Author: اصغر عمر

  • صوبہ سندھ کی عدالتی تاریخ میں اہم موڑ، قیدیوں کی عدالت میں پیشی کا مسئلہ حل

    صوبہ سندھ کی عدالتی تاریخ میں اہم موڑ، قیدیوں کی عدالت میں پیشی کا مسئلہ حل

    کراچی: چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ جسٹس عقیل احمد عباسی کی جانب سے عدالتی نظام میں اصلاحات کے تحت جیلوں سے قیدیوں کے لیے ویڈیو لنک کا نظام متعارف کروا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کی عدالتی تاریخ میں اہم موڑ آ گیا ہے، قیدیوں کی عدالت میں پیشی کا مسئلہ حل ہو گیا، چیف جسٹس عقیل عباسی نے جیل میں ویڈیو لنک سسٹم کا افتتاح کر دیا، جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو بھی اس موقع پر موجود تھے۔

    جاری اعلامیے کے مطابق جیلوں سے اب قیدیوں کی ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت میں پیشی ہوگی، اس طرح مقدمات جلد نمٹائے جا سکیں گے، اور قیدیوں کی ویڈیو لنک سے پیشی سے ٹرانسپورٹیشن کے اخراجات کی بچت ہوگی۔

    اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ جیلوں سے قیدیوں کو عدالت میں پیش کرنے سے پیدا ہونے والے سیکیورٹی مسائل بھی حل ہو جائیں گے، ویڈیو لنک کے ذریعے مقدمات میں پیشی کا یہ نظام صوبے بھر میں لایا جائے گا، عدالتی فیصلوں کی تصدیق شدہ نقول کے حصول کے لیے بھی ون ونڈو نظام متعارف کرایا گیا ہے، جس سے وکلا اور سائلین کو فائدہ ہوگا۔

    اعلامیے کے مطابق بطور ضمانت جمع کروائے گئے پراپرٹی کے کاغذات کی فوری اور جلد تصدیق کے لیے بورڈ آف ریونیو سے مل کر کام کیا جا رہا ہے، تاکہ وکلا اور سائلین کو تصدیق کے عمل میں حائل روکاوٹیں دور کی جا سکیں۔ سندھ ہائیکورٹ کے ان اقدامات کا مقصد سائلین کو بروقت انصاف کی فراہمی ہے۔

  • انٹرنیٹ سروس کی فراہمی: عدالت کا  بڑا حکم آگیا

    انٹرنیٹ سروس کی فراہمی: عدالت کا بڑا حکم آگیا

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن تک تمام شہریوں کو انٹرنیٹ سروس بلا تعطل فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناع جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ملک میں انٹرنیٹ سروس کی بار بار بندش اور تعطل کیخلاف درخواست پر سماعت ہوئی۔

    چیف جسٹس عقیل احمد عباسی کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے درخواست کی سماعت کی، عدالت کو بتایا گیا کہ 17 دسمبر،7 اور 20جنوری کو ملک بھرمیں انٹرنیٹ کی سروس اور سوشل میڈیا تک رسائی معطل رہی۔

    جبران ناصر ایڈووکیٹ نے کہا کہ مسلسل کی کئی روز سے ملک بھر میں انٹرنیٹ سروس تعطل کا شکار ہے۔

    درخواست میں کہا گیا ہے کہ انٹرنیٹ سروس کی بلاجواز بندش اور تعطل سے امیدواروں کو انتخابی مہم چلانا مشکل ہوگیا ہے۔

    درخواست میں وزارت داخلہ ،وزارت آئی ٹی و مواصلات اور پی ٹی اے کو فریق بنایا گیا ہے اور استدعا کی گئی ہے کہ فریقین کو ہدایت کی جائے کہ عام انتخابات تک شہریوں کو سوشل میڈیا تک رسائی میں مداخلت نہ کریں۔

    عدالت نے الیکشن تک تمام شہریوں کو انٹرنیٹ سروس بلا تعطل فراہم کرنے کا حکم دیتے ہوئے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے فریقین سے 29جنوری کو جواب طلب کرلیا۔

    پی ایس 110سے امیدوار جبران ناصر ایڈووکیٹ نے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

  • عدالت نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں

    عدالت نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے بیشتر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، عدالت نے بیش تر لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق پولیس رپورٹس غیر تسلی بخش قرار دے دیں۔

    جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے کہا کہ بتایا جائے، ایک مہینے کا وقت دیا تھا اتنے دنوں میں کیا اقدامات کیے؟ تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ مختلف اداروں کو خطوط لکھے گئے لیکن جواب نہیں ملا، جس پر عدالت نے وفاقی سیکریٹری داخلہ کو لاپتا افراد کے معاملے میں مداخلت کرنے کی ہدایت کر دی۔

    عدالت نے کہا کہ دیکھا جائے لاپتا افراد کہاں گئے اور انھیں کون لے گیا، عدالت نے لاپتا شہری عمران، فیضان علی، بہادر، جنید احمد و دیگر کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کی۔

    عدالت نے محمد یونس، عمیر زمان، عبدالحسن، سعدیہ، زرداد خان کو بھی بازیاب کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ لاپتا افراد کا سراغ نہ لگائے جانے پر درخواست گزار مایوسی کا شکار ہیں، کئی لاپتا افراد کے اہل خانہ اور وکلا پیش نہیں ہوئے، عدالت نے سماعت چار ہفتوں کے لیے ملتوی کر دی۔

  • سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے لگانے پر فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم

    سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے لگانے پر فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے ، بینرز اور پوسٹرز لگانے والوں کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ نے عوامی مقامات پر بل بورڈز ، ہورڈنگز اور سائن بورڈز لگانے کے کیس کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

    حکم نامے میں سرکاری املاک پر سیاسی جھنڈے ، بینرز اور پوسٹرز لگانے والوں کے خلاف فوری مقدمہ درج کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

    عدالت نے کہا کہ پوسٹرز ، بینرز آویزاں کرنے والے سیاسی رہنماؤں اور متعلقہ جماعت کے صوبائی صدر کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے اور میئر کراچی، کمشنر، تمام ٹاؤن اور کنٹونمنٹ بورڈز کو عوامی مقامات/سرکاری املاک سے تمام بورڈز ہٹانے کا حکم دیا۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ جس پروڈکٹ کا اشتہار ہو اس کمپنی کے سی ای او کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا جائے۔

    تحریری حکم نامے میں کے ایم سی اور تمام کنٹونمنٹ بورڈز کو اشتہارات کے تمام ٹھیکوں کی تفصیلات بھی پیش کرنے کا بھی حکم دیا۔

    عدالت نے کہا کہ شہر بھر میں بھرپور ایکشن لیا جائے، تمام ادارے 29 جنوری تک عمل درآمد رپورٹ پیش کریں۔

    حکم نامے میں عدالت کے فیصلے کی نقل الیکشن کمیشن کو بھی فراہم کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

  • عدالت کا کراچی شہر سے تمام سیاسی بینرز ہٹانے کا حکم

    عدالت کا کراچی شہر سے تمام سیاسی بینرز ہٹانے کا حکم

    سندھ ہائی کورٹ نے شہر قائد سے تمام سیاسی بینرز ہٹانے کا حکم جاری کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر نے کراچی شہر بھر سے تمام سیاسی بینرز ہٹانے کا حکم دیا ہے۔

    سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس ندیم اختر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سائن بورڈ سے متعلق کیس کی سماعت کرتے ہوئے کراچی شہر بھر سے تمام سائن بورڈ، پینا فلیکس، ہورڈنگز اور سیاسی بینرز کو 31 جنوری تک ہٹانے کا حکم دے دیا ہے۔

    جسٹس ندیم اختر نے یہ بھی حکم دیا ہے کہ اگر بل بورڈز، ہورڈنگز کسی امیدوار کی جانب سے ہو تو اس کے خلاف مقدمہ درج کیا جائے اور متعلقہ کنٹونمنٹ بورڈ یا ٹاؤن ان کے خلاف کارروائی کریں۔

    عدالت نے مزید کہا کہ اگر متعلقہ افسران لیت ولعل سے کام لیں تو ان کے خلاف کارروائی کی جائے جب کہ پولیس حکام ملے ہوں تو ان کے خلاف بھی مقدمات درج کیے جائیں۔

    عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن اور شہری انتظامیہ تصاویر آویزاں کرنے والوں کے خلاف کارروائی کریں۔

    اس موقع پر عدالت کا کے ایم سی اور کنٹونمنٹس بورڈز کے وکلا سے مکالمہ ہوا۔ جسٹس ندیم اختر نے کہا کہ شہر میں آنے والوں کو کیا بتانا چاہتے ہیں کہ یہ مہذب لوگوں کا شہر ہے یا جنگل؟ اپنی ذمے داری پوری کریں اور اس شہر کو جنگل مت بنائیں۔

    اس موقع پر کنٹونمنٹ بورڈ کے وکلا نے کہا کہ کارروائیاں کر رہے ہیں تاہم کچھ مشکلات سامنے آ رہی ہیں جس پر عدالت نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ جو رکاوٹیں آ رہی ہیں ہمیں اس بارے میں بتائیں یا پھر 31 جنوری تک کارروائی کرتے تفصیلی رپورٹ پیش کریں کہ کتنے سائن بورڈ ہٹائے اور کتنے ذمے داروں کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئیں۔

  • کانسٹیبل سمیت کراچی سے لاپتا افراد پر کتنی جے آئی ٹیز بنیں؟ عدالت میں انکشاف

    کانسٹیبل سمیت کراچی سے لاپتا افراد پر کتنی جے آئی ٹیز بنیں؟ عدالت میں انکشاف

    کراچی: پولیس کانسٹیبل سمیت کراچی سے متعدد لاپتا افراد پر دسیوں جے آئی ٹیز بنیں لیکن ان کی بازیابی عمل میں نہیں لائی جا سکی۔

    تفصیلات کے مطابق 3 سال سے لاپتا پولیس کانسٹیبل کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے استفسار کیا کہ کانسٹیبل کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے گئے؟

    ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں 25 جے آئی ٹیز بنی ہیں، اور لاپتا کانسٹیبل کی تلاش جاری ہے، امید ہے جلد بازیاب ہوگا۔

    دوسری طرف کانسٹیبل کے والد نے عدالت کو بتایا کہ ان کا بیٹا عبد الله پولیس کانسٹیبل ہے جو 3 سال سے لاپتا ہے، گزارش ہے بیٹے کو بازیاب کرایا جائے، بیٹے کا جرم کیا تھا، کیا پولیس کا سپاہی ہونا بھی جرم ہے؟ اس کی تنخواہ بھی بند کر دی گئی ہے، گزارش ہے کہ بیٹے کی تنخواہ جاری کرنے کا نوٹس جاری کیا جائے۔

    عدالت نے کیس میں ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے پیش رفت رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت 15 فروری تک ملتوی کر دی۔

    10 سے زائد گمشدہ افراد سے متعلق درخواستوں پر سندھ ہائیکورٹ میں سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ اس کیس میں کتنی جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ 23 جے آئی ٹیز اور 16 پی ٹی ایف اجلاس ہو چکے ہیں۔

    لاپتا شہری کی والدہ نے بتایا کہ اس کا بیٹا 12 سال سے لاپتا ہے اور اس پر بننے والی جے آئی ٹیز میں کچھ بھی نہیں ہوتا، جے آئی ٹیز میں بلایا جاتا ہے اور بٹھا بٹھا کر واپس بھیج دیا جاتا ہے، بیٹے کا کوئی جرم ہے تو عدالت پیش کر کے سزا دی جائے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ کیا جواب دیں گے؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہری کو بازیاب کرانے کے لیے بھرپور کوشش کی جا رہی ہے، جسٹس نعت اللہ پھلپوٹو نے ورثا سے کہا کہ آپ لوگ پریشان نہ ہوں ہم آپ کو انصاف دلائیں گے۔

    2014 سے لاپتا شہری علی کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت کے دوران عدالت نے تفتیشی افسر سے استفسار کہ لاپتا شہری کی بازیابی کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کیس میں 19 جے آئی ٹیز ہو چکی ہیں، اور 12 ڈیپارٹمنٹس کو خطوط لکھے گئے ہیں، بلوچستان، سندھ، پنجاب، کے پی میں خطوط رد عمل کا انتظار کر رہے ہیں۔

    دیگر لاپتا افراد کے کیسز میں پولیس نے رپورٹ دی کہ شہری ابوبکر اور زاہد اللہ پولیس کو مطلوب تھے، دونوں گرفتار ہیں۔ عدالت نے تفصیلی سماعت کے بعد لاپتا شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستیں نمٹا دیں، عدالت نے ماڈرن ڈیوائسز اور جدید ٹیکنالوجی استعمال کرنے کی ہدایت کی اور ڈی آئی جی سے کہا کہ آپ نے تفتیشی افسران کی کارکردگی دیکھ لی ہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن سے پیشرفت رپورٹ بھی طلب کر لی۔

  • فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ملی

    فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کو الیکشن لڑنے کی اجازت نہ ملی

    کراچی : الیکشن ٹریبونل نے ریٹرننگ افسر کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کی اپیلیں مسترد کردیں۔

    تفصیلات کے مطابق الیکشن ٹریبونل میں این اے 223 سے ذوالفقار مرزا اور ان کی اہلیہ فہمیدہ مرزا کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیل پر سماعت ہوئی۔

    الیکشن ٹریبونل نے پی ایس 71 ،70 اور 72 سے ذوالفقار مرزا کے کاغذات مسترد ہونے کیخلاف اپیلوں پر بھی سماعت کی۔

    وکیل فہمیدہ مرزا نے کہا کہ فیصلے کے خلاف اپیل فائل کردی ہے ، بینک سے لون کمپنی کے نام پر لیا تھا اپنے نام پر نہیں۔

    جس پر وکیل اعتراض کنندہ کا کہنا تھا کہ امیدوار کو اثاثے ،واجبات کی تفصیلات فراہم کرنا لازمی ہے تو ،وکیل فہمیدہ مرزا نے کہا کہ اعتراض کنندہ کو اعتراضات دائر کا حق حاصل نہیں ہے ، اعتراض کنندہ کا تعلق متعلقہ حلقے سے نہیں ہے۔

    الیکشن ٹریبونل نے فہمیدہ مرزا اور ذوالفقار مرزا کی اپیلیں مسترد کردی اور ریٹرننگ افسر کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا فیصلہ برقرار رکھا

  • کے ایم سی نے پولنگ اسٹاف کی تربیت کیلیے ناخواندہ ملازمین بھیج دیے

    کے ایم سی نے پولنگ اسٹاف کی تربیت کیلیے ناخواندہ ملازمین بھیج دیے

    8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے کراچی میونسپل کارپوریشن نے پولنگ اسٹاف کی تربیت کے لیے نا خوانداہ ملازمین بھیج دیے۔

    ملک بھر میں 8 فروری کو ہونے والے عام انتخابات کے لیے پولنگ اسٹاف کی تربیت کا سلسلہ جاری ہے۔ اے آر وائی نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق کراچی میونسپل کارپوریشن (کے ایم سی) نے کمال غفلت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پولنگ اسٹاف کی تربیت کے لیے نا خواندہ ملازمین بھیج دیے۔

    الیکشن کمیشن نے معاونت کے لیے کے ایم سی سے گریڈ 5 سے 15 تک کا کلریکل عملہ طلب کیا تھا لیکن کے ایم سی نے گریڈ 7 کے مالی اور ڈرائیوروں کو تربیت کے لیے گورنمنٹ مونو ٹیکنیکل کالج اورنگی بھیج دیے۔

    ذرائع کے مطابق الیکشن کمیشن نے تربیت کے دوران اسٹاف کی اہلیت دیکھ کر جانچ پڑتا کی اور ناخواندہ ملازمین کو ایک روز کی تربیت کے بعد ہی واپس بھیج دیا۔

    اس حوالے سے ڈائریکٹر کونسل کے ایم سی عبدالرب کا کہنا ہے کہ جو ملازمین دستیاب ہیں وہی بھیج سکتے ہیں۔

  • ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل

    ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ نے نگراں حکومت کی جانب سے ٹیکسٹائل صنعتوں کو فراہم کی جانے والی گیس کی قیمتوں میں اضافے کے خلاف درخواست پر سماعت کرتے ہوئے ایس ایس جی سی کی جانب سے جاری کیا گیا نوٹیفکیشن معطل کر دیا۔ عدالت نے ایس ایس جی سی اور وفاقی حکومت کو نوٹس جاری کر دیے۔

    عدالت نے کہا کہ گیس کی قیمتوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن کی معطلی کا اطلاق صرف درخواست گزاروں پر ہوگا، ٹیکسٹائل صنعتیں اضافی بل ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں۔

    عدالتی حکم کے مطابق حکم امتناع ان صنعتوں کے لیے ہے جو 7 روز میں اضافے کی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع کرائیں گی، اگر دو گیس بلوں کی اضافی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع نہیں کرائی گئی تو حکم امتناع ختم ہو جائے گا۔

    عدالت نے کہا کہ جب تک درخواستوں کا فیصلہ نہیں ہو جاتا بلوں کی اضافی رقم ناظر سندھ ہائیکورٹ کے پاس جمع رہے گی، گیس کی قیمت میں اضافے سے پہلے والے ٹیرف کے مطابق درخواست گزار ریگولر بل ادا کرتے رہیں۔

    درخواست گزار نے کہا کہ ایس ایس جی سی نے 8 نومبر 2023 کو ٹیکسٹائل انڈسٹری کو فراہم کی جانے والی قدرتی گیس کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، نگراں حکومت کو گیس کی قیمتوں میں اضافے کا اختیار نہیں ہے۔

  • الیکشن کمیشن نے مقامی و غیر ملکی مبصرین سے متعلق قواعد جاری کر دیے

    الیکشن کمیشن نے مقامی و غیر ملکی مبصرین سے متعلق قواعد جاری کر دیے

    اسلام آباد: الیکشن کمیشن آف پاکستان نے عام انتخابات کیلیے مقامی اور بین الاقوامی آبزرورز (مبصرین) سے متعلق قواعد جاری کر دیے۔

    الیکشنز ایکٹ 2017 کے سیکشن 238 کے مطابق کمیشن اپنی تحریک پر یا اس سلسلے میں دی گئی درخواست پر کسی بھی ملکی یا بین الا قوامی انتخابی آبزرور ادارے کو اجازت نامہ جاری کرے گا۔

    اجازت نامے کے حامل نمائندے انتخابات کے انعقاد، پولنگ اسٹیشن تک رسائی، ووٹوں کی گنتی اور نتائج کو اکٹھا کرنے کے عمل کا مشاہدہ کرنے کی اجازت ہوگی۔

    کسی بھی شخص کو الیکشن کے عمل کا مشاہدہ کرنے کی اجازت نہیں ہوگی اگر وہ کمیشن یا اس کے مجاز افسر کی جانب سے تسلیم شدہ (accredited) آبزرور نہیں ہے۔

    کسی بھی سیاسی جماعت سے وابستہ افراد کو اجازت نامہ جاری نہیں کیا جائے گا اگر وہ کسی انتخابی حلقے میں شامل لوگوں کے امن و سکون کیلیے نقصان دہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے، اپنی تنظیم جس کا وہ رکن ہے، کا مختار نامہ (اجازت نامہ) فراہم کرنے میں ناکام رہتا ہے۔

    حکومت سے سکیورٹی کلیئرنس حاصل نہ کی ہو، انتخابی عمل کے مشاہدہ کے دوران ہر آبزرور، کمیشن یا مجاز افسر کے جاری کردہ اپنے شناختی کارڈ کو نمایاں طور پر ظاہر کرے گا۔

    ہر آبزرور یا تنظیم انتخابات کے انعقاد کے مشاہدے کے دوران نظر آنے والی انتخابی بے ضابطگیوں کو سفارشات کے ساتھ رپورٹ کی صورت میں کمیشن کو پیش کر سکتی ہے۔

    آبزرورز کیلیے ای سی پی کی اوپن ڈور پالیسی اپنائی ہے جو کمیشن کے پہلے سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد سے مشروط ہے۔

    آئندہ عام انتخابات کے دوران آبزرورز کی ایک بڑی تعداد کے شریک ہونے کی توقع ہے۔ الیکشن کمیشن انتخابی عمل کا مشاہدہ کرنے اور پولنگ اسٹیشنوں اور متعلقہ الیکشن حکام کے دفاتر تک رسائی میں آسانی کیلیے آبزرورز کو ایکریڈیٹیشن کارڈ جاری کرے گا۔