Author: اصغر عمر

  • کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھ گئے

    کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھ گئے

    کراچی: کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر عدالتی معاون نے بھی اعتراضات اٹھا دیے، سندھ ہائی کورٹ نے کے الیکٹرک بل میں کے ایم سی میونسپل ٹیکس کی وصولی کے حکم امتناع میں توسیع بھی کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کے بل میں کے ایم سی میونسپل ٹیکس کی وصولی کے کیس کی سماعت ہوئی، میئر کراچی مرتضیٰ وہاب سندھ ہائیکورٹ میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے دوران عدالتی معاون نے بھی کے الیکٹرک بل میں میونسپل ٹیکس کی وصولی پر اعتراضات اٹھا دیے، منیر اے ملک ایڈووکیٹ نے کہا کے الیکٹرک کو ٹیکس وصولی کا کنٹریکٹ دینے کا عمل شفاف نہیں، یہ نجی ادارہ ہے جسے وفاقی ادارے ریگولیٹ کرتے ہیں، اس ادارے سے کنٹریکٹ کے لیے صوبائی کابینہ کی منظوری کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔

    عدالتی معاون نے کہا کے الیکٹرک صرف انرجی واجبات پر بجلی منقطع کر سکتی ہے، میونسپل ٹیکس کے الیکٹرک کے ذریعے وصولی سے عام آدمی کو مشکلات ہوگی۔

    مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ کے الیکٹرک کو کنٹریکٹ شفاف طریقے سے دیا گیا ہے، ہم عدالت کو مطمئن کریں گے کہ یہ طریقہ کار عوام کے مفاد میں ہے، مسائل حل کرنے میں مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں، اس لیے کیس کو ترجیحی بنیادوں پر سنا جائے۔

    جسٹس ندیم اختر نے کہا سردیوں کی چھٹیوں کے بعد کیس کو سنا جائے گا، اور کسی دوسرے بینچ کو کیس منتقل نہیں کر سکتے۔ وکیل جماعت اسلامی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ کے ایم سی کے پاس خود ٹیکس وصولی کا طریقہ کار ہے اسی کو اختیار کرنا چاہیے۔ عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد سماعت 16 جون تک ملتوی کر دی، عدالت نے کے الیکٹرک کی جانب سے میونسپل ٹیکس وصولی کے حکم امتناع میں بھی توسیع کر دی۔

  • جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق اہم پیش رفت

    جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق اہم پیش رفت

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے گمشدہ شہری یاسین کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ سندھ حکومت معاوضہ دے گی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی، دوران سماعت جبری گمشدہ شہریوں کے اہلخانہ کو معاوضہ دینے سے متعلق اہم پیش رفت ہوئی۔

    عدالت نے ہدایت کی شہری یاسین کے اہلخانہ کو سندھ حکومت معاوضہ دے گی، اس حوالے سے فوکل پرسن محکمہ داخلہ سندھ نے عدالت کو آگاہ کردیا۔

    فوکل پرسن محکمہ داخلہ نے عدالت کو بتایا کہ جبری گمشدہ کی تصدیق ہونے کے بعد اہلخانہ کو معاوضہ دینے کے لیے سمری وزیر اعلیٰ سندھ کو ارسال کردی ہے۔

    جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹونے کہا کہ تفتیش میں کیا کرکے آئے ہیں درخواست گزار کو مطمئن کریں، تفتیشی افسر کا کہنا تھا کہ 28 جے آئی ٹیز اور 14 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس ہوچکے ہیں۔

    پراسیکیوٹر نے بتایا کہ گمشدہ شہری کی تلاش جاری ہے گمشدہ شخص محمد اکبر کی اہلیہ افغان شہری ہے، حلف نامے میں تصدیق ہوگئی ہے، خدیجہ بی بی پاکستانی نہیں بلکہ افغان ہیں، افغان شہری ہونے کے وجہ سے آرٹیکل 199 کے تحت بازیابی کے لیے آئینی درخواست دائر نہیں کرسکتیں، خدیجہ بی بی نے ملیر کے علاقے سے شوہر محمد اکبر کی بازیابی کے لیے درخواست گزار کی تھی۔

    عدالت نے شہری کاشف اور دیگر لاپتا افرادکی بازیابی کے لیے عملی اقدامات کرنے کا حکم دیتے ہوئے 24 جنوری تک پیش رفت رپورٹ طلب کرلی۔

  • بیٹے کو نہیں چھوڑنا تو پورے گھر کوسولی پر لٹکا دیں، بزرگ  شہری کی عدالت میں دہائی

    بیٹے کو نہیں چھوڑنا تو پورے گھر کوسولی پر لٹکا دیں، بزرگ شہری کی عدالت میں دہائی

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ میں نو سال سے لاپتہ شہری موسیٰ بن سجاد کے بزرگ والد نے عدالت میں دہائی دیتے ہوئے کہا کہ اگر بیٹے کو نہیں چھوڑنا تو پورے گھر کوسولی پر لٹکا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق 9 سال سےلاپتہ بیٹے کی عدم بازیابی پر بزرگ شہری وہیل چیئر پر عدالتوں کے چکر لگانے پر مجبور ہیں، سندھ ہائی کورٹ میں نو سال سے لاپتہ شہری موسیٰ بن سجاد کے کیس کی سماعت ہوئی۔

    شہری موسیٰ بن سجاد کے والد نے عدالت میں کہا کہ میرا بیٹا 9سال سے لاپتہ ہے،بیٹا نہیں چھوڑنا تو پورےگھر کوسولی پر لٹکا دیں، ہمارے گھر پر بیٹے کے جانے کے بعد قیامت کامنظرہے، 24 گھنٹے میں ایک بار کھانا کھانے کوملتاہے۔

    بزرگ شہری کا کہنا تھا کہ بیٹے نے کہا عدالت میں زیادہ بات نہ کروتوہین عدالت ہوجائےگی تو میں توکہتا ہوں مجھے جیل میں ڈال دو2وقت کی روٹی توملےگی، جس پر جسٹس نعمت اللہ پھلپوٹو نے کہا کہ ہمیں آپ سےہمدردی ہے، عدالت لاپتہ افرادکی بازیابی کے لیے بھرپور کوشش کررہی ہے۔

    تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار کا بیٹا جہادی تنظیم سے رابطوں میں تھا، پشاور سے رپورٹ آچکی ہے،کسی ادارے کی تحویل میں نہیں، ۔جے آئی ٹی میں موسیٰ بن سجاد کی جبری گمشدگی ثابت ہوچکی ہے، جس پر لاپتہ شہری کے والد نے کہا کہ ملک کے قانون میں جہاد کرنا جرم ہے ہمیں سزا دے دیں۔

    جس پر عدالت نے محکمہ داخلہ سندھ کولاپتہ شہری کی اہلخانہ کومعاوضہ دینے کے لیے اقدامات کی ہدایت کرتے ہوئے لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق وزارت داخلہ اور دفاع سے 22 جنوری کو رپورٹ طلب کرلی ہے۔

  • کے الیکٹرک کے خلاف ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کا نمٹایا جانے والا کیس دوبارہ بحال

    کے الیکٹرک کے خلاف ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کا نمٹایا جانے والا کیس دوبارہ بحال

    کراچی: سندھ ہائیکورٹ میں کے الیکٹرک کے خلاف ڈیڑھ کروڑ ہرجانے کا نمٹایا جانے والا کیس دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کے الیکٹرک اور بلڈر کے خلاف ڈیڑھ کروڑ روپے ہرجانے کے دعویٰ والا کیس، جو وکیل کی عدم حاضری کے سبب نمٹا دیا گیا تھا، اب دوبارہ بحال ہو گیا ہے۔

    درخواست گزار کی وکیل نائلہ تبسم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پہلے وکیل بیرون ملک آباد ہو گئے، اس لیے کیس کی پیروی نہیں ہو سکی تھی، جس پر جسٹس محمود اے خان نے عذر قبول کرتے ہوئے فوری سماعت کے لیے امتیاز آفندی کو کمشنر مقرر کر دیا، اور حکم دیا کہ تین ماہ میں شہادتیں ریکارڈ کر کے فیصلہ کر دیا جائے۔

    نائلہ تبسم ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ 18 سالہ حافظ زین العابدین 2006 میں گلبرگ کے علاقے میں کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گئے تھے، حافظ زین گھر میں پردے لگا رہے تھے کہ راڈ بجلی کے ٹرانسفارمر سے ٹکرا گئی، کے الیکٹرک اور بلڈر کی ملی بھگت سے ٹرانسفارمر گھر کی دیواروں کے بہت قریب لگایا گیا تھا۔

    مرحوم حافظ زین کے والد نے عدالت کو بتایا کہ حافظ زین کی ہلاکت کے ذمہ دار بلڈر اور کے الیکٹرک ہیں، میرا بیٹا اوائل جوانی میں فریقین کی غلطی سے ہلاک ہوا، انھیں ہرجانے کی ادائیگی کا حکم دیا جائے۔

  • لاپتہ افراد  آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں تو ڈھونڈ کرپیش کریں، عدالت کا حکم

    لاپتہ افراد آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں تو ڈھونڈ کرپیش کریں، عدالت کا حکم

    کراچی : سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ افراد کی بازیابی کے کیس میں ایس پی گلشن اقبال کے وارنٹ جاری کردیئے اور کہا کہ لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں توڈھونڈ کر عدالت میں پیش کریں۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں لاپتہ افرادکی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی ، عدالت نے پولیس اور صوبائی حکومت پر برہمی کا اظہار کیا۔

    جسٹس عدنان الکریم میمن نے ریمارکس دیئے کہ ایک طرف پولیس اور صوبائی حکومت کہتی ہے بندہ ہمارے پاس نہیں ہے، اگر لاپتہ شہری صوبائی حکومت کے پاس نہیں ہیں تو پھر کہاں گئے؟لاپتہ شہری آسمان اور زمین کے درمیان کہیں بھی ہیں تو ڈھونڈ کر عدالت میں پیش کرو۔

    عدالت نے جے آئی ٹی سربراہ کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور کہا ان جے آئی ٹیز اجلاس کا کیا فائدہ جب بندہ ہی برآمد نہیں کرسکتے؟بس بہت ہوگیا لاپتہ شہری لاکر عدالت میں پیش کرو ورنہ آئی جی سندھ کو طلب کرلیں گے۔

    عدالت نے لاپتہ شہری اظہر عباس کیس کی تفتیش کرنے والے ایس پی گلشن اقبال کے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے ایس ایس پی کو ایس پی گلشن کو گرفتار کرکے 25 نومبر کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے عدم پیشی پر تفتیشی افسر ایس پی کے وارنٹ گرفتاری جاری کیے۔

    عدالت نے لاپتہ شہری خرم شاہ کی عدم بازیابی پر صوبائی حکومت کے وکیل کو جھاڑ پلا دی اور جسٹس عدنان الکریم میمن نے کہا کہ شہری بازیاب نہیں ہوتا تو کہہ دیں مرگیا ہے اور گھر والوں کو لاش دیکھا دیں،بازیاب نہیں کراسکتے تو پھر لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو معاوضہ دیں۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ ہم بار بار کہہ رہے ہیں لاپتہ شہری پولیس کے پاس نہیں ہیں تو کہاں ہیں؟ عدالت نے کمسن لڑکی خالدہ اور سیما کو بھی بازیاب کراکر رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا اور ساتھ ہی شہری عمر زمان، محمد اقبال اور دیگر کی بھی فوری بازیابی کا حکم دیا۔

  • سندھ بھر سے 50 ہزار کے قریب ملزمان کے مفرور ہونے کا انکشاف

    سندھ بھر سے 50 ہزار کے قریب ملزمان کے مفرور ہونے کا انکشاف

    کراچی: صوبہ سندھ میں 50 ہزار کے قریب ملزمان کے مفرور ہونے کا انکشاف ہوا ہے، یہ بات سندھ ہائی کورٹ میں آئی جی سندھ کی جانب سے جمع کرائی گئی ایک رپورٹ میں سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں صوبے بھر کے مفرور ملزمان سے متعلق کیس میں آئی جی سندھ کی جانب سے ایک رپورٹ جمع کرائی گئی ہے جس کی کاپی اے آر وائی نیوز نے حاصل کر لی۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ سندھ بھر کے مفرور ملزمان میں 8 بیرون ملک فرار ہیں، صوبے کے مفرور ملزمان کی فہرست میں بانی ایم کیو ایم کا نام بھی شامل ہے، بانی ایم کیو ایم 4 مقدمات میں مفرور ہیں، وہ ضلع غربی کے ایک کیس میں 1992 سے لندن فرار ہیں، حیدرآباد، سجاول اور ٹنڈو محمد خان کے مقدمات میں بھی انھیں مفرور قرار دیا گیا ہے۔

    بیرون ملک فرار دیگر ملزمان میں عدیل، خلیل احمد، راشد اقبال، عدنان عرف چیوڑا شامل ہیں، رپورٹ میں تفصیلاً بتایا گیا ہے کہ کراچی کے ضلع شرقی میں 6 ہزار 102 مفرور ملزمان ہیں، ضلع جنوبی میں 4 ہزار 252، غربی میں ایک ہزار 908 مفرور ملزمان ہیں۔

    حیدر آباد ڈویژن میں 6 ہزار 280 مفرور ملزمان میں سے 3 بیرون ملک فرار ہیں، میرپور خاص ڈویژن میں 536 مفرور ملزمان میں سے 3 بیرون ملک فرار ہیں، شہید بینظیر آباد میں 2 ہزار 126، سکھر ڈویژن میں 4 ہزار 987 مفرور ملزمان ہیں، جب کہ لاڑکانہ ڈویژن میں 23 ہزار 257 ملزمان کو مفرور قرار دیا گیا ہے۔

    سی ٹی ڈی سندھ کی فہرست میں 608 ملزمان سنگین جرائم میں مفرور ہیں، عدالت نے اس رپورٹ کو ریکارڈ کا حصہ بنا لیا۔

  • سندھ اسمبلی کی 80 سے زائد گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال کا انکشاف

    سندھ اسمبلی کی 80 سے زائد گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال کا انکشاف

    کراچی: سندھ اسمبلی کی 80 سے زائد گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال کا انکشاف ہوا ہے، سندھ اسمبلی کے ملازم آفتاب مہر نے اس سلسلے میں چیف الیکشن کمشنر کو ایک خط لکھا ہے اور حکام کو لیگل نوٹس بھجوا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ اسمبلی کے ملازم آفتاب مہر کی جانب سے حکام کو ایک لیگل نوٹس بھیجا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کی 80 سے زائد گاڑیاں غیر قانونی طور پر استعمال ہو رہی ہیں۔

    لیگل نوٹس کے مطابق سندھ اسمبلی کے پاس 120 گاڑیاں ہیں، 42 گاڑیاں مختلف ملازمین استعمال کر رہے ہیں، اکثر ملازمین کو سندھ اسمبلی کی گاڑیاں الاٹ نہیں ہو سکتیں، اسپیشل سیکریٹری سندھ اسمبلی نے سابق ایم پیز اور دیگر کو گاڑیاں واپس کرنے کا کہا تھا۔

    لیگل نوٹس میں کہا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کی 22 گاڑیاں اسپیکر آغا سراج درانی کے زیر استعمال ہیں، جب کہ ڈپٹی اسپیکر سندھ اسمبلی کے پاس 3 گاڑیاں ہیں، اسٹیڈنگ کمیٹی کے چیئرمین کے پاس بھی 9 گاڑیاں ہیں جو واپس نہیں کی گئیں، اس کے علاوہ سابق اسپیکر اور سابق ایم پی ایز کے پاس 11 گاڑیاں ہیں جو 10 سال سے پیٹرول کے ساتھ استعمال کی جا رہی ہیں۔

    نواز شریف، آصف زرداری اور گیلانی کیخلاف توشہ خانہ سے گاڑیاں لینے کا کیس کھل گیا

    یہ انکشاف بھی کیا گیا ہے کہ سندھ اسمبلی کی 5 گاڑیاں چھین لی گئی ہیں جو تاحال واپس نہیں مل سکیں، اور 24 گاڑیاں تاحال گم ہیں، جس کی ایف آئی آر تک نہیں ہوئی۔

  • سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ آ گیا

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے سانحہ بلدیہ فیکٹری کیس میں رحمان بھولا اور زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد کر دیں، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائیکورٹ میں ایم کیو ایم کے سابق سیکٹر انچارج رحمان بھولا، زبیر چریا کی سزائے موت کے خلاف اپیلیں مسترد ہو گئیں، عدالت نے فیکٹری ملازم ملزم شاہ رخ، فضل، ارشد محمود اور علی محمد کو عمر قید کی سزا کالعدم قرار دے دی، جب کہ رؤف صدیقی، عبدالستار، اقبال ادیب خانم اور عمر حسن کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

    سندھ ہائیکورٹ نے ماتحت عدالت کے ملزمان کی بریت کے فیصلے کے خلاف سرکار اور ملزمان کی اپیلوں کا فیصلہ سنا دیا، ہائی کورٹ کے اپیلیٹ بینچ نے 29 اگست کو فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

    اس مقدمے میں مجموعی طور پر 400 سے زائد گواہ تھے، اپیل میں 49 بنیادی گواہوں کا جائزہ لیا گیا، وکلائے صفائی نے جے آئی ٹی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھائے۔

    وکلائے صفائی نے کہا مقدمے کی فرد جرم جے آئی ٹی رپورٹ کی بنیاد پر عائد کی گئی، جے آئی ٹی رپورٹ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 173 کا متبادل نہیں ہو سکتی، سانحہ کو دہشت گردی کا واقعہ ایم کیو ایم ورکر رضوان قریشی کی جے آئی ٹی میں بیان پر قرار دیا گیا تھا، جب کہ رضوان قریشی کو مقدمے کی سماعت میں گواہ کے طور پر پیش نہیں کیا گیا، جس آتش گیر مواد سے فیکٹری میں آگ لگانے کا الزام عائد کیا گیا وہ بھی پیش نہیں کیا گیا۔

    یاد رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے 2020 میں 2 ملزمان کو سزائے موت، 4 کو عمر قید کی سزا سنائی تھی، ملزم فضل دوران قید انتقال کر چکا ہے، 11 ستمبر 2012 بلدیہ ٹاؤن فیکٹری میں آتش زدگی سے 259 افراد جاں بحق، 3 سو سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

  • حریم شاہ کے شوہر بلال شاہ کا مبینہ اغوا، سندھ ہائی کورٹ کا نوٹس

    حریم شاہ کے شوہر بلال شاہ کا مبینہ اغوا، سندھ ہائی کورٹ کا نوٹس

    کراچی : سندھ ہائکورٹ نے حریم شاہ کے شوہر بلال شاہ کے مبینہ اغوا پر نوٹس جاری کرتے ہوئے محکمہ داخلہ،آئی جی سندھ ودیگر کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ ہائی کورٹ میں حریم شاہ کے شوہر بلال شاہ کے مبینہ اغوا سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔

    سندھ ہائیکورٹ نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے محکمہ داخلہ،آئی جی سندھ اور دیگر کو تحریری جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔

    والدہ بلال شاہ نے بتایا کہ بلال شاہ کو 26 اگست کو کورنگی روڈ سے اغوا کیاگیا، میرے بیٹے کے خلاف کوئی کیس نہیں، میرا بیٹا ایک ہفتہ قبل لندن سے کراچی پہنچا تھا۔

    درخواست میں بتایا گیا کہ ڈیفنس تھانے میں درخواست بھجوادی، پولیس تاحال بازیاب نہ کراسکی۔

  • ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں اہم پیش رفت

    ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں اہم پیش رفت

    کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں ڈاکٹر عاصم و دیگر کی درخواست منظور کر لی، اور ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو ارسال کرنے کا حکم جاری کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق جسٹس کے کے آغا کی سربراہی میں دو رکنی بنیچ نے ڈاکٹر عاصم حسین و دیگر کے خلاف 17 ارب روپے کرپشن ریفرنس میں فیصلہ سنا دیا، عدالت نے ریفرنس واپس چیئرمین نیب کو بھجوانے کا حکم دیا، واضح رہے کہ احتساب عدالت نے ڈاکٹر عاصم حسین اور دیگر کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

    ڈاکٹر عاصم حسین سمیت دیگر کی جانب سے احتساب عدالت کے دائرہ اختیار کو سندھ ہائیکورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، نیب کے مطابق ڈاکٹر عاصم نے دیگر ملزمان کے ساتھ مل کر من پسند کمپنیوں کو گیس فراہم کی، تاہم ڈاکٹر عاصم کے وکیل کا مؤقف تھا کہ سرکاری اداروں کو گیس فراہمی کا فیصلہ بدنیتی اور کرپشن پر مبنی نہیں تھا، ترجیحات مختلف ہو سکتی ہیں لیکن فیصلے اپنی صوابدید کے مطابق درست کیے گئے تھے۔

    ملزمان کے وکیل فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہا کہ نیا قانون بننے کے بعد یہ ریفرنس احتساب عدالت کے دائرہ سماعت میں نہیں رہا، یہ ریفرنس بنیادی طور پر اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق ہے، لیکن قانون کے مطابق یہ ثابت کرنا ضروری ہے کہ اختیارات استعمال کرنے والے نے کوئی مالی فائدہ اٹھایا ہو۔

    وکیل ملزمان نے کہا سوئی ڈی سی اور سوئی سدرن گیس کمپنی سرکاری ادارے ہیں، انھیں گیس فراہم کر کے ڈاکٹر عاصم سمیت کسی ملزم نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ جسٹس کے کے آغا نے کہا اب نئی ترمیم آ گئی ہے، قانون سازی پارلیمنٹ کا حق ہے، نیب پراسیکیوٹر نے کہا ہم پارلیمنٹ کے حق سے انکار نہیں کر سکتے لیکن ملزمان کی بریت کے خلاف ہیں۔

    فاروق ایچ نائیک ایڈووکیٹ نے کہا کہ سترہ ارب روپے کرپشن کا جے جے وی ایل ریفرنس خلاف قانون ہے، ریفرنس میں کئی شواہد اور اہم دستاویزات کو چھپایا گیا۔