Author: ارباب چانڈیو

  • سندھ کابینہ میں ردوبدل کا امکان، نئے چہروں کی شمولیت پر غور

    سندھ کابینہ میں ردوبدل کا امکان، نئے چہروں کی شمولیت پر غور

    کراچی: بدلتی سیاسی صورت حال اور سیاسی مخالفین کو ٹف ٹائم دینے کے لئے سندھ حکومت نے کابینہ میں ردوبدل کا فیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق سندھ کابینہ میں ایک بار پھر تبدیلیوں پر غور شروع کردیا گیا ہے، بعض وزرا کو کابینہ سے فارغ کرنے اور کچھ نئے چہرے سامنے لائے جانے کے لئے تجاویز تیار کی گئی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ممکنہ طور پر محکمہ اطلاعات سمیت مختلف وزرا کو نئی ذمہ داریاں دینےکا امکان ہے،صوبائی کابینہ میں ردوبدل کا حتمی فیصلہ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کرینگے۔

    گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے ایک بار پھر وفاقی کابینہ میں رد وبدل کا فیصلہ کیا، فیصلے کے تحت نئے چہروں کو اہم ذمہ داریاں دی جائیں گی۔

    ذرائع کے مطابق بیرسٹر علی ظفر، انوار الحق کاکڑ اور فیصل جاوید کو کابینہ میں شامل کرنے پر غور کیا جارہا ہے جبکہ شبلی فراز اور فیصل واوڈا نے بھی سینیٹربننےکے بعد وفاقی عہدوں کاحلف نہیں اٹھایا۔

    دوسری جانب وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیری مزاری نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں میزبان ارشد شریف کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں رد و بدل کے حوالے سے کوئی علم نہیں البتہ سینیٹر منتخب ہونے والے اراکین جلد وزارت کا حلف اٹھا کر کابینہ میں‌ شامل ہوجائیں‌ گے۔

  • سندھ اسمبلی: پی ٹی آئی کے باغی ارکان نے کس کو ووٹ دیا؟

    سندھ اسمبلی: پی ٹی آئی کے باغی ارکان نے کس کو ووٹ دیا؟

    کراچی: سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ناراض رہنماؤں نے دبنگ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اپنے ضمیر کےمطابق ووٹ دینگے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ سے ایوان بالا کی گیارہ نشستوں کے لئے اسمبلی ہال میں پولنگ کا عمل جاری ہے، انتخابی عمل کا آغاز ہوتے ہی پیپلز پارٹی کے رکن شبیر بجارانی نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا۔

    گذشتہ روز ہنگامہ آرائی کا سبب بننے والی پی ٹی آئی کے تین ارکان اسمبلی میں سے دو اسلم ابڑو اور شہریار شر آج بھی اپنے موقف پر قائم ہیں اسلم ابڑو نے کہا کہ اپنی گاڑی میں آیا ہوں، کوئی بچہ نہیں، تین سال سے مسائل حل نہیں کرسکے، ضمیر کے مطابق پیپلز پارٹی کو ووٹ دوں گا۔

    شہریار شر نے بھی اسلم ابڑو کے بیان کی تائید کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی اپنے موقف پر قائم ہوں۔

    یہ بھی پڑھیں: سندھ اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی ارکان نے اپنے ناراض ارکان کی پٹائی کردی

    بعد ازاں سندھ اسمبلی میں پی ٹی آئی کے ناراض رہنما شہریار شر نے سینیٹ الیکشن میں اپنا ووٹ کاسٹ کیا اور ووٹ کاسٹ کرنے کے فوری بعد اسمبلی سے واپس چلے گئے، اسمبلی ہال کے باہر میڈیا نمائندگا نے ان سے پیپلزپارٹی کو ووٹ ڈالنے کا سوال کیا، جس پر انہوں نے کہا کہ جہاں ان کا ضمیر مانا انہوں نے اسے ووٹ کاسٹ کیا ہے۔

    واضح رہے کہ گذشتہ روز سندھ اسمبلی کا اجلاس شدید ہنگامہ آرائی کا شکار ہوا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان اجلاس میں ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوئے اور اسمبلی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے تھے۔

    سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب پی ٹی آئی کے ناراض تین ارکان کے اسمبلی اجلاس میں آئے، اسمبلی آمد پر پی ٹی آئی ارکان نے ناراض ارکان کی پٹائی کی، ناراض ارکان کی پٹائی کے دوران پی پی ارکان بیچ بچاؤ کرایا، بیچ بچاؤ کےدوران پی پی اورپی ٹی آئی ارکان گتھم گتھا ہوگئے تھے۔

  • سندھ اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی ارکان نے اپنے ناراض ارکان کی پٹائی کردی

    سندھ اسمبلی اجلاس: پی ٹی آئی ارکان نے اپنے ناراض ارکان کی پٹائی کردی

    کراچی: سینیٹ الیکشن سے ایک روز قبل سندھ اسمبلی میں ہونے والی بدترین ہنگامہ آرائی نے کئی سوالات کو جنم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی شدید ہنگامہ آرائی کا شکار ہوا، حکومتی اور اپوزیشن ارکان اجلاس میں ایک دوسرے سے دست و گریبان ہوئے اور اسمبلی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ اسمبلی میں ہنگامہ آرائی اس وقت ہوئی جب پی ٹی آئی کے ناراض تین ارکان کے اسمبلی اجلاس میں آئے، اسمبلی آمد پر پی ٹی آئی ارکان نے ناراض ارکان کی پٹائی کردی، ناراض ارکان کی پٹائی کے دوران پی پی ارکان بیچ بچاؤ کرایا، بیچ بچاؤ کےدوران پی پی اورپی ٹی آئی ارکان گتھم گتھا ہوگئے۔

    اجلاس کے دوران پی ٹی آئی ،پیپلزپارٹی کے ارکان ناراض ارکان کو اپنی اپنی جانب کھینچتے رہے، اسی دوران پی ٹی آئی ارکان اسمبلی سے کریم گبول کو اپنے ساتھ لے گئے، بعد ازاں پی ٹی آئی کے دو ناراض اراکین اسلم ابڑو اور شہریار شربھی سندھ اسمبلی سے واپس چلے گئے۔

    اسمبلی اجلاس کے دوران پی ٹی آئی رکن کریم گبول کی ویڈیو منظر عام پر آئی جس میں انہوں نے الزام عائد کیا کہ انہیں زبردستی پیپلز پارٹی کو ووٹ دینے کا دباؤ ڈالا جارہا ہے، کریم گبول کا کہنا تھا کہ وہ کسی صورت سینیٹ الیکشن میں پی پی پی امیدوار کو ووٹ نہیں دینگے۔

    یہ وہی کریم بخش گبول ہیں، جنہوں نے گذشتہ پارٹی فیصلے کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کو ووٹ نہیں دوں گا جنھوں نے سینیٹ انتخابات میں پیسے دے کر ٹکٹ لیا، ساتھ ہی انہوں نے اپنے اغوا ہونے کی بھی تردید کی تھی۔

    اسمبلی اجلاس میں ہنگامہ آرائی کے بعد پی ٹی آئی ارکان اسمبلی نے سندھ اسمبلی کے باہر سخت احتجاج اور نعرے بازی کی، اس موقع پر اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ پی پی پی والوں نےاسلم ابڑو اور شہریار شر کو اغوا کررکھا ہے، کریم گبول کو بھی پی پی والوں نے اغواکیاتھا، تشدد کا راستہ نہیں چھوڑا گیا تو ہم تھانے میں ایف آئی آردرج کرائیں گے۔

    اپوزیشن لیڈر حلیم عادل شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی تاریخ کا آج سیاہ دن ہے، آج سندھ رورہاہے کیونکہ پیپلزپارٹی کے گھٹیا لوگ اسمبلی میں موجود ہے، پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے الزام عائد کیا کہ برہان چانڈیو اور تیمورتالپور نے اسمبلی میں دہشتگردی کی۔

    یہ بھی پڑھیں:  اغوا نہیں ہوا؟ پی ٹی آئی رکن کا ویڈیو بیان جاری

    واضح رہے کہ گذشتہ روز تحریک انصاف کے ایک اور ناراض رکن شہریار شر کا ایک ویڈیو بیان منظر عام پر آیا تھا، جس میں انہوں نے اپنے ‏اغوا سے متعلق صدر پی ٹی آئی کراچی خرم شیر زمان کے دعوؤں کی تردید کی تھی۔

    ویڈیو بیان میں انہوں نے کہا کہ ارے ہمیں کون اغواء ‏کرے گا ہم پارٹی سے مایوس ہیں ہمیں کون اغوا کرے گا، شہریار شر کا کہنا تھا کہ ہم چیختے رہے وزیراعظم صاحب کو کہا اور گورنر سندھ کو شکایت کی، ‏ہماری سنوائی نہیں ہوئی ، گورنر سندھ سے ہم مایوس ہیں ہمیں فنڈز نہیں دئیے جاتے ، سندھ کے ‏مسائل حل نہیں کیے جاتے۔

  • سندھ اسمبلی میں میدان جنگ بن گئی، اراکین آپس میں گھتم گتھا

    سندھ اسمبلی میں میدان جنگ بن گئی، اراکین آپس میں گھتم گتھا

    کراچی: سندھ اسمبلی کے اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی اراکین آپس میں گھتم گتھا ہوگئے، اسپیکر رولنگ دیتے رہے مگر اراکین اسمبلی نے ان کی ایک نہ سنی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کا اجلاس اسپیکر آغاسراج درانی کی زیر صدارت ہوا، اجلاس کے آغاز پر ہی اپوزیشن اور حکومتی ارکان میں سخت جملوں کا تبادلہ ہوا، اپوزیشن رکن خرم شیر زمان نے صوبائی وزیر مکیش چاؤلہ پر الزام عائد کیا کہ تم نے پورے سندھ کو شراب خانوں میں تبدیل کردیا ہے، جواب میں مکیش چاولہ نے خرم شیر زمان پر لوگوں کو باسی کھانا کھلانے کا الزام عائد کیا۔

    جواب میں حکومتی رکن تیمور تالپور نے خرم شیرزمان کو دھمکی دی کہ ادھر آؤ میں تمہیں دیکھ لیتاہوں، دونوں ارکان میں سخت جملوں کا تبادلہ جاری تھا کہ پی ٹی آئی کے رکن سعید آفریدی بھی میدان میں آئے اور کہا کہ یہ ابھی اسمبلی میں دھمکیاں دےرہےہیں باہرپتہ نہیں کیاکرینگے، جس پر مکیش کمار چاؤلہ نے کہا کہ چوروں کے ٹولوں کو بولو تمیز سےبات کریں۔

    اجلاس میں خرم شیر زمان نے اسپیکر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اس ایوان کا ماحول خراب ہورہاہے اس کو کنٹرول کریں، ایک وزیر کھڑے ہوکربدتمیزی کررہےہیں، جس پر آغا سراج درانی نے کہا کہ میں تو کنٹرول کررہا ہوتا ہوں، آپ لوگ آؤٹ آف کنٹرول ہوجاتے ہیں، آپ لوگ لیڈر شپ پر کیوں جاتے ہیں، منسٹر آف ٹیکنالوجی کو کہناپڑےگا آپ سب کیلئے چپ بنائیں۔

    بعد ازاں اسپیکر سندھ اسمبلی آغاسراج درانی نے تمام اراکین کو ہدایت کی کہ وہ اپنی سیٹوں پر بیٹھ جائیں اور جس رکن نے ماسک نہیں پہنا وہ باہر جائیں، اگر آپ لوگ چاہتے ہیں ہاؤ س نہیں چلے تو ملتوی کرتے ہیں، اسمبلی کی کارروائی کو عوام بھی دیکھ رہی ہے، تمام اراکین اسمبلی طریقہ کار کو فالو کریں۔

     

  • سینیٹ الیکشن: سابق وزیراعظم کی دوسری اہم ملاقات

    سینیٹ الیکشن: سابق وزیراعظم کی دوسری اہم ملاقات

    کراچی: سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سینیٹ الیکشن میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے کافی متحرک نظر آرہے ہیں، دو روز کے دوران انہوں نے دوسری اہم ملاقاتیں کیں ہیں۔

    ذرائع کے مطابق یوسف رضا گیلانی نے آج پھر آصف زردادی اور بلاول بھٹو زرداری سے ملاقات کی ہے ، اس ملاقات میں سابق گورنرپنجاب مخدوم محمود بھی موجود تھے، ملاقات میں سینیٹ الیکشن پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات میں سابق صدر آصف زرداری نے نوازشریف،فضل الرحمان اور دیگرسے ہونے والے رابطوں سےمتعلق یوسف رضا گیلانی کو آگاہ کیا، ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہا کہ آپ کو اسلام آباد سے سینیٹ الیکشن لڑانامیری خواہش تھی۔

    ملاقات میں آصف زرداری نے یوسف رضا گیلانی سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ گیلانی صاحب، اب سلیکٹڈ کے گھبرانے کا وقت آگیا ہے، ضمنی الیکشن اور سینیٹ الیکشن کے لئے پی ڈی ایم کو راضی کیا، مخدوم احمدمحمودجیسےدوست آپ کےساتھ ہیں، آپ بڑاسرپرائز دینگے، پی ڈی ایم قیادت آپ کی کامیابی کےلئے کوشاں ہے۔

    آصف زرداری کا کہنا تھا کہ ضمنی الیکشن کا نتیجہ تو سب نے دیکھ لیا، مگر حکومت کے لئےسینیٹ الیکشن کا نتیجہ ضمنی الیکشن سے بھی برا ثابت ہوگا۔

    اسلام آباد کی جنرل نشست سے پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے دعویٰ کیا کہ این اے 221 کا میدان بھی پیپلزپارٹی مارلےگی۔

    گذشتہ روز چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ میں کامیابی کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا تھا کہ پی ڈی ایم نےکامیابی کے لیے بھرپور کوششوں کایقین دلایا ہے، امید ہے سندھ ،جنوبی پنجاب، بلوچستان سمیت خیال دوست بھی ووٹ دیں گے۔

    یہ بھی پڑھیں:  سینیٹ میں آپ کامیاب ہوں گے ، بلاول بھٹو کی یوسف رضا گیلانی کو یقین دہانی

    سینیٹ امیدوار یوسف رضاگیلانی کا کہنا تھا پی ٹی آئی کے کئی ناراض ارکان بھی رابطے میں ہیں، کچھ ناراض ارکان نےخودبھی رابطہ کرکے ووٹ کا یقین دلایا ہے، جس پر بلاول بھٹو نے کہا سلیکٹڈ کی پریشانی ان کے چہرے سے عیاں ہے۔

    ذرائع کے مطابق جہانگیرترین کے رابطوں پر بھی ملاقات میں گفتگو ہوئی ، وزیراعلیٰ سندھ نے بھی پارٹی کے تمام ایم این ایز کی جانب سے یوسف رضاگیلانی کو ووٹ دینے کی یقین دہانی کرائی۔

  • امِ رباب کے والد، دادا اور چچا کے قتل کیس میں اہم پیشرفت

    امِ رباب کے والد، دادا اور چچا کے قتل کیس میں اہم پیشرفت

    کشمور: سندھ پولیس نے ام رباب کے خاندان پر قیامت ڈھانے والے مرکزی ملزم کو حراست میں لے لیا۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ پولیس نے تہرے قتل میں نامزد مرکزی ملزم مرتضیٰ چانڈیو کو کمشور سے ایک کارروائی کے نتیجے میں گرفتار کیا۔

    پولیس نے تہرے قتل میں مطلوب ملزم کے سر کی قیمت دس لاکھ روپے مقرر کی تھی۔ مرتضیٰ چانڈیو پر الزام ہے کہ اُس نے ام رباب کے والد، دادا اور چچا کو فائرنگ کر کے قتل کیا۔

    واضح رہے کہ سندھ کے ضلع دادو کی تحصیل مہیٹر میں 17 جنوری کو مسلح افراد نے فائرنگ کر کے ایک ہی خاندان کے تین افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: پیپلزپارٹی کے دو ایم پی ایز نے والد، دادا اور چچا کو قتل کیا، ام رباب

    مقتول کی بیٹی امِ رباب کی سندھ ہائی کورٹ کے باہر ننگےاحتجاجاً ننگے پیر آنے کی ویڈیو وائرل ہوئی تھی جس کے بعد اس کیس کو ہائی پروفائل قرار دیا گیا۔

    سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ام رباب کے احتجاج کا از خود نوٹس لے کر آئی جی ، وزارتِ داخلہ سندھ سمیت متعلقہ اداروں سے رپورٹ طلب کی تھی۔ گزشتہ سماعت پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس گلزار اہم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا تھا کہ پولیس دو مفرور ملزمان کو بھی گرفتار نہیں کرسکی۔

    یہ بھی پڑھیں: سکھر، ام رباب چانڈیو کے والد، دادا اور چچا کے قتل کا مرکزی ملزم گرفتار

    ام رباب کا دعویٰ ہے کہ اُن کے والد، دادا اور چچا کو پاکستان پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین صوبائی اسمبلی نے قتل کروایا۔ یاد رہے کہ اس سے قبل نومبر میں سندھ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے تہرے قتل میں ملوث مرکزی ملزم ذوالفقار چانڈیو کو بلوچستان سے کشمور منتقل ہوتے ہوئے گرفتار کیا تھا۔

  • سفارش کے بغیر نوکری کا انجام، اسسٹنٹ کمشنر کی جان مشکل میں‌ پڑ گئی

    سفارش کے بغیر نوکری کا انجام، اسسٹنٹ کمشنر کی جان مشکل میں‌ پڑ گئی

    کراچی: سندھ میں ایک اسسٹنٹ کمشنر کو سفارش کے بغیر نوکری تو مل گئی لیکن اب یہ نوکری انھیں بہت مہنگی ثابت ہو رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں ایک اسسٹنٹ کمشنر 53 سالہ امتیاز احمد منگی کو بغیر سفارش نوکری حاصل کرنے کی یہ سزا دی جا رہی ہے کہ محض 10 ماہ میں ان کے 10 بار تبادلے کرائے گئے ہیں۔

    اس صورت حال سے تنگ آئے ہوئے اسسٹنٹ کمشنر نے چیف سیکریٹری سندھ کو رحم کی درخواست بھیج دی ہے، کیوں کہ وہ گزشتہ دس ماہ سے ان تبادلوں کی وجہ سے اب تک تنخوا سے بھی محروم ہیں۔

    اسسٹنٹ کمشنر نے پٹیشن میں کہا کہ سندھ میں میرا 10 جگہ تبادلہ ہوا جس کی وجہ سے ذہنی اذیت کا شکار ہوں، اسسٹنٹ کمشنر نے دہائی دی کہ کورنگی میں تعیناتی صرف 7 دن کے لیے کی گئی۔

    انھوں نے کہا بار بار تبادلوں کے باعث 10 ماہ سے تنخواہ بھی نہیں ملی، محکمہ خزانہ ہر بار تبادلے پر نئے کاغذات طلب کرتا ہے۔

    امتیاز منگی لاڑکانہ کے لاہوری محلے کے رہائشی ہیں، سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ سندھ، کراچی نے 2020 کے دوران ان کے 10 بار تبادلے کیے۔

    امتیاز منگی کے پٹیشن کے مطابق ننگر پارکر میں ان کا تبادلہ 32 دنوں کے لیے، کمشنر آفس کراچی میں 10 دنوں کے لیے، اسسٹنٹ کمشنر کورنگی کے طور پر 2 ماہ 11 دن، سروسز جنرل ایڈمنسٹریشن ڈیپارٹمنٹ میں 1 ماہ اور ایک ہفتے کے لیے کیا گیا۔

  • سندھ حکومت کے ایم سی پر مہربان، کروڑوں کے فنڈز جاری

    سندھ حکومت کے ایم سی پر مہربان، کروڑوں کے فنڈز جاری

    کراچی: صوبائی حکومت اچانک کراچی میونسپل کارپوریشن پر مہربان ہوگئی اور کے ایم سی کے لئے 17 کروڑ روپے جاری کرنے کی منظوری دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ کی زیر صدارت کےایم سی کے مالی معاملات سے متعلق اہم اجلاس ہوا، اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی سمیت اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

    اجلاس میں ایڈمنسٹریٹر کراچی لئیق احمد نے وزیراعلیٰ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ ماضی میں میونسپل یوٹیلٹی اینڈ کنزر وینسی ٹیکس بل نہیں دے سکے، شہر میں 14 لاکھ ملکیت ہیں جن سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہونا تھا لیکن صرف 35ہزار پراپرٹیز سے ایم یو سی ٹی ٹیکس وصول ہوسکا۔

    جس پر وزیراعلیٰ سندھ نے کے ایم سی کو پارکس اور ہٹس کو پبلک پرائیوٹ پارٹنر شپ کے تحت چلانے کی ہدایات کرتے ہوئے کہا کہ ہم کے ایم سی کو اکیلے نہیں چھوڑ سکتے، چاہتا ہوں کہ کے ایم سی اپنے پاؤں پر کھڑی ہوجائے، ہم کہتے ہیں کہ کراچی پورے پاکستان کو چلاتا ہے، لیکن کے ایم سی مالی مشکلات کا شکار ہے، یہ افسوس کی بات ہے۔

    مراد علی شاہ نے اس موقع پر کے ایم سی کو 17کروڑ روپے دینے کی منظوری بھی دیتے ہوئے حکام کو ہدایت کی کہ کے ایم سی اپنے پیٹرول پمپس کو بہترین بڈرز پر دے اور اپنے مالی مسائل حل کرنے کیلئے اقدامات کرے۔

    وزیراعلیٰ سندھ اجلاس میں موبائل فونز ٹاورز کے ٹیکسز بھی کے ایم سی کو دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ کے ایم سی پراپرٹی ٹیکس کی وصولی کا خود بندوبست کرے، ساتھ ہی انہوں نے کے ایم سی کو مالی مشکلات سے نکالنے کیلئے تین رکنی کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی موبائل ٹاورز کے ٹیکس لیتی تھی۔

  • ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    ڈبل گیم کا خدشہ، سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی واپسی سے مشروط کر دیا

    کراچی: آج پیپلز پارٹی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کا اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں ہونے والی گفتگو اور فیصلوں سے ایسا تاثر سامنے آیا ہے جیسے پیپلز پارٹی اس خدشے میں مبتلا ہے کہ ن لیگ اس کے ساتھ ڈبل گیم کھیل رہی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلاول ہاؤس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سی ای سی اجلاس میں یہ اہم سوال اٹھایا گیا کہ شاہد خاقان عباسی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے کیسے ہٹا؟ اس موضوع پر گفتگو کے بعد سی ای سی نے استعفوں کو نواز شریف کی وطن واپسی سے مشروط کر دیا۔

    ذرایع نے بتایا کہ اجلاس میں یہ گفتگو ہوئی کہ نواز شریف کو وطن واپس آ کر لانگ مارچ کا حصہ بننا چاہیے، ان کی وطن واپسی پر ہی استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اراکین کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کسی کی ڈکٹیشن پر نہیں چل سکتی، نیز جمہوری قوتوں کو جھانسے میں نہیں آنا چاہیے۔

    اراکین نے یہ اہم خدشہ بھی ظاہر کیا کہ وہ نئی پی این اے نہیں بن سکتے، پیپلز پارٹی واحد جماعت ہے جو مزاحمتی سیاست کے لیےتیار ہے۔ واضح رہے کہ پاکستان نیشنل الائنس (پی این اے) کا قیام 1977 میں عمل آیا تھا اور یہ سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا۔

    ذرایع نے بھی بتایا کہ سی ای سی اجلاس میں بلاول بھٹو زرداری نے ارکان سے اپیل کی کہ اپوزیشن اتحاد کو قائم رکھنے کے لیے استعفوں کے معاملے کو نظر میں رکھا جائے، تاہم ارکان نے استعفے دینے کی مخالفت کی، ذرایع کے مطابق بعض سی ای سی اراکین نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے سے متعلق یہ رائے دی کہ اس اس جلسے کا توقعات پر پورا نہ اترنا پی ڈی ایم کے لیے دھچکا ہے۔

    سی ای سی میں اس معاملے پر بحث کی گئی کہ ن لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی کا نام ای سی ایل سے کیسے ہٹا، ن لیگ کی جانب سے ڈبل گیم کے خدشے کے پیش نظر ارکان نے کہا کہ نواز شریف وطن واپس آئیں تو استعفوں پر بات ہو سکتی ہے، اجلاس میں محمد علی درانی کی شہباز شریف سے ملاقات بھی زیر بحث آئی۔

    سی ای سی کے اراکین کی استعفوں پر متضاد آرا تھیں، ذرایع نے بتایا کہ سینئر پی پی رہنما نے کہا مناسب وقت پر استعفے دیے جائیں۔

    اجلاس میں یہ فیصلہ ہوا کہ انتخابی میدان خالی نہ چھوڑا جائے، پارٹی ضمنی انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی، اور سینیٹ سمیت کسی بھی انتخابی میدان سے باہر نہیں ہوگی، اراکین کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم اعلامیے میں کہیں سینیٹ انتخابات رکوانے کا ذکر نہیں۔

    پیپلز پارٹی کے قانونی ماہرین نے کہا کہ استعفے سینیٹ الیکشن کی راہ میں رکاوٹ نہیں پیدا کر سکتے، اور استعفوں کی صورت میں حکومت 18 ویں آئینی ترمیم ختم کر سکتی ہے، حکومت دیگر جمہوری قوانین کو بھی ختم کر سکتی ہے۔

  • پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کےاجلاس کی اندرونی کہانی!

    پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کےاجلاس کی اندرونی کہانی!

    کراچی: پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کےاجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، ذرائع کے مطابق پی پی پی نے جمہوری قوتوں کوساتھ لیکر چلنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوۓ کسانوں،وکلا،تاجر،ڈاکٹرزکی تنظیموں سےرابطےکرنےکافیصلہ کیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق  استعفوں کے حوالے سے پارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹوکمیٹی کے بیشتر اراکین کا خیال تھا کہ استعفوں کی صورت میں حکومت18ویں آئینی ترمیم ختم کرسکتی ہے جبکہ ایسے کسی عمل سے دیگر  جمہوری قوانین کو بھی خطرہ لاحق ہے جوکہ پیپلز پارٹی نےبڑی جدوجہدکےبعداسمبلی سےمنظورکرواۓ ہیں-

    کمیٹی ممبران  اس امر  پر متفق نظر آۓ کہ پیپلز پارٹی  جمہوری قوتوں کو ساتھ لے کر موجودہ حکومت کے خلاف پارلیمنٹ کے اندر اور باہر ہر طرح کی قانونی جدوجہد کرے گی۔

    اراکین نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوۓ کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ پیپلز پارٹی نے بنائی اور اب اسکو دیگر پارٹیوں کے ساتھ مل کر اتفاق راۓ سے چلانا بھی پیپلزپارٹی ہی کی ذمہ داری ہے۔

    پارٹی اراکین نے کسانوں،وکلا،تاجر،ڈاکٹرزکی تنظیموں سے بھی رابطےکرنےکافیصلہ کیا ہے تاکہ قانونی اور آئینی جدوجہد کو تیز کیا جاسکے۔