Author: اصغر عمر

  • کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی اختیارات دیے جائیں، ڈی جی رینجرز

    کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی اختیارات دیے جائیں، ڈی جی رینجرز

    کراچی: ڈی جی رینجرز نے سندھ ہائیکورٹ میں امن و امان سے متعلق اجلاس میں کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی اختیارات مانگ لیے۔

    آج ہفتے کو سندھ ہائیکورٹ میں امن و امان سے متعلق اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈی جی رینجرز نے کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی اختیارات مانگ لیے۔

    ڈی جی رینجرز نے کہا رینجرز کو کراچی کی طرز پر اندرون سندھ میں بھی اختیارات دیے جائیں، کراچی میں دہشت گردی کے خلاف جو اختیارات ملے تھے وہی دیے جائیں۔

    امن و امان سے متعلق اجلاس میں چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے کہا ایک ماہ میں امن و امان یقینی بنایا جائے، چیف جسٹس نے حکام کو ہدایت کی کہ کوئی کتنا طاقت ور کیوں نہ ہو، اس کے ساتھ رعایت نہ برتی جائے، امن و امان خراب کرنے والے جتنے بھی طاقت ور ہوں انجام تک پہنچایا جائے، چیف جسٹس نے 15 دن میں امن و امان سے متعلق رپورٹس طلب کیں۔

    آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا سندھ ہائیکورٹ میں امن وامان اجلاس کا 3 نکاتی ایجنڈا تھا، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز، سیف سٹی اور کچے کے ڈاکوؤں کا مسئلہ، ان مسائل پر چیف جسٹس نے بریفنگ لی اور ہدایات جاری کیں۔

    ضلع پنجگور میں آپریشن، مطلوب دہشت گرد اسد عرف حسرت سمیت 2 ہلاک

    انھوں نے کہا عدالتی احکامات پر جو عمل درآمد ہوا اس پر بھی بریفنگ دی گئی، کراچی میں اسٹریٹ کرائمز روکنے کے لیے گشت بڑھانے پر بات ہوئی، فوجداری نظام انصاف میں کئی چیزوں کو بہتر کرنے کی ضرورت ہے، اجلاس میں تفتیش کے حوالے سے اہم نکات پر گفتگو کی گئی، اجلاس میں ہم نے اپنی گزارشات رکھیں اور تجاویز دیں، یقینی بنایا جائے گا کہ جھوٹے مقدمات نہیں بنیں، اس طرح بوجھ بھی کم ہوگا۔

  • مرغیوں کے شور سے تنگ خاتون کی درخواست پر عدالت نے اہم قدم اٹھا لیا

    مرغیوں کے شور سے تنگ خاتون کی درخواست پر عدالت نے اہم قدم اٹھا لیا

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں گھر میں مرغیاں پالنے کے خلاف خاتون کی درخواست پر ایک دل چسپ سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ نے آج بدھ کو ایک دل چسپ کیس کو سنا، جس میں ایک خاتون نے مرغیوں کے شور کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکٹھایا تھا۔

    چیف جسٹس نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ کیا متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے شکایت کی گئی ہے؟ درخواست گزار سمیرا محمدی نے کہا کہ کنٹونمنٹ بورڈ اس حوالے سے کچھ نہیں کر رہا، جب کہ ان کے اپنے قوانین میں ایسی اجازت نہیں ہے، مرغوں کو گھر میں رکھنے کی وجہ سے پورے علاقے میں شور رہتا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ویسے بھی مرغے تو بہت شرارتی ہوتے ہیں، شور بھی بہت کرتے ہیں، درخواست گزار نے کہا کہ قانون میں پبلک نیوسنس کا قانون موجود ہے، جس کی خلاف ورزی ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر کیا کریں، جس جس نے گھر میں مرغے مرغیاں پالے ہوئے ہیں انھیں کاٹ دیں؟ کہ پہلے کے زمانے میں تو شرارتی لڑکے مرغے کاٹ کر کھا جایا کرتے تھے، تو پھر اس پر عمل ہو جاتا۔

    بعد ازاں، عدالت کی جانب سے متعلقہ اداروں سے آئندہ سماعت پر جواب طلب کرتے ہوئے درخواست کی سماعت 23 اپریل تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔

  • عدالت کا بچی کو عید سے قبل بازیاب کرانے کا حکم

    عدالت کا بچی کو عید سے قبل بازیاب کرانے کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ میں چار سالہ بچی سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کیس کی سماعت ہوئی عدالت نے بچی کو عید سے قبل بازیاب کرانے کا حکم دے دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں چار سالہ بچی عائشہ سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی کے لیے کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو پر مشتمل دو رُکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سماعت کے موقع پر کمسن بچی کی جدائی میں غم سے چور والدین نے عدالت میں آہ وبکا کی اور عدالت کو بتایا کہ میری چار سالہ عائشہ 14 اگست کو مزار قائد سے لاپتہ ہوئی تھی، 6 ماہ میں اس کا کچھ پتہ نہیں چلا جب کہ پولیس بھی کوئی کارروائی نہیں کر رہی۔

    اس موقع پر عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ انہوں نے بچی کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو آگاہ کیا کہ جے آئی ٹیز کے متعدد اجلاس ہوچکے ہیں۔ پراسیکیوٹر نے بتایا  کہ اس کیس میں عمیر نامی شخص کو گرفتار کیا گیا، اس سے تفتیش بھی ہوئی لیکن وہ ملوث نہیں۔

    عدالت نے پولیس کو بچی کو عید سے قبل بازیاب کرانے کا ٹاسک دیتے ہوئے ڈی ایس پی سے کہا کہ بچی کو بازیاب کرانے کی ذمے داری آپ کی ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے بچی کی بازیابی کے لیے تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کرنے اور جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کی ہدایات کیں۔

    اسی عدالت میں سچل سے لاپتہ عبدالصمد کے اہلخانہ بھی پیش ہوئے اور عدالت کو آگاہ کیا کہ ان کا بچہ چار ماہ سے لاپتہ ہے لیکن پولیس اس کی تلاش میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ اب تک مقدمہ درج کیوں نہیں کرایا گیا؟ جس پر اہلخانہ نے بتایا کہ مقدمہ درج کرانے کی درخواست پر پولیس نے کہا کہ گھر بیٹھ جائیں، عبدالصمد 15 روز میں بازیاب ہو کر گھر آ جائے گا اگر نہ آیا تو اپنی مدعیت میں مقدمہ درج کریں گے۔

    عدالت نے تفتیشی افسر کو مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے بچے کے اہلخانہ کو ہدایت کی کہ وہ آج ہی نماز جمعہ کے بعد سچل پولیس اسٹیشن جائیں اور مقدمہ درج کرائیں اگر انہوں نے مقدمہ درج نہیں کیا تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی، جس کے بعد سماعت 28 مارچ تک ملتوی کر دی گئی۔

  • ملک بھر میں ٹوئٹر سروس مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم

    ملک بھر میں ٹوئٹر سروس مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائیکورٹ نے پی ٹی اے کو ملک بھر میں ٹوئٹر سروس مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے پی ٹی اے کو بلاجواز سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنے سے روک دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ٹوئٹر کی بندش کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی ، عدالت نے پی ٹی اے کو ملک بھر میں ٹوئٹر سروس مکمل طور پر بحال کرنے کا حکم دے دیا۔

    عدالت نے پی ٹی اے اور دیگر فریقین سے آئندہ سماعت پر تفصیلی جواب طلب کرتے ہوئے کہا کہ ایکس سروس بغیر کسی خلل اور بندش کے بحال رکھی جائے۔

    عدالت نے پی ٹی اے کو بلاجواز سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند کرنےسے روک دیا، دوران سماعت وکیل نے بتایا کہ وزیر داخلہ نے بیان دیا ایکس بند کرنے کی ہدایت نہیں کی گئیں، جس پر چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے سوال کیا کہ یہ کون بند کرتا ہے کس نے حکم دیا ہے بند رکھنے کا؟

    جس پر وکیل نے بتایا کہ ایکس بند رکھنے، سروس کو سلو رکھنے کااختیارصرف پی ٹی اے کوہے، چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے مزید پوچھا
    کتنے دن سے ایکس سروس بند ہے؟ ہم نے پہلےبھی ایک درخواست میں انٹرنیٹ سروس کھولنے کا حکم دیا ہے۔

  • عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی یقینی بنائی جائے، عدالت کا حکم

    عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی یقینی بنائی جائے، عدالت کا حکم

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے حکم جاری کیا ہے کہ عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی یقینی بنائی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ملک بھر میں انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کی بندش سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، جس میں چیف جسٹس ہائیکورٹ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے انٹرنیٹ سروس کی بندش پر اظہار افسوس کیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے دو صفحات پر مشتمل تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے کہا افسوس کے ساتھ کہنا پڑ رہا ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود انٹرنیٹ بند کیا گیا ہے، پی ٹی اے کی جانب سے انٹرنیٹ بند کرنے کی ٹھوس وجوہ نہیں بتائی گئیں، تمام متعلقہ ادارے ملک بھر میں انٹرنیٹ کی بحالی کو یقینی بنائیں۔

    عدالت نے حکم دیا کہ عوام کی سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک قانون کے مطابق رسائی کو یقینی بنایا جائے، اور کہا کہ اگر انٹرنیٹ بندش کی ٹھوس وجوہ نہ بتائی گئیں تو متعلقہ حکام کے خلاف کارروائی کی جائے گی، بغیر کسی ٹھوس وجوہ انٹرنیٹ بند نہیں ہونا چاہیے، نہ ہی رفتار کم کی جائے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ہدایت کی کہ اگر یہی صورت حال برقرار رہتی ہے تو آئندہ سماعت پر عدالت کو آگاہ کیا جائے۔ وکیل پی ٹی اے نے عدالت کو بتایا کہ 8 فروری کو الیکشن کے دن وزارت داخلہ اور مختلف اداروں کی رپورٹ پر انٹرنیٹ بند کیا گیا تھا، اضافی جواب جمع کرانے اور متعلقہ حکام سے ہدایات لینے کے لیے مہلت دی جائے۔

    عدالت نے کہا وفاقی حکومت اور سندھ حکومت کے وکیل نے بھی جواب کے لیے مہلت طلب کی ہے، اس لیے کیس کی مزید سماعت اب 5 مارچ کو کی جائے گی۔

  • بنارس چورنگی رفاہی پلاٹ پر قبضہ، عدالت کا غیر قانونی دکانیں ختم کرنے کا حکم

    بنارس چورنگی رفاہی پلاٹ پر قبضہ، عدالت کا غیر قانونی دکانیں ختم کرنے کا حکم

    کراچی: بنارس چورنگی میں رفاہی پلاٹ پر قبضہ کر کے غیر قانونی دکانیں بنانے کے کیس میں عدالت نے پلاٹ خالی کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے علاقے بنارس چورنگی پر بنی غیر قانونی دکانوں کے کیس کی سماعت کرتے ہوئے رفاہی پلاٹ خالی کرانے کا حکم دے دیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے اور گرین بیلٹ بحال کی جائے، درخواست گزار ذاکر کے مطابق بنارس چورنگی 43 سو مربع گز پر واقع ہے، یہ اسکیم 27 کا حصہ ہے، لیکن اسکیم 28 کی جعلی دستاویزات کی آڑ میں یہ دکانیں بنائی گئی ہیں۔

    درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ غیر قانونی دکانیں منہدم کر کے یہاں پارک بنایا جائے تاکہ علاقے کے نوجوانوں کو مثبت سرگرمیوں کے لیے جگہ دستیاب ہو۔

    درخواست میں سیکریٹری لوکل گورنمنٹ، ایس بی سی اے، کے ڈی اے کے سربراہوں کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ، اینٹی انکروچمنٹ سیل اور آئی جی پولیس کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔

  • کراچی کے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں کی سماعت، عدالت کا الیکشن کمیشن سے رجوع کا حکم

    کراچی کے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کیخلاف درخواستوں کی سماعت، عدالت کا الیکشن کمیشن سے رجوع کا حکم

    سندھ ہائیکورٹ نے کراچی کے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کے خلاف درخواستوں کی سماعت کرتے ہوئے پٹیشنرز کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے نتائج کو ملک بھر میں مختلف عدالتوں میں چیلنج کیا جا رہا ہے۔ کراچی شہر سے 40 حلقوں کے انتخابی نتائج کو بھی ہارنے والے امیدواروں کی جانب سے چیلنج کرتے ہوئے سندھ ہائیکورٹ میں درخواستیں دائر کی گئی تھیں جن کی سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے پٹیشنرز کو الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے کا حکم دیا ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو درخواست گزاروں کے ریکارڈ کا جائزہ لینے اور 22 فروری تک تمام درخواستوں پر فیصل کرنے کا حکم دیتے ہوئے تمام درخواستیں نمٹا دی ہیں۔

    سماعت کے موقع پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل، الیکشن کمیشن اور فریقین کے وکلا سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔ ایم کیو ایم کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے عدالت کو آگاہ کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے انتخابی عذر داری سے متعلق تمام درخواستیں مسترد کر دی ہیں۔

    پی ٹی آئی رہنما حلیم عادل شیخ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گزشتہ رات گئے این اے 238 سے ایم کیو ایم امیدوار کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب درخواستیں یہاں زیر التوا تھیں تو رات گئے کیسے نوٹیفکیشن جاری ہوا۔ عدالت نے کہا کہ جب اتنا وقت باقی تھا تو این اے 238 کا نوٹیفکیشن 12 فروری  کی رات کیوں نکالا ؟ اور اس کو جاری کرنے کی ایسی کیا جلدی تھی؟

    وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ایک نوٹیفکیشن جاری ہوا ہے کیونکہ نتیجہ تیار تھا۔

    اس موقع پر سندھ حکومت کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے درخواستوں کی سماعت کے لیے دو بینچ بنا دیے ہیں جب کہ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ جو درخواستیں آ رہی ہیں ان پر کارروائی ہو رہی ہے۔

    چیف جسٹس عقیل احمد عباسی نے رولنگ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن درخواستوں پر قانون کے مطابق کارروائی کا پابند ہے اور امیدواروں کو الیکشن کمیشن کے پاس جانا چاہیے۔

    بیرسٹر صلاح الدین نے عدالت سے استدعا کی کہ ان درخواستوں پر فیصلے تک الیکشن کمیشن کو حتمی نوٹیفکیشن سے روکا جائے۔

  • ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی کامیابی عدالت میں چیلنج

    ایم کیو ایم کے فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال کی کامیابی عدالت میں چیلنج

    8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے این اے 244 سے کامیاب ڈاکٹر فاروق ستار اور این اے 242 سے کامیاب مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو عدالت میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات میں ایم کیو ایم پاکستان کے این اے 244 سے کامیاب ڈاکٹر فاروق ستار اور این اے 242 سے کامیاب مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو مذکورہ حلقوں سے ہارنے والے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے۔

    این اے 242 سے کامیاب ایم کیو ایم پاکستان کی رابطہ کمیٹی کے رکن مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو مذکورہ حلقے سے ہارنے والے آزاد امیدوار دوا خان صابر نے چیلنج کیا ہے۔

    آزاد امیدوار دوا خان صابر نے وکیل جبران ناصر ایڈووکیٹ کی معرفت مصطفیٰ کمال کی کامیابی کو چیلنج کیا ہے۔ وکیل جبران ناصر کا کہنا ہے کہ فارم 45 کے تحت دوا خان صابر 53 ہزار ووٹوں سے الیکشن جیت چکے تھے لیکن فارم 47 میں نتائج تبدیل کر کے مصطفیٰ کمال  کو جتوا  دیا گیا۔

    جبران ناصر ایڈووکیٹ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ فارم  جس میں کہا گیا ہے کہ مصطفیٰ کمال کی کامیابی کا فارم 47 کالعدم قرار دیا جائے۔

    دوسری جانب قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 244 کراچی ضلع غربی سے کامیاب ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر فاروق ستار کی کامیابی کو بھی اس حلقے سے پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار آفتاب جہانگیر نے سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کر دیا ہے۔

    پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں نے کراچی سے قومی وصوبائی اسمبلی کے مجموعی طور پر 19 حلقوں کے نتائج کو چیلنج کیا ہے۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ آزاد امیدوار 93 کی تعداد کے ساتھ  سب سے بڑا گروپ ہیں۔ ن لیگ 75 سیٹوں کے ساتھ دوسری، پی پی 54 کے ساتھ تیسری جب کہ ایم کیو ایم قومی اسمبلی کی 17 نشستوں کے ساتھ چوتھی پوزیشن پر ہیں۔

  • کراچی: انتخابات میں ہارنے والے آزاد امیدواروں کا قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    کراچی: انتخابات میں ہارنے والے آزاد امیدواروں کا قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ

    کراچی میں انتخابات میں ہارنے والے آزاد امیدواروں نے قانونی جنگ لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق جبران ناصر کی سربراہی مہیں 8 رکنی وکلا کی قانونی ٹیم کیسز دائر کرے گی، سیو گارڈ کراچی ووٹ وکلا پینل تمام جماعتوں کے امیدواروں کا کیس لڑے گا۔

    وکلا کی ٹیم بغیر فیس کے پی ٹی آئی حمایت یافتہ امیدواروں کے مقدمات لڑے گی۔

    ذرائع کے مطابق 20 سے زائد امیدواروں نے جبران ناصر ایڈووکیٹ اور وکلا سے ملاقات کی جن میں دوا خان صابر، سیف الرحمان، آفتاب جاہنگیر، یاسر بلوچ شامل ہیں۔

    ملاقات کرنے والوں میں فہیم خان، عالمگیر خان، زین پرویز، محمد طحہ، عبدالقدیر، وجاہت صدیقی، رمضان گھانچی، مراد شیخ، جان شیر جونیجو شامل ہیں۔

    جبران ناصر نے تمام امیدواروں کی جانب سے کیسز لڑنے کی یقین دہانی کروائی ہے، امیدواروں نے تمام حلقوں سے فارم 45 اور دیگر ثبوت وکلا کو فراہم کردیے۔

  • 8 فروری کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان

    8 فروری کو ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے پیش نظر 8 فروری کو عام تعطیل کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق کہ ملک بھر میں عام انتخابات 2024 منعقد کرانے کے لیے تمام ضروری تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

    الیکشن کمیشن پاکستان نے عام انتخابات کے دن ملک بھر میں عام تعطیل کا اعلان کیا ہے جس کا نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ عام تعطیل کا مقصد ہے کہ ووٹرز حق رائے دہی آزادانہ اور سہولت سے ادا کرسکیں۔

    واضح رہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے صدرِ پاکستان سے مشاورت کے بعد ملک میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آٹھ فروری 2024 کو منعقد کروانے کا اعلان کیا تھا۔