Author: ارسلان جمال

  • سیکیورٹی آپریشن میں 11 افغان شہریوں کی ہلاکت پر اقوامِ متحدہ کا نوٹس

    سیکیورٹی آپریشن میں 11 افغان شہریوں کی ہلاکت پر اقوامِ متحدہ کا نوٹس

    نیویارک: اقوامِ متحدہ نے افغان صوبے میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں شہریوں کی ہلاکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور طالبان کی جانب سے کسی سمجھوتے تک پہنچنے کے لیے متعدد کوششوں کے باوجود افغانستان میں شہری ہلاکتوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق افغان سیکیورٹی ادارے نیشنل ڈائریکٹوریٹ آف سیکیورٹی (این ڈی ایس) کا کہنا تھا کہ پکتیا میں طالبان کی خفیہ پناہ گاہ پر آپریشن کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں 11 عسکریت پسند مارے گئے جن میں 2 کمانڈر بھی تھے۔

    دوسری جانب افغانستان میں اقوامِ متحدہ کے معاون مشن کا کہنا تھا کہ اسے تلاشی کے عمل کے دوران ہونے والی ہلاکتوں پر سخت تشویش ہے اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی ٹیمز اس کی تحقیقات کررہی ہیں۔

    دوسری جانب ایک مقامی سیاستدان کا کہنا تھا کہ حکومتی فورسز نے عیدالاضحٰی کی تعطیلات کے دوران طالب علموں کی ایک تقریب کو نشانہ بنایا۔

    پکتیا کی صوبائی کونسل کے رکن اللہ میر خان بہرمزوئی نے بتایا کہ ’یونیوسٹی کے ایک طالب علم نے اپنے ہم جماعتوں کو عشایئے پر مدعو کر رکھا تھا، جب سیکیورٹی فورسز نے گھر کا گھیراؤ کیا اور انہیں باہر نکال کر ایک ایک کر کے قتل کردیا گیا۔

    ادھر این ڈی ایس نے دعویٰ کیا کہ چھاپے کے دوران اسلحہ اور گولہ بارود قبضے میں لیا گیا جبکہ مذکورہ آپریشن طالبان کی پناہ گاہ کی اطلاع ملنے پر کیا گیا جس میں کسی سویلین کی ہلاکت نہیں ہوئی۔

    شدت پسندوں کی بہ نسبت افغانستان میں اتحادی افواج نے زیادہ شہری مارے: اقوام متحدہ

    اقوامِ متحدہ کے مطابق رواں سال کی پہلی ششماہی کے دوران 4 ہزار شہری مارے گئے یا زخمی ہوئے، اس تعداد میں حکومتی اور غیر ملکی افواج کی کارروائیوں میں ہونے والی ہلاکتوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔

    افغان شہریوں کی ہلاکتوں کی بڑی وجہ چھاپہ مار کارروائیاں اور جھڑپیں ہیں، جس کے بعد بم حملے اور فضائی حملے آتے ہیں۔

    خیال رہے کہ طالبان اور امریکا دونوں کی جانب سے مذاکرات میں بڑی پیشکش کا دعویٰ کیے جانے کے باجود پرتشدد واقعات میں اب تک کوئی کمی نہیں آئی۔ اس سلسلے میں حالیہ مذاکرات بھی پیر کے روز بغیر کسی سمجھوتے کے اختتام پذیر ہوئے اور آئندہ دور کے لیے بھی کسی تاریخ کا اعلان نہیں کیا گیا۔

  • جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، سابق صدر سمیت 200 سیاستدان محفوظ

    جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام، سابق صدر سمیت 200 سیاستدان محفوظ

    برلن: جرمنی میں دہشت گردی کا بڑا منصوبہ ناکام بنا دیا گیا، شدت پسندوں نے سابق صدر سمیت 200 سیاست دانوں کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق جرمنی کی خفیہ ایجنسی نے انکشاف کیا ہے کہ ملک میں نیو نازیوں ( ایک انتہا پسند گروہ) نے سابق صدر سمیت دو سو سیاست دانوں کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نیو نازیوں کے ایک گروہ نورڈ کرویٹس نے منصوبہ تیار کیا تھا اور منصوبہ سازوں میں زیادہ تر وہ لوگ شامل تھے جو پہلے فوج یا پولیس میں خدمات انجام دے چکے ہیں۔

    جرمن پارلیمنٹ میں جو دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں اس کے مطابق فہرست میں سوشل ڈیموکریٹک پارٹی، کرسچین ڈیموکرٹیک الائنس، گرین پارٹی اور لفٹسٹ پارٹی کے دو سو سیاستدانوں کے نام اور رہائش گاہ کی معلومات شامل تھیں۔

    نورڈ کرویٹس نے سیاست دانوں کے متعلق مذکورہ بالا معلومات پولیس کے کمپیوٹرز سے چرائی تھیں، جن سیاست دانوں کے نام فہرست میں شامل ہیں، ان کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مہاجرین کے حق میں ہیں۔

    فہرست میں وزیرخارجہ، ملک کے سابق صدر اور جرمن پارلیمنٹ کی سابق نائب صدر کا نام بھی شامل ہے، جرمنی کے قومی سلامتی کے لیے کام کرنے والے ادارے نے پارلیمنٹ کو یہ بھی بتایا کہ نازیوں کے اس گروہ نے ایسے پچیس ہزار افراد کی بھی فہرست بھی تیار کر رکھی تھی جو پناہ گزینوں کی مدد کرتے ہیں۔

    جرمنی میں دہشت گردی کا منصوبہ ناکام، 3 عراقی گرفتار

    خفیہ ایجنسی کے علم میں معاملہ اس وقت آیا جب ایک وکیل نے دو ہفتے قبل عدالت میں درخواست دی کہ نیونازیوں کے ایک گروہ نے میت پیک کرنے والے 200 بیگز تیار کروانے کا آرڈر دیا ہے اور حکومت کو اس معاملے کی چھان بین کروانی چاہیے۔

    مقامی اداروں کے پاس اس بارے میں معلومات تھیں کہ نورڈ کرویٹس نامی گروہ 2017 سے بڑی تخریب کاری کا منصوبہ بنا رہا ہے اور اس کے تین کارندے بھی پولیس کی ہراست میں ہیں جن پر بھاری سرکاری اسلحہ چرانے کا الزام ہے۔

  • امریکی صدارتی انتخابات، ہیلری کلنٹن کا بڑا فیصلہ

    امریکی صدارتی انتخابات، ہیلری کلنٹن کا بڑا فیصلہ

    واشنگٹن: امریکی سابق وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ صدارتی انتخابات میں امریکی صدر کے خلاف کھڑی نہیں ہوں گی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا میں اگلے سال صدارتی انتخابات ہوں گے، ہیلری کلنٹن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف الیکشن نہ لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ امریکا میں 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخابات میں ہیلری کلنٹن کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا جبکہ 2020 میں وہ دوبارہ الیکشن میں صدر ٹرمپ کے خلاف کھڑی ہونے کا ارادہ نہیں رکھتیں۔

    مقامی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے پوچھے گئے سوال پر کلنٹن کا کہنا تھا کہ وہ الیکشن میں حصہ نہیں لیں گی البتہ وہ جس موضوع پر کام کررہی ہوں وہ سلسلہ جاری رہے گا۔

    انہوں نے کہا کہ امریکا میں جو موجودہ صورت حال ہے اس پر تشویش ہے، اپنے مقصد کے حصول کے لیے آواز اٹھاتی اور کام کرتی رہوں گی۔

    صدارتی الیکشن 2016 میں شکست کے بعد کلنٹن کا کہنا تھا کہ روسی سازش کی وجہ سے مجھے انتخابات میں شکست ہوئی جب کہ دوران انتخابی مہم ڈائریکٹر ایف بی آئی کے خط اور وکی لیکس نے ووٹرز کو مجھ سے دور کیا۔

    ٹرمپ کے اقدامات دنیا کے لیے خطرے کا باعث ہیں، ہیلری کلنٹن

    امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے صدارتی انتخاب میں شکست کھانے والی ہیلری کلنٹن نے ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ صدارتی مہم کےتجربات انتہائی تلخ ہیں گو میری صدارتی مہم میں کچھ کمی رہ گئی تھی جس پر صدارتی انتخاب میں ناکامی کی پوری ذمہ داری بھی لیتی ہوں لیکن اس کے علاوہ بھی کچھ وجوہات تھیں۔

  • کراچی: ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے طالب علم کی جان لے لی

    کراچی: ڈکیتی کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے طالب علم کی جان لے لی

    کراچی: شہرقائد میں اسٹریٹ کرائم کا جن بے قابو ہوگیا، لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر ڈاکوؤں نے 21 سالہ طالب علم کی جان لے لی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے شاہ فیصل گرین ٹاؤن میں موٹر سائیکل سوار تین ڈاکوؤں نے 12ویں جماعت کے طالب علم سید زید رضا کو لوٹ مار کے دوران مزاحمت پر گولی مارکر شہید کردیا۔

    سید زید رضا اپنے دوستوں کے ہمراہ گھر کے باہر بیٹھا تھا کہ اچانک کسی کام کے غرض سے وہ گھر آگیا، اس دوران موٹر سائیکل سوار تین لٹیروں نے بائیک روک کر اس کے دوستوں سے اسلحے کے زور پر موبائل چھیننے کی کوشش کی۔

    طالب علم کے گھر سے باہر آنے پر ڈاکو موبائل چھین کر فرار ہورہے تھے، اس دوران مقتول نے مزاحمت کی کوشش کی تو ظالموں نے گولی مار کر موت کے گھاٹ اتار دیا۔

    مقتول کی نماز جنازہ شاہ فیصل کالونی نمبر 3 میں قائم ’موتی مسجد‘ میں ادا کی گئی جہاں علاقہ مکینوں اور رشتہ داروں کے علاوہ لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جبکہ تدفین عظیم پورا قبرستان میں کی گئی۔

    اس افسوس ناک واقعے کے بعد جہاں اہل خانہ غم سے نڈھال ہیں، وہیں طالب علم کے دوستوں نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔

    اہل محلہ نے حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ ملزمان کو فوری طور پر گرفتار کرکے انہیں قرار واقعی سزا دی جائے۔

    واضح رہے کہ کراچی میں ایک جانب اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں اضافہ ہورہا ہے وہیں حکام بھی اس کی روک تھام میں بے بس دکھائی دیتے ہیں۔

    خیال رہے کہ شہر میں آئے دن شہری ناصرف اپنی قیمتی اشیاء سے محروم ہوجاتے ہیں بلکہ بعض اوقات مزاحمت پر کئی اہم جانیں بھی ضایع ہوچکی ہیں۔