Author: ارشد شریف

  • پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائی جائے یا نہیں، مسلم لیگ (ن) کی قیادت تقسیم ہو گئی

    پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائی جائے یا نہیں، مسلم لیگ (ن) کی قیادت تقسیم ہو گئی

    اسلام آباد: ملک میں ریکارڈ مہنگائی کے دوران پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ناگزیر اضافے کے معاملے پر شہباز شریف حکومت مخمصے کا شکار ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ملک میں معاشی صورت حال خراب تر ہوتی جا رہی ہے، ایسے میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھائیں یا نہیں ن لیگ ایک مشکل دو راہے پر پھنس گئی ہے۔

    ایک طرف مہنگائی کا طوفان ہے اور دوسری طرف بجلی کا بحران، اس صورت حال میں کیے گئے دعوے ن لیگ کے گلے پڑتے نظر آ رہے ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی قیادت اس بات پر تقسیم ہو گئی ہے کہ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائی جائے یا نہیں، دوسری طرف آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان بھی پٹرول کی قیمتیں بڑھانے کے مخالف ہیں۔

    موجودہ صورت حال میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں بڑھانا مسلم لیگ (ن) کے لیے ایک اور چیلنج بن گیا ہے، پٹرول کی قیمتیں بڑھائی جائیں گی تو مہنگائی کا طوفان آئے گا اور ملبہ مسلم لیگ (ن) پرگرے گا۔

    پٹرول 46 اور ڈیزل 84 روپے فی لیٹر مہنگا کرنے کی تیاری

    عمران خان حکومت نے 30 جون تک پٹرول اور ڈیزل پر سبسڈی کا انتظام کر رکھا تھا، جب کہ شہباز شریف حکومت سبسڈی کی رقم ہونے کے باوجود کیوں مینج نہیں کر پا رہی، جب کہ شہباز شریف حکومت ایل این جی کی قیمت میں پہلے ہی 40 فی صد اضافہ کر چکی ہے۔

    واضح رہے کہ پٹرول کی قیمت میں 46 اور ڈیزل کی قیمت میں 84 روپے فی لیٹر تک اضافہ ہو سکتا ہے، اس سلسلے میں اوگرا نے قیمتوں میں اضافے کی سمری حکومت کو ارسال کر دی ہے۔

  • رجیم چینج کرنے کیلئے میر جعفر اور میر صادق کا کردار کس نے نبھایا؟؟

    رجیم چینج کرنے کیلئے میر جعفر اور میر صادق کا کردار کس نے نبھایا؟؟

    پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور رجیم چینج کے امریکی فلسفہ پر چین اور روس کا امریکی مداخلت کے بارے میں مضبوط مؤقف ثابت کرتا ہے کہ پاکستان کو اپنے جغرافیائی محل وقوع کے باعث ایشیا اور دنیا میں ایک اہم مقام حاصل ہے۔

    اگر آپ نے امریکا کا کلاسک رجیم چینج آپریشن دیکھنا ہے تو چلی اور ایران کی زندہ مثالٰن ہمارے سامنے موجود ہیں۔

    سال 1951 میں ایران کے وزیر اعظم محمد مصدق نے ایرانی پارلیمان سے آئل کمپنیوں کی نیشنلائزیشن کا بل پاس کروایا، محمد مصدق اس وقت ایران کے مقبول ترین لیڈر بن گئے، سب کا ماننا تھا کہ اس اقدام سے ایران دینا کا امیر ترین ملک بن سکتا ہے۔

    مسئلہ یہ ہوا کہ ایران کی آئل ریفائنریز میں امریکہ اور برطانیہ کی دلچسپی تھی دنیا کی سپر پاورز نے ایران پر زور ڈالنا شروع کیا کہ ایران کی یہ آئل ریفائنری برطانیہ کو دے دی جائے۔

    اس حوالے سے شاہ ایران سے ملاقاتیں کی گئی کہ کسی طرح ایران یہ بات مان جائے لیکن جب گھی سیدھی سے انگلی سے نہ نکلا تو پھر رجیم چینج کا منصوبہ بنایا گیا کہ تیل تو ہم لے کر رہیں گے چاہے ہمیں اس کیلئے ایران کے مقبول ترین لیڈر کی حکومت ہی کیوں نہ ختم کرنی پڑے۔

    منصوبے کے تحت امریکہ نے ایران کے تیل کی خرید و فروخت پر پابندیاں عائد کردیں اور عالمی عدالت میں ایران کیخلاف مقدمہ بھی دائر کردیا گیا۔

    سال 1953 میں ایران میں انتخابات کا انعقاد ہونا تھا اسی دوران آپریشن ایجکس پر عمل درآمد کا آغاز کردیا گیا۔ امریکہ نے محمد مصدق کے امیدوار ہی خرید لیے۔

    یہ کام برطانیہ نے ایم آئی سکس کے ایجنٹ رابرٹ زاہنر جو سفارت کار کے روپ میں موجود تھا کے ذریعے کروایا جس نے بسکٹ کے ڈبوں میں 15لاکھ پاؤنڈ کی رقم ان امیدواروں کو دی۔

    محمد مصدق کے اوپر اسی کی کابینہ کے ایک وزیر کے ذریعے حملہ کروایا گیا، جس کے بعد مصدق نے اپنے درجنوں سیاسی مخالفین کو جیل میں ڈلوا دیا۔ اس کے بعد سی آئی اے کی جانب سے شاہ ایران کو اشارہ کیا گیا کہ مارشل لاء کی تیاری کرو۔

    بعد ازاں شاہ ایران نے مصدق کو برطرف کرنے کا حکم جاری کیا جسے مصدق نے ماننے سے انکار کیا، جس کے بعد شاہ ایران کو فرار ہونا پڑا، اب برطانیہ اور ایم آئی سکس کو جنرل زاہدی سے اپنے مقاصد پورا ہونے کی امید تھی۔

    اس کے بعد پلان بی پر کام شروع کیا گیا سی آئی اے کی ایما پر ملک بھر میں پرتشدد مظاہرے کرائے گئے اور نقص امن کا بہانہ بنا کر جنرل زاہد نے ملک کا کنٹرول سنبھالا اور محمد مصدق کو گرفتار کرلیا گیا۔

    یہ تمام باتیں اب کوئی افسانہ یا کہانی نہیں رہیں کیونکہ 2013 میں سی آئی اے آپریشن ایجکس کی یہ ساری کارروائی ڈی کلاسیفائیڈ کرچکا ہے۔

    رجیم چینج اور پاکستان کے سیاسی حالات

    آپریشن ایجکس کے تناظر میں پاکستان کے سیاسی حالات پر نگاہ ڈالی جائے تو دیکھا جاکستا ہے کہ دونوں ممالک میں تمام معاملات قانون کے مطابق ہوئے مگر حالات ایسے پیدا ہوئے کہ سب کچھ اسکرپٹ کے مطابق ہوا۔

    اگرچہ امریکا اور یورپ خود کو جمہوریت کا چیمپئن کہتے ہیں مگر ان کی اپنی جمہوریت کارپوریٹ اداروں اورسرمایہ دارانہ زنجیروں میں قید ہیں۔

    امریکی مؤرخ اپنی تہذیب کو شاندار بنا کر پیش کرتے ہیں اور ان واقعات کو نظرانداز کر دیتے ہیں جن کا تعلق عالمی تشدد، غاصبانہ قبضوں، نسل پرستی اور تعصب سے ہے۔

    سوال یہ ہے کہ آخرکب تک امریکا اور یورپ کے حکمران طبقے اپنے سامراج کی وسعت اور عالمی تسلط کیلئے دنیا کے امن کو جنگوں اور تصادم کے ذریعے اپنے مفادات کو پورا کرتے رہیں گے؟

    روس کے ٹوٹنے کے بعد اس کو چیلنج کرنے والی کوئی طاقت نہیں تھی، اس لیے وہ آزاد تھا کہ جہاں چاہے جنگ کرے اور جہاں چاہے اپنی مرضی کی حکومتیں قائم کرے۔ یہی وہ رویہ ہے جو امریکی سامراج کو امن عالم کیلئے خطرہ بناتا ہے، لیکن تاریخ بدل رہی ہے، پیوٹن نے روس کو دوبارہ ایک سپر طاقت کا درجہ دلا دیا ہے اور چین معاشی وعسکری سطح پر بطور سپر پاور اپنی حیثیت منوا چکا ہے۔

    ضرورت اس مر کی ہے کہ نسل نو اور پاکستانی قیادت کو امریکی چالوں کو سمجھنے کیلئے امریکی سامراجی پالیسی اور مداخلت کی تاریخ سے نہ صرف واقف ہونا چاہئے بلکہ ماضی کے تلخ تجربات سے سیکھنا چاہیے، یہ ہماری بقا کا مسئلہ ہے۔ تاہم لگتا ہے ہماری قیادت نے ماضی کے تلخ تجربات کے باوجود کچھ نہ سیکھا ہے۔

  • وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب: شریف خاندان کے 16 افراد بھی ساتھ جائیں گے

    وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب: شریف خاندان کے 16 افراد بھی ساتھ جائیں گے

    پرانا پاکستان واپس آگیا! وزیراعظم شہبازشریف کے ساتھ لاؤلشکر بھی سعودی عرب پہنچےگا۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کا دورہ سعودی عرب میں شریف خاندان کے16 افراد بھی ساتھ ہوں گے۔ اس حوالے سے دفترخارجہ نے سعودیہ میں پاکستانی سفارتخانےکو تیاریوں کی ہدایت کر دی ہے۔

    دفترخارجہ نےشریف خاندان کےلوگوں کی فہرست سفارتخانےکوبھیج دی ہے۔ اسلام آبادسےحمزہ شہباز ، اہلیہ، بیٹی اور ملازمہ بھی ساتھ سعودی عرب جائیں گے جب کہ مریم نواز، صفدر، صبیحہ عباس، یوسف عباس، اہلیہ، بیٹا بھی ساتھ جائیں گے۔

    https://urdu.arynews.tv/627131-2/

    ذرائع کے مطابق شہبازشریف کے بیٹے سلیمان شہباز، اہلیہ، بیٹا اور ملازمہ دوحہ سےجدہ پہنچیں گے۔ نوازشریف کے بیٹے حسین نوازاوراہلیہ لندن سےجدہ پہنچیں گے۔

    وزیراعظم اپنےساتھ پارٹی سربراہوں سمیت 16 اتحادی ممبران کو بھی لےجائیں گے۔ فضل الرحمان، اسعدمحمود، بلاول بھٹو، شگفتہ جمانی، اخترمینگل، خالدمگسی، خالدمقبول، امیرہوتی، شاہ زین بگٹی، اسلم بھوتانی، علی نواز شاہ، محسن داوڑ، محموداچکزئی، عبدالمالک بلوچ اور شاہ اویس نورانی بھی شہبازشریف کیساتھ جائیں گے۔

    عمران خان کےسابق معاون خصوصی طاہراشرفی بھی شہبازشریف کیساتھ جائیں گے۔ وزیراعظم کے15اسٹاف ممبران بھی سعودی عرب ساتھ جائیں گے جب کہ سابق ڈی جی ایل ڈی اےاحدچیمہ اوراہلیہ بھی ساتھ جائیں گے۔

    شہبازشریف کے اسٹاف ممبران میں 2ڈرائیور بھی ساتھ ہوں گے۔ وزیراعظم کےدورےمیں ساتھ مزید 12 افراد کو اسٹینڈبائی لسٹ میں بھی رکھاگیاہے۔

    دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف کو پاسپورٹ جاری کردیا گیا۔ نواز شریف کو جاری کردہ پاسپورٹ کی مدت 10 سال ہے جو ترجیحی بنیاد پر عام کیٹیگری میں جاری کیا گیا ہے۔

  • عوام ملک ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو دوبارہ الیکشن کی صورت میں بھاری اکثریت دیں: وزیر اعظم

    عوام ملک ٹھیک کرنا چاہتے ہیں تو دوبارہ الیکشن کی صورت میں بھاری اکثریت دیں: وزیر اعظم

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے ارشد شریف کو انٹرویو میں کہا ہے کہ اگر عوام چاہتے ہیں کہ ملک ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں، ملک دوبارہ الیکشن کی طر ف جاتا ہے تو اکثریت کے ساتھ آؤں تاکہ گند صاف ہو۔

    جان کو خطرہ

    وزیر اعظم نے کہا میری جان کو خطرہ ہے لیکن قوم مجھے 45 سال سے جانتی ہے، میں خاموش نہیں بیٹھوں گا، باہر سے بیٹھ کر حکومت گرانے کی کوشش ہو رہی ہے، تو تھریٹ اور کیا ہو سکتی ہے، یہ قومی سلامتی کا ایشو ہے۔ مراسلے میں حکومت کا نہیں عمران خان کا نام ہے، مراسلے میں کہا گیا روس جانے کا فیصلہ عمران خان کا تنہا تھا۔

    تحریک عدم اعتماد

    انھوں نے کہا تحریک عدم اعتماد میں ناکام ہوتا ہوں تو الیکشن ہوں گے، اور پھر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، یہ ملک کیسے چلائیں گے، کبھی ایسے بھی ملک چلا ہے کہ بندر بانٹ ہو، شہباز شریف سے بات کر سکتا ہوں نہ کروں گا، شہباز شریف وزیر اعظم بننا چاہتا ہے، 8 ارب روپے کا کیس چل رہا ہے، اس قسم کے فراڈ کے ساتھ میں بات کیسے کروں گا۔

    وزیر اعظم نے کہا اسٹیبلشمنٹ نے 3آفرز دی تھیں، عدم اعتماد، استعفیٰ یا الیکشن کرائیں، الیکشن ہی بہترین طریقہ ہے، استعفے کا سوچ بھی نہیں سکتا، عدم اعتماد پر تو کہوں گا میں تو مقابلے والا ہوں، آخری بال تک لڑوں گا۔

    اتوار کا دن دیکھیں گے، چاہتا ہوں پوری قوم دیکھے، قوم کو ان لوگوں کی شکلیں دکھانا چاہتا ہوں، سیاست میں ان چوروں کے پیچھے احتساب کے لیے ہی آیا تھا، انھیں سازش اور ڈیل کی وجہ سے بچایا گیا۔ احتساب کے عمل کو خراب کر کے ملک سے بڑی غداری کی گئی، ان کے کیسز کا کیا ہوا، سب پتہ ہے، ہم بے بس تھے، عوام چاہتے ہیں کہ ملک ٹھیک کریں تو ہمیں بھاری اکثریت دیں، اگر ملک دوبارہ الیکشن کی طر ف جاتا ہے تو اکثریت کے ساتھ آؤں تاکہ گند صاف ہو۔ حالات تب تک تبدیل نہیں ہوں گے جب تک قوم خود بدلنا نہ چاہے، ہم عظیم قوم بننا چاہتے ہیں تو خودداری کے راستے پر چلنا ہوگا۔

    سازش

    عمران خان نے کہا مجھے اگست سے آئیڈیا ہو گیا تھا کہ میرے خلاف سازش ہو رہی ہے، ایجنسی کی رپورٹ تھی لوگ یہاں سے لندن جاتے اور آتے تھے، نواز شریف لندن میں بیٹھ کر لوگوں کو مل رہا تھا، حسین حقانی جیسے لوگ نواز شریف سے ملاقاتیں کر رہے تھے، 7 تاریخ ہمیں مراسلہ ملا اور نواز شریف کی آخری ملاقات 3 تاریخ کو ہوئی۔

    انھوں نے کہا ہمارے دشمن پاکستان کے 3 ٹکڑے کرنا چاہتے ہیں، عراق، شام کی صورت حال دیکھ لیں، ہم فوج کی وجہ سے بچے ہوئے ہیں، نواز شریف کی بیٹی نے کھل کر فوج پر تنقید کی، میں کبھی فوج کے خلاف بات نہیں کروں گا، نواز شریف کے ساتھ وہ بھی رابطے میں تھے جو پاک فوج کے خلاف ہیں۔ عمران خان نے کہا یہ لوگ مجھ سے این آراو ٹو مانگ رہے تھے، ان کی کوشش ہے اقتدار میں آئیں، ایسا ہوا تو یہ سب سے پہلے نیب کو ختم کریں گے، یہ ملکی اداروں کو تباہ کر کے ری اسٹیٹ کرنے کی کوشش کریں گے۔ مشرف نے اپنی حکومت بچانے کے لیے این آر او دیا تھا، مشرف کی بڑی غداری مارشل لا نہیں این آر او تھا۔

    باہر کے ملک کو پہلے سے ہی عدم اعتماد کا پتہ تھا، اس کا مطلب ہے کہ 5،6 ماہ سے پلاننگ ہو رہی تھی، کون سا ملک کہتا ہے کہ عدم اعتماد میں آپ کا وزیر اعظم ناکام ہوا تو تعلقات رکھیں گے۔

    رجیم چینج کی دھمکی دی جا رہی ہے، اس سے زیادہ بڑی بات کیا ہو سکتی ہے، ملک کے لیے اس سے بڑی دھمکی اور کیا ہو سکتی ہے، خوف آتا ہے کہ ہم اس سطح پر آ گئے ہیں کہ دھمکیاں مل رہی ہیں، یہ سازشی میری کردار کشی کریں گے، ابھی سے بتا رہا ہوں، خاتون اول گھر سے نہیں نکلتیں ان کے خلاف مہم چلائی جا رہی ہے، کردار کشی کی الگ مہم تیار کی گئی ہے، خاتون اول، اور ان کی دوست فرح کی کردار کشی کی جائے گی۔

    کردار کشی کے لیے باہر سے پیسہ دیا گیا، 3 ماہ پہلے ایک اینکر ملنے آیا کہاآپ کو پتا ہمیں کردار کشی کے لیے پیسے آفر کیے گئے ہیں، اینکرز کو پیسے کی آفرز دی جاتی ہے اور اچانک ولن بنا دیا جاتا ہے، مجھے طالبان خان کہا گیا، میں کہتا تھا یہ ہماری جنگ ہی نہیں، یہ میڈیا ٹیکٹس ہیں، اخباروں کو پیسے اور میڈیا میں پیسا چلایا جاتا ہے۔

    عمران خان نے کہا ہم نے آخری بال تک لڑنا ہے، سب کو دعوت دی کہ وہ بیرونی سازش دیکھ لیں، شہباز شریف کو بھی دعوت دی وہ میٹنگ میں آئے ہی نہیں، شہباز شریف نے اس لیے بائیکاٹ کیا کیوں کہ وہ سازش کا حصہ ہیں، یہ قوم کے غدار ہیں، قوم ان لوگوں کے چہرے دیکھ لے۔

    آزاد خارجہ پالیسی

    انھوں نے کہا پاکستان کی آزاد خارجہ پالیسی ہونی چاہیے، روس، امریکا، چین سمیت سب سے دوستی ہونی چاہیے، 80 کی دہائی میں پاکستان بڑی فرنٹ لائن اسٹیٹ بنتا رہا، لیکن پھر فیصلہ ہوا امن میں شرکت کریں گے اور تنازعات میں شریک نہیں ہوں گے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایلیٹ کو فائدہ ہوا، نیچے پاکستانیوں کو نقصان ہوا۔

    ہماری پالیسیوں کے سبب اوورسیز پاکستانی آج خوش ہیں، کسی پاکستانی کو بلاوجہ تنگ نہیں کیا جاتا، بھارت کی خارجہ پالیسی دیکھ لیں، سوویت یونین کے قریب تھے امریکا سے بھی تعلقات رکھے، بھارت کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے ان کے پاسپورٹ کی عزت دیکھ لیں۔

    ہم کبھی کسی بلاک میں چلے گئے اور کبھی کسی بلاک میں چلے گئے، ذوالفقار بھٹو نے او آئی سی کا اجلاس کرایا،انھیں کیسے مروایا گیا، یہ ہی پارٹیاں اس وقت بھی بھٹو کے خلاف سازش کا حصہ تھیں، یہ ہی فضل الرحمان، نواز شریف کی پارٹی سازش کا حصہ تھی، باہر کے لوگوں کو یہاں کے میر صادق اور میر جعفر کی ضرورت ہوتی ہے۔

    پہلے کہا گیا سوویت یونین کے خلاف لڑنا جہاد ہے، جب امریکا افغانستان آ گیا تو کہا گیا جہاد نہیں دہشت گردی ہے، دنیا بھر میں ہماری پالیسی کا مذاق اڑایا گیا، ڈالر لے کر ہم لڑے، دنیا نے ہمیں ذلیل کیا، امریکیوں نے کہا ڈرون حملوں پر پاکستانی حکومت کیوں عوام سے جھوٹ بولتی ہے۔ ماضی میں ایک فون کال پر ساری باتیں منوا لی جاتی تھیں، پہلی مرتبہ ایسا شخص آیا جو آزاد خارجہ پالیسی لے کر چل رہا ہے۔

    مراسلہ

    وزیر اعظم نے کہا مراسلے میں کہا گیا عمران خان عدم اعتماد سے نکل گیا تو پاکستان کو بڑی مشکلات ہوں گی، عمران حکومت میں رہا تو پاکستان کو دنیا میں تنہا کر دیں گے، اگر عمران خان عدم اعتماد میں ہار گیا تو پاکستان کو معاف کر دیں گے، میرے پاس ساری رپورٹس ہیں، کون کس سفارت خانے میں جاتا تھا، کون سے سیاست دان، اینکر اور صحافی کس سفارت خانے میں جاتے تھے سب پتا ہے، دوسرے ملک میں کوئی سیاست دان دوسرے ملک کے لوگوں سے مل کر دکھائیں، مریم نواز نے زندگی میں ایک گھنٹہ کام نہیں کیا انھیں خارجہ پالیسی کا کیا پتا، مریم نواز سے غیر ملکی سفارت خانے کے لوگ کیوں ملتے تھے۔

    چاہتا ہوں فوج مضبوط ہو

    وزیر اعظم نے کہا ہماری حکومت اور ملٹری کی کو آپریشن کسی کی نہیں رہی، میں کون سا پیسہ بنا رہا تھا جو کہوں کہ مجھے فوج سے خطرہ ہے، فوج کو ان لوگوں کی کرپشن کا پہلے پتہ چل جاتا تھا، یہ لوگ کرپشن کرتے تھے اس لیے انھیں فوج کا خطرہ ہوتا تھا، میں پیسہ نہیں بنا رہا تھا کرپشن نہیں کر رہا تھا اس لیے فوج سے خطرہ نہیں تھا، میں نواز شریف کی طرح مودی سے چھپ چھپ کر نہیں ملتا تھا، حسین حقانی کے ذریعے امریکیوں کو مراسلے نہیں بھیجتا تھا۔

    انھوں نے کہا جنرل فیض کو نومبر تک افغانستان کی وجہ سے رکھنے کی بات کر رہا تھا، آرمی چیف کو ڈی نوٹیفائی کرنے کی بات ن لیگ کی ڈس انفارمیشن مہم تھی۔ میں تو چاہوں گا پاکستان کی فوج مزید مضبوط ہو تاکہ پاکستان کے دشمن قریب نہ آئیں، کوئی ایسا کام نہیں کروں گا جس سے پاکستان کمزور ہو۔

  • وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کل چین روانہ ہونگے

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کل چین روانہ ہونگے

    وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کل چین کے اہم دورے پر روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ چینی حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کل چین کے اہم دورے پر روانہ ہورہے ہیں جہاں وہ چینی حکام سے اہم ملاقاتیں کرینگے۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی چین کے بعد روس کا بھی دورہ کریں گے اور وہاں بھی ان کی اہم ملاقاتیں طے ہیں۔

    موجودہ ملکی سیاسی تناظر میں وزیر خارجہ کے پڑوسی اور خطے کے دو اہم ممالک کے دوروں کو خاصی اہمیت حاصل ہوگئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کے اس وقت جو معاملات ہیں ریجن اور بین الاقوامی سطح پر جو تبدیلیاں آرہی ہیں تو پاکستان چین کو جو کہ اس کا اہم ترین دوست ہے سے ان معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائیگا جب کہ اس کے بعد وزیر خارجہ روس بھی جائیں جہاں خطے اور دنیا میں ہونیوالی سیاسی پیش رفت پر گفتگو ہوگی۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ جب گزشتہ ماہ پاکستان نے روس کا اہم دورہ کیا تھا تو اس دورے کے موقع پر بھی چند ممالک نے پاکستان سے کہا تھا کہ روس کا دورہ نہ کیا جائے۔

  • دورہ روس: وزیراعظم عمران خان کی دوسری جنگ عظیم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری

    دورہ روس: وزیراعظم عمران خان کی دوسری جنگ عظیم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری

    ماسکو : وزیراعظم عمران خان نے ماسکو میں دوسری جنگ عظیم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری دی اور پھول رکھے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان روس کے اہم اور تاریخی دورے پر ماسکو میں موجود ہیں، جہاں انھوں نے جنگ عظیم دوئم کے سپاہیوں کی یادگار پر حاضری دی اور یادگار پر پھول رکھے۔

    اس موقع پر وفاقی وزرا اسدعمر، فواد چوہدری ، حماد اظہر،عبد الرزاق داؤد ، شہبازگل ،عامر کیانی بھی وزیراعظم کے ہمراہ موجود تھے۔

    خیال رہے وزیراعظم عمران خان کی روسی صدر ولادی میر پیوٹن سے کچھ دیر بعد ون آن ون ملاقات ہوگی، جس میں عالمی فورمز پر ایک دوسرے کی حمایت کے لیے بات کی جائے گی۔

    ملاقات میں افغان صورتحال اور نیوکلیئرسپلائرزگروپ میں پاکستان کی رکنیت، اقوام متحدہ سمیت فیٹف میں دو طرفہ تعاون پر گفتگو ہوگی اور خطےمیں امن کیلئے پاکستان کی دفاعی ضروریات پر بھی تبادلہ خیال کیا جائے گا۔

    دونوں رہنماؤں کے درمیان دفاعی سازوسامان اوربھارت کودئیےگئےروسی میزائل ایس فور ہنڈریڈ پر بھی گفتگو کا امکان ہے۔

    یادرہے گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان کے ماسکو پہنچنے پر پرتپاک استقبال کیا گیا اور ہوائی اڈے پر گارڈ آف آنر پیش کیا، وزیر اعظم عمران خان کا روسی نائب وزیر خارجہ نےخوش آمدید کہا۔

    وزیراعظم ریڈ کارپٹ پر چل کرآئے تو روسی فوجی دستے نے سلامی دی اور اس موقع پر پاکستان اور روس کےقومی ترانےکی دھنیں بجائی گئیں۔

  • وزیراعظم کا دورہ روس:  بھارت کو دیئے گئے روسی ساختہ میزائل ایس 400  پرگفتگو کا امکان

    وزیراعظم کا دورہ روس: بھارت کو دیئے گئے روسی ساختہ میزائل ایس 400 پرگفتگو کا امکان

    اسلام آباد : وزیراعظم عمران خان کے دورہ روس میں بھارت کو دیئے گئے روسی ساختہ میزائل ایس 400روسی ساختہ میزائل کے حوالے سے بات چیت کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان کچھ دیر بعد روس کے اہم دورے پر روانہ ہوں گے ، دورے کے دوران عمران خان کی نیوکلیئرسپلائرگروپ میں پاکستان کی رکنیت سے متعلق روسی سربراہ سے ملاقات ہوگی۔

    ملاقات میں اقوام متحدہ سمیت فیٹف میں دوطرفہ تعاون اور خطےمیں امن کیلئےپاکستان کی دفاعی ضروریات پر بھی روس سے بات چیت ہوگی۔

    وزیراعظم کے دورہ روس میں دفاعی،سیکیورٹی تعاون کیلئےبھی اہم ملاقاتیں ہوں گی ، روسی عسکری حکام سےمشقوں،روسی دفاعی سامان کیلئے بھی پاکستان بات چیت کرے گا۔

    اس دوران بھارت کو دیئے گئے ایس 400روسی ساختہ میزائل کیلئے بھی بات چیت کا امکان ہے۔

    روس اورپاکستان کےقومی سلامتی کےمشیروں کےدرمیان بھی مذاکرات ہونگے جبکہ پاک چین گیس لائن منصوبےمیں شیئر ہولڈرز معاہدے کو حتمی شکل دی جائے گی۔

    دورہ روس میں ایل این جی معاہدوں سے متعلق بھی وفاقی وزیر حماد اظہر روسی ہم منصوبے سے بات کریں گے جبکہ منگلا ، مظفرگڑھ اور گدو ،جامشورو کے پاورپلانٹس کی اپ گریڈیشن پر بھی گفتگو ہوگی۔

    خیال رہے وزیر اعظم آج رات پاکستانی وقت کے مطابق تقریباً9 بجے ماسکوپہنچیں گے ، ماسکو ایئررپورٹ آمد کےبعدوزیراعظم عمران خان کو گارڈ آف آنر پیش کیا جائے گا۔

    وزیر اعظم عمران خان آج ایس اوپیزکےمطابق بائیوسیکیورببل میں رہیں گے ، جس کے بعد کل صبح جنگ عظیم دوئم کےسپاہیوں کی یادگار پر پھول رکھیں گے۔

    وزیر اعظم عمران خان کی روسی صدرولادی میرپیوٹن سے اہم ملاقات کل ہوگی ، ملاقات 2 سے 3 گھنٹے طویل ہوگی، جس میں طویل اور قلیل المدتی منصوبوں پر تبادلہ خیال ہوگا اور اقوام متحدہ سمیت فیٹف میں دوطرفہ تعاون پر بھی بات چیت ہوگی۔

  • سلیمان شہباز کی درخواست خارج، برطانوی ہائی کورٹ کا بڑا حکم

    سلیمان شہباز کی درخواست خارج، برطانوی ہائی کورٹ کا بڑا حکم

    لندن: شہباز شریف خاندان کی این سی اے دستاویز منظر عام پر نہ آنے کی درخواست مسترد کر دی گئی، برطانوی ہائی کورٹ نے سلیمان شہباز کی درخواست خارج کر کے کاغذات پبلک کرنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق این سی اے کی دستاویزات کی تفصیلات اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی، سلیمان شہباز منی لانڈرنگ کیس سے متعلق دستاویزات کیوں چھپانا چاہتے ہیں؟ کاغذات میں ایسا کیا ہے کہ سلیمان شہباز نہیں چاہتے کہ دستاویزات منظرعام پر آئیں۔

    این سی اے دستاویز کے مطابق سلیمان شہباز 2018 میں مستقل طور پر برطانیہ منتقل ہوگئے تھے، انھوں نے مستقل منتقلی کی وجہ پاکستان میں اپنے خلاف مقدمات بتائے، جس پر برطانیہ نے 16 اگست 2019 کو سلیمان شہباز کو ٹی آر ون ویزا اور ریزیڈنٹ پرمنٹ دیا۔

    دستاویز میں کہا گیا ہے کہ سلیمان شہباز نے رہائش کے لیے 2 لاکھ پاؤنڈ کی سرمایہ کاری دکھا کر ویزا لیا تھا، انھوں نے بائیو ایتھنل ٹریڈنگ کمپنی بنانے کا پروپوزل لندن میں پیش کیا تھا، کاروباری سرگرمیوں میں ان کی مدد برطانوی شہری ذوالفقار احمد نے کی۔

    سلیمان شہباز کو روز مرہ کے خرچ کے پیسے بھی ذوالفقار احمد دیتا تھا، یہ شخص سلیمان شہباز کے ڈیری بزنس میں بھی سرمایہ کاری کرتا تھا۔

    این سی اے دستاویزات سے سلیمان شہباز اور شہباز شریف کا کاروباری تعلق بھی سامنے آ گیا ہے، دستاویزات سے ثابت ہوا سلیمان اور شہباز شریف میں کاروباری تعلق تھا، شہباز شریف نے لندن میں اپنا فلیٹ بیچ کر پیسہ بطور قرض سلیمان شہباز کو دیا، ایف آئی اے کے سوالات پر شہباز شریف نے بتایا تھا کہ کاروباری معاملات سلیمان شہباز دیکھتا ہے۔

    یاد رہے کہ پاکستان میں جعلی اکاؤنٹس کیس کی تحقیقات شروع ہوتے ہی سلیمان شہباز برطانیہ فرار ہوگئے تھے، عدالتوں نے سلیمان کو اشتہاری اور مفرور قرار دے رکھا ہے۔

  • بڑی خبر: برطانوی ہائیکورٹ میں سلیمان شہباز کی دستاویز جاری نہ کرنے کی اپیل خارج

    بڑی خبر: برطانوی ہائیکورٹ میں سلیمان شہباز کی دستاویز جاری نہ کرنے کی اپیل خارج

    لندن: شہباز شریف خاندان کا مبینہ منی لانڈرنگ کیس میں دستاویز روکنے سے متعلق ایک اور حربہ ناکام ہوگیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شہباز شریف خاندان کی مبینہ منی لانڈرنگ کیس کی دستاویز روکنے کی ایک اور کوشش ناکام ہوگئی ہے، برطانوی عدالتی حکم پر نیشنل کرائم ایجنسی نے شہباز شریف کی دستاویز ریلیز کردیں ہیں۔

    برطانوی ہائیکورٹ نے سلیمان شہباز کی دستاویز جاری نہ کرنے کی اپیل خارج کردی ہے، عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ شہباز شریف مبینہ منی لانڈرنگ کیس کی دستاویز اے آر (یوکے) کے حوالے کی جائیں۔

    اس سے قبل عدالت نے این سی اے کو کیس کی دستاویز8 فروری تک جاری کرنے کاحکم دیا تھا تاہم شہباز شریف خاندان کی جانب سے دستاویزات کو روکنے کے خلاف اپیل کی گئی تھی جواب مسترد ہوگئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: شہبازشریف کی بریت سےمتعلق مسلم لیگ ن کا دعویٰ غلط ثابت

    برطانوی عدالت نےآج کیس سے متعلق دستاویزات جاری کرنے کا حکم برقرار رکھا۔

    واضح رہے کہ ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ نے10جنوری 2022 کو اے آر یو کی درخواست پر حکم جاری کیا تھا۔

     گذشتہ سال ستمبر میں بھی برطانوی عدالت کے آرڈر کی کاپی نے شہبازشریف کی بریت سےمتعلق مسلم لیگ ن کا دعویٰ غلط ثابت کیا تھا، آرڈر میں شہبازشریف کانام اور بریت کاکوئی ذکر نہیں تھا۔

    اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اس وقت کے مشیر احتساب شہزاد اکبر نے کہا تھا کہ ایک چینل نے شہباز شریف اور بیٹے سلیمان کی بریت کی خبریں چلائیں، ایسی خبریں چلانا فیک نیوز کے زمرےمیں آتاہے۔

  • ظاہر جعفر کی جلد نورمقدم کے ناخنوں سے ملی ہے، فرانزک رپورٹ

    ظاہر جعفر کی جلد نورمقدم کے ناخنوں سے ملی ہے، فرانزک رپورٹ

    اسلام آباد : نورمقدم قتل کیس میں تفتیشی آفسر نے اپنے ریمارکس پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ مرکزی ملزم ظاہر جعفر کی پینٹ پر نہیں شرٹ پر خون تھا جبکہ ظاہر جعفر کی جلد کا حصہ مقتولہ کے ناخن میں پھنسا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی اسلام آباد کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، جس میں‌ نور مقدم کیس پرپیشرفت رپورٹ پیش کی گئی اور نور مقدم کی فرانزک رپورٹ پر بریفنگ دی گئی۔

    فرانزک رپورٹ پنجاب فرانزک سائنس ایجنسی نے جاری کی ، نور مقدم فرانزک رپورٹ آئندہ سماعت پرعدالت میں پیش ہوگی۔

    اجلاس کے دوران بریفنگ میں بتایا گیا کہ فرانزک رپورٹ میں قتل سے پہلے نور مقدم سے زیادتی کی تصدیق ہوئی جبکہ نور مقدم نے جان بچانے کی کوشش بھی کی۔

    فرانزک رپورٹ کے مطابق مرکزی ملزم ظاہر جعفرکا ڈی این اے سیمپل نور مقدم کے ناخن سے ملا، ملزم ظاہر جعفرکی جلد کا حصہ مقتولہ کے ناخن میں پھنسا تھا۔

    فرانزک رپورٹ میں بتایا گیا کہ قتل کے وقت ملزم ظاہرکی پہنی قمیض بھی برآمدکی گئی، ملزم ظاہر سے برآمد قمیض نور مقدم کےخون سےرنگی تھی جبکہ نور مقدم کا ڈی این اے ظاہر جعفر کی قمیض سے ملا۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ نور مقدم کو چاقو سے قتل کیا گیا جسے جائے وقوع سے برآمد کیا گیا، چاقو کے بلیڈ اور ہنڈل پربھی نور مقدم کا خون بطور ڈی این اے ملا، جائے وقوع سے Knuckle Punch بھی برآمد کیا گیا، جس پر نور مقدم کا خون تھا، جس سے ثابت ہوتا ہے نور مقدم پر Knuckle Punch سے بھی حملہ کیا گیا۔

    اجلاس میں نور مقدم کیس کی سماعت اور میڈیا رپورٹس پر تفتیشی حکام سے سوالات کئے گئے ، تفتیشی افسر نے کہا عدالت میں سوال کا جواب ہاں یا نہیں میں دیا جاتا ہے۔

    تفتیشی افسر نے بتایا کہ جو سوال پوچھا گیا اس کا ہاں یا نہیں میں ہی جواب دیا، پوچھا گیا کیا ملزم کی پینٹ پر خون لگا تھا؟ ،جواب دیا نہیں، کیونکہ فرانزک رپورٹ کے مطابق خون پینٹ پرنہیں شرٹ پرتھا۔

    تفتیشی افسر کے مطابق پوچھا گیا چاقو پر کسی کی انگلیوں کے نشان ملے؟ جواب دیانہیں کیونکہ فرانزک رپورٹ میں چاقو پر مقتولہ کا خون بتایا گیا،انگلیوں کے نشان نہیں۔

    تفتیشی افسر نے مزید بتایا کہ پوچھا گیا مقتولہ کی شناخت کیلئے فوٹو گرامیٹری ٹیسٹ کیاگیا؟جواب دیانہیں، فوٹوگرامیٹری ٹیسٹ ملزم کی شناخت کے لیے کرایا جاتا ہے۔

    اسلام آباد پولیس نے کا کہنا ہے کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے یہ تمام شواہد ناقابل تردید ہیں اور ان کی فرنزاک لیبارٹری سے تصدیق ہو چکی ہے۔

    آئی جی اسلام آباد نے کہا کہ یہ تمام ٹھوس شواہد ہیں جو ملزم کو کیفرکردار تک پہنچانے اور نور مقدم کے انصاف کے لیے کافی ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز نور مقدم قتل کیس میں تفتیشی افسر کے ریمارکس نے مرکزی ملزم کلین چٹ دینے کا تاثر دیا تھا۔