Author: عطیہ اکرم

  • اس کی پیدائش پر میں نے صبر کیا لیکن۔ ۔ ۔ ۔!! خواجہ سرا کی ماں نے دلخراش کہانی سنا دی

    اس کی پیدائش پر میں نے صبر کیا لیکن۔ ۔ ۔ ۔!! خواجہ سرا کی ماں نے دلخراش کہانی سنا دی

    ہمارے معاشرے میں خواجہ سرا کا ذکر آتے ہی ذہن میں ناچ گانے والوں کا تصور ابھرتا ہے، انہیں پیدا کرنے والی مائیں ایسے بچوں کے بارے میں کیا سوچتی ہیں۔

    اس حوالے سے نمائندہ اے آر وائی نیوز  نے خواجہ سراؤں کی ماؤں سے ان کے خیالات جاننے کی کوشش کی جس پر انہوں نے اپنے دکھ اور جذبات کا کھل کر اظہار کیا۔

    ایک خاتون کا کہنا تھا کہ میری 3 بیٹیاں اور 5 بیٹے ہیں شوہر کا انتقال بھی جلدی ہوگیا تھا تو خود محنت کرکے میں نے بچوں کو پالا۔

    اپنے خواجہ سرا بیٹے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ اس کو میں نے 8 کلاس تک پڑھایا قرآن کی تعلیم بھی دلائی لیکن جب اس کی بات چیت کا انداز اور چال ڈھال دیکھی تو پھر اسے گھر سے باہر نکلنے نہیں دیا۔

    انہوں نے بتایا کہ ایک دن اس نے مجھ سے کہا کہ سلائی کا کام سیکھنا ہے میں خود نوکری کروں گا تو مجھے خوشی ہوئی۔

    ایک اور خاتون نے بتایا کہ میری دو بیٹیاں اور ایک بیٹا ہے جو پیدائشی خواجہ سرا ہے میں نے اس کو خدا کی رضا سمجھ کر قبول کیا لیکن اس کے والد نے بہت برا منایا اور خاندان والے بھی طرح طرح باتیں کرتے تھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ اس نے اس ادارے میں  سلائی کا کام سیکھ کر یہی ملازمت کرلی اور اب اس کی تنخواہ سے ہی گھر کا خرچ چلتا ہے۔

    بلوچستان میں ٹرانس جینڈر کمیونٹی کے حقوق اور ان کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والی غیرسرکاری تنظیم سوسائٹی فار کمیونٹیز اسٹریتھننگ (ایس سی ایس پی ای بی) کے تحت خواجہ سراؤں کو باعزت روزگار کی فراہمی کیلیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔

    واضح رہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران خواجہ سراؤں کو شناختی کارڈ کے حصول، تعلیمی اداروں میں مخصوص نشستوں اورجائیداد سے وراثت اور ووٹ سمیت کئی حقوق دیئے گئے ہیں تاہم ان پرابھی تک عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے جس کی بڑی وجہ ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی ان حقوق اورقوانین بارے آگاہی کا نہ ہونا ہے۔

  • ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس آئین کے دفعات سے متصادم ہے، چیمبر آف کامرس کوئٹہ

    ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس آئین کے دفعات سے متصادم ہے، چیمبر آف کامرس کوئٹہ

    کوئٹہ: چیمبر آف کامرس کوئٹہ نے کہا ہے کہ ٹیکس ترمیمی آرڈیننس آئین کے دفعات سے متصادم ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کوئٹہ نے ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس پر تحفظات سے متعلق صدر پاکستان کو مراسلہ بھیج دیا ہے۔

    کیو سی سی آئی نے مراسلے میں کہا ہے کہ ٹیکس قوانین (ترمیمی) آرڈیننس قانونی کاروبار پر قدغن اور آئین کے دفعات سے متصادم ہے، محمد ایوب مریانی نے کہا ٹیکس آرڈیننس پارلیمانی بحث کے لیے پیش کیا گیا، نہ ہی ہم سے اس بابت مشاورت کی گئی ہے۔


    ٹیکس قوانین میں کون سی 3 ترامیم کی گئیں؟ وزارت خزانہ کا اعلامیہ


    انھوں نے مراسلے میں کہا آرڈیننس کو فوری طور پر واپس لے کر اس بابت اسٹیک ہولڈرز کو اعتماد میں لیا جائے، آرڈیننس کی وجہ سے بلوچستان میں رہی سہی کاروباری سرگرمیاں اور سرمایہ کاری بھی ختم ہو جائے گی۔

    مراسلے میں انھوں نے مطالبہ کیا کہ صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیر اعظم میاں شہباز شریف، وفاقی وزیر خزانہ اور چیئر مین ایف بی آر ٹیکس آرڈیننس سے متعلق تحفظات دور کریں۔

  • بلوچستان میں گرمی کی شدید لہر

    بلوچستان میں گرمی کی شدید لہر

    کوئٹہ: بلوچستان میں گرمی کی شدید لہر کے باعث محکمہ موسمیات نے ہیٹ ویو الرٹ جاری کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ بلوچستان کو گرمی کی شدید لہر کا سامنا ہے، محکمہ موسمیات اور پی ڈی ایم اے نے اس سلسلے میں ہیٹ ویو الرٹ جاری کر دیا ہے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 13 سے 18 اپریل تک صوبے کے جنوبی اضلاع شدید گرمی کی لہر سے متاثر ہوں گے، دن کا درجہ حرارت معمول سے 6 سے 8 ڈگری زیادہ ہوگا، اس دوران راتیں بھی گرم ہوں گی۔

    پی ڈی ایم اے کے مطابق ہیٹ ویو کے دوران گرد آلود ہوائیں چلنے سے انفراسٹرکچر کو نقصان پہنچ سکتا ہے، شہری دھوپ میں کم نکلیں اور پانی کا زیادہ استعمال کریں، کسان گندم کی فصل کے معاملات موسمی حالات کے مطابق ترتیب دیں، اور جانوروں کو بھی گرم موسم سے محفوظ رکھیں۔


    دریائے سندھ میں پانی کی سطح میں خطرناک حد تک کمی


    پی ڈی ایم اے کی جانب سے تمام متعلقہ اداروں کو الرٹ رہنے کی ہدایت کی گئی ہے، اور کہا گیا ہے کہ تمام متعلقہ افسران اس دوران احتیاطی تدابیر اختیار کریں۔

  • بلوچی لباس "پھشک” جس میں بلوچ ثقافت کے رنگ نمایاں ہیں

    بلوچی لباس "پھشک” جس میں بلوچ ثقافت کے رنگ نمایاں ہیں

    بلوچستان خوبصورت ثقافتوں اور روایات کا امین صوبہ ہے جس میں بلوچ ثقافت کے رنگ نمایاں ہیں، بلوچی لباس کی بھی خوبصورت روایت ہے۔

    بلوچ روایات اور ثقافت کے رنگوں سے مزین پہناوا اس ثقافت کی عکاسی کرتا ہے بلوچی پہناوے کے خوبصورت اور دیدہ زیب رنگ بہت کشش رکھتے ہیں، بلوچی لباس میں ٹوپی دوچ، ٹاری، ویل کر، زیبا بختیار، چجری، ہزار شیشہ، موسم، ہفت رنگا، نیٹ کھوڑو، خلوکی، چوڑ شامل ہیں۔

    بلوچ خواتین کے لباس کو علاقائی زبان میں پھشک کہا جاتا ہے، بلوچی پھشک دیکھنے میں بے حد دیدہ زیب اور جاذب نظر ہوتے ہیں۔

    بلوچی پھشک پر ڈیزائن کے مطابق شیشہ، دھاگہ، ریشم اور تلے دبکے کا فینسی کام بھی کیا جاتا ہے جو اسے مزید خوبصورت اور پرکشش بناتا ہے۔

    پھَشک کئی روز کی شبانہ روز محنت سے تیار ہوتا ہے اس کی تیاری میں ڈیزائن کے مطابق ریشم، ایرانی دھاگہ، شیشے اور تلہ کناری استعمال کیا جاتا ہے۔

    خیال رہے کہ بلوچستان کی یہ خوبصورت دستکاریاں ناصرف پاکستان بلکہ بیرون ملک میں بھی بہت پسند کی جاتی ہیں اور خواتین میں کافی مقبول ہیں۔

  • جعفر ایکسپریس حملے میں کتنی بوگیوں کو نقصان پہنچا؟

    جعفر ایکسپریس حملے میں کتنی بوگیوں کو نقصان پہنچا؟

    کوئٹہ: پاکستان ریلویز کی انجینئرنگ اور تکنیکی ٹیموں نے جعفر ایکسپریس حملے کے جائے وقوعے کا دورہ کیا، ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ متاثرہ ریلوے ٹریک کی مرمت کا کام آج سے شروع کر دیا جائے گا۔

    ریلوے حکام کے مطابق حملے میں جعفر ایکسپریس کے انجن سمیت 5 بوگیوں کو نقصان پہنچا، جب کہ مشکاف میں ریلوے ٹریک کے 382 فٹ حصے کو نقصان پہنچا، ریلوے ٹریک کی مرمت میں 8 سے 10 گھنٹے درکار ہوں گے۔

    ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ ان کی کوشش ہے کہ ٹریک کی جلد مرمت کر کے ٹرین سروس بحال کی جائے، دریں اثنا ریلوے حکام نے کہا ہے کہ چمن مسافر ٹرین 3 روز کی بندش کے بعد آج بحال کر دی گئی، ٹرین کوئٹہ سے مسافروں کو لے کر چمن روانہ ہو گئی ہے۔

    واضح رہے کہ جعفر ایکسپریس حملے کے چار روز بعد متاثرہ ٹریک اور اطراف کا علاقہ کلیئر کرا لیا گیا ہے، ٹرین تاحال انتہائی دشوار گزار حملے کے مقام پر کھڑی ہے، اے آر وائی نیوز کی ٹیم بھی آپریشن کی جگہ پہنچی۔


    نوشکی دالبندین شاہراہ پر بس کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق


    ریلوے حکام کا کہنا ہے کہ جلد تمام بوگیوں کو ٹریک پر چڑھا کر ٹرین مچھ اسٹیشن بھیجیں گے، اور ٹریک کی مرمت کر کے ریلوے ٹریفک بحال کر دیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ جمعرات کو ترجمان دفتر خارجہ نے کہا تھا کہ جعفر ایکسپریس پر حملے کے دوران افغانستان سے رابطوں کا سراغ ملا ہے، اور یہ حملہ بیرون ملک بیٹھی قیادت نے کرایا۔ دفتر خارجہ نے ایک بار پھر افغان عبوری حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ دہشت گرد گروہوں کو اپنی سرزمین استعمال کرنے سے روکے۔

  • اسکیم کے تحت طلبہ و طالبات کو الیکٹرانک بائیکس اور پنک اسکوٹیز ملیں گی

    اسکیم کے تحت طلبہ و طالبات کو الیکٹرانک بائیکس اور پنک اسکوٹیز ملیں گی

    کوئٹہ: بلوچستان میں طلبہ و طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کے لیے اسکوٹی اسکیم متعارف کرائی گئی تھی، جسے قابل عمل بنانے کے لیے اب ایک کمیٹی کا قیام عمل میں لایا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بلوچستان میں طلبہ میں اب اسکوٹیز اور الیکٹرانک بائیکس تقسیم کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی زیر صدارت اجلاس میں اسکیم کو قابل عمل بنانے کے لیے کمیٹی قائم کر دی گئی۔

    اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ طالبات کے لیے پنک اسکوٹی اور طلبہ کے لیے الیکٹرانک بائیکس فراہم کی جائیں گی، وزیر اعلیٰ بلوچستان کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مشاورت و معاونت سے اسکیم کے لیے بینک فنانسنگ کی جائے گی۔

    انھوں نے ہدایت کی کہ اسکیم کو آسان شرائط پر عام آدمی کے لیے بھی اوپن کیا جائے، انھوں نے کہا اسکیم کے تحت سبسڈی پر اسکوٹیز کی فراہمی سے طلبہ، طالبات اور ملازمت پیشہ خواتین کو سفری سہولت میسر آئے گی۔

    جامعات، کالجز، سیکنڈری اسکولوں کی طالبات کو اسکوٹیز دی جائیں گی

    واضح رہے کہ عالمی یوم خواتین کے موقع پر پنک اسکوٹیز اسکیم متعارف کرائی جائے گی، وزیر اعلیٰ نے کہا ہم خواتین کو بااختیار بنانے کے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

  • ’لٹل پیرس‘ کے 4 بلند پہاڑوں سے کون سی عجیب و غریب داستانیں منسوب ہیں؟ ویڈیو

    ’لٹل پیرس‘ کے 4 بلند پہاڑوں سے کون سی عجیب و غریب داستانیں منسوب ہیں؟ ویڈیو

    دنیا بھر میں ’لٹل پیرس‘ کے نام سے مشہور وادئ کوئٹہ کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں کے درمیان 4 پہاڑوں میں موجود ایک بیضوی شکل کا شہر ہے، ان پہاڑوں میں کوہ چلتن، کوہ تکاتو، کوہ زرغون اور کوہ مردار شامل ہیں۔

    ان پہاڑوں سے ماضی کی کئی داستانیں جڑی ہوئی ہیں، اس ویڈیو میں ہم آپ کو آسمان کو چھوتے ان پہاڑوں کے بارے میں حیرت انگیز کہانیوں سے روشناس کراتے ہیں۔

    شہر کی قدیم داستانوں میں کوہ چلتن سے ایک عجیب و غریب کہانی منسوب ہے:

    کوہ چلتن

    کوئٹہ کے پہاڑوں میں سب بلند پہاڑ ہے یہ 3196 میٹر کی بلندی رکھتا ہے، ماضی اس پہاڑ پر ایک خاندان آباد تھا، جس کی کوئی اولاد نہ تھی، اس دوران اس پہاڑ سے گزرنے والے ایک فقیر نے اس خاندان کو دعا دی اور پہاڑ کی 40 کنکریاں اٹھا کر دیں، جس کے بعد اس خاندان میں 40 بیٹے پیدا ہوئے۔ بعد ازاں اس خاندان کے بچوں نے ایک بزرگ کے ساتھ بدسلوکی کی جس پر اس بزرگ نے انھیں بد دعا دی، جس سے سبھی بھائی کچھ ہی عرصے میں انتقال کر گئے اور اسی پہاڑ میں دفن ہوئے، جس کے بعد اس پہاڑ کا نام چلتن پڑ گیا۔کوہ مردار

    کوہ مردار

    اس سے متعلق بھی مختلف لوک داستانیں منسوب ہیں۔ کوہ مردار 3184 میٹر بلند پہاڑ ہے، اس پہاڑ کے نام کے پیچھے کی روایت یہ ہے کہ کسی دور میں اس پہاڑی سلسلے سے آتش فشاں کا دھواں نکلا کرتا تھا، بعد ازاں یہ دھواں نکلنا بند ہو گیا جس کے بعد یہاں کے افراد نے اس پہاڑ کا نام مردار یعنی جو مر گیا ہو رکھ دیا، اور یوں اس پہاڑی سلسلے کو کوہ مردار کہا جاتا ہے۔

    کوہ تکاتو

    کوئٹہ کے پہاڑوں میں کوہ تکاتو پر جانوروں کی چراگاہ کی وجہ سے اسے تکاتو کہا جاتا ہے۔ اور ماضی کی لوک داستان کے مطابق یہاں حضرت سلیمان علیہ السّلام نے اپنا تخت اتارا تھا۔

    کوہ زرغون

    کوئٹہ کے پہاڑوں میں چوتھا پہاڑ کوہ زرغون ہے، جس کی اونچائی 3478 میٹر ہے۔ زرغون پشتو زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں سبز پہاڑ، جو ہمیشہ سرسبز و شاداب رہتا ہے۔

    ملٹی میڈیا – ویڈیو خبریں دیکھنے کے لیے کلک کریں

  • کوئٹہ میں ڈیوٹی سے گھر جانے والے پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی

    کوئٹہ میں ڈیوٹی سے گھر جانے والے پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی

    کوئٹہ: ڈیوٹی سے گھر جانے والے ایک پولیس اہلکار کو گولی مار دی گئی، جس سے اس کی موقع ہی پر موت واقع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق منو جان روڈ باکا اسٹریٹ پر نامعلوم شخص کی فائرنگ سے ایک پولیس اہلکار جاں بحق ہو گیا، پولیس اہلکار کی شناخت محبوب شاہ کے نام سے ہوئی ہے۔

    پولیس حکام کا کہنا ہے کہ محبوب شاہ ڈیوٹی سے واپس گھر جا رہا تھا، کہ گھات لگا کر بیٹھے نامعلوم شخص نے فائرنگ کر دی، پولیس نے واقعے کو ٹارگٹ کلنگ کا شاخسانہ قرار دے دیا ہے۔

    پولیس رپورٹ کے مطابق فائرنگ کے بعد حملہ آور آسانی سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، پولیس اہلکار کو سر میں گولی ماری گئی تھی، اہلکار کی نعش کو ضروری کارروائی کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    ہوائی فائرنگ کے بڑھتے ہوئے واقعات : قانون میں اس کی سزا کیا ہے؟

  • 15 سالہ ٹک ٹاکر لڑکی کا قتل ، قاتل کون نکلا؟

    15 سالہ ٹک ٹاکر لڑکی کا قتل ، قاتل کون نکلا؟

    کوئٹہ : سوشل میڈیا کے لیے ویڈیو بنانے پر 15 سال کی لڑکی کو قتل کردیا گیا، حرا کے قتل کا منصوبہ اس کے والد اور ماموں نے ملکر بنایا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ میں منع کرنے کے باوجود ویڈیو بنانے پر15 سالہ لڑکی حرا کو باپ اور ماموں نے قتل کردیا، بلوچی اسٹریٹ کے رہائشی انوار الحق نے بیٹی کو ماموں سےفائرنگ کرواکر قتل کیا۔

    پولیس نے لڑکی کے باپ اور ماموں کو گرفتار کرلیا اور دوران تفتیش ملزمان نے اعتراف جرم کرلیا ہے۔

    پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے کیس سیریس کرائم انویسٹگیشن وونگ کے حوالے کردیا ہے۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ انوار الحق اپنے بیوی بچوں کے ہمراہ امریکہ شفٹ ہو گیا تھاچند روز قبل کوئٹہ آیا تھا، باپ نے اپنے سالے طیب علی کے ساتھ ملکر بیٹی کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔

    حکام نے بتایا کہ ملزم اپنی بیٹی حرا کو گھر کے باہر لے گیا اور خود گھر کے اندر آیا، جس کے بعد لڑکی کے ماموں اور باپ نے فائرنگ کرکے اسے قتل کردیا،

    پولیس کا مزید کہنا تھا کہ ملزم نے بیٹی کو سوشل میڈیا پر ویڈیوز بنانے اور طرززندگی پرطیش میں آکرقتل کیا، 15سالہ مقتولہ حرا دوہری شہریت رکھتی تھی جبکہ مقتولہ کی والدہ اور 2 بہنیں امریکا میں مقیم ہیں۔

  • بلوچستان کے سرکاری محکموں میں کرپشن کے واقعات پر سرکاری دستاویزات میں انکشاف

    بلوچستان کے سرکاری محکموں میں کرپشن کے واقعات پر سرکاری دستاویزات میں انکشاف

    کوئٹہ: محکمہ اینٹی کرپشن بلوچستان کی جانب سے سرکاری محکموں میں بدعنوانی کی روک تھام کے لیے کی گئی کارروائیوں کی تفصیلات پر مشتمل سرکاری دستاویز اے آر وائی نیوز کو موصول ہوئی ہے۔

    ڈائریکٹر جنرل اینٹی کرپشن عبدالواحد کاکڑ کی سربراہی میں سب سے زیادہ 2024 میں بدعنوانی کی شکایات پر انکوائریاں کی گئیں اور مقدمات بنائے گئے۔

    محکمہ اینٹی کرپشن بلوچستان کے دستاویز کے مطابق محکمے نے 2024 میں بدعنوانی کی شکایات پر 36 انکوائریاں کیں، 2019 میں 14، جب کہ 2020 میں 17، 2021 میں سب سے کم صرف 5، 2022 میں 14، سال 2023 میں 23 انکوائریاں کی گئیں، جب کہ 2024 میں سب سے زیادہ بدعنوانی کے 19 مقدمات درج کر کے کیس فائل کیے گئے۔

    نمایاں مقدمات میں سابق چیئرمین ٹیکسٹ بک بورڈ بلوچستان عارف شاہ کے خلاف بدعنوانی کا مقدمہ شامل ہے، سابق وزیر کھیل عبدالخالق ہزارہ اور محسن پراچہ کے خلاف بھی بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا گیا، محکمہ پولیس کے عبدالحئ و دیگر افسران کے خلاف بھی بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    پاکستان کے تنخواہ دار طبقے نے 6 ماہ میں کتنا ٹیکس ادا کیا؟ اہم انکشاف

    بولان میڈیکل کالج کے اہلکار طارق جاوید اور محکمہ بہبود آبادی کے اسسٹنٹ عبداللہ جان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا، میٹروپولیٹن کارپوریشن کے چیف آرٹیٹک و دیگر کے خلاف بھی بدعنوانی کا مقدمہ درج کیا گیا۔

    ڈی جی عبدالواحد کاکڑ کے مطابق بدعنوانی کے تدارک کے لیے محکمہ اینٹی کرپشن حکومت بلوچستان بھرپور اقدامات اٹھا رہی ہے۔