Author: انور خان

  • پاکستان کو فائزر کے بعد ایک اور ویکسین ملنے کا امکان

    پاکستان کو فائزر کے بعد ایک اور ویکسین ملنے کا امکان

    فائزر کے ساتھ ساتھ پاکستان کو موڈرنا کی میسنجر آر این اے ویکسین ملنے کا امکان پیدا ہو گیا۔

    وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ پاکستان کو موڈرنا کی ‏mRNA 1273‎‏ ویکسین ‏کوویکس کے ذریعے مل سکتی ہے اور کوویکس کے ذریعے موڈرنا ویکسین کی مقدار پر بات چیت ‏جاری ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ وفاقی وزارت صحت نے موڈرنا ویکسین کو پاکستان میں استعمال کے حوالے ‏سے ڈریپ سے رائے طلب کرلی ہے۔

    امریکا اور یورپی یونین میں منظور شدہ ویکسینز حکومتی سطح پر منگوائی جا سکتی ہیں، امریکا، ‏یورپی یونین اور ڈبلیو ایچ او سے منظور شدہ ویکسینز منگوانے کے لیے حکومت کو ہنگامی ‏استعمال کے اجازت نامے کی ضرورت نہیں۔

    موڈرنا کی این آر این اے ویکسین دو ڈوزز پر مشتمل ہے، موڈرنا ویکسین زیابطیس، بلڈ پریشر، ‏دمے، پھیپھڑوں، جگر اور اور گردوں کے مریضوں کو لگائی جاسکتی ہے۔

    موڈرنا ویکسین کورونا وائرس کے خلاف 92 فیصد تک موثر ہے اور یہ ویکسین وائرس کے مختلف ‏ویرئینٹس کے خلاف بھی موثر ہے۔

  • میٹرک امتحانات کے لیے ایڈمٹ کارڈز جاری

    میٹرک امتحانات کے لیے ایڈمٹ کارڈز جاری

    میٹرک بورڈ کراچی نے سالانہ امتحانات کیلئے تمام تر تیاریاں مکمل کر لیں، ریگولرامیدوار اور آن ‏لائن امتحانی فارم جمع کرنے والے اسکولوں کو بھی ایڈمٹ کارڈ جاری کر دیئے گئے۔ ‏

    پرائیویٹ امیدواروں کے ایڈمٹ کارڈ ان کے رہائشی پتوں پر ارسال کئے جا رہے ہیں۔ بورڈ سے الحاق ‏شدہ اسکولوں کو امتحانی مراکز کاسامان بھی بورڈ آفس کے ایگزامینشن اسٹور سے شیڈول کے ‏مطابق جاری کیا جا رہا ہے۔

    ‏ چیئرمین ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی سید شرف علی شاہ کے مطابق 5جولائی 2021 سے شروع ہونے ‏والے نہم و دہم جماعت کے سالانہ امتحانات کی تمام تر تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

    پہلے مرحلے میں دہم جماعت اور اس کے فوری بعد نہم جماعت کے امتحانات لئے جائیں گے۔ اس ‏سال تقریباً 3لاکھ 50 ہزار امیدوار ان امتحانات میں شریک ہوں گے۔

    ‏ سالانہ امتحانی فارم جمع کرانے کا سلسلہ 30جون تک جاری رہے گا اس کے بعد کوئی بھی فارم ‏قابل قبول نہیں ہوگا۔
    کراچی ریگولر امیدواراور آن لائن امتحانی فارم جمع کرنے والے اسکولوں کو ایڈمٹ کارڈ بھی جاری ‏کر دیئے گئے ہیں۔

    ‏پرائیویٹ امیدواروں کے ایڈمٹ کارڈ ان کے رہائشی پتوں پر ارسال کئے جا رہے ہیں نہ ملنے کی ‏صورت میں یکم جولائی کے بعد فیس چالان کی سلپ اور گزشتہ ایڈمٹ کارڈ کی کاپی کے ہمراہ ‏بورڈ آفس کے متعلقہ سیکشن بلاک ‏Aکمرہ نمبر5اور پرائیویٹ سائنس گروپ کیلئے کمرہ نمبر11سے ‏رابطہ کر سکتے ہیں۔

  • کورونا ویکسینیشن ، سندھ حکومت نے بیرون ملک جانے والوں کی بڑی مشکل آسان کردی

    کورونا ویکسینیشن ، سندھ حکومت نے بیرون ملک جانے والوں کی بڑی مشکل آسان کردی

    کراچی : محکمہ صحت سندھ نے تعلیم، تجارت، مذہبی رسومات اور دیگر غرض سے بیرون ملک جانے والوں کی ویکسینیشن کیلیے گیریز ویزا سروس کے ساتھ معاہدہ کرلیا ،اس سہولت سے مصدقہ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ مہیا ہوسکے گا۔

    تفصیلات کےمطابق سندھ حکومت کی طرف سے بیرون ملک تعلیم، تجارت، مذہنی رسومات اور دیگر غرض سے بیرون ملک جانے والوں کی ویکسین کے لیے انتظامات کرلئے۔

    اس سلسلے میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کی ہدایات پر محکمہ صحت سندھ نے گیریز ویزا سروس کے ساتھ یاداشت نامے پر دستخط کرلیے ہیں ،اس سہولت سے بیرون ملک جانے والوں اور دیگر سفری دستاویزات کے ساتھ مصدقہ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ بھی مہیا ہوسکے گا۔

    یاداشت نامے کے تحت گیریز مرکز پر اسٹوڈنٹ، سیاحت، مذہب یا بزنس ویزا حاصل کرنے والوں کی ویکسین میں مدد کرے گا،گیریز کو فائیزر اور دیگر ویکسین سندھ حکومت کی طرف سے فراہم کی جائیں گی۔

    معاہدے کے تحت نمس (NIMS) کے تمام پروٹوکولز پر عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے گا جبکہ گیریز پر ویکسین کی سہولت صبح 8 بجے رات 10 تک ہفتے کے تمام روز مہیا کی جائے گی۔

  • طلباء کی رہنمائی کیلیے ماڈل پیپرز جاری

    طلباء کی رہنمائی کیلیے ماڈل پیپرز جاری

    اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی نے طلبہ کی رہنمائی کیلئے سالانہ امتحانات کے تخفیف شدہ ‏نصاب کےمطابق ماڈل پیپرز جاری کر دیے۔

    انٹرمیڈیٹ بورڈ کی جانب سے آرٹس گروپ کے ایجوکیشن حصہ اول اور دوم کےماڈل پیپرجاری کیے ‏گئے ہیں۔ ‏
    سائیکولوجی حصہ اول، دوم اور لائبریری سائنس حصہ اول،دوم کےماڈل پیپرز بھی جاری کیے گئے ‏ہیں۔

    سندھ حکومت اور ایجوکیشن اینڈلٹریسی ڈپارٹمنٹ کی اسٹیئرنگ کمیٹی کےتحت فیصلےتخفیف ‏شدہ نصاب کےمطابق ماڈل پیپرز میں ایم سی کیوز کا حصہ50فیصدہے جب کہ مختصر جواب کے ‏سوالات کا حصہ30 اور تفصیلی جوابات کےسوالات کاحصہ 20فیصدہے۔

    MP Education-I
    MP Education-II
    MP Psychology Part-I
    MP LS2

    MP Psychology-II

    انٹرمیڈیٹ کےطلبہ یہ ماڈل پیپرزwww.biek.edu.pk‏ پردیکھ سکتےہیں یا پھر https://www.facebook.com/BIEKarachi سے ڈاؤن لوڈ کر سکتے ہیں۔

  • کورونا ویکسین کی قلت ، کراچی کے  بیشتر کورونا ویکسینیشن مراکز پر اسٹاک ختم

    کورونا ویکسین کی قلت ، کراچی کے بیشتر کورونا ویکسینیشن مراکز پر اسٹاک ختم

    کراچی: ملک بھر کی طرح شہر قائد کے بیشتر کوروناویکسی نیشن مراکزپرویکسین کااسٹاک ختم ہوگیا ، ذرائع نے بتایا ہے کہ آئندہ دو سے تین دن میں اسٹاک موصول ہوجاِئے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے بعد سندھ میں بھی کورونا ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی ، کراچی کے بیشتر کورونا ویکسی نیشن مراکزپرویکسین کااسٹاک ختم ہوگیا ، سائینوویک،ایسٹرازنیکااورکینسائنو دستیاب نہیں، مختلف مراکز پر آج دستاب ویکیسن ٹوکن کےذریعے دو سو سے تین سو افراد دوسری ڈوز فراہم کی گئی ہے۔ے

    ڈاکٹرفرحت عباس ایم ایس سروسز اسپتال نے کہا کہ دستیاب اسٹاک کے تحت آج بھی خالق دینا ہال میں ویکیسن فراہم کی ہے ، آیندہ دو سے تین دن میں اسٹاک موصول ہوجاِئے گا، دو سے تین دن کی تاخیر سے ویکیسن کی افادیت ختم نہیں ہوگی ، شہری پریشان نہ یوں خالق دینا ہال سمیت تمام سینٹر فعال ہیں۔

    دوسری جانب اسلام آباد کے سرکاری اسپتال پمز میں بھی کوروناویکسین ختم ہوگئی ، جس کے بعد ویکسی نیشن کیلئےپمزاسپتال آئےشہری واپس جانےپرمجبور ہوگئے۔

    پمزاسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ کوروناویکسین کاتمام اسٹاک ختم ہوچکاہے، ضلعی محکمہ صحت کوویکسین ختم ہونےسےمتعلق آگاہ کردیا ہے ، محکمہ صحت سے کل تک ویکسین ملنےکاامکان ہے، جس کے بعد پیر سے ویکسی نیشن کےعمل کا دوبارہ آغاز ہوگا۔

    خیال رہے وزارت صحت نے ملک میں کورونا ویکسین کی کمی کے معاملے کہا تھا کہ کراچی، لاہورمیں قلت کی ذمہ داری وفاق پر نہیں ہے، یہ مقامی بدانتظامی کا معاملہ ہے، ناقص پلاننگ، باہمی رابطوں میں فقدان ویکسین قلت کی وجوہات ہیں، اہم سینٹرز پر کم، غیر اہم پر زیادہ ویکسین ترسیل سے مسائل جنم لیتے ہیں۔

  • کراچی میں ینگ ڈاکٹرز ایک بار پھر سراپا احتجاج

    کراچی میں ینگ ڈاکٹرز ایک بار پھر سراپا احتجاج

    کراچی : صوبے کے ینگ ڈاکٹرز این ایل ای ٹیسٹ اور پاکستان میڈیکل کمیشن کیخلاف سراپا احتجاج بن گئے، بازوؤں پر کالی پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ منایا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کے سرکاری اسپتالوں میں پاکستان میڈیکل کمیشن کیخلاف ڈاکٹروں نے یوم سیاہ منایا، اس موقع پر ڈاکٹرز بازوؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر معمول کی سرگرمیاں انجام دے رہے ہیں۔

    ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے تحت احتجاجی مظاہرے میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین وائی ڈی اے سندھ ڈاکٹر عمرسلطان نے مطالبہ کیا کہ پاکستان میڈیکل کمیشن این ایل ای قانون کو ختم کرے۔

    ان کا کہنا تھا کہ میڈیکل کالجوں میں داخلے کا ٹیسٹ اور امتحانات کے10سمسٹرز کے بعد این ایل ای ٹیسٹ کی کیا ضرورت ہے؟ این ای ایل ٹیسٹ ڈاکٹروں سے پیسے کمانے کا ذریعہ ہے۔

    ڈاکٹر عمرسلطان کا کہنا تھا کہ این ایل ای کے امتحان سے کوئی ڈگری نہیں ملتی، پوسٹ فیلو شپ کے لئے الگ امتحانات دیتے ہیں، ڈاکٹروں کی قابلیت پر کوئی شک ہے تو پہلے سرکاری اداروں سے کرپشن ختم کی جائے۔

  • کراچی: ایکسپو سینٹر میں چینی ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی

    کراچی: ایکسپو سینٹر میں چینی ویکسین کی قلت پیدا ہوگئی

    کراچی کے ایکسپو سینٹر میں چینی ویکسین سائنو فارم، سائینو ویک اور کینسائنو کی قلت پیدا ہوگئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایکسپو سینٹر طبی عملے کا کہنا ہے کہ چینی ویکسین سائنو فارم، سائینو ویک، کینسائنو موجود نہیں ہے، صرف 40 سال سے زائد عمر کے لوگوں کی ویکسینیشن کی جارہی ہے۔

    طبی عملے کے مطابق 40 سال سے زائد عمر کے افراد کو ایسٹرازینیکا ویکسین لگائی جارہی ہے۔

    ای پی آئی حکام کا کہنا ہے کہ وفاق کی جانب سے نئی ویکسین کی فراہمی میں رکاوٹ ہوئی ہے، دیگر سینٹرز سے ویکسین منگوا کر لگوانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ایکسپو سینٹر کراچی آنے والے نوجوان ویکسینیشن کے بغیر واپس جارہے ہیں۔

    مزید پڑھیں: پاکستان میں آسٹرازینیکا ویکسین کون لگوا سکتا ہے کون نہیں، اہم ہدایات جاری

    واضح رہے کہ اس سے قبل وزارت قومی صحت نے آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کی گائیڈ لائنز جاری کی تھیں، جو ویکسین کی اسٹوریج اور استعمال میں معاون ہوں گی۔

    گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ آسٹرازینیکا کرونا ویکسین کی شیلف لائف 6 ماہ ہے، اسے 2 تا 8 سینٹی گریڈ پر رکھا جائے گا، اس ویکسین کو فریز نہ کیا جائے، اور سورج کی روشنی سے محفوظ رکھا جائے، نیز ویکسین کی اسٹوریج مقررہ درجہ حرارت پر یقینی بنائی جائے۔

    گائیڈ لائنز میں کہا گیا ہے کہ 40 سال سے زائد حاملہ، اور دودھ پلانے والی مائیں آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتی ہیں، 18 سال، اور اس سے زائد عمر کے افراد آسٹرازینیکا ویکسین لگوا سکتے ہیں۔

  • سندھ میں تمام کلاسز اسی ماہ شروع کرنے کا اعلان

    سندھ میں تمام کلاسز اسی ماہ شروع کرنے کا اعلان

    کراچی: صوبائی وزیر تعلیم سعید غنی نے صوبے میں تدریسی عمل کے دوبارہ آغاز کی تاریخوں کا اعلان کردیا، سندھ کرونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں اس کی منظوری دے دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا ہے کہ سندھ بھر میں چھٹی سے آٹھویں تک کی کلاسز میں تدریسی عمل منگل 15 جون سے شروع کردیا جائے گا۔

    صوبائی وزیر تعلیم کا کہنا ہے کہ صوبے میں کرونا وائرس کی صورتحال بہتر رہی تو پرائمری تا پانچویں تک کی کلاسز میں تدریسی عمل 21 جون سے شروع کردیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ سندھ کرونا ٹاسک فورس کے اجلاس میں اس کی منظوری دے دی گئی ہے، اس وقت گو کہ کراچی اور حیدر آباد میں کرونا متاثرین کی تعداد 5 فیصد سے زائد ہے تاہم جس تیزی سے ویکسی نیشن کا عمل جاری ہے اس سے صورتحال میں بہتری آرہی ہے۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ ہم نے گزشتہ ہفتے کلاس نویں تا انٹر تک تدریسی عمل شروع کردیا ہے اور انشا اللہ منگل 15 جون سے کلاس چھٹی تا آٹھویں تک تدریسی عمل کا آغاز کردیا جائے گا جبکہ ایک ہفتے تک صورتحال کا مزید جائزہ لے کر 21 جون سے تمام چھوٹی کلاسز میں بھی تدریسی عمل کا آغاز کیا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ اس دوران تمام کلاسز میں ایس او پیز کے تحت حاضری کا تناسب 50 فیصد ہوگا جبکہ اسکولز کے تمام عملے کو ویکسی نیشن کروانا لازمی ہوگی۔

  • کراچی میں شہریوں کی جانب سے ویکسینیشن کے مراحل نظرانداز کیے جانے کا انکشاف

    کراچی میں شہریوں کی جانب سے ویکسینیشن کے مراحل نظرانداز کیے جانے کا انکشاف

    کراچی : شہر قائد میں شہریوں کی جانب سے ویکسینیشن کے مراحل نظرانداز کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ، شہری ویکیسن لگا کر انٹر ی کے بغیر چلے جاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں 50سےزائدمراکزپرویکسی نیشن کاسلسلہ جاری ہے تاہم ویکسینیشن کی دونوں ڈوز مکمل کرنے والے متعدد شہری سرٹیفیکیٹ کے حصول سے محروم ہیں۔

    شہریوں کی جانب سے ویکسی نیشن کے مراحل نظرانداز کیے جانے کا انکشاف سامنے آیا ، ڈیٹا انٹری آپریٹر کا کہنا ہے کہ ویکسی نیشن کےلیے3 مراحل سےگزرناپڑتاہے، پہلا مرحلہ رجسٹریشن ،دوسرا ویکسین اورتیسرا مرحلہ سسٹم میں اندارج کا ہے، رش کی صورت میں شہری ویکیسن لگا کر انٹر ی کے بغیر چلے جاتے ہیں۔

    ماہرین نے کہا کہ مطلوبہ معلومات نہ ہونے کے سبب سرٹیفکیٹ جاری نہیں کیاجاتا، نادرا میں انٹرنیٹ کنیکٹویٹی اور لوڈشیڈنگ بھی مسائل کی وجہ ہے۔۔

    ڈیٹا انٹری آہریٹر خالق دیناہال نے کہا کہ بعض مراکز پر ڈیٹا کی انٹری نہیں کی حاتی ہے ، شیریوں کی بڑی تعداد خالق دیناہال رجوع کر رہی ہے جبکہ نادرا والے بھی شہریوں کو مناسب معلومات فراہم نہیں کرتے۔

  • کیا حاملہ خواتین کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے؟

    کیا حاملہ خواتین کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے؟

    کراچی : ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کورونا وبا کے دوران سب سے زیادہ خطرے کی زد میں ہیں،  محدود پیمانے پر کی گئی تحقیق کے دوران کورونا متاثرہ حاملہ خواتین میں شرح اموات آٹھ فیصد ہے، ویکسین لگوانے سے بچے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑتا, ترجیحی بنیادوں پر  ویکسین لگائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی کے زیراہتما م آگہی سیمینار کا انعقاد کیا گیا ، جس میں سندھ انسٹیٹیوٹ آف یورالوجی اینڈ ٹرانسپلانٹیشن کے انفیکشن ڈیزیز کی پروفیسر اسما نسیم ، سول اسپتال کراچی گائنی وارڈ کی پروفیسر ڈاکٹر نازلی حسین اور پروفیشنل ڈیولپمنٹ سینٹر ڈائریکٹر پروفیسر سارا قاضی نے شرکت کی۔

    ماہرین صحت نے ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے زیر اہتمام آراگ آڈیٹوریم میں "کیا حاملہ خواتین کو کورونا ویکسین لگوانی چاہیے” کے عنوان سے آگہی پروگرام میں خطاب کرتے ہوئے کورونا سے متاثرہ حاملہ خواتین میں شرح اموات کی مصدقہ معلومات ابھی دستیاب نہیں تاہم محدود پیمانے پر کی گئی تحقیق کے مطابق کورو ناکی پیچیدگیوں کے باعث حاملہ خواتین میں شرح اموات آٹھ فیصد ہے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ کسی بھی قسم کی افواہوں کا شکار ہونے کے بجائے حاملہ خواتین کو ترجیحی بنیادوں پر کورونا ویکسین لگائی جائے، اس سےجنم لینے والےبچے پر کوئی منفی اثر نہیں پڑے گا جب کہ دودھ پلانے والی ماؤں کے بچوں کے جسم میں دودھ کے ذریعے اینٹی باڈی منتقل ہو جائیں گے۔

    آگہی پروگرام میں ماہرین کے پینل نے شرکاء کے سوالوں کے جواب بھی دیئے، پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا تھا کہ حمل کے دوران خواتین کی قوت مدافعت کم ہو جاتی ہے جس کے نتیجے میں نمونیہ اور انفلوئنزا سمیت مختلف بیماریاں حملہ آور ہو سکتی ہیں، کورونا سے پہلے بھی خواتین کو انفلوئنزا سمیت دیگر ویکسین لگائی جاتی تھیں ۔

    آگہی پروگرام سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر اسماء نسیم نے کہا کہ کورونا پاکستان کی حاملہ خواتین میں بہت سے مسائل کو جنم دے رہا ہے، حمل کے دوران خواتین مختلف قسم کے خطرات میں گھری ہوتی ہیں، اس لئے لازم ہے کہ ویکسین لگوائی جائے۔

    پروفیسر اسماء کا کہنا تھا کہ پاکستان میں دستیاب تمام ویکسین عالمی ادارہ صحت کی جانب سے منظور شدہ ہیں، اس موقع پر انہوں نے پاکستان میں دستیاب تمام ویکسین کے بنانے کے طریقے کار اس کے مثبت اثرات اور تاثیر کے حوالے سے بھی روشنی ڈالی۔

    انھوں نے مزید کہا کہ دنیا میں کورونا سے پہلے دنیا میں آر این اے ویکسین نہیں بنائی گئی، کورونا کے دوران دنیا میں پہلی مرتبہ آر این اے ویکسین بنائی گئی ہے، ابیولا کے وقت تحقیق کار اس نتیجے پر پہنچے تھے کہ آر این اے ویکسین بنائی جا سکتی ہے۔

    پروفیسر اسماء کا کہنا تھا کہ ان ایکٹیویٹڈ وائرس( یعنی وائرس کو غیر فعال کرنے) کےطریقے سے ویکسین بنانے کے لیے طویل تجربات سے گزرنا پڑتا ہے، اس لئے کسی بھی قسم کی افواہوں کا شکار ہوئے بغیرکورونا کی ویکسین لگوائی جائے۔

    انھوں نے بتایا کہ عالمی ادارہ صحت نے تمام ویکسین کے مؤثر ہونے کی شرح بھی بتائی ہے، اکثر ویکسین 50 فیصد سے زیادہ مؤثر ہیں بالفرض کوئی ویکسین پچاس فیصد بھی موثر ہے تو وہ لگوائی جاسکتی ہے کورونا سے کم از کم پچاس فیصد تو تحفظ کرے گی ایسی صورت میں جب حاملہ خواتین رسک پر ہو ں تو مزید رسک نہ لیا جائے۔

    اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پروفیسر نازلی حسین نے کہا کہ حاملہ خواتین میں کورونا کی شرح اموات کے حوالے سے پاکستان میں مصدقہ اعداد و شمار تودستیاب نہیں لیکن ایران میں اس موضوع پر تحقیق ہوئی ہے، جس کے نتیجے میں واضح ہوا ہے کہ کورونا سے متاثرہ خواتین میں قبل از وقت بچوں کی پیدائش، ماں کے پیٹ کے اندر بچوں کی موت اور آپریشن کے ذریعے بچوں کی پیدائش کی شرح بڑھ گئی ہے۔

    نازلی حسین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں محدود پیمانے پر جمع کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق زچگی کے دوران متاثرہ خواتین میں کورونا کی پیچیدگیوں کے باعث موت کی شرح آٹھ فیصد ہیں اسے روکنے کے لیے ترجیحی بنیادوں پر ویکسین لگوانے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ گائنی وارڈز میں مریض کے ساتھ ڈاکٹر بھی سب سے زیادہ خطرے میں ہیں کیونکہ ان کے پاس بہت کم وقت ہوتا ہے ، پی سی آر کی رپورٹ کا انتظار نہیں کیا جاسکتا ، ڈاکٹر کو فوری اپنے فرائض سرانجام دینے ہوتے ہیں ڈاکٹرز کو بہت زیادہ احتیاط کی ضرورت ہے کورونا ویکسین لگوانے کے باوجود حفاظتی لباس اور احتیاط لازمی ہے۔

    پروفیسر سارہ قاضی کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی کی جانب سے آ گہی پروگرام کا مقصد لوگوں زندگی کے تحفظ کا شعور پیدا کرنا ہے۔