Author: انور خان

  • وزیر صحت سندھ نے وفاقی حکومت سے  کورونا ویکسین خریدنے کی اجازت مانگ لی

    وزیر صحت سندھ نے وفاقی حکومت سے کورونا ویکسین خریدنے کی اجازت مانگ لی

    کراچی : وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نےوفاقی حکومت سے کورونا ویکسین خریدنے کی اجازت مانگ لی  اور کہا ویکسی نیشن شروع نہ کی تو عالمی آمدورفت میں مشکلات ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا وفاقی حکومت نے کورونا ویکسین کی حکمت عملی نہیں بنائی ، لگتا ہے کوویڈ ویکسین کے حوالے سے آخری ملک ہوں گے، چین سے ویکسین کے بات چیت وفاقی حکومت کو کرنی ہے۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو کا کہنا تھا کہ وائرس کی تبدیلی کےحوالےسےصرف جامعہ کراچی لیب میں کام ہورہاہے ، سائنوفارم چین سمیت کئی ممالک میں استعمال ہو چکی ہے، فائزرکی ویکسین استعمال نہیں کرسکتے، کولڈ چین برقراررکھنا ممکن نہیں، چین کی ویکسین روایتی اندازسے بنائی گئی ہے تاہم تھوڑے بہت سائیڈایفیکٹ تو ہر دوا کے ہوتے ہیں۔

    وزیر صحت سندھ نے کہا کہ کراچی میں کورونا پھیلاؤ کی شرح دیگر ملک کی نسبت زیادہ ہے ، وفاقی حکومت صوبائی حکومت کو ویکسین پراکیور کرنے کی اجازت دے، ہم چاہتےہیں کہ ہم دیگرممالک سےویکسین حاصل کرسکیں اور لوگ جلدسے جلد صحت یاب ہوسکےہیں۔

    سائنوفارم کی ویکیسن کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سائنو فارم پورےچین ،بحرین اوریواےای میں استعمال ہورہی ہے، چینی حکومت کہتی ہےکہ وفاقی حکومت کے تحت ہم سےرابطہ کریں ، وفاقی حکومت سے التجاہے کہ ہمیں ویکسین پراکیور کرنے کی اجازت دے۔

    ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے واضح کیا کہ ویکسین لگنےکےبعدبھی ماسک پہنناپڑےگا،اس سےچھٹکاراممکن نہیں، تھوڑی بہت علامات ہوں گی اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنا پڑے گا۔

    صوبائی وزیر نے کہا ہم چاہتےہیں کہ حکومت سےحکومتی سطح پررابطہ کریں، نجی سیکٹرسے رابطہ کرسکیں جو ویکسین منگوارہےہیں ، آسٹرازینکا اور سائنو فارم ویکسین کی منظوری دی جاچکی ہے۔

    انھوں نے مزید کہا کہ وفاقی حکومت ویکسین دے اور دیگر ممالک سے ویکسین پر رابطےکی اجازت بھی، ویکسی نیشن شروع نہ کی تو عالمی آمدورفت میں مشکلات ہوں گی۔

    دنیا بھر میں کورونا ویکسین کے حوالے سے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ امریکا،یورپ اوربرطانیہ جلدبازی کررہاہے، بھارت میں ویکسی نیشن شروع ہوچکی ہے۔

  • پیٹ سے جڑے نوزائیدہ بچوں کو ڈاکٹرز نے کامیاب سرجری میں علیحدہ کر دیا

    پیٹ سے جڑے نوزائیدہ بچوں کو ڈاکٹرز نے کامیاب سرجری میں علیحدہ کر دیا

    کراچی: شہر قائد کے نجی اسپتال میں ڈاکٹرز نے ایک آپریشن میں کامیابی کے ساتھ پیٹ سے جڑے نوزائیدہ بچوں کو علیحدہ کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے نجی اسپتال میں جڑواں بچوں کو علیحدہ کرنے کا آپریشن کامیاب رہا، ڈاکٹرز نے 9 ماہ کے جڑواں بچوں کو جدا کر لیا، ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ دونوں بچے کامیاب سرجری کے بعد صحت مند ہیں۔

    ڈاکٹرز کے مطابق بچوں کے پیٹ اور اندرونی غدود، اور جگر کا کچھ حصہ آپس میں جڑا ہوا تھا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق اسرار احمد نامی شہری اور ان کی زوجہ کے ہاں ایسے جڑواں بچوں کی پیدائش ہوئی تھی جن کے دھڑ آپس میں جڑے ہوئے تھے، ان بچوں محمد ایان اور محمد امان کو اسپتال ایک دوسرے سے پیوستہ حالت میں لایا گیا تھا۔

    12 دسمبر 2020 کو آغا خان یونی ورسٹی اسپتال میں ان کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرنے کی کامیاب سرجری کے بعد اب صحت مند بچوں کی طرح رہ رہے ہیں۔

    ڈاکٹرز نے بتایا کہ ایان اور امان کا تعلق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کی قسم اومفالوپیگس (Omphalopagus) سے تھا، اس میں دونوں بچوں کے اجسام پیٹ سے جڑے ہوتے ہیں، کچھ اندرونی غدود ان میں شامل ہوتے ہیں، بشمول جگر اور بعض اوقات آنتیں بھی جڑی ہوتی ہیں، مذکورہ کیس میں جڑواں بھائیوں میں جگر کا بھی کچھ حصّہ جڑا ہوا تھا۔

    بچوں کے والد اسرار احمد کا کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ ایک بہت ہی چیلنجنگ سفر تھا، اسپتال آنے سے پہلے میں نے ایک خواب دیکھا تھا کہ ایان اور امان ایک دوسرے سے علیحدہ ہیں۔

    ڈاکٹرز کے مطابق ایک دوسرے سے پیوستہ جڑواں بچوں کا پیدا ہونا شاذ و نادر ہی ہونے والی ایک پیدائشی بے قاعدگی ہے جس میں ڈھائی لاکھ پیدائشوں میں سے کوئی ایک واقعہ پیش آتا ہے۔

    اس آپریشن کو سر انجام دینے والوں میں پیڈیاٹرک سرجری، انستھیزیالوجی، ریڈیالوجی، گیسٹرو انٹیسٹائنل سرجری اور نیورو سرجری کے شعبہ جات کے ڈاکٹرز، نرسیں اور ٹیکنیشئنز شامل تھے۔

    پیڈیا ٹرک سرجن ڈاکٹر ظفر نذیر نے بتایا کہ اس 8 گھنٹے طویل سرجری میں 50 سے زائد کلینکل اور انتظامی عملے نے خدمات انجام دیں، سرجری سے قبل بچوں کی حالت کو درست طور پر سمجھنے کے لیے جدید امیجنگ اور سہ ابعادی پروٹوٹائپنگ استعمال کی گئی تھی۔

  • ترک اداکار کی کراچی آمد، تھیلیسیمیا کے متاثرہ بچوں سے ملاقات

    ترک اداکار کی کراچی آمد، تھیلیسیمیا کے متاثرہ بچوں سے ملاقات

    کراچی: مشہور ترک ڈرامے ارطغرل غازی کے مشہور کردار عبدالرحمان غازی نے کراچی میں تھیلیسیما سے متاثرہ بچوں سے ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق ترک اداکار جلال عل نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہاں آکر بہت خوشی محسوس ہورہی ہے، کراچی میں تھیلیسمیا سے متاثرہ بچوں کو خون بھی عطیہ کروں گا۔

    جلال عل نے کہا کہ ملاقاتوں سے ترکی و پاکستان کے بھائی چارے میں بہتری آئے گی، میری ملاقات وزیراعظم عمران خان سے بھی ہوئی، ایک نئے پراجیکٹ کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔

    ترک اداکار جلال عل نے پاکستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے۔

    واضح رہے کہ کراچی کے نجی ادارے کی دعوت پر مشہور ترک ڈرامے ارطغرل غازی میں عبد الرحمٰن غازی کا کردار ادا کرنے والے معروف اداکار جلال عل اور ڈرامے کے پروڈیوسر کمال تیکدن نے کراچی کا دورہ کیا۔

    اس سے قبل اداکار جلال عل نے پاکستانی پرچم کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے اردو زبان میں لکھا کہ زندہ باد ہلالی پرچم والے برادر ممالک، کشمیر پاکستان کا حصہ ہے۔

  • ملک بھر میں تعلیمی ادارے  کھولنے سے متعلق اہم خبر

    ملک بھر میں تعلیمی ادارے کھولنے سے متعلق اہم خبر

    کراچی : ملک بھرمیں تعلیمی ادارے 3 مراحل میں کھولنے اور بورڈ کے امتحانات مئی کے آخری ہفتے میں لینے کی تجویز پیش کردی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق بین الصوبائی وزرائے تعلیم کے اجلاس کا ایجنڈا جاری کردیا گیا ، اجلاس وفاقی وزیر شفقت محمود کی سربراہی میں 4 جنوری2021 کو منعقد کیا جائے گا۔

    ملک بھرمیں تعلیمی ادارے 3 مراحل میں کھولنے کی تجویز پیش کردی گئی ہے ، تعلیمی ادارے کھولنے کی تجویز بین الصوبائی اجلاس کے ایجنڈے میں شامل ہیں۔

    پہلے مرحلے میں25 جنوری سے پرائمری اسکول کھولنے، 4 فروری سے مڈل یا اس کے مساوی تعلیمی ادارے کھولنے اور 15 فروری سے اعلیٰ تعلیمی ادارے کھول دینے کی تجویز دی گئی ہے۔

    اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق بورڈ کے امتحانات مئی کے آخری ہفتے میں لینے کی تجویز دی گئی جبکہ موسم گرما کی تعطیلات مختصر کر دی جائیں اور نیا تعلیمی سال اگست سے شروع کیا جائے۔

    آئندہ ہونیوالے اجلاس میں قومی تعلیمی پالیسی کا جائزہ بھی لیا جائے گا اور تعلیمی ادارے کھولنے کی منظوری دی جائے گی۔

    گذشتہ روز وزیرتعلیم شفقت محمود نے نجی تعلیمی اداروں کی نمائندہ تنظیموں سے ملاقات میں اسکولز کھلنے سے متعلق فیصلے کیلئے 4 جنوری تک کا وقت مانگ لیا تھا اور کہا تھا کہ  4جنوری کوبین الصوبائی وزرائے تعلیم اور این سی اوسی اجلاس میں فیصلہ ہوں گے۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ  وزارت صحت کی تجاویز کے بنا تعلیمی ادارے نہیں کھول سکتے، ہم نےبچوں،اساتذہ ،اسٹاف سب کی صحت کودیکھناہے، وزارت صحت کی بریفنگ پر تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ ہوگا۔

  • کرونا کی نئی قسم برطانیہ سے پاکستان پہنچ گئی؟ ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتا دیا

    کرونا کی نئی قسم برطانیہ سے پاکستان پہنچ گئی؟ ڈاکٹر فیصل سلطان نے بتا دیا

    کراچی: وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ برطانیہ میں سامنے آنے والی کرونا کی نئی قسم پاکستان کے پہنچنے کے کوئی شواہد نہیں ملے۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر عطا الرحمان نے وائرس پاکستان پہنچنےکاسائنسی ثبوت نہیں دیا،کرونا کی نئی قسم کو تلاش کرنے کی تحقیق کررہے ہیں۔

    برطانیہ میں آنے والی کرونا کی نئی قسم کے حوالے سے معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ ’پاکستان میں نئے وائرس کی موجودگی کے حوالے سے تحقیقات جاری ہیں مگر اس کا ابھی تک کوئی ثبوت نہیں ملا‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ہماری فیلڈ نجومیوں اور فال نکالنے والوں سےبھرچکی ہے کیونکہ حقیقت یہ ہے کہ کسی کو اس بات کا علم نہیں کہ وہ بتا سکے وباسےجان کب چھوٹےگی؟۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ ’میرا تخمینہ ہےوقت کے ساتھ ساتھ وبا بھی ختم ہوجائے گی،ممکن ہے2021میں وباختم ہوجائے یا پھر اس سے زیادہ وقت لگے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’ ویکسین آنے کے بعد وائرس کا وقت اور شدت کمزور ہونا بہت اہم ہے، ملک میں ایک سےزیادہ ویکسینز کے کی کوششیں کی جارہی ہیں‘۔

    پاکستان سوسائٹی فار اویرنس اینڈ کمیونٹی ایمپاورمنٹ (پیس) کے زیر اہتمام ہونے والے آن لائن سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے معاونِ خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں پایا جانے والا نیا اسٹرین اتنا بھی خطرناک نہیں ہے جتنا کے میڈیا میں رپورٹ کیا جا رہا ہے، ہر جاندار میں میوٹیشن یا خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور وائرس میں تو وقت کے ساتھ ساتھ میوٹیشن ہوتی رہتی ہے اور وہ اپنی بقا کے لیے لیے خود کو ماحول کے مطابق تبدیل کرتا رہتا ہے۔

  • کورونا کی نئی قسم پاکستان میں آئی یا نہیں؟ اہم خبر

    کورونا کی نئی قسم پاکستان میں آئی یا نہیں؟ اہم خبر

    مشیرِ صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا ہے کہ برطانیہ سے نئے وائرس کے پاکستان پہنچنےکےشواہد نہیں ملے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاکستان سوسائٹی فار اویرنس اینڈ کمیونٹی ایمپاورمنٹ (پیس) کے زیر اہتمام ہونے والے آن لائن سیمینار سے خطاب کیا۔

    آن لائن سیمینار سے پاکستان کے معروف ماہرینِ متعدی امراض بشمول آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر فیصل محمود، انڈس اسپتال سے وابستہ پروفیسر سہیل اختر اور معروف پبلک ہیلتھ ایکسپورٹ اور سی ای او عہد ہیلتھ کیئر ڈاکٹر بابر سعید خان نے بھی خطاب کیا۔ آن لائن ویبینار کے آرگنائزر اور میزبان سینئر ہیلتھ رپورٹر محمد وقار بھٹی تھے۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ برطانیہ میں پھیلنے والے نئے وائرس کے پاکستان پہنچنے کی خبریں بے بنیاد ہیں اور ابھی تک ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ نیا اسٹرین پاکستان پہنچ چکا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ برطانیہ میں پایا جانے والا نیا اسٹرین اتنا بھی خطرناک نہیں ہے جتنا کے میڈیا میں رپورٹ کیا جا رہا ہے، ہر جاندار میں میوٹیشن یا خود کو حالات کے مطابق ڈھالنے کی صلاحیت ہوتی ہے اور وائرس میں تو وقت کے ساتھ ساتھ میوٹیشن ہوتی رہتی ہے اور وہ اپنی بقا کے لیے لیے اپنے آپ کو ماحول سے مطابقت پیدا کرنے کے لیے ڈھالتا رہتا ہے۔

    پاکستان میں کرونا ویکسین کی فراہمی کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ پہلے مرحلے میں پانچ لاکھ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین مہیا کرنے کے لئے لیے تین سے چار بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطے جاری ہیں، پانچ لاکھ فرنٹ لائن ہیلتھ کیئر ورکرز کو ویکسین کی فراہمی فروری کے آخر اور مارچ کے شروع میں اسٹارٹ ہو جائے گی، جبکہ عام عوام کو ویکسین اگلے سال کی دوسری یا تیسری سہ ماہی میں ملنا شروع ہو جائے گی۔

    ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ اس وقت حکومت یورپی، چینی اور روسی کمپنیوں سے ویکسین کے حصول کے لیے رابطے میں ہے لیکن ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک سے زیادہ ویکسینز مہیا کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔

    پاکستان بھر میں تعلیمی اداروں کو جنوری سے کھولنے کے کے فیصلے پر بات کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان کا کہنا تھا کہ وہ سندھ حکومت کے خدشات سے آگاہ ہیں کیوں کہ کورونا وائرس وبا کی دوسری لہر میں ابھی تک کوئی کمی نہیں آئی جبکہ کیسز کی تعداد میں بھی اضافہ برقرار ہے، ان کا کہنا تھا کہ اسکول اور تعلیمی ادارے کھولنے کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی وزرائے تعلیم کا اجلاس جنوری کے پہلے ہفتے میں ہوگا جس میں یہ فیصلہ کیا جائے گا کہ آیا گیارہ جنوری سے تعلیمی ادارے کھولے جائیں یا نہیں یا اگر کھولے جائیں تو انہیں کس طرح مرحلہ وار کھولا جائے۔

    ڈاکٹر فیصل سلطان کا مزید کہنا تھا کہ کسی کو بھی یہ علم نہیں کہ اس وبا سے جان کب چھوٹے گی، لیکن ان کا تخمینہ ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ یہ وبا ختم ہوجائے گی، ممکن ہے 2021 میں وباء ختم ہوجائے یا اس سے زیادہ کچھ وقت لگے۔ اس کے خاتمےمیں ویکسین اور وائرس کا وقت کے ساتھ ساتھ کمزور ہونا بہت اہم ہے۔

    برطانیہ سے آنے والوں پر پابندی کوروناکی نئی قسم کی وجہ سےلگائی گئی ہے۔ پاکستانی پاسپورٹ پر برطانیہ جانے والے شہریوں کیلئےوطن واپسی پر شرائط لاگو ہوں گی۔

  • ڈاؤ میڈیکل کالج کے 75 سال مکمل، پچھتر کبوتر آزاد کیے گئے

    ڈاؤ میڈیکل کالج کے 75 سال مکمل، پچھتر کبوتر آزاد کیے گئے

    کراچی: شہر قائد میں قائم ڈاؤ میڈیکل کالج کے قیام کے 75 سال مکمل ہو گئے، گولڈن جوبلی کی تقریب کے موقع پر پچھتر کبوتر آزاد کیے گئے اور ڈاؤ کے لوگو سے مزین غباروں کے 75گچھے ہوا میں چھوڑے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈاؤ میڈیکل کالج کی گولڈن جوبلی تقریب میں کو وِڈ نائنٹین وبا کے باعث محدود تعداد میں سینئرز کو مدعو کیا گیا، تقریب بھی سادہ اور کھلی فضا میں رکھی گئی، تقریب میں ڈائمنڈ جوبلی کے لوگو سے مزین کیک بھی کاٹا گیا۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر محمد سعید قریشی نے کہا اسپینش فلو کے صدیوں بعد اب کرونا وائرس نے دنیا کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ہم پہلے سے مختلف پیتھالوجی کے حامل نامعلوم وجود سے نبرد آزما ہیں۔

    انھوں نے کہا ڈاؤ ان چند اداروں میں سے ایک ہے جس نے وبا کے دوران فرنٹ لائن ورکر کا کردار ادا کیا، یہ کالج اب عالمی پہچان رکھتا ہے، اس سے ملحقہ اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 8 ہزار ہے۔

    تقریب کے شرکا میں کالج کے سابق پرنسلز، سینئر اساتذہ اور سابق طالب علم شامل تھے، پروفیسر ایم اے عالمانی نے کہا ڈاؤ میڈیکل کالج اب ایک عظیم ادارے میں تبدیل ہو چکا ہے، پروفیسر غفار بلو نے یادیں دہراتے ہوئے کہا کہ 1954 میں ڈاؤ میڈیکل کالج میں داخلہ لیا تو یہ ایک بچہ تھا، آج یہ دادا، بلکہ پر دادا بن چکا ہے۔

    ڈاکٹر ٹیپو سلطان نے کہا آج اتنے سارے سینئرز کا جمع ہونا ایک خواب لگتا ہے، ایک سہانا خواب، پروفیسر اقبال میمن نے کہا پرانے لوگوں کی یادیں سہانی ہیں، ریسرچ کے شعبے میں ڈاؤ کا نام بن چکا ہے، پروفیسر ذکی الدین اون والا نے کہا کہ اس وقت تو اساتذہ کی کہکشاں ہے، ڈی ایم سی کے طلبہ نے پی ڈبلیو اے کے ذریعے انسانیت کی خدمت کی اعلیٰ مثال قائم کی۔

  • ڈبلیو ایچ او کا سندھ کے لیے اہم تحفہ، اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر لگ سکیں گے

    ڈبلیو ایچ او کا سندھ کے لیے اہم تحفہ، اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر لگ سکیں گے

    کراچی: عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے سندھ کو 22 کروڑ روپے مالیت کے طبی سامان اور گاڑیوں کا عطیہ دیا ہے، جس کی مدد سے اب بچوں کو حفاظتی ٹیکے گھروں پر بھی لگائے جا سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے محکمہ صحت سندھ کو 22 کروڑ مالیت کی موبائل ویکسی نیشن گاڑیاں، نگرانی کے لیے ڈبل کیبن گاڑیاں اور طبی ساز و سامان کا عطیہ دیا ہے۔

    عالمی ادارے نے صوبے بھر میں 345 ویکسی نیشن سینٹرز کی تزئین و آرائش اور ان میں بہتر طبی سہولیات کی فراہمی بھی شروع کر دی ہے۔

    ڈبلیو ایچ او کے پاکستان میں نمائندے ڈاکٹر پالیتھا ماہی پالا نے جمعرات کو ای پی آئی سندھ کے ہیڈکوارٹر میں ویکسی نیشن سروسز کے لیے طبی سہولتوں سے آراستہ 6 موبائل وینز، ڈبل کیبن گاڑی، طبّی ساز و سامان اور دیگر اشیا وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو کے حوالے کیں۔

    ڈاکٹر پالیتھا ماہی کا کہنا تھا کہ ان کا ادارہ 14 لاکھ ڈالر جس کی مالیت پاکستانی روپوں میں 22 کروڑ سے زیادہ بنتی ہے, کا طبی ساز و سامان محکمہ صحت سندھ کے حوالے کر رہا ہے، اس رقم سے نہ صرف گاڑیاں بلکہ حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام کے 345 سینٹرز کی تزئین و آرائش بھی کی جا رہی ہے۔

    محکمہ صحت سندھ کی تعریف کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب بھی وہ کراچی آتے ہیں انھیں صحت کی سہولیات میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا پیچوہو نے کہا عالمی ادارہ صحت نے سندھ کے عوام کے لیے ہمیشہ طبی سہولیات کی فراہمی میں مدد کی ہے۔

    انھوں نے عالمی ادارہ صحت سے درخواست کی کہ وہ کرونا وائرس کی وبا سے نمٹنے کے لیے بھی ویکسین کی فراہمی، ویکسین کی کولڈ چین برقرار رکھنے اور اسے صوبے بھر کے غریب عوام تک پہنچانے میں محکمہ صحت سندھ کی مدد کریں۔

    حفاظتی ٹیکہ جات پروگرام سندھ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر اکرم سلطان نے بتایا کہ سندھ کے ہر ضلع میں ایک موبائل وین کے ذریعے پانچ سال سے کم عمر بچوں کو حفاظتی ٹیکے لگائے جانے کا عمل شروع کیا جا رہا ہے، ان موبائل وینز کے ذریعے اب ان بچوں تک بھی پہنچا جائے گا جن کے والدین انھیں ٹیکہ جات پروگرام کے سینٹرز تک نہیں لا سکتے۔

  • سندھ میں 90 لاکھ بچوں کو ویکسین پلانے کا اعلان

    سندھ میں 90 لاکھ بچوں کو ویکسین پلانے کا اعلان

    کراچی: ایمرجنسی آپریشن سینٹر (ای او سی) برائے پولیو نے سندھ بھر میں 7 روزہ انسداد پولیو مہم کا اعلان کردیا۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق ای او سی سندھ نے صوبے بھر میں 30 نومبر سے 6 دسمبر 2020 تک پولیو مہم چلانے کا اعلان کیا، اس دوران صوبے کے 29 اضلاع میں پانچ سال سے کم عمر 90 لاکھ بچوں کو انسداد پولیو  ویکسین کے قطرے پلائے جائیں گے۔

    ای او سی سندھ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ انسداد پولیو مہم کے دوران کرونا کی حفاظتی تدابیر پر عمل کیا جائے گا، پولیو ورکرز ماسک پہننیں گے جبکہ فیلڈ میں نکلنے سے قبل اُن کا بخار بھی چیک کیا جائے گا۔

    اعلامیے کے مطابق عالمی ادارہ صحت کی جانب سے جاری کردہ گائیڈ لائن کے مطابق پولیو رضاکار بچوں کو براہ راست ہاتھ لگانے سے گریز کریں گے جبکہ وہ گھروں میں داخل نہیں ہوں گے اسی کے ساتھ کسی بھی گھر کے سامنے زیادہ وقت نہیں گزاریں گے اور دروازے کو قلم یا کہنی کی مدد سے کھٹکھٹائیں گے۔

    اعلامیے کے مطابق کرونا وبا کی وجہ سے انسداد پولیو مہم مارچ سے جولائی تک ملتوی کی گئی تھی۔ ای او سی کے مطابق کراچی میں پانچ سال سے کم عمر بیس لاکھ سے زائد بچوں کو بھی پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائیں جائیں گے۔

    واضح رہے کہ ڈبلیو ایچ او کی منظور شدہ پولیو ویکسین کی 10 ارب خوراکیں گزشتہ دہائی میں دنیا بھر میں 3 ارب بچوں کو دی گئیں ہیں جس کے نتیجے میں پولیو کے 10 ملین کیسز میں کمی واقع ہوئی۔

  • سعید غنی کی تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کی مخالفت

    کراچی: وزیر تعلیم سندھ سعیدغنی نے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کلاس6 اوراس سےآگےکی تمام کلاسزکو جاری رکھا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر تعلیم سندھ سعیدغنی نے وفاقی وزیر تعلیم کی زیرصدارت این سی اوسی اجلاس میں مؤقف اختیار کیا کہ اس سال بغیرامتحانات کلاسز میں بچوں کوپروموٹ نہیں کیاجائےگا، ہماری تجویز ہےتمام تعلیمی ادارےبندنہ کئےجائیں۔

    سعیدغنی کا کہنا تھا کہ پرائمری اسکولزجس میں انرولمنٹ73فیصدہےاسکوبندکیاجائے جبکہ کلاس6 اوراس سےآگےکی تمام کلاسزکو جاری رکھاجائے۔3

    وزیر تعلیم سندھ نے کہا کہ نویں سے12ویں کےامتحانات مئی جون میں لینےکافیصلہ نہ کیاجائے، امتحانات کوہولڈکیاجائے اور آئندہ کی صورت حال کودیکھ کربعدمیں فیصلہ کیاجائے۔

    ان کا کہنا تھا کہ چھوٹےنجی اسکولزکوبینکوں سےآسان شرائط پرقرض فراہم کئےجائیں، اس قرض پرسودوفاقی حکومت ادا کرے، حکومتی قرض دینےسےنجی اسکولزمعاشی بدحالی کاشکارنہیں ہوں گے۔

    سعیدغنی  نے مزید کہا کہ اسکولوں کےساتھ ٹیوشن وکوچنگ سینٹرز کوبھی شامل کرناچاہیے جبکہ غیر تدریسی سرگرمیاں تعلیمی اداروں میں بندکرنی چاہئیں۔

    یاد رہے حکومت نے 26 نومبر سے 10 جنوری تک ملک بھر کے تمام تعلیمی ادارے بند کرنے کا اعلان کیا اور کہا حالات بہتر ہونےپر11جنوری سےتعلیمی ادارےکھولےجائیں گے۔