Author: انور خان

  • طبی تحقیق کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، پاکستان میڈیکل کمیشن کا مطالبہ

    طبی تحقیق کو نصاب کا حصہ بنایا جائے، پاکستان میڈیکل کمیشن کا مطالبہ

    کراچی: پاکستان میڈیکل کمیشن اور میڈیکل یونیورسٹیوں کی جانب سے صحت کے شعبے میں تحقیق کو میڈیکل کالجز کے نصاب کا لازمی حصہ بنانے کی ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق ان خیالات کا اظہار لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری کراچی کے پرنسپل پروفیسر ڈاکٹر راشد نسیم خان نے کالج میں ریسرچ سیل کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    اس موقع پر لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری میں مقامی فارماسیوٹیکل کمپنی فارم ایوو کی جانب قائم کردہ ریسرچ سیل کا افتتاح افتتاح بھی کیا گیا، افتتاحی تقریب میں لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری و دارالصحت ہسپتال کے وائس چیئرمین ڈاکٹر علی فرحان رضی، فارم ایوو کے چیف ایگزیکٹو آفیسر سید جمشید احمد، معروف نیورولوجسٹ و رجسٹرار ڈاکٹر عبدالمالک، وائس پرنسپل کالج آف ڈینٹسری ڈاکٹر ناہید نجمی سمیت دیگر ماہرین صحت موجود تھے۔

    مقامی فارماسوٹیکل کمپنی فارم ایوو کے سی ای او سید جمشید احمد کا کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کا رہن سہن، قد و قامت، خوراک اور مقامی آب وہوا اس بات کا متقاضی ہے کہ یہاں کے صحت اور تعلیم کے اداروں میں بیماریوں اور ان کے مقامی حل تلاش کرنے پر تحقیق کی جائے، پاکستانی فارماسیوٹیکل انڈسٹری اور صحت کی یونیورسٹیوں کے درمیان تعاون سے پاکستان صحت کے شعبے میں انقلاب برپا ہو سکتا ہے۔ ان کا ادارہ نہ صرف نوجوان تحقیق کاروں کو مالی امداد اور ایوارڈز سے نواز رہا ہے بلکہ وہ صحت کے اداروں کے سربراہان کی لیڈر شپ ٹریننگ میں بھی کردار ادا کر رہے ہیں۔

    لیاقت کالج آف میڈیسن اینڈ ڈینٹسٹری کے وائس چیئرمین ڈاکٹر علی فرحان رضا کا کہنا تھا کہ اسلام تحقیق پر بہت زور دیتا ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ طبی تحقیق کے شعبے میں مسلمان آگے آئیں اور انسانیت کی خدمت میں اپنا کردار ادا کریں۔

  • یکساں نظام تعلیم: صوبہ سندھ کی مخالفت

    یکساں نظام تعلیم: صوبہ سندھ کی مخالفت

    کراچی: ملک بھر میں یکساں نصاب تعلیم کا معاملہ ایک بار پھر کھٹائی میں پڑنے کا اندیشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ نے وفاق کا نصاب تعلیم ماننے سے انکار کردیا ہے، جس کے بعد کل وزیراعظم ہاؤس میں منعقد ہونے والی تقریب میں سندھ سے کوئی شرکت نہیں کرے گا تقریب میں شرکت کے لیے وزیر تعلیم، سیکریٹری و دیگر کو مدعو کیا گیا تھا۔

    وزیرتعلیم سندھ سردارشاہ کا کہنا ہے کہ ہم یکساں تعلیمی نصاب پر پہلے ہی اپنے تحفظات ظاہر کرچکےہیں، تعلیم مکمل صوبائی معاملہ ہےنصاب بھی صوبےکا معاملہ ہے، یکساں نصاب کومن وعن رائج کرنےکی پوزیشن میں نہیں ہے۔

    سردارشاہ نے کہا کہ وفاقی حکومت ہم پر اپنےفیصلےمسلط نہیں کرسکتی، صوبوں کا اختیار ہے کہ وہ یکساں نصاب قبول کریں یا نہ کریں، اٹھارویں ترمیم کی روشنی میں ہمیں اختیارہےکہ ہم اپنافیصلہ کریں۔

    وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود سے متعلق وزیر تعلیم سندھ کا کہنا تھا کہ شفقت محمود کہتےہیں کہ یکساں نصاب پی ٹی آئی کےمنشورکاحصہ ہے، انہیں یہ بھی معلوم ہونا چاہیئے کہ یکساں نصاب آئین کاحصہ تو نہیں ہے، پیپلزپارٹی جمہوری جماعت ہے آئین کی بالادستی پریقین رکھتی ہے۔

    وزیرتعلیم سندھ کا مزید کہنا تھا کہ سندھ کی شرکت کےبغیریہ قومی اور یکساں نصاب نہیں ہوسکتا، یکساں نصاب کےسائنسی مضامین کی اچھی چیزیں قبول کرسکتےہیں،سوشل اسٹیڈیز میں ہرصوبے کی اپنی تاریخ، ثقافت اورہیروز ہوتےہیں، قومی ہیروز کل بھی ہمارے نصاب میں شامل تھے،آج بھی ہیں۔

    سردارشاہ کا مزید کہنا تھا کہ اردو،انگریزی کیساتھ سندھی پڑھانا چاہتےہیں توہمارا آئینی حق ہے،ہم اس سےدستبردارنہیں ہوں گے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیرتعلیم نے کہا تھا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ‏یکساں تعلیمی نصاب لایاجارہاہے پہلی سے پانچویں جماعت میں کل سے یکساں تعلیمی نصاب لاگو ہو‏گا۔ ‏

    یہ بھی پڑھیں: حکومت کا تاریخی اقدام، پہلی بار یکساں تعلیمی نصاب

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ پنجاب،کےپی،جی ‏بی،آزادکشمیرمیں اس کا اطلاق ہوچکا ہے تاہم سندھ نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا سندھ حکومت ‏سے استدعا ہےکہ قومی دھارےمیں شامل ہوجائے باقی تمام صوبےیکساں تعلیمی نظام میں شامل ہو ‏رہے ہیں، معاملے پر سندھ جاکروزیراعلیٰ سندھ اور وزیرتعلیم سےملاقات کروں گا۔

    وفاقی وزیر تعلیم کا کہنا تھا کہ موجودہ تعلیمی نصاب ایک ناانصافی پر مبنی ہے صرف چھوٹے طبقے کو ‏آگے بڑھنے کے بےپناہ مواقع ملنا ناانصافی ہے یکساں تعلیمی نصاب پورے ملک کےلئے انقلاب ‏ہوگا ہدف کو ذہن میں رکھ کر آگے بڑھ رہے ہیں اہداف کےلئے پرامید ہیں۔

    یہ پہلا موقع نہیں ہے جب صوبہ سندھ کی جانب سے یکساں نصاب تعلیم کی مخالفت کی گئی ہے، اس سے قبل رواں سال دو جولائی کو بھی وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کی زیرصدارت ہونے والے اجلاس میں یکساں تعلیمی نصاب کی مخالفت کی گئی تھی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ صوبائی حکومت اپنا تعلیمی نصاب برقرار رکھےگی تاہم وفاق کےنصاب میں اچھی چیزکوصوبائی نصاب میں شامل کیاجائے گا۔

  • کراچی والوں کیلئے گاڑی میں بیٹھے بیٹھے کورونا ویکسینیشن کی سہولت

    کراچی والوں کیلئے گاڑی میں بیٹھے بیٹھے کورونا ویکسینیشن کی سہولت

    کراچی : نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں ڈرائیور تھرو کووڈ ویکسینیشن کا افتتاح کردیا گیا ، وزیر صحت سندھ کا کہنا ہے کہ اس سینٹر پر تمام ویکسینز دستیاب ہیں، کراچی کے شہری اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذار پیچوہو نے وزیر اطلاعات سعید غنی کے ہمراہ نیشنل اسٹیڈیم میں ڈرائیور تھرو کووڈ ویکسینیشن کا افتتاح کردیا، اس موقع پر پارلیامانی سیکریٹری برائے صحت قاسم سومرو، سیکریٹری صحت سندھ کاظم جتوئی، ایچ بی ایل اور پی سی بی کے نمائندے بی موجود تھے۔

    وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہری اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں، اس سینٹر پر تمام ویکسینز دستیاب ہیں۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مزید کہا کہ اسپتالوں میں داخل ہونے والے کرونا متاثرہ مریضوں میں 90 فیصد وہ لوگ ہیں جنہوں نے ویکسین نہیں لگوائی ہوئی، جو لوگ ویکسین نہیں کروائیں گے وہ اپنے اور اپنے گھروالوں کی جان کے لیے خطرہ ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ جب تک 80 فیصد لوگوں کو ویکسین نہیں لگ جاتی ہم معمول کی زندگی طرف نہیں لوٹ سکتے ، اسپتالوں میں فی الحال جگہ کی کمی کی خبریں غلط ہیں، ہمارے پاس کرونا متاثرہ مریضوں کے اعلاج کے لیے وسائل دستیاب ہیں۔

    وزیر صحت سندھ نے کہا کہ محکمہ صحت نے تمام تر مشکلات اور چیلینجز کے باوجود بہتر حکمت عملی کے ساتھ کام کیا ہے، کراچی کی کچی آبادیوں میں بھی موبائل ویکسینیشن سہولت شروع کی جائے گی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کے لیے شناختی کارڈ نہ ہونے کی صورت میں اسپیشل رجسٹریشن سسٹم متعارف کروا دیا گیا ہے، اسپیشل رجسٹریشن والوں کو سنگل ڈوز کینسینو ویکسین لگائی جائے گی۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے مزید کہا کہ شناختی کارڈ نہ ہونے کی صورت میں خاندان کے کسی اور فرد کے شناختی کارڈ پر بھی ویکسین کی جا رہی ہے، 24 گھنٹے ویکسین کی سہولت کی وجہ سے آفیس یا کاروباری افراد کو فائدہ ہوا ہے، عوام ویکسین کے سلسلے میں سندھ حکومت کی طرف سے دی گئی سہولت سے فائدہ اٹھائیں۔

  • پارکنسنز اور مرگی کے سلسلے میں طبی تحقیق کے لیے مقامی سطح پر بڑا قدم

    پارکنسنز اور مرگی کے سلسلے میں طبی تحقیق کے لیے مقامی سطح پر بڑا قدم

    کراچی: پارکنسنز اور مرگی کے سلسلے میں طبی تحقیق کے لیے مقامی سطح پر بڑا قدم اٹھایا گیا ہے، کراچی میں ڈاؤ یونیورسٹی، پاکستان سوسائٹی آف نیورولوجی اور مقامی دواساز ادارے گیٹس فارما کے مابین سہ فریقی معاہدے پر دستخط ہو گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی میں اعصابی بیماریوں پر تحقیق کے سلسلے میں منعقدہ ایک دستخطی تقریب میں ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں نیورو سائنسز کا شعبہ نظر انداز ہوا ہے، اور اب اس میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

    پروفیسر سعید قریشی کے مطابق پاکستان میں مرگی کے مریضوں کی شرح کا تخمینہ ایک ہزار افراد میں سے9 اعشاریہ 99 لگایا گیا ہے، اور ایک مطالعے میں معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں پارکنسنز سے متاثر افراد کی تعداد لگ بھگ ایک ملین (دس لاکھ) ہے، خدشہ ہے کہ یہ تعداد اگلے دس برس یعنی 2030 تک بڑھ کر 12 لاکھ سے زائد ہو سکتی ہے۔

    انھوں نے کہا ان دو امراض کی روک تھام کے لیے ریسرچ اہم ہے، دنیا بھر میں تعلیمی و تحقیقی اداروں کی معاونت سے عالمگیر نظامِ صحت میں حیرت انگیز طور پر بہتری لائی جا چکی ہے، پاکستان میں بھی اس جانب توجہ دی جا رہی ہے، جس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے۔

    پاکستان نیورولوجی سوسائٹی کے صدر پروفیسر سلیم بڑیچ نے کہا پاکستان میں نیورولوجی کے شعبے میں مصدقہ اعداد و شمار اور مستند ریسرچ کا بہت بڑا خلا ہے، یہ شعبہ ہماری پہلی ترجیح ہے، نیورو سائنسز میں ریسرچ کے کلچر کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

    گیٹس فارما کے چیف ایگزیکٹو اور ایم ڈی خالد محمود نے کہا تحقیق اور منصوبہ بندی کے ذریعے پاکستان میں بیماریوں کے علاج کے جس سطح کی تحقیق کی ضرورت ہے، ہم اس عروج کو پیش نظر رکھ کر آگے بڑھنا چاہتے ہیں، تاکہ ایک دن ہم عالمگیر سطح پر پاکستان کی پہچان بنا سکیں۔

    قبل ازیں گیٹس فارما کے میڈیکل ڈائریکٹر ڈاکٹر جہانزیب کمال نے پروجیکٹ کی تفصیلی بریفنگ میں بتایا کہ نیورولوجی (صرف پارکنسنز اور مرگی ) میں نوجوان محققین کے لیے سالانہ 25 لاکھ روپے کی گرانٹ مختص کی گئی ہے، جس سے میڈیکل سائنس کے اس نظر انداز شدہ شعبے یعنی نیورو سائنسز میں ایک نمایاں تبدیلی دیکھی جا سکے گی۔

    انھوں نے کہا یہ رقم مجوزہ ریسرچ کے لیے کوالٹی کی بنیاد پر تقسیم کی جائے گی، اس طریقہ کار کو شفاف بنانے کے لیے نیورو سائنسز کے ماہرین کی اسٹیئرنگ کمیٹی قائم کی جا رہی ہے، جو تمام تجاویز کا آن لائن جائزہ لے کر فیصلہ کرے گی۔

  • آن لائن تعلیمی سیشن، مارکیٹ میں درسی کتب کی عدم فراہمی سے والدین پریشان

    آن لائن تعلیمی سیشن، مارکیٹ میں درسی کتب کی عدم فراہمی سے والدین پریشان

    کراچی: رواں سال تعلیمی سیشن آن لائن جاری ہے، دوسری طرف مارکیٹ میں درسی کتب کی عدم فراہمی سے طلبہ اور والدین پریشانی کا شکار ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق مارکیٹ میں درسی کتابوں کی عدم فراہمی کا سامنا ہے، مرکزی اردو بازار سمیت شہر کے مختلف اردو بازاروں میں درسی کتب دستیاب نہیں ہیں۔

    کراچی میں متعدد بڑے اسکولوں کی درسی کتابیں مارکیٹ میں موجود نہیں ہیں والدین مسلسل مختلف بازاروں کے چکر  لگانے پر مجبور ہیں، اس سال نویں، دسویں جماعت کی درسی کتابیں تبدیل ہو چکی ہیں اس وجہ سے پرانی درسی کتابیں بھی قابل استعمال نہیں ہیں۔

     دوسری طرف سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ کتابوں کی طباعت مکمل نہیں کر سکی اور محکمہ تعلیم کے تمام دعوے بنیاد ثابت ہوئے ہیں، درسی کتابوں کے بغیر آن لائن کلاسوں کا سلسلہ شروع ہوچکا ہے اور لاکھوں کی تعداد میں طلبہ وطالبات درسی کتابوں سے محروم ہیں۔

    حکومت کی جانب سے تاحال سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ سے اس صورت حال پر جواب طلب نہیں کیا گیا۔

    خیال رہے کہ سرکاری اور نجی اسکولوں میں پڑھائی جانے والی کلاس اول سے کلاس آٹھویں تک کی پرانی کتابیں کم و بیش دس فی صد رعایت پر بازاروں میں فروخت کی جا رہی ہیں۔

    ناظم آباد سرسید گرلز کالج کے پاس اردو بازار میں ایک شہری نے بتایا کہ وہ تین مہینے سے چکر لگا رہے ہیں لیکن تاحال مکمل کورس انھیں نہیں مل سکا ہے۔

    واضح رہے کہ آج لاک ڈاؤن کے بعد پہلا دن تھاجب تعلیم کا سلسلہ پھر بحال ہو گیا ہے، والدین نے بڑی تعداد میں اردو بازاروں کا رخ کیا لیکن انھیں نصاب کے حصول کے لیے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

  • کراچی:‌ نویں‌ اور دسویں جماعت کے پریکٹیکل امتحانات کی نئی تاریخوں‌ کا اعلان

    کراچی:‌ نویں‌ اور دسویں جماعت کے پریکٹیکل امتحانات کی نئی تاریخوں‌ کا اعلان

    کراچی: ثانوی تعلیمی بورڈ نے نویں اور دسیوں جماعت کے پریکٹیکل کی نئی تاریخوں کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ثانوی تعلیمی بورڈ نے آج اتوار کے روز نویں اور دسویں کے باقی مضامین کے پریکٹیکل لینے کی تاریخ کا اعلان کیا، جس کے بعد دونوں جماعتوں کے پریکٹیکل 9 سے 17 اگست تک ہوں گے۔

    ثانوی بورڈ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’پریکٹیکل امتحانات میں ایس اوپیز پر سختی سےعمل کیا جائے’۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میٹرک بورڈ سے ملحق اسکولوں کو مذکورہ تاریخوں میں سالانہ عملی امتحانات (پریکٹیکل) لینے کی اجازت ہوگی۔

    مزید پڑھیں: انٹر کے ملتوی شدہ پرچوں کے نئے شیڈول کا اعلان

    ثانوی تعلیمی بورڈکراچی کے چیئرمین سید شرف علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے شہر میں لاک ڈاؤن کے باعث سالانہ پریکٹیکل کا امتحانی شیڈول ملتوی کر دیا گیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ بورڈ کی جانب سے پہلے سے دیئے گئے امتحانی شیڈول کے مطابق 9 اگست سے 17 اگست2021ء تک سالانہ عملی (پریکٹیکل) امتحانات لے سکتے ہیں۔

    چیئرمین بورڈ سید شرف علی شاہ نے بورڈ سے الحاق شدہ اسکولوں کے سربراہان کو کہا ہے کہ جن اسکولوں نے ابھی تک پریکٹیکل امتحانات نہیں لیے وہ کورونا وبا کے باعث سخت ایس او پیز کے ساتھ امتحانات کو یقینی بنائیں اورجلد ہی پریکٹیکل امتحانات کے نتائج کو بورڈ کے متعلقہ سیکشن میں لازمی جمع کرائیں۔

  • انٹر کے ملتوی شدہ پرچوں کے نئے شیڈول کا اعلان

    انٹر کے ملتوی شدہ پرچوں کے نئے شیڈول کا اعلان

    اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے کورونا کی چوتھی لہر ‏کی وجہ سے لگنے والے لاک ڈاؤن کے باعث انٹرمیڈیٹ بارہویں جماعت کے سالانہ امتحانات برائے ‏‏2021ء کے ملتوی ہونے والے پرچوں کے نئے شیڈول کا اعلان کردیا ہے۔

    نئے شیڈول کے مطابق 10اگست کو باٹنی، 11اگست کو زولوجی اور 12اگست کو اکنامکس کا پرچہ ‏لیا جائے گا۔

    چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ 31جولائی کے ملتوی ‏ہونے والے پرچے اب بروز منگل 10اگست کو، 2 اگست کے ملتوی ہونے والے پرچے بروز بدھ ‏‏11اگست کو، 3اگست کے ملتوی ہونے والے پرچے بروز جمعرات 12اگست جبکہ 4اگست کے ملتوی ‏ہونے والے پرچے بروز جمعہ 13اگست کو سابقہ شیڈول کے تحت انہی امتحانی مراکز پرلیے جائیں ‏گے۔

    چیئرمین انٹربورڈ پروفیسر ڈاکٹر سعید الدین نے مزید بتایا کہ گیارہویں جماعت اور امپروومنٹ آف ‏ڈویژن، بارہ پرچوں (‏TP‏)، اسپیشل چانس، بینیفٹ کیسز، ایڈیشنل سبجیکٹس اور شارٹ سبجیکٹ کے ‏امتحانات کی تاریخوں کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

  • تشویشناک صورتحال ، لاک ڈاؤن کے باوجود کراچی میں مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ

    تشویشناک صورتحال ، لاک ڈاؤن کے باوجود کراچی میں مثبت کیسز کی شرح میں اضافہ

    کراچی: شہر قائد میں لاک ڈاؤن کے باوجود 24 گھنٹوں کے دوران مثبت کیسز کی شرح میں تین فیصد اضافہ ہوا اور مثبت کیسز کی شرح 23.6 ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں کورونا کی چوتھی لہر کے پیش نظر نافذ لاک ڈاون کا پانچواں روز ہے ،24 گھنٹوں کے دوران کراچی میں مثبت کیسز کی شرح میں تین فیصد اضافہ ہوگیا اور شہر میں مثبت کیسز کی شرح 23.6 ریکارڈ کی گئی۔

    مثبت کیسز کی شرح میں 3 فیصد اضافے کے باوجود کراچی تیسرے نمبر پر ہے جبکہ کورونا مثبت کیسز کی شرح میں ملتان 27.6 فیصد سے پہلے نمبر پر، حیدرآباد 24.4 فیصد سے دوسرے نمبر پر ہے۔

    گزشتہ روز کراچی میں کورونا کی مثبت کیسز کی شرح 20.1 ریکارڈ کی گئی تھی، جس پر صوبائی محکمہ صحت کا کہنا تھا کہ 4 دن میں مثبت کیسز کی شرح 4فیصد گرگئی۔

    محکمہ صحت سندھ نے بتایا تھا کہ لاک ڈاؤن کے پہلے روز کراچی میں مثبت کیسز کی شرح 24.9فیصدریکارڈ کی گئی تھی۔

    خیال رہے دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کورونا وائرس کی وبا کی چوتھی لہر کے دوران کیسوں کی تعداد میں غیر معمولی اضافہ ہوتا جارہا ہے، اس صورت حال کے پیش نظر سرکاری اور نجی اسپتالوں میں کرونا متاثرین کے لیے انتظامات کم پڑنے کا خدشہ ہے۔

    اس حوالے سے ترجمان محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ کراچی کے اسپتالوں میں آئی سی یو بیڈز کے ساتھ وینٹی لیٹرز کی تعداد550ہے جبکہ مختلف اسپتالوں میں 102 مریض وینٹ پر ہیں۔

  • ویکسینیشن سینٹرز پر رش، ڈاکٹرز نے خبردار کر دیا

    ویکسینیشن سینٹرز پر رش، ڈاکٹرز نے خبردار کر دیا

    ‏ صدر پاکستان اسلامک میڈیکل ایسو سی ایشن ڈاکٹر عبداللہ متقی نے کہا ہے کہ ویکسینیشن ‏سینٹرز پر بڑھتا رش کورونا وائرس کے بڑھنے کا سبب بن سکتا ہے۔

    پروفیسر عبداللہ متقی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت ویکسینیشن سینٹرز کی تعداد میں خاطر ‏خواہ اضافہ کرے اور کچھ عرصہ کے لئے صرف مخصوص ویکسینیشن سینٹرز کے اوقات کار بڑھانے ‏کے بجائے شہر میں قائم تمام ویکسینیشن سینٹرز کو 24 گھنٹے کے لیے کھول دے تاکہ ان مراکز پر ‏بڑھتے ہوئے رش میں کمی آ سکے۔ ‏

    انہوں نے مزید کہا کہ کورونا ویکسینیشن مراکز پر شہریوں کا رش در اصل سم بلاک ہونے اور ‏تنخواہیں روکنے کے لیے دی جانے والی ڈیڈ لائن کی وجہ سے ہے جسے حکومت واپس لے یا اس ‏ڈیڈ لائن کی مدت میں اضافہ کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن مراکز پر عوام کا دباؤ کنٹرول سے باہر ہوتا جا رہا ہے اور اس رش کے ‏نتیجے میں کورونا اہس او پیز پر عمل درآمد ممکن نہیں ہو رہا اور خدشہ ہے کہ اس سے کورونا ‏وائرس کی شرح میں مزید اضافہ ہوگا ۔ انہوں نے عوام سے بھی اپیل کی کہ عوام لاک ڈاؤن جیسے ‏سخت اقدامات ، معاشی مشکلات اور کورونا وائرس سے بچنا چاہتی ہے تو جلد از جلد ویکسینیشن ‏کروائے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کرے ۔ اس سلسلے میں عوام کو بھی زمہ داری کا ثبوت دینا ‏ہوگا ۔ ‏

    انہوں نے مطالبہ کیا کہ سندھ حکومت ویکسینیشن کے عمل میں موجود خامیوں کو دور کرے ‏تاکہ عوام کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

  • کراچی: آوارہ کتے نے گلی میں کھیلتے 3 بچوں کو کاٹ لیا

    کراچی: آوارہ کتے نے گلی میں کھیلتے 3 بچوں کو کاٹ لیا

    کراچی میں سگ گزیدگی کے واقعات میں کمی نہیں آسکی، قائد آباد میں آوارہ کتے نے 3 بچوں کو کاٹ لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق کراچی کے علاقے قائد آباد کے ماروی گوٹھ میں آوارہ کتے نے 3 بچوں کو کاٹ لیا، 2 سالہ ماسٹر راجا، 3 سالہ بی بی ریحانہ اور 4 سالہ بے بی آسیہ گلی میں کھیل رہے تھے۔

    ایگزیکٹو ڈائریکٹر جناح اسپتال ڈاکٹر سیمی جمالی کا کہنا ہے کہ کتے نے بچوں کو منہ اور سر پر کاٹا ہے، بچوں کو فوری طور پر اینٹی ریبیز ویکسین، ایمیون گلوبلن لگائی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ جناح اسپتال میں اب تک 8 ہزار سے زائد کتے کے کاٹے کے کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    واضح رہے کہ چند ماہ قبل کراچی کے علاقے پی ای سی ایچ ایس میں کتے نے بچی سمیت 4 افراد کو کاٹ لیا تھا۔

    واقعہ پی ای سی ایچ ایس بلاک 6 میں پیش آیا تھا، جہاں گھر کے باہر کھیلتی بچی کو پاگل کتے نے کاٹ لیا تھا، کتا اس سے پہلے بھی 3 افراد کو اپنا نشانہ بنا چکا تھا۔

    بچی سے متعلق جناح اسپتال کے پروفیسر ڈاکٹر جمال رضا کا کہنا تھا کہ بچی کو قومی ادارہ برائے اطفال میں داخل کیا گیا تھا۔ بچی کی حالت بہتر ہے تفصیلی معائنے کے بعد سرجری کا فیصلہ کیا جائے گا۔