؤ میں نہیں آئی، اہم ادویات کی قیمتیں اتنی بڑھائی ہیں کہ لوگوں تک پہنچ سکیں۔

  • جامعہ کراچی میں طلبا کی کورونا ویکسینیشن کا آغاز

    جامعہ کراچی میں طلبا کی کورونا ویکسینیشن کا آغاز

    کراچی : وائس چانسلر جامعہ ڈاکٹر خالد عراقی اور ڈایریکٹر صحت ڈاکٹر اکرم سلطان نے جامعہ کراچی میں کورونا ویکسینیشن سینٹر کا افتتاح کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق جامعہ کراچی میں کورونا ویکسینیشن کاآغاز کردیا گیا، وائس چانسلر جامعہ ڈاکٹر خالد عراقی اور ڈایریکٹر صحت ڈاکٹر اکرم سلطان نے ویکیسشن سینٹر کاآفتتاح کیا۔

    اس موقع پر وائس چانسلر جامعہ ڈاکٹر خالد عراقی نے سندھ حکومت اور ڈاکٹر اکرم سلطان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہمارا ایک ویکسینیشن سینٹر اسٹاف کے لئے ہے، اب طلبا کی ویکسینیشن کا بھی آغاز کررہے ہیں ، ہماری کوشش ہے کہ اس بارے میں آگاہی دی جائے

    ڈائریکٹرہیلتھ ڈاکٹر اکرم سلطان نے بتایا کہ سندھ اور کراچی کے لوگوں جو مبارکباد دیتا ہوں ، کراچی یونیورسٹی ایک بہترین یونیورسٹی ہے ، یہاں ایک صحتمندانہ ماحول ہے ، مارننگ شفٹ میں دو ٹیمیں کام کریں گی، شام کی شفٹ میں ایک ٹیم کام کرے گی۔

    ڈاکٹر اکرم سلطان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو موبائل ویکسینیشن کا بھی آغاز کریں گے ، پردے کا مسئلہ ہوتا ہے اس لئے ہر ٹیم میں ایک خاتون بھی ہوں گی ، ہم سو فیصد ویکسنیشن چاہتے ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ وزیر صحت عذرا پیچوہو کی خصوصی ہدایت پر یہاں آیا ہوں ، کوشش ہے کہ تمام سرکاری اور نجی جامعات میں ویکسینیشن سینٹر بنائے جائیں۔

  • انٹر کے کرونا متاثرہ امیدواروں کا امتحان، اے آر وائی نیوز کی خبر پر اہم قدم

    انٹر کے کرونا متاثرہ امیدواروں کا امتحان، اے آر وائی نیوز کی خبر پر اہم قدم

    کراچی: کرونا وائرس سے متاثرہ انٹر کے طلبہ سے آج بورڈ آفس کے امتحانی مرکز میں امتحان لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کی خبر پر امتحانی بورڈ نے قدم اٹھاتے ہوئے کووِڈ متاثرہ امیدوارں سے آج بورڈ آفس کے امتحانی مرکز میں امتحان لیا گیا۔

    امتحان کے دوران ایس او پیز کے تحت امیدواروں کا خاص خیال رکھا گیا، انٹر بورڈ کے چیئرمین ڈاکٹر سعید الدین نے امتحانی مرکز کا معائنہ بھی کیا۔

    انٹر کے سالانہ امتحانات کے آغاز پر پہلے مرحلے میں کووِڈ مثبت کیس والے امیدوار امتحانات میں شر کت نہیں کر سکے تھے، جس کے بعد انٹر بورڈ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے جولائی میں اے آر وائی کے سوال پر دوسرے مرحلے میں امتحانات میں شرکت کی اجازت کووِڈ نیگیٹو سرٹیفکیٹ سے مشروط کی تھی۔

    ایسے امیدواروں کے لیے آج انٹر بورڈ آفس میں ایس او پیز کے تحت سینٹر بنایا گیا تھا، جہاں ان سے انٹر کا امتحان لیا گیا۔

  • کراچی: ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ذہنی و جسمانی معذور بچے مکمل صحت یاب

    کراچی: ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ذہنی و جسمانی معذور بچے مکمل صحت یاب

    کراچی: ڈیلٹا ویرینٹ کے شکار ذہنی و جسمانی معذور 2 بچے مکمل صحت یاب ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شہر قائد میں ذہنی اور جسمانی طور پر دو معذور بچے نہایت خطرناک قرار دی جانے والی کرونا کی بھارتی قسم کے انفیکشن سے صحت یاب ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق معذور بچوں نے 15 روز شہید بینظیر بھٹو میڈیکل کالج اسپتال میں گزارے، 10 ماہ کے عبدالہادی اور 7 سال کی عائشہ کو پندرہ روز قبل اسپتال لایا گیا تھا۔

    رپورٹس سے معلوم ہوا کہ دونوں بچے کرونا وائرس کی بھارتی قسم میں مبتلا ہیں، شہید بینظیر اسپتال میں بچوں کی اچھی طرح سے دیکھ بھال کی گئی، اور صحت یاب ہونے پر انھیں گھر بھیج دیا گیا۔

    ڈیلٹا ویرینٹ سے صحت یاب بچہ عبدالہادی، اور ان کے والد

    بچوں کے والد نے اپنے پیغام میں لیاری جنرل اسپتال میں انتظامات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ میرے بچوں کا علاج پروفیسر انجم اور ڈاکٹر سحر کے بھرپور تعاون کی وجہ سے ممکن ہوا، جس پر میں ان کا شکرگزار ہوں، اور عوام سے درخواست ہے کہ وہ کرونا انفیکشن کی صورت میں ضرور اسپتال سے رجوع کریں۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل لیاری اسپتال سے 106 سالہ خاتون بھی صحت یاب ہو کر گھر جا چکی ہیں۔

    ڈیلٹا ویرینٹ سے متعلق نئی تحقیق

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا گیا ہے، اب حال ہی میں اس کے حوالے سے ایک اور تحقیق سامنے آگئی ہے، جنوبی کوریا میں ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق کرونا وائرس کی زیادہ متعدی قسم ڈیلٹا سے متاثر ہونے والے افراد میں وائرل لوڈ اصل وائرس کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ ہوتا ہے۔

    ڈیلٹا ویرینٹ دیگر اقسام کے مقابلے میں 300 گنا زیادہ بیمار کرسکتا ہے

    وائرل لوڈ کی بہت زیادہ مقدار سے اس بات کی وضاحت ہو جاتی ہے کہ کرونا کی یہ قسم اتنی زیادہ تیزی سے کیوں پھیلتی ہے، تحقیق میں یہ بھی معلوم ہوا کہ وائرل لوڈ کی مقدار میں وقت کے ساتھ بتدریج کمی آتی ہے، 4 دن میں یہ مقدار گھٹ کر 30 گنا کی حد تک پہنچتی ہے، اور 9 دن میں 10 گنا کی حد تک۔

    کوریا ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن ایجنسی (کے ڈی سی اے) کی تحقیق میں مزید بتایا گیا کہ 10 دن کے بعد وائرل لوڈ کی مقدار آخر کار کرونا کی دیگر اقسام کی سطح کے برابر پہنچ جاتی ہے۔

  • کراچی:‌ڈریپ کا فیکٹری پر چھاپہ، بڑی تعداد میں‌ جعلی ادویات برآمد

    کراچی:‌ڈریپ کا فیکٹری پر چھاپہ، بڑی تعداد میں‌ جعلی ادویات برآمد

    کراچی: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے جعلی ادویات تیار کرنے والی فیکٹری پر چھاپہ مار کر بڑی تعداد میں جعلی ادویات قبضے میں لے لیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر عاصم رؤف کی ہدایت پر ٹیم نے کراچی میں جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ مار کر بڑی تعداد میں جعلی ادویات، خام مال اور مشینیں تحویل میں لے لیں اور فیکٹری کو سیل کردیا۔

    ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی کراچی کی ٹیم نے سچل گوٹھ کے علاقے میں جعلی ادویات بنانے والی فیکٹری پر چھاپہ مارا، اس موقع پر علاقہ پولیس بھی ٹیم کے ہمراہ تھی۔

    ڈریپ کراچی کی ٹیم نے فیکٹری پر چھاپہ مارکر بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد کیں، چھاپے کے دوران  مختلف کیمیکلز اور مشینیں بھی تحویل میں لی گئی ہیں۔

    ڈریپ پاکستان کے سی او ڈاکٹر عاصم روؤف کا کہنا ہے کہ جعلی ادویات بنانے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا، شہریوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، ایسے عناصر کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔

  • نجی اسکولز کی نمائندہ تنظیموں نے سندھ میں ‘تعلیم بچاؤ تحریک’ شروع کر دی

    نجی اسکولز کی نمائندہ تنظیموں نے سندھ میں ‘تعلیم بچاؤ تحریک’ شروع کر دی

    کراچی : نجی اسکولز کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے سندھ کے ہرشہرمیں مظاہرےکئےجارہےہیں ، چیئرمین آل پرائیویٹ اسکولزمینجمنٹ طارق شاہ نے مطالبہ کیا کہ تعلیمی ادارے فوری طور پر کھولنے کی اجازت دی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق نجی اسکولز کی نمائندہ تنظیموں نے سندھ میں تعلیم بچاؤ تحریک شروع کر دی،نجی اسکول کی نمائندہ تنظیموں کی جانب سے طلباء, اساتذہ کے ہمراہ کے ڈی اے چورنگی پر احتجاج کیا جا رہا ہے ، شرکاء نے سندھ کی تعلیم بچاؤ سے متعلق ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے ہیں۔

    چیئرمین آل پرائیویٹ اسکولزمینجمنٹ طارق شاہ کا کہنا ہے کہ مجبورہوکرسڑکوں پرآئےہیں، 23اگست سےتعلیمی ادارےکھولنےکاکہاگیاتھا، جب تک سڑکوں پرنہیں آئینگےآپ کی بات نہیں سنی جائے گی۔

    طارق شاہ کا کہنا تھا کہ مطالبہ ہےتعلیمی ادارےفوری طورپرکھولنےکی اجازت دی جائے، سندھ کے ہرشہرمیں مظاہرےکئےجارہےہیں، اسٹیئرنگ کمیٹی میں کہاگیا23اگست سےتعلیمی ادارے کھل جائیں گے۔

    دوسری جانبآل پاکستان پرائیوٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کے صدر کاشف مرزا نے کہا ملک بھرکھلا ہے،سندھ کےطلبا کاکیا قصورہے؟ وزیر تعلیم سندھ کی مذاکرات کی پیشکش کاخیرمقدم کرتے ہیں، طلبا کے آئینی تعلیمی حق کے لیےآخری حد تک جائیں گے۔

    ،کاشف مرزا کا کہنا تھا کہ گرفتاریاں ہمیں آئینی تعلیمی حق لینے سے نہیں روک سکتیں، اسکولوں کو زبردستی بند کیا گیا تو آوٹ ڈور کلاسز ہوں گی، سندھ میں تا حکم ثانی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ تعلیم دشمنی ہے، سندھ بھر خلاف احتجاجی مظاہرے عوامی ردعمل کا ثبوت ہے۔

    گذشتہ روز محکمہ تعلیم سندھ کے ڈائریکٹوریٹ پرائیوٹ اسکولز نے تمام نجی اسکولز کو مراسلہ جاری کیا تھا ، جس میں کہا گیا تھا کہ نجی اسکولز 30اگست سےپہلےکھولےتورجسٹریشن منسوخ ہوجائےگی اور خلاف ورزی کرنےوالےنجی اسکولزکےخلاف قانونی کارروائی ہوگی۔

    حکمنامے میں کہا گیا کہ محکمہ تعلیم سندھ کےاحکامات کےتحت نجی اسکولز طلبہ و اساتذہ کیلئےبندہیں، نجی اسکولزاپنےاسٹاف کی کوروناویکسی نیشن کرائیں ، اس حوالے سے بھی محکمہ تعلیم سندھ نے نجی اسکولز کیلئے احکامات جاری کردیے تھے۔

  • کورونا کے باعث ایک اور ڈاکٹر جاں بحق

    کورونا کے باعث ایک اور ڈاکٹر جاں بحق

    کراچی: کورونا وائرس ایک اور ڈاکٹر کی جان لے گیا۔ ڈاکٹرنسرین مغل وبا سے زندگی کی بازی ہار گئیں۔

    پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مطابق ڈاکٹرنسرین مغل نجی اسپتال کی چیف میڈیکل ‏افسرتھیں اور انہوں نے فرنٹ لائن ورکر کے طور پر ویکسی نشین مہم میں حصہ لیا۔

    پی ایم اے کا کہنا ہے کہ کورونا سے اب تک ملک میں 219 ڈاکٹرز شہید ہو چکے ہیں، سندھ ‏میں76، پنجاب77، کےپی 56، بلوچستان میں 6 ڈاکٹرز شہید ہوئے۔

    آزادکشمیر میں3، گلگت میں ایک ڈاکٹر کورونا کے باعث شہیدہوا جب کہ ملک بھر میں31 ‏پیرامیڈیکل اسٹاف بھی کورونا کے باعث شہیدہو چکے۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے فرنٹ لاین ورکرز کو نظر انداز کردیا گیا ہے شہدا پیکج اور ‏نہ ہی سول ایوارڈ نہ دینا افسوس ناک ہے۔

    سیکرٹری جنرل پی ایم اے ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا ہے کہ کوویڈ کے باعث جان بحق فرنٹ لاین ‏ورکرز کو کسی قسم کی امداد نہیں دی گئی وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے کسی قسم ‏کے پیکج ہر عمل نہیں کیا گیا۔ ‏