Author: اصغر عمر

  • کم عمری کی شادی کا نتیجہ، عدالت نے لڑکے کو جیل بھجوا دیا

    کم عمری کی شادی کا نتیجہ، عدالت نے لڑکے کو جیل بھجوا دیا

    کراچی: کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے لڑکے کو عدالت نے جیل بھجوا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کم عمری کی شادی کے کیس کی سندھ ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے شادی کرنے والی کم عمر لڑکی کو پناہ گاہ شیلٹر ہوم بھیج دیا، جب کہ لڑکی کی عمر کے تعین کے لیے میڈیکل بورڈ تشکیل دینے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے 10 روز میں لڑکی کی عمر کا تعین کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا ہے، اور فرسٹ ایئر کی طالبہ سے شادی کرنے والے لڑکے کو گرفتار کرنے کا حکم دیا، جس پر پولیس نے لڑکے کو کمرہ عدالت سے گرفتار کر لیا۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں کم عمر لڑکی سے شادی کرنے والے لڑکے کو جیل بھیجنے کا حکم جاری کیا، عدالتی دستاویز کے مطابق پنوں عاقل کی رہائشی لڑکی کے والدین نے بیٹی کے اغوا کا مقدمہ درج کرایا تھا، جس پر عدالت نے فیصلہ جاری کیا۔

    لڑکی نے 11 نومبر کو شادی کی تھی، تاہم مقدمہ درج ہونے پر لڑکے اور لڑکی نے مقدمہ ختم کرانے اور تحفظ کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • عارف علوی کی 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور

    عارف علوی کی 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی کی 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق سابق صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی نے حفاظتی ضمانت کے لیے سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، عدالت نے ان کی 20 دن کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔

    عدالت نے عارف علوی کی ضمانت تین مقدمات میں منظور کی ہے، وکیل درخواست گزار نے عدالت کو بتایا تھا کہ عارف علوی کے خلاف میانوالی، ٹیکسلا اور راولپنڈی میں مقدمات درج ہیں، یہ مقدمات دہشت گردی ایکٹ سمیت سنگین دفعات کے تحت درج کیے گئے۔

    عدالت نے ڈاکٹر عارف علوی کو 50 ہزار روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا، اور کہا کہ کیس کی مزید سماعت کے لیے معاملہ آئینی بینچ کو بھیجا جا رہا ہے۔

  • گمشدہ شہری کے حوالے سے پولیس کو کیا کرنا چاہیے؟ عدالت کو بتانا پڑ گیا

    گمشدہ شہری کے حوالے سے پولیس کو کیا کرنا چاہیے؟ عدالت کو بتانا پڑ گیا

    کراچی: 2017 سے گمشدہ شہری کی بازیابی سے متعلق کیس میں عدالت نے پولیس افسر کو جھاڑ پلا دی، اور شہری کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں 2017 سے لاپتا شہری کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل نے عدالت کو بتایا کہ محمد یوسف تھانہ سائٹ بی ایریا کی حدود سے گم ہوا، گمشدہ شہری کے 3 بچے ہیں اور کوئی کمانے والا نہیں ہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ گمشدہ محمد یوسف کے خلاف 3 مقدمات درج ہیں، لیکن عدالت نے آئی او سے استفسار کیا کہ آپ کے پولیس رولز کیا کہتے ہیں، کبھی پڑھتے ہیں؟ عدالت نے تفتیشی افسر کو جھاڑ پلاتے ہوئے کہا کبھی زحمت بھی کی پولیس رولز پڑھنے کی؟

    جج نے کہا گمشدہ شہری اگر ملزم ہے تو اسے ڈھونڈ کر گرفتار کیا جائے، شہری کا خاندان بھی کہہ رہا ہے کہ اگر کسی نے قتل کر دیا ہے تو لاش تو ملے، عدالت نے 2018 میں ججمنٹ دی تھی کہ ملزمان کا ڈیٹا ویب سائٹ یا ایپ پر رکھا جائے۔

    جج نے کہا کہ ملزم مارا گیا ہو یا گرفتار ہو تو اس سے متعلق معلومات ایپ پر ہونی چاہئیں، عدالت نے پولیس کے تفتیشی افسر کو 2018 کی ججمنٹ کا جائزہ لینے کی ہدایت کی اور سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکریٹری زکوٰۃ ویلفیئر و دیگر کو نوٹسز جاری کر دیے۔

    سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کو لاپتا شہری کے اہلخانہ کی مالی معاونت کا بھی حکم دیا، اور 15 دن میں عمل درآمد رپورٹ طلب کر لی۔

  • سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کر دی

    سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کر دی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ تعلیم سندھ کی کارکردگی عالمی ڈونرز کے علم میں لانے کی تنبیہہ کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ لوگوں کا خون سفید ہوگیا ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ‎ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔

    تفصیلات کے مطابق ‎صوبے کے سرکاری اسکولوں میں درسی کتب کی عدم فراہمی کے خلاف کیس میں ‎ایڈووکیٹ جنرل سندھ و دیگر عدالت میں پیش ہوئے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا ‎ڈیپوٹیشن پر محکمہ تعلیم میں تعینات افسران کو واپس بھیجا گیا؟ اے جی سندھ حسن اکبر نے بتایا کہ ڈیپوٹیشن پر افسران کے تعیناتی کے معاملے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا ‎ہم صرف نشان دہی کرتے ہیں، اگر آپ نے محکمہ تعلیم ایسے ہی چلانا چاہتے ہیں تو چلائیں، ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا ‎ڈیپوٹیشن پر تعینات 4 افسران میں سے ایک افسر گلزار ابڑو چلے گئے ہیں۔ ‎آڈٹ اینڈ اکاونٹس سروس کے ملازم گلزار ابڑو عدالت میں پیش ہوئے تو جج نے استفسار کیا ‎آپ واپس وفاقی حکومت میں نہیں گئے؟

    گلزار ابڑو نے بتایا میں ‎اب کے ایم سی میں چلا گیا ہوں، جسٹس امجد علی سہتو نے ریمارکس دیے ‎آپ کو اور اچھی جگہ بھیج دیا گیا ہے، جسٹس صلاح الدین پہنور نے کہا یہ سندھ ہے یہاں کچھ بھی ہو سکتا ہے، جسٹس امجد نے کہا ‎پورا سسٹم ایک ہو گیا ہے ایک بندے کو بچانے کے لیے، ‎ہم بہت کچھ کہنا چاہتے ہیں لیکن کہہ نہیں پاتے، ایسے کارناموں پر ایوارڈ دیا جانا چاہیے لیکن ہمارے بس میں نہیں، کہیں تو ہاتھ ہلکا رکھیں، صحت، تعلیم اور ملازمت کے مواقع کم از کم یہاں ہاتھ ہلکا رکھیں۔

    10 سال میں پکڑی گئی منشیات کب اور کہاں تلف کی گئی، محکمے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا ہم انٹرنیشنل ڈونرز کو یہ حکم بھیج کر بتا دیتے ہیں کہ آپ ہم پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن یہاں کی صورت حال کچھ اور ہے، اے جی سندھ نے کہا ‎کوئی ڈونر چلا جائے گا تو نقصان تو ہمارا ہی ہوگا، عدالت نے کہا حکومت کے کمالات کی وجہ سے ہی تو نقصان ہوگا، ‎حکومت کا نقصان نہیں ٹیکس دہندگان شہریوں کا نقصان ہوگا، جسٹس امجد نے کہا ‎عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لے کر کام کرواتے ہیں پھر ٹیکس کے پیسوں سے ان کو ادائیگی کرتے ہیں، اگر آپ کوئی پیشرفت بتاتے تو ہم اس آرڈر میں ترمیم کر دیتے۔

    جسٹس صلاح الدین نے کہا کیا ‎عالمی فنڈنگ سے چلنے والے 5 منصوبوں کو سی ایم آئی ٹی کی چیئرپرسن شیریں ناریجو کی نگرانی میں دے دیا جائے؟ ‎آپ کے پاس آپشن ہے ہمارے آرڈر کا فائدہ اٹھاتے ہوئے اچھے کام کریں، آپ اگر چیف سیکریٹری سندھ سے ہدایات لے لیں تو ہم ترمیم کر دیں گے، ‎دو تین اچھے افسران کی نگرانی میں پراجیکٹ دیا جائے تاکہ چیک اینڈ بیلنس رہے، ایک اعلیٰ سطح کی کمیٹی ہونی چاہیے جو منصوبوں کی نگرانی کرے۔

    جسٹس صلاح الدین نے کہا اگر آپ بیان جمع کروا دیں کہ بین الاقوامی فنڈنگ سے چلنے والے منصوبوں کی نگرانی کے لیے کمیٹی تشکیل دے رہے ہیں، تو ہم مطمئن ہو جائیں گے، ‎اگر ایسا ہو گیا تو مستقبل میں چیزیں بہت بہتر ہو جائیں گی۔

    ‎دریں اثنا، وکیل سندھ ٹیکسٹ بک بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ ‎سیشن ججز کی رپورٹ کے مطابق 80 فی صد اسکولوں میں کتب موجود ہیں، جسسٹ امجد علی سہتو نے کہا سیشن ججز پر پر ہم اب اعتبار نہیں کریں گے، جنگلات کے معاملے پر سیشن ججز نے سب اچھے کی رپورٹ دی لیکن ‎حقیقت میں صورت حال اس سے مختلف تھی، اگر اسکولوں میں مفت کتب دستیاب ہیں تو کتابوں کی دکانوں پر رش کیوں ہے؟

    ‎عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل سندھ کو چیف سیکریٹری سے مشاورت کے بعد آگاہ کرنے کی ہدایت کر دی۔

  • 10 سال میں پکڑی گئی منشیات کب اور کہاں تلف کی گئی، محکمے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے

    10 سال میں پکڑی گئی منشیات کب اور کہاں تلف کی گئی، محکمے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے

    کراچی: گزشتہ 10 سال میں پکڑی گئی منشیات کب اور کہاں تلف کی گئی، اس سلسلے میں سرکاری محکمے عدالت کو مطمئن نہ کر سکے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں منشیات برآمدگی کیس میں ملزمان کی اپیلوں پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت کے استفسار پر محکمہ داخلہ سندھ اور ایکسائز اینڈ نارکوٹکس ڈیپارٹمنٹ کی رپورٹ پیش کی گئی۔

    تاہم دس سال میں پکڑی گئی منشیات سے متعلق رپورٹ پر عدالت مطمئن نہ ہو سکی، عدالت نے کہا عبوری رپورٹ پیش کی گئی ہے، اس کی بھی وضاحت پیش نہیں کی جا سکی۔

    محکمہ داخلہ اور ایکسائز اینڈ نارکوٹکس نے عدالت سے رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید مہلت مانگ لی، جس پر عدالت نے 10 سال میں چاروں صوبوں سے برآمد منشیات کی رپورٹ طلب کر لی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ریلویز کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم جاری کر دیا

    سندھ ہائیکورٹ نے حکم دیا کہ منشیات کہاں اور کس دن تلف کی گئی رپورٹ پیش کی جائے، بتایا جائے کہ کیا منشیات ڈپٹی کمشنر یا متعلقہ مجسٹریٹ کی نگرانی میں تلف کی گئی؟ عدالت نے تنبیہہ کی کہ اگر رپورٹ پیش نہ کی گئی تو سیکریٹری ایکسائز اینڈ نارکوٹکس پیش ہوں گے۔

  • سندھ ہائیکورٹ نے ریلویز کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم جاری کر دیا

    سندھ ہائیکورٹ نے ریلویز کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم جاری کر دیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان ریلویز کے خلاف کے الیکٹرک کے حق میں حکم جاری کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک نے پاکستان ریلویز کے ڈیمانڈ نوٹس کے خلاف ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا، جس کا مؤقف تھا کہ پاکستان ریلویز بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے دیگر ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے۔

    کے الیکٹرک کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ پاکستان ریلویز کھمبوں اور تاروں کی مد میں مسلسل رقم کا تقاضا کر رہا ہے، قانون کے تحت پاکستان ریلویز کو پیسے مانگنے کا اختیار نہیں ہے، یہ انسٹالیشن کے الیکٹرک کی نجکاری سے پہلے کی ہیں۔

    بیرسٹر ایان میمن نے کہا پاکستان ریلویز بجلی کے بلوں کی ادائیگی سے بچنے کے لیے یہ ہتھکنڈے استعمال کر رہا ہے، کبھی 50 کروڑ کی ڈیمانڈ کی جاتی ہے اور کبھی 5 ارب روپے کی، اور رقم ادا نہ کرنے پر کھمبے اور تار ہٹا دیے جانے کا کہا جاتا ہے۔

    درخواست کی سماعت کے بعد سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان ریلویز کے ڈیمانڈ نوٹس پر حکم امتناع جاری کر دیا اور ریلویز کی جانب سے کے الیکٹرک کو جاری ڈیمانڈ نوٹس معطل کر دیا۔

    عدالت نے پاکستان ریلویز اور ڈپٹی اٹارنی جنرل و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے فریقین سے 12 دسمبر تک جواب طلب کر لیا ہے۔

  • ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، جسٹس صلاح الدین پنہور

    کراچی: وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے جسٹس صلاح الدین پنہور نے اپنے ریمارکس میں کہا ’’ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے۔‘‘

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں وکلا کی جانب سے کلائنٹس کے خلاف مقدمات کے اندراج سے متعلق درخواستوں کے کیس میں آئی جی سندھ کی جانب سے ایڈیشنل آئی جی عدالت میں پیش ہوئے، انھوں نے وکلا کی جانب سے مقدمات کی رپورٹ پیش کی۔

    اے آئی جی نے بتایا کہ سال بھر میں وکلا کی جانب سے 581 مقدمات درج کیے گئے ہیں، 14 مقدمات پولیس اور 14 کلائنٹس کے خلاف بھی درج کیے گئے، بیش تر کیسز میں چالان ہو چکے ہیں، کچھ کیسز کو اے کلاس کر دیا گیا ہے اور کچھ میں کمپرومائز ہو گیا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ وکلا سے بہت زیادتیاں ہو رہی ہیں، وکلا کو قانونی کارروائی کے لیے پولیس اسٹیشن جانا پڑتا ہے اور وہ 608 مقدمات درج کرا چکے ہیں لیکن کوئی کارروائی نہیں ہو رہی، انھوں نے کہا پولیس کر کیا رہی ہے؟ قتل کا مقدمہ درج کرنے کو پولیس تیار نہیں ہوتی۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے کہا جتنی زیادتیاں ہو رہی ہیں، انھیں دیکھتے ہوئے جوڈیشل نوٹس کا حق تو بنتا ہے، کوئی بڑی گاڑی جا رہی ہو تو پولیس میں ہمت نہیں اسے روکے، اگر ایک پولیس کانسٹیبل کیمرہ لگا کر کھڑا ہو تو بڑا آدمی ہو یا سیاست دان، رکنا ہی پڑے گا، کوئی پولیس سے بدتمیزی کرے گا تو ویڈیو بھی وائرل ہوگی اور کارروائی بھی ہوگی۔

    انھوں نے کہا پولیس کو اتنا کمزور بنا دیا گیا ہے کہ ان میں اتنی ہمت نہیں کہ بڑے لوگوں کو روک سکیں، پولیس صرف غریب لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے تیار رہتی ہے، کراچی کے حالات بہت خطرناک ہو چکے ہیں، کسی شہری کو کراچی چھوڑنے کا موقع ملے تو کوئی نہیں رہے گا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ ہم وکلا کو خراب نہیں کہیں گے خرابی پولیس میں ہے، سندھ کے سرداروں کی وجہ سے سندھ میں ڈاکو آزاد گھوم رہے ہیں، کیا آج تک کسی ایک سردار کے خلاف بھی مقدمہ کیا گیا؟ کیا کوئی کارروائی کی گئی؟

    سماعت مکمل ہونے پر سندھ ہائیکورٹ نے آئندہ سماعت پر فریقین سے تازہ رپورٹس طلب کر لیں۔

  • دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی حوالگی ناکامی پر عدالت ہوم ڈیپارٹمنٹ پر برہم

    دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی حوالگی ناکامی پر عدالت ہوم ڈیپارٹمنٹ پر برہم

    کراچی: دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی حوالگی ناکامی پر عدالت نے ہوم ڈیپارٹمنٹ پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دبئی فرار ہونے والے مبینہ ملزم تقی حیدر شاہ کی دبئی سے پاکستان حوالگی کے کیس میں آج سماعت ہوئی، مفرور ملزم کی حوالگی میں تاخیر میں سرکاری اداروں کی کارکردگی پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس صلاح الدین پنہور نے ریمارکس دیے کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ عدالتی حکم پرعمل درآمد کرانے میں ناکام رہا ہے، ایڈیشنل پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نےعمل درآمد رپورٹ پیش کر دی ہے۔

    تاہم کیس کی پیروی کرنے والے جبران ناصر ایڈووکیٹ نے اس پر اعتراض کیا کہ ’’وہی پرانے بہانوں پر مشتمل رپورٹ ایک بار پھر پیش کر دی گئی ہے، معاملہ وزارت خارجہ اور داخلہ سے متعلق ہے جود بئی حکام کو مطمئن نہیں کر پا رہے ہیں۔‘‘

    جبران ناصر ایڈووکیٹ نے بتایا کہ عدالت نے 6 بار سیکریٹری خارجہ کو طلب کیا لیکن وہ پیش نہیں ہوتے، عدالت نے کہا کہ 4 نومبر تک آخری موقع دیتے ہیں، اس کے بعد کوئی اقدام کریں گے۔

    وکیل نے عدالت سے درخواست کی کہ اگر ملزم کا پاسپورٹ ہی کینسل کر دیں تو دبئی حکام ملزم کو ڈی پورٹ کر دیں گے۔

    کرپشن کا راز افشا کرنے والے شہری کے مبینہ قاتل تقی حیدر کی پاکستان حوالگی کیوں نہ ہو سکی؟

    درخواست گزار ماہم امجد کے مطابق ان کے والد کو ان کے دفتر کے ساتھی تقی شاہ نے 2008 میں قتل کر دیا تھا، ماہم امجد کے مطابق ان کے والد نے لائف انشورنس کمپنی کے دفتر میں اربوں روپے بدعنوانی کا سراغ لگایا تھا۔ قتل کی اس واردات کی مناسب پیروی نہ ہونے پر ملزم کو دبئی فرار ہونے کا موقع مل گیا تھا۔

    ماہم امجد کے مطابق انھوں نے ملزم تقی حیدر شاہ کو سوشل میڈیا کے ذریعے تلاش کیا تھا کہ وہ دبئی میں ہے، جس پر انھوں نے ملزم کو دبئی میں گرفتار کرواد یا تھا۔ تاہم عدالتی احکامات کے باوجود ملزم کی حوالگی سے متعلق دستاویزات دبئی حکام کو فراہم نہیں کی گئیں، پاکستانی حکام کی تاخیر کی وجہ سے دبئی حکام نے ملزم تقی حیدر شاہ کو رہا کیا۔

  • عدالت نے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا

    عدالت نے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق شہریوں کی درخواست پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے ایک بار پھر سرکاری وکلا سے مسنگ پرسنز کی کیٹیگریز کے تعین کا میکنزم طلب کر لیا۔

    تفتیشی افسر نے عدالت میں رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ محمد طاہر اور محد انور سہراب گوٹھ اے سے لاپتا ہیں، اعزاز الحسن ایف بی ایریا سے، محمد عمر فاروق، محمد پرویز اور شہام صدیقی بھی مختلف علاقوں سے غائب ہیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا کہ شہام صدیقی نشہ کرتا تھا از خود غائب ہوا ہے، لاپتا افراد کے متعلق جے آئی ٹی کے اجلاس میں پتا لگا کہ شہام نشے کی حالت میں گھر سے نکلا تھا۔

    عدالت نے کہا کہ مسنگ پرسنز کی گمشدگی کی نوعیت اور کیٹیگری کا تعین کیے بغیر کوئی حل نہیں نکلے گا، نشے کی حالت والے شہری کو لاپتا افراد کے کیس میں کیسے شامل کیا جا سکتا ہے تاہم ہر شہری کی تلاش ریاست کی ذمہ داری ہے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ شہام کو درگاہوں اور مزاروں پر تلاش کرنے کی کوشش کریں، عدالت نے کہا کہ جبری لاپتا، مقدمات میں ملوث لاپتا اور از خود غائب ہونے والوں کی علیحدہ علیحدہ کیٹیگری بنائی جائے، بعد ازاں عدالت نے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • گمشدہ افراد کی بازیابی میں عدم پیش رفت، مایوس شہریوں نے عدالت پیش ہونا چھوڑ دیا

    گمشدہ افراد کی بازیابی میں عدم پیش رفت، مایوس شہریوں نے عدالت پیش ہونا چھوڑ دیا

    کراچی: گمشدہ افراد کی بازیابی میں عدم پیش رفت کے باعث مایوس شہریوں نے عدالت میں پیش ہونا چھوڑ دیا، یہ بات سندھ ہائیکورٹ میں گم شدہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران جج نے کہی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں آج جمعرات کو گم شدہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، تاہم کیس کی پیروی کے لیے گم شدہ شہریوں کے اہل خانہ عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے صورت حال پر ریمارکس دیے کہ عدالت شہریوں کی آخری امید ہے، لیکن گم شدہ افراد کی بازیابی کے لیے پیش رفت نہ ہونے سے شہری مایوس ہو رہے ہیں، اور پیش رفت نہ ہونے کے باعث اب شہری پیش نہیں ہو رہے۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو بتایا کہ کراچی کے علاقے فیروز آباد سے گمشدہ نعیم کی بازیابی کے لیے 28 جے آئی ٹی اجلاس ہو چکے ہیں، لیکن جے آئی ٹی اجلاس میں اہل خانہ شریک نہیں ہو رہے، محمد غفور کے اہل خانہ بھی اجلاس میں شریک نہیں ہو رہے۔ جس پر عدالت نے کہا تفتیشی افسران شہریوں کے اہل خانہ کی جے آئی ٹی میں شرکت یقینی بنائیں۔

    سرکاری وکیل نے کہا زبیر موسیٰ اور تاج محمد از خود غائب ہیں،

    عدالت نے انوسٹگیشن افسر کو ایف آئی اے سے شہریوں کی ٹریول ہسٹری سے متعلق رپورٹ حاصل کرنے کی ہدایت کی، اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں سے بھی تازہ رپورٹس آئندہ سماعت تک طلب کر لیں۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد عدالت درخواستوں کی مزید سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔