Author: اصغر عمر

  • ملیر پولیس نے رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کر دیے

    ملیر پولیس نے رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کر دیے

    کراچی: ملیر پولیس نے رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کر دیے، شہری محمد صدیق فریاد لے کر سندھ ہائی کورٹ پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق رشوت نہ دینے پر شہری کے خلاف ایک ماہ میں 5 مقدمات درج کرنے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ نے آئی جی سندھ، ڈی آئی جی ایسٹ و دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کر لیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے نیو علی محمد گوٹھ ملیر کے رہائشی شہری محمد صدیق کو تحفظ فراہم کرنے کا حکم بھی دیا، عدالت نے درخواست گزار کے خلاف درج مقدمات کا ریکارڈ بھی طلب کر لیا ہے، عدالت نے کہا بتایا جائے کہ کس بنیاد پر یہ مقدمات درج کیے گئے ہیں۔

    ایڈووکیٹ لیاقت گبول نے درخواست گزار کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کاروباری شخصیت ہے، آئے روز کسی نامعلوم ایف آئی آر میں نام ڈال کر گرفتاری ڈال دی جاتی ہے، پولیس صرف پیسوں کے لیے تنگ کر رہی ہے، آئی جی سندھ و دیگر حکام کو بھی پولیس کی زیادتیوں کے خلاف شکایت کی گئی تھی۔

  • کرونا ویکسین فراہم کرنے والی کمپنی کے کروڑوں روپے روکے رکھنے کا انکشاف، کیس سندھ ہائیکورٹ میں

    کرونا ویکسین فراہم کرنے والی کمپنی کے کروڑوں روپے روکے رکھنے کا انکشاف، کیس سندھ ہائیکورٹ میں

    کراچی: صوبہ سندھ میں کرونا ویکسین فراہم کرنے والی کمپنی کے کروڑوں روپے روکے رکھنے کا انکشاف ہوا ہے، سندھ ہائیکورٹ نے محکمہ صحت سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ میں آج منگل کو کرونا ویکسین کی فراہمی کی مد میں نجی دوا ساز کمپنی کو واجبات کی عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی، سندھ حکومت کی جانب سے واجبات ادا نہ کرنے پر چیف جسٹس عقیل عباسی نے فوکل پرسن پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کسی کے پیسے ہڑپ کر لیں گے تو کون بھروسا کرے گا؟ ملک کو قرض تک تو کوئی دینے کو تیار نہیں ہے، الٹا کر کے تو ملک چلانے کے لیے قرض مل رہا ہے۔

    وکیل دوا ساز کمپنی نے عدالت کو بتایا کہ 65 کروڑ کے واجبات طویل عرصے سے سندھ حکومت پر باقی ہیں، سندھ حکومت نے اس سلسلے میں تین کمیٹیاں بنائیں، تینوں نے واجبات ادا کرنے کی سفارش کی، لیکن واجبات ادا نہیں کیے گئے۔

    چیف عقیل احمد عباسی نے ریمارکس دیے کہ مسئلہ یہ ہے کہ رقم بڑی ہے، یہ سوچتے ہوں گے ہمیں کیا ملے گا، یہ لوگ اپنا حصہ مانگ رہے ہوں گے، عوام کا پیسہ ویسے لٹاتے رہتے ہیں اور کوئی نہیں پوچھتا، لیکن آج ان کو فکر لاحق ہو گئی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا سیکریٹری صحت کو بلاؤ، ان سے پوچھ لیتے ہیں کہ پیسے دینے ہیں یا نہیں؟ سندھ کے محکمہ صحت کے فوکل پرسن نے کہا کہ ایک کمیٹی کے سربراہ ریٹائر ہو گئے ہیں، اس لیے اس کیس کا جائزہ لینے کے لیے وقت دیا جائے۔

    چیف جسٹس نے برہمی سے کہا کرونا وبا ختم ہو چکی، اب 5 سو سال تک کمیٹیاں بناتے رہو گے یا کمیشن چاہیے؟ سندھ ہائیکورٹ نے اس کیس میں 31 مئی تک محکمہ صحت سندھ سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔

  • انصاف نہیں کر سکتے تو عدالتیں بند کر دیں، لاپتا شہری سمیر آفریدی کی والدہ کی جج کے سامنے دہائی

    انصاف نہیں کر سکتے تو عدالتیں بند کر دیں، لاپتا شہری سمیر آفریدی کی والدہ کی جج کے سامنے دہائی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا شہری سمیر آفریدی کی بازیابی سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے کیس میں سیکریٹری داخلہ سندھ کو فوری طلب کر لیا۔

    8 سال سے لاپتا شہری سمیر آفریدی کیس میں عدالت نے متعلقہ ڈی آئی جی انوسٹیگیشن کو بھی طلب کرتے ہوئے وفاقی سیکریٹری داخلہ سے بھی رپورٹ طلب کر لی۔

    عدالت نے کہا کہ جب جبری گمشدگی کا تعین ہو چکا ہے تو بتایا جائے کہ بندہ کس ادارے کے پاس ہے؟

    لاپتا شہری کی بزرگ والدہ نے کمرہ عدالت میں دہائیاں دیتے ہوئے کہا کہ اگر انصاف نہیں کر سکتے اور سچائی سامنے نہیں لا سکتے تو عدالتیں بند کر دیں۔ والدہ نے بتایا ’’میں بیٹے کی بازیابی کے لیے عدالتوں کے چکر کاٹ رہی ہوں، میری ایک ٹانگ بھی کاٹ دی گئی ہے، بیٹے کے بچے جیتے جی یتیم ہو گئے ہیں۔‘‘

    سرکاری وکیل نے کہا کہ سمیر آفریدی جبری طور پر لا پتا ہے، جے آئی ٹیز اور ٹاسک فورس اجلاس میں تعین ہو چکا ہے۔ سمیر آفریدی کی والدہ نے دہائی دی کہ ’’سب سے بڑی دہشت گرد تو حکومت خود ہے۔‘‘

    نمائندہ سرکار نے عدالت کو بتایا کہ سمیر آفریدی کا پتا کرنے کے لیے ملک بھر کے آئی جیز کو خطوط لکھے گئے ہیں، حراستی مراکز کے علاوہ وزارت داخلہ اور دفاع سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔

    جسٹس نعمت اللہ نے کہا کہ عدالت درخواست گزار سے اظہار ہمدردی کرتی ہے، عدالت آپ کے بیٹے کی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کر رہی ہے۔ عدالت نے پیش کی گئی رپورٹس پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے سیکریٹری ہوم ڈیپارٹمنٹ کو فوری طلب کر لیا۔

  • معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی، لاپتا افراد کیس میں محکمہ داخلہ کا عدالت میں بیان

    معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی، لاپتا افراد کیس میں محکمہ داخلہ کا عدالت میں بیان

    کراچی: محکمہ داخلہ کے فوکل پرسن نے سندھ ہائی کورٹ کو بتایا کہ لاپتا شہریوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کر دی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں دو سگے بھائیوں سمیت 11 گمشدہ شہریوں کی تلاش کے لیے درخواستوں پر سماعت ہوئی، عدالت نے ایک بار پھر لاپتا شہریوں کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا حکم جاری کیا۔

    سرکاری وکیل نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جن افراد کی گم شدگی کا تعین ہو چکا ہے، صوبائی حکومت انھیں معاوضہ دے گی، تاہم کچھ افراد نے تاحال محکمہ داخلہ کو درخواست نہیں دی۔

    قبل ازیں، جسٹس ارشد حسین نے ریمارکس دیے کہ شہریوں کی تلاش اور معاوضہ ادائیگی پر عدالتی احکامات کا کسی افسر کو علم نہیں ہے، گم شدہ شہریوں کی تحقیقات اور بازیابی کے لیے اقدامات تیز کیے جائیں۔

    آڈیو لیک کیس: ایف آئی اے، پی ٹی اے، پیمرا کی درخواستیں 5،5 لاکھ روپے جرمانے کے ساتھ خارج

    عدالت نے حکومت اور پولیس کارکردگی پر برہمی کا اظہار کیا، جسٹس ذوالفقار علی سانگی نے ریمارکس دیے کہ عدالتی حکم تھا کہ گم شدہ شہریوں کے اہل خانہ کو معاوضہ دیا جائے، کیا تین مہینوں سے پولیس افسران اور سیکریٹریز سو رہے تھے۔

    پولیس افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں کو خطوط لکھ چکے ہیں، لیکن تاحال جواب نہیں ملا۔ جسٹس ارشد حسین نے ریمارکس دیے اب یہ کہیں گے کہ ہمیں نہیں معلوم کب اور کیسے ہوگا۔ عدالت نے وفاقی اور صوبائی حکومت کے وکلا پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ وکلا کیس لے کر کھڑے ہو جاتے ہیں، پتا کچھ ہوتا نہیں۔

  • لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر عدالت کا عدم اطمینان کا اظہار

    لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر عدالت کا عدم اطمینان کا اظہار

    کراچی: لاپتا افراد کی بازیابی کی کوششوں پر سندھ ہائیکورٹ نے عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق لاپتا افراد کی تلاش سے متعلق درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت ہوئی، عدالت نے اب تک کی کوششوں پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے وزارت داخلہ سے رپورٹ طلب کر لی۔

    عدالت نے سیکریٹری داخلہ کو حلف نامے کے ساتھ تحریری جواب جمع کرانے کا بھی حکم دیا، عدالت نے کہا بتایا جائے کہ لاپتا افراد کہاں اور کس حالت میں ہیں، کیا وہ زندہ بھی ہیں؟

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں سے رابطے میں ہیں جلد پیش رفت کی توقع ہے، ادریس اسماعیل کی تلاش کے لیے جے آئی ٹی کے 20 اجلاس ہو چکے ہی، اور جے آئی ٹی ہیڈ کو عدالتی ہدایات سے آگاہ کیا جا چکا ہے۔

    عدالت نے موچکو گوٹھ سے گمشدہ شہریوں کی تلاش کے لیے تفتیش ایس پی رینک کے افسر سے کرانے کا حکم بھی دیا۔ پولیس نے بتایا کہ انور اور عظیم کو حراست میں لیا گیا اور پوچھ گچھ کے بعد رہا کر دیا گیا تھا، عدالت نے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 4 ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی

    بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست عدالت نے مسترد کر دی

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے ایک بزرگ والد کی بیٹوں سے تحفظ فراہمی کی درخواست مسترد کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے ایک بزرگ شہری محمد عابد حسین نے بیٹوں سے تحفظ فراہمی کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا، تاہم عدالت نے درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے مسترد کر دی۔

    درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس میں چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے کہا کہ کون بدبخت اپنے والدین پر تشدد کرتا ہے، جو ماں باپ پر ظلم کرتا ہے وہ اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتا، لیکن بدقسمتی سے اس درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کر سکتے۔

    چیف جسٹس نے کہا درخواست میں جس ایکٹ کا حوالہ دیا گیا ہے وہ ختم ہو چکا ہے، سرکاری وکیل کے مطابق سابق صدر پاکستان نے 2021 میں پیرنٹڈ پروٹیکشن ایکٹ جاری کیا تھا، تاہم اسمبلی کی عدم دلچسپی کے باعث ایکٹ کو منظور نہیں کیا گیا، اور اس ایکٹ کی مدت اب ختم ہو چکی ہے، اس لیے درخواست پر کوئی فیصلہ جاری نہیں کیا جا سکتا۔

    درخواست گزار محمد عابد حسین نے ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو والدین پر تشدد سے تحفظ سے متعلق درخواست دی تھی، انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو میری درخواست پر قانون کے مطابق فیصلے کا حکم دیا جائے۔

    درخواست گزار نے کہا میں گلشن اقبال بلاک 13 ڈی کا رہائشی ہوں، گراوٴنڈ فلور پر میں اپنے دو بچوں اور اہلیہ کے ساتھ رہائش پذیر ہوں، پہلی منزل پر میرے 3 بیٹے رہتے ہیں، جو اپنا اپنا الگ کاروبار کرتے ہیں۔ درخواست گزار نے کہا کہ ستمبر 2023 کو میرے بیٹوں نے مجھے اور میری اہلیہ کو تشدد کا نشانہ بنایا، گالیاں دیں، ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو میری شکایت پر جلد کارروائی کرنے کا حکم دیا جائے، اور کارروائی کا مکمل ریکارڈ طلب کیا جائے۔

    تاہم سندھ ہائیکورٹ نے والدین پر تشدد کی درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

  • انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

    انٹرنیٹ کی بندش سے دنیا ہم پر ہنستی ہے، سندھ ہائیکورٹ نے وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت دے دی

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے انٹرنیٹ بندش کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ دنیا ہم پر انٹرنیٹ بندش کی وجہ سے ہنستی ہے، وزارت داخلہ کو ایک ہفتے کی مہلت ہے خط واپس لے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایکس اور انٹرنیٹ کی بندش کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی، عدالت نے وزارت داخلہ کو ایکس کی بندش کا خط ایک ہفتے میں واپس لینے کی مہلت دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایک ہفتے میں خط واپس نہیں لیا گیا تو عدالت اپنا حکم جاری کرے گی، عدالت نے 9 مئی تک وزارت داخلہ کو ایکس بندش کی وجوہ پیش کرنے کی بھی ہدایت کر دی۔

    وکیل درخواست گزار کے مطابق وزارت داخلہ نے تسلیم کر لیا ہے کہ ایکس کی بندش کے لیے پی ٹی اے کو خط لکھا تھا، اس کی کوئی وجوہ نہیں بتائی گئیں، جو قانون ہے جو شرائط ہیں وہ بھی نہیں بتائی گئی ہیں، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ کس وجہ سے ایکس بند کیا گیا ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ کل تو چل رہا تھا۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا کہ آج بھی چل رہا ہے یا نہیں، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ میں ہدایات لے لیتا ہوں چل رہا ہے یا نہیں، عبدالمعیز جعفری ایڈووکیٹ نے کہا کہ 22 فروری کے عدالتی احکامات کے باوجود ایکس کی بندش توہین عدالت ہے۔

    وکیل درخواست گزار کے مطابق آخرکار تسلیم کر لیا گیا ہے کہ ایکس بند کیا گیا ہے، جس دن کمشنر راولپنڈی نے کہا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی اس دن کے بعد سے بند ہے، عبدالمعیز جعفری نے کہا کہ میڈیا کو تو کنٹرول کر لیا گیا ہے لیکن ایکس پر تبصرے ہوتے ہیں، ایڈیشنل اٹارنی ضیاء مخدوم ایڈووکیٹ نے ایکس کی بندش سے متعلق وزارت داخلہ کا نوٹیفکیشن پڑھ کر سنا دیا۔

    عبدالمعیز ایڈووکیٹ کے مطابق پی ٹی اے نے تسلیم کر لیا ہے کہ ٹویٹر انھوں نے بند کیا ہے جو نوٹیفکیشن عدالت میں پیش کیا گیا وہ 17 فروری کا ہے، وکیل نے کہا کہ اس سے پہلے پی ٹی اے یہ بات تسلیم نہیں کر رہا تھا، سرکاری وکلا وی پی این سے ٹویٹر چلا کر عدالت کو گمراہ کرتے تھے کہ ٹویٹر چل رہا ہے، لیکن اب نوٹیفکیشن سے یہ بات ثابت ہو گئی کہ جس دن کمشنر راولپنڈی نے پریس کانفرنس کی اس روز سے غیر معینہ مدت کے لیے ٹویٹر بند ہے۔

    انٹرنیٹ بندش کیس میں چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ نے اہم ریمارکس میں کہا کہ قانون میں کہیں نہیں ہے کہ حساس اداروں کی رپورٹس پر وزارت داخلہ کارروائی کرے، کچھ لوگ سوچ رہے ہیں جو کام وہ کر رہے ہیں وہ ٹھیک ہیں، اتنے پاورفل ہیں کہ ملک چلا رہے ہیں اور چھوٹی چھوٹی چیزوں کو بند کرنے سے کیا مل رہا ہے؟ پوری دنیا ہم پر ہنستی ہوگی۔

    وکیل درخواست گزار نے کہا کہ 8 فروری کو موبائل فون سروس اسی لیے بند کی گئی کہ کوئی دھماکا نہ ہو جائے، جبران ناصر کا کہنا تھا کہ ایکس یا سوشل میڈیا استعمال کرنے سے دھماکے نہیں ہوتے، جسٹس عبدالمبین لاکھو نے کہا کہ ایکس استعمال کرنے سے ورچوئل دھماکے نہیں ہوتے کیا؟ چیف جسٹس سندھ نے کہا کہ بادی النظر میں ایکس پر پابندی کا کوئی جواز پیش نہیں کیا گیا۔

    درخواست گزار کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ غلط خبر چلانے والی سوشل میڈیا ایپ پر 500 ملین تک کا جرمانہ ہو سکتا ہے، اور سوشل میڈیا بند کرنے سے قبل سروس پروائیڈر کو نوٹس جاری کیا جاتا ہے، سروس پروائیڈر کی جانب سے جواب نہ دیے جانے پر سوشل میڈیا بند کیا جاتا ہے۔

    وکیل نے مزید بتایا کہ 4 سے 5 کروڑ لوگ پاکستان میں ایکس استعمال کرتے ہیں، اب وی پی این استعمال کیا جا رہاہے جس کے ذریعے انٹرنیٹ کی اسپیڈ انتہائی کم ہو جاتی ہے، وکیل نے کہا کہ ایک جنبش قلم سے ایکس بند کر دیا گیا کہ ہمیں اوپر سے انفارمیشن آئی ہے۔

  • سندھ میں سرکاری ملازمتوں سے متعلق بڑی خبر

    سندھ میں سرکاری ملازمتوں سے متعلق بڑی خبر

    سندھ ہائیکورٹ نے صوبائی حکومت کو سندھ بھر میں سرکاری بھرتیوں کی مشروط اجازت دے دی ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں صوبے میں سرکاری ملازمتوں پر پابندی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ جسٹس ظفر راجپوت نے کیس کی سماعت کی اور سندھ حکومت کو سرکاری محکموں میں بھرتیوں کی مشروط اجازت دیتے ہوئے ہدایت کی کہ گریڈ ایک سے 15 تک سرکاری بھرتیوں کے لیے قانونی طریقہ کار اپنایا جائے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ جب الیکشن سے قبل بھرتیاں قانونی تھیں تو متعدد ڈی سیز نے یہ کام کرنے سے کیوں انکار کیا؟ کیا ہم یہ بھی بتائیں کہ کس ڈپٹی کمشنر نے ایسا کرنے سے منع کیا؟ یہ کون سا طریقہ ہے کہ حکومت جاتے جاتے نوکریاں بانٹتے ہوئے جائے۔ ڈی سی آفس جائیں اور بلینک اپائنٹمنٹ لیٹر لے لیں۔

    جسٹس ظفر راجپوت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اب سیاسی کارکن کا کام نوکریاں بیچنا رہ گیا ہے؟ میں فلاں تعلقے کا سیکریٹری ہوں مجھے 10 نوکریاں دیں، صدر ہوں 15 دیدیں۔

    عدالت نے کہا کہ معاشرے کو بہتر کرنا ہے تو ہر ایک کو اسکا حصہ دینا ہوگا، اگر یہ سوچ لیا ہمارے بچے باہر پڑھیں گے اور وہیں رہیں گے تو دوسری بات ہے، اگر وطن چھوڑنا نہیں چاہتے تو پھر میرٹ اپنائیں، سوشل جسٹس بنیاد ہے۔

    جسٹس ظفر راجپوت نے کہا کہ آپ سمجھتے ہیں ہم کمروں میں بیٹھے ہیں تو ہمیں کچھ خبر نہیں، ہمیں نام، اسامیوں کی تفصیلات سمیت خطوط موصول ہوتے ہیں، محکمہ تعلیم میں این ٹی ایس پاس کرنیوالوں کو 10 سال سے نوکریاں نہیں ملیں۔

    اس موقع پر سرکاری وکیل نے کہا کہ عدالت نے سرکاری نوکریوں کیلیے جو ایس او پیز مقرر کیں ان کے مطابق کارروائی کی اجازت دیں،

    عدالت نے کہا کہ نئی حکومت کی تشکیل ہوچکی، شفاف طریقےسےملازمتیں دی جائےتو اعتراض نہیں۔ حکومت کو ضرورت ہے تو دوبارہ اشتہار دے کر قانون کے مطابق بھرتیاں کر لے۔

    واضح رہے کہ عدالت نے ایم کیو ایم کی درخواست پر 2023 میں سرکاری بھرتیوں پر اسٹے آرڈر جاری کیا تھا۔

  • بجلی بلوں میں کے ایم سی چارجز وصولی کے حوالے سے اہم خبر

    بجلی بلوں میں کے ایم سی چارجز وصولی کے حوالے سے اہم خبر

    کراچی: بجلی بلوں میں کے ایم سی چارجز کی وصولی کے لیے کیے گئے معاہدے کی کاپی سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کے ایم سی اور کے الیکٹرک کے معاہدے کی کاپی سندھ ہائی کورٹ میں جمع کرا دی گئی، کے ایم سی چارجز وصول کرنے پر کے الیکٹرک کو 7.5 فیصد ملے گا۔

    معاہدے کے تحت وصول کی گئی رقم میں سے 50 فی صد کے الیکٹرک کے واجبات کی مد میں ادا ہوں گے، کے ایم سی کے ذمے کے الیکٹرک کے ڈیڑھ ارب واجبات ہیں، اس معاہدے کا اطلاق کنٹونمنٹ ایریاز پر نہیں ہوگا۔

    کے الیکٹرک ایک ماہ کی پیشگی اطلاع پر بغیر کسی وجہ معاہدہ ختم کر سکتا ہے، یہ معاہدہ جون 2022 میں ہوا تھا، معاہدے پر جماعت اسلامی کے اعتراضات بھی عدالت میں جمع کر دیے گئے، وکیل نے کہا کہ بجلی کے کھمبوں اور انڈر گراؤنڈ تاروں کے کوئی چارجز نہیں ہیں، یہ معاہدہ کے الیکٹرک کو نوازنے کے لیے کیا گیا ہے، اور یہ عوامی مفاد میں نہیں، اسے غیر قانونی قرار دیا جائے۔

    کے الیکٹرک کے بلوں میں کے ایم سی چارجز پر حکم امتناع ختم کرنے کی استدعا مسترد

    واضح رہے کہ 26 ستمبر 2022 کو سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک بلوں میں کے ایم سی ٹیکس کی وصولی روکنے کا حکم دے دیا تھا۔

  • ایک ماہ میں امن و امان یقینی بنایا جائے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

    ایک ماہ میں امن و امان یقینی بنایا جائے، چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ عقیل احمد عباسی نے حکام کو ہدایت کی ہے کہ صوبے میں ایک ماہ کے اندر امن و امان یقینی بنایا جائے۔

    سندھ ہائی کورٹ میں صوبے میں امن و امان سے متعلق اجلاس ختم ہوا جس میں چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے حکام سے 15 دن میں امن و امان سے متعلق رپورٹس طلب کر لیں۔

    چیف جسٹس نے ہدایت کی کہ کوئی کتنا طاقتور کیوں نہ ہو رعایت نہ برتی جائے، امن و امان  خراب کرنے والے جتنے بھی طاقتور ہوں انجام تک پہنچایا جائے۔

    اجلاس کے بعد آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے بتایا کہ سندھ ہائی کورٹ میں امن و امان اجلاس میں اسٹریٹ کرائمز، سیف سٹی اور کچے کے ڈاکوؤں کا مسئلہ ایجنڈے میں تھا، چیف جسٹس نے بریفنگ لی اور ہدایات جاری کیں۔

    آئی جی سندھ کے مطابق عدالتی احکامات پر جو عمل درآمد ہوا اس پر بھی بریفنگ دی گئی، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز روکنے کیلیے گشت بڑھانے پر بات ہوئی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فوجداری نظام انصاف میں کئی چیزوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اجلاس میں ہم نے اپنی گزارشات رکھیں اور تجاویز دیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اجلاس میں تفتیش کے حوالے سے اہم نکات پر گفتگو کی گئی، یقینی بنایا جائے گا کہ جھوٹے مقدمات نہیں بنیں اس طرح بوجھ بھی کم ہوگا۔

    اجلاس میں ڈی جی رینجرز، آئی جی سندھ، ایس ایس پی گھوٹکی، ڈی آئی جی لاڑکانہ اور دیگر متعلقہ حکام شریک ہوئے تھے۔