Author: اصغر عمر

  • کنور خالد یونس نے ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی کا اظہار کردیا

    کنور خالد یونس نے ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی کا اظہار کردیا

    کراچی : کنور خالد یونس نے ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، ایم کیو ایم لندن نے مارچ میں کنور خالد یونس کو ڈپٹی کنوینر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں سابق رکن قومی اسمبلی کنور خالد کی نظر بندی کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    نور خالد یونس نے ایم کیو ایم لندن سے لاتعلقی کا اظہار کردیا، شوکت حیات ایڈووکیٹ نے عدالت میں بتایا کہ درخواست گزار نے پولیس اور رینجر حکام کے روبرو پیش ہوکر بتایا کہ سیاسی سرگرمیوں سے کوئی تعلق نہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ لندن سمیت کسی سیاسی جماعت کی سرگرمی میں ملوث نہیں۔

    کنور خالد یونس کا عدالت میں کہنا تھا کہ عمر78سال ہوچکی ہے،متعدد امراض کا شکار ہوں۔

    وکیل شوکت حیات ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ نظر بندی کا حکم غیر قانونی قرار دیا جائے ، درخواست میں آئی جی سندھ،ہوم سیکرٹری اور ایس ایس پی جنوبی کو فریق بنایا گیا ہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت میں کہا کہ ایم پی او کے تحت نظر بندی کے نوٹیفکیشن کی مدت ختم ہوچکی، نوٹیفیکشن کی مدت ختم ہونے کے بعد درخواست کی سماعت کا جواز نہیں رہا، جس پر عدالت نے غیر موثر ہونے پر درخواست نمٹا دی۔

    یاد رہے ایم کیو ایم لندن نے مارچ میں ڈپٹی کنوینر مقرر کرنے کا اعلان کیا تھا،حکومت سندھ نے اپریل میں نظر بندی کا نوٹیفیکشن جاری کردیا تھا۔

  • الیکشن کمیشن 3 دسمبر تک بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے، سندھ ہائیکورٹ

    الیکشن کمیشن 3 دسمبر تک بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے، سندھ ہائیکورٹ

    سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی الیکشن سے متعلق کیس میں الیکشن کمیشن سے کہا ہے کہ وہ 3 دسمبر تک بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے بلدیاتی الیکشن میں تاخیر سے متعلق تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے جس میں الیکشن کمیشن سے کہا گیا ہے کہ وہ 3 دسمبر تک کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے۔

    بلدیاتی الیکشن جلد کرانے سے متعلق جماعت اسلامی اور پی ٹی آئی کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ نے جو محفوظ فیصلہ سنایا تھا اب تحریری فیصلہ جاری کردیا ہے۔

    سولہ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جسٹس محمد علی سعید نے لکھا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمے داری ہے اسے ڈکٹیٹ نہیں کیا جاسکتا، لیکن الیکشن کمیشن کو لوکل ایڈمنسٹریشن اور شہریوں کے حقوق کے مطابق ہی عمل کرنا چاہیے۔ عوام کو اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار ہے۔

    عدالتی فیصلے میں الیکشن کمیشن کو گائیڈ لائین دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن 15 دن کے اندر 3 دسمبر تک کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کرے۔ بلدیاتی الیکشن کی تاریخ 2 ماہ کے اندر اندر ہونی چاہیے اور اس سے متعلق 60 روز میں اقدامات مکمل کرے۔

    فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات کیلئےسیکیورٹی سمیت سہولتوں کی فراہمی کا پابند ہے۔ انتخابات سے قبل چیف سیکریٹری اور آئی جی سندھ ضروری اقدامات کے پابند ہوں گے۔

    یہ بھی پڑھیں: عدالت کا کراچی اور حیدرآباد میں فوری الیکشن شیڈول جاری کرنے کا حکم

    تحریری فیصلے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم بھی اس درخواست میں فریق بنی تھی اور اس نے حلقہ بندیوں، بلدیاتی اداروں کو اختیارات ملنے تک الیکشن نہ کرانے کی تجویز دی تھی لیکن اس سے قبل بھی ایم کیو ایم کی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد ہو چکی ہے۔

  • عدالت کا کراچی اور حیدرآباد میں فوری الیکشن شیڈول جاری کرنے کا حکم

    عدالت کا کراچی اور حیدرآباد میں فوری الیکشن شیڈول جاری کرنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے فوری شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف کی جلد الیکشن کرانے کی درخواستیں منظور کرتے ہوئے اس پر محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا ہے۔

    عدالت عالیہ نے الیکشن کمیشن کو کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات کے فوری شیڈول جاری کرنے کا حکم دیا ہے اور سندھ حکومت کو الیکشن کمیشن کو تمام سیکیورٹی اور سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔

    عدالت کی جانب سے اس کا تحریری حکمنامہ آج ہی جاری کیا جائے گا۔

    ایم کیو ایم نے فوری بلدیاتی الیکشن رکوانے کی درخواست بھی دائر کر رکھی ہے اور اس کا موقف ہے کہ بلدیاتی قوانین میں ترامیم تک الیکشن کو روکا جائے۔

    واضح رہے کہ سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن ہونے ہیں تاہم پہلے سندھ میں طوفانی بارشوں کے بعد یہ الیکشن دو بار ملتوی کیے گئے بعد ازاں سندھ حکومت نے متعدد بار اس کے التوا کے لیے کوششیں جاری رکھیں۔

    گزشتہ ہفتے کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی الیکشن ملتوی کرانے کے لیے سندھ حکومت کی جانب سے قانونی رکاوٹ بلدیاتی ایکٹ میں ترمیم کردی گئی تھی اور سندھ کابینہ نے کراچی میں بلدیاتی الیکشن 90 روز تک ملتوی کرنے کی تجویز منظور کی تھی۔

    دو روز قبل بھی الیکشن کمیشن میں ہونے والے اجلاس میں سندھ حکومت نے کراچی اور حیدرآباد میں فوری بلدیاتی انتخابات کرنے سے معذرت اور صوبائی وزارت داخلہ نے الیکشن کے لیے فورسز فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔

    سندھ حکومت کی جانب سے بار بار بلدیاتی الیکشن کے التوا کے خلاف جماعت اسلامی اور پاکستان تحریک انصاف نے ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کر رکھی تھیں جس پر رواں ہفتے عدالت نے فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

  • این اے 237 : تحریک انصاف کی نتیجہ روکنے کی درخواست مسترد

    این اے 237 : تحریک انصاف کی نتیجہ روکنے کی درخواست مسترد

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کی این اے دو سو سینتیس کانتیجہ روکنےکی درخواست مسترد کرتے ہوئے الیکشن ٹریبونل سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں تحریک انصاف کی این اے237 کا نتیجہ روکنے کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے اپنےدروازےہی بندکردیےجب ہم درخواست لےکرگئے، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ بے ضابطگی یا دھاندلی ہوئی ہے توآپ کےپاس الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن ہے۔

    وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل جانے کا آپشن الیکشن مکمل ہونے کے بعد ہے ، ہم الیکشن کمیشن گئے دروازہ نہیں کھولا گیا اس لئے یہاں آئے، الیکشن کمیشن کو بے ضابطگی کے حوالے تین خطوط لکھے گئے۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ کا کہنا تھا کہ الیکشن کاکیا تنازعہ لےکرآئے ہیں یہ بتائیں، جوباتیں آپ بتارہےہیں وہ الیکشن تنازعہ کےزمرے میں آتا ہے ؟ آپ الیکشن ٹریبونل گئے یا نہیں؟

    وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ ہم الیکشن کمیشن گئےتھےشکایت لےکردروازہ ہی نہیں کھولاگیا، جس پر عدالت نے کہا کہ الیکشن ٹریبونل کہاں ہوتا ہے یہ بتائیں ؟

    وکیل شہاب امام نے دلائل دیے کہ آرٹیکل دو سو پچیس کے تحت ہمیں دادرسی کیلئے رجوع کا حق ہے، این اے دو سو سینتیس میں بدترین دھاندلی کی گئی۔۔ پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جعلی ووٹ ڈالے۔

    عدالت نے تحریک انصاف کی این اے دو سو سینتیس ملیر کا نتیجہ روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی اور ضمنی انتخاب کے نتائج سے متعلق الیکشن ٹریبونل سے رجوع کی ہدایت کردی۔

  • این اے 237: تحریک انصاف نے  پی پی امیدوار عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کردیا

    این اے 237: تحریک انصاف نے پی پی امیدوار عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کردیا

    کراچی : تحریک انصاف نے این اے 237 کے ضمنی الیکشن میں پی پی امیدوار عبدالحکیم بلوچ کی کامیابی کو چیلنج کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق تحریک انصاف نے ضمنی الیکشن میں پی پی امیدوارحکیم بلوچ کی کامیابی کیخلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی۔

    علی زیدی نے پی ٹی آئی کی طرف سے درخواست دائر کی گئی ، جس میں الیکشن کمیشن، سندھ حکومت اور حکیم بلوچ کو فریق بنایا گیا ہے۔

    درخواست ڈاکٹر شہاب امام ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر کی، جس میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ این اے 237 میں بدترین دھاندلی کی گئی، حلقے میں پیپلز پارٹی کارکنان نے جعلی ووٹ ڈالے۔

    پی ٹی آئی کا کہنا ہے کہ حلقےمیں دھاندلی سےمتعلق الیکشن کمیشن کوشکایات بھی کیں، دھاندلی و دیگر شکایات پر شفاف تحقیقات کا حکم دیا جائے۔

    یاد رہے این اے237 میں زبردستی ووٹ ڈالنے اور ڈی وی آر چوری کا انکشاف سامنے آیا تھا، پولنگ اسٹیشن 108 کے پریذائیڈنگ افسرمظہرعلی نے بھانڈا پھوڑاتھا۔

    جس کے بعد پرنسپل گورنمنٹ بوائزسندھی اسکول آسوویلیج کی جانب سے مقدمہ درج کرایا گیا تھا۔

    مقدمے میں کہا گیا کہ دوپہر2بجےتک نارمل اندازمیں پولنگ کاعمل جاری تھا کہ ڈھائی بجے کے قریب 8 سے 10 افراد ووٹ دینےکی نیت سےآئے، بوتھ نمبر 2 پر اندر گئے، اے پی او سے بیلٹ پیپر لے کر مہر لگا رہے تھے۔

    مقدمے کے متن میں کہا کہ 20 سے 25 پیپر مہر لگائے ہوئے بیلٹ بکس میں ڈال دیئے گئے تھے، عملے نے شور مچانا شروع کیا زبردستی ووٹ ڈالنے والے بھاگ نکلے۔

    پرنسپل اسکول کا کہنا تھا کہ جیسے ہی کمرے میں پہنچاتو دیکھا ایک شخص بیلٹ پیپرپرمہرلگارہاتھا، سی سی ٹی وی موجود تھی میں نے آر او کو اطلاع دی ہوئی تھی۔

    5 بجے کے بعد فارم 45/46 پورا کرنے کیلئے اسٹاف کے ہمراہ ایچ ایم دفترمیں تھا، اچانک 8 سے 10افراد پھر آئے، ہنگامہ کیا اور ڈی وی آر لے کر چلےگئے، ڈی وی آر میں صبح سے شام تک کی ریکارڈنگ موجود تھی۔

  • حکومت سندھ  کی الیکشن کمیشن سے ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست

    حکومت سندھ کی الیکشن کمیشن سے ایک بار پھر بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست

    کراچی : حکومت سندھ نے ایک بار پھر الیکشن کمیشن سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات 3 ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی درخواست کردی۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے بلدیاتی انتخابات کے التوا کے لیے الیکشن کمیشن کو ایک اور خط لکھ دیا۔

    خط میں کہا گیا ہے کہ درخواست ہے کراچی میں بلدیاتی انتخابات 3 ماہ کے لیے ملتوی کردیےجائیں،چاہتے ہیں انتخابات امن و امان کی صورت حال کے بغیرشفاف طریقے سے کرائے جاسکیں۔

    سندھ حکومت کا کہنا ہے کہ کراچی پاکستان کاسب سے زیادہ آبادی والا ڈویژن ہے اور شہر کی آبادی تقریباً صوبہ بلوچستان کے برابر ہے۔

    مراسلے میں کہا ہے کہ کراچی میں انتخابات کےدوران وسیع انتظامات کی ضرورت ہے، لوکل گورنمنٹ الیکشن کے لیے تقریباً 5 ہزارپولنگ اسٹیشنزقائم کیےجائیں گے، تقریباً 1305 کو انتہائی حساس اور 3688 پولنگ اسٹیشن کو حساس قرار دیا گیا ہے۔

    خط میں کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے 39،293 پولیس اہلکاروں کی ضرورت ہوگی، مجموعی طور پر22،507 پولیس اہلکارموجودہیں ،16،786اہلکاروں کی کمی ہے۔

    ٓسندھ حکومت کی جانب سے مراسلے میں کہا گیا کہ کراچی پولیس کوسیلاب سے متاثرہ اضلاع میں اضافی مدد فراہم کرنی پڑی،آئی ڈی پیز کی بڑی تعداد کراچی کے مختلف اضلاع میں منتقل ہوگئی ہے ، ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے پولیس کی تعیناتی بھی ضروری ہے۔

  • نیب  شرجیل میمن کے خلاف انکوائریوں کی مکمل رپورٹ پیش نہیں کرسکا

    نیب شرجیل میمن کے خلاف انکوائریوں کی مکمل رپورٹ پیش نہیں کرسکا

    کراچی : نیب صوبائی وزیر شرجیل میمن کے خلاف انکوائریوں کی مکمل رپورٹ پیش نہیں کرسکا، عدالت نے نیب کو مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں نیب شرجیل میمن کے خلاف انکوائریوں کی مکمل رپورٹ پیش نہیں کرسکا۔

    نیب نے عدالت کو بتایا کہ سکھر میں شرجیل میمن کے خلاف کوئی کیس یا انکوائری نہیں ہے جبکہ کراچی اور راولپنڈی سے رپورٹس آئی ہیں تاہم اسلام آباد سے رپورٹ موصول نہیں ہوئی۔

    جس پر شرجیل انعام میمن کے وکیل نے کہا کہ اتنا عرصہ گزر جانے کے بعد بھی نیب نے رپورٹ پیش نہیں کی،میرے موکل کو ہراساں کیا جارہا ہے۔

    جسٹس جنید غفار کاکہنا تٓھا کہ اب تو قانون تبدیل ہوچکا ہے اب خوف یا دباوٴ کا کیا معاملہ ہے، کوئی انکوائری اور انویسٹیگیشن ہوگی تو نوٹس آجائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ پہلے کی طرح گرفتاری کا اندیشہ تو نہیں ہے، جس پر وکیل نے بتایا کہ اب بھی چیئرمین کو اختیار حاصل ہے کہ اگر وہ کسی کے فرار ہونے کا امکان سمجھے تو گرفتاری کا حکم دے سکتا ہے۔

    جس پر عدالت نے نیب کو مکمل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے سماعت 4 نومبر کیلیے ملتوی کردی۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما شرجیل انعام میمن نے درخواست دائر کی ہے کہ ان کے خلاف تمام انکوائریوں اور انویسٹیگیشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا جائے تاکہ وہ قانونی تحفظ حاصل کرسکیں۔

  • عدالت کا شرجیل میمن کا نام مستقل ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    عدالت کا شرجیل میمن کا نام مستقل ای سی ایل سے نکالنے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ نے پی پی رہنما اور صوبائی وزیر شرجیل میمن کی نظر ثانی کی درخواست منظور کرتے ہوئے ان کا نام مستقل ای سی ایل نے نکالنے کا حکم دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پی پی رہنما اور صوبائی وزیر شرجیل انعام میمن کا نام ای سی ایل سے نکلانے کی نظر ثانی کی درخواست کو عدالت نے منظور کرتے ہوئے ان کا نام مستقل بنیادوں پر ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم دیدیا ہے۔

    عدالت عالیہ کے جج کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے شرجیل میمن کی درخواست پر فیصلہ سنایا۔

    درخواست کی سماعت پر شرجیل میمن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت نے ضمانت منظور کرتے وقت نام ای سی ایل میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا، شرجیل میمن کو ملک سے باہر جانے کے لیے بار بار اجازت لینا پڑتی ہے، وہ ٹرائل کورٹ میں باقاعدگی سے پیش ہو رہے ہیں، عدالت سے استدعا ہے کہ ان کا نام مستقل ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم دیا جائے۔ ،

    اس موقع پر نیب اور وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی نام شرجیل میمن کا نام مستقل بنیادوں پر ای سی ایل سے خارج کرنے کی مخالفت نہ کی۔

    عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد شرجیل میمن کی نظر ثانی درخواست منظور کرتے ہوئے صوبائی وزیر کا نام مستقل بنیادوں پر ای سی ایل سے خارج کرنے کا حکم دے دیا۔

    واضح رہے کہ شرجیل میمن ودیگر کے خلاف محکمہ اطلاعات میں پونے 6 ارب روپے کی کرپشن کا ریفرنس دائر ہے۔

  • ناظم جوکھیو قتل کیس، ورثا نے ملزمان کو’’اللہ کے نام پر معاف کردیا‘‘

    ناظم جوکھیو قتل کیس، ورثا نے ملزمان کو’’اللہ کے نام پر معاف کردیا‘‘

    ناظم جوکھیو قتل کیس کے سلسلے میں سیشن عدالت میں ورثا کے جمع کرائے گئے حلف نامے کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ناظم جوکھیو قتل کیس میں مقتول کے ورثا کی جانب سے سیشن عدالت میں جمع کرائے گئے حلف نامے کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں، صلح نامے میں کہا گیا ہے کہ ملزمان کو اللہ کے نام پر معاف کردیا ہے۔

    ناظم جوکھیو کے اہلخانہ اور ملزمان کے وکلا کی جانب سے 3 درخواستیں دائر کی گئیں، حلف نامے میں کہا گیا ہے کہ فریقین 6 ملزمان کے خلاف کیس نہیں چلانا چاہتے ہیں، ہم نے جام اویس، معراج، سلیم، دودا، سومار اور احمد خان کو معاف کردیا ہے، عدالت ان ملزمان کو بری کردے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

    حلف نامے میں شیریں جوکھیو نے کہا ہے کہ میں کیس سے متعلق تمام حقائق سے آگاہ ہوں، 4 چھوٹے بچے ہیں، عدالت مجھے ان کا سربراہ مقرر کرے جب کہ ملزمان سے ہمارے درمیان صلح ہو چکی ہے، عدالت ملزمان کو رہا کر دے۔

    عدالت نے کیس کی سماعت 15 اکتوبر تک ملتوی کر رکھی ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال نومبر میں ملیر میمن گوٹھ میں ناظم جوکھیو کو بے دردی سے قتل کردیا گیا تھا، ورثا نے پی پی پی ایم این اے جام کریم، ایم پی اے جام اویس سمیت دیگر کو نامزد کیا تھا اور کیس میمن گوٹھ ملیر تھانے میں درج کرایا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: ناظم جوکھیو قتل کیس: فریقین کے درمیان صلح نامہ ہوگیا

    ناظم جوکھیو کے قتل کیس میں پیپلز پارٹی کے رکن سندھ اسمبلی جام اویس سمیت چھ ملزمان گرفتار ہیں۔

  • الیکشن کمیشن کی ضمنی اور بلدیاتی انتخابات سے متعلق وضاحت

    الیکشن کمیشن کی ضمنی اور بلدیاتی انتخابات سے متعلق وضاحت

    الیکشن کمیشن نے کراچی میں آئندہ ماہ ہونے والے بلدیاتی انتخابات اور قومی اسمبلی کے حلقوں میں ضمنی الیکشن کی التوا کی خبروں پر وضاحت دے دی ہے۔

    کراچی: الیکشن کمیشن نے ضمنی اور بلدیاتی انتخابات کے التوا کی افواہوں کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی سے قومی اسمبلی کے حلقوں این اے 237 اور 239 کے ضمنی انتخابات مقررہ تاریخ 16 اکتوبر کو ہی ہونگے۔

    الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی میں بلدیاتی انتخابات بھی 23 اکتوبر کو شیڈول کے مطابق ہوں گے اور اس کے لیے تمام تیاریاں مکمل ہیں۔

    ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق حیدرآباد اور دیگر علاقوں میں حالات بہتر ہوتے ہی شیڈول جاری کر دیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل کراچی میں بلدیاتی الیکشن غیر معمولی بارشوں کے باعث دو بار ملتوی کر دیے گئے تھے۔

    حیدرآباد اور ٹھٹھہ ڈویژن میں بھی دوسرے مرحلے کے لیے بلدیاتی الیکشن ہونے ہیں تاہم وہاں سیلابی صورتحال کے باعث نئے شیڈول کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔