Author: اصغر عمر

  • پیمرا کی اپیل : سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر جاری حکم امتناع معطل کرنے سے انکار

    پیمرا کی اپیل : سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر جاری حکم امتناع معطل کرنے سے انکار

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کی اپیل پر اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر حکم امتناع معطل کرنے سے انکار
    کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آروائی نیوز کو شوکاز نوٹس پر حکم امتناع کیخلاف پیمرا کی اپیل پر سماعت ہوئی۔

    سندھ ہائیکورٹ میں پیمرا کی اپیل پر اے آروائی نیوز کی جانب سے جواب داخل کرایا گیا ، سندھ ہائیکورٹ نے استفسار کیا کس نے چینل بند کیا ہوا ہے؟

    وکیل پیمرا نے بتایا کہ کیبل آپریٹرز نے چینل بند کیا ہوا ہے ، جس پر عدالت نے استفسار کیا کہ پیمرا ریگولیٹری باڈی ہے ،پھر یہ کیسے بند ہوگیا؟

    وکیل اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ چینل تاحال بند ہے،پیمراکوئی کردار ادا نہیں کررہا، جس پر وکیل پیمرا نے کہا یہ کیبل آپریٹرز کا معاملہ ہے، پیمرا نشریات پراعتراض نہ ہونے کا سرکلر دے چکا۔

    بیرسٹر عابد زبیری کا کہنا تھا کہ اےآروائی نیوزکی نشریات کی بحالی میں عملی کوشش نظرنہیں آرہی، جس پر وکیل پیمرا نے کہا پروگرام اسلام آباد میں ہوا ہے سب معاملہ وہی ہوا ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ کا پیمرا کی اپیل پر حکم امتناع معطل کرنے سے انکار کردیا اور فریقین کے وکلا کے دلائل کے بعد سماعت 23اگست تک ملتوی کردی۔

  • اے آر وائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم

    اے آر وائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوز کی نشریات بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طورپر پیش ہونے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں چیئرمین پیمرا سلیم بیگ اورکیبل آپریٹرز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    وکیل اے آر وائی بیرسٹرعابد زبیری نے بتایا کہ عدالت متعدد احکامات جاری کرچکی لیکن فریقین ان پر عملدرآمد نہیں کررہے۔

    بیرسٹرعابد زبیری نے کہا کہ پیمراآرڈیننس کےآرٹیکل 20کےتحت کیبل آپریٹرز کوہینڈل کرتی ہے، کسی بھی کیبل آپریٹر کی قواعد کی خلاف ورزی پر پیمرا ان کے خلاف کارروائی کی مجازہے۔

    وکیل نے مزید کہا اے آر وائی نیوز کی جبری بندش پرپیمرااپناآئینی و قانونی کردار ادا نہیں کررہی، پیمرا کے کردار ادا نہ کرنے سے اے آر وائی نیوز کو ناقابل تلافی نقصان کا سامنا ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کی تاریخ دی جاتی ہےتوآئندہ سماعت پرفریقین کولازمی جواب داخل کرنے کا پابندکیاجائے، فیکس کے ذریعے پیمرا نوٹس وصول نہیں کررہا، نوٹسز ای میل کیے جائیں۔

    عدالت نے ہائی کورٹ آفس کو نوٹسز کی تعمیل کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کو فوری اس کے متعین نمبر پر بحال کرنے کا حکم دیا۔

    عدالت نے اے آروائی نیوز بحال نہ ہونے کی صورت میں چیئرمین پیمرا کو ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے فریقین کو 24 اگست کے لیے نوٹس جاری کردیئے، 200سے زائد کیبل آپریٹرز بھی فریق ہیں۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار

    سندھ ہائی کورٹ کا اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے اے آروائی نیوز کے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آروائی نیوز کا سیکیورٹی سرٹیفکیٹ منسوخ کرنے کے نوٹی فکیشن پر حکم امتناع کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    پیمرا نے سندھ ہائی کورٹ کے 2سنگل بینچز کے احکامات کے خلاف اپیل دائر کی، اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹر ایان میمن نے کہا کہ اگر حکم امتناع کالعدم قرار دیتے گئے تو پورا کیس متاثر ہوگا۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    بیرسٹر ایان میمن کا کہنا تھا کہ اے آروائی نیوز شہباز گل کی گفتگو کے مندرجات سے لاتعلقی کا اظہار کرچکا۔

    وکیل پیمرا نے سندھ ہائیکورٹ میں مؤقف میں کہا کہ اے آر وائی کو شوکاز نوٹس اسلام آباد سےجاری ہوا۔

    وکیل اے آر وائی نیوز نے عدالت کو بتایا کہ اے آر وائی نیوز پورے ملک میں بند ہے ، پورے ملک میں کیبل آپریٹرز نے 8 اگست کو پیمرا ہدایت پر نشریات بند کیں ، جس پر وکیل پیمرا کا کہنا تھا کہ پیمرا نے اے آر وائی نیوز کی نشریات سے متعلق سرکلر جاری کیا۔

    جسٹس عقیل عباسی نے ریمارکس دیئے کہ کارروائی تو ہوگی، شوکاز پر جواب دیں، جس پر وکیل ایان میمن نے کہا 12 اگست کو چیئرمین نہیں تھے ، پیمرا کارروائی کر ہی نہیں سکتا تھا۔

    جسٹس عقیل عباسی کا کہنا تھا کہ جب تک آپ کی تعریف ہوتی تھی، آپ کو بھی اے آروائی اچھا لگتا تھا، کسی پروگرام یا فرد پر پابندی لگا سکتے تھے ، پوراچینل کیوں بند کررہے ہیں۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اے آروائی نیوزکے حق میں جاری حکم امتناع ختم کرنے سے انکار کرتے ہوئے پیمرا کی اپیل پر مزید سماعت 19 اگست تک ملتوی کردی۔

    سندھ ہائی کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے اے آر وائی نیوز کو 19 اگست کیلئے نوٹس جاری کردیا۔

  • سندھ ہائی کورٹ کا پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحالی کی تحریری یقین دہانی کرانے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ کا پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحالی کی تحریری یقین دہانی کرانے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا کو اے آر وائی نیوز کی نشریات بحالی کی تحریری یقین دہانی کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں اے آروائی نیوز کی نشریات کی بندش کیخلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

    پیمرا نے مؤقف میں کہا کہ ہم نے چینل بند نہیں کیا تھا، یہ کیبل آپریٹرز نے کیا، جس پر اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹرایان میمن کا کہنا تھا کہ پیمرا کیبل آپریٹرز کی آڑ میں بچنے کی کوشش کررہا ہے۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    سندھ ہائی کورٹ نے پیمرا وکیل سے استفسار کیا کہ چینل بند کرتے ہیں تو کیا 6 ہزار ورکرز کی تنخواہ آپ دیں گے، جس پر وکیل جواب نہیں دے سکے۔

    بیرسٹرایان میمن نے استدعا کی کہ چیئرمین پیمرا کو شوکاز جاری کیا جائے، عدالتی حکم کے باوجود پیمرا کی جانب سے کیبل آپریٹر پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا گیا۔

    عدالت نے چیئرمین پیمرا سے مکالمے میں کہا کہ آپ چینل کوآن کردیں، جس پر وکیل پیمرا نے بتایا کہ ہم نے چینل بند نہیں کیا،یہ معاملہ کیبل آپریٹرز سے تعلق رکھتا ہے، عدالت کا کہنا تھا کہ این اوسی کاکیس علیحدہ معاملہ ہے۔

    عدالت نے پیمرا کو تحریری یقین دہانی رجسٹرار کو جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا دیا آپ صرف 2 لائن لکھ دیں اے آر وائی نیوزکی نشریات پر پیمرا کو اعتراض نہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ ہم پہلےنشریات سے پابندی اٹھانےکاحکم دےچکےہیں، اے آر وائی نیوز کی نشریات کی بحالی کے حکم پر عملدرآمد کی رپورٹ پیش کی جائے۔

    بعد ازاں اے آر وائی نیوز کے وکیل بیرسٹرایان میمن نے خصوصی گفتگو میں سماعت کا احوال بتایا کہ چیئرمین پیمراکورٹ میں پیش ہوئے، پیمرا نے کہا کہ کیبل آپریٹرز کو بندش کے احکامات نہیں دیے۔

    بیرسٹرایان میمن کا کہنا تھا کہ عدالت نے چیئرمین پیمراسے کافی سوالات کیے، عدالت نے حکم دیا چیئرمین پیمرآج ایک سرکلر جاری کریں گے اور سرکلر آج عدالتی رجسٹرارکے پاس جمع کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے وکیل نے کہا کہ عدالت نےکہاعدالتی حکم کی خلاف ورزی پر پھر توہین عدالت کی درخواست دی جاسکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ سرکلر میں واضح کیا جائے کہ پیمرا نے اے آر وائی بندش کے احکامات نہیں دئیے اور سرکلرمیں واضح ہوگا کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات پرکوئی قدغن نہیں کیونکہ چیئرمین پیمرا نے کہا کیبل آپریٹرچینل بحال کریں گے تو ہمیں اعتراض نہیں۔

    یاد رہے گذشتہ ہفتے جمعہ کو سندھ ہائی کورٹ نے اے آر وائی نیوزکی نشریات فوری بحال کرنے کا حکم دیا تھا تاہم اب تک نشریات بحال نہ ہوسکی تھی۔

  • حق  کی فتح : اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل

    حق کی فتح : اے آر وائی نیوز کا این او سی منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل

    کراچی : اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کرنے کا نوٹی فکیشن معطل کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں اے آر وائی نیوز کی جانب سے این اوسی منسوخ کرنے کا فیصلہ چیلنج کیا گیا۔

    جس کے بعد سندھ ہائی کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے اے آر وائی نیوز کا این اوسی منسوخ کرنے کے نوٹی فکیشن پرعمل درآمد معطل کر دیا۔

    اے آروائی نیوز براہِ راست دیکھیں live.arynews.tv پر

    سندھ ہائی کورٹ نے 17 اگست کے لیے فریقین کو نوٹس بھی جاری کردیئے۔

    وکیل اے آر وائی نیوز بیرسٹرایان نے بتایا کہ اس سےپہلےبھی انتقامی کارروائیاں شروع ہوگئی تھیں، اے آر وائی قواعد کے تحت کام کر رہا ہے۔

    وکیل نے کہا کہ 2018 میں ہی درخواست کردی تھی اور 2021 میں اےآروائی نیوز کی درخواست منظورکرلی گئی۔

    بیرسٹر ایان کا کہنا تھا کہ نوٹی فکیشن معطلی کے بعد اے آر وائی نیوزکی نشریات بحال ہونی چاہییں ، سندھ ہائی کورٹ اےآروائی نیوزکی نشریات بحالی کاحکم دے چکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ نوٹی فکیشن کی معطلی کے بعد نشریات بحال نہ ہوئیں تو توہین عدالت کی درخواست دائرکریں گے۔

    تفصیلی فیصلے کے لیے لنک پر کلک کریں:

    وکیل اے آر وائی نیوز نے بتایا کہ عدالت کے سامنے آج کچھ موادپیش نہیں کیاگیا، عدالت نے دوسرے فریق کا مؤقف سننے کے بعد نوٹی فکیشن معطلی کا حکم جاری کیا ہے۔

    یاد رہے گذشتہ روز وزارت داخلہ نے اے آر وائی نیوز کا نامور نشریاتی ادارے ’اے آر وائی نیوز‘ کا نو آبجیکشن سرٹیفکیٹ (این او سی) منسوخ کردیا تھا۔

    نوٹیفیکیشن میں کہا گیا تھا کہ ’ایجنسیوں کی جانب سے ناسازگار رپورٹ کی بنیاد پر اے آر وائی (کمیونیکیشنز پرائیویٹ لمیٹڈ) نیوز کو جاری کیا جانے والا این او سی اگلے احکامات آنے تک فوری طور پر منسوخ کیا جا رہا ہے‘ جس پر فوری طور پر عمل درآمد کیا جائے گا۔

  • اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرکے 7 بجے رپورٹ پیش کریں، سندھ ہائیکورٹ

    اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرکے 7 بجے رپورٹ پیش کریں، سندھ ہائیکورٹ

    سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کو حکم دیا ہے کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرکے 7 بجے رپورٹ پیش کی جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں پیمرا کیخلاف توہین عدالت کی درخواست پر عدالت عالیہ نے پیمرا کو حکم دیا ہے کہ اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کرکے 7 بجے رپورٹ پیش کی جائے۔

    عدالتی حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ اگر اے آر وائی کی نشریات بحال نہ ہوئیں تو پیمرا کے نئے چیئرمین سلیم بیگ پیر کو پیش ہوں۔

    سندھ ہائیکورٹ کے 10 اگست کے اے آر وائی نشریات کی بحالی کے واضح حکم کے باوجود نشریات بحال نہ ہونے پر جمعے کو دائر توہین عدالت کی درخواست پر عدالت عالیہ نے رینجل ڈائریکٹر پیمرا طفیل چنہ کو شام چار بجے پیش ہونے کا حکم دیا تھا تاہم دو بار عدالتی کارروائی میں شام پونے پانچ بجے تک پیمرا کی جانب سے کسی کے بھی پیش نہ ہونے پر عدالت نے نئے چیئرمین کو ہدایت جاری کی۔

    اس حوالے سے ایڈووکیٹ عابد زبیری نے کہا ہے کہ سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کے نمائندے کا پونے 5 بجے تک انتظار کیا جس کے بعد عدالت عالیہ نے نئے چیئرمین پیمرا کو شام 7 بجے تک رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔

    واضح رہے کہ دو روز قبل بھی سندھ ہائیکورٹ نے پیمرا کو اے آر وائی کی نشریات کی فوری بحالی کا حکم دیا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی نیوز کی نشریات فوری بحال کی جائیں، سندھ ہائیکورٹ

    عدالت عالیہ نے پیمرا اور اے آر وائی کے وکلا کی موجودگی میں ہدایات جاری کی تھیں کہ اے آر وائی نیوز کی کیبل پر نشریات فوری طور پر بحال کی جائیں۔

  • اے آر وائی نیوز ہیڈ عماد یوسف کو عدالت میں پیش کردیا گیا

    اے آر وائی نیوز ہیڈ عماد یوسف کو عدالت میں پیش کردیا گیا

    کراچی: اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوزعماد یوسف کو عدالت میں پیش کردیا گیا ہے، وکلا کی جانب سے ایف آئی آرختم کرنے کی استدعا کی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز ہیڈ عماد یوسف کو ملیر کورٹ میں پیش کیا گیا،عماد یوسف کوملیرکورٹ بکتربند میں لایا گیا۔

    پیشی کے موقع پر پولیس کی جانب سے عماد یوسف کے وکیل اور اہل خانہ کو ملنے نہیں دیا گیا بعد ازاں وکیل نعیم قریشی کے احتجاج پر انہیں عماد یوسف سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔

    گزشتہ روزاے آر وائی نیوز کے ہیڈ کے وکیل نعیم قریشی نے عدالت سےایف آئی آرختم کرنےکی استدعا کی تھی۔

    یہ بھی پڑھیں: اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز کی گرفتاری پر عمران خان نے سوالات اٹھا دیے

    آج گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ ایف آئی آرختم نہ ہوئی توضمانت کی درخواست دینگے، سپریم کورٹ کا حکم ہے کہ ایک کیس میں دو مقدمےنہیں ہوسکتے، اےآر وائی کےہیڈ آف نیوزعماد یوسف کیخلاف کیس ہی نہیں بنتا۔

    واضح رہے کہ عماد یوسف کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب ڈیفنس کراچی سےگرفتارکیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ عماد یوسف کی گرفتاری جس ایف آئی آر کے ذریعے عمل میں آئی ہے اس میں سی ای او اے آر وائی سلمان اقبال، اور ارشد شریف سمیت دیگر صحافی بھی نامزد کیے گئے ہیں۔

    ایف آئی آر دفعہ 120،124A،131،153A کے تحت درج کی گئی، جس میں بغاوت اور سازش جیسے سنگین الزامات لگائے گئے ہیں۔

  • بلز میں سیلز ٹیکس کیخلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت

    بلز میں سیلز ٹیکس کیخلاف تاجروں کی درخواست پر سماعت

    سندھ بائیکورٹ میں جولائی کے بلز میں سیلز ٹیکس لاگو کرنے کرنے سے متعلق انجمن تاجران سندھ کی درخواست پر سماعت ہوئی۔

    درخواستگزار کے وکیل نے موقف اختیار کیاکہ چھوٹے تاجر اس زمرے میں نہیں آتے، حکومت کا فیصلہ غیر قانونی ہے۔ سیلز ٹیکس کا نفاذ بجٹ 2022 میں شامل کیا گیا ہے۔ اس ماہ کے بجلی بلز میں ٹیکس لگا دیا گیا ہے۔ فنانس بل کے مطابق چھوٹے تاجروں پر کمرشل بجلی میں ٹیکس شامل ہونگے۔

    عدالت نے وفاقی حکومت ،صوبائی حکومت ایف پی سی سی آئی’کراچی چیمبر آف کامرس اور کے الیکٹرک کو نوٹسز جاری کردیئے۔ عدالت نے فریقین کو 4 اگست کو تفصیلی جواب پیش کرنے کا حکم دیدیا۔

    عدالت نے درخواست قابل سماعت ہونے پر بھی دلائل طلب کرلیے۔ درخواست جاوید شمس صدر کراچی ڈویژن انجمن تاجران نے دائر کی گئی تھی۔

    درخواست میں انجمن نے ایف پی سی سی آئی اور کے سی سی آئی کو بھی تاجروں کے حقوق محفوظ نہ رکھنے کا ذمےدار قرار دیا۔

    واضع رہے حکومتی سطح پر بجٹ کی مشاورت کے لیے بزنس کمیونٹی کو شامل کیا گیا تھا۔ اس کمیٹی کی صدارت زبیر موتی والا خود کر رہے تھے جبکہ صدر ایف پی سی سی آئی بھی کمیٹی کا حصہ تھے۔

  • دعا زہرا بازیابی کیس: عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا

    دعا زہرا بازیابی کیس: عدالت کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے دعا زہرا کو شیلٹر ہوم کراچی منتقل کرنے کا فیصلہ دے دیا اور تفتیشی افسر کو ہدایات جاری کردی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ دعا زہرا کو کراچی منتقل کرنے میں کوئی قانونی رکاوٹ نہیں، مذکورہ کیس کراچی کی ٹرائل کورٹ میں زیر التوا ہے، دعا زہرا کیس کا مرکزی کردار ہے اسکی کراچی میں موجودگی ضروری ہے۔

    عدالت نے اپنی آبزرویشن میں کہا کہ بظاہردعازہرا اپنے شوہرکے ساتھ بھی ناخوش ہےاورساتھ رہنا نہیں چاہتی جبکہ دعازہرا والدین سے بھی خوفزدہ ہےاسلیے شیلٹرہوم میں رہنامناسب ہے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ دعازہرا کےاغوا سےمتعلق ٹرائل کورٹ ہی حتمی فیصلہ کرے گی۔

    فیصلہ سنائے جانے سے قبل ہونے والے سماعت

    اس سے قبل آج دعا زہرا بازیابی کیس سےمتعلق سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست پر سماعت ہوئی،پولیس اور ملزم ظہیر سندھ ہائی کورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر جسٹس محمد اقبال کلہوڑو نے استفسار کیا کہ لڑکی اس وقت دارالامان میں ہے؟ جواب میں وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ جی دعا اس وقت لاہور کےشیلٹر ہوم میں ہے۔

    وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ پولیس نے اعتراف کیا کہ دعا زہرا کےاغوا کے وقت ظہیر کراچی میں تھا،لڑکی کو والدین سےنہیں بلکہ شوہر سے جان کو خطرے کا خدشے کا اظہار کیا گیا، جس پر معزز جج نے کہا کہ آپ دلائل دیں ہم نے تفتیشی افسر کو سننا ہے۔

    کمرہ عدالت میں موجود ڈی ایس پی شوکت شاہانی نے عدالت کو بتایا کہ میں سابق تفتیشی افسرہوں، جس پر جسٹس محمد اقبال نے ریمارکس دئیے کہ لڑکی کو تو ہر صورت کراچی لانا ہے، کیس یہاں زیرالتوا ہے،یہاں بھی شیلٹرہوم ہیں،کراچی میں بھی لڑکی کو کوئی خطرہ نہیں ہوگا، شیلٹر ہوم میں بھی حفاظتی انتظامات کیےگئےہونگے۔

    یہ بھی پڑھیں: دعا زہرا کیس کی تفتیش کون کرے گا؟ نیا حکمنامہ جاری

    عدالت نے ریمارکس دئیے کہ کیس کراچی میں ہے تو لڑکی بھی یہی لانا ہوگا،جرم کراچی میں ہواہےتو کیس کی سماعت بھی یہی  ہوگی  جبکہ لڑکی کے والدین بھی کراچی میں رہتے ہیں۔

    اس موقع پر ملزم ظہیر کے وکیل نے دعا زہرا کی کراچی منتقلی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ لڑکی کو کراچی منتقل نہیں کیا جاسکتا، جس پر عدالت نے کہا کہ لڑکی کم عمرثابت ہوچکی ہے،اس کےبیان کی کوئی اہمیت نہیں، ہم لڑکی کی کسٹڈی والدین کےحوالے کرنے کاحکم نہیں دےرہے۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لڑکی اگرکسی سےنہ ملنا چاہےتو بھی کوئی اس سےنہیں مل سکتا، عدالت بھی چاہےتو لڑکی سےملنے کا نہیں کہہ سکتی، ہم چاہتے ہیں کہ جہاں کیس زیرالتوا ہے لڑکی کو وہیں کے شیلٹر ہوم میں رکھا جائے۔

    وکیل صفائی نے عدالت کو بتایا کہ ملزم ظہیر کے بینک اکاؤنٹس اورشناختی کارڈز بلاک کردیےہیں، عدالت نے استفسار کیا کہ کتنے اکاؤنٹس منجمد کیے گئے ہیں؟ ، وکیل نے بتایا کہ ظہیراوراس کے بھائیوں کےچار اکاؤنٹس منجمد کیےگئےہیں وہ کھولے جائیں۔

    عدالت نے وکیل صفائی کو حکم دیا کہ اکاؤنٹس کھولنے کےلیےالگ سے درخواست دائر کریں۔

    دوران سماعت حکومت سندھ نےبھی دعا زہراکو کراچی منتقل کرنے کی حمایت کی تھی، سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کیس کراچی میں زیرسماعت ہے،ریاستی تحویل میں لڑکی کو کراچی منتقل کیا جائے جبکہ وفاقی حکومت کے وکیل نے بھی دعا کو کراچی منتقل کرنے پر کوئی اعتراض عائد نہیں کیا تھا۔

  • سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل

    سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل

    کراچی : الیکشن کمیشن نے بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کیلئے سندھ حکومت سے ٹرانسپورٹیشن پلان مانگ لیا، سندھ کے 16اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ 24 جولائی کو شیڈول ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں بلدیاتی الیکشن کے دوسرے مرحلے کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئیں ، الیکشن کمیشن نے سندھ حکومت سےٹرانسپورٹیشن پلان مانگ لیا۔

    کراچی،حیدرآباد،دادو،جامشورو،ٹھٹھہ،سجاول،دیگراضلاع میں بلدیاتی الیکشن ہوں گے ، سندھ کے 16اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کے لیے پولنگ 24 جولائی کو شیڈول ہے۔

    بلدیاتی الیکشن کیلئے 5ہزار سے زائد گاڑیوں کی ڈیمانڈ کی گئی ہے، اس سلسلے میں الیکشن کمیشن نے چیف سیکریٹری سندھ کو خط لکھا، جس میں دوسرے مرحلے کے لیے 14جولائی تک ٹرانسپورٹیشن پلان دینے کی ہدایت کردی ہے۔

    انتخابی سامان وعملے کی پولنگ اسٹیشنز تک ترسیل کے لیے گاڑیاں درکار ہوں گی ، سندھ میں دوسرے مرحلے میں بلدیاتی الیکشن کے لیے 9ہزار پولنگ اسٹیشن بنائے جا رہے ہیں۔

    کراچی کے7اضلاع میں بلدیاتی الیکشن کےلیے5ہزار پولنگ اسٹیشن ہوں گے ، الیکشن کمیشن نے ڈی آر اوز کو مراسلہ بھی جاری کردیا ہے ، جس میں کہا ہے کہ پولنگ اسٹیشن سےمقررہ حد کےفاصلے پر انتخابی کیمپ قائم کرنےکی اجازت دی جائے۔