Author: انور خان

  • امتحانات 2021: وفاق المدارس نے نتائج کا اعلان کردیا

    امتحانات 2021: وفاق المدارس نے نتائج کا اعلان کردیا

    کراچی: وفاق المدارس نے سال 2021 کے نتائج کا اعلان کردیا، جس کے مطابق کامیابی کاتناسب 86.5 فیصد رہا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ مولانا حفیظ جالندھری اور صدر ڈاکٹر عبدالرزق اسکندر نے کیا۔

    اعلامیے کے مطابق سال 2021 کے امتحانات کے لیے مجموعی طورپر4 لاکھ 18ہزار 351 طلبا و طالبات نے داخلہ لیا، جن میں سے چار لاکھ تین ہزار 42 طالب علموں نے امتحانات میں شرکت کی۔

    نتائج کے مطابق 3لاکھ 48 ہزار 670 طالب علم کامیاب قرار پائے جبکہ 54 ہزار 372 ناکام رہے۔ اس حساب سے وفاق المدارس العربیہ پاکستان کے سالانہ امتحان میں کامیابی کا تناسب 86.5 فیصد رہا۔

    وفاق المدارس کے مطابق درجہ کتب کے طلبہ و طالبات کی تعداد343744 تھی جس میں سے332260نے شرکت کی، جن میں سے280569 امیدوار کامیاب اور51691 ناکام ہوئے، اسی طرح  درجہ حفظ کے طلبہ وطالبات کی تعداد74607 تھی، جن میں سے70782نے شرکت کی، جبکہ 68101کامیاب قرار پائے۔

    نتائج بمعہ درجہ / پوزیشن ہولڈر

    درجہ عالمیہ سال دوم (ایم اے پارٹ2)میں جامعہ قرطبہ کلفٹن کراچی کے گل سید شاہ نے ملکی سطح پر اول پوزیشن، جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے محمد ظریف نے دوم  جبکہ جامعہ خیرالمدارس ملتان کے حذیفہ حبیب نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    عالمیہ سال اول(ایم اے پارٹ1) میں جامعہ دارالعلوم عیدگاہ کبیر والا خانیوال کے محمد نواز نے اول پوزیشن، جامعۃ العلوم الاسلامیہ بنوری ٹاؤن کراچی کے عبدالماجد، عبدالوہاب اور محمد زبیر(تینوں طلبہ)نے دوم پوزیشن جبکہ جامعہ اشرف المدارس کراچی کے محمد واسل نے سوم پوزیشن حاصل کی۔

    عالیہ سال دوم(بی اے پارٹ2) میں جامعہ دارالتقویٰ لاہور کے اسامہ عابد نے اول ، جامعۃ الرشید احسن آباد کراچی کے رفیع اللہ نے دوسری اور جامعہ انوارالقرآن والعلوم نرشک مردان کے شہزاد احمد نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔

    عالیہ سال اول (بی اے پارٹ 1)میں مدرسہ بیت السلام سگھر چکوال کے عمار معیز نے اول ، جامعہ الہٰیہ لیاقت آباد کراچی کے محمد سبحان اور پراچہ جامعہ اسلامیہ انجرا اٹک کے فیصل حیات خان نے دوم پوزیشن جبکہ مدرسہ عربیہ تعلیم الاسلام کباڑی مارکیٹ کوئٹہ کے رحمت اللہ اور مدرسہ بیت السلام سگھر چکوال کے محمد شاہدنے سوم پوزیشن حاصل کی۔

    درجہ ثانویہ خاصہ (ایف اے)میں جامعۃ الرشید احسن آباد کراچی کے ذاکر اللہ نے اول پوزیشن،جامعۃ الرشید احسن آباد کراچی کے محمد جمیل نے دوم پوزیشن جبکہ جامعۃ العلوم الاسلامیہ الفریدیہ اسلام آباد کے سمیع الحق،پراچہ جامعہ اسلامیہ انجرا اٹک کے نصیب اللہ اور مدرسہ معارف القرآن لوند خوڑ مردان کے احسان اللہ نے سوم پوزیشن حاصل کی

    درجہ ثانویہ عامہ (میٹرک) میں جامعۃ الرشید احسن آباد کراچی کے معاویہ نے اول پوزیشن،جامعہ عثمانیہ پشاور کے محمد اسماعیل اور جامعۃ الرشید احسن آباد کراچی کے سید عمر باچا نے دوم پوزیشن جبکہ مدرسہ بیت السلام سگھر چکوال کے یاسر محمد اور حسان خان نے سوم پوزیشن حاصل کی۔

    درجہ متوسطہ(مڈل)میں مدرسہ فاروقیہ النور ٹاؤن لاہور کے ابوہریرہ شاہد نے اول پوزیشن، جامعہ حنفیہ بوریوالہ وہاڑی کے عثمان الطاف نے دوم پوزیشن جبکہ جامعہ ابوہریریہ میلسی وہاری کے عبداللہ نثارنے ملکی سطح پرسوم پوزیشن حاصل کی۔

    دراسات دینیہ سال دوم میں جامعہ دارالعلوم کراچی کے محمد عبداللہ بن احمد فاروق نے اول پوزیشن، دارالعلوم فرقانیہ کوٹیگرام دیر کے اکبر سیدنے دوم پوزیشن اور جامعہ دارالعلوم کراچی کے سید عابد علی نے سوم پوزیشن حاصل کی۔

    دراسات دینیہ سال اول میں جامعہ عبداللہ بن مسعود بہلولہ دڑہ چارسدہ کے محمد عارف نے اول پوزیشن، مدرسہ عبداللہ بن مسعود گل مقام دیر کے منصور علی نے دوم پوزیشن اور جامعہ اسلامیہ قادریہ محمد پور سنساراں بہاولنگر کے اسداللہ نے سوم پوزیشن حاصل کی۔

  • کرونا کی خطرناک قسم کراچی میں تیزی سے پھیلنے لگی، شرح پچاس فیصد تک پہنچ گئی

    کرونا کی خطرناک قسم کراچی میں تیزی سے پھیلنے لگی، شرح پچاس فیصد تک پہنچ گئی

    کراچی: وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے انکشاف کیا ہے کہ کراچی میں کرونا کی نئی قسم تیزی سے پھیل رہی ہے، جس کی شرح اب پچاس فیصد تک پہنچ گئی ہے۔

    صوبائی وزیر صحت نے کرونا کی بگڑتی صورت حال کے حوالے سے ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے شہریوں کو احتیاطی تدابیر پر سختی سے عمل کرنے کی درخواست کی۔

    اپنے ویڈیو بیان میں انہوں نے بتایا کہ ’تحقیق سے اس بات کی تصدیق ہوئی کے کہ کراچی میں سامنے آنے والے کرونا کیسز میں سے پچاس فیصد برطانوی قسم کے ہیں‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’کرونا کی تغیر شدہ (برطانوی) قسم بہت تیزی سے پھیلتی اور یہ زیادہ ہلاکت خیزی دکھاتی ہے، پنجاب اور خیبرپختون خوا میں یہ پہلے ہی پھیل چکی ہے جس کی وجہ سے وہاں کی صورت حال بہت خراب ہوئی ہے‘۔

    انہوں نے بتایا کہ ’کرونا کی نئی قسم کی وجہ سے پنجاب اور خیبرپختون خوا میں بہت زیادہ اموات ہورہی ہیں اور یومیہ بنیادوں پر بہت سارے لوگ متاثر ہورہے ہیں، اب یہ قسم کراچی بھی پہنچ چکی ہے‘۔

    صوبائی وزیر صحت نے بتایا کہ ’ہماری تحقیق کے مطابق ٹیسٹ کے نمونوں میں 50 فیصد یوکے کا ویریئنٹ ملا ہے، اس لیے ہمیں بہت احتیاط کرنے کی ضرورت ہے، رمضان کے بعد عیدالفطر بھی آنے والی ہے، افطار اور سحر کے بعد بہت سے لوگ خریداری کے لیے بازاروں کا رخ کریں گے، اگر احتیاط نہ کی تو صورت حال گھمبیر ہوجائے گی‘۔

    انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کرونا ایس او پیز پر سختی سے عمل کریں، ہجوم سے دور رہیں، گھروں سے غیر ضروری طور پر باہر نہ نکلیں، سماجی فاصلے پر لازمی برقرار رکھیں اور ماسک پہنیں جبکہ ہاتھ اور منہ صابن اور پانی سے متواتر دھوتے رہیں‘۔

    عذرا پیچوہو نے کہا کہ ’شہری احتیاط تدابیر پر عمل کر کے خود کو اور اپنے پیاروں کو کرونا کی نئی قسم سے محفوظ رکھ سکتے ہیں‘۔ اپنے ویڈیو پیغام کے آخر میں اُن کا کہنا تھا کہ ’ہمارے ویکسینیشن سینٹر افطار کے بعد بھی کھلے ہوئے ہیں، جہاں پچاس سال سے بڑی عمر کے لوگ کرونا ویکسین کروا کے خود کو وائرس سے محفوظ رکھ سکتے ہیں‘۔

    سندھ میں کرونا کی صورت حال

    قبل ازیں وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ نے صوبے میں کرونا کی صورت حال سے متعلق اعداد و شمار جاری کیے، جس میں بتایا گیا کہ صوبے میں عالمی وبا سے اب تک 4 ہزار 562 افراد جاں بحق ہو ئے جب کہ مجموعی طور 2 لاکھ 75 ہزار 80 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ کراچی میں گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران کرونا کے 388 کیسز رپورٹ ہوئے ، جس کے بعد متاثرہ افراد کی تعداد ایک لاکھ 93 ہزار 8 تک پہنچ گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ میں کرونا کے 397 مریضوں کی حالت تشویشناک ہے جب کہ 47 مریض وینٹی لیٹر ز پر ہیں۔

  • کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج غیر معینہ مدت کے لئے بند

    کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج غیر معینہ مدت کے لئے بند

    کراچی: ایگزیکٹو کمیٹی اور ایمپلائز یونین کے درمیان اختلافات کے باعث کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کو بند کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی ایگزیکٹو کمیٹی اور ایمپلائز یونین کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں ، جس کے باعث کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کے درمیان کشیدگی پیدا ہوگئی ہے۔

    اطلاعات کے مطابق ٹیچنگ اسٹاف تنخواہوں سےمحروم ہیں جبکہ نان ٹیچنگ اسٹاف کو معمول کےمطابق تنخواہوں کی ادائیگی جاری ہیں، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ نان ٹیچنگ اسٹاف کے صرف ایک ماہ کے بقایاجات کی ادائیگی باقی ہے۔

    سینئر فیکلٹی اسٹاف کے مطابق گذشتہ دو روز سے نان ٹیچنگ اسٹاف کی جانب سے بلا جواز او پی ڈی سروس معطل کرائی جارہی تھی جس کے بعد تحریری طور پر کالج کے پرنسپل اور وائس پرنسپل کو صورتحال سے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    دوسری جانب کراچی میڈیکل اینڈڈینٹل کالج کی عارضی بندش پر ایڈمنسٹریٹر کراچی نےکمیٹی تشکیل دے دی ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے کےایم ڈی سی کمیٹی کو فنانس،ایچ آر، اکاؤنٹس کےاختیارات دے دیئے۔

    جس کا باقاعدہ نوٹی فیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے، جاری نوٹی فیکیشن کے مطابق کمیٹی کسی بھی معاملےمیں اکثریت کی بنیادپر فیصلےکرسکےگی، پانچ رکنی کمیٹی میں ڈاکٹر خالد اشرفی، ڈاکٹر اشرف ایوب، ڈاکٹر روبینہ اظہار، فرحت جعفری اور آفتاب امتیاز شامل ہیں۔

  • تعلمی اداروں کی بندش، پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کا اہم بیان

    تعلمی اداروں کی بندش، پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کا اہم بیان

    پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز نے سندھ میں تعلیمی اداروں کی بندش کے فیصلے کو مسترد ‏کردیا۔

    پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز نے حکومتی فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ مکمل لاک ‏ڈاون سے پہلے اسکولز بند نہیں کیے جائیں گے آن لائن کلاسز سے دنیا بھر میں مطلوبہ نتائج ‏حاصل نہیں ہوئے۔

    پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشنز کا کہنا ہے کہ تعلیمی سال کے آخری دنوں میں 15روز یا زیادہ ‏کےلئے ادارے بند نہیں کیے جاسکتے اسکول بند ہونے سے 10 لاکھ بچے اسکول واپس نہیں آ ‏سکے۔ ‏

    سندھ سرکار کا بڑا فیصلہ، تمام سرکاری ونجی اسکولز 15 روز کے لئے بند

    ان کا کہنا ہے کہ اسمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی اختیار کی جائے، سیاسی اور سماجی تقاریب پر ‏پابندی عائد کی جائے، پہلے ہی دو کروڑ بچے اسکولز سے باہر ہیں تعلیمی اداروں کی طویل بندش ‏سے نالج گیپ پیدا ہو گیا ہے لاکھوں اساتذہ بےروزگار ہو چکے ہیں۔

    ‏واضح تہے کہ محکمہ تعلیم سندھ نے کورونا کی صورتحال کے پیش نظر صوبے بھر کے تمام سرکاری ‏و نجی اسکولوں میں آٹھویں جماعت تک میں 6 اپریل بروز منگل سے اگلے پندرہ روز کیلئے ‏Physical‏ کلاسز معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم بچوں کی تعلیم کو آن لائن، ہوم ورک اور دیگر ‏ذرائع سے جاری رکھا جاسکتا ہے۔

  • کورونا کی تیسری لہر: کراچی کے مختلف علاقوں میں مارکیٹیں اور تجارتی مراکزبند کرادیے گئے

    کورونا کی تیسری لہر: کراچی کے مختلف علاقوں میں مارکیٹیں اور تجارتی مراکزبند کرادیے گئے

    کراچی : شہر قائد کے مختلف علاقوں میں مارکیٹیں اور تجارتی مراکز بند کرا دیے گئے ، محکمہ صحت و محکمہ داخلہ کے احکامات کے تحت ہفتہ اور اتوار والے دن شہر کے تمام تجارتی مراکز بند رہیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے مختلف علاقوں میں پولیس موبائل کے ذریعے مارکیٹوں اور تجارتی مراکز بند رکھنے کے اعلانات کا سلسلہ جاری ہے۔

    پولیس کی جانب سے اعلانات میں کہا گیا کہ دکاندار حضرات کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کو یقینی بنائیں اور ضلعی انتظامیہ کے احکامات کے مطابق ہفتہ اور اتوارتجارتی سرگرمیاں معطل رکھیں۔

    کورونا کی تیسری لہر کے پیش نظر محکمہ صحت ومحکمہ داخلہ نے ہفتے میں 5دن کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے اور ہفتہ اور اتوار کی تعطیل والے دن تمام تجارتی مراکزبند رکھنے کا اعلان کیا تھا۔

    یاد رہے سندھ حکومت نے وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے صوبے بھر میں پابندیاں مزید سخت کرنے کا فیصلہ کرتے ہوئے 6 اپریل سے شادی سمیت ہر قسم کی تقریب پر پابندی اور کاروباری مراکز 8 بجے بند کرنے کا احکامات جاری کیے تھے۔

    حکومت کا کہنا تھا کہ کرونا کیسز آٹھ فیصد مثبت شرح والے علاقوں میں لاک ڈاؤن ہوگا اور نئی پابندیاں 11 اپریل تک نافذ العمل ہوں گی۔

    خیال رہے پاکستان میں کوروناکے وار مزید شدید ہوتے جارہے ہیں ۔ تیسری لہرنےچوبیس گھنٹے میں مزید84  افرادکی جان لےلی، اب تک کوروناسےہلاکتیں چودہ ہزارچھ سوستانوے ہوگئیں۔

  • سندھ کے ایک ضلع میں‌ این آئی سی وی ڈی کا قیام

    سندھ کے ایک ضلع میں‌ این آئی سی وی ڈی کا قیام

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراضِ قلب (این آئی سی وی ڈی) نے سندھ کے ایک اور ضلعے میں اسپتال کا افتتاح کردیا۔

    این آئی سی وی ڈٰی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ قومی ادارہ برائے امراضِ قلب کے تیسویں سینٹر کا ٹنڈوالہیار (ڈی ایچ کیو اسپتال) کا افتتاح کردیا گیا ہے۔

    افتتاحی تقریب میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رکن قومی اسمبلی ذوالفقار ستار بچانی سمیت دیگر حکام نے شرکت کی۔

    رکن اسمبلی کا کہنا تھا کہ ’ٹنڈوالہیار میں این آئی سی وی ڈی سینٹر کا قیام ایک نعمت اور یہاں کے لوگوں کے لئے تحفہ ہے‘۔

    انہوں نے بتایا کہ این آئی سی وی ڈی کے صوبے میں دس اسپتال اور 19 چیسٹ پین یونٹس ہیں، جہاں امراض قلب کے مریضوں کا بلکل مفت علاج کیا جارہا ہے۔ انہوں نے سینٹر کے قیام کو شہر اور اطراف میں بسنے والے لوگوں کے لیے تحفہ قرار دیا۔

    ترجمان کے مطابق   یہ سینٹر این آئی سی وی ڈی حیدرآباد سے منسلک ہوگا، جہاں پر امراضِ قلب کے مریضوں کو  جدید پرائمری پی سی آئی، انجیوپلاسٹی، پیس میکرز، ایکوکارڈیوگرافی، اوپی ڈی سمیت دیگر سہولیات فراہم کی جائیں گی۔

    اعلامیے کے مطابق این آئی سی وی ڈی نے دل کی صحت کے شعبے میں چیسٹ پین یونٹس کے قیام سے ایک نیا دور متعارف کرایا ہے۔ یہ منفرد پروگرام دنیا میں کہیں بھی نہیں ہے۔ یہ چیسٹ پین یونٹس 24 گھنٹے امراضِ قلب کے مریضوں کو ہنگامی طبّی امداد فراہم کرنے میں مصروفِ عمل رہتے ہیں۔

    این آئی سی وی ڈی  یگزیکٹو ڈائریکٹر پروفیسر ندیم قمر  کا کہنا تھا کہ ’سینے کے درد کے یونٹس مریضوں کو ابتدائی ہنگامی طبّی امداد فراہم کرنے کے لئے فعال بنائے گئے ہیں،  جو جدید طبی سہولیات سے آراستہ ہیں اور ان کی مدد سے ابتدائی تشخیص بھی جاسکتی ہے۔

    این آئی سی وی ڈی کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ  ان چیسٹ پین یونٹس میں اب تک 517,178 مریضوں کا علاج کیا گیا ہے اور 11,358ہارٹ اٹیک کے مریضوں کی زندگیاں بچائی گئیں۔

  • پاکستانی بچے کورونا وائرس کے بعد نئی بیماری میں مبتلا ہونے لگے

    پاکستانی بچے کورونا وائرس کے بعد نئی بیماری میں مبتلا ہونے لگے

    کراچی: سندھ میں ضلع جیکب آباد ، ٹھل ،گڑی یاسین میں کئی بچے خسرہ کا شکار ہوگئے ، رواں ماہ 75 بچے خسرہ میں مبتلا ہوکر این آئی سی ایچ لائے جا چکے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بچے خسرہ کے مرض میں مبتلا ہونے لگے ، ضلع جیکب آباد ، ٹھل ،گڑی یاسین میں کئی بچے خسرہ کا شکار ہوگئے۔

    محکمہ صحت سندھ نے اپنی ٹیم متعلقہ علاقوں میں روانہ کردی ہے ، ٹیم میں عالمی ادارہ صحت،یونیسیف اور ای پی آئی کے حکام شامل ہیں۔

    صوبے کے سب سے بڑے بچوں کے اسپتال این آئی سی ایچ میں رواں ماہ 75 بچے خسرہ میں مبتلا ہوکر لائے جاچکے ہیں، سربراہ اسپتال ڈاکٹرجمال رضا کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ میں 160 سے زائد بچے اسپتال لائے گئے ہیں۔

    سربراہ این آیی سی ایچ نے کہا صوبے کے مختلف اضلاع سے 50 فیصد بچے مارچ میں خسرہ کے باعث اسپتال لائے گئے، یہ وہ بچے ہیں جن کی حالت انتہائی تشویش ناک ہے۔

    ڈاکٹر جمال رضا کا کہنا تھا کہ خسرہ جان لیوا اور کورونا سے زیادہ خطرناک بیماری ہے، کورونا کے باعث لوگوں نے اپنے بچوں کو حفاظی ٹیکے نہیں لگوائے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ اسپتال میں صرف دس فیصد کیسز آرہے ہیں، بچوں کی بڑی شرح نو ماہ اور پندرہ ماہ میں خسرہ کا ٹیکہ لگانے سے رہ گئی ہے۔

    علامات کے حوالے سے سربراہ این آیی سی ایچ کا کہنا تھا کہ خسرہ کی علامات میں بخار نزلے اور جسم پر سرخ دھبے ،شامل ہیں، خسرہ کے باعث بچہ میں قوت مدافیت میں کمی واقع ہوجاتی ہے، نمونیہ اور ڈائریا کے ساتھ بچے کی جان بھی چلی جاتی ہے تاہم بچوں کی اموات کی بڑی وجہ خسرہ ہے ، اس سے بچاو کا واحد حل خسرہ کا ٹیکہ ہے۔

  • سندھ:‌ 90 لاکھ بچوں‌ کو ویکسین فراہم کرنے کا اعلان

    سندھ:‌ 90 لاکھ بچوں‌ کو ویکسین فراہم کرنے کا اعلان

    کراچی: ایمرجنسی آپریشن سینٹر برائے پولیو نے سندھ بھر میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم اچی کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے 30 اضلاع میں 29 مارچ سے 4 اپریل تک 7 روزہ انسداد پولیو مہم چلائی جائے گی، جس کے دوران 90 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    رپورٹ کے مطابق کراچی میں 20 جبکہ سندھ کے دیگر اضلاع میں 70 لاکھ بچوں کو پولیو سے بچاؤ کی ویکسین دی جائے گی۔

    ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری ہونے والے اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث مارچ2020 سے اگست دو ہزار بیس تک پولیو مہم نہیں چلائی جا سکیں تھیں، جس کی وجہ سے بچوں کے قوتِ مدافعت میں کمی آئی۔

    ترجمان کے مطابق اگست  2020 سے لے کر اب تک تقریباً ہر ڈیڑھ مہینے بعد پولیو مہم چلائی گئی، جس کی وجہ سے پولیو کیسز میں نمایاں کمی آئی، سندھ میں جولائی دو ہزار بیس کے بعد سے اب تک ایک بھی پولیو کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    ایمرجنسی آپریشن سینٹر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کیسز رپورٹ نہ ہونے سے یہ ثابت ہوا کہ اگر باقاعدگی سے پولیو مہم چلائی جائے اور والدین پولیو ویکسین دینے سے انکار نہ کریں تو پولیو سے نجات پائی جاسکتی ہے۔

    ترجمان نے ایک بار پھر والدین سے اپیل کی کہ وہ آگے بڑھ کر اپنے بچوں کو پولیو کے قطرے ضرور پلائیں، گھر آنے والی ٹیموں سے تعاون کریں۔

  • بہترین طبّی سہولیات، قومی ادارہ برائے امراض قلب نے 15 ایوارڈ‌ز اپنے نام کرلیے

    بہترین طبّی سہولیات، قومی ادارہ برائے امراض قلب نے 15 ایوارڈ‌ز اپنے نام کرلیے

    کراچی: قومی ادارہ برائے امراض قلب (این آئی سی وی ڈی ) کو ہیلتھ کیئر نیٹ ورک میں 15  ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق این آئی سی وی ڈی کو انٹرنیشنل کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (سی ایس آر) برائے سال 2021 کے 15ایوارڈز سے نوازا گیا ہے۔

     قومی ادارہ برائے امراضِ قلب  (این آئی سی وی ڈی) کو یہ اعزاز پورے ملک سے آنے والے مریضوں کو بلا امتیاز طبّی خدمات فراہم کرنے پر دیا گیا ہے۔

    این آئی سی وی ڈی کے ترجمان کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ’یہ کامیابی این آئی سی وی ڈی کے ایگزیکٹیو ڈائریکٹر کی بے مثال قیادت، ادارے کے مینجمنٹ کنسلٹنٹ اور  چیف آپریٹنگ آفیسر  کی غیرمعمولی کاوشوں اور انتھک محنت کا نتیجہ ہے‘۔

    ادارے کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ’این آئی سی وی ڈی میں امراضِ قلب کے مریضوں کو ہمیشہ جدید و معیاری سہولیات فراہم کی جاتیں ہیں، جبکہ رہائشیوں کے گھروں کے قریب بھی انہیں بالکل مفت طبی سہولیات فراہم کی جارہی ہیں، جس کے سلسلے کو وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتر بنایا جارہا ہے‘۔

    مزید پڑھیں: قومی ادارہ برائے امراض قلب کے لیے 10 ایوارڈز

    ترجمان کے مطابق این آئی سی وی ڈی کو دنیا میں امراضِ قلب کے علاج کے لئے بہترین ادارہ بنانے پر پروفیسر ندیم قمر اور حیدر اعوان مبارک باد کے مستحق  ہیں۔

     این آئی سی وی ڈی منجمنٹ نے ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ ’پروفیسر ندیم قمر کے وژن کے مطابق پورے صوبہ سندھ میں این آئی سی وی ڈی کے اسپتالوں اور سینے کے درد کے یونٹس کا جال بچھایا جارہا ہے، تاکہ ہامراض قلب کے مریضوں کو اُن کے گھروں پر ہی جدید علاج فراہم کیا جاسکے‘۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 4سال کے مختصر عرصے میں 10اسٹیٹ آف دی آرٹ اسپتال اور 19چیسٹ پین یونٹس قائم کیے گئے ہیں، جو ادارے کی بے مثال کامیابی کی روشن مثال ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: این آئی سی وی ڈی میں فائرنگ : سی ٹی ڈی اہلکار کیخلاف مقدمہ درج

    اعلامیے کے مطابق این آئی سی وی ڈی ہیلتھ کیئر نیٹ ورک پورے ملک سے آنے والے مریضوں کو امراضِ قلب کا علاج بالکل مفت فراہم کرنے میں دن رات مصروف عمل ہے۔

  • "اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کے اسپتال نہیں چلائے جا سکتے”

    "اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کے اسپتال نہیں چلائے جا سکتے”

    کراچی: وفاقی حکومت نے کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کو تحویل میں لینے کا عمل شروع کر دیا ہے جبکہ صوبائی وزیر صحت نے الزام عائد کیا ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کے اسپتال نہیں چلائے جا سکتے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے کراچی کے تین بڑے اسپتالوں کو تحویل میں لینے کا عمل شروع کردیا ہے، وفاقی حکومت نے جناح، این آئی سی وی ڈی اور این آئی سی ایچ کے بورڈ آف گورنرز تشکیل دینا شروع کر دیئے ہیں۔

    وزیراعظم کے معاون خصوصی ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا ہے کہ سندھ کی وزیر صحت سے بورڈ آف گورنرز کے لیے نام طلب کیے، ہم چاہتے ہیں کہ اسپتالوں کو چلانے کے لیے موزوں اور غیر متنازعہ لوگ تعینات کریں۔

    سندھ کی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے اس اقدام کو کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ محکمہ صحت سندھ کو بورڈ آف گورنرز کے لئے دو لوگوں کے نام دینے کو کہا گیا، ہم یہ نام نہیں دیں گے کیونکہ ہم ان کی وفاقی تحویل کے خلاف ہیں، اسلام آباد میں بیٹھ کر کراچی کے اسپتال نہیں چلائے جا سکتے۔

    یہ بھی پڑھیں:  جناح اسپتال کے معاملے پر وفاق اور سندھ ایک بار پھر آمنے سامنے

    صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کا میڈیکل ٹیچنگ انسٹیٹیوٹ آرڈیننس ہر جگہ ناکام ہوا ہے، اس کے باوجود وفاقی حکومت اپنی مینجمنٹ لاکر کراچی کے اسپتالوں تحویل میں لینے جارہی ہے، وہ توہین عدالت کے خوف سے یہ کر رہے ہیں لیکن مریضوں کا نقصان ہوگا۔

    ترجمان محکمہ صحت سندھ کا کہنا ہے کہ تینوں اسپتالوں کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے، عدالتی فیصلے سے قبل اسپتالوں پر فیصلہ مؤثرنہیں ہوگا۔؎

    ترجمان کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت پر اسپتالوں کے100بلین روپے واجبات ہیں ، تینوں اسپتالوں پر سندھ حکومت نے اخراجات ادا کئے ہیں۔