Author: ارشد شریف

  • سینیٹ ووٹ‌ کی خریداری: یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو سامنے آگئی

    سینیٹ ووٹ‌ کی خریداری: یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ویڈیو سامنے آگئی

    کراچی: سینیٹ الیکشن میں پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ (پی ڈی ایم) کے مشترکہ امیدوار یوسف رضا گیلانی کے بیٹے کی ووٹ خریداری کی ویڈیو اے آر وائی نیوز نے حاصل کرلی۔

    اے آر وائی کو موصول ہونے والی ویڈیو ایک ہفتے پرانی ہے جس میں یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے علی حیدر گیلانی تحریک انصاف کے رکن اسمبلی سے ووٹ خریدنے کی بات کررہے تھے۔

    ویڈیو میں علی حیدر گیلانی تحریک انصاف کے رکن اسمبلی کو ووٹ ضائع کرنے کا طریقہ بتا رہے تھے۔

    واضح رہے کہ سینیٹ انتخابات میں خرید و فروخت روکنے کے لیے حکومت نے اوپن بیلٹنگ کے حوالے سے قانون سازی کر کے صدارتی آرڈیننس جاری کروایا تھا جس کو سپریم کورٹ میں چلینج کیا گیا۔

    ایک روز قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے اس کیس کا فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ سینیٹ ووٹنگ خفیہ رہے گی جبکہ مستقبل کے حوالے سے اقدامات ضروری ہے جس کے لیے الیکشن کمیشن کو ہدایات جاری کردی گئیں ہیں۔

    یاد رہے کہ اس سے قبل اے آر وائی نیوز کے سینئر صحافی ارشد شریف نے 2018 میں ہونے والے سینیٹ انتخابات میں اراکین کی خریداری اور رقم لینے کی ویڈیو جاری کی تھی، جس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے تحقیقات کے لیے وزارتی کمیٹی تشکیل دی جبکہ ملوث افراد کے خلاف کارروائی بھی کی گئی۔

  • گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

    گرینڈ مذاکرات کے لیے اپوزیشن میں اختیارات کس کے پاس ہوں گے؟

    لاہور: پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں نیشنل ڈائیلاگ کے لیے پی ڈی ایم جماعتوں نے اختیارات وضع کر لیے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں ایک طرف اہم اختلافات سامنے آ گئے ہیں تو دوسری طرف گرینڈ مذاکرات کے لیے اختیارات بھی وضع کر لیے گئے ہیں۔

    ذرائع ن لیگ کا کہنا ہے کہ مذاکرات کا اختیار صرف نواز شریف، شہباز شریف یا مریم نواز کے پاس ہوگا، دیگر لیگی قیادت کے پاس گرینڈ مذاکرات کا اختیار نہیں ہوگا۔

    اسی طرح پیپلز پارٹی میں بھی گرینڈ مذاکرات کا اختیار صرف آصف علی زرداری اور بلاول کے پاس ہوگا۔

    ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں اہم اختلافات سامنے آگئے ہیں، جماعتوں کی ایک دوسرے کو کسی ایک مؤقف پر منانے کی کوششیں جاری رہیں۔

    جے یو آئی کا مؤقف رہا کہ تمام اسمبلیوں کے اراکین کو استعفے قیادت کو دینے چاہیے، آصف زرداری اور بلاول نے فی الفور استعفے دینے پر اختلاف رائے کا اظہار کیا جب کہ ن لیگ نے جے یو آئی کے مؤقف سے اتفاق کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی کا مؤقف ہے کہ سینیٹ اور ضمنی الیکشن میں بھرپور حصہ لیا جائے، جب کہ ن لیگ کا مؤقف ہے کہ سینیٹ انتخابات میں حصہ لینا چاہیے مگر ضمنی انتخابات میں نہیں، ادھر مولانا فضل الرحمان کا مؤقف ہے کہ کسی بھی انتخابات میں حصہ نہیں لینا چاہیے، بلکہ استعفے دے دیں۔

    واضح رہے کہ جاتی امرا میں پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں نواز شریف، آصف زرداری اور بلاول نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔

    ادھر نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے دعویٰ کیا ہے کہ تمام استعفے آ گئے ہیں، اگر یہ تمام استعفے ایک ساتھ استعمال کریں تو زیادہ مؤثر ہوں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم متحد ہے اور اجلاس سے خوش خبری ملے گی۔

  • مولانا فضل الرحمان کی لاہور میں‌ اہم شخصیت سے ملاقات

    مولانا فضل الرحمان کی لاہور میں‌ اہم شخصیت سے ملاقات

    لاہور: پاکستان ڈیموکریٹک موؤمنٹ کے اجلاس سے قبل مولانا فضل الرحمان کی فنکشنل لیگ کے رہنما محمد علی درانی سے اہم ملاقات ہوئی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق مولانا فضل الرحمان لاہور میں جمعیت علماء اسلام پاکستان کے رہنما ریاض درانی کے گھر پر مقیم ہیں۔

    مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما محمد علی درانی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کے لیے جے یو آئی رہنما کے گھر پر پہنچے جہاں دونوں رہنماؤں نے ملاقات کی اور اہم معاملات پر بات چیت کی۔

    ذرائع کے مطابق محمدعلی درانی فنکشنل لیگ کےسربراہ پیرپگارہ کاخصوصی پیغام لےکر فضل الرحمان کے پاس پہنچے ہیں، ملاقات میں ہونے والی گفتگو کے حوالے سے کچھ دیر میں تفصیل جاری کی جائے گی۔

    ذرائع کے مطابق محمد علی درانی اس سے قبل شہبازشریف سے کوٹ لکھپت جیل میں بھی ملاقات کرچکے ہیں۔

    پاکستان پیپلزپارٹی کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے اجلاس میں درانی اور شہباز ملاقات پر اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا تھا۔

    ذرائع کے مطابق فضل الرحمان اورمحمدعلی درانی کی ملاقات ریاض درانی کےگھرپرہوئی۔

    دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما کا کہنا تھا کہ ’مولانافضل الرحمان اپنی پارٹی کےسربراہ ہیں، اگر  کوئی کسی سےملاقات کرتاہےتو کوئی قدغن نہیں،چارٹر پر کوئی بات کرتا ہے تو سب کی مشاورت ہونی چاہیے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’محمدعلی درانی کس کی نمائندگی کررہےہیں ابھی ظاہرنہیں ہوا کیونکہ وہ اپوزیشن اور حکومت میں سے کسی کی نمائندگی کررہے ہیں، وہ ہمیشہ جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور میڈیا سے گفتگو میں ساری بات بتا دیتے ہیں‘۔

    قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ ’شہبازشریف سےمحمدعلی درانی ملےتوان کی خواہش سے ہی ملاقات ہوئی ہوگی، فضل الرحمان کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا ہوگا، مذاکرات تحریک کےبارےمیں ہوں توپھر تمام فریقین کو اعتماد میں لینا ضروری ہے اور اگر تجاویز کے لیے ملاقات ہوئی تو یہ علیحدہ معاملہ ہے‘۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ’پی ڈی ایم سےمتعلق بات ہورہی ہےتوہمیں بھی آگاہ کرناچاہیے،اس وقت پیرپگاراکی کون سی حیثیت ہےجومذاکرات کرانے کی کوشش کررہے ہیں،فضل الرحمان ذاتی نوعیت میں ملےہیں توالگ بات ہے،شہبازشریف بھی محمدعلی درانی سےملےجس پر ہمارے اراکین تحفظات آئے کیونکہ ایسی ملاقاتیں ابہام پیدا کرتی ہیں‘۔

    قمر زمان کائرہ کا مزید کہنا تھا کہ ’مجھے معلوم نہیں کہ مولانا اور درانی کی ملاقات کس نوعیت کی ہے، ذاتی خیال ہے کہ مولانا آج کی ملاقات کے حوالے سے کل اجلاس میں سب کو آگاہ کردیں گے‘۔

  • شہباز شریف کے اثاثہ جات 20 لاکھ سے 7 ارب کیسے ہوئے؟

    شہباز شریف کے اثاثہ جات 20 لاکھ سے 7 ارب کیسے ہوئے؟

    اسلام آباد : احستاب عدالت نے 7 ارب سے زائد مالیت کے اثاثہ جات کا حساب نہ دینے پر پاکستان مسلم لیگ نواز کے صدر شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ پر فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو نے لاہور کی احتساب عدالت میں سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کی رپورٹ پیش کردی، جس پر احتساب عدالت نمبر 2 جج جواد الحسن نے شبہاز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد پر فرد جرم عائد کردی۔

    عدالت میں پیش کردہ دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے اہل خانہ اثاثہ جات کی مالیت 1990 میں 21 لاکھ روپے تھی جو 1998 میں 1 کروڑ 48 لاکھ تک پہنچ گئی جبکہ سنہ 2009 میں انہیں رمضان شوگر مل وراثت میں ملی جس کے شیئرز کی مالیت 134 ملین روپے تھی۔

    عدالتی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ اس دوران شہباز شریف کی جانب سے 13 کمپنیاں بنائیں گئی جبکہ چار بے نامی ادارے بنائے۔

    فرد میں بتایا گیا ہے کہ 2018 میں مسلم لیگ نواز کے صدر کے اثاثہ جات ڈیڑھ کروڑ سے بڑھ کر 1 ارب تک پہنچ گئے تھے اور یہ منافع یا آمدن معمول کے مطابق ہے لیکن 2018 کے بعد شہباز شریف اور ان اہل خانہ کے اثاثوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا جس کی مالیت 6 ارب روپے سے زائد ہے۔

    فرد جرم میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف اور ان اہل خانہ کے 1998 تک ڈکلیئرڈ اثاثہ جات 1 کروڑ 48 لاکھ روپے کے تھے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ شہباز شریف نے 2008 میں وزیراعلیٰ بننے کے بعد 471 ملین روپے مالیت کی 7 جائیدادیں بنائیں، جو نصرت شہباز، تہمینہ درانی، شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلیمان شہباز کے نام ہیں جبکہ 2 اعشاریہ 1 ارب روپے مالیت کی 14 کمپنیاں بھی شہباز شریف اور ان کے اہلخانہ کی ملکیت ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ عدالت نے شہباز شریف کے بیٹے سلیمان شہباز اور اہلیہ نصرت شہباز کو اشتہاری قرار دیا ہے جبکہ شہباز شریف اور ان کے خاندان کے دیگر افراد سے 6 ارب روپے کے اثاثہ جات کا حساب بھی مانگا ہے۔

  • محمد زبیر نے آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں، ترجمان پاک فوج کی تصدیق

    محمد زبیر نے آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں، ترجمان پاک فوج کی تصدیق

    اسلام آباد :  ترجمان پاک فوج نے تصدیق کی ہے کہ مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے آرمی چیف سے دو ملاقاتیں کیں جن میں نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق گفتگو کی۔

    ان خیالات کا اظہار  پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آرمی چیف سے ہونے والی ملاقاتیں سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی درخواست پر ہوئیں۔

    میجر جنرل بابر افتخار نے مسلم لیگ نواز کے رہنماوں کی آرمی چیف سے ملاقاتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ملاقاتیں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور مریم نواز سے متعلق تھیں۔

    ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایا کہ آرمی چیف نے محمد زبیر پر واضح کیا کہ قانونی مسائل عدالتوں اور سیاسی مسائل پارلیمنٹ میں حل ہوں گے، آرمی چیف اور محمد زبیر کی ملاقات میں ڈائریکٹر جنرل آئی ایس آئی بھی موجود تھے۔

    ترجمان پاک فوج کا کہنا تھا کہ محمد زبیر کی پہلی ملاقات اگست کے آخری ہفتے میں جبکہ دوسری ملاقات 7 ستمبرکو ہوئی تھی۔

    خیال رہے کہ آج صبح پاکستان مسلم لیگ کی رہنما مریم نواز نے کسی بھی لیگی رہنما کی آرمی چیف سے ملاقات کی تردید کی تھی۔

    ترجمان پاک فوج کا کرونا وائرس اور پولیو سے متعلق بڑا اعلان

    ترجمان پاک فوج میجر جنرل بابر افتخار نے کہا ہے کہ پاکستان پولیو پروگرام کے تحت 2021 تک پاکستان کو پولیو فری بنادیں گے۔

    ڈائریکٹر  آئی ایس پی آر جنرل میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا تھا کہ آرمی چیف نے آج ایک انسداد پولیو مہم میں شرکت کی، کرونا کی وجہ سے انسداد پولیس مہم تعطل کا شکار تھی۔

    ان کا کہنا تھا کہ ہماری تیاری صلاحیت کے مطابق ہے، پاک فوج ہر طرح کے خطرے سے نمٹنے کےلیے تیار ہے، کل آرمی چیف نے ایک نئے ٹینک کا مظاہرہ بھی دیکھا۔

  • شہباز شریف کا انجام نواز شریف سے زیادہ بدتر ہوگا، میاں محمود الرشید

    شہباز شریف کا انجام نواز شریف سے زیادہ بدتر ہوگا، میاں محمود الرشید

    لاہور: اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید نے کہا ہے کہ شوگر ملوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شہباز شریف مستعفی ہو جائیں، وزیراعلیٰ پہلی بار قانونی پھندے میں آئے ہیں، اگر وہ مستعفی نہ ہوئے تو اپوزیشن ان کا پیچھا کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر میاں محمود الرشید کا کہنا تھا کہ شوگر ملوں پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد شہباز شریف مستعفی ہو جائیں اور سپیکر پنجاب اسمبلی وزیر اعلٰی کیخلاف دائر ریفرنس فوری طور پر الیکشن کمیشن کو بھجوا دیں، اب ان کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں بچا۔

    انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کا انجام نواز شریف اور ان کے اہلِ خانہ  سے زیادہ بدتر ہو گا، خود کو مسٹر کلین کہنے والے صادق اور امین نہیں رہے، اگر وزیر اعلیٰ مستعفی نہ ہوئے تو اپوزیشن ان کا پیچھا کرے گی۔

    اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین کے کاروبار میں ہونے والی بے ضابطگیاں پکڑنا حکومت کا کام ہے، شہباز شریف پہلی مرتبہ قانونی پھندے میں آئے ہیں، ان کیلئے یہاں سے نکلنا ناممکن ہے، سپریم کورٹ نے شریف خاندان کی ملوں کے بارے میں ہائیکورٹ کا فیصلہ بحال رکھا۔

    انہوں نے کہا کہ اسپیکر پنجاب اسمبلی شاہی خاندان کیخلاف ریفرنس الیکشن کمیشن کو بھجوا کر تاریخ میں اپنا نام ہمیشہ کیلئے زندہ کر لیں، پنجاب اسمبلی کا اجلاس شریف خاندان کے خلاف آنے والے فیصلے کے باعث ملتوی کیا گیا تھا۔

  • چھوٹی چوری پرہتھکڑی؛ ڈاکے ڈالنے پرسیلوٹ

    چھوٹی چوری پرہتھکڑی؛ ڈاکے ڈالنے پرسیلوٹ

    مشتاق ریئسائی بھی اپنی انتہائی سادگی کی وجہ سے پکڑے گئے۔ اگر وہ یہ ڈالرز پاونڈزاور سونا رکھنے کی بجائے اس سے دبئی میں پراپرٹی خرید لیتے تو اُن کا نام اُن پانچ ہزاریا چھ ہزار معززین میں آتا جو پاکستان سے اربوں روپے نکال کرلے گئے مگر نیب ، ایف بی آر اور ایف آئی اے  اُن سے سوال تک بھی نہ کر سکا۔

    NAB-post-1

    بلوچستان صرف ترقی کی وجہ سے ہی پسماندہ نہیں۔ہمارے بلوچ بھائی انتہائی سادہ ہیں اور اگر باقی پاکستان کی طرح بلکہ پاکستان کی اشرافیہ کی طرح آف شور کمپنیاں بناتے اور ان آف شور کمپنیوں کے اکاؤنٹ میں جتنا مرضی پیسہ رکھتے، چاہیے پاؤنڈ، چاہے ڈالر، کوئی اُن سے سوال بھی نہ کرتا۔ نہ صرف یہ ، بلکہ اگر کوئی سوال بھی اُٹھاتا تو بڑے فخر سے مشتاق ریئسائی یہ جواب دے سکتے تھے کہ آف شور کمپنی بنانا کوئی غیر قانونی کام نہیں۔ مشتاق ریئسائی کے پاس بھی اگر آف شور اکاؤنٹ ہوتا تو کہہ سکتے تھےکہ ثابت کرو یہ میری کمپنی ہے اور یہ کرپشن کا پیسہ ہے۔ مگر ہمارے بلوچ بھائی بھی کتنے سادہ ہیں۔ اُنھوں نے اسلام آبادمیں بیٹھے اپنے ساتھیوں سے کچھ نہیں سیکھا جہاں سیاستدان ، بیورو کریٹ ، جج اور جرنیل سب ہی بہتی گنگا میں ہاتھ دھوتے ہیں اور سب کا دامن بھی صاف رہتا ہے۔ اگر مشتاق ریئسائی کی دبئی میں اربوں کی جائیداد کی تفصیل آجاتی تو کوئی اُن کوہتھکڑی تو کیا لگاتاایف آئی اے اور نیب یہ  سوال کرنے کی جرات بھی نہ کرتا اور اگر کوئی افسر میں یہ گستاخی کرنے کا سوچتا بھی تو اُس کو چپ کرادیا جاتا۔

    NAB-post-2

    جیسے اُن ہزاروں پاکستانیوں سے سوال کرنے سے روک دیا گیا کہ جو پاکستان سے اربوں روپے نکال کر لے گئے اور متحدہ عرب امارات ساؤتھ افریقہ، برطانیہ، ترکی، آسٹریلیا او ر امریکہ میں مہنگی ترین جائیداد کے مالک بن گے۔

    NAB-post-3

    جس طرح مشتاق ریئسائی کے گھر سے ڈالرز، پاؤنڈ اور سونا برآمد کیا گیا اُس سے صاف پتہ چلتا ہے کہ ابھی بلوچستان کرپشن کے حوالے سے بھی اُس پسماندگی کا شکارہے جو باقی شعبوں میں نظر آتی ہے۔ہمارے بلوچ بھائیوں نے شاید ابھی وہ گُر نہیں سیکھے جسے وہائٹ کالر کرائم کہتے ہیں اگر وہ اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں سے یہ گُر سیکھ جاتے تو آج بلوچستان اسمبلی میں استعفوں کی بات نہ گونجتی بلکہ حکمران جماعت اور اس کے اتحادی اور اپوزیشن سے سبق سیکھ کر ٹی او آرز کے نام پر قوم کو ٹرک کی لال بتی کے پیچھے لگا دیتے۔ اور کچھ عرصے بعد سب کو کلین چٹ مل جاتی۔ مگر افسوس، بلوچستان کے ساتھ ذیادتی ہے۔کروڑوں روپے کی کرپشن والے کو ہتھکڑی اور اربوں روپے لوٹنے والوں کو تمام ادارے سیلوٹ کرتے ہیں کیونکہ وہ بلوچستان سے نہیں بلکہ اسلام آباد کے حکمران ہیں۔


    نیب نے سیکرٹری خزانہ بلوچستان مشتاق احمد رئیسانی کو گرفتارکرلیا


    شاید بلوچ بھائیوں کووہ گُر بھی نہیں آتے کہ اربوں روپے کی کرپشن کرنے کے بعد آپ پکڑے بھی نہ جائیں اور معزز بھی ٹھیریں۔ صرف یہ ہی نہیں بجائے اس کہ آپ کو ہتھکڑی لگے آپ اتنی کرپشن کر لیں کہ قانون کے رکھوالے آپ پر ہاتھ ڈالنے سے پہلے سوچیں کہ مجھے اس شخص کو ہتھکڑی نہیں لگانی بلکہ سیلوٹ کرنا ہے۔

    مثال کے طور پر پانامہ پیپرز آنے کے بعد جب یہ ا نکشاف ہوا کہ پاکستانی اشرافیہ کا پیسہ آف شوراکاونٹ میں ہے تو کوئی ٹس سے مس بھی نہ ہوا۔حکومت اور اپوزیشن دونوں مصروف ہیں کہ اس معاملے کو طول دیا جائے۔
    حکومت نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ بیٹھ کر جو حکمت عملی وضح کی ہے اُس کے مطابق اس معاملے کو لمبا کھینچا جائے گا۔ اپوزیشن لیڈر کے خط اور ٹی اے آرز کے جواب میں ایک اور خط واپس بھیجا جائے گا اور اپوزیشن کے ٹی او آرزکو مسترد کر دیا جائے گا۔

    حکومت اور اس کے اتحادی یہ جواز دیں گے کہ متحدہ اپوزیشن کے ٹی او آرز آئینی اور غیر قانونی ہیں جو صرف اور صرف بدنیتی پر مبنی ہیں۔ جمہوری روایات کے عین مطابق اس خط کا جواب حکومت کے اتحادی دیں گے اور اپوزیشن کو لعن طعن بھی کریں گے کہ وہ جمہوریت اور منتخب وزیراعظم کے خلاف سازش میں ملوث ہیں اس دوران مولانا فضل الرحمن اور محموراچکزئی حکومت کے فرنٹ لائین مجاہد ہونگے اور ان کی پوری کوشش ہوگی کہ متحدہ اپوزیشن کو خط و خطابت میں مصروف رکھا جائے اور یہ سب کچھ جمہوریت کے نام پر ہو گا۔ ایک ایسی جمہوریت جس میں کرپشن کا سوال ہی نہ اُٹھ سکے ۔

    NAB-post-5

    ایک ایسی جمہوریت جس میں احتساب کا نام نہ ہو۔ ایک ایسی جمہوریت جس میں دبئی اور دیگر ممالک میں اربوں کی جائیدادوں اور آف شور اکاؤنٹس کے بارے میں کوئی سوال نہ ہو۔اور اگر سوال کیا جائے تو یہ جمہوریت کے خلاف سازش سمجھی جائے گی۔

    اس کھیل میں پیپلز پارٹی کا کردار انتہائی اہم رہے گا کیونکہ وہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو ہی ساتھ لے کر چلنے کی کوشش کر ے گی اور اسی میں نظام کی بقاء کا نعرہ بار بار سنے کو ملے گا۔

    NAB-post-4

    وہی نظام جس میں لیڈر ان کے بیرون ملک اثاثوں اور جائیدادوں کے حوالے سے کوئی سوال نہ ہو۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے نئے اہلکاروں سے حساب نہ مانگا جائے۔

    گورا بر صغیر پر حکومت کر کے چلا گیا مگر اپنے پیچھے ایسے کارندے چھوڑ گیا جو اس سے بھی زیادہ چالاکی سے معصوم اور سادہ لوح عوام کو جمہوریت کے نام پر لوٹنے کا عمل جا ری رکھے ہوئے ہیں اور تمام اثاثے اور بزنس برطانیہ میں رکھتے ہیں مگر حکمرانی پاکستان پرکرتے ہیں۔