Author: اظہر فاروق

  • وزیر اعظم نے سولر صارفین پر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی مخالفت کر دی

    وزیر اعظم نے سولر صارفین پر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی مخالفت کر دی

    اسلام آباد: سولر استعمال کرنے والے صارفین پر اضافی ٹیکس کی منظوری روک دی گئی، وفاقی کابینہ اجلاس میں نیٹ میٹرنگ پالیسی منظور نہ ہو سکی۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وفاقی کابینہ اجلاس میں وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزرا سولر صارفین پر نیٹ میٹرنگ پالیسی کی منظوری کی مخالفت کر دی۔

    وزیر اعظم شہباز شریف نے وزیر توانائی اویس لغاری کو نیٹ میٹرنگ پالیسی پر نظر ثانی کی ہدایت کر دی۔

    یہ بھی پڑھیں: نیٹ میٹرنگ پالیسی: سولر صارفین کے لئے فائدہ یا نقصان دہ؟

    حال ہی میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے اجلاس میں نیٹ میٹرنگ ریگولیشنز میں ترامیم کی منظوری دی گئی تھی جس کے نتیجے میں سولر پینلز سے پیدا ہونے والی بجلی مہنگی ہو جائے گی۔

    نئی ترمیم کے تحت بائی بیک ریٹ 10 روپے فی یونٹ مقرر کیا گیا، یعنی حکومت نئے سولر صارفین سے بجلی 27 روپے کی بجائے 10 روپے میں خریدے گی جبکہ انہی صارفین کو واپڈا کی بجلی 42 روپے فی یونٹ (آف پیک) اور 48 روپے فی یونٹ (پیک آورز) کے حساب سے فراہم کی جائے گی، اس پر 18 فیصد ٹیکس اور دیگر ڈیوٹیز بھی لاگو ہوں گی۔

    یہ فیصلہ نیٹ میٹرنگ صارفین کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر کیا گیا جس کا مقصد عمومی صارفین کیلیے بجلی کو سستا بنانا ہے۔ تاہم، اس سے گرڈ کی بجلی استعمال کرنے والے صارفین کو فائدہ پہنچانے کی کوششوں کو نقصان ہوا، کیونکہ نیٹ میٹرنگ صارفین میں 80 فیصد کا تعلق ملک کے 9 بڑے شہروں سے ہے۔

    یہ واضح کیا گیا کہ نظرثانی شدہ فریم ورک کا اطلاق موجودہ نیٹ میٹرنگ صارفین پر نہیں ہوگا، وہ اپنی سات سالہ معاہدہ مدت پوری کرنے کے بعد اس نئے نظام کا حصہ بنیں گے۔

    مسلم لیگ (ن) ہمیشہ سولر انرجی کو عوام کیلیے ریلیف کا ذریعہ قرار دیتی رہی ہے اور اس کے فروغ کے وعدے کرتی رہی ہے، 2015 اور 2016 میں بھی یہی مؤقف اپنایا گیا کہ سولر پاور عوام کیلیے فائدہ مند ہے اور اس سے مہنگائی کا بوجھ کم ہوگا۔

    حال ہی میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز نے ایک بڑے سولر منصوبے کا اعلان کیا جس کے تحت 300 یونٹ تک کے صارفین کو ریلیف دیا جائے گا۔ تاہم، حیران کن طور پر صرف ایک ہی سال میں حکومت نے سولر انرجی کی حوصلہ افزائی سے حوصلہ شکنی تک کا سفر طے کر لیا۔

  • آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کی نماز جنازہ ادا

    آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کی نماز جنازہ ادا

    راولپنڈی : پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیر کی والدہ کی نماز جنازہ راولپنڈی میں ادا کر دی گئی۔

    آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے اپنی والدہ کی نماز جنازہ خود پڑھائی، نماز جنازہ میں صدر مملکت آصف علی زرداری، وزیراعظم شہباز شریف سمیت اعلیٰ عسکری و سول حکام نے شرکت کی۔

    اس موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق خواجہ آصف، محسن نقوی، راناثنااللہ، طارق فضل چوہدری، حنیف عباسی، امیر مقام، اے آر وائی نیٹ ورک کے سی ای او سلمان اقبال اور دیگر اہم شخصیات نے نماز جنازہ میں شرکت کی۔

    اس کے علاوہ سابق آرمی چیف قمر باجوہ، اشفاق پرویزکیانی، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیراعلیٰ بلوچستان سرفرازبگٹی وزیراعظم آزاد کشمیر چوہدری انوارالحق، گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی بھی شریک ہوئے۔

    نماز جنازہ کے موقع پر ملکی قیادت نے جنرل سید عاصم منیر سے دلی تعزیت کا اظہار کیا اور ان کی والدہ کے درجات کی بلندی کے لیے دعا کی، جنازے میں سینئر سیاسی و عسکری شخصیات کے علاوہ عوام کی بڑی تعداد نے بھی شرکت کی۔

    آرمی چیف جنرل سید عاصم منیرکی والدہ کی وفات خبر سن کر سینئر سیاسی و عسکری شخصیات نے اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کے درجات کی بلندی کیلیئے دعا کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سوگوار خاندان کے دکھ میں برابر کے شریک ہیں۔

    جبکہ اے آر وائی فیملی نے بھی آرمی چیف سے والدہ ماجدہ کے انتقال پر اظہارِ تعزیت کیا، مرحومہ کے ایصال ثواب اور سوگواران کیلئے صبر جمیل کی دعا کی۔

  • وزیراعظم شہباز شریف چینی کی قیمت میں کمی کے لیے متحرک

    وزیراعظم شہباز شریف چینی کی قیمت میں کمی کے لیے متحرک

    اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے چینی کی قیمتوں میں استحکام کیلئے خصوصی اجلاس طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف چینی کی قیمت میں کمی کے لیے متحرک ہوگئے اور چینی کی قیمتوں میں استحکام کے لیے خصوصی اجلاس طلب کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ چینی کے شعبے میں ٹیکس چوروں کے خلاف بڑے ایکشن کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ ملک میں چینی کی کوئی قلت نہیں، ملک میں 7.5 ماہ کی چینی موجود ہے، ملک میں اکتوبر کے وسط تک چینی کے وسیع ذخائر موجود ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ فروری تک ملک میں 56 ملین ٹن گنا کرشنگ کے لیے لایا گیا، فروری تک شوگر ملز نے 53 لاکھ ٹن چینی گنے سے تیار کی، ملک میں چینی کے سابقہ ذخائر 9.5 لاکھ ٹن ہیں، فروری شوگر ملز کے پاس چینی کے 40 سے 45 لاکھ ٹن ذخائر ہیں۔

    شوگر انڈسٹری میں جعلی ٹریک اینڈ ٹریس کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کیا ہے، جعلی ٹریک اینڈ ٹریس کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف ایکشن ہوگا اور چینی کی بوری کا ٹریک اینڈ ٹریس دوبارہ استعمال کرنے بھی کارروائی ہوگی۔

    عالمی منڈی میں چینی کی قیمت 250 روپے کلو کے لگ بھگ ہے، خام چینی امپورٹ کرکے چینی تیار کی گئی تو لاگت 190 روپے تک آئے گی۔

  • نئے انتخابات کروا کر دھاندلی کا داغ دھویا جائے، مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم سے مطالبہ

    نئے انتخابات کروا کر دھاندلی کا داغ دھویا جائے، مولانا فضل الرحمان کا وزیراعظم سے مطالبہ

    اسلام آباد : جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے وزیراعظم سے نئے انتخابات کا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا کہ نئے انتخابات کروا کر دھاندلی کا داغ دھویا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف کی جمعیت علما اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے گزشتہ روز ملاقات کا احوال سامنے آگیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ فضل الرحمان نے اپوزیشن مطالبات وزیراعظم کے سامنے رکھ دئیے، جس میں انھوں نے وزیراعظم سے نئے انتخابات کا مطالبہ دہرا دیا۔

    جے یو آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام اور سیٹ اپ کو نہیں مانتے، نئے انتخابات کراکردھاندلی کا داغ دھویا جائے، ہم اپوزیشن الائنس کے مؤقف کے ساتھ ہیں۔

    مزید پڑھیں : اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطوں اور ملاقاتوں نے حکومتی صفوں میں کھلبلی مچادی

    وزیراعظم شہبازشریف نے فضل الرحمان سے تعاون مانگا تاہم وہ اپنے مؤقف پر قائم رہے۔

    خیال رہے اپوزیشن جماعتوں کے درمیان رابطوں اور ملاقاتوں نے حکومتی صفوں میں کھلبلی مچادی ہے، اسد قیصر کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں فضل الرحمان کی شرکت اور نئے الیکشن کے مطالبے کے بعد حکومت بھی سرگرم ہوگئی۔

    گذشتہ روز وزیراعظم شہباز شریف اچانک فضل الرحمان کی رہائش گاہ پہنچ گئے، ملاقات میں ملک کی تازہ ترین سیاسی صورتحال پر گفتگو کی گئی۔

  • پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا، گزٹ نوٹیفکیشن

    پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا، گزٹ نوٹیفکیشن

    اسلام آباد : پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا، جس کا گزٹ نوٹیفکیشن کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر آصف زرداری کی منظوری کے بعد پیکا ترمیمی ایکٹ کا گزٹ نوٹی فکیشن جاری کردیا گیا۔

    گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے پیکا ترمیمی ایکٹ 2025 نافذ العمل ہوگیا۔

    مزید پڑھیں : صدر مملکت نے متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کی توثیق کر دی

    گذشتہ روز صدر مملکت آصف علی زرداری نے صحافتی تنظیموں کے احتجاج کے باوجود متنازع پریوینشن آف الیکٹرونک کرائمز (پیکا) ترمیمی بل 2025 کی توثیق کی تھی۔

    یاد رہے قومی اسمبلی کے بعد سینیٹ سے بھی اس متنازع پیکا ترمیمی بل کو کثرت رائے سے منظور کروایا گیا تھا تاہم اپوزیشن نے اس کی مخالفت کی تھی اور احتجاج کرتے ہوئے واک آوٹ کیا تھا۔

    قائد حزب اختلاف اور پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز نے کہا تھا کہ ہم اس بل کی حمایت نہیں کر رہے، وزیر کی باتیں درست ہیں کہ جھوٹ پر مبنی خبر پھیلانے کو کوئی سپورٹ نہیں کرتا، کوئی شراکت دار اس میں شامل نہیں۔

    دوسری جانب پی ایف یو جے کی کال پر پیکا ایکٹ کی متنازع ترمیم کی منظوری کے خلاف صحافی سراپا احتجاج ہیں، اسلام آباد، کراچی، لاہور، فیصل آباد، سکھر اور کوئٹہ سمیت ملک کے مختلف شہروں میں صحافیوں نے احتجاج کیا۔

    پیکا ترمیمی بل 2025

    اس متنازع ترمیمی بل کے تحت اتھارٹی 9 اراکین پر مشتمل ہوگی جس میں سیکرٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا اتھارٹی کے سابق اراکین ہوں گے۔

    بیچلرز ڈگری ہولڈر اور فیلڈ میں کم از کم 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا اور چیئرمین اور پانچ اراکین کی تعیناتی 5 سال کے لیے کی جائے گی۔

    حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ پانچ اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجنئیر بھی شامل ہوں گے۔

    اس کے علاوہ اتھارٹی میں ایک وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا۔

  • پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر خان چیئرمین پی اے سی منتخب

    پی ٹی آئی رہنما جنید اکبر خان چیئرمین پی اے سی منتخب

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر خان کو چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) منتخب کر لیا گیا۔

    طارق فضل چوہدری کی جانب سے جنید اکبر خان کا نام تجویز کیا گیا۔ سینیٹر افنان اللہ، نارا قاسم، ریاض فتیانہ، وجیہہ قمر، جنید انوار اور سردار یوسف نے نام کی تائید کی جبکہ عمر ایوب، شبلی فراز، ڈاکٹر شاہ منصب علی نے بھی رضامندی ظاہر کی۔

    پی ٹی آئی رہنما عامر ڈوگر نے بتایا کہ چیئرمین پی اے سی کے انتخاب میں ایک سال لگا اس کی ذمہ دار حکومت ہے، وزیر اعظم شہباز شریف کو چیئرمین بنایا گیا تو کوئی پینل نہیں مانگا گیا تھا۔

    عامر ڈوگر نے مزید کہا کہ موجودہ حکومت نے پینل مانگ کر نئی مثال قائم کر دی ہے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی ہمارا حق تھا پینل کی نئی روایت ڈال دی گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے چیئرمین پی اے سی کیلیے نام پھر سے تبدیل کر دیا

    رہنما مسلم لیگ (ن) طارق فضل چوہدری نے اپنے بیان میں کہا کہ حکومت اپوزیشن لیڈر کو چیئرمین پی اے سی بنانے کیلیے تیار تھی، اس انتخاب پر وزیر اعظم شہباز شریف کو کریڈٹ دوں گا۔

    طارق فضل چوہدری نے کہا کہ اتحادیوں کے دباؤ کے باوجود پی ٹی آئی کو چیئرمین شپ دینے کا فیصلہ کیا۔

    اپریل 2024 میں پی ٹی آئی پی اے سی کیلیے شیر افضل مروت کا نام فائنل کیا تھا جو اُس وقت پارٹی قیادت سے نالاں تھے۔

    چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے بتایا تھا کہ بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، پی اے سی کی سربراہی کیلیے انہوں نے شیر افضل مروت کا نام فائنل کیا۔

    بعدازاں مئی 2024 میں حکومت نے کمیٹی کی سربراہی سنی اتحاد کونسل کو دینے کا فیصلہ کیا تھا جبکہ سنی اتحاد کونسل نے شیخ وقاص اکرم کو چئیرمین پی اے سی کیلیے نامزد کیا تھا۔

    2 جولائی 2024 کو وفاقی حکومت نے پہلی بار پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی سربراہی کیلیے اپوزیشن سے چار نام مانگے تھے۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا تھا کہ چیف وہپ طارق فضل کی جانب سے قوم اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب کو خط لکھا گیا تھا جس میں ان سے عہدے کیلیے چار مانگے گئے تھے۔

    ذرائع کے مطابق خط میں لکھا گیا تھا کہ چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کیلیے سینئر اور تجربہ کار لوگوں کے نام دیے جائیں، باہمی رضا مندی سے ناموں میں چیئرمین کا انتخاب کیا جائے گا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا تھا کہ خط کی کا پی پی ٹی آئی چیف وہپ عامر ڈوگر کو ارسال کر دی گئی تھی۔

  • متنازع پیکا ترمیمی بل 2025  کے اہم نکات آگئے

    متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے اہم نکات آگئے

    اسلام آباد : متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے اہم نکات آگئے، جس کے تحت تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق متنازع پیکا ترمیمی بل 2025 کے نکات سامنے آگئے ، ترمیمی بل میں کہا گیا کہ فیک نیوز پھیلانے والے کو 3سال قید یا 20 لاکھ جرمانہ ہو سکے گا۔

    ترمیمی بل کے تحت فاقی حکومت قومی سائبر کرائم تحقیقاتی ایجنسی قائم کرے گی اور تحقیقاتی ایجنسی سوشل میڈیا پرغیر قانونی سرگرمیوں کی تحقیقات کرے گی۔

    ایجنسی کا سربراہ ڈائریکٹر جنرل ہو گا، تعیناتی 3سال کیلئے ہو گی،اتھارٹی کے افسران ،اہلکاروں کے پاس پولیس افسران کےاختیارات ہوں گے۔

    ترمیمی بل میں مزید کہا گیا کہ نئی تحقیقاری ایجنسی کیساتھ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ تحلیل کردیا جائے گا۔

    مزید پڑھیں : قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

    خیال رہے قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا ہے، نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔

    متنازع ترمیمی بل کے مطابق یہ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، اس کی منسوخی اور معیارات کی مجاز ہوگی۔

    ترمیمی بل کے مطابق پیکا ایکٹ خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کر سکے گی، اور متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت کی مجاز ہوگی، اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر متعلقہ فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔

    کراچی پریس کلب نے الیکٹرانک جرائم کی روک تھام کے ایکٹ (PECA) میں حالیہ ترامیم کی شدید مذمت کرتے ہوئے انہیں آزادی اظہار کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔ کے پی سی کے صدر فضل جمیلی اور سیکرٹری سہیل ازل خان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 19 ہر شہری کے آزادی اظہار کے حق کی ضمانت دیتا ہے۔

    کلب نے خاص طور پر مہذب معاشروں میں آوازوں کو دبانے کی مذمت کی اور حکومت پر زور دیا کہ وہ "کالے قانون” کو فوری طور پر واپس لے۔ جمیلی نے مشورہ دیا کہ آزادی اظہار کو دبانے کے بجائے، حکومت کو مرکزی دھارے کے ذرائع ابلاغ کو حقیقی وقت میں درست خبریں رپورٹ کرنے کے لیے بااختیار بنانا چاہیے، اس طرح سوشل میڈیا پر جعلی خبروں کا مقابلہ کرنا چاہیے۔

    کے پی سی کے رہنماؤں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ تمام اسٹیک ہولڈرز بشمول میڈیا باڈیز اور سول سوسائٹی کے نمائندوں سے کسی بھی قانون کو متعارف کرانے یا نافذ کرنے سے پہلے مشورہ کرے۔

  • قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

    قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا

    اسلام آباد: قومی اسمبلی میں پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل منظور کر لیا گیا۔

    پیکا ایکٹ میں ترمیم کا متنازع بل وفاقی وزیر رانا تنویر نے پیش کیا تھا، نئی شق 1 اے کے تحت سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی قائم ہوگی، جو سوشل میڈیا کے پلیٹ فارم کی سہولت کاری کرے گی۔

    متنازع ترمیمی بل کے مطابق یہ اتھارٹی سوشل میڈیا صارفین کے تحفظ اور حقوق کو یقینی بنائے گی، اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی رجسٹریشن، اس کی منسوخی اور معیارات کی مجاز ہوگی۔

    ترمیمی بل کے مطابق پیکا ایکٹ خلاف ورزی پر اتھارٹی سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے خلاف تادیبی کارروائی کر سکے گی، اور متعلقہ اداروں کو سوشل میڈیا سے غیر قانونی مواد ہٹانے کی ہدایت کی مجاز ہوگی، اور سوشل میڈیا پر غیر قانونی سرگرمیوں پر متعلقہ فرد 24 گھنٹے میں درخواست دینے کا پابند ہوگا۔

    بانی پی ٹی آئی نے مذاکرات ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے، بیرسٹر گوہر

    اتھارٹی کل 9 اراکین پر مشتمل ہوگی، سیکریٹری داخلہ، چیئرمین پی ٹی اے، چیئرمین پیمرا کے ایکس آفیشو اراکین ہوں گے، بیچلرز ڈگری ہولڈر، متعلقہ فیلڈ میں 15 سالہ تجربہ کار اتھارٹی کا چیئرمین تعینات کیا جا سکے گا، چیئرمین اور 5 اراکین کی تعیناتی 5 سالہ مدت کے لیے جائے گی۔

    حکومت نے سوشل میڈیا پروٹیکشن اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی میں صحافیوں کو بھی نمائندگی دینے کا فیصلہ کیا ہے، 5 اراکین میں 10 سالہ تجربہ رکھنے والا صحافی، سافٹ ویئر انجینئر بھی شامل ہوں گے، اتھارٹی میں وکیل، سوشل میڈیا پروفیشنل نجی شعبے سے آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہوگا، جب کہ اتھارٹی کا مرکزی دفتر اسلام آباد میں ہوگا جب کہ صوبائی دارالحکومتوں میں بھی دفتر قائم ہوگا۔

  • حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: اجلاس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی مخالفت

    حکومت پی ٹی آئی مذاکرات: اجلاس میں جوڈیشل کمیشن بنانے کی مخالفت

    اسلام آباد: وفاقی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی مذاکراتی کمیٹیوں کا اگلا اجلاس 28 جنوری 2025 کو ہوگا۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ مذاکراتی کمیٹیوں کے آج ہونے والے اجلاس میں پی ٹی آئی کے مطالبات کا جائزہ لیا گیا جبکہ وزیر قانون اور اتارنی نرل نے جوڈیشل کمیشن پر بریفنگ دی، اجلاس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کی مخالفت کی گئی۔

    یہ بھی پڑھیں: ’اگر بات نہیں بنتی تو پھر سڑکوں پر دمادم مست قلندر ہوگا‘

    اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق 28 جنوری کو مذاکراتی کمیٹیوں کا اجلاس طلب کریں گے جس میں حکومتی کمیٹی پی ٹی آئی کو ان کے مطالبات پر تحریری جواب دے گی۔

    حکومتی کمیٹی کے رکن سینیٹر عرفان صدیقی نے بتایا کہ آج کا اجلاس ختم ہوگیا جس میں جوڈیشل کمیشن پر ابھی تک فیصلہ نہیں ہوا، آج سیر حاصل گفتگو ہوئی مثبت طریقے سے اس پر کام کر رہے ہیں۔

    عرفان صدیقی نے بتایا کہ ہماری آرا قریب قریب ہیں میٹنگز جاری رہیں گی، حکومتی کمیٹی کی کل دوبارہ میٹنگ ہوگی، آج 7 جماعتوں کے نمائندے میٹنگ میں موجود تھے، 7 ورکنگ ڈے پورے ہوں گے تو جواب دیں گے۔

    گزشتہ روز پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے ترجمان صاحبزادہ حامد رضا نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’الیونتھ آور‘ میں کہا تھا کہ اگر بات نہیں بنتی تو پھر سڑکوں پر دمادم مست قلندر ہوگا، ہم سڑکوں کے لوگ ہیں سڑکوں پر آئیں گے۔

    صاحبزادہ حامد رضا کا کہنا تھا کہ جوبائیڈن انتظامیہ نے پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی تھی، ہم سمجھتے ہیں ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

    انہوں نے کہا تھا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان پاکستان کے قوانین اور عوام کے ذریعے باعزت بری ہوں گے، جس عمران خان کے نام پر کاٹا لگایا تھا ان کی کمیٹی کیساتھ مذاکرات کیے گئے، ہمیں کہا گیا اس ملک میں بھی نہیں رہ پائیں گے ہم سے مذاکرات کیے گئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ 6 ماہ کہاں 2،3 ماہ کی بات ہے، بانی پی ٹی آئی جیل سے باہر ہوں گے، کچھ مشاہدات اور کچھ اطلاعات کے مطابق بانی پی ٹی آئی جلد رہا ہوں گے۔

    صاحبزادہ حامد رضا نے بتایا تھا کہ مذاکرات کی چوتھی نشت مشروط ہے، حکومت جوڈیشل کمیشن بناتی ہے تو ٹی او آرز کیلیے چوتھی نشست ہو سکتی ہے، حکومت جواب الجواب دینا چاہتی ہے تو پھر ہم چوتھی نشست کے موڈ میں نہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ حکومت 2014 پر جانا چاہتی ہے تو ہم نواز شریف ڈیل معاملےپرجائیں گے، 2014 کے بعد بھی دھرنے ہوئے ہیں ہم اس پر بھی جائیں گے، ہم اصغرخان کیس پر بھی جائیں گے، 2014 پر جا سکتے ہیں تو پھر اس سے پیچھے جانا قانوناً جرم تو نہیں۔

    حامد رضا نے مزید کہا تھا کہ اب اگربات نہیں بنتی تو پھر سڑکوں پر دمادم مست قلندر ہوگا، ہم سڑکوں کےلوگ ہیں سڑکوں پرآئیں گے۔

  • حکومت کا  9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار، مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا خدشہ

    حکومت کا 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار، مذاکرات میں ڈیڈ لاک کا خدشہ

    اسلام آباد : حکومت نے 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن بنانے سے انکار کردیا ، جس کے بعد حکومت اورپی ٹی آئی مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہونے کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حکومت نے 9 مئی سے متعلق جوڈیشل کمیشن نہ بنانے کا فیصلہ کرلیا ، ذرائع نے بتایا کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے پی ٹی آئی کے مطالبات کا جواب تیار کر لیا۔

    حکومتی مذاکراتی خصوصی کمیٹی 2 نکاتی مطالبات کا جائزہ لے رہی ہے، کمیٹی کے جواب میں کہا گیا ہے کہ نو مئی جی ایچ کیو کورکمانڈر کے گھر حملہ ہوا، شہدا ء کی یادگاروں اور مجسموں کی بے حرمتی کی گئی، منظم منصوبہ بندی سے فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔

    ذرائع نے بتایا کہ حکومتی کمیٹی نے جواب میں واضح کیا ہے کہ عدالتوں میں زیر سماعت مقدمات پر جوڈیشل کمیشن نہیں بن سکتا کیونکہ 9مئی سے متعلق عدالتوں میں چالان پیش ہو چکے،نو مئی کا کوئی سیاسی قیدی نہیں۔

    جواب میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی آئی مطالبات کا حقائق سے تعلق نہیں ، پی ٹی آئی مذاکرات کمیٹی کو چوتھے دور میں تحریری جواب دیا جائے گا۔

    قانونی ٹیم نے حکومتی مذاکراتی کمیٹی کو اپنی رائے دےدی ، جس کے بعد حکومت اورپی ٹی آئی مذاکرات میں ڈیڈ لاک پیدا ہونے کا امکان ہے۔

    یاد رہے پی ٹی آئی حکومت کو اپنے تحریری مطالبات پیش کئے تھے ، جس میں مذاکرات کو کمیشن بنانے سے مشروط کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی آئی نے مذاکرات میں تحریری مطالبات پیش کردیے

    پاکستان تحریک انصاف نے مطالبہ کیا تھا کہ چیف جسٹس پاکستان یا سپریم کورٹ کے تین ججوں پر مشتمل دو انکوائری کمیشن تشکیل دیے جائیں، پہلا کمیشن بانی کی گرفتاری کی قانونی حیثیت، نومئی واقعات کی تحقیقات اور سی سی ٹی وی کا جائزہ لے جبکہ دوسرا کمیشن چوبیس سے ستائیس نومبر تک کے واقعات کی تحقیقات کرے اور تمام سیاسی قیدیوں کو رہا کیا جائے۔

    تحریک انصاف نے خبردار کیا تھا کہ کمیشن تشکیل نہ دیئے گئے تو مذاکرات جاری نہیں رہیں گے۔