Author: ارباب چانڈیو

  • حکومت مخالف’ عوامی مارچ ‘ کا آغاز

    حکومت مخالف’ عوامی مارچ ‘ کا آغاز

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کا آغاز ہوگیا ، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ‘عوامی مارچ’ کے آغاز پر ہی ’گو سلیکٹڈ گو‘ کا نعرہ لگا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی نے حکومت کے خلاف ‘ عوامی مارچ’ کا آغاز مزار قائد سے کیا، عوامی لانگ مارچ کی قیادت کرنے کے لیے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور دیگر ارکان اسمبلی کے ہمراہ مزارِ قائد پہنچے، جہاں انہوں نے شرکا سے خطاب بھی کیا۔

    اس موقع پر سیکڑوں کارکنان درجنوں گاڑیوں میں شہر اور ملک کے دیگر حصوں سے مزار قائد پہنچے، کارکنان نے پارٹی پرچم اٹھارکھے تھے جب کہ وہ وقفے وقفے سے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔

    آصفہ نے بھائی کو امام ضامن باندھا

    لانگ مارچ میں شرکت سے قبل شہید بے نظیر بھٹو کی صاحبزادی آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے بھائی چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے بازو پر امام ضامن باندھا،(یاد رہے کہ شہید بے نظیر بھٹو جب 2007 میں وطن واپسی آئیں تھی تو انہیں بھی امام ضامن باندھا گیا تھا)۔

    عوامی لانگ مارچ میں شرکت کے لیے مزارِ قائد پہنچنے والے پیپلز پارٹی کے کارکنان نے بلاول بھٹو زرداری کا ’وزیرِ اعظم بلاول بھٹو‘ کے نعروں سے بھرپور استقبال کیا، پی پی پی کارکنوں کے فلک شگاف نعروں سے مزارِ قائد کے اطراف کا علاقہ گونج اٹھا۔

    بلاول بھٹو کا جذباتی خطاب

    لانگ مارچ کے آغاز پر بلاول بھٹو نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نیازی کو بھگا کر جمہوری نظام لائیں گے، عمران خان کی حکومت کرپٹ ترین حکومت ہے جس نے کرپشن ختم کرنے وعدہ کیا مگر اس کے دورحکومت میں کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ چکے ہیں۔

    چیئرمین پی پی نے کہا کہ نالائق نیازی نے ملک کی معیشت تباہ کردی، تین سال دیکھ چکے اب سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی کو گھر جانا ہے، اس موقع پر بلاول نے گو سلیکٹڈ گو کے نعرے بھی لگوائے۔

    بلاول بھٹو نے الزام عائد کیا کہ حکومت 18ہویں ترمیم کو ختم کر رہی ہے ، این ایف سی ایوارڈ نہیں دے رہی ، وفاق نے سندھ کے ہاتھ باندھ دیے ہیں ، ہم کم وسائل کے ساتھ صوبے کی خدمت کر رہے ہیں۔

    بلاول بھٹو نے اپنے خطاب میں کہا کہ عمران خان کو بھگائیں گے تو ہی تمام صوبوں کو ان کا حق ملے گا، وقت آ گیا کہ ہم تحریک عدم اعتماد لیکر آئیں اور ہر پاکستانی کے حقوق کا تحفظ کریں۔

    واضح رہے کہ پہلے روز مارچ کے شرکاء ٹھٹھہ اور سجاول سے ہوتے ہوئے بدین پہنچیں گے۔

  • لانگ مارچ سے قبل پیپلز پارٹی نے مطالبات پیش کردئیے

    لانگ مارچ سے قبل پیپلز پارٹی نے مطالبات پیش کردئیے

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی نے اپنے ‘ عوامی مارچ’ سے قبل حکومت کو مطالبات بھی پیش کردئیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی اب سے تھوڑ دیر بعد وفاقی حکومت کے خلاف مزار قائد سے لانگ مارچ کا آغاز کرنے جارہی ہے، جسے ‘عوامی مارچ ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

    مارچ کے آغاز سے قبل پیپلز پارٹی نے کم وبیش 38 مطالبات حکومت کے سامنے رکھ دئیے ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔

    انیس سو تہتر کے آئین کے مطابق حکومت کے نظم و نسق پر عملدرآمد کیاجائے

    ہر سطح پر آزادانہ انتخابات کے انعقاد کا مطالبہ

    اداروں کی اپنی اپنی آ ئینی حدود میں رہ کر کارکردگی اور اختیارات کا مطالبہ

    پارلیمنٹ،کمیٹی سسٹم میں استحکام اور پائیداری ہونی چاہئیے

    اعلیٰ عدلیہ کےججز کی تقرری میں پارلیمانی کمیٹی کےکردار کا ازسر نو تعین

    آزاد الیکشن کمیشن ، قانون کی حکمرانی اور آزاد عد لیہ ہونی چاہیے، پی پی کا مطالبہ

    طلبا یونین سازی کا حق، طالبعلموں کی فلاح وبہبود کے امور میں فیصلہ ساز کردار

    پرنٹ،الیکٹرانک میڈیامیں باضابطہ،غیراعلانیہ دونوں قسم کی سینسرشپ کاخاتمہ

    میڈیا کمیشن رپورٹ کی سفارشات کے مطابق پیمرا کی آزادی کیلئےنئی قانون سازی

    سائبرکرائم قانون کی تمام غیر منصفانہ اورجابرانہ دفعات کا خاتمہ

    خواتین، اقلیتوں کیلئے منصفانہ اجرت پالیسی کیلئےمساوات کمیشن کا قیام

    خواتین پر تشدد، تیزاب حملوں ،جنسی ہراساں کے قوانین پر لازمی عملدر آمد کامطالبہ

    اقلیتوں کی جبری تبدیلی مذہب کی روک تھام کیلئےقانون سازی

    اٹھارویں ترمیم، آئین کی دیگر شقوں کے تحت صوبائی حقوق کی گارنٹی دی جائے

    بلوچ عوام کے  حقوق  کی  یقینی فراہمی ،فیصلہ سازی میں قومی اتفاق لایاجائے، مطالبہ

    بلوچ رہنماؤں کو واپس لانے ،مرکزی سیاسی دھارے میں پر اتفاق رائے لایاجائے

    آئین کے تحت تیل ،گیس کی پیداوار والےصوبوں کا ترجیحی حقوق مؤثربنایاجائے

    پر تشدد انتہا پسندی کی بیخ کنی کیلئےنیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرایاجائے

    جنوبی پنجاب کے نئے صوبے کا قیام ، نظر انداز علاقوں کی پسماندگی کاخاتمہ

    جی بی اور آزادکشمیر کی مالیاتی خودمختاری ،تفویض کردہ مالی وسائل پر اختیار دیاجائے

    مزدوروں کے لئے قابل گزارہ اجرت کی ادائیگی کا حق یقینی بنایاجائے

    تمام مزدوروں کو سوشل سیکیورٹی کا تحفظ فراہم کیاجائے

    زرعی اجناس کی قیمتوں، سبسڈی کیلئےایک نیا فریم ورک تشکیل دیاجائے

    غریب کیلئےرہائش کی فراہمی کےحق ،جبری گھر سے بے دخلی کیخلاف قانون سازی کا مطالبہ

    کچی آبادیوں،پسماندہ علاقوں کو ریگولرائز کرنے کیلئے قانونی فریم ورک کی تیاری کا مطالبہ

     

  • کراچی میں اسٹریٹ کرائم روکنے کیلیے ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ

    کراچی میں اسٹریٹ کرائم روکنے کیلیے ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ

    وزیراعلیٰ سندھ نے اسٹریٹ کرائم کنٹرول کرنے کیلئے ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کرتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ جو ایس ایچ او راہزنی کی واردتیں کنٹرول نہیں کر پار ہا اس کو فارغ کریں۔

    نمائندہ اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت اسٹریٹ کرائم پر خصوصی اجلاس ہوا جس میں وزیراعلیٰ نے کہا کہ کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں بڑھ گئی ہیں مجھے پولیس اور رینجرز سڑکوں پرنظر نہیں آتیں اسٹریٹ کرائم کی وارداتیں اب بالکل برداشت نہیں کروں گا۔

    مرادعلی شاہ نے کہا کہ میں شہر کے خود سرپرائز وزٹ کروں گا پولیس ،رینجرز جو بھی حکمت عملی ہے وہ بنائیں مجھے نتیجہ چاہئے، شہریوں کے جان و حفاظت کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے۔

    اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ یکم تا 20 فروری تک ڈکیتی کے دوران 12 افرادجاں بحق ہوئے جب کہ مختلف وارداتوں میں 58افراد زخمی ہوئے ہیں جس پر وزیراعلیٰ نے کہا کہ یہ صورتحال کسی صورت قبول نہیں امن و امان ہر صورت ٹھیک ہونا چاہئے۔

    وزیراعلیٰ نے ایس ایچ اوز کو15دن کی کارکردگی رپورٹ دینے کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ جو ایس ایچ او کنٹرول نہیں کر پار ہا اس کو فارغ کریں پولیس جوبھی اقدامات کرےمجھےفوری بہتری چاہیے جیل سےکچھ گینگ آپریٹ ہوتےہیں جیل میں بھی آپریشن کیا جائے، پولیس ہر ضلع میں رینجرز کی مدد سےٹارگٹڈ آپریشن کیے جائیں۔

  • سندھ کابینہ کی اہم بیٹھک، بڑے فیصلے

    سندھ کابینہ کی اہم بیٹھک، بڑے فیصلے

    کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ اجلاس میں بڑے فیصلے کئے گئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس وزیراعلیٰ ہاؤس میں ہوا، اجلاس میں کابینہ نے انتہائی اہم نوعیت کے فیصلے کئے۔

    اطلاعات کے مطابق کابینہ نے طلبا کا اہم ترین مطالبہ پورا کرتے ہوئے کراچی میٹروپولیٹن یونیورسٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے، ساتھ ہی ہر ضلع میں یونیورسٹی یا کیمپس قائم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    کابینہ کے فیصلے کے مطابق ایم سی میئر کو واٹر اینڈ سیویج بورڈ کا چیئرمین بنانے کی منظوری بھی دی گئی ہے اور میئر کو کےڈی اے، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے گورننگ باڈیز کارکن بنانےکی منظوری دی گئی اسی کے ساتھ میئر ایچ ڈی اے، ایس ڈی اے اور ایل ڈی اے گورننگ باڈیز کے رکن ہوجائیں گے۔

    ہاؤسنگ کالونی کے رہائشیوں کو مالکانہ حقوق دینےکی منظوری

    سندھ کابینہ نے لاڑکانہ میں غریب ومکان ہاؤسنگ کالونی کے رہائشیوں کوم الکانہ حقوق دینے کی منظوری دی، اس موقع پر وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ یہ مالکانہ حقوق مفت میں دینے کی منظوری دی گئی ہے، اس کالونی کو شہیدبھٹونے1976میں قائم کیا تھا۔

    مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ مالکانہ حقوق کراچی کے کچی آبادیوں کے رہائشیوں کو بھی دیئےجائیں گے۔

    نیورو سائیکاٹرک سینٹر کی منظوری

    سندھ کابینہ نے کراچی نیورو سائیکاٹرک سینٹر قائم کرنے کی منظوری بھی دی، نیورو سائیکاٹرک سینٹر 10 ایکڑ پر دیہہ ناراتھر، ملیر میں قائم ہوگی، زمین کی مارکیٹ ویلیو 12.5 ملین فی ایکڑ ہے، اجلاس میں زمین فلاحی ادارے کو مارکیٹ ویلیو کے50 فیصد قیمت پر دینے کی منظوری دی گئی۔

    سندھ ہیلتھ مینجمنٹ سروس رولز2022 کی منظوری

    صوبائی کابینہ نے سندھ ہیلتھ مینجمنٹ سروس رولز 2022کی منظوری دی، جس کے تحت میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کی پوسٹ فلوٹنگ ہوگی اور ایم ایس کی پوسٹ گریڈ انیس اوربیس کی ہوجائےگی کابینہ کو بتایا گیا کہ ایم ایس کی پوسٹ پر گریڈ 20میں پروموشن پر اثر نہیں پڑےگا۔

  • بلوچستان عوامی پارٹی میں اختلافات، بڑی تبدیلی کا امکان

    بلوچستان عوامی پارٹی میں اختلافات، بڑی تبدیلی کا امکان

    کراچی: بلوچستان عوامی پارٹی (باپ) میں ایک بار پھر اختلافات کی خبریں زیرگردش ہیں اور سیاستدانوں کی اہم ملاقاتیں جاری ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق بلوچستان عوامی پارٹی میں عہدے حاصل کرنے کی رسہ کشی جاری ہے، جس کے باعث اختلافات نے جنم لیا ہے، عہدے حاصل کرنے کی غرض سے بلوچستان سے تعلق رکھنے والے اہم سیاستدانوں کی کراچی میں ملاقاتیں جاری ہیں۔

    چند ماہ قبل سابق وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہاتھ دھونے کے بعد پارٹی صدر سے بھی محروم ہوگئے تھے اور ان کی جگہ ظہور بلیدی کو بلوچستان عوامی پارٹی( باپ ) کا صدر بنایا گیا تھا لیکن اب کئی پارٹی ارکان نے ان پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال نے استعفیٰ دے دیا

    یہ اطلاعات زیر گردش ہیں کہ ان ناراض ارکان نے سینیٹر کہدہ بابر کو بلوچستان عوامی پارٹی کا صدر بنانےکے لیے لابنگ شروع کردی ہے، سینیٹر کہدہ بابر کو ’’باپ‘‘پارٹی کا سربراہ بنانےکیلئے اجلاس آئندہ ہفتے بلائے جانے کا امکان ہے۔یاد رہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کو اس قسم کی صورت حال کا سامنا گذشتہ سال اکتوبر میں بھی کرنا پڑا تھا جب بلوچستان اسمبلی میں اس وقت کے وزیراعلیٰ جام کمال کے خلاف عدم اعتماد کی قرارداد پیش کی گئی تھی اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے ناراض اراکین نے ظہور احمد بلیدی کو پارٹی کا پارلیمانی لیڈر نامزد کیا تھا۔

  • ایم کیو ایم ریلی پر تشدد: پولیس افسر کیخلاف احکامات جاری

    ایم کیو ایم ریلی پر تشدد: پولیس افسر کیخلاف احکامات جاری

    کراچی میں ایم کیو ایم کی ریلی پر تشدد کی انکوائری رپورٹ کے بعد وزیراعلیٰ نے ایس ایس پی ساؤتھ کو ہٹانے کے احکامات جاری کر دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کی ریلی پر پولیس تشدد کی انکوائری رپورٹ منظرعام پر آگئی، رپورٹ کے مطابق 26 جنوری کو ایم کیو ایم نے ریڈزون میں مظاہرہ کیاتھا ریڈزون میں واقع ہوٹلز میں کرکٹ کےانٹرنیشنل کھلاڑی قیام پذیر تھے۔

    رپورٹ آنے پر وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے ایس ایس پی ساؤتھ زبیر شیخ کو فوری ہٹانے کے احکامات جاری کرتے ہوئے ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کی ہدایت کر دی۔ وزیراعلیٰ نےڈی آئی جی ساؤتھ شرجیل کھرل سے وضاحت طلب کرلی ہے۔

    وزیراطلاعات سعید غنی کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم نے اپنے احتجاجی روٹ کی خلاف ورزی کی تھی رپورٹ کے مطابق ایم کیوایم نے اپنے احتجاجی روٹ کی خلاف ورزی کی روٹ کے مطابق متحدہ کو ریڈ زون کے بجائے پریس کلب پر احتجاج کرنا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ پولیس کی بروقت کارروائی نہ ہونےسے ریلی ریڈ زون میں داخل ہوئی ریلی سےپی ایس ایل کے کھلاڑی اس دن پریکٹس کیلئےاسٹیڈیم نہ جاسکے جب کہ پی ایس ایل شیڈول کے مطابق کھلاڑیوں کو اسٹیڈیم جاکر پریکٹس کرنی تھی۔

    سعید غنی کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے سیکریٹری داخلہ کو واقعہ کی تحقیقات کا حکم دیا تھا ایم کیو ایم ایم پی اے کی نشاندہی پر تشددکرنے والے پولیس اہلکار کو معطل کر دیا گیا ہے۔

  • نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ

    نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ

    کراچی: سندھ حکومت نے نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق محکمہ بلدیات نے سندھ کابینہ کو تحریری طور پر ایک درخواست کی ہے کہ بلدیاتی نظام پر عمل درآمد کو مؤخر کیا جائے۔

    ذرائع نے بتایا کہ سندھ حکومت کو محکمہ بلدیات کی جانب سے نئے بلدیاتی نظام پر یکم جولائی تک عمل درآمد مؤخر کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

    درخواست کے بعد بلدیاتی نظام پر عمل درآمد مؤخر کرنے کا معاملہ سندھ کابینہ کے ایجنڈے میں شامل کر دیا گیا ہے، اور اب سندھ کابینہ کے کل کے اجلاس میں اس کی منظوری کے بعد نئے بلدیاتی نظام پر عمل درآمد کو باضابطہ طور پر مؤخر کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ نئے بلدیاتی نظام کے ترمیمی بل پر سندھ کی اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے شدید احتجاج کیا گیا ہے، جماعت اسلامی کراچی کے امیر نعیم الرحمٰن کی قیادت میں سندھ اسمبلی کے باہر ایک مہینے تک دھرنا دیا گیا۔

    جماعت اسلامی نے کراچی کی اہم شاہراہیں بند کرنے کا بھی اعلان کیا تھا، تاہم اس کی نوبت نہیں آئی اور سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے مابین ترمیمی بل پر ایک معاہدہ طے پا گیا، جس کے بعد انھوں نے دھرنا ختم کر دیا۔

    تاہم اب دیگر جماعتیں سراپا احتجاج ہیں، انھوں نے سندھ حکومت اور جماعت اسلامی کے درمیان ہونے والے معاہدے کو بھی مسترد کر دیا ہے، پی ٹی آئی کی جانب سے گھوٹکی تا کراچی مارچ کا بھی اعلان کیا جا چکا ہے، جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی شرکت کریں گے۔

  • کسانوں کا معاشی قتل برداشت نہیں کرسکتے، بلاول بھٹو

    کسانوں کا معاشی قتل برداشت نہیں کرسکتے، بلاول بھٹو

    حیدرآباد: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کہنا ہے کہ بس بہت ہوچکا، اب ایک ہی راستہ ہے، ایک ہی حل ہے، عمران خان کو بھگانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کیخلاف احتجاج کے دوسرے مرحلے پر پیپلزپارٹی کی جانب سے مہنگائی اور کسانوں کو کھاد کی سستی فراہمی کیلیے شہر شہر مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔

    چیئرمین پی پی پی نے حیدرآباد سے نکلنے والی ریلی کی قیادت کی اور خطاب کیا، اپنے خطاب میں بلاول بھٹو نے وزیراعظم عمران خان کو آڑے ہاتھوں لیا۔

    بلاول بھٹو نے کہا کہ ہمارےکسانوں کا معاشی قتل ہورہاہے، کسانوں کا معاشی قتل پورے ملک کامعاشی قتل ہے، ہم اپنےکسانوں کےمعاشی قتل کو برداشت نہیں کرسکتے، آج کسانوں کو فصل کی قیمت نہیں ملےگی تو مہنگےداموں خریدناپڑےگا، آج کسان بھوکا سوئےگاتو کل پورا ملک بھوکا سوئےگا۔

    ٹریکٹر ٹرالی مارچ کے شرکا سے خطاب میں بلاول بھٹو نے کہا کہ قائد عوام ذوالفقار علی بھٹو کسانوں کے لئےلینڈ ریفارمز لیکر آئے تھے، انہوں نے بڑےبڑے زمینداروں سے زمینیں لیکر غریب کسان کو مالک بنایا تھا، شہیدبینظیربھٹو بھی ہاری اور کسان کا بہت خیال رکھتی تھیں، ایسا وقت بھی آیا جب شہیدبینظیر وزیراعظم تھیں اور آلو کےکاشتکار پریشان تھے۔

    کاشتکاروں کو فصل کی قیمت نہیں مل رہی تھی وہ اپنی فصل کو پھینکنےپر مجبور تھے ایسے میں شہیدبینظیربھٹو نےحکم دیا کہ حکومت یہ آلو کی فصل خریدےگی، بی بی کے اعلان کےبعد تمام اسٹیک ہولڈر پریشان ہوگئے اور انہوں نے کہا کہ ہم اتنے آلو خرید کر کیا کرینگے؟شہید بینظیر نےکہا یہ آلوخرید کر سمندر میں گرادیں مگر کسان بھوکا نہیں سوئےگا۔

    اپنے خطاب میں چیئرمین پیپلز پارٹی نے وزیراعظم کو کٹھ پتلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کے آنےکےبعد آج ہم پھر مجبورہوگئے ہیں، بس بہت ہوچکا، اب ایک ہی راستہ ہے، ایک ہی حل ہے، پاکستان اور معیشت کو بچانا ہے تو عمران خان کو بھگانا ہوگا، ہم ان کا بندوبست کریں گے، 27فروری کو ہم کراچی سے نکلیں گے۔

    اس موقع پر شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ کیا آپ ہمارے ساتھ اسلام آبادکی طرف چلیں گے؟اگر آپ ساتھ چلیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں نہیں روک سکتی، ہم اسلام آباد پہنچ کر ان کو بےنقاب کرینگے، جمہوری،آئینی اور قانونی طریقے سے ان کی حکومت کو ختم کرینگے، عوامی راج قائم کریں گے،جہاں کسانوں اور مزدوروں کا راج ہوگا۔

    اپنے خطاب میں بلاول نے مزید کہا کہ تبدیلی کےنام پر تباہی ہوتی رہےگی، ہم وقت کی کٹھ پتلی ، سلیکٹڈ کیخلاف مارچ کررہےہیں وقت آگیا ہے کہ کٹھ پتلی سلیکٹڈنظام ختم کریں اور عوامی نظام رائج کریں۔

  • محکمہ جنگلات نے بندل اور بڈو جزیرے سندھ کی ملکیت قرار دے دیے

    محکمہ جنگلات نے بندل اور بڈو جزیرے سندھ کی ملکیت قرار دے دیے

    کراچی: محکمہ جنگلات نے بندل اور بڈو جزیرے صوبہ سندھ کی ملکیت قرار دے دیے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سمندری جزیروں کی ملکیت کے معاملے پر سمری وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو ارسال کردی گئی، دونوں جزیروں کے حوالے سے محکمہ جنگلات نے وزیراعلیٰ سندھ کو سمری بھیج دی۔

    محکمہ جنگلات نے بندل اور بڈو جزیرے صوبہ سندھ کی ملکیت قرار دیے جس کی سمری کابینہ کی منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کیا جائے گا۔

    سمری کے متن کے مطابق جزائر بندل کی اراضی تین ہزار اور بڈو جزیرے کی اراضی 8 ہزار ایکڑ ہے، دونوں جزائر محکمہ جنگلات کی ملکیت ہیں۔

    سمری میں کہا گیا ہے کہ جزیروں کے علاقے 1958 ایکٹ کے تحت پرو ٹیکٹو فاریسٹ قرار دیے گئے، جزائر محکمہ جنگلات کی ملکیت یہں، ان پر پورٹ اینڈ شپنگ یا وفاق کا حق نہیں ہے۔

    سمری کے متن میں کہا گیا ہے کہ کراچی کے جزیروں پر نیو سٹی قائم کرنے کے لیے وفاق نے آرڈیننس جاری کیا تھا، وفاق نے بڈو اور بندل جزیروں کو تجارتی مقاصد کے لیے تیار کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    سمری میں کہا گیا ہے کہ اس اعلان پر ماحولیاتی برادری نے احتجاج کیا اور سول سوسائٹی عدالت گئی، عدالت نے بھی دونوں جزیروں کو محفوظ جنگلات کا درجہ دیا ہے۔

  • کراچی میں  طوفانی ہوائیں ، دیواریں اور چھتیں گرنے کے واقعات ، 2 افراد جاں بحق ، کئی افراد زخمی

    کراچی میں طوفانی ہوائیں ، دیواریں اور چھتیں گرنے کے واقعات ، 2 افراد جاں بحق ، کئی افراد زخمی

    کراچی : شہر قائد میں گردآلود طوفانی ہواؤں کے باعث دیواریں گرنے اور چھتیں اڑنے کے واقعات میں 2 افراد جاں بحق جبکہ متعدد زخمی ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں گردآلود طوفانی ہواؤں کے جھکڑ چلنے لگے، تیز ہواؤں کے باعث نارتھ ناظم آباداورگلبائی میں دیوار گرنے کے واقعات میں دو افراد جاں بحق ہوگئے۔

    کراچی کے علاقے اورنگی میں گھر کی دیوار گرگئی، جس سے چھ سالہ بچہ زخمی ہوا جبکہ نیوکراچی الیون بی میں زیرتعمیرعمارت کاحصہ گرگیا۔

    اسی طرح کراچی کے علاقے بلدیہ مواچھ گوٹھ میں گھر کی چھت گرنے سے خاتون سمیت3افرادزخمی اور سپارکو روڈ پر بھی مکان کی چھت گرنے سے 2افراد زخمی ہوئے۔

    گلشن اقبال میں تیز ہواؤں سے گھر کی چھتیں اڑگئیں جبکہ تیرہ ڈی میں درخت جڑ سے اکھڑ گیا۔

    دوسری جانب محکمہ موسمیات نے تیز ہواؤں کا الرٹ جاری کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ مغرب سے آنیوالی تیز ہوائیں30 ناٹیکل مائل رفتار سے چل رہی ہیں ، ہواؤں کی رفتار 35 ناٹیکل مائل تک بھی کبھی کبھی پہنچ رہی ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ تیز ہواؤں کا سلسلہ رات گئے تک وقفے وقفے سے جاری رہنے کاامکان ہے ، تیزہواؤں کی وجہ سے پرانے درخت اور کمزور اسٹرکچرز کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

    سردار سرفراز کا کہنا تھا کہ تیزہواؤں کے حوالے سے تین روزسے پیشگوئی کر رہےتھے، ہوا کا کم دباؤ ایسٹ بلوچستان،ساوتھ پنجاب اور اپر سندھ میں ہے۔