Author: اصغر عمر

  • ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا

    ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا

    کراچی: ٹرائل کورٹ میں عذیر بلوچ کے خلاف مقدمات کا فیصلہ مزید ایک ماہ تک رک گیا، عدالت نے حکم امتناع میں ایک ماہ کی توسیع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں عذیر بلوچ و دیگر کے خلاف 5 مقدمات میں گواہوں کو پیش کرنے کے فیصلے کے خلاف سرکار کی درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے ٹرائل کورٹ کو کیسز کا فیصلہ کرنے سے روکنے سے متعلق حکم امتناع میں توسیع کر دی، اور انسداد دہشت گردی عدالت کو عذیر بلوچ و دیگر کے 5 کیسز کا فیصلہ ایک ماہ تک کرنے سے روک دیا، اور کیس میں نامزد ملزمان کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ جن گواہان کے بیانات قلم بند نہیں کیے جا رہے ہیں ان کے ناموں کی فہرست کہاں ہے، اسپیشل پراسیکیوٹر رینجرز نے کہا کہ وہ ٹرائل کورٹ میں جمع ہے، عدالت نے استفسار کیا کہ 7 سالوں میں دس گواہان کے بیانات قلم بند نہیں ہو سکے ہیں؟ سرکاری وکیل نے کہا کہ ملزمان کے وکلا نہیں آتے جس کی وجہ سے گواہان کے بیانات قلم بند نہیں ہو پاتے۔

    وکیل ملزمان نے کہا کہ ٹرائل کورٹ سے رپورٹ طلب کی جائے تاکہ پتا چل سکے کہ پراسیکیوشن کی وجہ سے کیس کتنی مرتبہ ملتوی ہوا، عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد لیاری گینگ وار کے کئی ملزمان تو مارے جا چکے ہیں، عذیر بلوچ و دیگر کے خلاف کیسز کا فیصلہ کرنے سے روکنے کی درخواست رینجرز کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔

    پراسیکیوٹر نے کہا کہ ٹرائل کورٹ پراسیکیوشن کا موٴقف سنے بغیر کیسز کا فیصلہ کرنے جا رہی ہے، انسداد دہشت گردی عدالت نے پراسیکیوشن کا مؤقف سنے بغیر ہی انھیں کیسز میں سائڈ کلوز کر دیا، پراسیکیوٹر نے استدعا کی کہ ٹرائل کورٹ کو مقدمات کا فیصلہ کرنے سے روکا جائے۔

    واضح رہے کہ عذیر بلوچ کے خلاف پانچ مقدمات کلری اور کلاکوٹ تھانے میں درج ہیں، ان پر غیر قانونی اسلحہ، دھماکا خیز مواد رکھنے، قتل اور دہشت گردی کے الزامات ہیں۔

  • نسلہ ٹاور کیس، منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا

    نسلہ ٹاور کیس، منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا

    کراچی: نسلہ ٹاور کیس میں جوڈیشل ریمانڈ پر قید ملزمان منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نسلہ ٹاور کے لیے غیر قانونی طور پر اضافی زمین دینے کے کیس میں گرفتار سابق ڈی جی ایس بی سی اے منظور قادر کاکا اور خیر محمد نے ضمانت کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا۔

    دونوں ملزمان کی جانب سے درخواست ضمانت دائر کی گئی ہے، عدالت نے ملزمان کی درخواستِ ضمانت پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے 5 ستمبر تک فریقین سے جواب طلب کر لیا۔

    واضح رہے کہ صوبائی اینٹی کرپشن نے دونوں ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی، یہ دونوں ملزمان عدالتی ریمانڈ پر جیل میں ہیں، ملزمان کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

  • لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    لاپتا شہری کو 6 سال بعد 500 روپے دے کر چھوڑ دیا گیا، ججز کے اصرار پر بھی کچھ نہیں بتایا

    کراچی: شہر قائد میں چھ سال قبل اٹھا کر لاپتا کیے جانے والے سرکاری ملازم محمد جاوید خان کو پانچ سو روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا، سندھ ہائی کورٹ میں ججز کے اصرار پر بھی انھوں نے کچھ نہیں بتایا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں محمد جاوید خان سمیت 7 لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، 6 سال قبل لاپتا ہونے والے سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے لاپتا کارکن محمد جاوید خان عدالت میں پیش ہوئے۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید سے استفسار کیا کہ کہاں لے کر گئے تھے آپ کو، محمد جاوید نے عدالت میں بیان دیا کہ میری آنکھوں پر پٹی بندھی ہوئی تھی، مجھے نہیں پتا کہ کہاں تھا۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے ریمارکس میں کہا کہ بتا دیں تاکہ دیگر لاپتا افراد کا بھی کچھ بھلا ہو جائے، جسٹس کوثر سلطانہ نے استفسار کیا کہ آپ سے کیا پوچھ گچھ کی گئی ہے، کچھ تو بتائیں عدالت کو۔

    محمد جاوید نے کہا کہ مجھے نہیں پتا مجھے کہاں رکھا ہوا تھا، میرا تعلق ایم کیو ایم پاکستان سے ہے اس لیے اٹھایا گیا تھا، مجھے کچھ نہیں پتا، مجھے 500 روپے دے کر سڑک پر چھوڑ دیا گیا تھا۔

    لاپتا جاوید کی والدہ نے عدالت میں کہا کہ میرا بیٹا چھ سال بعد واپس آ گیا ہے بڑی بات ہے، عدالت کے حکم پر میرے بیٹے کا شناختی کارڈ بلاک کر دیا گیا تھا، کھولنے کا حکم دیا جائے، میرے بیٹے کی واٹر بورڈ میں ملازمت بھی بحال کرنے کا حکم دیا جائے۔

    جس پر عدالت نے نادرا حکام کو بازیاب ہو کر آنے والے محمد جاوید کے شناختی کارڈ بحال کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے کہا کہ واٹر بورڈ محمد جاوید کی ملازمت بحالی سے متعلق قانون کے مطابق جائزہ لے۔

  • کراچی  کی عدالت میں  لائے جانے والے  بندر کے بچے نے حکام کی دوڑیں لگوا دیں

    کراچی کی عدالت میں لائے جانے والے بندر کے بچے نے حکام کی دوڑیں لگوا دیں

    کراچی : سٹی کورٹ میں لائے جانے والے 14 بندر کے بچوں میں سے ایک بچے نے محکمہ جنگلی حیات کے حکام کی دوڑیں لگوا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں لائے جانے والے 14 بندر کے بچوں میں سے ایک عدالت سے بھاگ گیا ، محکمہ جنگلی حیات کی ٹیم بندر کے بچے کو پکڑنے کیلئے سٹی کورٹ میں موجود ہیں، مگر تاحال کامیابی نہ مل سکی۔

    کراچی ٹال پلازہ پر دوران چیکنگ چار سدہ سےآنے والی بس سے 14 بندر برآمد کیے ، ملزمان پر صوبہ سندھ کے تحفظ جنگلی حیات قوانین کے تحت کاروائی عمل میں لائی گئی۔

    کرمنل کیس رجسٹرڈ کرکے بعد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج کراچی ساؤتھ میں پیش کیا گیا، تفتیشی افیسر نےعدالت کو بندر کے بچوں کو خیبر پختونخواہ واپس بھیجنے کی درخواست کی۔

    عدالت نے تفتیشی افسرکی بندروں کوخیبرپختونخوابھیجنےکی درخواست مستردکردی اور کہا بندر کےبچوں کےبہتر ماحول فراہم کرنےکیلئے چڑیا گھرانتظامیہ کے حوالے کیاجائے۔
    .
    معزز عدالت نے ملزمان پر ایک لاکھ جرمانہ بھی عائد کرنے کا حکم دے دیا۔

  • آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پی پی کارکنوں میں جھگڑا

    آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پی پی کارکنوں میں جھگڑا

    میئر کراچی کے انتخاب کے دوران آرٹس کونسل کے باہر جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی کے کارکنان جمع ہوگئے اور ان کے درمیان جھگڑا ہوا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق میئر کراچی کے انتخاب کے دوران آرٹس کونسل کے باہر جمع ہونے والے جماعت اسلامی اور پی پی کے کارکنوں کے درمیان جھگڑا ہوگیا۔ دونوں جماعتوں کے کارکنوں نے نعرے لگائے اور عمارت کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی جس کے باعث آرٹس کونسل کے گیٹ کو تالا لگا دیا گیا۔

    پولیس نے کارکنوں کو پیچھے ہٹا دیا تاہم وہ کچھ دیر بعد پھر ایک دوسرے کے مدمقابل آگئے اور ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے الزام عائد کیا کہ پی ٹی آئی ممبران کو آرٹس کونسل کے اندر داخل نہیں ہونے دیا گیا، انہیں روکا گیا اور وقت سے پہلے دروازے پر تالا لگا دیا گیا، دوسری جانب پیپلز پارٹی نے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔

    دوسری جانب پولیس کی بھاری نفری صورتحال کنٹرول کرنے کے لیے آرٹس کونسل کے باہر موجود ہے جب کہ حالات کشیدہ ہونے کے پیش نظر پولیس نے اینٹی رائٹ فورس کو اسٹینڈ بائے کر دیا ہے اور واٹر کینن بھی آرٹس کونسل پہنچا دی گئی ہیں۔

  • پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب

    پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب

    پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب ہوگئے ہیں انہوں نے 173 ووٹ حاصل کیے جب کہ ان کے مخالف جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کو 160 ووٹ ملے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے مرتضیٰ وہاب میئر کراچی منتخب ہوگئے ہیں۔ غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق انہوں نے 173 ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ان کے حریف جماعت اسلامی کے حافظ نعیم الرحمان کو 160 ووٹ ملے۔ اراکین نے قائد ایوان کا انتخاب شو آف ہینڈ کے ذریعے کیا۔

    ووٹنگ شروع ہونے سے قبل آرٹس کونسل آف پاکستان کا مرکزی دروازہ بند کرا دیا گیا تھا۔ اراکین نے پہلے شو آف ہینڈ کے ذریعے مرتضیٰ وہاب کے لیے ووٹ دیا جس کے بعد حافظ نعیم کے لیے ووٹنگ ہوئی۔

    کے ایم سی کے مجموعی طور پر 366 ارکان نے ووٹ کاسٹ کرنا تھا تاہم 332 ارکان آرٹس کونسل پہنچے جب کہ 34 ارکان ووٹ ڈالنے کے لیے نہیں آئے۔ پی ٹی آئی کے 30 سے زائد اراکین کے ووٹ کاسٹ کرنے کیلئے نہ آنے پر جماعت اسلامی نے انتخابی عمل پر اعتراض اٹھایا اور 33 غیر حاضر ارکان کو پیش کرنے کا مطالبہ کیا۔ الیکشن کمیشن نے اعتراض نوٹ کرلیا تاہم انتخابی عمل جاری رکھا۔

    ووٹنگ کے لیے پی ٹی آئی کے تین گرفتار یوسی چیئرمین فردوس شمیم نقوی، ملک محمد اور محمد فراز کو بھی پروڈکشن آرڈر پر آرٹس کونسل لایا گیا تھا۔

    دوسری جانب میئر، ڈپٹی میئر، چیئرمین اور وائس چیئرمین انتخابات کے لیے اسلام آباد سیکریٹریٹ میں کنٹرول روم قائم کر دیا گیا ہے جو کل صبح 8 بجے تک کام کرے گا۔

    واضح رہے کہ میئر الیکشن سے قبل ہی پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار مرتضیٰ وہاب نے آرٹس کونسل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دعویٰ کر دیا تھا کہ ہمارا 173 کا نمبر پورا ہے۔ ہمارے 155 اراکین ہیں جب کہ ہمارے اتحادیوں ن لیگ کے 14 اور 4 جے یو آئی کے اراکین ہیں۔

  • آن لائن سسٹم پر حاضری نہ لگانے والے اساتذہ کی تنخواہیں روکنے کا حکم

    آن لائن سسٹم پر حاضری نہ لگانے والے اساتذہ کی تنخواہیں روکنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے آن لائن سسٹم پر حاضری نہ لگانے والے اساتذہ کی تنخواہیں روکنے کا حکم دے دیا اور کہا تنخواہیں بند ہوں گی تو اساتذہ اس فون سے بھی حاضری لگائیں گے، جس سے میل اورفیمیل کی آواز تبدیل ہوتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں سندھ میں تعلیمی اصلاحات سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت نے آن لائن سسٹم پر حاضری نہ لگانے والے اساتذہ کی تنخواہیں روکنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے اساتذہ کی آن لائن ایپ پر حاضری کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ، جس پر سیکریٹری تعلیم نے بتایا کہ اکثر اساتذہ کے پاس اینڈروئیڈموبائل نہیں، تو کچھ ایپ کا بہانا بنا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا ایپ چلانا نہیں آتا، موبائل نہیں یہ سارے بہانے ہیں، سعودی عرب سے کوئی وائس کرتا ہے تو وہ سن لیتے ہیں، ان سے گھنٹوں گھنٹوں بات کرلیتے ہیں تب سگنل آرہے ہوتے ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ یہ سارے بہانے ہیں، جو حاضری نہیں لگا رہا ان سب کی تنخواہیں بند کریں ، تنخواہیں بند ہوں گی تو اساتذہ اس فون سے بھی حاضری لگائیں گے، جس سے میل اورفیمیل کی آواز تبدیل ہوتی ہے۔

    عدالت نے آئندہ سماعت پرسیکریٹری تعلیم سے پیشرفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سیکریٹری آئی ٹی کو بھی اساتذہ کی حاضری سے متعلق سسٹم کو اپ ڈیٹ کرنے کی ہدایت کردی۔

  • منشیات کیس میں مجرم کو پھانسی ہونے پر تفتیشی افسر کے لیے 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    منشیات کیس میں مجرم کو پھانسی ہونے پر تفتیشی افسر کے لیے 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان

    کراچی: انسپکٹر جنرل آف پولیس سندھ غلام نبی میمن نے منشیات کیس میں مجرم کو پھانسی ہونے پر تفتیشی افسر کے لیے 3 لاکھ روپے انعام کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ منشیات کیس میں اگر مجرم کو پھانسی تک کی سزا ہو تو کیس کے تفتیشی افسر کو 3 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ اگر ہائیکورٹ بھی موت کی سزا برقرار رکھتی ہے تو تفتیشی افسر کو مزید 2 لاکھ روپے ملیں گے۔

    غلام نبی میمن نے کہا کہ اسٹریٹ کرائم ایک پرانا ایشو ہے، جس کے ساتھ کرائم ہوتا ہے سوسائٹی اور پولیس کو اس کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے، کرمنلز کو پکڑا جانا چاہیے اور سزا ہونی چاہیے۔

    پولیس کے رویوں پر بات کرتے ہوئے آئی جی سندھ نے کہا ’’کرائم ہوتا ہے تو ایف آئی آر ہونی چاہیے، اس سلسلے میں جو ایس ایچ اوز کوتاہی برتتے ہیں ان کو عہدے سے ہٹا دیتا ہوں، ایس ایچ اوز کو کہا ہے کہ کرائم کم کرنے کے لیے ایف آئی آر درج نہ کرنا ٹھیک نہیں ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا کہ کچھ لوگوں کو سزا ہوگی تو اس کے مثبت نتائج برآمد ہوں گے، اچھی کارکردگی پر تفتیشی افسران کو انعامات بھی دیے ہیں، اوراچھی کارکردگی والے پولیس افسران کو انعام دینے کے لیے فنڈز کی سفارش بھی کی ہے۔

  • 5 شہروں میں کرپشن کی انکوائری کا سامنا کرنے والے کنٹریکٹر شہزاد جتوئی کی ضمانت منظور

    5 شہروں میں کرپشن کی انکوائری کا سامنا کرنے والے کنٹریکٹر شہزاد جتوئی کی ضمانت منظور

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے 5 شہروں میں کرپشن کی انکوائری کا سامنا کرنے والے کنٹریکٹر شہزاد جتوئی کی ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق عدالت نے کنٹریکٹر شہزاد جتوئی کی 10 روز کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی، شہزاد جتوئی کے خلاف قومی احتساب بیورو کی جانب سے 5 شہروں میں انکوائری جاری ہے۔

    وکیل نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کے خلاف نیب کے کراچی، بلوچستان، ملتان، راولپنڈی ریجنز میں انکوائری زیر التوا ہے، درخواست گزار انکوائریوں میں پیش ہونا چاہتے ہیں لیکن انھیں گرفتاری کا اندیشہ ہے۔

    ایڈووکیٹ راج واحد نے عدالت کو بتایا کہ پتا نہیں کب نیب کی جانب سے انکوائری کو انویسٹیگیشن میں تبدیل کر دیا جائے، میرا مؤکل عمران خان تو ہے نہیں کہ اسے انکوائری کی تبدیلی سے آگاہ کیا جائے، اس لیے استدعا ہے کہ انکوائری کی انویسٹی گیشن میں تبدیلی کی صورت میں درخواست گزار کو پیشگی آگاہ کیا جائے۔

    عدالت نے سماعت کے بعد کنٹریکٹر شہزاد جتوئی کی حفاظتی ضمانت منظور کر لی اور ہدایت کی کہ انویسٹیگیشن میں تبدیلی سے انھیں بھی آگاہ کیا جائے۔ عدالت نے چیئرمین نیب کو بھی وارنٹ جاری کرنے کے سلسلے میں قانون کی پابندی کی ہدایت کر دی۔

    واضح رہے کہ درخواست گزار پر کنسٹرکشن کمپنی کی جانب سے نہروں کے ٹھیکوں میں بدعنوانی کے الزامات ہیں۔

  • عدالت نے حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرنے سے روک دیا

    عدالت نے حلیم عادل شیخ کو گرفتار کرنے سے روک دیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے 3 دن تک پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کو کسی بھی گمنام ایف آئی آر میں گرفتار کرنے سے روک دیا۔

    پی ٹی آئی رہنما اور قائد حزب اختلاف سندھ اسمبلی حلیم عادل شیخ کی ممکنہ گرفتاری کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔

    حلیم عادل شیخ کے بیٹے حسن عادل شیخ نے راج علی واحد ایڈووکیٹ کے توسط سے درخواست دائر کی جس میں آئی جی سندھ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست گزار نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے اس لیے حلیم عادل شیخ روپوش ہیں، حلیم عادل شیخ کے خلاف جتنے مقدمات کا علم ہے ان میں ضمانت حاصل کر چکے ہیں۔

    جسٹس عمر سیال پر مشتمل سنگل بینچ نے حلیم عادل شیخ کو ممکنہ گرفتاری سے روکتے ہوئے نوٹس جاری کردیے۔

    عدالت نے کہا کہ تین دن تک حلیم عادل شیخ کو کسی بھی گمنام ایف آئی آر میں گرفتار نہ کیا جائے۔